• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
55-بَاب الْعَزْلِ
۵۵-باب: (جماع کے دوران) شرمگاہ سے باہر منی کے اخراج کا بیان​


3329- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالاَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَرَدَّ الْحَدِيثَ حَتَّى رَدَّهُ إِلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: ذُكِرَ ذَلِكَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "وَمَا ذَاكُمْ؟ " قُلْنَا الرَّجُلُ تَكُونُ لَهُ الْمَرْأَةُ؛ فَيُصِيبُهَا، وَيَكْرَهُ الْحَمْلَ، وَتَكُونُ لَهُ الأَمَةُ؛ فَيُصِيبُ مِنْهَا وَيَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ مِنْهُ؟ قَالَ: " لاَ عَلَيْكُمْ أَنْ لاَتَفْعَلُوا؛ فَإِنَّمَا هُوَ الْقَدَرُ "۔
* تخريج: م/النکاح ۲۲ (۱۴۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۱۳)، حم (۳/۱۱)، دي/النکاح ۳۶ (۲۲۷۰) (صحیح)
۳۳۲۹- ابوسعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے سامنے اس کا یعنی عزل ۱؎ کا ذکر ہوا، تو آپ نے فرمایا: ''یہ کیا ہے؟ '' (ذرا تفصیل بتاؤ) ہم نے کہا: آدمی کے پاس بیوی ہوتی ہے، اور وہ اس سے صحبت کرتا ہے اور حمل کو نا پسند کرتا ہے، (ایسے ہی) آدمی کے پاس لونڈی ہوتی ہے وہ اس سے صحبت کرتا ہے، اور نہیں چاہتا کہ اس کو اس سے حمل رہ جائے ۲؎، آپ نے فرمایا: ''اگر تم ایسا نہ کرو تو تمہیں نقصان نہیں ہے، یہ تو صرف تقدیر کا معاملہ ہے '' ۳؎۔
وضاحت ۱؎: جماع کے دوران شرمگاہ سے باہر منی خارج کرنا۔
وضاحت ۲؎: اس لیے جماع کے دوران جب انزال کا وقت آتا ہے تو وہ شرم گاہ سے باہر انزال کرتا ہے تاکہ اس کی منی بچہ دانی میں داخل نہ ہو سکے کہ جس سے وہ حاملہ ہو جائے یہ کام کیسا ہے؟۔
وضاحت ۳؎: بچے کی پیدائش یا عدم پیدائش میں عزل یا غیر عزل کا دخل نہیں بلکہ یہ تقدیر کا معاملہ ہے۔ اگر کسی بچے کی پیدائش لکھی جاچکی ہے تو تم اس کے وجود کے لیے موثر نطفے کو باہر ڈال ہی نہ سکو گے، اس کا انزال شرم گاہ کے اندر ہی ہوگا، اور وہ حمل بن کر ہی رہے گا۔


3330- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي الْفَيْضِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُرَّةَ الزُّرَقِيَّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الزُّرَقِيِّ: أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعَزْلِ؛ فَقَالَ: إِنَّ امْرَأَتِي تُرْضِعُ، وَأَنَا أَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ؛ فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ مَا قَدْ قُدِّرَ فِي الرَّحِمِ سَيَكُونُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۴۵)، حم (۳/۴۵۰) (صحیح)
۳۳۳۰- ابوسعید زرقی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں پوچھا، اس نے کہا: میری بیوی دودھ پلاتی ہے، اور میں نا پسند کرتا ہوں کہ وہ حاملہ ہو تونبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''رحم میں جس کا آنا مقدر ہو چکا ہے وہ ہو کر رہے گا ۱؎ ''۔
وضاحت ۱؎: چاہے تم عزل کرو یا نہ کرو اس لیے عزل کر کے بے مزہ ہونا اچھا نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
56-حَقُّ الرَّضَاعِ وَحُرْمَتُهُ
۵۶-باب: رضاعت کے حق واحترام کا بیان​


