• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
75-الرُّخْصَةُ فِي الصُّفْرَةِ عِنْدَ التَّزْوِيجِ
۷۵-باب: شادی میں زرد (پیلے) رنگ کے استعمال کی اجازت کا بیان​


3375- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ جَائَ وَعَلَيْهِ رَدْعٌ مِنْ زَعْفَرَانٍ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَهْيَمْ؟ " قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً، قَالَ: " وَمَا أَصْدَقْتَ " قَالَ: وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ: " أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ "۔
* تخريج: د/النکاح ۳۰ (۲۱۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۹) (صحیح)
۳۳۷۵- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ عبدالرحمن بن عوف رضی الله عنہ آئے اور ان پر زعفران کے رنگ کا اثر تھا تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کہا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے ایک عورت سے شادی کی ہے (یہ اسی کا اثر ونشان ہے)۔ آپ نے پوچھا؟ مہر کتنا دیا؟ کہا: کھجور کی گٹھلی کے وزن کے برابر سونا، آپ نے فرمایا: ولیمہ کرو اگر چہ ایک بکری ہی کیوں نہ ہو۔


3376- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ الْوَزِيرِ بْنِ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ كَثِيرِ بْنِ عُفَيْرٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ - كَأَنَّهُ يَعْنِي عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ - أَثَرَ صُفْرَةٍ، فَقَالَ: "مَهْيَمْ " قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنْ الأَنْصَارِ؛ فَقَالَ: " أَوْلِمْ، وَلَوْ بِشَاةٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۹۸)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۳۳۹۰ (صحیح)
۳۳۷۶- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھ پر زردی کا اثر دیکھا (مجھ سے مراد عبدالرحمن بن عوف ہیں) پوچھا یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے (یہ اسی کا نشان ہے)، آپ نے فرمایا: '' ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہو ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
76-تَحِلَّةُ الْخَلْوَةِ
۷۶-باب: پہلی ملاقات میں بیوی کو خلوت کا تحفہ (عطیہ) دینے کا بیان​


3377- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عَلِيًّا قَالَ: تَزَوَّجْتُ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا؛ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! ابْنِ بِي، قَالَ: أَعْطِهَا شَيْئًا، قُلْتُ: مَا عِنْدِي مِنْ شَيْئٍ، قَالَ: فَأَيْنَ دِرْعُكَ الْحُطَمِيَّةُ؟ قُلْتُ: هِيَ عِنْدِي، قَالَ: فَأَعْطِهَا إِيَّاهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۹۹) (حسن صحیح)
۳۳۷۷- عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ علی رضی الله عنہ نے کہا: میں نے فاطمہ رضی الله عنہا سے شادی کی تو میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے عرض کیا: مجھے ملنے کا موقع عنایت فرمائیے۔ آپ نے فرمایا: اسے کچھ (تحفہ) دو، میں نے کہا: میرے پاس تو کچھ ہے نہیں، آپ نے فرمایا: تیری حطمی زرہ کہاں ہے؟ میں نے کہا: یہ تو میرے پاس ہے، آپ نے فرمایا: وہی اسے دے دو۔


3378- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا تَزَوَّجَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَعْطِهَا شَيْئًا " قَالَ: مَاعِنْدِي، قَالَ: فَأَيْنَ دِرْعُكَ الْحُطَمِيَّةُ؟۔
* تخريج: د/النکاح ۳۶ (۲۱۲۵، ۲۱۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۰۰۰) (صحیح)
۳۳۷۸- عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب علی رضی الله عنہ نے فاطمہ رضی الله عنہا سے شادی کی تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ اسے (عطیہ) دو، انہوں نے کہا: میرے پاس نہیں ہے، آپ نے فرمایا: تمہاری حطمی زرہ کہاں ہے (وہی دے دو)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
77-الْبِنَائُ فِي شَوَّالٍ
۷۷-باب: شوال کے مہینے میں رخصتی کا بیان​


