• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
57-عِدَّةُ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا
۵۷-باب: دخول سے پہلے مر جانے والے شوہر کی بیوی کی عدت کا بیان​


3554- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً؛ وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا، وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا حَتَّى مَاتَ، قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: لَهَا مِثْلُ صَدَاقِ نِسَائِهَا، لاَ وَكْسَ وَلا شَطَطَ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، فَقَامَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ الأَشْجَعِيُّ؛ فَقَالَ: قَضَى فِينَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ امْرَأَةٍ مِنَّا مِثْلَ مَا قَضَيْتَ. فَفَرِحَ ابْنُ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۳۵۶ (صحیح)
۳۵۵۴- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان سے ایک ایسے آدمی کے متعلق پوچھا گیا جس نے کسی عورت سے شادی کی اور اس کی مہر متعین نہ کی اور دخول سے پہلے مر گیا تو انہوں نے کہا: اسے اس کے خاندان کی عورتوں کے مہر کے مثل مہر دلائی جائے گی نہ کم نہ زیادہ، اسے عدت گزارنی ہوگی اور اس عورت کو شوہر کے مال سے میراث ملے گی، یہ سن کر معقل بن سنان اشجعی رضی الله عنہ اٹھے اور کہا: ہمارے خاندان کی ایک عورت بروع بنت واشق رضی الله عنہا کے معاملے میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایسا ہی فیصلہ دیا تھا جیسا آپ نے دیا ہے، یہ سن کر ابن مسعود رضی الله عنہ خوش ہوئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
58-بَاب الإِحْدَادِ
۵۸-باب: سوگ منانے کا بیان​


3555- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ يَحِلُّ لامْرَأَةٍ تَحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ أَكْثَرَ مِنْ ثَلاثٍ إِلا عَلَى زَوْجِهَا ".
* تخريج: م/الطلاق ۹ (۱۴۹۱)، ق/الطلاق ۳۵ (۲۰۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۴۱)، حم (۶/۳۷، ۱۴۸، ۲۴۹) (صحیح)
۳۵۵۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کسی عورت کے لیے کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے سوائے اپنے شوہر کے''۔
وضاحت ۱؎: عورت شوہر کے مرنے پر چار مہینے دس دن سوگ منائے گی۔


3556- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ؛ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لا يَحِلُّ لامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ تَحِدَّ فَوْقَ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ إِلاَّ عَلَى زَوْجٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۶۱)، حم (۶/۲۴۹، ۲۸۱)، دي/الطلاق ۱۲ (۲۳۲۹) (صحیح)
۳۵۵۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کسی عورت کے لیے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو شوہر کے سوا کسی پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
59-بَاب سُقُوطِ الإِحْدَادِ عَنْ الْكِتَابِيَّةِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا
۵۹-باب: شوہر کی وفات پر کتابیہ سے سوگ کے ساقط ہو جانے کا بیان​


3557- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ: "لاَ يَحِلُّ لامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ أَنْ تَحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ إِلاَّ عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا"۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۵۳۰ (صحیح)
۳۵۵۷- ام المومنین ام حبیبہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو اسی منبر سے فرماتے ہوئے سنا: '' کسی عورت کے لیے جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتی ہو کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے سوائے شوہر کے، اس (کے مرنے) پر چار ماہ دس دن سوگ منائے گی ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
60-مَقَامُ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا فِي بَيْتِهَا حَتَّى تَحِلَّ
۶۰-باب: جس کا شوہر مر جائے وہ حلال ہونے تک اپنے گھر ہی میں عدت گزارے​


