- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
7-بَابُ الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
۷-باب: ایک ساتھ تین طلاقیں دے دینے کی رخصت کا بیان
3431- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلانِيَّ جَائَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ فَقَالَ: أَرَأَيْتَ يَاعَاصِمُ! لَوْ أَنَّ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً أَيَقْتُلُهُ فَيَقْتُلُونَهُ! أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ؛ فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا، حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ جَائَهُ عُوَيْمِرٌ؛ فَقَالَ: يَا عَاصِمُ! مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ عَاصِمٌ لِعُوَيْمِرٍ: لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ، قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتَ عَنْهَا؛ فَقَالَ عُوَيْمِرٌ: وَاللَّهِ لاأَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسْطَ النَّاسِ؛ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَرَأَيْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً أَيَقْتُلُهُ؟ فَتَقْتُلُونَهُ! أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ نَزَلَ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ؛ فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا، قَالَ سَهْلٌ: فَتَلاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَلَمَّا فَرَغَ عُوَيْمِرٌ قَالَ: كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَكْتُهَا؛ فَطَلَّقَهَا ثَلاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: خ/ال صلاۃ ۴۴ (۴۲۳)، تفسیر سورۃ النور ۱ (۴۷۵۴)، ۲ (۴۷۴۶)، الطلاق ۴ (۵۲۵۹)، ۲۹ (۵۳۰۸)، ۳۰ (۵۳۰۹)، الحدود ۴۳ (۶۸۵۴)، الأحکام ۱۸ (۷۱۶۶)، الاعتصام ۵ (۷۳۰۴)، م/اللعان ۱ (۱۴۹۲)، د/الطلاق۲۷ (۲۲۴۵)، ق/الطلاق۲۷ (۲۰۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۰۵)، ط/الطلاق ۱۳ (۳۴)، حم (۵/۳۳۱، ۳۳۴، ۳۳۵، ۳۳۶، ۳۳۷)، دي/النکاح ۳۹ (۲۲۷۵) (صحیح)
۳۴۳۱- سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ عُویمر عجلانی رضی الله عنہ نے عاصم بن عدی رضی الله عنہ کے پاس آکر کہا: عاصم! بتاؤ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر آدمی کو پائے تو کیا وہ اسے قتل کر دے؟ (وہ قتل کر دے) تو لوگ اسے اس کے بدلے میں قتل کر دیں گے! بتاؤ وہ کیا اور کیسے کرے؟ عاصم! اس کے متعلق رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھ کر مجھے بتاؤ، عاصم نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے (یہ مسئلہ) پوچھا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو اس طرح کے سوالات برے لگے اور آپ نے اسے نا پسند فرمایا ۱؎، عاصم رضی الله عنہ کو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی گفتگو بڑی گراں گزری ۲؎، جب عاصم رضی الله عنہ لوٹ کر اپنے گھر والوں کے پاس آئے تو عویمر رضی الله عنہ ان کے پاس آئے اور کہا: عاصم! رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے تم سے کیا فرمایا؟ عاصم رضی الله عنہ نے عویمر رضی الله عنہ سے کہا: تم نے مجھے کوئی اچھی بات نہیں سنائی، جو مسئلہ تم نے پوچھا تھا اسے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے نا پسند فرمایا۔ عویمر رضی الله عنہ نے کہا: قسم اللہ کی، یہ مسئلہ تو میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھ کر رہوں گا، (یہ کہہ کر) عویمر رضی الله عنہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی طرف روانہ ہو گئے اور آپ جہاں لوگوں کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے وہاں پہنچ کر کہا: اللہ کے رسول! آپ بتائیے ایک شخص اپنی بیوی کو غیر مرد کے ساتھ پائے تو کیا وہ اسے قتل کر دے؟ (اگر وہ اسے قتل کر دے) تو آپ لوگ اسے (اس کے بدلے میں) قتل کر ڈالیں گے! (ایسی صورت حال پیش آ جائے) تو وہ کیا کرے؟ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے اور تمہاری بیوی کے معاملے میں قرآن نازل ہوا ہے، جاؤ اور اپنی بیوی کو لے کر آؤ، سہل رضی الله عنہ کہتے ہیں: (وہ لے کر آئے) پھر دونوں (یعنی عویمر اور اس کی بیوی نے) لعان کیا، میں بھی اس وقت لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس موجود تھا۔ پھر جب عویمر رضی الله عنہ لعان سے فارغ ہوئے تو کہا: اللہ کے رسول! اگر میں نے (اس لعان کے بعد) اس کو اپنے گھر رکھا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ میں جھوٹا ہوں (اور میں نے اس پر تہمت لگائی ہے) یہ کہہ کر انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے حکم سے پہلے اسے (دھڑا دھڑ) تین طلاقیں دے دیں۔
وضاحت ۱؎: گویا کہ آپ اس سے باخبر نہیں تھے کہ یہ واقعہ پیش آ چکا ہے، یہی وجہ ہے کہ آپ نے کسی چیز کے وقوع سے پہلے اس کے متعلق استفسار کو فضول سمجھا۔
وضاحت ۲؎: یعنی آپ صلی الله علیہ وسلم نے عاصم رضی الله عنہ کے سوال کو جو نا پسند کیا اور اسے اچھا نہیں سمجھا اس سے عاصم رضی الله عنہ رنجیدہ ہوئے اور انہیں پشیمانی بھی ہوئی۔
3432- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ الأَحْمَسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ قَالَتْ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقُلْتُ: أَنَا بِنْتُ آلِ خَالِدٍ، وَإِنَّ زَوْجِي فُلانًا أَرْسَلَ إِلَيَّ بِطَلاقِي، وَإِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَهُ النَّفَقَةَ وَالسُّكْنَى؛ فَأَبَوْا عَلَيَّ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّهُ قَدْ أَرْسَلَ إِلَيْهَا بِثَلاثِ تَطْلِيقَاتٍ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا النَّفَقَةُ وَالسُّكْنَى لِلْمَرْأَةِ إِذَا كَانَ لِزَوْجِهَا عَلَيْهَا الرَّجْعَةُ "۔
* تخريج: م/الطلاق ۶ (۱۴۸۰)، ت/الطلاق ۵ (۱۱۸۰)، د/الطلاق ۴۰ (۲۲۹۱)، ق/الطلاق ۱۰ (۳۰۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۲۵)، ویأتي بأرقام۳۵۷۷، ۳۵۷۸، ۳۵۷۹ (صحیح)
۳۴۳۲- فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ سے کہا: میں آل خالد کی بیٹی ہوں اور میرے شوہر فلاں نے مجھے طلاق کہلا بھیجی ہے، میں نے ان کے گھر والوں سے نفقہو سکنی (اخراجات اور رہائش) کا مطالبہ کیا تو انہوں نے مجھے دینے سے انکار کیا، ان لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ان کے شوہر نے انہیں تین طلاقیں دے بھیجی ہیں، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''نفقہ و سکنی اس عورت کو ملتا ہے جس کے شوہر کو اس سے رجوع کا حق حاصل ہوتا ہے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اور تین طلاق کے بعد رجوع نہیں کر سکتا اس لئے عورت کو نفقہ وسکنیٰ بھی نہیں ملے گا۔
3433- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُطَلَّقَةُ ثَلاثًا لَيْسَ لَهَا سُكْنَى وَلا نَفَقَةٌ ".
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۴۳۲ (صحیح)
۳۴۳۳- فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تین طلاق پائی ہوئی عورت کو نہ سکنی ملے گا اور نہ نفقہ''۔
3434- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو - وَهُوَ الأَوْزَاعِيُّ - قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ؛ أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ الْمَخْزُومِيَّ طَلَّقَهَا ثَلاثًا؛ فَانْطَلَقَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فِي نَفَرٍ مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَ فَاطِمَةَ ثَلاثًا، فَهَلْ لَهَا نَفَقَةٌ؟ فَقَالَ: " لَيْسَ لَهَا نَفَقَةٌ وَلا سُكْنَى "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۴۶ (صحیح)
۳۴۳۴- فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ابو عمرو بن حفص مخزومی رضی الله عنہ نے انہیں تین طلاقیں دیں، تو خالد بن ولید رضی الله عنہ بنو مخزوم کے کچھ لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس گئے اور کہا: اللہ کے رسول! ابو عمرو بن حفص نے فاطمہ کو تین طلاقیں دے دی ہیں تو کیا اسے (عدت کے دوران) نفقہ ملے گا؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس کے لیے نہ نفقہ ہے اور نہ سکنی ''۔