3379- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَوَّالٍ، وَأُدْخِلْتُ عَلَيْهِ فِي شَوَّالٍ، فَأَيُّ نِسَائِهِ كَانَ أَحْظَى عِنْدَهُ مِنِّي .
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۳۸ (صحیح)
۳۳۷۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھ سے شوال کے مہینے میں شادی کی اور شوال کے مہینے ہی میں میری رخصتی ہوئی، (لوگ اس مہینے میں شادی بیاہ کو برا سمجھتے ہیں) لیکن میں پوچھتی ہوں کہ آپ صلی الله علیہ وسلم کی بیویوں میں مجھ سے زیادہ کون بیوی آپ کو محبوب اور پسندیدہ تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
78-الْبِنَائُ بِابْنَةِ تِسْعٍ
۷۸-باب: نوبرس کی عمر میں بچی کی رخصتی کا بیان​


3380- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا بِنْتُ سِتٍّ، وَدَخَلَ عَلَيَّ وَأَنَا بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ، وَكُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ .
* تخريج: م/النکاح ۱۰ (۱۴۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۰۶۶) (صحیح)
۳۳۸۰- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھ سے شادی کی اُس وقت میں چھ برس کی تھی اور جب میری رخصتی ہوئی تو اُس وقت میں نو برس کی ہو چکی تھی اور بچیوں (گڑیوں) کے ساتھ کھیلا کرتی تھی۔


3381- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعْدِ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ بِنْتُ سِتِّ سِنِينَ، وَبَنَى بِهَا وَهِيَ بِنْتُ تِسْعٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۵۱) (صحیح)
۳۳۸۱- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے چھ سال کی عمر میں مجھ سے شادی کی اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے یہاں ان کی رخصتی نو سال کی عمر میں ہوئی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
79-الْبِنَائُ فِي السَّفَرِ
۷۹-باب: دوران سفرکی رخصتی کا بیان​


