• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
65-عَتْقُ الرَّجُلِ جَارِيَتَهُ ثُمَّ يَتَزَوَّجُهَا
۶۵-باب: لونڈی کو آزاد کر کے اس سے شادی کرنے کا بیان​


3346- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلاثَةٌ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ: رَجُلٌ كَانَتْ لَهُ أَمَةٌ؛ فَأَدَّبَهَا؛ فَأَحْسَنَ أَدَبَهَا، وَعَلَّمَهَا؛ فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا، ثُمَّ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا، وَعَبْدٌ يُؤَدِّي حَقَّ اللَّهِ، وَحَقَّ مَوَالِيهِ، وَمُؤْمِنُ أَهْلِ الْكِتَابِ "۔
* تخريج: خ/العلم ۳۱ (۹۷)، العتق ۱۴ (۲۵۴۴)، ۱۶ (۲۵۴۷)، الجہاد ۱۴۵ (۳۰۱۱)، أحادیث الأنبیاء ۴۷ (۳۴۴۶)، والنکاح ۱۳ (۵۰۸۳)، م/الإیمان ۷۰ (۱۵۴)، د/النکاح ۶ (۲۰۵۳)، ت/النکاح ۲۵ (۱۱۱۶)، ق/النکاح ۴۲ (۱۹۵۶)، حم۴/۳۹۵، ۳۹۸، ۴۰۲، ۴۰۵، ۴۱۴، ۴۱۵)، دي/النکاح ۴۶ (۲۲۹۰) (صحیح)
۳۳۴۶- ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تین لوگ ایسے ہیں جنہیں دوہرا اجرو ثواب ملے گا ۱؎، ایک وہ آدمی جس کے پاس لونڈی تھی اس نے اسے ادب وتمیز سکھائی اور بہترین طور وطریقہ بتایا، اسے تعلیم دی اور اچھی تعلیم دی پھر اسے آزاد کر دیا، اور اس سے شادی کر لی۔ دوسرا وہ غلام جو اپنے آقاؤں کا صحیح صحیح حق خدمت ادا کرے، اور تیسرا وہ جو اہل کتاب میں سے ہو اور ایمان لے آئے'' (ایسے لوگوں کو دوگنا ثواب ملے گا)۔
وضاحت ۱؎: یعنی ان کی زندگی کے ہر عمل کا انہیں دوہرا اجر ملے گا یا ان حالات میں جو بھی عمل ان سے صادر ہوگا اس کا انہیں دوہرا اجر ملے گا۔


3347- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي زُبَيْدٍ عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَعْتَقَ جَارِيَتَهُ، ثُمَّ تَزَوَّجَهَا؛ فَلَهُ أَجْرَانِ "۔
* تخريج: خ/العتق ۴ (۲۵۴۴)، م/النکاح ۱۴ (۱۵۴)، د/النکاح ۶ (۲۰۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۰۸) (صحیح)
۳۳۴۷- ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے اپنی باندی کو آزاد کیا اور پھر اس سے شادی کر لی، اسے دوہرا اجر ملے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
66-الْقِسْطُ فِي الأَصْدِقَةِ
۶۶-باب: مہر کی ادائیگی میں عدل وانصاف سے کام لینے کا بیان​


3348-أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ { وَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنْ النِّسَائِ } قَالَتْ: يَا ابْنَ أُخْتِي! هِيَ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا؛ فَتُشَارِكُهُ فِي مَالِهِ؛ فَيُعْجِبُهُ مَالُهَا وَجَمَالُهَا؛ فَيُرِيدُ وَلِيُّهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِغَيْرِ أَنْ يُقْسِطَ فِي صَدَاقِهَا؛ فَيُعْطِيَهَا مِثْلَ مَا يُعْطِيهَا غَيْرُهُ؛ فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوهُنَّ، إلا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ، وَيَبْلُغُوا بِهِنَّ أَعْلَى سُنَّتِهِنَّ مِنْ الصَّدَاقِ؛ فَأُمِرُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا طَابَ لَهُمْ مِنْ النِّسَائِ سِوَاهُنَّ، قَالَ عُرْوَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ: ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ اسْتَفْتَوْا رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ فِيهِنَّ؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ {وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَائِ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ} إِلَى قَوْلِهِ {وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ} قَالَتْ عَائِشَةُ وَالَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ تَعَالَى أَنَّهُ يُتْلَى فِي الْكِتَابِ الآيَةُ الأُولَى الَّتِي فِيهَا { وَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَاطَابَ لَكُمْ مِنْ النِّسَائِ } قَالَتْ عَائِشَةُ: وَقَوْلُ اللَّهِ فِي الآيَةِ الأُخْرَى {وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ} رَغْبَةَ أَحَدِكُمْ عَنْ يَتِيمَتِهِ الَّتِي تَكُونُ فِي حَجْرِهِ حِينَ تَكُونُ قَلِيلَةَ الْمَالِ وَالْجَمَالِ؛ فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا رَغِبُوا فِي مَالِهَا مِنْ يَتَامَى النِّسَائِ إِلا بِالْقِسْطِ مِنْ أَجْلِ رَغْبَتِهِمْ عَنْهُنَّ۔
* تخريج: خ/الشرکۃ ۷ (۲۴۹۴)، والوصایا ۲۱ (۲۷۶۳)، وتفسیر سورۃ النساء ۱ (۴۵۷۶)، والنکاح۱ (۵۰۶۴)، ۱۶ (۵۰۹۲)، ۱۹ (۵۰۹۸)، ۳۶ (۵۱۲۸)، ۳۷ (۵۱۳۱)، ۴۳ (۵۱۴۰)، والحیل ۸ (۶۹۶۵)، م/التفسیر ۱ (۳۰۱۸)، د/النکاح ۱۳ (۲۰۶۸) (صحیح)
۳۳۴۸- عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ انہوں نے (ام المومنین) عائشہ رضی الله عنہا سے اللہ تعالیٰ کے فرمان: { وَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنْ النِّسَائِ } ۱؎ کے بارے میں سوال کیا تو عائشہ رضی الله عنہا نے کہا: بھانجے! اس سے وہ یتیم لڑکی مراد ہے جو اپنے ایسے ولی کی پرورش میں ہو جس کے مال میں وہ ساجھی ہو اور اس کی خوبصورتی اور اس کا مال اسے بھلا لگتا ہو، اس کی وجہ سے وہ اس سے بغیر منا سب مہر ادا کیے نکاح کرنا چاہتا ہو یعنی جتنا مہر اس کو اور کو ئی دیتا اتنا بھی نہ دے رہا ہو، چنانچہ انہیں ان سے نکاح کرنے سے روک دیا گیا۔ اگر وہ انصاف سے کام لیں اور انہیں اونچے سے اونچا مہر ادا کریں تو نکاح کر سکتے ہیں ورنہ فرمان رسول ہے کہ ان کے علاوہ جو عورتیں انہیں پسند ہوں ان سے نکاح کر لیں۔
عروہ کہتے ہیں: عائشہ رضی الله عنہا نے کہا: لوگوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے ان یتیم بچیوں کے متعلق مسئلہ پوچھا تو اللہ نے آیت{وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَائِ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ}سے لے کر{وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ} ۲؎ تک نازل فرمائی۔ عائشہ رضی الله عنہا فرماتی ہیں: پچھلی آیت میں اللہ تعالی نے { وَماَ يُتْلىَ عَلَيْكَ فِي الْكِتَابِ } جو فرمایا ہے اس سے پہلی آیت: { وَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنْ النِّسَائِ} مراد ہے۔ اور دوسری آیت میں فرمایا: { وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنّ } تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جو یتیم لڑکی تمہاری نگہداشت وپرورش میں ہوتی ہے اور کم مال والی اور کم خوبصورتی والی ہوتی ہے اسے تو تم نہیں چاہتے تو اس کی بنا پر تمہیں ان یتیم لڑ کیوں سے بھی شادی کرنے سے روک دیا گیا ہے جن کا مال پانے کی خاطر تم ان سے شادی کرنے کی خواہش رکھتے ہو۔
وضاحت ۱؎: اگر تمہیں ڈر ہو کہ یتیم لڑ کیوں سے نکاح کر کے تم انصاف نہ رکھ سکو گے، تو اور عورتوں میں سے جو بھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کر لو (النسائ: ۳)۔
وضاحت ۲؎: آپ سے عورتوں کے بارے میں حکم پوچھتے ہیں آپ کہہ دیجئے کہ خود اللہ تعالیٰ ان کے بارے میں حکم دے رہا ہے، اور قرآن کی وہ آیتیں جو تم پر ان یتیم لڑ کیوں کے بارے میں پڑھی جاتی ہیں جنہیں ان کا مقرر حق تم نہیں دیتے، اور انہیں اپنے نکاح میں لانے کی رغبت رکھتے ہو (النسائ: ۱۲۷)۔