3331- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا يُذْهِبُ عَنِّي مَذَمَّةَ الرَّضَاعِ، قَالَ: " غُرَّةُ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ "۔
* تخريج: د/النکاح ۱۲ (۲۰۶۴)، ت/الرضاع ۶ (۱۱۵۳)، حم (۳/۴۵۰)، دي/النکاح ۵۰ (۲۳۰۰) (ضعیف)
(اس کے راوی '' حجاج بن حجاج '' لین الحدیث ہیں)
۳۳۳۱- حجاج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے کہا: رضاعت کے حق کی ادائیگی کی ذمہ داری سے مجھے کیا چیز عہدہ بر آ کر سکتی ہے؟ آپ نے فرمایا: '' شریف غلام یا شریف لونڈی ۱؎ ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی شریف ولائق غلام یا شریف ولائق لونڈی دے دو تاکہ وہ اس کی خدمت کرے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
57-الشَّهَادَةُ فِي الرَّضَاعِ
۵۷-باب: رضاعت کی گواہی کا بیان​


3332- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ عُقْبَةَ، وَلَكِنِّي لِحَدِيثِ عُبَيْدٍ أَحْفَظُ، قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً؛ فَجَائَتْنَا امْرَأَةٌ سَوْدَائُ، فَقَالَتْ: إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُكُمَا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقُلْتُ: إِنِّي تَزَوَّجْتُ فُلاَنَةَ بِنْتَ فُلاَنٍ، فَجَائَتْنِي امْرَأَةٌ سَوْدَائُ، فَقَالَتْ: إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُكُمَا؛ فَأَعْرَضَ عَنِّي؛ فَأَتَيْتُهُ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ؛ فَقُلْتُ: إِنَّهَا كَاذِبَةٌ، قَالَ: " وَكَيْفَ بِهَا؟ وَقَدْ زَعَمَتْ أَنَّهَا قَدْ أَرْضَعَتْكُمَا، دَعْهَا عَنْكَ "۔
* تخريج: خ/العلم ۲۶ (۸۸)، البیوع ۳ (۲۰۵۲)، الشہادات ۴ (۲۶۴۰)، ۱۳ (۲۶۵۹)، ۱۴ (۲۶۶۰)، والنکاح ۲۳ (۵۱۰۴)، د/الأقضیۃ ۱۸ (۳۶۰۴)، ت/الرضاع ۴ (۱۱۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۰۵)، حم (۴/۷، ۸، ۳۸۴، دی/النکاح ۵۱ (۲۳۰۱) (صحیح)
۳۳۳۲- عقبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک عورت سے نکاح کیا تو ہمارے پاس ایک حبشی عورت آئی اور اس نے کہا کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، تو میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو بتایا کہ میں نے فلان بنت فلاں سے شادی کی ہے پھر میرے پاس ایک حبشی عورت آئی، اس نے کہا: میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، (یہ سن کر) آپ نے اپنا چہرہ مجھ سے پھیر لیا ۱؎ تو میں پھر آپ کے چہرے کی طرف سے سامنے آیا اور میں نے کہا: وہ جھوٹی ہے، آپ نے فرمایا: '' تم اسے کیسے جھوٹی کہہ سکتے ہو، جب کہ وہ بیان کرتی ہے کہ اس نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، تو اس کو چھوڑ کر اپنے سے الگ کر دو''۔
وضاحت ۱؎: آپ نے ایسا اس لئے کیا تاکہ یہ شخص اس بات سے آگاہ ہو جائے کہ ایسی صورت میں کسی عقلمند کے لئے مناسب نہیں کہ اس عورت کو اپنی زوجیت میں رکھے چہ جائیکہ اس کے متعلق کوئی سوال کرے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
58-نِكَاحُ مَا نَكَحَ الآبَائُ
۵۸-باب: باپ کی منکوحہ سے نکاح کرنے کا بیان​


3333- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ السُّدِّيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ الْبَرَائِ، قَالَ: لَقِيتُ خَالِي، وَمَعَهُ الرَّايَةُ؛ فَقُلْتُ أَيْنَ تُرِيدُ؟ قَالَ: أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ مِنْ بَعْدِهِ، أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ أَوْ أَقْتُلَهُ۔
* تخريج: د/الحدود ۲۷ (۴۴۵۶)، ت/الأحکام ۲۵ (۱۳۶۲)، ق/الحدود ۳۵ (۲۶۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۳۴)، حم (۴/۲۹۲، ۲۹۵، ۲۹۷)، دي/النکاح ۴۳ (۲۲۸۵) (صحیح)
۳۳۳۳- براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے ماموں سے ملا، تو ان کے پاس جھنڈا تھا۔ تو میں نے اُن سے کہا: کہاں کا ارادہ ہے؟ کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے ایک ایسے شخص کی گردن اڑا دینے یا اسے قتل کر دینے کے لیے بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کے انتقال کے بعد اس کی بیوی سے شادی کر لی ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: راوی (براء) کو شک ہو گیا ہے کہ ماموں نے '' أن أضرب عنقہ،، (میں اس کی گردن ماردوں) کہا یا'' أقتلہ،، (میں اسے قتل کر دوں) کہا، مفہوم دونوں کا ایک ہی ہے۔


