56-بَاب عِدَّةِ الْحَامِلِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا
۵۶-باب: حاملہ عورت (جس کا شوہر مر گیا ہو) کی عدت کا بیان
3536- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ - قَالاَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ: أَنَّ سُبَيْعَةَ الأَسْلَمِيَّةَ نُفِسَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ، فَجَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَأْذَنَتْ أَنْ تَنْكِحَ، فَأَذِنَ لَهَا فَنَكَحَتْ۔
* تخريج: خ/الطلاق ۳۹ (۵۳۲۰)، ق/الطلاق ۷ (۲۰۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۷۲)، ط/الطلاق ۳۰ (۸۵)، حم (۴/۳۲۷)، ویأتي فیما یلي (صحیح)
۳۵۳۶- مسور بن مخرمہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ سبیعہ اسلمی رضی الله عنہا کو اپنے شوہر کے انتقال کے بعد بچہ جن کر حالت نفاس میں ہوئے کچھ ہی راتیں گزریں تھیں کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے دوسری شادی کرنے کی اجازت چاہی تو آپ نے انہیں اجازت دے دی اور انہوں نے شادی کر لی۔
3537- أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ نَصْرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دَاوُدَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ سُبَيْعَةَ أَنْ تَنْكِحَ إِذَا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۵۳۷- مسور بن مخرمہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے سبیعہ رضی الله عنہا کو اپنے نفاس سے فراغت کے بعد شادی کرنے کا حکم دیا۔
3538- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِي السَّنَابِلِ، قَالَ: وَضَعَتْ سُبَيْعَةُ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِثَلاثَةٍ وَعِشْرِينَ، أَوْ خَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً، فَلَمَّا تَعَلَّتْ تَشَوَّفَتْ لِلأَزْوَاجِ؛ فَعِيبَ ذَلِكَ عَلَيْهَا؛ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَقَالَ مَا يَمْنَعُهَا، قَدْ انْقَضَى أَجَلُهَا "۔
* تخريج: ت/الطلاق ۱۷ (۱۱۹۳)، ق/الطلاق ۷ (۲۰۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۵۳)، حم (۴/۳۰۴، ۳۰۵)، دي/الطلاق ۱۱ (۲۳۲۷) (صحیح)
۳۵۳۸- ابو سنابل رضی الله عنہ کہتے ہیں سبیعہ اسلمیہ رضی الله عنہا کے شوہر کو مرے ہوئے ۲۳یا ۲۵ راتیں گزریں تھیں کہ اس نے بچہ جنا پھر جب وہ نفاس سے فارغ ہو گئی تو اس نے (نئی) شادی کی تیاری کی اور اس کے لیے زیب وزینت سے مزین ہوئی تو اس کے لیے ایسا کرنا غیر مناسب سمجھا (اور نا پسند کیا) گیا اور اس کی شکایت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے بھی کی گئی تو آپ نے فرمایا: '' جب اس کی عدت پوری ہو چکی ہے تو اب اس کے لیے کیا رکاوٹ ہے؟ '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی وہ ایسا کر سکتی ہے یہ کوئی عیب وبرائی نہیں ہے۔
3539- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ يَقُولُ: اخْتَلَفَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَابْنُ عَبَّاسٍ فِي الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا إِذَا وَضَعَتْ حَمْلَهَا، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: تُزَوَّجُ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَبْعَدَ الأَجَلَيْنِ؛ فَبَعَثُوا إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ؛ فَقَالَتْ: تُوُفِّيَ زَوْجُ سُبَيْعَةَ؛ فَوَلَدَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِخَمْسَةَ عَشَرَ نِصْفِ شَهْرٍ، قَالَتْ: فَخَطَبَهَا رَجُلانِ؛ فَحَطَّتْ بِنَفْسِهَا إِلَى أَحَدِهِمَا؛ فَلَمَّا خَشُوا أَنْ تَفْتَاتَ بِنَفْسِهَا قَالُوا: إِنَّكِ لا تَحِلِّينَ، قَالَتْ: فَانْطَلَقْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " قَدْ حَلَلْتِ؛ فَانْكِحِي مَنْ شِئْتِ "۔
* تخريج: تفرد النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۳۳)، حم (۶/۳۱۱، ۳۱۹) (صحیح)