3349- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ ذَلِكَ؛ فَقَالَتْ: فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً وَنَشٍّ، وَذَلِكَ خَمْسُ مِائَةِ دِرْهَمٍ۔
* تخريج: م/النکاح ۱۳ (۱۴۲۶)، د/النکاح ۲۹ (۲۱۰۵)، ق/النکاح ۱۷ (۱۸۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۳۹)، حم (۶/۹۳، ۹۴)، دي/النکاح ۱۸ (۲۲۴۵) (صحیح)
۳۳۴۹- ابو سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے اس (یعنی مہر) کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے بارہ اوقیہ اور ایک نش ۱؎ کا مہر باندھا جس کے پانچ سو درہم ہوئے۔
وضاحت ۱؎: ایک نش بیس درہم کا ہوتا ہے، یا اس سے ہر چیز کا نصف مراد ہوتا ہے۔


3350- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: كَانَ الصَّدَاقُ إِذْ كَانَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَةَ أَوَاقٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۳۰)، حم (۲/۳۶۷) (صحیح الإسناد)
۳۳۵۰- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہم میں باحیات تھے اس وقت مہر دس اوقیہ ۱؎ ہوتا تھا۔
وضاحت ۱؎: ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے۔


3351- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرِ بْنِ إِيَاسِ بْنِ مُقَاتِلِ بْنِ مُشَمْرِخِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ وَابْنِ عَوْنٍ وَسَلَمَةَ بْنِ عَلْقَمَةَ وَهِشَامِ بْنِ حَسَّانَ - دَخَلَ حَدِيثُ بَعْضِهِمْ فِي بَعْضٍ - عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ سَلَمَةُ: عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، نُبِّئْتُ عَنْ أَبِي الْعَجْفَائِ - وَقَالَ الآخَرُونَ - عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي الْعَجْفَائِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: أَلا لا تَغْلُوا صُدُقَ النِّسَائِ؛ فَإِنَّهُ لَوْكَانَ مَكْرُمَةً فِي الدُّنْيَا، أَوْ تَقْوَى عِنْدَ اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ كَانَ أَوْلاكُمْ بِهِ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَصْدَقَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ، وَلاأُصْدِقَتْ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِهِ أَكْثَرَ مِنْ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُغْلِي بِصَدُقَةِ امْرَأَتِهِ حَتَّى يَكُونَ لَهَا عَدَاوَةٌ فِي نَفْسِهِ، وَحَتَّى يَقُولَ: كُلِّفْتُ لَكُمْ عِلْقَ الْقِرْبَةِ - وَكُنْتُ غُلامًا عَرَبِيًّا مُوَلَّدًا فَلَمْ أَدْرِ مَا عِلْقُ الْقِرْبَةِ - قَالَ: وَأُخْرَى يَقُولُونَهَا لِمَنْ قُتِلَ فِي مَغَازِيكُمْ أَوْ مَاتَ: قُتِلَ فُلانٌ شَهِيدًا أَوْ مَاتَ: فُلانٌ شَهِيدًا، وَلَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ قَدْ أَوْقَرَ عَجُزَ دَابَّتِهِ أَوْ دَفَّ رَاحِلَتِهِ ذَهَبًا أَوْ وَرِقًا يَطْلُبُ التِّجَارَةَ؛ فَلاَ تَقُولُوا ذَاكُمْ، وَلَكِنْ قُولُوا كَمَا قَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ مَاتَ فَهُوَ فِي الْجَنَّةِ "۔
* تخريج: د/النکاح ۲۹ (۲۱۰۶) مختصرا، ت/النکاح ۲۳ (۱۱۱۴) مختصراً، ق/النکاح ۱۷ (۱۸۸۷) مختصراً، حم (۱/۴۰، ۴۱، ۴۸، دي/النکاح ۱۸ (۲۲۴۶) (صحیح)
۳۳۵۱- ابو العجفاء کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے فرمایا: لوگو سن لو عورتوں کے مہروں میں غلو نہ کرو کیونکہ اگر یہ زیادتی دنیا میں عزت کا باعث اور اللہ کے نزدیک پرہیزگاری کا سبب ہوتی تونبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اس کے سب سے زیادہ حقدار تھے، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے نہ اپنی کسی بیوی کا مہر بارہ اوقیہ سے زیادہ رکھا اور نہ ہی آپ کی کسی بیٹی کا اس سے زیادہ رکھا گیا، آدمی اپنی بیوی کا مہر زیادہ ادا کرتا ہے جس سے اس کے دل میں نفرت وعداوت پیدا ہو جاتی ہے یہاں تک کہ وہ کہنے لگتا ہے کہ میں تو تمہاری وجہ سے مصیبت میں پھنس گیا۔ ابو العجفاء کہتے ہیں میں خالص عربی النسل لڑکا نہ تھا اس لئے میں عرق القربہ کا محاورہ سمجھ نہ سکا۔
عمر رضی الله عنہ نے دوسری بات یہ بتائی کہ جب کوئی شخص تمہاری لڑائیوں میں مارا جاتا ہے یا مر جاتا ہے تو لوگ کہتے ہیں: وہ شہید کی حیثیت سے قتل ہوا یا شہادت کی موت مرا، جب کہ اس کا امکان موجود ہے کہ اس نے اپنی سواری کے پیچھے یا پہلو میں سونا چاندی لاد رکھا ہے اور مجاہدین کے ساتھ نکلنے سے اس کا مقصود تجارت ہو۔ تو تم ایسا نہ کہو بلکہ اس طرح کہو جس طرح کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے کہا ہے: جو شخص اللہ کی راہ میں مارا جائے یا مر جائے تو وہ جنت میں جائے گا۔


