34-بَاب مَا جَائَ فِي الْخَلْعِ
۳۴-باب: خلع کا بیان
3491- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمَخْزُومِيُّ - وَهُوَ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ - قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ الْحَسَنِ؛ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: "الْمُنْتَزِعَاتُ وَالْمُخْتَلِعَاتُ هُنَّ الْمُنَافِقَاتُ". قَالَ الْحَسَنُ: لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ غَيْرِ أَبِي هُرَيْرَةَ.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: الْحَسَنُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ شَيْئًا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۵۶)، حم (۲/۴۱۴) (صحیح)
۳۴۹۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اپنے شوہروں سے بلا عذر کے خلع ۱؎ اور طلاق مانگنے والیاں منافق عورتیں ہیں '' ۲؎۔ حسن بصری کہتے ہیں: یہ حدیث میں نے ابوہریرہ کے سوا کسی اور سے نہیں سنی ہے۔ ٭ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: حسن بصری نے (یہ حدیث ہی کیا) ابوہریرہ سے کچھ بھی نہیں سنا ہے۔
وضاحت ۱؎: کچھ مال دے کر بیوی اپنے شوہر سے جدائی اور علاحدگی اختیار کر لے اسے خلع کہتے ہیں۔
وضاحت ۲؎: آپ صلی الله علیہ وسلم نے ان عورتوں کو منافق بطور زجر وتوبیخ کہا ہے یعنی یہ عورتیں ایسی ہیں کہ جنت میں دخول اولی کا مستحق نہیں قرار پائیں گی، کیونکہ بظاہر یہ اطاعت گذار وفرمانبردار ہیں لیکن باطن میں نافرمان ہیں۔
3492- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِالرَّحْمَنِ؛ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، عَنْ حَبِيبَةَ بِنْتِ سَهْلٍ أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، وَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الصُّبْحِ، فَوَجَدَ حَبِيبَةَ بِنْتَ سَهْلٍ عِنْدَ بَابِهِ فِي الْغَلَسِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ هَذِهِ؟ " قَالَتْ: أَنَا حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: مَا شَأْنُكِ؟ قَالَتْ: لاَ أَنَا وَلاَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ - لِزَوْجِهَا - فَلَمَّا جَائَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَذِهِ حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ، قَدْ ذَكَرَتْ مَاشَائَ اللَّهُ أَنْ تَذْكُرَ"؛ فَقَالَتْ حَبِيبَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كُلُّ مَا أَعْطَانِي عِنْدِي؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِثَابِتٍ، خُذْ مِنْهَا؛ فَأَخَذَ مِنْهَا، وَجَلَسَتْ فِي أَهْلِهَا۔
* تخريج: د/الطلاق ۱۸ (۲۲۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۹۲)، ط/ الطلاق ۱۱ (۳۱)، دي/الطلاق ۷ (۲۳۱۷) (صحیح)
۳۴۹۲- حبیبہ بنت سہل رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ وہ ثابت بن قیس بن شماس کی بیوی تھیں، ایک دن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم (صلاۃ کے لیے) صبح صادق میں نکلے تو ان کو اپنے دروازے پر تاریکی میں کھڑا ہوا پایا۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کون ہے یہ؟ تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں حبیبہ بنت سہل ہوں، آپ نے فرمایا: کیا بات ہے، کیسے آنا ہوا؟ انہوں نے کہا: نہ میں اور نہ ثابت بن قیس (یعنی دونوں بحیثیت میاں بیوی ایک ساتھ نہیں رہ سکتے، آپ ہم میں علیحدگی کرا دیجئے) پھر جب ثابت بن قیس بھی آ گئے تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے کہا: ''یہ حبیبہ بنت سہل ہیں، اللہ کو ان سے جو کہلانا تھا وہ انہوں نے کہا: حبیبہ رضی الله عنہا نے کہا: اللہ کے رسول! انہوں نے جو کچھ مجھے دیا ہے وہ میرے پاس موجود ہے (وہ یہ لے سکتے ہیں) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے قیس بن ثابت رضی الله عنہ سے کہا وہ ان سے لے لو (اور ان کو چھوڑ دو) تو انہوں نے ان سے لے لیا اور وہ (وہاں سے آکر) اپنے گھر والوں کے ساتھ رہنے لگیں۔