3334- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْبَرَائِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَصَبْتُ عَمِّي وَمَعَهُ رَايَةٌ، فَقُلْتُ: أَيْنَ تُرِيدُ؟ فَقَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةَ أَبِيهِ، فَأَمَرَنِي أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ، وَآخُذَ مَالَهُ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۳۳۳ (صحیح)
۳۳۳۴- براء رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں اپنے چچا سے ملا، ان کے پاس ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے کہا: آپ کہاں جا رہے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایک ایسے شخص کے پاس بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کر لی ہے۔ مجھے آپ نے حکم دیا ہے کہ میں اس کی گردن اڑا دوں اور اس کا مال اپنے قبضہ میں کر لوں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: معلوم ہوا کہ اگر کسی نے مرتد کو قتل کیا ہے تو اس مرتد کا مال بشکل فئی قاتل کو ملے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
59-تَأْوِيلُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَالْمُحْصَنَاتُ مِنْ النِّسَائِ إِلا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ} (النساء: ۲۴)
۵۹-باب: آیت کریمہ: '' اور (حرام کی گئیں) شوہر والی عورتیں مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں '' کی تفسیر​


3335- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ الْهَاشِمِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ؛ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَيْشًا إِلَى أَوْطَاسٍ؛ فَلَقُوا عَدُوًّا؛ فَقَاتَلُوهُمْ وَظَهَرُوا عَلَيْهِمْ؛ فَأَصَابُوا لَهُمْ سَبَايَا؛ لَهُنَّ أَزْوَاجٌ فِي الْمُشْرِكِينَ؛ فَكَانَ الْمُسْلِمُونَ تَحَرَّجُوا مِنْ غِشْيَانِهِنَّ؛ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ { وَالْمُحْصَنَاتُ مِنْ النِّسَائِ إِلاَّ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ } أَيْ هَذَا لَكُمْ حَلالٌ إِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهُنَّ۔
* تخريج: م/الرضاع ۹ (۱۴۵۶)، د/النکاح ۴۵ (۲۱۵۵)، ت/تفسیر سورۃ النسائ۵ (۳۰۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۳۴) (صحیح)
۳۳۳۵- ابوسعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ایک لشکر اوطاس کی طرف بھیجا ۱؎ وہاں ان کی دشمن سے مڈبھیڑ ہو گئی، اور انہوں نے دشمن کا بڑا خون خرابہ کیا، اور ان پر غالب آ گئے، انہیں ایسی عورتیں ہاتھ آئیں جن کے شوہر مشرکین میں رہ گئے تھے، چنانچہ مسلمانوں نے ان قیدی باندیوں سے صحبت کرنا مناسب نہ سمجھا، تو اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی: {وَالْمُحْصَنَاتُ مِنْ النِّسَائِ إِلا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ } ۲؎ یعنی یہ عورتیں تمہارے لئے حلال ہیں جب ان کی عدت پوری ہو جائے۔
وضاحت ۱؎: اوطاس طائف میں ایک جگہ کا نام ہے۔
وضاحت ۲؎: اور (حرام کی گئیں) شوہر والی عورتیں مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں (النساء: ۲۴)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
60-بَاب الشِّغَارِ
۶۰-باب: نکاحِ شغار (یعنی بیٹی یا بہن کے مہر کے بدلے دوسرے کی بہن یا بیٹی سے شادی کرنے کی ممانعت) کا بیان​


3336- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الشِّغَارِ۔
* تخريج: خ/النکاح ۲۸ (۵۱۱۲)، الحیل۴ (۶۹۶۰) مطولا، م/النکاح ۷ (۱۴۱۵)، د/النکاح ۱۵ (۲۰۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۴۱)، حم (۲/۷، ۱۹، ۶۲) (صحیح)
۳۳۳۶- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے نکاح شغار ۱؎ سے منع فرمایا ہے۔
وضاحت ۱؎: یعنی کوئی شخص اپنی بیٹی یا بہن کو دوسرے کی نکاح میں اُس کی بہن یا بیٹی سے اپنے ساتھ نکاح کرنے کے عوض میں بلا مہر دے دے۔