3382- أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ؛ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا خَيْبَرَ فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا الْغَدَاةَ بِغَلَسٍ؛ فَرَكِبَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَكِبَ أَبُو طَلْحَةَ، وَأَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ، فَأَخَذَ نَبِيُّ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ: وَإِنَّ رُكْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنِّي لأَرَى بَيَاضَ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ قَالَ: " اللَّهُ أَكْبَرُ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ " قَالَهَا ثَلاثَ مَرَّاتٍ، قَالَ: وَخَرَجَ الْقَوْمُ إِلَى أَعْمَالِهِمْ، قَالَ عَبْدُالْعَزِيزِ: فَقَالُوا: مُحَمَّدٌ؟ قَالَ عَبْدُالْعَزِيزِ: وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا: وَالْخَمِيسُ، وَأَصَبْنَاهَا عَنْوَةً؛ فَجَمَعَ السَّبْيَ؛ فَجَائَ دِحْيَةُ؛ فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنْ السَّبْيِ، قَالَ: اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً؛ فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ؛ فَجَائَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ، سَيِّدَةَ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ، مَاتَصْلُحُ إِلا لَكَ، قَالَ: ادْعُوهُ بِهَا، فَجَائَ بِهَا؛ فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خُذْ جَارِيَةً مِنْ السَّبْيِ غَيْرَهَا، قَالَ: وَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا، فَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ: يَا أَبَا حَمْزَةَ! مَا أَصْدَقَهَا؟ قَالَ: نَفْسَهَا، أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا، قَالَ: حَتَّى إِذَا كَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ؛ فَأَهْدَتْهَا إِلَيْهِ مِنْ اللَّيْلِ؛ فَأَصْبَحَ عَرُوسًا، قَالَ: مَنْ كَانَ عِنْدَهُ شَيْئٌ؛ فَلْيَجِئْ بِهِ، قَالَ: وَبَسَطَ نِطَعًا؛ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالأَقِطِ، وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالتَّمْرِ، وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالسَّمْنِ؛ فَحَاسُوا حَيْسَةً؛ فَكَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: خ/ال صلاۃ ۱۲ ال صلاۃ ۱۲ (۳۱۷)، م/النکاح ۱۴ (۱۳۶۵)، الجہاد ۴۳ (۱۳۶۵) (مختصر)، د/الخراج ۲۴ (۳۰۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۰)، حم (۳/۱۰۱، ۱۸۶) (صحیح)
۳۳۸۲- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم خیبر فتح کرنے کے ارادے سے نکلے، ہم نے صلاۃ فجر خیبر کے قریب اندھیرے ہی میں پڑھی پھر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سوار ہوئے اور ابو طلحہ رضی الله عنہ بھی سوار ہوئے اور میں ابو طلحہ کی سواری پر ان کے پیچھے بیٹھا، جب نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم خیبر کے تنگ راستے سے گزرنے لگے تو میرا گھٹنا آپ صلی الله علیہ وسلم کی ران سے چھونے اور ٹکرانے لگا، (اور یہ واقعہ میری نظروں میں اس طرح تازہ ہے گویا کہ) میں آپ صلی الله علیہ وسلم کی ران کی سفیدی (وچمک) دیکھ رہا ہوں، جب آپ بستی میں داخل ہوئے تو تین بار کہا: ''اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ،، اللہ بہت بڑا ہے، خیبر کی بربادی آئی، جب ہم کسی قوم کی آبادی (وحدود) میں داخل ہو جاتے ہیں تو اس پر ڈرائی گئی قوم کی بدبختی کی صبح نمودار ہوجاتی ہے ۱؎۔
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں: (جب ہم خیبر میں داخل ہوئے) لوگ اپنے کاموں پر جانے کے لیے نکل رہے تھے۔ (عبدالعزیز بن صہیب کہتے ہیں:) لوگ کہنے لگے: محمد (آ گئے) ہیں (اور بعض کی روایت میں ''الخمیس،، ۲؎؎ کا لفظ آیا ہے) یعنی لشکر آ گیا ہے۔ (بہر حال) ہم نے خیبر طاقت کے زور پر فتح کر لیا، قیدی اکٹھا کئے گئے، دحیہ کلبی نے آ کر کہا: اللہ کے نبی! ایک قیدی لونڈی مجھے دے دیجئے؟ آپ نے فرمایا: جاؤ ایک لونڈی لے لو، تو انہوں نے صفیہ بنت حیی رضی الله عنہا کو لے لیا۔ (ان کے لے لینے کے بعد) ایک شخص نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے نبی! آپ نے دحیہ کو صفیہ بنت حیی کو دے دیا، وہ بنو قریظہ اور بنو نضیر گھرانے کی سیدہ (شہزادی) ہے، وہ تو صرف آپ کے لیے موزوں ومناسب ہے۔ آپ نے فرمایا: اسے (دحیہ کو) بلاؤ، اسے (صفیہ کو) لے کر آئیں، جب وہ انہیں لے کر آئے اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے انہیں ایک نظر دیکھا تو فرمایا: تم انہیں چھوڑ کر کوئی دوسری باندی لے لو۔
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے انہیں آزاد کر کے ان سے شادی کر لی، ثابت نے ان سے (یعنی انس سے) پوچھا: اے ابو حمزہ! آپ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں کتنا مہر دیا تھا؟ انہوں نے کہا: آپ نے انہیں آزاد کر دیا اور ان سے شادی کر لی (یہی آزادی ان کا مہر تھا)۔
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں: آپ راستے ہی میں تھے کہ ام سلیم رضی الله عنہا نے صفیہ کو آراستہ وپیراستہ کر کے رات میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس پہنچا دیا۔ آپ نے صبح ایک دولہے کی حیثیت سے کی اور فرمایا: جس کے پاس جو کچھ (کھانے کی چیز) ہو وہ لے آئے، چمڑا (دستر خوان) بچھا یا گیا۔ کوئی پنیر لایا، کوئی کھجور اور کوئی گھی لایا اور لوگوں نے سب کو ملا کر ایک کر دیا (اور سب نے مل کر کھایا) یہی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا ولیمہ تھا۔
وضاحت ۱؎: وہ اپنی پہلی حالت پر برقرار نہیں رہ سکتی وہاں اسلامی انقلاب آکر رہے گا اور ہم محمد اور محمد کے شیدائی جیسا چاہیں گے ویسا ہی ہوگا۔
وضاحت ۲؎: چونکہ لشکر کے پانچ حصے مقدمہ، ساقہ، میمنہ، میسرہ، قلب ہوتے ہیں اس لئے اسے '' الخمیس،، کہا جاتا ہے۔


