• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
7-بَابُ الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
۷-باب: ایک ساتھ تین طلاقیں دے دینے کی رخصت کا بیان​


3431- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلانِيَّ جَائَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ فَقَالَ: أَرَأَيْتَ يَاعَاصِمُ! لَوْ أَنَّ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً أَيَقْتُلُهُ فَيَقْتُلُونَهُ! أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ؛ فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا، حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ جَائَهُ عُوَيْمِرٌ؛ فَقَالَ: يَا عَاصِمُ! مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ عَاصِمٌ لِعُوَيْمِرٍ: لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ، قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتَ عَنْهَا؛ فَقَالَ عُوَيْمِرٌ: وَاللَّهِ لاأَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسْطَ النَّاسِ؛ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَرَأَيْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً أَيَقْتُلُهُ؟ فَتَقْتُلُونَهُ! أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ نَزَلَ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ؛ فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا، قَالَ سَهْلٌ: فَتَلاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَلَمَّا فَرَغَ عُوَيْمِرٌ قَالَ: كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَكْتُهَا؛ فَطَلَّقَهَا ثَلاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: خ/ال صلاۃ ۴۴ (۴۲۳)، تفسیر سورۃ النور ۱ (۴۷۵۴)، ۲ (۴۷۴۶)، الطلاق ۴ (۵۲۵۹)، ۲۹ (۵۳۰۸)، ۳۰ (۵۳۰۹)، الحدود ۴۳ (۶۸۵۴)، الأحکام ۱۸ (۷۱۶۶)، الاعتصام ۵ (۷۳۰۴)، م/اللعان ۱ (۱۴۹۲)، د/الطلاق۲۷ (۲۲۴۵)، ق/الطلاق۲۷ (۲۰۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۰۵)، ط/الطلاق ۱۳ (۳۴)، حم (۵/۳۳۱، ۳۳۴، ۳۳۵، ۳۳۶، ۳۳۷)، دي/النکاح ۳۹ (۲۲۷۵) (صحیح)
۳۴۳۱- سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ عُویمر عجلانی رضی الله عنہ نے عاصم بن عدی رضی الله عنہ کے پاس آکر کہا: عاصم! بتاؤ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر آدمی کو پائے تو کیا وہ اسے قتل کر دے؟ (وہ قتل کر دے) تو لوگ اسے اس کے بدلے میں قتل کر دیں گے! بتاؤ وہ کیا اور کیسے کرے؟ عاصم! اس کے متعلق رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھ کر مجھے بتاؤ، عاصم نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے (یہ مسئلہ) پوچھا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو اس طرح کے سوالات برے لگے اور آپ نے اسے نا پسند فرمایا ۱؎، عاصم رضی الله عنہ کو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی گفتگو بڑی گراں گزری ۲؎، جب عاصم رضی الله عنہ لوٹ کر اپنے گھر والوں کے پاس آئے تو عویمر رضی الله عنہ ان کے پاس آئے اور کہا: عاصم! رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے تم سے کیا فرمایا؟ عاصم رضی الله عنہ نے عویمر رضی الله عنہ سے کہا: تم نے مجھے کوئی اچھی بات نہیں سنائی، جو مسئلہ تم نے پوچھا تھا اسے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے نا پسند فرمایا۔ عویمر رضی الله عنہ نے کہا: قسم اللہ کی، یہ مسئلہ تو میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھ کر رہوں گا، (یہ کہہ کر) عویمر رضی الله عنہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی طرف روانہ ہو گئے اور آپ جہاں لوگوں کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے وہاں پہنچ کر کہا: اللہ کے رسول! آپ بتائیے ایک شخص اپنی بیوی کو غیر مرد کے ساتھ پائے تو کیا وہ اسے قتل کر دے؟ (اگر وہ اسے قتل کر دے) تو آپ لوگ اسے (اس کے بدلے میں) قتل کر ڈالیں گے! (ایسی صورت حال پیش آ جائے) تو وہ کیا کرے؟ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے اور تمہاری بیوی کے معاملے میں قرآن نازل ہوا ہے، جاؤ اور اپنی بیوی کو لے کر آؤ، سہل رضی الله عنہ کہتے ہیں: (وہ لے کر آئے) پھر دونوں (یعنی عویمر اور اس کی بیوی نے) لعان کیا، میں بھی اس وقت لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس موجود تھا۔ پھر جب عویمر رضی الله عنہ لعان سے فارغ ہوئے تو کہا: اللہ کے رسول! اگر میں نے (اس لعان کے بعد) اس کو اپنے گھر رکھا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ میں جھوٹا ہوں (اور میں نے اس پر تہمت لگائی ہے) یہ کہہ کر انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے حکم سے پہلے اسے (دھڑا دھڑ) تین طلاقیں دے دیں۔
وضاحت ۱؎: گویا کہ آپ اس سے باخبر نہیں تھے کہ یہ واقعہ پیش آ چکا ہے، یہی وجہ ہے کہ آپ نے کسی چیز کے وقوع سے پہلے اس کے متعلق استفسار کو فضول سمجھا۔
وضاحت ۲؎: یعنی آپ صلی الله علیہ وسلم نے عاصم رضی الله عنہ کے سوال کو جو نا پسند کیا اور اسے اچھا نہیں سمجھا اس سے عاصم رضی الله عنہ رنجیدہ ہوئے اور انہیں پشیمانی بھی ہوئی۔