۳۵۳۹- ابو سلمہ کہتے ہیں کہ ابوہریرہ اور ابن عباس رضی الله عنہم میں اس عورت کی عدت کے بارے میں اختلاف ہو گیا جس کا شوہر انتقال کر گیا ہو اور اس نے بچہ جن دیا ہو۔ ابوہریرہ رضی الله عنہ نے کہا: (وضع حمل کے بعد نفاس سے فارغ ہو کر) وہ شادی کر سکتی ہے اور ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: دونوں عدتوں (یعنی وضع حمل اور عدت طلاق) میں سے جس عدت کی مدت لمبی ہوگی اُسے وہ عدت پوری کرنی ہوگی (یعنی چار ماہ دس دن، اس کے بعد ہی وہ شادی کر سکے گی) آخر کار ان لوگوں نے کسی کو ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا کے پاس بھیج کر اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا سبیعہ رضی الله عنہا کے شوہر انتقال کر گئے اور ان کے انتقال کے پندرہ دن بعد اس نے بچہ جنا۔ پھر اسے دو آدمیوں نے شادی کا پیغام دیا، جن میں سے ایک کی طرف وہ مائل ہو گئی (اور اس کا بھی خیال اس سے شادی کر ڈالنے کا ہو گیا) تو جب (دوسرا شادی کا خواہشمند اور اس کے ساتھی) لوگ ڈرے کہ یہ تو ہاتھ سے نکلی جا رہی ہے تو انہوں نے (شادی روکنے اور رکاوٹ ڈالنے کی خاطر) کہا: ابھی تو تم حلال ہی نہیں ہوئی ہو (تمہاری عدت پوری نہیں ہوئی ہے تم شادی رچانے کیسے جا رہی ہو) وہ کہتی ہیں (جب ان لوگوں نے یہ بات کہی) تو میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس گئی، آپ نے فرمایا: ''بلا شبہ تم حلال ہو گئی ہو تو جس سے بھی چاہو اس سے نکاح کر سکتی ہو''۔
3540- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ - قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَبُوهُرَيْرَةَ، عَنْ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا، وَهِيَ حَامِلٌ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: آخِرُ الأَجَلَيْنِ، وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: إِذَا وَلَدَتْ فَقَدْ حَلَّتْ؛ فَدَخَلَ أَبُو سَلَمَةَ، إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ؛ فَقَالَتْ: وَلَدَتْ سُبَيْعَةُ الأَسْلَمِيَّةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِنِصْفِ شَهْرٍ؛ فَخَطَبَهَا رَجُلاَنِ: أَحَدُهُمَا شَابٌّ، وَالآخَرُ كَهْلٌ؛ فَحَطَّتْ إِلَى الشَّابِّ؛ فَقَالَ الْكَهْلُ: لَمْ تَحْلِلْ، وَكَانَ أَهْلُهَا غُيَّبًا، فَرَجَا إِذَا جَائَ أَهْلُهَا أَنْ يُؤْثِرُوهُ بِهَا؛ فَجَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " قَدْ حَلَلْتِ؛ فَانْكِحِي مَنْ شِئْتِ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۵۴۰- ابو سلمہ کہتے ہیں کہ ابن عباس اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے اس عورت (کی عدت) کے بارے میں پوچھا گیا جس کا شوہر انتقال کر گیا ہو اور وہ (انتقال کے وقت) حاملہ رہی ہو۔ ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: دونوں عدتوں میں سے جو آخر میں ہو یعنی لمبی ہو اور دوسری کے مقابل میں بعد میں پوری ہوتی ہو ۱؎، اور ابوہریرہ رضی الله عنہ نے کہا: جس وقت عورت بچہ جنے اسی وقت اس کی عدت پوری ہو جائے گی۔ (یہ اختلاف سن کر) ابو سلمہ ام سلمہ رضی الله عنہا کے پاس گئے اور ان سے اس مسئلہ کے بارے میں پوچھا۔ تو انہوں نے کہا: سبیعہ اسلمیہ رضی الله عنہا نے اپنے شوہر کے انتقال کے پندرہ دن بعد بچہ جنا پھر دو آدمیوں نے اسے شادی کرنے کا پیغام دیا، ان دونوں میں سے ایک جوان تھا اور دوسرا ادھیڑ عمر کا، وہ جوان کی طرف مائل ہوئی اور اسے شادی کے لیے پسند کر لیا۔ ادھیڑ عمر والے نے اس سے کہا: تو تم ابھی حلال نہیں ہوئی ہو (شادی کرنے کیسے جا رہی ہو)، اس کے گھر والے غیر موجود تھے ادھیڑ عمر والے نے امید لگائی (کہ میرے ایسا کہنے سے شادی ابھی نہ ہوگی اور) جب لڑکی کے گھر والے آ جائیں گے تو ہو سکتا ہے کہ وہ لوگ اس عورت کا اس کے ساتھ رشتہ کر دینے کو ترجیح دیں (اور سبیعہ کو اس کے ساتھ شادی کر لینے پر راضی کر لیں)۔ لیکن وہ تو (سیدھے) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: تو تم (بچہ جن کر) حلال ہو چکی ہو، تمہارا دل جس سے چاہے اس سے شادی کر لو ۲؎۔
وضاحت ۱؎: آیت:
{وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا} (البقرة: 234) کے مطابق ایک عدت چار مہینہ دس دن کی ہے اور دوسری عدت آیت:
{ وَأُوْلاتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ } (الطلاق: 4) کے مطابق وضع حمل ہے۔
وضاحت ۲؎: گویا ابوہریرہ رضی الله عنہ کا جواب حدیث رسول کی روشنی میں درست تھا۔