3493- أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ امْرَأَةَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ أَتَتْ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ أَمَا إِنِّي مَاأَعِيبُ عَلَيْهِ فِي خُلُقٍ وَلا دِينٍ، وَلَكِنِّي أَكْرَهُ الْكُفْرَ فِي الإِسْلاَمِ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ؟ " قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اقْبَلْ الْحَدِيقَةَ وَطَلِّقْهَا تَطْلِيقَةً "۔
* تخريج: خ/الطلاق ۱۲ (۵۲۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۰۵۲)، وقد أخرجہ: د/الطلاق ۱۸ (۲۲۲۹)، ت/الطلاق ۱۰ (۱۱۸۵) (صحیح)
۳۴۹۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ثابت بن قیس کی بیوی نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں اور انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے کہا: میں ثابت بن قیس کے اخلاق اور دین میں کسی کمی وکوتاہی کا الزام نہیں لگاتی لیکن میں اسلام میں رہتے ہوئے کفر وناشکری کو نا پسند کرتی ہوں ۱؎ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کیا تم اسے اس کا باغ واپس کر دوگی؟ '' (وہ باغ انہوں نے انہیں مہر میں دیا تھا) انہوں نے کہا: ہاں، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ثابت بن قیس سے فرمایا: ''اپنا باغ لے لو اور انہیں ایک طلاق دے دو ''۔
وضاحت ۱؎: ہو سکتا ہے میرے انہیں نا پسند کرنے کی وجہ سے ان کی خدمت کرنے میں کوئی کمی وکوتاہی، نافرمانی وناشکری ہو جائے اور میں گناہ گار ہو جاؤں، اس لیے میں ان سے علیحدگی چاہتی ہوں۔
3494- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَ: " إِنَّ امْرَأَتِي لاَ تَمْنَعُ يَدَ لاَمِسٍ " فَقَالَ: " غَرِّبْهَا إِنْ شِئْتَ " قَالَ: إِنِّي أَخَافُ أَنْ تَتَّبِعَهَا نَفْسِي، قَالَ: " اسْتَمْتِعْ بِهَا "۔
* تخريج: د/النکاح۴ (۲۰۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۶۱) (صحیح الإسناد)
۳۴۹۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: میری بیوی کسی کو ہاتھ لگانے سے نہیں روکتی ۱؎ آپ نے فرمایا: چاہو تو طلاق دے دو، اس نے کہا میں اسے طلاق دے دیتا ہوں تو مجھے ڈر ہے کہ کہیں اس سے میرا دل اٹکا نہ رہے۔ آپ نے فرمایا: پھر تو اس سے اپنا کام نکالتے رہو۔
وضاحت ۱؎: اس کا دو مفہوم ہے ایک مفہوم تو یہ ہے کہ وہ فسق وفجور میں مبتلا ہو جاتی ہے، دوسرا مفہوم یہ ہے کہ شوہر کا مال ہر مانگنے والے کو اس کی اجازت کے بغیر دے دیتی ہے، یہ مفہوم مناسب اور بہتر ہے کیونکہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا کہنا ہے: یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کسی فاجرہ عورت کو روکے رکھنے کا مشورہ دیں۔
3495- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا هَارُونُ بْنُ رِئَابٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلاً قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ تَحْتِي امْرَأَةً لاَ تَرُدُّ يَدَ لاَمِسٍ، قَالَ: " طَلِّقْهَا " قَالَ: إِنِّي لاَ أَصْبِرُ عَنْهَا، قَالَ: " فَأَمْسِكْهَا ". ٭قَالَ أَبُوعَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ، وَالصَّوَابُ مُرْسَلٌ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۳۱ (صحیح)
۳۴۹۵- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کہا اللہ کے رسول! میری ایک بیوی ہے جو کسی کو ہاتھ لگانے سے نہیں روکتی، آپ نے فرمایا: ''اسے طلاق دے دو''۔ اس نے کہا: میں اس کے بغیر رہ نہیں پاؤں گا۔ آپ نے فرمایا: '' پھر تو اسے رہنے دو ''۔ ٭ابوعبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: یہ حدیث مرسل ہے، اس کا متصل ہونا غلط ہے۔