3432- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ الأَحْمَسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ قَالَتْ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقُلْتُ: أَنَا بِنْتُ آلِ خَالِدٍ، وَإِنَّ زَوْجِي فُلانًا أَرْسَلَ إِلَيَّ بِطَلاقِي، وَإِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَهُ النَّفَقَةَ وَالسُّكْنَى؛ فَأَبَوْا عَلَيَّ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّهُ قَدْ أَرْسَلَ إِلَيْهَا بِثَلاثِ تَطْلِيقَاتٍ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا النَّفَقَةُ وَالسُّكْنَى لِلْمَرْأَةِ إِذَا كَانَ لِزَوْجِهَا عَلَيْهَا الرَّجْعَةُ "۔
* تخريج: م/الطلاق ۶ (۱۴۸۰)، ت/الطلاق ۵ (۱۱۸۰)، د/الطلاق ۴۰ (۲۲۹۱)، ق/الطلاق ۱۰ (۳۰۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۲۵)، ویأتي بأرقام۳۵۷۷، ۳۵۷۸، ۳۵۷۹ (صحیح)
۳۴۳۲- فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ سے کہا: میں آل خالد کی بیٹی ہوں اور میرے شوہر فلاں نے مجھے طلاق کہلا بھیجی ہے، میں نے ان کے گھر والوں سے نفقہو سکنی (اخراجات اور رہائش) کا مطالبہ کیا تو انہوں نے مجھے دینے سے انکار کیا، ان لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ان کے شوہر نے انہیں تین طلاقیں دے بھیجی ہیں، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''نفقہ و سکنی اس عورت کو ملتا ہے جس کے شوہر کو اس سے رجوع کا حق حاصل ہوتا ہے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اور تین طلاق کے بعد رجوع نہیں کر سکتا اس لئے عورت کو نفقہ وسکنیٰ بھی نہیں ملے گا۔


3433- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُطَلَّقَةُ ثَلاثًا لَيْسَ لَهَا سُكْنَى وَلا نَفَقَةٌ ".
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۴۳۲ (صحیح)
۳۴۳۳- فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تین طلاق پائی ہوئی عورت کو نہ سکنی ملے گا اور نہ نفقہ''۔