3383- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوبَكْرِ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلالٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ حُمَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَامَ عَلَى صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيِّ بْنِ أَخْطَبَ بِطَرِيقِ خَيْبَرَ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ، حِينَ عَرَّسَ بِهَا، ثُمَّ كَانَتْ؛ فِيمَنْ ضُرِبَ عَلَيْهَا الْحِجَابُ۔
* تخريج: خ/المغازي ۳۸ (۴۲۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۷۹۶) (صحیح)
۳۳۸۳- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صفیہ بنت حیی بن اخطب رضی الله عنہا کے ساتھ خیبر کے راستے میں تین دن گزارے، پھر ان کا شمار ان عورتوں میں ہو گیا جن پر پردہ فرض ہو گیا یعنی صفیہ آپ کی ازواج مطہرات میں ہو گئیں۔


3384- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: أَقَامَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ خَيْبَرَ وَالْمَدِينَةِ ثَلاثًا، يَبْنِي بِصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ؛ فَدَعَوْتُ الْمُسْلِمِينَ إِلَى وَلِيمَتِهِ؛ فَمَا كَانَ فِيهَا مِنْ خُبْزٍ وَلا لَحْمٍ، أَمَرَ بِالأَنْطَاعِ، وَأَلْقَى عَلَيْهَا مِنْ التَّمْرِ وَالأَقِطِ وَالسَّمْنِ؛ فَكَانَتْ وَلِيمَتَهُ؛ فَقَالَ الْمُسْلِمُونَ: إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ، أَوْ مِمَّا مَلَكَتْ يَمِينُهُ؟ فَقَالُوا: إِنْ حَجَبَهَا؛ فَهِيَ مِنْ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ، وَإِنْ لَمْ يَحْجُبْهَا فَهِيَ مِمَّا مَلَكَتْ يَمِينُهُ؛ فَلَمَّا ارْتَحَلَ وَطَّأَ لَهَا خَلْفَهُ، وَمَدَّ الْحِجَابَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ النَّاسِ۔
* تخريج: خ/النکاح ۱۳ (۵۰۸۵)، ۶۰ (۱۵۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۷)، حم (۳/۲۶۴) (صحیح)
۳۳۸۴- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے خیبر اور مدینہ طیبہ کے درمیان صفیّہ بنت حيّ رضی الله عنہا کے ساتھ تین (عروسی) دن گزارے، میں نے لوگوں کو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ولیمے کے لیے بلایا، اس ولیمے میں روٹی گوشت نہیں تھا، آپ نے دستر خوان بچھانے کا حکم دیا اور اس (چمڑے کے) دسترخوان پر کھجوریں، پنیر اور گھی ڈالے گئے (اور انہیں ملا کر پیش کر دیا گیا) یہی آپ کا ولیمہ تھا۔ لوگوں نے کہا: صفیہ امہات المومنین میں سے ایک ہو گئیں یا ابھی آپ کی لونڈی ہی رہیں؟ پھر لوگ کہنے لگے: اگر آپ نے انہیں پردے میں رکھا تو سمجھو کہ یہ امہات المومنین میں سے ہیں اور اگر آپ نے انہیں پردے میں نہ بٹھایا تو سمجھو کہ یہ آپ کی باندی ہیں۔ پھر جب آپ نے کوچ فرمایا تو ان کے لیے کجاوے پر آپ کے پیچھے بچھونا بچھایا گیا اور ان کے اور لوگوں کے درمیان پردہ تان دیا گیا (کہ دوسرے لوگ انہیں نہ دیکھ سکیں)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
80-اللَّهْوُ وَالْغِنَائُ عِنْدَ الْعُرْسِ
۸۰-باب: شادی کے موقع پر کھیل کود اور گانے بجانے کا بیان​