3541- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: قِيلَ لابْنِ عَبَّاسٍ فِي امْرَأَةٍ وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِعِشْرِينَ لَيْلَةً: أَيَصْلُحُ لَهَا أَنْ تَزَوَّجَ؟ قَالَ: لاَ! إِلا آخِرَ الأَجَلَيْنِ، قَالَ: قُلْتُ: قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى {وَأُولاتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ} (الطلاق: 4) فَقَالَ: إِنَّمَا ذَلِكَ فِي الطَّلاقِ، فَقَالَ أَبُوهُرَيْرَةَ: أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي - يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ - فَأَرْسَلَ غُلامَهُ كُرَيْبًا فَقَالَ: ائْتِ أُمَّ سَلَمَةَ؛ فَسَلْهَا: هَلْ كَانَ هَذَا سُنَّةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَجَائَ؛ فَقَالَ: قَالَتْ: نَعَمْ، سُبَيْعَةُ الأَسْلَمِيَّةُ وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِعِشْرِينَ لَيْلَةً؛ فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَزَوَّجَ؛ فَكَانَ أَبُو السَّنَابِلِ فِيمَنْ يَخْطُبُهَا۔
* تخريج: خ/تفسیر سورۃ الطلاق ۲ (۴۹۰۹)، م/الطلاق ۸ (۱۴۸۵)، ت/الطلاق ۱۷ (۱۱۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۰۶)، حم (۶/۳۱۴)، دي/الطلاق ۱۱ (۲۳۲۵) (صحیح)
۳۵۴۱- ابو سلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں ابن عباس رضی الله عنہما سے ایسی عورت کے متعلق پوچھا گیا جس نے اپنے شوہر کے انتقال کے بیس رات بعد بچہ جنا، کیا اس کے لیے نکاح کر لینا جائز ودرست ہوگا؟ انہوں نے کہا: اس وقت تک نہیں جب تک کہ دونوں عدتوں میں سے بعد میں مکمل ہونے والی عدت کو پوری نہ کر لے۔ ابو سلمہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے:
{وَأُولاتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ } یعنی جن کے پیٹ میں بچہ ہے ان کی عدت یہ ہے کہ بچہ جن دیں۔ ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: یہ حکم مطلقہ (حاملہ) کا ہے۔ ابوہریرہ رضی الله عنہ نے کہا: میں اپنے بھتیجے ابو سلمہ کے ساتھ ہوں (یعنی ابو سلمہ جو کہتے ہیں وہی میرے نزدیک بھی صحیح اور بہتر ہے) اس گفتگو کے بعد ابن عباس رضی الله عنہما نے اپنے غلام کریب کو بھیجا کہ ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا کے پاس جاؤ اور ان سے پوچھو کہ کیا اس سلسلے میں بھی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی کوئی سنت موجود ہے؟ کریب ان کے پاس آئے اور انہیں (ساری بات) بتائی، تو انہوں نے کہا: ہاں، سبیعہ اسلمی رضی الله عنہا نے اپنے شوہر کے انتقال کے بعد کی بیس راتیں گزرنے کے بعد بچہ جنا اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اسے شادی کرنے کی اجازت دی، اور ابو سنابل رضی الله عنہ انہیں لوگوں میں سے تھے جن ہوں نے اسے شادی کا پیغام دیا تھا۔
3542- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ: أَنَّ أَبَاهُرَيْرَةَ وَابْنَ عَبَّاسٍ، وَأَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ تَذَاكَرُوا عِدَّةَ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا تَضَعُ عِنْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: تَعْتَدُّ آخِرَ الأَجَلَيْنِ، وَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ: بَلْ تَحِلُّ حِينَ تَضَعُ؛ فَقَالَ أَبُوهُرَيْرَةَ: أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي؛ فَأَرْسَلُوا إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَتْ: وَضَعَتْ سُبَيْعَةُ الأَسْلَمِيَّةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِيَسِيرٍ؛ فَاسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَمَرَهَا أَنْ تَتَزَوَّجَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۵۴۱ (صحیح)
۳۵۴۲- سلیمان بن یسار سے روایت ہے، ابوہریرہ، ابن عباس (رضی الله عنہم) اور ابو سلمہ بن عبدالرحمن نے اس عورت کے بار ے میں جس کا شوہر مر گیا ہو اور شوہر کے انتقال کے بعد بچہ جنا ہو آپس میں بات چیت کی۔ ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: جو عدت بعد میں پوری ہو اس کا وہ لحاظ وشمار کرے گی، ابو سلمہ نے کہا: نہیں وہ وضع حمل کے ساتھ ہی (دوسرے کے لیے) حلال ہو جائے گی، ابوہریرہ رضی الله عنہ نے کہا: میں بھی اپنے بھتیجے ابو سلمہ کے ساتھ ہوں (یعنی ان کا ہم خیال ہوں)، پھر ان لوگوں نے ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا کے پاس کسی کو بھیج کر معلوم کیا تو انہوں نے کہا: سبیعہ اسلمیہ رضی الله عنہا نے اپنے شوہر کے انتقال کے تھوڑے ہی دنوں بعد بچہ جنا پھر اس نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے فتویٰ پوچھا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اسے شادی کرنے کا حکم دیا۔