3434- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو - وَهُوَ الأَوْزَاعِيُّ - قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ؛ أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ الْمَخْزُومِيَّ طَلَّقَهَا ثَلاثًا؛ فَانْطَلَقَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فِي نَفَرٍ مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَ فَاطِمَةَ ثَلاثًا، فَهَلْ لَهَا نَفَقَةٌ؟ فَقَالَ: " لَيْسَ لَهَا نَفَقَةٌ وَلا سُكْنَى "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۴۶ (صحیح)
۳۴۳۴- فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ابو عمرو بن حفص مخزومی رضی الله عنہ نے انہیں تین طلاقیں دیں، تو خالد بن ولید رضی الله عنہ بنو مخزوم کے کچھ لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس گئے اور کہا: اللہ کے رسول! ابو عمرو بن حفص نے فاطمہ کو تین طلاقیں دے دی ہیں تو کیا اسے (عدت کے دوران) نفقہ ملے گا؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس کے لیے نہ نفقہ ہے اور نہ سکنی ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
8-بَابُ طَلاقِ الثَّلاثِ الْمُتَفَرِّقَةِ قَبْلَ الدُّخُولِ بِالزَّوْجَةِ
۸-باب: دخول سے پہلے عورت کو الگ الگ تین طلاقیں دینے کا بیان​


3435- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَيْفٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ أَبَا الصَّهْبَائِ جَائَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ؛ فَقَالَ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ! أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ الثَّلاثَ كَانَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَصَدْرًا مِنْ خِلافَةِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا تُرَدُّ إِلَى الْوَاحِدَةِ؟ قَالَ: نَعَمْ۔
* تخريج: م/الطلاق ۲ (۱۴۷۲)، د/الطلاق ۱۰ (۲۲۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۱۵)، حم (۱/۳۱۴) (صحیح)
۳۴۳۵- طاؤس سے روایت ہے کہ ابو الصہباء نے ابن عباس رضی الله عنہما کے پاس آکر کہا: اے ابن عباس! کیا آپ نہیں جانتے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے عہد مبارک میں، ابوبکر رضی الله عنہ کے زمانے میں اور عمر رضی الله عنہ کے شروع عہد خلافت میں تین طلاقیں (ایک ساتھ) ایک مانی جاتی تھیں، انہوں نے کہا: ہاں (معلوم ہے، ایسا ہوتا تھا) ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث کا عنوان باب سے تعلق اس طرح ہے کہ اس حدیث میں جو یہ کہا گیا ہے کہ'' إن الثلاث كانت...ترو إلى الواحدة'' تو یہ اس مطلقہ کے بارے میں خاص ہے جسے جماع سے پہلے طلاق دے دی گئی ہو، جب غیر مدخول بہا کو تین متفرق طلاقیں دی جائیں گی تو پہلی طلاق واقع ہو جائے گی اور دوسری اور تیسری طلاقیں بے محل ہونے کی وجہ سے لغو قرار پائیں۔ اس چیز کو بتانے کے لیے امام نسائی نے یہ عنوان قائم کیا ہے اور اس کے تحت مذکورہ حدیث ذکر کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
9-الطَّلاقُ لِلَّتِي تَنْكِحُ زَوْجًا ثُمَّ لا يَدْخُلُ بِهَا
۹-باب: دوسری شادی کرنے والی عورت کو دخول سے پہلے طلاق ہو جائے تو اس کے حکم کا بیان​


3436- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ، فَتَزَوَّجَتْ زَوْجًا غَيْرَهُ، فَدَخَلَ بِهَا، ثُمَّ طَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يُوَاقِعَهَا، أَتَحِلُّ لِلأَوَّلِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لاَ، حَتَّى يَذُوقَ الآخَرُ عُسَيْلَتَهَا وَتَذُوقَ عُسَيْلَتَهُ "۔
* تخريج: د/الطلاق ۴۹ (۲۳۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۵۸)، وقد أخرجہ: خ/الطلاق ۴ (۵۲۶۰)، م/النکاح ۱۷ (۱۴۳۳)، حم (۶/۴۲) (صحیح)
۳۴۳۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے ایک ایسے شخص کے متعلق پوچھا گیا جس نے اپنی عورت کو طلاق دی۔ اس عورت نے دوسری شادی کر لی، وہ دوسرا شخص (تنہائی میں) اس کے پاس گیا اور اسے جماع کیے بغیر طلاق دے دی۔ تو کیا اب یہ عورت پہلے شوہر کے لیے حلال ہو جائے گی؟ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''نہیں، وہ اس وقت تک پہلے کے لیے حلال نہ ہوگی جب تک کہ اس کا دوسرا شوہر اس کے شہد کا اور وہ عورت اس دوسرے شوہر کے شہد کا ذائقہ ومزہ نہ چکھ لے''۔