3352- أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَهَا وَهِيَ بِأَرْضِ الْحَبَشَةِ، زَوَّجَهَا النَّجَاشِيُّ، وَأَمْهَرَهَا أَرْبَعَةَ آلافٍ، وَجَهَّزَهَا مِنْ عِنْدِهِ، وَبَعَثَ بِهَا مَعَ شُرَحْبِيلَ ابْنِ حَسَنَةَ، وَلَمْ يَبْعَثْ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْئٍ، وَكَانَ مَهْرُ نِسَائِهِ أَرْبَعَ مِائَةِ دِرْهَمٍ۔
* تخريج: د/النکاح۲۰ (۲۰۸۶)، ۲۹ (۲۱۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۵۴)، حم (۶/۴۲۷) (صحیح)
۳۳۵۲- ام المومنین ام حبیبہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے اس وقت نکاح کیا جب وہ سرزمین حبشہ میں تھیں، ان کی شادی نجاشی بادشاہ نے کرائی اور ان کا مہر چار ہزار (درہم) مقرر کیا۔ اور اپنے پاس سے تیار کر کے انہیں شرحبیل بن حسنہ رضی الله عنہ کے ساتھ (رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس) بھیج دیا۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان کے پاس (حبشہ میں) کوئی چیز نہ بھیجی، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی (دوسری) بیویوں کا مہر چار سو درہم تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
67-التَّزْوِيجُ عَلَى نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ
۶۷-باب: کھجور کی گٹھلی برابر سونے کے عوض شادی کرانے کا بیان​


3353- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ جَائَ إِلَى النَّبِيّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِهِ أَثَرُ الصُّفْرَةِ؛ فَسَأَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ تَزَوَّجَ امْرَأَةً مِنْ الأَنْصَارِ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَمْ سُقْتَ إِلَيْهَا؟ " قَالَ: زِنَةَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ "۔
* تخريج: خ/البیوع ۱ (۲۰۴۹)، ومناقب الأنصار ۳ (۳۷۸۱)، ۵۰ والنکاح ۷ (۵۰۷۲)، ۴۹ (۵۱۳۸)، ۵۴ (۵۱۵۳)، ۵۶ (۵۱۵۵)، ۶۸ (۵۱۶۷)، الأدب ۶۷ (۶۰۸۲)، الدعوات ۵۳ (۶۳۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۶)، وقد أخرجہ: م/النکاح ۱۳ (۱۴۲۷)، د/النکاح ۳۰ (۲۱۹۰)، ت/النکاح ۱۰ (۱۰۹۴)، ق/النکاح ۲۴ (۱۹۰۷)، حم (۳/۱۶۵، ۱۹۰، ۱۹۰، ۲۰۵، ۲۷۱)، دي/الأطعمۃ ۲۸ (۲۱۰۸)، النکاح ۲۲ (۲۲۵۰) (صحیح)
۳۳۵۳- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف رضی الله عنہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے تو ان پر زردی کا اثر تھا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے آپ کو بتایا کہ انہوں نے ایک انصاری عورت سے شادی کر لی ہے، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: کتنا مہر دیا ہے اُسے؟ انہوں نے کہا: ایک نواۃ (کھجور کی گٹھلی) برابر سونا ۱؎ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ولیمہ ۲؎ کرو چاہے ایک بکری سے ہی کیوں نہ ہو ''۔
وضاحت ۱؎: اہل حساب کی اصطلاح میں نواۃ پانچ درہم کے وزن کو کہتے ہیں۔
وضاحت ۲؎: یہ بات آپ نے عبدالرحمن بن عوف رضی الله عنہ کی مالی حیثیت دیکھ کر کہی تھی کہ ولیمہ میں کم سے کم ایک بکری ضرور ہو اس سے اس بات پر استدلال درست نہیں کہ ولیمہ میں گوشت ضروری ہے کیونکہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے صفیہ رضی الله عنہا کے ولیمہ میں ستّو اور کھجور ہی پر اکتفا کیا تھا۔


3354- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: قَالَ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيَّ بَشَاشَةُ الْعُرْسِ؛ فَقُلْتُ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنْ الأَنْصَارِ، قَالَ: كَمْ أَصْدَقْتَهَا؟ قَالَ: زِنَةَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ۔
* تخريج: م/النکاح ۱۳ (۱۴۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۱۶) (صحیح)
۳۳۵۴- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف رضی الله عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے دیکھا اس وقت میرے چہرے سے شادی کی بشاشت وخوشی ظاہر تھی، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے، آپ نے پوچھا: اسے تم نے کتنا مہر دیا ہے؟ میں نے کہا نواۃ (کھجور کی گٹھلی) کے وزن برابر سونا۔


3355- أَخْبَرَنَا هِلاَلُ بْنُ الْعَلاَئِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: ابْنُ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، ح و أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ تَمِيمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ حَجَّاجًا يَقُولُ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَيُّمَا امْرَأَةٍ نُكِحَتْ عَلَى صَدَاقٍ أَوْ حِبَائٍ أَوْ عِدَةٍ قَبْلَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ؛ فَهُوَ لَهَا، وَمَا كَانَ بَعْدَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ؛ فَهُوَ لِمَنْ أُعْطَاهُ، وَأَحَقُّ مَا أُكْرِمَ عَلَيْهِ الرَّجُلُ ابْنَتُهُ أَوْ أُخْتُهُ " اللَّفْظُ لِعَبْدِ اللَّهِ۔
* تخريج: د/النکاح ۳۶ (۲۱۲۹)، ق/النکاح ۴۱ (۱۹۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۴۵)، حم (۲/۱۸۲) حسن)
(البانی نے ابن جریج کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف قرار دیا ہے، حالاں کہ نسائی کی ایک سند میں ابن جریج کی ''تحدیث'' موجود ہے)
۳۳۵۵- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس عورت سے نکاح مہر پر کیا گیا ہو یا (مہر کے علاوہ) اسے عطیہ دیا گیا ہویا نکاح سے پہلے عورت کو کسی چیز کے دینے کا وعدہ کیا گیا ہو تو یہ سب چیزیں عورت کا حق ہوں گی (اور وہ پائے گی)۔ اور جو چیزیں نکاح منعقد ہو جانے کے بعد ہوں گی تو وہ جسے دے گا چیز اس کی ہوگی۔ اور آدمی اپنی بیٹی اور بہن کے سبب عزت واکرام کا مستحق ہے''، (حدیث کے) الفاظ (راوی حدیث) عبداللہ بن محمد بن تمیم کے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
68-إِبَاحَةُ التَّزَوُّجِ بِغَيْرِ صَدَاقٍ
۶۸-باب: بغیر مہر کے نکاح کے جواز کا بیان​