3543- أَخْبَرَنَا عَبْدُالأَعْلَى بْنُ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: وَضَعَتْ سُبَيْعَةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِأَيَّامٍ، فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَزَوَّجَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۵۴۱ (صحیح)
۳۵۴۳- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ سبیعہ رضی الله عنہا نے اپنے شوہر کے انتقال کے کچھ دنوں بعد بچہ جنا تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اسے (اپنی پسند کے شخص سے) شادی کر لینے کا حکم دیا۔
3544- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ؛ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ اخْتَلَفَا فِي الْمَرْأَةِ تُنْفَسُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ، فَقَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ: آخِرُ الأَجَلَيْنِ، وَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ: إِذَا نُفِسَتْ؛ فَقَدْ حَلَّتْ؛ فَجَائَ أَبُوهُرَيْرَةَ؛ فَقَالَ: أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي - يَعْنِي أَبَاسَلَمَةَ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ - فَبَعَثُوا كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ يَسْأَلُهَا عَنْ ذَلِكَ؛ فَجَائَهُمْ؛ فَأَخْبَرَهُمْ أَنَّهَا قَالَتْ: وَلَدَتْ سُبَيْعَةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ؛ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " قَدْ حَلَلْتِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۴۱ش۳۵ (صحیح)
۳۵۴۴- سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما اور ابو سلمہ بن عبدالرحمن کے درمیان اُس عورت (کی عدت) کے بارے میں اختلاف ہو گیا جو اپنے شوہر کے انتقال کے چند ہی راتوں بعد بچہ جنے۔ عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما نے کہا: دونوں عدتوں میں سے جس عدت کی مدت زیادہ ہوگی اس پر عمل کرے گی اور ابو سلمہ نے کہا: جب بچہ پیدا ہو جائے گا تو وہ حلال ہو جائے گی، ابوہریرہ رضی الله عنہ بھی (وہاں) پہنچ گئے (اور باتوں میں شریک ہو گئے) انہوں نے کہا: میں اپنے بھتیجے ابو سلمہ بن عبدالرحمن کے ساتھ ہوں (یعنی میری بھی وہی رائے ہے جو ابو سلمہ کی ہے) پھر ان سبھوں نے ابن عباس رضی الله عنہما کے غلام کریب کو (ام المومنین) ام سلمہ رضی الله عنہا کے پاس یہ مسئلہ پوچھنے کے لیے بھیجا وہ پوچھ کر ان لوگوں کے پاس پہنچا اور انہیں بتایا کہ وہ کہتی ہیں کہ سبیعہ رضی الله عنہا نے اپنے شوہر کے انتقال کے چند راتوں بعد بچہ جنا پھر اس نے اس بات کا ذکر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے کیا، آپ نے فرمایا: تو حلال ہو چکی ہے (جس سے بھی تو شادی کرنا چاہے کر سکتی ہے)۔
3545- أَخْبَرَنَا حُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَابْنُ عَبَّاسٍ وَأَبُوهُرَيْرَةَ؛ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِذَا وَضَعَتْ الْمَرْأَةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا، فَإِنَّ عِدَّتَهَا آخِرُ الأَجَلَيْنِ، فَقَالَ أَبُوسَلَمَةَ: فَبَعَثْنَا كُرَيْبًا إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ يَسْأَلُهَا عَنْ ذَلِكَ، فَجَائَنَا مِنْ عِنْدِهَا أَنَّ سُبَيْعَةَ تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا، فَوَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِأَيَّامٍ، فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَتَزَوَّجَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۵۴۱ (صحیح)
۳۵۴۵- ابو سلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں: میں، ابن عباس اور ابوہریرہ رضی الله عنہم (سب) ساتھ میں تھے، ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: جب عورت اپنے شوہر کے انتقال کے بعد بچہ جنے گی تو وہ عورت دونوں عدتوں میں سے وہ عدت گزارے گی جس کی مدت بعد میں ختم ہوتی ہو۔ ابو سلمہ کہتے ہیں: ہم نے ام سلمہ (ام المومنین) رضی الله عنہا سے یہی مسئلہ پوچھنے کے لیے ان کے پاس کریب کو بھیجا، وہ ہمارے پاس اُن کے پاس سے یہ خبر لے کر آئے کہ سبیعہ کے شوہر کا انتقال ہو گیا تھا، ان کے انتقال چند دنوں بعد سبیعہ کے یہاں بچہ پیدا ہوا تھا تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں شادی کرنے کا حکم دیا۔