3437- أَخْبَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: جَائَتْ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي نَكَحْتُ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ، وَاللَّهِ! مَامَعَهُ إِلاَّ مِثْلُ هَذِهِ الْهُدْبَةِ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ، لاَ، حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ، وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۱۶)، دي/الطلاق ۴ (۲۳۱۳) (صحیح)
۳۴۳۷- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رفاعہ قرظی کی بیوی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا: اللہ کے رسول! میں نے عبدالرحمن بن زَبیر سے شادی کی اور ان کے پاس تو اس کپڑے کی جھالر جیسے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ۱؎ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''لگتا ہے تم دوبارہ رفاعہ کے پاس جانا چاہتی ہو، اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک کہ وہ (دوسرا شوہر) تمہارا اور تم اس کا مزہ نہ چکھ لو ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی ان کے پاس حقوق زوجیت کے ادا کرنے کی صلاحیت وطاقت نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
10-طَلاقُ الْبَتَّةِ
۱۰-باب: قطعی طلاق کا بیان​


3438- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: جَائَتْ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُوبَكْرٍ عِنْدَهُ؛ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي كُنْتُ تَحْتَ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ؛ فَطَلَّقَنِي الْبَتَّةَ؛ فَتَزَوَّجْتُ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ، وَإِنَّهُ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا مَعَهُ إِلاَّ مِثْلُ هَذِهِ الْهُدْبَةِ، وَأَخَذَتْ هُدْبَةً مِنْ جِلْبَابِهَا، وَخَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ بِالْبَابِ؛ فَلَمْ يَأْذَنْ لَهُ؛ فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرٍ أَلا تَسْمَعُ هَذِهِ تَجْهَرُ بِمَا تَجْهَرُ بِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: " تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ؟ لاَ، حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ، وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ ".
* تخريج: خ/الأدب ۶۸ (۶۰۸۴)، م/النکاح ۱۷ (۱۴۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۳۱)، حم (۶/۳۴، ۲۲۶) (صحیح)
۳۴۳۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رفاعہ قرظی کی بیوی نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں، وہاں ابوبکر رضی الله عنہ بھی بیٹھے ہوئے تھے، انھوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں رفاعہ قرظی کی بیوی تھی اس نے مجھے طلاق بتّہ دے دی ہے تو میں نے عبدالرحمن بن زَبیر سے شادی کر لی، اور اللہ کے رسول! قسم اللہ کی ان کے پاس تو اس جھالر جیسی چیز کے سوا کچھ نہیں ہے ۱؎ انھوں نے اپنی چادر کا پلو پکڑ کر یہ بات کہی۔ اس وقت خالد بن سعید رضی الله عنہ دروازے پر کھڑے تھے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں اندر آنے کی اجازت نہ دی، انہوں نے (ابو بکر رضی الله عنہ کو مخاطب کر کے) کہا: ابوبکر! آپ سن رہے ہیں نا جو یہ زور زور سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے کہہ رہی ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے (ان کی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے اس عورت سے) کہا: تم رفاعہ کے پاس جانا چاہتی ہو، یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک کہ تم اس کے شہد کا مزہ نہ چکھ لو اور وہ تمہارے شہد کا مزہ نہ چکھ لے۔
وضاحت ۱؎: یعنی وہ تو عورت کے قابل ہی نہیں ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
11-أَمْرُكِ بِيَدِكِ
۱۱-باب: شوہر عورت سے کہے تیرا معاملہ تیرے ہاتھ میں ہے؟​