3385- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى قُرَظَةَ بْنِ كَعْبٍ وَأَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ فِي عُرْسٍ، وَإِذَا جَوَارٍ يُغَنِّينَ! فَقُلْتُ: أَنْتُمَا صَاحِبَا رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمِنْ أَهْلِ بَدْرٍ، يُفْعَلُ هَذَا عِنْدَكُمْ؟ فَقَالَ: اجْلِسْ إِنْ شِئْتَ؛ فَاسْمَعْ مَعَنَا، وَإِنْ شِئْتَ اذْهَبْ، قَدْرُخِّصَ لَنَا فِي اللَّهْوِ عِنْدَ الْعُرْسِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۹۹۳) (حسن)
۳۳۸۵- عامر بن سعد ابی وقاص کہتے ہیں: میں ایک شادی میں قرظہ بن کعب اور ابو مسعود انصاری رضی الله عنہما کے پاس پہنچا، اتفاق سے وہاں لڑکیاں گا رہی تھیں۔ میں نے ان سے کہا: آپ دونوں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے صحابی ہیں اور بدری بھی ہیں، آپ کے سامنے یہ سب کیا جا رہا ہے (اور آپ لوگ روکتے نہیں ہیں)؟ انہوں نے (جواب میں) کہا: آپ چاہیں تو بیٹھیں جیسے ہم سن رہے ہیں آپ بھی سنیں اور چاہیں تو یہاں سے ڈول جائیں، شادی کے موقع پر ہمیں کلیلیں کرنے کی اجازت دی گئی ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ شادی خوشی کا موقع ہے اور گانا اگر حرام چیزوں سے خالی ہو تو منع نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
81-جِهَازُ الرَّجُلِ ابْنَتَهُ
۸۱-باب: بیٹی کو شوہر کے گھر بھیجنے کے لیے جہیز دینے کا بیان​


3386- أَخْبَرَنَا نَصِيرُ بْنُ الْفَرَجِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: جَهَّزَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ فِي خَمِيلٍ وَقِرْبَةٍ، وَوِسَادَةٍ حَشْوُهَا إِذْخِرٌ۔
* تخريج: ق/الزہد ۱۱ (۴۱۵۲) مطولا، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۰۴)، حم (۱/۷۹، ۸۴، ۹۳، ۱۰۴، ۱۰۶، ۱۰۸) (ضعیف الإسناد)
۳۳۸۶- علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فاطمہ رضی الله عنہا کو جہیز میں روئیں دار چادر، مشک، اذخر (گھاس) بھری ہوئی تکیہ دیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ حدیث ضعیف الاسناد ہے، اس لیے قابل عمل نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
82-الْفُرُشُ
۸۲-باب: فرش اور بچھونے کا بیان​


3387- أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُوهَانِئٍ الْخَوْلانِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِالرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ يَقُولُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فِرَاشٌ لِلرَّجُلِ، وَفِرَاشٌ لأَهْلِهِ، وَالثَّالِثُ لِلضَّيْفِ، وَالرَّابِعُ لِلشَّيْطَانِ "۔
* تخريج: م/اللباس ۸ (۲۰۸۴)، د/اللباس ۴۵ (۴۱۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۷۷)، حم (۳/۲۹۳، ۳۲۴) (صحیح)
۳۳۸۷- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایک بچھونا مرد کے لیے ہو، ایک بیوی کے لیے ہو اور تیسرا مہمان کے لیے اور (اگر چوتھا ہوگا تو) چوتھا شیطان کے لیے ہوگا'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: گویا ضرورت سے زائد بسرے رکھنا اسراف ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
83-الأَنْمَاطُ
۸۳-باب: غالیچوں کا بیان​