3337- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لاَ جَلَبَ، وَلاَ جَنَبَ، وَلاَشِغَارَ فِي الإِسْلامِ، وَمَنْ انْتَهَبَ نُهْبَةً؛ فَلَيْسَ مِنَّا"۔
* تخريج: د/الجہاد ۷۰ (۲۵۸۱)، ت/النکاح ۳۰ (۱۱۲۳)، ق/الفتن ۳ (۳۹۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۹۳) حم (۴/۴۳۸، ۴۳۹، ۴۴۳، ۴۴۵) ویأتي بأرقام ۳۶۲۰ (صحیح)
۳۳۳۷- عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: '' اسلام میں نہ جلب ہے نہ جنب ہے اور نہ ہی شغار ہے، اور جس کسی نے کسی طرح کا لوٹ کھسوٹ کیا وہ ہم میں سے نہیں ہے ۱؎ ''۔
وضاحت ۱؎: جلب زکاۃ اور گھوڑ دوڑ دونوں میں ہوتا ہے، جلب گھوڑوں میں یہ ہے کہ مقابلہ کے وقت کسی کو اپنے گھوڑے کے پیچھے لگا لے کہ وہ گھوڑے کو ڈانٹتا رہے تاکہ وہ آگے بڑھ جائے، جب کہ زکاۃ میں جلب یہ ہے کہ زکاۃ وصول کرنے والا کسی جگہ بیٹھ جائے اور زکاۃ دینے والوں سے کہے کہ مال میرے پاس لائو تاکہ زکاۃ لی جا سکے، چونکہ اس میں زکاۃ دینے والوں کو مشقت وپریشانی لاحق ہوگی اس لئے اس سے منع کیا گیا۔ اور جنب یہ ہے کہ مقابلہ کے وقت اپنے گھوڑے کے پہلو میں ایک اور گھوڑا رکھے کہ جب سواری کا گھوڑا تھک جائے تو اس گھوڑے پر سوار ہو جائے، جب کہ زکاۃ میں جنب یہ ہے کہ صاحب مال اپنا مال لے کر دور چلا جائے تاکہ زکاۃ وصول کرنے والا زکاۃ کی طلب میں تکلیف ومشقت میں پڑ جائے۔ اور شغار کی تعریف تو اس سے پہلے گذر چکی ہے۔


3338- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ الْفَزَارِيِّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لاَ جَلَبَ وَلاَ جَنَبَ، وَلاَشِغَارَ فِي الإِسْلاَمِ".
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ فَاحِشٌ، وَالصَّوَابُ حَدِيثُ بِشْرٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۶۶۰)، وقد أخرجہ: ق/النکاح ۱۶ (۱۸۸۵)، حم (۳/۱۶۵) (صحیح)
۳۳۳۸- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اسلام میں نہ جلب ہے، نہ جنب ہے، اور نہ شغار ہے''۔ ٭ابوعبدالرحمن نسائی فرماتے ہیں: اس روایت میں صریح غلطی موجود ہے اور بشر کی روایت صحیح ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس روایت میں حمید راوی انس رضی الله عنہ سے روایت کرتے، اس اعتبار سے حمید تابعی بن جاتے ہیں جبکہ یہ صحیح نہیں ہے، بشر کی روایت میں یہی حمید اپنے استاد حسن (بصری) سے روایت کرتے ہیں اور وہ (حسن بصری) عمران بن حصین صحابی سے۔ اس اعتبار سے حمید تبع تابعی ٹھہرتے ہیں۔ امام نسائی کہتے ہیں: یہی صحیح ہے کیونکہ حمید تابعی نہیں بلکہ تبع تابعی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
61-تَفْسِيرُ الشِّغَارِ
۶۱-باب: شغار کی تفسیر​