3356- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ زَائِدَةَ بْنِ قُدَامَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ وَالأَسْوَدِ، قَالاَ: أُتِيَ عَبْدُاللَّهِ فِي رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا؛ فَتُوُفِّيَ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا؟ فَقَالَ عَبْدُاللَّهِ: سَلُوا هَلْ تَجِدُونَ فِيهَا أَثَرًا؟ قَالُوا: يَا أَبَا عَبْدِالرَّحْمَنِ! مَا نَجِدُ فِيهَا - يَعْنِي أَثَرًا - قَالَ: أَقُولُ بِرَأْيِي؛ فَإِنْ كَانَ صَوَابًا؛ فَمِنْ اللَّهِ، لَهَا كَمَهْرِ نِسَائِهَا، لاَوَكْسَ وَلا شَطَطَ، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَشْجَعَ؛ فَقَالَ: فِي مِثْلِ هَذَا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا فِي امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا بَرْوَعُ بِنْتُ وَاشِقٍ، تَزَوَّجَتْ رَجُلاً؛ فَمَاتَ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا؛ فَقَضَى لَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ صَدَاقِ نِسَائِهَا، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ؛ فَرَفَعَ عَبْدُاللَّهِ يَدَيْهِ وَكَبَّرَ.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: لاَ أَعْلَمُ أَحَدًا قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: " الأَسْوَدُ " غَيْرَ زَائِدَةَ۔
* تخريج: د/النکاح ۳۲ (۲۱۱۴، ۲۱۱۵) مختصراً، ت/النکاح ۴۳ (۱۱۴۵)، ق/النکاح ۱۸ (۱۸۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۶۱)، حم (۳/۴۸۰، ۴/۲۸۰، ۴۷۹)، دي/النکاح ۴۷ (۲۲۹۲)، ویأتی عند المؤلف فیما بعد: ۳۳۵۷-۳۳۶۰ و فی الطلاق۵۷ (برقم۳۵۵۴) (صحیح)
۳۳۵۶- علقمہ اور اسود کہتے ہیں: عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کے سامنے ایک ایسے شخص کا معاملہ پیش کیا گیا جس نے ایک عورت سے شادی تو کی لیکن اس کا مہر متعین نہ کیا اور اس سے خلوت سے پہلے مر گیا؟ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے کہا: لوگوں سے پوچھو کہ کیا تم لوگوں کے سامنے (رسول اللہ کے زمانہ میں) ایسا کوئی معاملہ پیش آیا ہے؟ لوگوں نے کہا: عبداللہ! ہم کوئی ایسی نظیر نہیں پاتے۔ تو انہوں نے کہا: میں اپنی عقل و رائے سے کہتا ہوں اگر درست ہو تو سمجھو کہ یہ اللہ کی جانب سے ہے۔ اسے مہر مثل دیا جائے گا ۱؎، نہ کم اور نہ زیادہ، اسے میراث میں اس کا حق وحصہ دیا جائے گا اور اسے عدت بھی گذارنی ہوگی۔ (یہ سن کر) اشجع (قبیلے کا) ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے کہا: ہمارے یہاں کی ایک عورت بروع بنت واشق رضی الله عنہا کے معاملے میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایسا ہی فیصلہ دیا تھا، اس عورت نے ایک شخص سے نکاح کیا، وہ شخص اس کے پاس (خلوت میں) جانے سے پہلے مر گیا تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس کے خاندان کی عورتوں کی مہر کے مطابق اس کی مہر کا فیصلہ کیا اور (بتایا کہ) اسے میراث بھی ملے گی اور عدت بھی گزارے گی۔ (یہ سن کر) عبداللہ بن مسعود نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا دیئے (اور خوش ہو کر اللہ کا شکر ادا کیا کہ ان کا فیصلہ صحیح ہوا) اور اللہ اکبر کہا (یعنی اللہ کی بڑائی بیان کی)۔ ٭ ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں کہ اس حدیث میں اسود کا ذکر زائدہ کے سوا کسی نے نہیں کیا ہے۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس کے کنبے اور قبیلے کی عورتوں کا جو مہر ہوتا ہے اسی اعتبار سے اس کا مہر بھی مقرر کر کے دیا جائے گا۔


3357- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ أَنَّهُ أُتِيَ فِي امْرَأَةٍ تَزَوَّجَهَا رَجُلٌ؛ فَمَاتَ عَنْهَا، وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا؛ فَاخْتَلَفُوا إِلَيْهِ قَرِيبًا مِنْ شَهْرٍ لاَ يُفْتِيهِمْ، ثُمَّ قَالَ: أَرَى لَهَا صَدَاقَ نِسَائِهَا، لاَ وَكْسَ وَلاَشَطَطَ، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ؛ فَشَهِدَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ الأَشْجَعِيُّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي بَرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ بِمِثْلِ مَا قَضَيْتَ۔
* تخريج: انطر ماقبلہ (صحیح)
۳۳۵۷- علقمہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان کے سامنے ایک ایسی عورت کا معاملہ پیش کیا گیا جس سے ایک شخص نے شادی کی اور اس سے خلوت سے پہلے مر گیا، اور اس کی مہر بھی متعین نہ کی تھی (تو اس کے بارے میں کیا فیصلہ ہوگا؟) لوگ ان کے پاس اس مسئلہ کو پوچھنے کے لیے تقریباً مہینہ بھر سے آتے جاتے رہے، مگر وہ انہیں فتویٰ نہ دیتے۔ پھر ایک دن فرمایا: میری سمجھ میں آتا ہے کہ اس عورت کا مہر اسی کے گھر وخاندان کی عورتوں جیسا ہوگا، نہ کم ہوگا، اور نہ ہی زیادہ، اسے میراث بھی ملے گی اور اسے عدت میں بھی بیٹھنا ہوگا، (یہ سن کر) معقل بن سنان اشجعی رضی الله عنہ نے گواہی دی کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے بروع بنت واشق رضی الله عنہا کے معاملے میں ایسا ہی فیصلہ دیا تھا جیسا آپ نے دیا ہے۔