3439- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: قُلْتُ لأَيُّوبَ: هَلْ عَلِمْتَ أَحَدًا قَالَ فِي " أَمْرِكِ بِيَدِكِ " أَنَّهَا ثَلاثٌ غَيْرَ الْحَسَنِ؟ فَقَالَ: لاَ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ غَفْرًا إِلاَّ مَا حَدَّثَنِي قَتَادَةُ عَنْ كَثِيرٍ مَوْلَى ابْنِ سَمُرَةَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ثَلاثٌ؛ فَلَقِيتُ كَثِيرًا؛ فَسَأَلْتُهُ؛ فَلَمْ يَعْرِفْهُ؛ فَرَجَعْتُ إِلَى قَتَادَةَ؛ فَأَخْبَرْتُهُ؛ فَقَالَ نَسِيَ.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ۔
* تخريج: د/الطلاق۱۳ (۲۲۰۴، ۲۲۰۵) مختصرا، ت/الطلاق ۳ (۱۱۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۹۲) (مرفوعا ضعیف، موقوفا صحیح)
(مرفوع کی سند میں '' کثیر '' لین الحدیث ہیں، اور قتادہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، اس لیے مرفوع حدیث ضعیف ہے، اور مؤلف نے بھی حدیث کو منکر کہا ہے، لیکن حسن کے قول کی سند صحیح ہے، اس لیے اثر موقوفا صحیح ہے)
۳۴۳۹- حماد بن زید کہتے ہیں کہ میں نے ایوب سے کہا: کیا آپ حسن کے سوا کسی کو جانتے ہیں؟ جو''أمرک بیدک''کہنے سے تین طلاقیں لاگو کرتا ہو؟ انہوں نے کہا نہیں (میں کسی کو بھی نہیں جانتا) پھر انہوں نے کہا: اللہ انہیں بخش دے اب رہی قتادہ کی حدیث جو انہوں نے مجھ سے کثیر مولی ابن سمرۃ سے روایت کی ہے اور کثیر نے ابو سلمہ سے انہوں نے ابوہریرہ سے اور ابوہریرہ نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''وہ تین طلاقیں ہوتی ہیں تو (اس کا حال یہ ہے کہ) میری ملاقات کثیر سے ہوئی میں نے ان سے (اس حدیث کے متعلق) پوچھا تو انہوں نے اسے پہچانا ہی نہیں (کہ میں نے ایسی کوئی روایت کی ہے) میں لوٹ کر قتادہ کے پاس آیا اور انہیں یہ بات بتائی (کہ وہ ایسا کہتے ہیں) تو قتادہ نے کہا کہ وہ بھول گئے (انہوں نے ایسی بات کہی ہے)۔ ٭ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
12-بَاب إِحْلالِ الْمُطَلَّقَةِ ثَلاثًا وَالنِّكَاحِ الَّذِي يُحِلُّهَا بِهِ
۱۲-باب: تین طلاق والی عورت کا حلالہ اور اس کے لیے حلال وجائز کر دینے والے نکاح کا بیان​


3440- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: جَائَتْ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنَّ زَوْجِي طَلَّقَنِي، فَأَبَتَّ طَلاَقِي، وَإِنِّي تَزَوَّجْتُ بَعْدَهُ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ، وَمَا مَعَهُ إِلاَّ مِثْلُ هُدْبَةِ الثَّوْبِ؛ فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: "لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ لاَ، حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ، وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ"۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۸۵ (صحیح)
۳۴۴۰- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رفاعہ کی بیوی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں اور (آپ سے) کہا کہ میرے شوہر نے مجھے طلاق دے دی اور طلاق بھی بتّہ دی (کہ وہ رجوع نہیں کر سکتے) تو اس کے بعد میں نے عبدالرحمن بن زبیر سے شادی کر لی، لیکن ان کے پاس تو اس کپڑے کے جھالر جیسے کے سوا کچھ نہیں ہے آپ صلی الله علیہ وسلم ہنس پڑے اور فرمایا: لگتا ہے رفاعہ سے تم دوبارہ نکاح کرنا چاہتی ہو؟ (سن لو) تو رفاعہ کے لیے اس وقت تک حلال نہیں ہوگی جب تک کہ وہ (یعنی دوسرا شوہر) تمہارے شہد کا مزہ نہ چکھ لے اور تم اس کے شہد کا۔