3339- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، ح وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ مَالِكٌ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الشِّغَارِ، وَالشِّغَارُ أَنْ يُزَوِّجَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ ابْنَتَهُ عَلَى أَنْ يُزَوِّجَهُ ابْنَتَهُ، وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا صَدَاقٌ۔
* تخريج: خ/النکاح ۲۸ (۵۱۱۲)، م/النکاح ۷ (۱۴۱۵)، د/النکاح ۱۵ (۲۰۷۴)، ت/النکاح ۳۰ (۱۱۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۲۳۰)، ط/النکاح ۱۱ (۲۴)، حم (۲/۷، ۶۲)، دي/النکاح ۹ (۲۲۲۶) (صحیح)
۳۳۳۹- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے نکاح شغار سے منع فرمایا ہے، اور شغار یہ ہے کہ آدمی دوسرے شخص سے اپنی بیٹی کی شادی اس شرط پر کرے کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح اس شخص کے ساتھ کرے۔ اور دونوں ہی بیٹیوں کا کوئی مہر مقرر نہ ہو۔


3340- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَّمٍ قَالاَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الشِّغَارِ، قَالَ عُبَيْدُاللَّهِ: وَالشِّغَارُ كَانَ الرَّجُلُ يُزَوِّجُ ابْنَتَهُ عَلَى أَنْ يُزَوِّجَهُ أُخْتَهُ۔
* تخريج: م/النکاح ۷ (۱۴۱۶)، ق/النکاح ۱۶ (۱۸۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۷۹۶)، حم (۲/۲۸۶، ۴۳۹، ۴۹۶) (صحیح)
۳۳۴۰- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے شغار سے منع فرمایا ہے عبید اللہ (جو اس حدیث کے راویوں میں سے ایک راوی ہیں) کہتے ہیں: شغار یہ تھا کہ آدمی اپنی بیٹی کی شادی دوسرے سے اس شرط پر کرتا تھا کہ دوسرا اپنی بہن کی شادی اس کے ساتھ کر دے (بغیر کسی مہر کے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
62-بَاب التَّزْوِيجِ عَلَى سُوَرٍ مِنْ الْقُرْآنِ
۶۲-باب: قرآن کی کچھ سورتیں سکھا دینے کے عوض شادی کر دینے کا بیان​