3358- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ فِي رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً، فَمَاتَ وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا، وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا، قَالَ: لَهَا الصَّدَاقُ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ، وَلَهَا الْمِيرَاثُ؛ فَقَالَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ: فَقَدْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِهِ فِي بَرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۳۵۶ (صحیح)
۳۳۵۸- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک ایسا شخص جس نے ایک عورت سے شادی کی پھر مر گیا نہ اس سے خلوت کی تھی اور نہ ہی اس کا مہر مقرر کیا تھا۔ تو اس کے بارے میں انھوں نے فرمایا: اس عورت کا مہر (مہر مثل) ہوگا۔ اسے عدت گزارنی ہوگی اور اسے میراث ملے گی۔ (یہ سن کر) معقل بن سنان نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو بروع بنت واشق کے معاملہ میں ایسا ہی فیصلہ کرتے سنا ہے۔


3359- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ مِثْلَهُ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۳۵۶ (صحیح)
۳۳۵۹- علقمہ نے عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے اسی طرح روایت کی ہے۔


3360- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ أَنَّهُ أَتَاهُ قَوْمٌ؛ فَقَالُوا: إِنَّ رَجُلاً مِنَّا تَزَوَّجَ امْرَأَةً، وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا، وَلَمْ يَجْمَعْهَا إِلَيْهِ، حَتَّى مَاتَ؛ فَقَالَ عَبْدُاللَّهِ: مَا سُئِلْتُ مُنْذُ فَارَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ عَلَيَّ مِنْ هَذِهِ؛ فَأْتُوا غَيْرِي؛ فَاخْتَلَفُوا إِلَيْهِ فِيهَا شَهْرًا، ثُمَّ قَالُوا لَهُ فِي آخِرِ ذَلِكَ: مَنْ نَسْأَلُ إِنْ لَمْ نَسْأَلْكَ! وَأَنْتَ مِنْ جِلَّةِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْبَلَدِ، وَلاَ نَجِدُ غَيْرَكَ، قَالَ: سَأَقُولُ فِيهَا بِجَهْدِ رَأْيِي؛ فَإِنْ كَانَ صَوَابًا؛ فَمِنَ اللَّهِ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَإِنْ كَانَ خَطَأً؛ فَمِنِّي، وَمِنَ الشَّيْطَانِ، وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْهُ بُرَآئُ، أُرَى أَنْ أَجْعَلَ لَهَا صَدَاقَ نِسَائِهَا، لاَ وَكْسَ وَلاَ شَطَطَ، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، قَالَ: وَذَلِكَ بِسَمْعِ أُنَاسٍ مِنْ أَشْجَعَ؛ فَقَامُوا فَقَالُوا: نَشْهَدُ أَنَّكَ قَضَيْتَ بِمَا قَضَى بِهِ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي امْرَأَةٍ مِنَّا، يُقَالُ لَهَا بَرْوَعُ بِنْتُ وَاشِقٍ، قَالَ: فَمَا رُئِيَ عَبْدُ اللَّهِ فَرِحَ فَرْحَةً يَوْمَئِذٍ إِلاَّ بِإِسْلاَمِهِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۳۵۶ (صحیح)
۳۳۶۰- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان کے پاس کچھ لوگ آئے اور انہوں نے کہا: ہم میں سے ایک شخص نے ایک عورت سے شادی کی، نہ اس کا مہر مقرر کیا، نہ اس سے خلوت کی اور مر گیا (اس معاملے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟)، عبد اللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے کہا: جب سے میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا ساتھ چھوڑا ہے (یعنی آپ کے انتقال کے بعد) اس سے زیادہ ٹیڑھا اور مشکل سوال مجھ سے نہیں کیا گیا ہے۔ تو تم لوگ میرے سوا کسی اور کے پاس جاؤ (اور اس سے فتویٰ پوچھ لو)، لیکن وہ لوگ اس مسئلہ کے سلسلے میں مہینہ بھر ان کا پیچھا کرتے رہے بالآخر انہوں نے ان سے کہا: اگر آپ سے نہ پوچھیں تو پھر کس سے پوچھیں! آپ اس شہر میں محمد صلی الله علیہ وسلم کے بڑے اور جلیل القدر صحابہ میں سے ہیں، آپ کے سوا ہم کسی اور کو نہیں پاتے۔ انہوں نے کہا: (جب ایسی بات ہے) تو میں اپنی عقل ورائے سے اس بارے میں بتاتا ہوں، اگر میری بات درست ہو تو سمجھو یہ اللہ وحدہ لاشریک لہ کی جانب سے ہے اور اگر غلط ہو تو سمجھو کہ وہ میری اور شیطان کی جانب سے ہے، اللہ اور اس کے رسول اس سے بری ہیں، میں اس کے لیے مہر مثل کا فتویٰ دیتا ہوں نہ کم اور نہ زیادہ، اسے میراث ملے گی اور وہ چار مہینہ دس دن کی عدت گزارے گی۔
یہ مسئلہ اشجع قبیلہ کے چند لوگوں نے سنا تو کھڑے ہو کر کہنے لگے: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ نے ویسا ہی فیصلہ کیا ہے جیسا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہماری قوم کی ایک عورت بروع بنت واشق رضی الله عنہا کے معاملے میں کیا تھا۔ (یہ سن کر) عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ (اپنا فیصلہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے فیصلہ کے موافق ہو جانے کے باعث) اتنا زیادہ خوش ہوئے کہ اسلام لانے کے وقت کی خوشی کے سوا اس سے زیادہ خوش کبھی نہ دیکھے گئے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
69-بَاب هِبَةِ الْمَرْأَةِ نَفْسَهَا لِرَجُلٍ بِغَيْرِ صَدَاقٍ
۶۹-باب: عورت کا اپنے آپ کو کسی مرد کے لیے بغیر مہر کے ہبہ کر دینے کا بیان​


