3-حُبُّ الرَّجُلِ بَعْضَ نِسَائِهِ أَكْثَرَ مِنْ بَعْضٍ
۳-باب: ایک کے مقابلے دوسری بیوی سے زیادہ محبت ہونے کا بیان
3396- أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ؛ أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَيْهِ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ مَعِي فِي مِرْطِي؛ فَأَذِنَ لَهَا؛ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ، وَأَنَا سَاكِتَةٌ؛ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيْ بُنَيَّةُ! أَلَسْتِ تُحِبِّينَ مَنْ أُحِبُّ؟ قَالَتْ: بَلَى، قَالَ: فَأَحِبِّي هَذِهِ؛ فَقَامَتْ فَاطِمَةُ حِينَ سَمِعَتْ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَرَجَعَتْ إِلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَخْبَرَتْهُنَّ بِالَّذِي قَالَتْ، وَالَّذِي قَالَ لَهَا؛ فَقُلْنَ لَهَا: مَا نَرَاكِ أَغْنَيْتِ عَنَّا مِنْ شَيْئٍ؛ فَارْجِعِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُولِي لَهُ: إِنَّ أَزْوَاجَكَ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ، قَالَتْ فَاطِمَةُ: لاَوَاللَّهِ لاَ أُكَلِّمُهُ فِيهَا أَبَدًا، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَأَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ الَّتِي كَانَتْ تُسَامِينِي مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنْزِلَةِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، - وَلَمْ أَرَامْرَأَةً قَطُّ خَيْرًا فِي الدِّينِ مِنْ زَيْنَبَ، وَأَتْقَى لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَصْدَقَ حَدِيثًا، وَأَوْصَلَ لِلرَّحِمِ، وَأَعْظَمَ صَدَقَةً، وَأَشَدَّ ابْتِذَالا لِنَفْسِهَا فِي الْعَمَلِ الَّذِي تَصَدَّقُ بِهِ، وَتَقَرَّبُ بِهِ، مَا عَدَا سَوْرَةً مِنْ حِدَّةٍ، كَانَتْ فِيهَا تُسْرِعُ مِنْهَا الْفَيْئَةَ فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَرَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا عَلَى الْحَالِ الَّتِي كَانَتْ دَخَلَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا، فَأَذِنَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ، وَوَقَعَتْ بِي؛ فَاسْتَطَالَتْ، وَأَنَا أَرْقُبُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَرْقُبُ طَرْفَهُ هَلْ أَذِنَ لِي فِيهَا، فَلَمْ تَبْرَحْ زَيْنَبُ حَتَّى عَرَفْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا يَكْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ؛ فَلَمَّا وَقَعْتُ بِهَا لَمْ أَنْشَبْهَا بِشَيْئٍ حَتَّى أَنْحَيْتُ عَلَيْهَا؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "إِنَّهَا ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ"۔
* تخريج: خ/الہبۃ ۸ (۲۵۸۱)، م/فضائل الصحابۃ ۱۳ (۲۴۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۹۰)، حم (۶/۸۸، ۱۵۰) (صحیح)
۳۳۹۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بیویوں نے فاطمہ بنت رسول صلی الله علیہ وسلم کو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس بھیجا، انہوں نے آپ سے اجازت طلب کی، آپ میرے ساتھ چادر میں لیٹے ہوئے تھے، آپ نے انہیں اجازت دی، وہ بولیں: اللہ کے رسول! آپ کی بیویوں نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے وہ ابو قحافہ کی بیٹی (عائشہ) کے سلسلے میں آپ سے ۱؎ عدل کا مطالبہ کر رہی ہیں، اور میں خاموش ہوں، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فاطمہ رضی الله عنہا سے فرمایا: اے میری بیٹی! کیا تم اس سے محبت نہیں کرتیں جس سے مجھے محبت ہے؟ وہ بولیں: کیوں نہیں! آپ نے فرمایا: تو تم بھی ان سے محبت کرو، فاطمہ رضی الله عنہا نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے جب یہ بات سنی تو اٹھیں اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بیویوں کے پاس واپس آکر انہیں وہ ساری بات بتائی جو انہوں نے آپ صلی الله علیہ وسلم سے کہی اور جو آپ نے ان (فاطمہ) سے کہی۔ وہ سب بولیں: ہم نہیں سمجھتے کہ تم نے ہمارا کام کر دیا، تم پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور آپ سے کہو: آپ کی بیویاں آپ سے ابو قحافہ کی بیٹی کے تعلق سے عدل کی اپیل کرتی ہیں۔ فاطمہ رضی الله عنہا نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! میں ان کے سلسلے میں آپ سے کبھی کوئی بات نہیں کروں گی۔
عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: اب نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی ازواج نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس زینب بنت جحش کو بھیجا اور زینب ہی ایسی تھیں جو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بیویوں میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے نزدیک میرے برابر کا درجہ رکھتی تھیں -میں نے کبھی بھی دین کے معاملے میں بہتر، اللہ سے ڈرنے والی، سچ بات کہنے والی، صلہ رحمی کرنے والی، بڑے بڑے صدقات کرنے والی، صدقہ وخیرات اور قرب الٰہی کے کاموں میں خود کو سب سے زیادہ کمتر کرنے والی زینب سے بڑھ کر کوئی عورت نہیں دیکھی سوائے اس کے کہ وہ مزاج کی تیز طرار تھیں لیکن ان کا غصہ بہت جلد رفع ہو جاتا تھا -چنانچہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اجازت طلب کی، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عائشہ رضی الله عنہا کے ساتھ چادر میں اسی طرح تھے کہ جب فاطمہ رضی الله عنہا آپ کے پاس آئی تھیں، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی، وہ بولیں: اللہ کے رسول! آپ کی بیویوں نے مجھے آپ کے پاس اس لیے بھیجا ہے کہ وہ سب ابو قحافہ کی بیٹی کے تعلق سے آپ سے عدل وانصاف کا مطالبہ کر رہی ہیں اور وہ مجھے برا بھلا کہنے لگیں اور خوب زبان درازی کی، میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھ رہی تھی اور آپ کی نگاہ دیکھ رہی تھی کہ آیا آپ مجھے بھی ان کا جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں، زینب رضی الله عنہا ابھی وہیں پر تھیں کہ میں نے اندازہ کر لیا کہ اگر میں انہیں جواب دوں تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو برا نہیں لگے گا۔ چنانچہ جب میں نے انہیں برا بھلا کہا تو میں نے انہیں ذرا بھی ٹکنے نہیں دیا یہاں تک کہ میں ان سے آگے نکل گئی۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ ابوبکر کی بیٹی ہے''۔
وضاحت ۱؎: یعنی قلبی محبت میں تمام ازواج مطہرات برابر ہوں یا لوگ اپنے ہدایا بھیجنے میں ساری ازواج مطہرات کا خیال رکھیں۔
3397- أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ الْحِمْصِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ فَذَكَرَتْ نَحْوَهُ.
وَقَالَتْ أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ، فَاسْتَأْذَنَتْ، فَأَذِنَ لَهَا، فَدَخَلَتْ، فَقَالَتْ نَحْوَهُ.
٭خَالَفَهُمَا مَعْمَرٌ، رَوَاهُ عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۳۹۶ (صحیح الإسناد)
۳۳۹۷- اس سند سے بھی ہے کہ عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ پھر انہوں نے اسی طرح بیان کیا اور وہ اس میں (صرف اتنا) کہتی ہیں: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بیویوں نے زینب کو بھیجا تو انہوں نے اجازت طلب کی، آپ نے انہیں اجازت دی، پھر وہ اسی طرح آگے کہتی ہیں، معمر نے اس کے برعکس عن الزہری، عن عروۃ، عن عائشہ کہہ کر روایت کی ہے۔
3398- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ النَّيْسَابُورِيُّ الثِّقَةُ الْمَأْمُونُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: اجْتَمَعْنَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلْنَ فَاطِمَةَ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقُلْنَ لَهَا: إِنَّ نِسَائَكَ - وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا - يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ، قَالَتْ: فَدَخَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا فَقَالَتْ لَهُ: إِنَّ نِسَائَكَ أَرْسَلْنَنِي وَهُنَّ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ؛ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتُحِبِّينِي، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَحِبِّيهَا، قَالَتْ: فَرَجَعَتْ إِلَيْهِنَّ؛ فَأَخْبَرَتْهُنَّ مَاقَالَ، فَقُلْنَ لَهَا: إِنَّكِ لَمْ تَصْنَعِي شَيْئًا؛ فَارْجِعِي إِلَيْهِ؛ فَقَالَتْ: وَاللَّهِ! لاَ أَرْجِعُ إِلَيْهِ فِيهَا أَبَدًا، وَكَانَتْ ابْنَةَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا؛ فَأَرْسَلْنَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَهِيَ الَّتِي كَانَتْ تُسَامِينِي مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَتْ: أَزْوَاجُكَ أَرْسَلْنَنِي، وَهُنَّ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ، ثُمَّ أَقْبَلَتْ عَلَيَّ تَشْتِمُنِي، فَجَعَلْتُ أُرَاقِبُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنْظُرُ طَرْفَهُ: هَلْ يَأْذَنُ لِي مِنْ أَنْ أَنْتَصِرَ مِنْهَا؟ قَالَتْ: فَشَتَمَتْنِي حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ لاَ يَكْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ مِنْهَا؛ فَاسْتَقْبَلْتُهَا؛ فَلَمْ أَلْبَثْ أَنْ أَفْحَمْتُهَا؛ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهَا ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ " قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَمْ أَرَ امْرَأَةً خَيْرًا، وَلاَ أَكْثَرَ صَدَقَةً، وَلاَ أَوْصَلَ لِلرَّحِمِ، وَأَبْذَلَ لِنَفْسِهَا فِي كُلِّ شَيْئٍ يُتَقَرَّبُ بِهِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى مِنْ زَيْنَبَ، مَا عَدَا سَوْرَةً مِنْ حِدَّةٍ، كَانَتْ فِيهَا، تُوشِكُ مِنْهَا الْفَيْئَةَ. قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ وَالصَّوَابُ الَّذِي قَبْلَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۷۴)، حم (۶/۱۵۰) (صحیح الإسناد)
۳۳۹۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بیویاں اکٹھا ہوئیں اور انہوں نے فاطمہ رضی الله عنہا کو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس بھیجا اور ان سے کہا: آپ کی بیویاں - اور ایسا کلمہ کہا جس کا مفہوم یہ ہے-ابو قحافہ کی بیٹی کے تعلق سے آپ سے مطالبہ کرتی ہیں کہ انصاف سے کام لیجیے۔ چنانچہ وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس گئیں، آپ عائشہ رضی الله عنہا کے ساتھ ان کی چادر میں تھے۔ انہوں نے آپ سے کہا: (اللہ کے رسول!) آپ کی بیویوں نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے وہ ابو قحافہ کی بیٹی (عائشہ) کے سلسلے میں آپ سے عدل کا مطالبہ کر رہی ہیں، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ''کیا تمھیں مجھ سے محبت ہے؟ '' کہا: ہاں! آپ نے فرمایا: تو تم بھی ان (عائشہ) سے محبت کرو، عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: فاطمہ رضی الله عنہا نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بیویوں کے پاس واپس آکر انہیں وہ ساری بات بتائی جو آپ نے (فاطمہ سے) کہی، وہ سب بولیں: تم نے ہمارے لئے کچھ بھی نہیں کیا، تم پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس جاؤ۔ فاطمہ نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! میں ان کے سلسلے میں آپ کے پاس کبھی نہیں جاؤں گی اور در حقیقت وہ اللہ کے رسول صلی الله علیہ وسلم کی بیٹی تھیں ۱؎، اب نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے (رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس) زینب بنت جحش رضی الله عنہا کو بھیجا۔ اور زینب ہی ایسی تھیں جو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بیویوں میں (رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے نزدیک) میرے برابر کا درجہ رکھتی تھیں۔ وہ بولیں: (اللہ کے رسول!) آپ کی بیویوں نے مجھے آپ کے پاس اس لیے بھیجا ہے کہ وہ سب ابو قحافہ کی بیٹی کے تعلق سے آپ سے عدل وانصاف کا مطالبہ کر رہی ہیں اور وہ مجھے برا بھلا کہنے لگیں۔ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھ رہی تھی اور آپ کی نگاہ دیکھ رہی تھی کہ آیا آپ مجھے بھی ان کا جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں؟ زینب رضی الله عنہا ابھی وہیں پر تھیں کہ میں نے اندازہ کر لیا کہ اگر میں انہیں جواب دوں تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو برا نہیں لگے گا۔ چنانچہ (جب) میں نے انہیں برا بھلا کہا (تو میں نے انہیں ذرا بھی ٹکنے نہیں دیا) یہاں تک کہ میں ان سے آگے نکل گئی، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے زینب رضی الله عنہا سے فرمایا: یہ ابوبکر کی بیٹی ہے۔
عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: میں نے کبھی بھی دین کے معاملے میں بہتر، اللہ سے ڈرنے والی، سچ بات کہنے والی اور صلہ رحمی کرنے والی، بڑے بڑے صدقات کرنے والی، صدقہ وخیرات اور قرب الٰہی کے کاموں میں خود کو سب سے زیادہ کمتر کرنے والی زینب رضی الله عنہا سے بڑھ کر کوئی عورت نہیں دیکھا سوائے اس کے کہ وہ مزاج کی تیز طرار تھیں لیکن ان کا غصہ بہت جلد رفع ہو جاتا تھا۔
٭ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: اس (روایت) میں غلطی ہے صحیح وہی ہے جو اس سے پہلے گزری۔
وضاحت ۱؎: یعنی یہ کیسے ممکن تھا کہ وہ آپ صلی الله علیہ وسلم کے فرمان کی خلاف ورزی کرتیں جب کی آپ نے ان سے فرمایا تھا تو بھی عائشہ رضی الله عنہا سے محبت کر۔
3399- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُرَّةَ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى؛ عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَائِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ"۔
* تخريج: خ/الأنبیاء ۳۲ (۳۴۱۱) مطولا، ۴۶ (۳۴۳۳) مطولا، فضائل الصحابۃ ۳۰ (۳۷۶۹) مطولا، الأطعمۃ ۲۵ (۵۴۱۸)، م/فضائل الصحابۃ ۱۳ (۲۴۳۱)، ت/الأطعمۃ ۳۱ (۱۸۳۴) مطولا، ق/الأطعمۃ ۱۴ (۳۲۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۲۹)، حم (۴/۳۹۴، ۳۰۹) (صحیح)
۳۳۹۹- ابو موسی اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''عورتوں پر عائشہ کی فضیلت ایسے ہی ہے جیسے ثرید کی تمام کھانوں پر'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ثرید: عربوں کا سب سے اعلیٰ درجے کا کھانا ہے یہ گوشت کا ہوتا ہے، اس میں لذت اور ذائقہ بھی ہے اور قوت وغذائیت بھی۔ کھانے میں بہت آسان ہوتا ہے اور اسے چبانے میں کوئی دقت نہیں ہوتی۔ یہ خوب صورتی بڑھانے اور آواز میں حسن پیدا کرنے میں معاون ہوتا ہے۔
3400- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَائِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِر الطَّعَامِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۰۵)، حم (۶/۱۵۹) (صحیح)
۳۴۰۰- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''عورتوں پر عائشہ کی فضیلت ایسے ہی ہے جیسے ثرید کی سارے کھانوں پر''۔
3401- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَاذَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يَا أُمَّ سَلَمَةَ لاَ تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ؛ فَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا أَتَانِي الْوَحْيُ فِي لِحَافِ امْرَأَةٍ مِنْكُنَّ إِلا هِيَ"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۶۸۷۴)، وقد أخرجہ: خ/الہبۃ ۸ (۲۵۸۱)، وفضائل الصحابۃ ۳۰ (۳۷۷۵)، ت/المناقب ۶۳ (۳۸۷۹) (صحیح)
۳۴۰۱- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اے ام سلمہ! مجھے عائشہ کے تعلق سے ایذا نہ دو، اس لیے کہ اللہ کی قسم! اس کے علاوہ کوئی عورت تم میں سے ایسی نہیں ہے جس کے لحاف میں میرے پاس وحی آئی ہو''۔
3402- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ رُمَيْثَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ نِسَائَ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلَّمْنَهَا أَنْ تُكَلِّمَ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ النَّاسَ كَانُوا يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ، وَتَقُولُ لَهُ: إِنَّا نُحِبُّ الْخَيْرَ كَمَا تُحِبُّ عَائِشَةَ؛ فَكَلَّمَتْهُ؛ فَلَمْ يُجِبْهَا؛ فَلَمَّا دَارَ عَلَيْهَا كَلَّمَتْهُ أَيْضًا؛ فَلَمْ يُجِبْهَا، وَقُلْنَ: مَا رَدَّ عَلَيْكِ؟ قَالَتْ: لَمْ يُجِبْنِي، قُلْنَ: لاَ تَدَعِيهِ حَتَّى يَرُدَّ عَلَيْكِ، أَوْ تَنْظُرِينَ مَايَقُولُ: فَلَمَّا دَارَ عَلَيْهَا كَلَّمَتْهُ؛ فَقَالَ: لاَ تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ؛ فَإِنَّهُ لَمْ يَنْزِلْ عَلَيَّ الْوَحْيُ وَأَنَا فِي لِحَافِ امْرَأَةٍ مِنْكُنَّ إِلاَّ فِي لِحَافِ عَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ هَذَانِ الْحَدِيثَانِ صَحِيحَانِ عَنْ عَبْدَةَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۵۸)، حم (۶/۲۹۳) (صحیح)
