18-بَاب الْحَقِي بِأَهْلِكِ
۱۸-باب: شوہر بیوی سے کہے ''جاؤ اپنے گھر والوں میں رہو'' اس کے حکم کا بیان
3451- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَكِّيِّ بْنِ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ حَدِيثَهُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، وَقَالَ فِيهِ: إِذَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِينِي؛ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۴۵) (صحیح)
۳۴۵۱- عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب بن مالک کہتے ہیں کہ میں نے کعب بن مالک رضی الله عنہ کو اپنا اس وقت کا واقعہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے جب وہ غزوہ تبوک کے لیے نکلنے میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے تھے۔ اسی بیان میں انہوں نے یہ بھی کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا قاصد میرے پاس آتا ہے اور کہتا ہے: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے (یہ فرمایا:) ... ۱؎۔
وضاحت ۱؎: بعد والی حدیث میں اس کی تفصیل آ رہی ہے۔
3452- ح و أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ؛ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ حَدِيثَهُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، وَسَاقَ قِصَّتَهُ، وَقَالَ: إِذَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكَ أَنْ تَعْتَزِلَ امْرَأَتَكَ، فَقُلْتُ: أُطَلِّقُهَا أَمْ مَاذَا؟ قَالَ: لاَ، بَلْ اعْتَزِلْهَا، فَلاَ تَقْرَبْهَا، فَقُلْتُ لامْرَأَتِي: الْحَقِي بِأَهْلِكِ فَكُونِي عِنْدَهُمْ حَتَّى يَقْضِيَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي هَذَا الأَمْرِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۴۵) (صحیح)
۳۴۵۲- عبداللہ بن کعب بن مالک کہتے ہیں کہ میں نے کعب بن مالک رضی الله عنہ کو اپنا اس وقت کا واقعہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے جب وہ غزوہ تبوک کے لیے نکلنے میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے تھے۔ مذکورہ قصہ بیان کرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں اور کہتے ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا قاصد آکر کہتا ہے: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ اپنی بیوی سے الگ تھلگ رہیں، میں نے کہا: کیا میں اسے طلاق دے دوں؟ یا اس کا کچھ اور مطلب ہے، اس (قاصد) نے کہا، طلاق نہیں، بس تم اس کے قریب نہ جاؤ (اس سے جدا رہو)، میں نے اپنی بیوی سے کہا: تم اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ ۱؎ اور جب تک اس معاملہ میں اللہ کا کوئی فیصلہ نہ آ جائے وہیں رہو۔
وضاحت ۱؎: گویا'' الحقی بأھلک،، سے طلاق اس وقت واقع ہو گی جب اسے طلاق کی نیت سے کہا جائے۔
3453- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَبَلَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى بْنِ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاشِدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ - وَهُوَ أَحَدُ الثَّلاثَةِ الَّذِينَ تِيبَ عَلَيْهِمْ - يُحَدِّثُ، قَالَ: أَرْسَلَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِلَى صَاحِبَيَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَعْتَزِلُوا نِسَائَكُمْ، فَقُلْتُ لِلرَّسُولِ: أُطَلِّقُ امْرَأَتِي أَمْ مَاذَا أَفْعَلُ؟ قَالَ: لاَ بَلْ تَعْتَزِلُهَا فَلاَ تَقْرَبْهَا، فَقُلْتُ لامْرَأَتِي: الْحَقِي بِأَهْلِكِ، فَكُونِي فِيهِمْ، فَلَحِقَتْ بِهِمْ۔
* تخريج: خ/الوصایا ۱۶ (۲۷۵۷)، الجہاد ۱۰۳ (۲۹۵۷)، ۱۹۸ (۳۰۸۸)، المناقب ۲۳ (۳۵۵۶)، المغازي ۳ (۳۹۵۱)، تفسیر سورۃ البراء ۃ ۱۴ (۴۶۷۳)، ۱۷ (۴۶۷۷)، ۱۸ (۴۶۷۶)، ۱۹ (۴۶۷۸)، الاستئذان۲۱ (۶۲۵۵)، الأیمان والنذور ۲۴ (۶۶۹۰)، الأحکام ۵۳ (۲۷۲۵)، م/المسافرین ۱۲ (۲۷۶۹)، د/الطلاق ۱۱ (۲۲۰۲)، الجہاد ۱۷۳ (۲۷۷۳)، ۱۷۸ (۲۷۸۱)، الأیمان والنذور ۲۹ (۳۳۱۷)، وقد أخرجہ: ت/تفسیر التوبۃ (۳۱۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۳۱)، حم (۳/۴۵۶، ۴۵۷، ۴۵۹)، دي/ال صلاۃ ۱۸۴ (۱۵۶۱) (صحیح)
۳۴۵۳- عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب بن مالک کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کعب بن مالک رضی الله عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے (اور وہ ان تینوں میں سے ایک تھے جن کی توبہ قبول ہوئی ہے ۱؎، کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے میرے اور میرے دونوں ساتھیوں ۲؎ کے پاس (ایک شخص کو) بھیجا (اس نے کہا) کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ تم اپنی بیویوں سے الگ رہو، میں نے قاصد سے کہا: میں اپنی بیوی کو طلاق دے دوں یا کیا کروں؟ اس نے کہا: نہیں، طلاق نہ دو بلکہ اس سے الگ تھلگ رہو، اس کے قریب نہ جاؤ۔ میں نے اپنی بیوی سے کہا: تم اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ اور انہیں کے ساتھ رہو، تو وہ ان کے پاس جا کر رہنے لگی۔
وضاحت ۱؎: یعنی جن کا ذکر اللہ تعالی نے قرآن کریم میں کیا ہے۔
وضاحت ۲؎: مرارہ بن ربیع العمری، ھلال بن امیہ الواقفی رضی الله عنہما۔