3546- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، قَالَ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ امْرَأَةً مِنْ أَسْلَمَ يُقَالُ لَهَا سُبَيْعَةُ، كَانَتْ تَحْتَ زَوْجِهَا؛ فَتُوُفِّيَ عَنْهَا وَهِيَ حُبْلَى؛ فَخَطَبَهَا أَبُوالسَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ؛ فَأَبَتْ أَنْ تَنْكِحَهُ؛ فَقَالَ: مَايَصْلُحُ لَكِ أَنْ تَنْكِحِي حَتَّى تَعْتَدِّي آخِرَ الأَجَلَيْنِ؛ فَمَكَثَتْ قَرِيبًا مِنْ عِشْرِينَ لَيْلَةً، ثُمَّ نُفِسَتْ؛ فَجَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: انْكِحِي۔
* تخريج: خ/الطلاق ۳۹ (۳۵۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۷۳) (صحیح)
۳۵۴۶- ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ زینب بنت ابی سلمہ نے اپنی ماں ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے سن کر مجھے خبر دی کہ قبیلہ اسلم کی سبیعہ نامی ایک عورت اپنے شوہر کے ساتھ رہ رہی تھی اور حاملہ تھی (اسی دوران) شوہر کا انتقال ہو گیا تو ابو سنابل بن بعکک رضی الله عنہ نے اسے شادی کا پیغام دیا جسے اس نے ٹھکرا دیا، اس نے اُس سے کہا: تیرے لیے درست نہیں ہے کہ دونوں عدتوں میں سے آخری مدت کی عدت پوری کئے بغیر شادی کرے۔ پھر وہ تقریباً بیس راتیں ٹھہری رہی کہ اس کے یہاں بچہ پیدا ہوا۔ (اس کے بعد) وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی (اور آپ سے اسی بارے میں مسئلہ پوچھا اور صورت حال بتائی) آپ نے فرمایا: '' تو (جس سے چاہے) نکاح کر لے ''۔
3547- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي دَاوُدُ بْنُ أَبِي عَاصِمٍ؛ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا وَأَبُوهُرَيْرَةَ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ إِذْ جَائَتْهُ امْرَأَةٌ؛ فَقَالَتْ: تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا وَهِيَ حَامِلٌ؛ فَوَلَدَتْ لأَدْنَى مِنْ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ مِنْ يَوْمِ مَاتَ؛ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: آخِرُ الأَجَلَيْنِ؛ فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ: أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ سُبَيْعَةَ الأَسْلَمِيَّةَ جَائَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا وَهِيَ حَامِلٌ؛ فَوَلَدَتْ لأَدْنَى مِنْ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ؛ فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَتَزَوَّجَ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَأَنَا أَشْهَدُ عَلَى ذَلِكَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۹۳) (صحیح)
۳۵۴۷- ابو سلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ (ایک روز) میں اور ابوہریرہ رضی الله عنہ دونوں ابن عباس رضی الله عنہما کے پاس تھے، اتنے میں ایک عورت اُن کے پاس آئی اور کہنے لگی: وہ حمل سے تھی کہ اسی دوران اس کے شوہر کا انتقال ہو گیا اور اسے مرے ہوئے قریب چار مہینے ہوئے تھے کہ اس کے یہاں بچہ پیدا ہوا (اس کی عدت کیا ہوگی؟)۔ ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: دونوں عدتوں میں سے جس کی مدت لمبی ہوگی وہی تمہاری عدت ہوگی، (یہ سن کر) ابو سلمہ نے کہا: مجھے ایک صحابی رسول صلی الله علیہ وسلم نے خبر دی ہے کہ سبیعہ اسلمیہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ سے کہا: اُس کا شوہر انتقال کر گیا، اُس وقت وہ حاملہ تھی پھر اس نے قریب چار مہینے پر بچہ جنا۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اسے شادی کر لینے کا حکم دیا۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہنے لگے میں اس مسئلہ میں گواہ ہوں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: گویا یہ ثبوت ہے اس بات کا کہ وضع حمل سے اس کی عدت پوری ہو گئی۔