3388- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ تَزَوَّجْتَ؟ " قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " هَلْ اتَّخَذْتُمْ أَنْمَاطًا " قُلْتُ: وَأَنَّى لَنَا أَنْمَاطٌ، قَالَ: " إِنَّهَا سَتَكُونُ "۔
* تخريج: خ/المناقب ۲۵ (۳۶۳۱)، النکاح ۶۲ (۵۱۶۱)، م/اللباس ۷ (۲۰۸۳)، د/اللباس ۴۵ (۴۱۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۲۹)، وقد أخرجہ: ت/الأدب ۲۶ (۲۷۷۴) (صحیح)
۳۳۸۸- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: کیا تم نے شادی کی ہے؟ میں نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: '' کیا تم نے گدے وغالیچے بھی بنائے ہیں؟ میں نے کہا: ہمیں کہاں یہ گدے اور غالیچے میسر ہیں؟ آپ نے فرمایا: عنقریب تمہارے پاس یہ ہوں گے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی مسلمان مالدار ہو جائیں گے اور عیش وعشرت کی ساری چیزیں انہیں میسر ہوں گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
84-الْهَدِيَّةُ لِمَنْ عَرَّسَ
۸۴-باب: دولہا کو ہدیہ وتحفہ دینے کا بیان​


3389- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ - وَهُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ - عَنْ الْجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَدَخَلَ بِأَهْلِهِ، قَالَ: وَصَنَعَتْ أُمِّي أُمُّ سُلَيْمٍ حَيْسًا، قَالَ: فَذَهَبَتْ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: إِنَّ أُمِّي تُقْرِئُكَ السَّلامَ وَتَقُولُ لَكَ: إِنَّ هَذَا لَكَ مِنَّا قَلِيلٌ، قَالَ: ضَعْهُ ثُمَّ قَالَ اذْهَبْ فَادْعُ فُلانًا وَفُلانًا، وَمَنْ لَقِيتَ، وَسَمَّى رِجَالا؛ فَدَعَوْتُ مَنْ سَمَّى وَمَنْ لَقِيتُهُ، قُلْتُ لأَنَسٍ: عِدَّةُ كَمْ كَانُوا؟ قَالَ: يَعْنِي زُهَائَ ثَلاثَ مِائَةٍ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِيَتَحَلَّقْ عَشَرَةٌ عَشَرَةٌ؛ فَلْيَأْكُلْ كُلُّ إِنْسَانٍ مِمَّا يَلِيهِ " فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا؛ فَخَرَجَتْ طَائِفَةٌ وَدَخَلَتْ طَائِفَةٌ، قَالَ لِي: يَا أَنَسُ! ارْفَعْ؛ فَرَفَعْتُ فَمَا أَدْرِي حِينَ رَفَعْتُ كَانَ أَكْثَرَ أَمْ حِينَ وَضَعْتُ۔
* تخريج: خ/النکاح ۶۴ (۵۱۶۳) تعلیقًامطولا، م/النکاح ۱۵ (۱۴۲۸)، ت/تفسیرسورۃ الأحزاب ۳۴ (۳۲۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۳)، حم (۳/۱۶۳) (صحیح)
۳۳۸۹- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے نکاح کیا اور اپنی بیوی کے پاس گئے اور میری ماں ام سلیم رضی الله عنہا نے حیس بنایا ۱؎، میں اسے لے کر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور آپ سے عرض کیا: میری والدہ ماجدہ آپ کو سلام پیش کرتی ہیں اور کہتی ہیں: یہ ہماری طرف سے آپ کے لیے تھوڑا سا تحفہ ہے، آپ نے فرمایا: اسے رکھ دو اور جاؤ فلاں فلاں کو بلا لاؤ، آپ نے ان کے نام لیے اور (راستے میں) جو بھی ملے اسے بھی بلا لو۔
راوی جعد کہتے ہیں: میں نے انس رضی الله عنہ سے پوچھا: وہ لوگ کتنے رہے ہوں گے؟ کہا: تقریباً تین سو۔ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: دس آدمیوں کا حلقہ (دائرہ) بنا کر کھاؤ، اور ہر شخص اپنے قریب (یعنی سامنے) سے کھائے تو ان لوگوں نے (ایسے ہی کر کے) کھایا اور سب آسودہ ہو گئے، (دس آدمیوں کی) ایک جماعت کھا کر نکلی تو (دس آدمیوں کی) دوسری جماعت آئی (اور اس نے کھایا اور وہ آسودہ ہوئی، اس طرح لوگ آتے گئے اور پیٹ بھر کر کھاتے اور نکلتے گئے، جب سب کھا چکے تو) مجھ سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: انس! اٹھا لو (وہ کھانا جو لائے تھے) تو میں نے اٹھا لیا۔ مگر میں کہہ نہیں سکتا کہ جب میں نے لا کر رکھا تھا تب زیادہ تھا یا جب اٹھایا تب (زیادہ تھا)۔
وضاحت ۱؎: یعنی مالیدہ، حیس گھی، پنیر اور کھجور سے بنایا جاتا ہے۔