3454- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ كَعْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ كَعْبًا يُحَدِّثُ حَدِيثَهُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، وَقَالَ: فِيهِ إِذَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِينِي وَيَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكَ أَنْ تَعْتَزِلَ امْرَأَتَكَ، فَقُلْتُ: أُطَلِّقُهَا أَمْ مَاذَا أَفْعَلُ؟ قَالَ: بَلْ اعْتَزِلْهَا، وَلاتَقْرَبْهَا، وَأَرْسَلَ إِلَى صَاحِبَيَّ بِمِثْلِ ذَلِكَ، فَقُلْتُ لاَمْرَأَتِي: الْحَقِي بِأَهْلِكِ، وَكُونِي عِنْدَهُمْ، حَتَّى يَقْضِيَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ فِي هَذَا الأَمْرِ. خَالَفَهُمْ مَعْقِلُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۵۳ (صحیح)
۳۴۵۴- عبداللہ بن کعب کہتے ہیں کہ میں نے کعب رضی الله عنہ کو اپنا اس وقت کا قصہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے جب وہ غزوہ تبوک میں جاتے وقت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے تھے اور شریک نہ ہوئے تھے۔ اس واقعہ کے ذکر کرنے کے دوران انہوں نے بتایا کہ اچانک رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا قاصد میرے پاس آتا ہے اور کہتا ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ تم اپنی بیوی کو چھوڑ دو، میں نے (اس سے) کہا: میں اسے طلاق دے دوں یا کیا کروں؟ اس نے کہا (طلاق نہ دو) بلکہ اس سے الگ رہو اس کے قریب نہ جاؤ۔ میرے دونوں ساتھیوں کے پاس بھی (رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے) ایسا ہی پیغام دے کر بھیجا۔ میں نے اپنی بیوی سے کہا: تم اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ اور ان لوگوں کے ساتھ رہو اور اس وقت تک رہو جب تک کہ اللہ تعالیٰ اس معاملے میں اپنا فیصلہ نہ سنا دے۔
معقل بن عبید اللہ نے ان سب کے خلاف ذکر کیا ہے (تفصیل آگے حدیث میں آ رہی ہے)۔
3455- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْدَانَ بْنِ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ عَمِّهِ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي كَعْبًا يُحَدِّثُ، قَالَ: أَرْسَلَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِلَى صَاحِبَيَّ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَعْتَزِلُوا نِسَائَكُمْ؛ فَقُلْتُ لِلرَّسُولِ: أُطَلِّقُ امْرَأَتِي أَمْ مَاذَا أَفْعَلُ؟ قَالَ: لاَ، بَلْ تَعْتَزِلُهَا وَلاَ تَقْرَبْهَا؛ فَقُلْتُ لامْرَأَتِي: الْحَقِي بِأَهْلِكِ؛ فَكُونِي فِيهِمْ، حَتَّى يَقْضِيَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ؛ فَلَحِقَتْ بِهِمْ. ٭خَالَفَهُ مَعْمَرٌ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۴۵۳ (صحیح)
۳۴۵۵- عبیداللہ بن کعب کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کعب رضی الله عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے میرے اور میرے دونوں (پیچھے رہ جانے والے) ساتھیوں کے پاس یہ پیغام دے کر بھیجا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تم لوگوں کو حکم دیتے ہیں کہ تم لوگ اپنی بیویوں سے جدا ہو جاؤ، میں نے پیغام لانے والے سے کہا: میں اپنی بیوی کو طلاق دے دوں یا کیا کروں؟ اس نے کہا: نہیں، طلاق نہ دو، بلکہ اس سے الگ رہو، اس کے قریب نہ جاؤ، (یہ سن کر) میں نے اپنی بیوی سے کہا: تم اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ اور جب تک اللہ عزوجل فیصلہ نہ کر دے انہیں لوگوں میں رہو، تو بیوی انہیں لوگوں کے پاس جا کر رہنے لگی۔
٭ (ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں) معمر نے معقل کے خلاف ذکر کیا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اشارہ اس میں اس بات کی طرف ہے کہ معقل اور معمر دونوں امام زہری کے شاگرد ہیں۔ معقل نے اس روایت میں ''لاتقربھا''کے بعد ''فقلت لامرأتی الحقی باھلک......''ذکر کیا ہے۔ لیکن معمر نے اپنی روایت میں جو اب آ رہی ہے اور ان کے استاد زہری ہی کے واسطہ سے آ رہی ہے''لاتقربھا ''کے بعد ''فقلت لامرأتی الحقی باھلک...'' کا ذکر نہیں کیا ہے۔
3456- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ - وَهُوَ ابْنُ ثَوْرٍ - عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ؛ قَالَ فِي حَدِيثِهِ: إِذَا رَسُولٌ مِنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَتَانِي؛ فَقَالَ: اعْتَزِلْ امْرَأَتَكَ؛ فَقُلْتُ: أُطَلِّقُهَا؟ قَالَ: لاَ وَلَكِنْ لاَتَقْرَبْهَا، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ " الْحَقِي بِأَهْلِكِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۵۴) (صحیح)
۳۴۵۶- عبدالرحمن بن کعب اپنے والد کعب بن مالک رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنے واقعے کے ذکر میں بتایا: اچانک رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا ایک قاصد میرے پاس آیا اور کہا تم اپنی بیوی سے جدا ہو جاؤ، میں نے اس سے کہا: میں اسے طلاق دے دوں، اس نے کہا نہیں، طلاق نہ دو، لیکن اس کے قریب بھی نہ جاؤ۔ اس حدیث میں انہوں نے
''الحقی باھلک'' کا ذکر نہیں کیا ہے۔