3361- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي قَدْ وَهَبْتُ نَفْسِي لَكَ، فَقَامَتْ قِيَامًا طَوِيلاً؛ فَقَامَ رَجُلٌ؛ فَقَالَ: زَوِّجْنِيهَا إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكَ بِهَا حَاجَةٌ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ عِنْدَكَ شَيْئٌ؟ قَالَ: مَا أَجِدُ شَيْئًا، قَالَ: الْتَمِسْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ؛ فَالْتَمَسَ؛ فَلَمْ يَجِدْ شَيْئًا؛ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "هَلْ مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ شَيْئٌ؟ " قَالَ: نَعَمْ، سُورَةُ كَذَا، وَسُورَةُ كَذَا، لِسُوَرٍ سَمَّاهَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "قَدْ زَوَّجْتُكَهَا عَلَى مَا مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ "۔
* تخريج: خ/الوکالۃ ۹ (۲۳۱۰)، النکاح ۴۰ (۵۱۳۵)، د/النکاح ۳۱ (۲۱۱۱)، ت/النکاح ۲۳ (۱۱۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۷۴۲)، ط/النکاح ۳ (۸)، حم (۵/۳۳۶) (صحیح)
۳۳۶۱- سہل بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ سے کہنے لگی: اللہ کے رسول! میں نے اپنی ذات کو آپ کے لیے ہبہ کر دیا ہے (یہ کہہ کر) وہ کافی دیر کھڑی رہی تو ایک شخص اٹھا اور آپ سے عرض کیا (اللہ کے رسول!) اگر آپ کو اسے رکھنے کی ضرورت نہ ہو تو آپ میری شادی اس سے کرا دیجئے۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کیا تیرے پاس (بطور مہر دینے کے لیے) کچھ ہے؟ '' اس نے کہا: میرے پاس کچھ نہیں ہے، آپ نے فرمایا: ''جاؤ ڈھونڈو اگر چہ لوہے کی انگوٹھی ہو (پاؤ تو اسے لے آؤ)، اس نے (جا کر) ڈھونڈا، اسے کچھ بھی نہ ملا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس سے کہا: کیا تمہارے پاس قرآن کا بھی کچھ علم ہے؟ اس نے کہا: مجھے فلاں فلاں سورتیں یاد ہیں، اس نے ان سورتوں کا نام لیا۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: (جاؤ) میں نے تمہارا نکاح اس عورت کے ساتھ اس قرآن کے عوض کر دیا جو تمھیں یاد ہے'' (تم اسے قرآن پڑھا دو اور یاد کرا دو)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
70-بَاب إِحْلالِ الْفَرْجِ
۷۰-باب: شرم گاہ کو کسی کے لیے حلال کر دینا (درست نہیں ہے)​


3362- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّجُلِ يَأْتِي جَارِيَةَ امْرَأَتِهِ؟ قَالَ: إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَهُ جَلَدْتُهُ مِائَةً، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَحَلَّتْهَا لَهُ رَجَمْتُهُ۔
* تخريج: د/الحدود ۲۸ (۴۴۵۸)، ت/الحدود ۲۱ (۱۴۵۲)، ق/الحدود ۸ (۲۵۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۱۳)، حم (۴/۲۷۲، ۲۷۳، ۲۷۵، ۲۷۶، ۲۷۷)، دي/الحدود ۲۰ (۲۳۷۵) (ضعیف)
(اس کے راوی '' حبیب بن سالم'' میں بہت کلام ہے، نیز خطابی کے بقول: نعمان رضی الله عنہ سے ان کا سماع نہیں ہے)
۳۳۶۲- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ایک شخص کے متعلق جس نے اپنی بیوی کی لونڈی کے ساتھ زنا کیا فرمایا: اگر اس کی بیوی نے لونڈی کو اس کے لیے حلال کیا تھا تو میں اسے (آدمی کو) سو کوڑے ماروں گا ۱؎، اور اگر اس (کی بیوی) نے حلال نہیں کیا تھا تو میں اسے سنگسار کر دوں گا ۲؎۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ بغیر جائز صورت کے کسی کے لیے کسی کی شرم گاہ حلال نہیں ہوتی، اس لئے بطور تأدیب اسے سو کوڑے لگیں گے۔
وضاحت ۲؎: اس لیے کہ اس نے شادی شدہ ہوتے ہوئے جرم زنا کا ارتکاب کیا۔ اکثر اہل علم کا عمل اس کے خلاف ہے وہ کہتے ہیں کہ آدمی بیوی کی لونڈی سے اگر جماع کرے تو اس پر حد نہیں پڑے گی۔ ان کا خیال ہے کہ نعمان بن بشیر کو اس مسئلہ میں دھوکا ہو گیا ہے۔ واللہ اعلم۔


3363- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ رَجُلاً يُقَالُ لَهُ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ حُنَيْنٍ وَيُنْبَزُ قُرْقُورًا؛ أَنَّهُ وَقَعَ بِجَارِيَةِ امْرَأَتِهِ؛ فَرُفِعَ إِلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ؛ فَقَالَ: لأَقْضِيَنَّ فِيهَا بِقَضِيَّةِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَكَ جَلَدْتُكَ، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَحَلَّتْهَا لَكَ رَجَمْتُكَ بِالْحِجَارَةِ، فَكَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَهُ؛ فَجُلِدَ مِائَةً، قَالَ: قَتَادَةُ: فَكَتَبْتُ إِلَى حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ؛ فَكَتَبَ إِلَيَّ بِهَذَا۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
۳۳۶۳- حبیب بن سالم کہتے ہیں کہ نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کے سامنے ایک ایسے شخص کا مقدمہ پیش ہوا جس کا نام عبدالرحمن بن حنین تھا اور لوگ اسے (برے لقب) قرقور ۱؎ کہہ کر پکارتے تھے۔ وہ اپنی بیوی کی لونڈی سے صحبت (زنا) کر بیٹھا، یہ معاملہ نعمان بن بشیر رضی الله عنہ کے پاس پہنچا تو انہوں نے کہا: میں اس معاملے میں ویسا ہی فیصلہ دوں گا جیسا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فیصلہ دیا تھا، اگر بیوی نے اپنی باندی کو تیرے لئے حلال کر دیا تھا تب تو (تعزیراً) تجھے کوڑے ماروں گا اور اگر اس نے اسے تیرے لیے حلال نہیں کیا تھا تو تجھے سنگسار کر دوں گا۔ (پوچھنے پر پتہ لگا کہ) بیوی نے وہ لونڈی اس کے لیے حلال کر دی تھی تو اسے سو کوڑے مارے گئے۔ قتادہ کہتے ہیں: میں نے حبیب بن سالم کو (خط) لکھا تو انہوں نے مجھے یہی حدیث لکھ کر بھیجی۔
وضاحت ۱؎: لمبی کشتی کو کہتے ہیں۔


3364- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَارِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي رَجُلٍ وَقَعَ بِجَارِيَةِ امْرَأَتِهِ: " إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَهُ؛ فَأَجْلِدْهُ مِائَةً، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَحَلَّتْهَا لَهُ؛ فَأَرْجُمْهُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۳۶۲ (ضعیف)
۳۳۶۴- حبیب بن سالم سے روایت ہے کہ نعمان بن بشیر رضی الله عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں جس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے زنا کیا تھا فرمایا: '' اگر اس کی بیوی نے اسے اس کی اجازت دے دی تھی تو میں اسے سو کوڑے لگاؤں گا اور اگر اس نے اس کے لیے اسے حلال نہ کیا ہوگا تو میں اسے (یعنی شوہر کو) سنگسار کر دوں گا''۔