3441- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَجُلاً طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلاَثًا؛ فَتَزَوَّجَتْ زَوْجًا؛ فَطَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا؛ فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَحِلُّ لِلأَوَّلِ؟ فَقَالَ: " لاَ، حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَهَا كَمَا ذَاقَ الأَوَّلُ "۔
* تخريج: خ/الطلاق ۴ (۵۲۶۱)، م/النکاح ۱۷ (۱۴۳۳)، تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۳۶)، حم (۶/۱۹۳) (صحیح)
۳۴۴۱- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں تو اس عورت نے دوسرے شخص سے شادی کر لی۔ اس (دوسرے شخص) نے اس سے جماع کرنے سے پہلے اسے طلاق دے دی، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا گیا کیا (ایسی صورت میں) وہ عورت پہلے والے شوہر کے لیے حلال ہو جائے گی؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''نہیں، جب تک کہ وہ (دوسرا) اس کے شہد کا مزہ نہ لے لو جس طرح اس کے پہلے شوہر نے مزہ چکھ لیا ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: جب دوسرا شوہر اس سے مکمل صحبت کر لے گا اور طلاق دے دے گا یا انتقال کر جائے گا تو وہ عدت گزار کر پہلے شوہر کے لیے حلال ہو جائے گی بشرطیکہ وہ اس سے دوبارہ نکاح کرے۔


3442- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ الْغُمَيْصَائَ - أَوْ الرُّمَيْصَائَ - أَتَتِ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْتَكِي زَوْجَهَا أَنَّهُ لايَصِلُ إِلَيْهَا؛ فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ جَائَ زَوْجُهَا؛ فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! هِيَ كَاذِبَةٌ، وَهُوَ يَصِلُ إِلَيْهَا، وَلَكِنَّهَا تُرِيدُ أَنْ تَرْجِعَ إِلَى زَوْجِهَا الأَوَّلِ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ ذَلِكَ حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۶۷۰ ألف) حم (۱/۲۱۴) (صحیح)
۳۴۴۲- عبیداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ غمیصاء یا رمیصاء نامی عورت اپنے شوہر کی شکایت لے کر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی کہ وہ اس کے پاس نہیں آتا، ابھی تھوڑا ہی وقت گزرا تھا کہ اس کا شوہر بھی آ گیا، اس نے کہا: اللہ کے رسول! یہ جھوٹی عورت ہے، وہ اس کے پاس جاتا ہے، لیکن یہ اپنے پہلے شوہر کے پاس لوٹنا چاہتی ہے (اس لیے ایسا کہہ رہی ہے) تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ تمہارے لیے ممکن نہیں ہے جب تک کہ تم اس کا شہد چکھ نہ لو''۔


3443- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ رَزِينٍ يُحَدِّثُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ؛ عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّجُلِ تَكُونُ لَهُ الْمَرْأَةُ يُطَلِّقُهَا، ثُمَّ يَتَزَوَّجُهَا رَجُلٌ آخَرُ؛ فَيُطَلِّقُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا؛ فَتَرْجِعَ إِلَى زَوْجِهَا الأَوَّلِ؟ قَالَ: " لاَ، حَتَّى تَذُوقَ الْعُسَيْلَةَ "۔
* تخريج: ق/النکاح ۳۲ (۱۹۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۸۳) حم (۲/۸۵) (صحیح بما قبلہ)
۳۴۴۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ آدمی کی بیوی ہوتی ہے وہ اسے طلاق دے دیتا ہے، پھر اس سے دوسرا شخص شادی کر لیتا ہے، پھر وہ دوسرا شخص اس سے جماع کیے بغیر طلاق دے دیتا ہے، تو وہ اپنے پہلے شوہر کی طرف لوٹ جانا چاہتی ہے؟ تو اس کے بارے میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''وہ عورت ایسا نہیں کر سکتی جب تک کہ اس (دوسرے شوہر) کے شہد کو نہ چکھ لے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس سے جماع نہ کر لے۔