3341- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ: عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ؛ أَنَّ امْرَأَةً جَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! جِئْتُ لأَهَبَ نَفْسِي لَكَ؛ فَنَظَرَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَصَعَّدَ النَّظَرَ إِلَيْهَا، وَصَوَّبَهُ، ثُمَّ طَأْطَأَ رَأْسَهُ؛ فَلَمَّا رَأَتْ الْمَرْأَةُ أَنَّهُ لَمْ يَقْضِ فِيهَا شَيْئًا جَلَسَتْ؛ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ؛ فَقَالَ: أَيْ رَسُولَ اللَّهِ! إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكَ بِهَا حَاجَةٌ؛ فَزَوِّجْنِيهَا، قَالَ: " هَلْ عِنْدَكَ مِنْ شَيْئٍ؟ " فَقَالَ: لاَ، وَاللَّهِ! مَا وَجَدْتُ شَيْئًا؛ فَقَالَ: " انْظُرْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ " فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ؛ فَقَالَ: لاَ، وَاللَّهِ يَارَسُولَ اللَّهِ! وَلاَ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ، وَلَكِنْ هَذَا إِزَارِي، - قَالَ: سَهْلٌ: مَا لَهُ رِدَائٌ - فَلَهَا نِصْفُهُ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَاتَصْنَعُ بِإِزَارِكَ؟ إِنْ لَبِسْتَهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهَا مِنْهُ شَيْئٌ، وَإِنْ لَبِسَتْهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْكَ مِنْهُ شَيْئٌ؛ فَجَلَسَ الرَّجُلُ حَتَّى طَالَ مَجْلِسُهُ، ثُمَّ قَامَ؛ فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُوَلِّيًا؛ فَأَمَرَ بِهِ؛ فَدُعِيَ؛ فَلَمَّا جَائَ، قَالَ: " مَاذَا مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ؟ " قَالَ: مَعِي سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا، عَدَّدَهَا؛ فَقَالَ: " هَلْ تَقْرَؤُهُنَّ عَنْ ظَهْرِ قَلْبٍ " قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: " مَلَّكْتُكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ "۔
* تخريج: خ/فضائل القرآن ۲۲ (۵۰۳۰)، م/النکاح ۱۳ (۱۴۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۷۷۸) (صحیح)
۳۳۴۱- سہل بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آئی ہوں کہ اپنے آپ کو آپ کے حوالے کر دوں، (یہ سن کر) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اسے دیکھا اور نیچے سے اوپر تک دھیان سے دیکھا۔ پھر آپ نے اپنا سر جھکا لیا (غور فرمانے لگے کہ کیا کریں)، عورت نے جب دیکھا کہ آپ نے اس کے متعلق (بروقت) کچھ نہیں فیصلہ فرمایا تو وہ (انتظار میں) بیٹھ گئی، اتنے میں آپ کے ایک صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ اپنے لیے اس عورت کی ضرورت نہیں پاتے تو آپ اس عورت سے میری شادی کر دیجئے۔ آپ نے فرمایا: '' کیا تمہارے پاس (بطور مہر دینے کے لیے) کوئی چیز ہے؟ '' اس نے کہا نہیں، قسم اللہ کی! میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا: دیکھو (تلاش کرو) لوہے کی انگوٹھی ۱؎ ہی مل جائے تو لے کر آؤ، تو وہ آدمی (تلاش میں) نکلا، پھر لوٹ کر آیا اور کہا: اللہ کے رسول! قسم اللہ کی! کوئی چیز نہیں ملی حتی کہ لوہے کہ انگوٹھی بھی نہیں ملی، میرے پاس بس میرا یہی تہبند ہے، میں آدھی تہبند اس کو دے سکتا ہوں، (سہل (جو اس حدیث کے راوی ہیں) کہتے ہیں: اس کے پاس چادر نہیں تھی)، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم اپنے تہبند سے کیا کر سکتے ہو؟ تم پہنو گے تو وہ نہیں پہن سکتی اور وہ پہنے گی تو تم نہیں پہن سکتے''، وہ آدمی بیٹھ گیا اور دیر تک بیٹھا رہا، پھر (مایوس ہو کر) اٹھ کر چلا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اسے پیٹھ پھیر کر جاتے ہوئے دیکھا تو اسے حکم دے کر بلا لیا، جب وہ آیا تو آپ نے اس سے پوچھا: تمھیں قرآن کتنا یاد ہے؟ انہوں نے کہا: فلاں فلاں سورت، اس نے گن کر بتایا۔ آپ نے کہا: کیا تم اسے زبانی (روانی سے) پڑھ سکتے ہو، اس نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: '' (جاؤ) جو تمھیں قرآن یاد ہے اسے یاد کرا دو اس کے عوض میں نے تمھیں اس کا مالک بنا دیا'' (یعنی میں نے اس سے تمہاری شادی کر دی)۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مہر کے لئے کوئی حد مقرر نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
63-التَّزْوِيجُ عَلَى الإِسْلامِ
۶۳-باب: اسلام قبول کر لینے کی شرط پر شادی کر لینے کا بیان​


3342- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: تَزَوَّجَ أَبُو طَلْحَةَ أُمَّ سُلَيْمٍ؛ فَكَانَ صِدَاقُ مَا بَيْنَهُمَا الإِسْلامَ، أَسْلَمَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ قَبْلَ أَبِي طَلْحَةَ؛ فَخَطَبَهَا؛ فَقَالَتْ: إِنِّي قَدْ أَسْلَمْتُ؛ فَإِنْ أَسْلَمْتَ نَكَحْتُكَ؛ فَأَسْلَمَ؛ فَكَانَ صِدَاقَ مَا بَيْنَهُمَا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۶۸) (صحیح)
۳۳۴۲- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابو طلحہ رضی الله عنہ نے ام سلیم رضی الله عنہا سے نکاح کیا، تو ان کے درمیان مہر (ابو طلحہ کا) اسلام قبول کر لینا طے پایا تھا، ام سلیم ابو طلحہ سے پہلے ایمان لائیں، ابو طلحہ نے انہیں شادی کا پیغام دیا، تو انہوں نے کہا: میں اسلام لے آئی ہوں (میں غیر مسلم سے شادی نہیں کر سکتی)، آپ اگر اسلام قبول کر لیں تو میں آپ سے شادی کر سکتی ہوں، تو انہوں نے اسلام قبول کر لیا، اور یہی اسلام ان دونوں کے درمیان مہر قرار پایا۔