3365- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ قَالَ: قَضَى النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجُلٍ وَطِئَ جَارِيَةَ امْرَأَتِهِ، إِنْ كَانَ اسْتَكْرَهَهَا فَهِيَ حُرَّةٌ، وَعَلَيْهِ لِسَيِّدَتِهَا مِثْلُهَا، وَإِنْ كَانَتْ طَاوَعَتْهُ فَهِيَ لَهُ، وَعَلَيْهِ لِسَيِّدَتِهَا مِثْلُهَا۔
* تخريج: د/الحدود ۲۸ (۴۴۶۰)، ق/الحدود ۸ (۲۵۵۲) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۵۹)، حم (۳/۴۷۶ و۵/۶) (ضعیف)
۳۳۶۵- سلمہ بن محبق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اس شخص کا فیصلہ جس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے زنا کیا تھا (اس طرح) فرمایا: اگر اس نے اس کے ساتھ زبردستی زنا کی ہے تو وہ لونڈی آزاد ہو جائے گی اور اس شخص کو اس لونڈی کی مالکہ کو اس جیسی لونڈی دینی ہوگی اور اگر (مرد نے زبردستی نہیں کی بلکہ) لونڈی کی رضامندی سے یہ کام ہوا تو یہ لونڈی اس (مرد) کی ہو جائے گی اور اس مرد کو لونڈی کی مالکہ کو اُس جیسی لونڈی دینی ہوگی۔


3366- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ أَنَّ رَجُلاً غَشِيَ جَارِيَةً لامْرَأَتِهِ؛ فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " إِنْ كَانَ اسْتَكْرَهَهَا؛ فَهِيَ حُرَّةٌ مِنْ مَالِهِ، وَعَلَيْهِ الشَّرْوَى لِسَيِّدَتِهَا، وَإِنْ كَانَتْ طَاوَعَتْهُ؛ فَهِيَ لِسَيِّدَتِهَا، وَمِثْلُهَا مِنْ مَالِهِ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
۳۳۶۶- سلمہ بن محبق رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کی لونڈی سے زنا کیا، یہ قضیہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس لے جایا گیا تو آپ نے فرمایا: '' اگر اس نے اس لونڈی کے ساتھ زنا بالجبر (زبردستی زنا) کیا ہے تو یہ لونڈی اس کے مال سے آزاد ہوگی اور اُسے اُس جیسی دوسری لونڈی اس کی مالکہ کو دینی ہوگی اور اگر لونڈی نے اس کام میں مرد کا ساتھ دیا ہے (اور اس کی خوشی ورضامندی سے یہ کام ہوا ہے) تو یہ لونڈی اپنی مالکہ (یعنی بیوی) ہی کی رہے گی اور اس (شوہر) کے مال سے اس جیسی دوسری لونڈی (خرید کر) اس کی مالکہ کو ملے گی'' (گویا یہ پرائی عورت سے جماع کرنے کا جرمانہ ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
71-تَحْرِيمُ الْمُتْعَةِ
۷۱-باب: متعہ کی حرمت کا بیان​


3367-أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنِ الْحَسَنِ وَعَبْدِاللَّهِ ابْنَيْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِمَا أَنَّ عَلِيًّا بَلَغَهُ أَنَّ رَجُلاً لاَيَرَى بِالْمُتْعَةِ بَأْسًا فَقَالَ: إِنَّكَ تَائِهٌ إِنَّهُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا، وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَهْلِيَّةِ يَوْمَ خَيْبَرَ۔
* تخريج: خ/المغازي ۳۸ (۴۲۱۶)، النکاح ۳۱ (۵۱۱۵)، الذبائح ۲۸ (۵۵۲۳)، الحیل ۴ (۶۹۶۱)، م/النکاح ۳ (۱۴۰۷)، الصید والذبائح ۵ (۱۴۰۷)، ت/النکاح ۲۹ (۱۱۲۱)، الأطعمۃ ۶ (۱۷۹۴)، ق/النکاح ۴۴ (۱۹۶۱)، ط/النکاح ۱۸ (۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۶۳)، حم (۱/۷۹، ۱۴۲)، دي/النکاح ۱۶ (۲۰۳۳)، ویأتي عند المؤلف في الصید ۳۱ برقم: ۴۳۴۰ (صحیح)
۳۳۶۷- علی رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ ان کو اطلاع ملی کہ ایک شخص ۱؎ ہے جو متعہ میں کچھ حرج اور قباحت نہیں سمجھتا۔ علی رضی الله عنہ نے (اس سے) کہا تم گمراہ ہو کیونکہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے خیبر کے دن متعہ اور گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرما دیا ہے۔
وضاحت ۱؎: ایک شخص سے مراد ابن عباس رضی الله عنہما ہیں، ممکن ہے متعہ سے متعلق ممانعت کی انہوں نے کوئی تأویل کی ہو یا اس ممانعت سے وہ باخبر نہ رہے ہوں کیونکہ ابن قدامہ نے اپنی کتاب مغنی (۷؍۵۷۲) میں لکھا ہے: بیان کیا جاتا ہے کہ ابن عباس رضی الله عنہما نے اپنے قول سے رجوع کر لیا تھا۔ (واللہ اعلم)


3368- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ وَالْحَسَنِ ابْنَيْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِمَا، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ مُتْعَةِ النِّسَائِ يَوْمَ خَيْبَرَ، وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الإِنْسِيَّةِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۳۶۷ (صحیح)
۳۳۶۸- علی ابن ابی طالب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے خیبر کے دن متعہ اور گھریلو گدھوں کے گوشت کھانے سے روک دیا ہے۔


3369- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالُوا: أَنْبَأَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ: أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَاللَّهِ وَالْحَسَنَ ابْنَيْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ أَخْبَرَاهُ أَنَّ أَبَاهُمَا مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيٍّ أَخْبَرَهُمَا، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ مُتْعَةِ النِّسَائِ. ٭قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: يَوْمَ حُنَيْنٍ، وَقَالَ: هَكَذَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ مِنْ كِتَابِهِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۳۶۷ (صحیح)
۳۳۶۹- علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں سے متعہ کرنے سے روک دیا ہے، ابن المثنی کہتے ہیں: حنین کے دن منع کیا ہے اور کہتے ہیں: عبدالوہاب نے اپنی کتاب سے ایسا ہی مجھ سے بیان کیا ہے۔