3444- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ رَزِينِ بْنِ سُلَيْمَانَ الأَحْمَرِيِّ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ ثَلاَثًا؛ فَيَتَزَوَّجُهَا الرَّجُلُ؛ فَيُغْلِقُ الْبَابَ، وَيُرْخِي السِّتْرَ، ثُمَّ يُطَلِّقُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا؟ قَالَ: " لاَ تَحِلُّ لِلأَوَّلِ حَتَّى يُجَامِعَهَا الآخَرُ ".
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا أَوْلَى بِالصَّوَابِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۶۷۱۵)، حم (۲/۲۵، ۶۲، ۸۵) (صحیح)
(اوپر کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
۳۴۴۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو اپنی بیوی کو تین طلاقیں (مغلظہ) دے دیتا ہے پھر اس سے دوسرا آدمی نکاح کر لیتا ہے اور (اسے لے کر) دروازہ بند کر لیتا ہے، پردے گرا دیتا ہے، (کہ کوئی اندر نہ آ سکے) پھر اس سے جماع کیے بغیر اسے طلاق دے دیتا ہے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''وہ پہلے والے شوہر کے لیے اس وقت تک حلال نہ ہوگی جب تک اس کا دوسرا شوہر اس سے جماع نہ کر لے''۔
٭ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: یہ حدیث صواب سے قریب تر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
13-بَاب إِحْلالِ الْمُطَلَّقَةِ ثَلاثًا وَمَا فِيهِ مِنْ التَّغْلِيظِ
۱۳-باب: تین طلاق والی عورت سے حلالہ کرنے اور کرانے والے کے لیے وارد وعید کا بیان​


3445- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ هُزَيْلٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاشِمَةَ، وَالْمُوتَشِمَةَ، وَالْوَاصِلَةَ، وَالْمَوْصُولَةَ، وَآكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ، وَالْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ۔
* تخريج: ت/النکاح ۲۸ (۱۱۲۰) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۹۵۹۵)، حم (۱/۴۴۸، ۴۶۲، دي/النکاح ۵۳ (۲۳۰۴) (صحیح)
۳۴۴۵- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے گودنے اور گودانے والی پر اور بالوں کو (بڑا کرنے کے لیے) جوڑنے والی اور جوڑوانے والی پر اور سود کھانے والے پر اور سود کھلانے والے پر اور حلالہ کرنے پر اور جس کے لیے حلالہ کیا جائے اس پر۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
14-بَاب مُوَاجَهَةِ الرَّجُلِ الْمَرْأَةَ بِالطَّلاقِ
۱۴-باب: شوہر عورت کا منہ دیکھتے ہی اسے طلاق دے دے​


3446- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ، عَنْ الَّتِي اسْتَعَاذَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ الْكِلابِيَّةَ لَمَّا دَخَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ عُذْتِ بِعَظِيمٍ الْحَقِي بِأَهْلِكِ "۔
* تخريج: خ/الطلاق ۳ (۵۲۵۴)، ق/الطلاق ۱۸ (۲۰۵۰)، تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۱۲) (صحیح)
۳۴۴۶- اوزاعی کہتے ہیں کہ میں نے زہری سے اس عورت کے متعلق سوال کیا جس نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے (بچنے کے لیے، اللہ کی) پناہ مانگی تھی تو انہوں نے کہا: عروہ نے مجھ سے عائشہ رضی الله عنہا کی یہ روایت بیان کی ہے کہ کلابیہ (فاطمہ بنت ضحاک بن سفیان) جب (منکوحہ کی حیثیت سے) نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے سامنے آئی اور (اپنی سادہ لوحی سے دوسری ازواج کے سکھا پڑھا دینے کے باعث آپ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھتے ہی) کہہ بیٹھی''أعوذباللہ منک'' (میں آپ سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں) تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے (فوراً) کہا تم نے تو بہت بڑی ذات گرامی کی پناہ مانگ لی ہے، جاؤ اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ (یہ کہہ کر گویا آپ صلی الله علیہ وسلم نے اسے طلاق دے دی)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
15-بَابُ إِرْسَالِ الرَّجُلِ إِلَى زَوْجَتِهِ بِالطَّلاقِ
۱۵-باب: شوہر دوسرے سے بیوی کو طلاق بھیج دے اس کا بیان​