3343- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ مُسَ اور، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: خَطَبَ أَبُو طَلْحَةَ أُمَّ سُلَيْمٍ؛ فَقَالَتْ: وَاللَّهِ مَا مِثْلُكَ يَا أَبَا طَلْحَةَ يُرَدُّ، وَلَكِنَّكَ رَجُلٌ كَافِرٌ وَأَنَا امْرَأَةٌ مُسْلِمَةٌ، وَلاَ يَحِلُّ لِي أَنْ أَتَزَوَّجَكَ؛ فَإِنْ تُسْلِمْ؛ فَذَاكَ مَهْرِي، وَمَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ؛ فَأَسْلَمَ؛ فَكَانَ ذَلِكَ مَهْرَهَا، قَالَ: ثَابِتٌ فَمَا سَمِعْتُ بِامْرَأَةٍ قَطُّ كَانَتْ أَكْرَمَ مَهْرًا مِنْ أُمِّ سُلَيْمٍ الإِسْلامَ؛ فَدَخَلَ بِهَا؛ فَوَلَدَتْ لَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۷۸) (صحیح)
۳۳۴۳- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابو طلحہ رضی الله عنہ نے (اُن کی والدہ) ام سلیم رضی الله عنہا کو شادی کا پیغام دیا تو انہوں نے انہیں جواب دیا: قسم اللہ کی، ابو طلحہ! آپ جیسوں کا پیغام لوٹایا نہیں جا سکتا، لیکن آپ ایک کافر شخص ہیں اور میں ایک مسلمان عورت ہوں، میرے لیے حلال نہیں کہ میں آپ سے شادی کروں، لیکن اگر آپ اسلام قبول کر لیں، تو یہی آپ کا اسلام قبول کر لینا ہی میرا مہر ہوگا اس کے سوا مجھے کچھ اور نہیں چاہیے ۱؎ تو وہ اسلام لے آئے اور یہی چیز ان کی مہر قرار پائی۔
ثابت کہتے ہیں: میں نے کسی عورت کے متعلق کبھی نہیں سنا جس کی مہر ام سلیم رضی الله عنہا کی مہر اسلام سے بڑھ کر اور باعزت رہی ہو۔ ابو طلحہ رضی الله عنہ نے ان سے صحبت وقربت اختیار کی اور انہوں نے ان سے بچے جنے۔
وضاحت ۱؎: یعنی اسلام لانے کے بعد مہر معجل کا مطالبہ نہیں کروں گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
64-التَّزْوِيجُ عَلَى الْعِتْقِ
۶۴-باب: غلامی سے آزادی کے بدلے شادی کرنے کا بیان​


3344- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ وَعَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ح وَأَنْبَأَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ وَشُعَيْبٌ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَ صَفِيَّةَ، وَجَعَلَهُ صَدَاقَهَا۔
* تخريج: خ/ صلاۃ الخوف ۶ (۹۴۷) مطولا، المغازي ۳۸ (۴۲۰۰)، النکاح ۱۳ (۵۰۸۶)، ۶۸ (۵۱۶۹)، م/النکاح ۱۴ (۱۳۶۵)، د/النکاح ۶ (۲۰۵۴)، ت/النکاح ۲۴ (۱۱۱۵)، ق/النکاح ۴۲ (۱۹۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۱، ۱۰۶۷)، حم (۳/۹۹، ۱۳۸، ۱۶۵، ۱۷۰، ۱۸۱، ۱۸۶، ۲۰۳، ۲۳۹، ۲۴۲، ۲۸۰، ۲۸۲، ۲۹۱) (صحیح)
۳۳۴۴- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صفیہ رضی الله عنہا کو آزاد کیا اور ان کی آزادی کو ان کا مہر قرار دیا۔


3345- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ح وَأَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ الْحَبْحَابِ، عَنْ أَنَسٍ: أَعْتَقَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفِيَّةَ، وَجَعَلَ عِتْقَهَا مَهْرَهَا. وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ۔
* تخريج: خ/النکاح ۶۸ (۵۱۶۹)، م/النکاح ۱۴ (۱۳۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۲)، حم (۳/۱۸۱، ۲۸۰)، دي/النکاح ۴۵ (۲۲۸۸) (صحیح)
۳۳۴۵- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے (غزوئہ خیبر کے موقع پر قید ہو کر آنے والی یہودی سردار حي بن اخطب کی بیٹی) صفیہ رضی الله عنہا کو آزاد کیا، اور ان کی آزادی کو ان کا مہر قرار دیا، حدیث کے الفاظ راوی حدیث محمد کے ہیں۔
 
Top