3548- أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُبَيْدَاللَّهِ بْنَ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَهُ؛ أَنَّ أَبَاهُ كَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَرْقَمَ الزُّهْرِيِّ، يَأْمُرُهُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَى سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الأَسْلَمِيَّةِ، فَيَسْأَلَهَا حَدِيثَهَا، وَعَمَّا قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: حِينَ اسْتَفْتَتْهُ؟ فَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ إِلَى عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ يُخْبِرُهُ أَنَّ سُبَيْعَةَ أَخْبَرَتْهُ: أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ - وَهُوَ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ، وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا - فَتُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، وَهِيَ حَامِلٌ، فَلَمْ تَنْشَبْ أَنْ وَضَعَتْ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاتِهِ، فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا تَجَمَّلَتْ لِلْخُطَّابِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ - رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِالدَّارِ - فَقَالَ لَهَا: مَا لِي أَرَاكِ مُتَجَمِّلَةً، لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ النِّكَاحَ؟ إِنَّكِ وَاللَّهِ! مَا أَنْتِ بِنَاكِحٍ حَتَّى تَمُرَّ عَلَيْكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، قَالَتْ سُبَيْعَةُ: فَلَمَّا قَالَ لِي ذَلِكَ، جَمَعْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي حِينَ أَمْسَيْتُ؛ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ؟ فَأَفْتَانِي بِأَنِّي قَدْ حَلَلْتُ حِينَ وَضَعْتُ حَمْلِي، وَأَمَرَنِي بِالتَّزْوِيجِ إِنْ بَدَا لِي۔
* تخريج: خ/المغازي ۱۰ (۳۹۹۱) تعلیقًا، الطلاق ۳۹ (۵۳۱۹)، م/الطلاق ۸ (۱۴۸۴)، د/الطلاق ۴۷ (۲۳۰۶)، ق/الطلاق ۷ (۲۰۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۹۰)، حم (۶/۴۳۲)، ویأتي برقم: ۳۵۴۹، ۳۵۵۰ (صحیح)
۳۵۴۸- عبید اللہ بن عبداللہ کا بیان ہے کہ ان کے باپ عبداللہ (بن عتبہ) نے عمر بن اللہ بن ارقم زہری کو خط لکھ کر حکم دیا کہ تم سبیعہ اسلمی بنت حارث رضی الله عنہما کے پاس جاؤ اور ان کا قصہ معلوم کرو اور یہ کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے کیا فرمایا تھا جس وقت انہوں نے آپ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا تھا، عمر بن عبداللہ نے (سبیعہ اسلمی سے ملاقات کر کے) عبیداللہ بن عتبہ کو باخبر کرتے ہوئے لکھا: سبیعہ رضی الله عنہا نے انہیں بتایا ہے کہ وہ سعد بن خولہ کی بیوی تھیں اور وہ (سعد) بنو عامر بن لوئی کے قبیلے سے تھے اور بدری بھی تھے، ان کا انتقال حجۃ الوداع میں ہوا اور اس وقت وہ حاملہ تھیں اور ان کی وفات کے بعد ہی ان کے یہاں بچہ پیدا ہوا، پھر جب وہ نفاس سے فارغ ہو گئیں تو انہوں نے شادی کے پیغامات آنے کے خیال سے بناؤ سنگھار کیا (اور زیب وزینت کے ساتھ رہنے لگیں)، ان کے پاس قبیلہ بنو عبدالدار کے ابو سنابل بن بعکک رضی الله عنہ آئے، انہوں نے کہا: کیا بات ہے میں تمہیں بنی سنوری دیکھتا ہوں، لگتا ہے تم شادی کرنا چاہ رہی ہو؟ قسم اللہ کی! تم اس وقت تک نکاح نہیں کر سکتیں جب تک تم چار مہینے دس دن عدت کے پوری نہ کر لو۔ سبیعہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: جب انہوں نے مجھے ایسی بات کہی تو شام کے وقت میں نے اپنے کپڑے لپیٹے وسمیٹے (اور اوڑھ پہن کر اور سلیقے سے ہو کر) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس گئی اور آپ سے اس بارے میں مسئلہ پوچھا تو آپ نے مجھے فتویٰ دیا کہ ''جس وقت میں نے بچہ جنا ہے اسی وقت سے میں حلال ہو چکی ہوں اور مجھے حکم دیا کہ میں شادی کر لوں اگر میرا جی چاہے۔
3549- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوعَبْدِالرَّحِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيِّ؛ قَالَ: كَتَبَ إِلَيْهِ يَذْكُرُ أَنَّ عُبَيْدَاللَّهِ بْنَ عَبْدِاللَّهِ حَدَّثَهُ أَنَّ زُفَرَ بْنَ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّصْرِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَاالسَّنَابِلِ بْنَ بَعْكَكِ بْنِ السَّبَّاقِ قَالَ لِسُبَيْعَةَ الأَسْلَمِيَّةِ: لاتَحِلِّينَ حَتَّى يَمُرَّ عَلَيْكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، أَقْصَى الأَجَلَيْنِ، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَتْهُ عَنْ ذَلِكَ؛ فَزَعَمَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْتَاهَا أَنْ تَنْكِحَ إِذَا وَضَعَتْ حَمْلَهَا، وَكَانَتْ حُبْلَى فِي تِسْعَةِ أَشْهُرٍ حِينَ تُوُفِّيَ زَوْجُهَا، وَكَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ؛ فَتُوُفِّيَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَنَكَحَتْ فَتًى مِنْ قَوْمِهَا حِينَ وَضَعَتْ مَا فِي بَطْنِهَا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۳۵۴۹- زفر بن اوس بن حدثان نصری بیان کرتے ہیں کہ ابو سنابل بن بعکک بن سباق رضی الله عنہ نے سبیعہ اسلمیہ رضی الله عنہا سے کہا کہ تم (نکاح کے لیے) حلال نہ ہوگی جب تک کہ دونوں عدتوں میں سے لمبی مدت والی عدت کے چار ماہ دس دن تم پر گذر نہ جائیں، تو وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے اس کے بارے میں پوچھا، پھر کہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں فتویٰ دیا کہ جب وہ بچہ جنچکی ہے تو نکاح کر لے، وہ سعد بن خولہ کی بیوی تھیں جب ان کے شوہر سعد کا انتقال ہوا تو ان کے حمل کا نوواں مہینہ چل رہا تھا، وہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور وہیں ان کا انتقال ہوا تھا، چنانچہ بچہ جننے کے بعد انہوں نے اپنی قوم کے ایک نوجوان سے شادی کر لی۔
3550- أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُتْبَةَ كَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الأَرْقَمِ الزُّهْرِيِّ أَنْ ادْخُلْ عَلَى سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الأَسْلَمِيَّةِ؛ فَاسْأَلْهَا عَمَّا أَفْتَاهَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَمْلِهَا؟ قَالَ: فَدَخَلَ عَلَيْهَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ؛ فَسَأَلَهَا؛ فَأَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ - وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا - فَتُوُفِّيَ عَنْهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ؛ فَوَلَدَتْ قَبْلَ أَنْ تَمْضِيَ لَهَا أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا مِنْ وَفَاةِ زَوْجِهَا؛ فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا دَخَلَ عَلَيْهَا أَبُوالسَّنَابِلِ - رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ - فَرَآهَا مُتَجَمِّلَةً؛ فَقَالَ: لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ النِّكَاحَ قَبْلَ أَنْ تَمُرَّ عَلَيْكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا؟ قَالَتْ: فَلَمَّا سَمِعْتُ ذَلِكَ مِنْ أَبِي السَّنَابِلِ جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثْتُهُ حَدِيثِي؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْحَلَلْتِ حِينَ وَضَعْتِ حَمْلَكِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۵۴۸ (صحیح)
۳۵۵۰- عبید اللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عتبہ نے عمر بن عبداللہ بن ارقم زہری کو لکھا کہ تم سبیعہ بنت الحارث اسلمی رضی الله عنہا کے پاس جاؤ اور ان سے پوچھو کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان کے حمل کے سلسلے میں انہیں کیا فتویٰ دیا تھا؟ عبید اللہ بن عبداللہ کہتے ہیں (اس خط کے بعد) عمر بن عبداللہ نے سبیعہ رضی الله عنہا کے پاس جا کر ان سے پوچھا تو انہوں نے انہیں بتایا کہ وہ سعد بن خولہ رضی الله عنہ کی بیوی تھیں اور وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے اُن صحابہ میں سے تھے جو غزوہ بدر میں شریک تھے، وہ حجۃ الوداع میں وفات پا گئے اور شوہر کی وفات سے لے کر چار مہینہ دس دن پورا ہونے سے پہلے ہی ان کے یہاں بچہ پیدا ہو گیا، پھر جب وہ نفاس سے فارغ ہو گئیں تو بنو عبدالدار کے ایک شخص ابو السنابل رضی الله عنہ ان کے پاس آئے اور انہیں زیب وزینت میں دیکھا تو کہا (عدت کے) چار ماہ دس دن پورا ہونے سے پہلے ہی غالباً تم شادی کرنے کا ارادہ کر رہی ہو؟ وہ (سبیعہ) کہتی ہیں: جب میں نے ابو السنابل سے یہ بات سنی تو میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی، میں نے آپ کو اپنی (اور ان کی) بات چیت بتائی۔ آپ نے فرمایا: '' تو تم اُسی وقت سے حلال ہو گئی ہو جب تم نے بچہ جنا'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اب تم جب چاہو اور جس کے ساتھ چاہو شادی کر سکتی ہو۔