۳۴۰۲- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بیویوں نے ان سے بات کی کہ وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے بات کریں کہ لوگ عائشہ کی باری کے دن ہدیے اور تحفے بھیجتے ہیں اور آپ سے کہیں کہ ہمیں بھی خیر سے اسی طرح محبت ہے جیسے آپ کو عائشہ سے ہے، چنانچہ انہوں نے آپ سے گفتگو کی لیکن آپ نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا، جب ان کی باری کا دن آیا تو انہوں نے پھر بات کی، آپ نے انہیں جواب نہیں دیا۔ انہوں (بیویوں) نے کہا: آپ صلی الله علیہ وسلم نے تمہیں کوئی جواب دیا؟ وہ بولیں: کوئی جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا: تم چھوڑنا مت، جب تک کوئی جواب نہ دے دیں۔ (یا یوں کہا:) جب تک تم دیکھ نہ لو کہ آپ کیا جواب دیتے ہیں۔ جب پھر ان کی باری آئی تو انہوں نے آپ سے گفتگو کی، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ کے تعلق سے مجھے اذیت نہ دو، اس لیے کہ عائشہ کے لحاف کے علاوہ تم میں سے کسی عورت کے لحاف میں ہوتے ہوئے میرے پاس وحی نہیں آئی۔
٭ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: عبدہ سے مروی یہ دونوں حدیثیں صحیح ہیں۔
3403- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: كَانَ النَّاسُ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ، يَبْتَغُونَ بِذَلِكَ مَرْضَاةَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: خ/الہبۃ ۷ (۲۵۷۴)، ۸ (۲۵۸۰)، وفضائل الصحابۃ ۳۰ (۳۷۷۵)، م/فضائل الصحابۃ ۱۳ (۲۴۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۰۴۴)، وحم (۶/۲۹۳) (صحیح)
۳۴۰۳- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ لوگ ہدیے اور تحفے بھیجتے جس دن عائشہ کی باری ہوتی، وہ اس طرح رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی خوشی چاہتے تھے۔
3404- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ هُدَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: أَوْحَى اللَّهُ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا مَعَهُ؛ فَقُمْتُ فَأَجَفْتُ الْبَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ؛ فَلَمَّا رُفِّهَ عَنْهُ قَالَ لِي: " يَاعَائِشَةُ! إِنَّ جِبْرِيلَ يُقْرِئُكِ السَّلامَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۵۶) (ضعیف الإسناد)
۳۴۰۴- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر وحی نازل کی، میں آپ کے ساتھ تھی، میں اٹھی اور اپنے اور آپ کے درمیان دروازہ بھیڑ دیا، جب وحی ختم ہو گئی تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ''عائشہ! جبریل تمہیں سلام کہہ رہے ہیں ''۔
3405- أَخْبَرَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا: "إِنَّ جِبْرِيلَ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلامَ" قَالَتْ: وَعَلَيْهِ السَّلامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، تَرَى مَا لا نَرَى۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۷۱)، حم (۶/۱۵۰) (صحیح)
۳۴۰۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ''جبرئیل تمہیں سلام کہہ رہے ہیں ''، انہوں نے کہا: ''وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ'' (جبرئیل کو عائشہ نے سلام کا جواب دیا اور کہا:) آپ تو وہ دیکھتے ہیں جو ہم نہیں دیکھتے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی آپ جبرئیل کو دیکھ رہے ہیں اور ان کی باتیں سن رہے ہیں حالانکہ ہم نہیں دیکھ رہے ہیں۔
3406- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكمُ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يَاعَائِشَةُ! هَذَا جِبْرِيلُ وَهُوَ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلامَ " مِثْلَهُ سَوَائٌ .
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا الصَّوَابُ، وَالَّذِي قَبْلَهُ خَطَأٌ۔
* تخريج: خ/بدء الخلق ۶ (۳۲۱۷)، فضائل الصحابۃ ۳۰ (۳۷۶۸)، الأدب ۱۱۱ (۶۲۰۱)، الإستئذان ۱۶ (۶۲۴۹)، م/فضائل الصحابۃ ۱۳ (۲۴۴۷)، ت/المناقب ۶۳ (۳۸۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۶۶)، حم (۶/۸۸، ۱۱۷) (صحیح)
۳۴۰۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''عائشہ! یہ جبرئیل ہیں، تمہیں سلام کہہ رہے ہیں۔ اور آگے ویسے ہی ہے جیسے اوپر گزرا''۔
٭ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: یہ روایت ٹھیک ہے، پہلی والی غلط ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی شعیب عن الزہری عن أبی سلمۃ عن عائشۃ کی سند ٹھیک ہے جب کہ معمر عن الزہری عن عروۃ عن عائشۃ کی سند میں غلطی ہے، کیونکہ عن عروۃ عن عائشۃ کی جگہ عن أبی سلمۃ عن عائشۃ ہونا چاہئے۔