3370- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَذِنَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُتْعَةِ؛ فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَرَجُلٌ إِلَى امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي عَامِرٍ؛ فَعَرَضْنَا عَلَيْهَا أَنْفُسَنَا؛ فَقَالَتْ: مَاتُعْطِينِي؟ فَقُلْتُ: رِدَائِي، وَقَالَ صَاحِبِي: رِدَائِي، وَكَانَ رِدَائُ صَاحِبِي أَجْوَدَ مِنْ رِدَائِي، وَكُنْتُ أَشَبَّ مِنْهُ، فَإِذَا نَظَرَتْ إِلَى رِدَائِ صَاحِبِي أَعْجَبَهَا، وَإِذَا نَظَرَتْ إِلَيَّ أَعْجَبْتُهَا، ثُمَّ قَالَتْ: أَنْتَ وَرِدَاؤُكَ يَكْفِينِي؛ فَمَكَثْتُ مَعَهَا ثَلاَثًا، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ كَانَ عِنْدَهُ مِنْ هَذِهِ النِّسَائِ اللاَتِي يَتَمَتَّعُ؛ فَلْيُخَلِّ سَبِيلَهَا "۔
* تخريج: م/النکاح ۳ (۱۴۰۶)، د/النکاح ۱۴ (۲۰۷۲) مختصراً، ق/النکاح ۴۴ (۱۹۶۲) مطولا، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۰۹)، حم (۳/۴۰۴، ۴۰۵)، دي/النکاح ۱۶ (۲۲۴۲) (صحیح)
۳۳۷۰- سبرہ جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے متعہ کرنے کی اجازت دی تو میں اور ایک اور شخص (دونوں) بنی عامر قبیلے کی ایک عورت کے پاس گئے اور ہم اپنے آپ کو اس پر پیش کیا اس نے کہا: تم مجھے کیا دو گے؟ میں نے کہا: میں تم کو اپنی چادر دے دوں گا، میرے ساتھی نے بھی یہی کہا اور میرے ساتھی کی چادر میری چادر سے اچھی تھی، (لیکن) میں اس سے زیادہ جوان (تگڑا) تھا، وہ جب میرے ساتھی کی چادر دیکھتی تو وہ اسے بڑی اچھی لگتی (اس کی طرف لپکتی) اور جب مجھے دیکھتی تو میں اسے بہت پسند آتا تھا۔ پھر اس نے (مجھ سے) کہا: تم اور تمہاری چادر میرے لیے کافی ہے۔ تو میں اس کے ساتھ تین دن رہا، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس کے پاس متعہ والی عورتوں میں سے کوئی عورت ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اسے چھوڑ دے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
72- إِعْلانُ النِّكَاحِ بِالصَّوْتِ وَضَرْبِ الدُّفِّ
۷۲-باب: دف بجا کر اور بلند آواز سے نکاح کا اعلان​


3371- أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بَلْجٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَصْلُ مَا بَيْنَ الْحَلاَلِ وَالْحَرَامِ: الدُّفُّ وَالصَّوْتُ فِي النِّكَاحِ "۔
* تخريج: ت/النکاح ۶ (۱۰۸۸)، ق/النکاح ۲۰ (۱۸۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۲۱)، حم (۳/۴۱۸ و۴/۲۵۹) (حسن)
۳۳۷۱- محمد بن حاطب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''حلال اور حرام میں فرق یہ ہے کہ نکاح میں دف بجایا جائے اور اس کا اعلان کیا جائے ۱؎ ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی زنا چوری چھپے ہوتا ہے اور نکاح لوگوں کو بتا کر اور اعلان کر کے کیا جاتا ہے۔


3372- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي بَلْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ حَاطِبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ فَصْلَ مَا بَيْنَ الْحَلاَلِ وَالْحَرَامِ: الصَّوْتُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۳۷۱ (صحیح)
۳۳۷۲- محمد بن حاطب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' حلال وحرام (نکاح) میں تمیز پیدا کرنے والی چیز آواز ہے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی نکاح لوگوں کو بتا کر اور اعلان کر کے کیا جاتا ہے اور حرام (زنا) چھپا کر اور چوری کے ساتھ کیا جاتا ہے تاکہ لوگ جان نہ پائیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
73-كَيْفَ يُدْعَى لِلرَّجُلِ إِذَا تَزَوَّجَ
۷۳ -باب: جب آدمی نکاح کر لے تو اسے کس طرح کی دعا دی جائے​


3373- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالاَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: تَزَوَّجَ عَقِيلُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ امْرَأَةً مِنْ بَنِي جَثْمٍ؛ فَقِيلَ لَهُ: بِالرِّفَائِ وَالْبَنِينَ، قَالَ: قُولُوا كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمْ، وَبَارَكَ لَكُمْ "۔
* تخريج: ق/النکاح ۲۳ (۱۹۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۱۴)، حم (۱/۲۰۱ و۳/۴۵۱)، دي/النکاح ۶ (۲۲۱۹) (صحیح)
۳۳۷۳- حسن رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عقیل بن ابی طالب نے بنو جثم کی ایک عورت سے شادی کی تو انہیں (بِالرِّفَائِ وَالْبَنِينَ) میل ملاپ سے رہنے اور صاحب اولاد ہونے کی دعا دی گئی۔ تو انہوں نے کہا: جس طرح رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے (اس موقع پر) کہا ہے اسی طرح تم بھی کہو، (رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:) بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمْ وَبَارَكَ لَكُمْ (اللہ تعالیٰ تمہاری ہر چیز میں برکت دے اور تمہیں برکت والا کرے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
74-دُعَائُ مَنْ لَمْ يَشْهَدِ التَّزْوِيجَ
۷۴-باب: شادی کے وقت غیر موجود شخص کی دعا کا بیان​


3374- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى عَلَى عَبْدِالرَّحْمَنِ أَثَرَ صُفْرَةٍ؛ فَقَالَ: " مَا هَذَا؟ " قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ؛ فَقَالَ: " بَارَكَ اللَّهُ لَكَ، أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ "۔
* تخريج: خ/النکاح ۵۶ (۵۱۵۵)، الدعوات ۵۳ (۶۳۸۶)، م/النکاح ۱۳ (۱۴۲۷)، ت/النکاح ۱۰ (۱۰۹۴)، ق/النکاح ۲۴ (۱۹۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۸)، حم (۳/۲۲۶) (صحیح)
۳۳۷۴- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عبدالرحمن (بن عوف رضی الله عنہ) کے کپڑے پر زردی کا نشان دیکھا تو پوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: کھجور کی گٹھلی کے وزن برابر سونا دے کر میں نے ایک عورت سے شادی کی ہے۔ آپ نے فرمایا: بَارَكَ اللَّهُ لَكَ (اللہ تمہیں اس نکاح میں برکت دے) ولیمہ کرو اگر چہ ایک بکری ہی ہو۔
 
Top