3447- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ - وَهُوَ ابْنُ أَبِي الْجَهْمِ - قَالَ: سَمِعْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ تَقُولُ: أَرْسَلَ إِلَيَّ زَوْجِي بِطَلاَقِي، فَشَدَدْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي، ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " كَمْ طَلَّقَكِ؟ " فَقُلْتُ: ثَلاثًا، قَالَ: " لَيْسَ لَكِ نَفَقَةٌ، وَاعْتَدِّي فِي بَيْتِ ابْنِ عَمِّكِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ؛ فَإِنَّهُ ضَرِيرُ الْبَصَرِ، تُلْقِينَ ثِيَابَكِ عِنْدَهُ؛ فَإِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُكِ فَآذِنِينِي ". مُخْتَصَرٌ۔
* تخريج: م/الطلاق ۶ (۱۴۸۰)، ت/النکاح ۳۸ (۱۱۳۵)، ق/الطلاق۱۰ (۲۰۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۳۷)، حم (۶/۴۱۲۴۱۱، ۴۱۳، ویأتي برقم: ۳۵۸۱ (صحیح)
۳۴۴۷- فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میرے شوہر نے مجھے طلاق کہلا بھیجی تو میں اپنے کپڑے اپنے آپ پر لپیٹ کر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس (نفقہ وسکنی کا مطالبہ لے کر) پہنچی۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' انہوں نے تمہیں کتنی طلاقیں دی ہیں؟ '' میں نے کہا: تین، آپ نے فرمایا: پھر تو تمھیں نفقہ نہیں ملے گا تم اپنی عدت کے دن اپنے چچا کے بیٹے ابن ام مکتوم کے گھر میں پورے کرو کیونکہ وہ نابینا ہیں، تم ان کے پاس رہ کر بھی اپنے کپڑے اتار سکتی ہو پھر جب تمہاری عدت کے دن پورے ہو جائیں تو مجھے خبر دو، یہ حدیث طویل ہے، یہاں مختصر بیان ہوئی ہے۔


3448- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ تَمِيمٍ مَوْلَى فَاطِمَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ، نَحْوَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۲۰)، حم (۶/۴۱۱) (صحیح)
۳۴۴۸- مجاہد فاطمہ (بنت قیس) کے غلام تمیم سے اور وہ فاطمہ رضی الله عنہا سے اسی کے طرح جیسی کہ اوپر روایت گزری ہے روایت کرتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
16-تَأْوِيلُ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ}
۱۶-باب: آیت کریمہ: ''اے نبی جس چیز کو اللہ نے آپ کے لیے حلال کیا اسے آپ کیوں حرام ٹھہراتے ہیں ''کی تفسیر​


3449- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِالصَّمَدِ بْنِ عَلِيٍّ الْمَوْصِلِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَتَاهُ رَجُلٌ؛ فَقَالَ: إِنِّي جَعَلْتُ امْرَأَتِي عَلَيَّ حَرَامًا، قَالَ: كَذَبْتَ، لَيْسَتْ عَلَيْكَ بِحَرَامٍ، ثُمَّ تَلاَ هَذِهِ الآيَةَ {يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ } عَلَيْكَ أَغْلَظُ الْكَفَّارَةِ عِتْقُ رَقَبَةٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۵۱۱) (ضعیف الإسناد و ہو فی المتفق علیہ مختصردون قولہ: ''وعلیک أغلظ...'' (أی بلفظ ''إذاحرم الرجل امرأتہ فہی یمین یکفرہا'' انظرخ الطلاق، وم فیہ۳)
۳۴۴۹- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہا: میں نے اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کر لیا ہے، تو انہوں نے اس سے کہا: تم غلط کہتے ہو وہ تم پر حرام نہیں ہے، پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی'' يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ '' (اور کہا) تم پر سخت ترین کفارہ ایک غلام آزاد کرنا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: سخت ترین کفارہ کا ذکر اس لئے کیا تاکہ لوگ ایسے عمل سے باز رہیں ورنہ ظاہر قرآن سے کفارہ یمین کا ثبوت ملتا ہے۔
 
Top