3390- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ الْوَزِيرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ كَثِيرِ بْنِ عُفَيْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسٍ؛ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: آخَى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ قُرَيْشٍ وَالأَنْصَارِ، فَآخَى بَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ وَعَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ؛ فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: إِنَّ لِي مَالا فَهُوَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ شَطْرَانِ، وَلِي امْرَأَتَانِ؛ فَانْظُرْ أَيُّهُمَا أَحَبُّ إِلَيْكَ، فَأَنَا أُطَلِّقُهَا؛ فَإِذَا حَلَّتْ؛ فَتَزَوَّجْهَا، قَالَ: بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ، دُلُّونِي أَيْ عَلَى السُّوقِ؛ فَلَمْ يَرْجِعْ حَتَّى رَجَعَ بِسَمْنٍ وَأَقِطٍ قَدْ أَفْضَلَهُ، قَالَ: "وَرَأَى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ أَثَرَ صُفْرَةٍ " فَقَالَ: " مَهْيَمْ؟ " فَقُلْتُ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنْ الأَنْصَارِ؛ فَقَالَ: أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۳۷۶ (صحیح)
۳۳۹۰- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے قریش اور انصار کے درمیان مواخات یعنی بھائی چارہ قائم کر دیا، تو سعد بن ربیع اور عبدالرحمن بن عوف رضی الله عنہما کو ایک دوسرے کا بھائی بنا دیا۔ سعد (انصاری) رضی الله عنہ نے ان سے کہا: میرے پاس مال ہے اس کا آدھا تمہارا ہے اور آدھا میرا اور میری دو بیویاں ہیں تو دیکھو ان میں سے جو تمہیں زیادہ اچھی لگے اسے میں طلاق دے دیتا ہوں، جب وہ عدت گزار کر پاک وصاف ہو جائے تو تم اس سے شادی کر لو۔ عبدالرحمن بن عوف رضی الله عنہما نے جواب دیا: اللہ تمہاری بیویوں اور تمہارے مال میں تمہیں برکت عطا کرے۔ مجھے تو تم بازار کی راہ دکھا دو، (پھر وہ بازار گئے) اور گھی اور پنیر نفع میں کما کر لائے بغیر نہ لوٹے۔ عبدالرحمن بن عوف رضی الله عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھ پر زردی کا نشان دیکھا تو کہا: یہ کیا ہے؟ میں نے کہا: میں نے ایک انصاری لڑکی سے شادی کی ہے تو آپ نے فرمایا: ''ولیمہ کرو اگر چہ ایک بکری ہی کا سہی''۔

* * *​
 
Top