3551- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا فِي نَاسٍ بِالْكُوفَةِ فِي مَجْلِسٍ لِلأَنْصَارِ عَظِيمٍ، فِيهِمْ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى؛ فَذَكَرُوا شَأْنَ سُبَيْعَةَ؛ فَذَكَرْتُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ - فِي مَعْنَى قَوْلِ ابْنِ عَوْنٍ - " حَتَّى تَضَعَ " قَالَ ابْنُ أَبِي لَيْلَى: لَكِنَّ عَمَّهُ لاَيَقُولُ ذَلِكَ؛ فَرَفَعْتُ صَوْتِي، وَقُلْتُ: إِنِّي لَجَرِيئٌ: أَنْ أَكْذِبَ عَلَى عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، وَهُوَ فِي نَاحِيَةِ الْكُوفَةِ، قَالَ: فَلَقِيتُ مَالِكًا قُلْتُ: كَيْفَ كَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ يَقُولُ فِي شَأْنِ سُبَيْعَةَ، قَالَ: قَالَ: أَتَجْعَلُونَ عَلَيْهَا التَّغْلِيظَ، وَلاَ تَجْعَلُونَ لَهَا الرُّخْصَةَ، لأُنْزِلَتْ سُورَةُ النِّسَائِ الْقُصْرَى بَعْدَ الطُّولَى۔
* تخريج: خ/تفسیرسورۃ البقرۃ ۴۱ (۴۵۳۲)، تفسیرسورۃ الطلاق۱ (۴۹۱۰) تعلیقًا، (تحفۃ الأشراف: ۹۵۴۴) (صحیح)
۳۵۵۱- محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ میں کوفہ میں انصار کی ایک بڑی مجلس میں لوگوں کے درمیان بیٹھا ہوا تھا، اس مجلس میں عبدالرحمن بن ابی لیلی بھی موجود تھے، ان لوگوں نے سبیعہ رضی الله عنہا کا تذکرہ چھیڑا تو میں نے عبداللہ بن عتبہ بن مسعود کی روایت کا ذکر کیا جو (روایت) ابن عون کے قول '' حتی تضع '' کے معنی اور حق میں تھی (یعنی حمل والی عورت کی عدت وضع حمل ہے)، (اس بات پر) ابن ابی لیلی نے کہا: لیکن ان کے (یعنی عبداللہ بن عتبہ کے) چچا (ابن مسعود رضی الله عنہ) اس کے قائل نہ تھے (کہ حاملہ عورت کی عدت وضع حمل ہے بلکہ وہ زیادہ مدت والی عدت کے قائل تھے) تب میں نے اپنی آواز بلند کی اور (زور سے) کہا: کیا میں جرأت کر سکتا ہوں کہ عبداللہ بن عتبہ پر جھوٹا الزام لگاؤں (یہ نہیں ہو سکتا) وہ (عبداللہ بن عتبہ) کوفہ کے علاقے میں موجود ہیں (جس کو ذرا بھی شک وشبہ ہو وہ ان سے پوچھ سکتا ہے) پھر میں مالک (بن عامر ابن عود) سے ملا اور ان سے پوچھا کہ ابن مسعود رضی الله عنہ سبیعہ رضی الله عنہا کے معاملے میں کیا کہتے تھے؟ مالک نے کہا کہ ابن مسعود رضی الله عنہ نے کہا: کیا تم لوگ اس پر سختی اور تنگی ڈالتے ہو (اس سے زیادہ مدت والی عدت پر عمل کرانا چاہتے ہو) اور اسے رخصت سے فائدہ نہیں اٹھانے دینا چاہتے۔ جب کہ چھوٹی سورہ النساء (یعنی سورہ طلاق، جس میں حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل بتائی گئی ہے) بڑی سورہ (بقرہ) کے بعد اتری ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی یہ عدت چار ماہ دس دن کی عدت سے مستثنیٰ اور الگ ہے۔
3552- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينِ بْنِ نُمَيْلَةَ - يَمَامِيٌّ - قَالَ: أَنْبَأَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، ح و أَخْبَرَنِي مَيْمُونُ بْنُ الْعَبَّاسِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْحَكَمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شَبْرَمَةَ الْكُوفِيُّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ قَيْسٍ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ: مَنْ شَائَ لاعَنْتُهُ، مَا أُنْزِلَتْ {وَأُولاتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ} إِلابَعْدَ آيَةِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا، إِذَا وَضَعَتِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا فَقَدْ حَلَّتْ، وَاللَّفْظُ لِمَيْمُونٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۴۴۲)، وقد أخرجہ: د/الطلاق ۴۷ (۲۳۰۷)، ق/الطلاق ۷ (۲۰۳۰) (صحیح الإسناد)
۳۵۵۲- علقمہ بن قیس سے روایت ہے کہ ابن مسعود رضی الله عنہ نے کہا: جو کوئی مجھ سے مباہلہ کرنا چاہے میں اس سے اس بات پر مباہلہ کرنے کے لیے تیار ہوں (کہ حمل والیوں کی عدت وضع حمل ہے) کیونکہ وضع حمل کی مدت سے متعلق آیت متوفی عنہا زوجہا والی آیت کے بعد نازل ہوئی ہے، اس لیے جس کا شوہر مر گیا ہو جب وہ بچہ جن دے گی حلال ہو جائے گی۔ اس روایت کے الفاظ میمون کے ہیں۔
3553- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَيْفٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ - وَهُوَ ابْنُ أَعْيَنَ - قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ح و أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ الأَسْوَدِ وَمَسْرُوقٌ وَعَبِيدَةُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ سُورَةَ النِّسَائِ الْقُصْرَى نَزَلَتْ بَعْدَ الْبَقَرَةِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۱۸۴) (صحیح)
۳۵۵۳- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نسائی (یعنی طلاق) کی چھوٹی سورہ بقرہ کی (بڑی) سورہ کے بعد نازل ہوئی ہے۔