3558- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ شُعْبَةَ وَابْنُ جُرَيْجٍ وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ كَعْبٍ، عَنِ الْفَارِعَةِ بِنْتِ مَالِكٍ أَنَّ زَوْجَهَا خَرَجَ فِي طَلَبِ أَعْلاَجٍ؛ فَقَتَلُوهُ - قَالَ شُعْبَةُ: وَابْنُ جُرَيْجٍ وَكَانَتْ فِي دَارٍ قَاصِيَةٍ- فَجَائَتْ وَمَعَهَا أَخُوهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَذَكَرُوا لَهُ؛ فَرَخَّصَ لَهَا حَتَّى إِذَا رَجَعَتْ دَعَاهَا فَقَالَ: " اجْلِسِي فِي بَيْتِكِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ "۔
* تخريج: د/الطلاق ۴۴ (۲۳۰۰) مطولا، ت/الطلاق ۲۳ (۱۲۰۴)، ق/الطلاق ۸ (۲۰۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۴۵)، ط/الطلاق۳۱، حم (۶/۳۷۰، ۴۲۰)، دي/الطلاق ۱۴ (۲۳۳۳)، ویأتي فیما یلي و برقم: ۳۵۶۲ (صحیح)
۳۵۵۸- فارعہ بنت مالک رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ان کے شوہر (بھاگے ہوئے) غلاموں کی تلاش میں نکلے (جب وہ ان کے سامنے آئے) تو انہوں نے انہیں قتل کر دیا۔ (شعبہ اور ابن جریج کہتے ہیں: اس عورت کا گھر دور (آبادی کے ایک سرے پر) تھا، وہ عورت اپنے ساتھ اپنے بھائی کو لے کر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ سے گھر کے الگ تھلگ ہونے کا ذکر کیا (کہ وہاں گھر والے کے بغیر عورت کا تنہا رہنا ٹھیک نہیں ہے) آپ نے اسے (وہاں سے ہٹ کر رہنے کی) رخصت دے دی۔ پھر جب وہ (گھر جانے کے لیے) لوٹی تو آپ نے اُسے بلایا اور فرمایا: '' تم اپنے گھر ہی میں رہو یہاں تک کہ کتاب اللہ (قرآن) کی مقرر کردہ عدت کی مدت پوری ہو جائے '' (اس کے بعد تم آزاد ہو جہاں چاہو رہو)۔


3559- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمَّتِهِ زَيْنَبَ بِنْتِ كَعْبٍ، عَنِ الْفُرَيْعَةِ بِنْتِ مَالِكٍ أَنَّ زَوْجَهَا تَكَارَى عُلُوجًا لِيَعْمَلُوا لَهُ؛ فَقَتَلُوهُ؛ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَتْ: إِنِّي لَسْتُ فِي مَسْكَنٍ لَهُ، وَلاَ يَجْرِي عَلَيَّ مِنْهُ رِزْقٌ، أَفَأَنْتَقِلُ إِلَى أَهْلِي، وَيَتَامَايَ وَأَقُومُ عَلَيْهِمْ؟ قَالَ: افْعَلِي، ثُمَّ قَالَ: كَيْفَ قُلْتِ؟ فَأَعَادَتْ عَلَيْهِ قَوْلَهَا، قَالَ: " اعْتَدِّي حَيْثُ بَلَغَكِ الْخَبَرُ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۵۵۹- فریعہ بنت مالک رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ان کے شوہر نے کچھ غلام اپنے یہاں کام کرانے کے لیے اجرت پر لیے تو انہوں نے انہیں مار ڈالا چنانچہ میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے کیا اور میں نے یہ بھی کہا کہ میں اپنے شوہر کے کسی مکان میں بھی نہیں ہوں اور میرے شوہر کی طرف سے میرے گذران کا کوئی ذریعہ بھی نہیں ہے تو میں اپنے گھر والوں (یعنی ماں باپ) اور یتیموں کے پاس چلی جاؤں اور ان کی خبر گیری کروں؟ آپ نے فرمایا: ایسا کر لو، پھر (تھوڑی دیر بعد) آپ نے فرمایا: کیسے بیان کیا تم نے (ذرا ادھر آؤ تو)؟ تو میں نے اپنی بات آپ کے سامنے دہرا دی۔ (اس پر) آپ نے فرمایا: ''جہاں رہتے ہوئے تمہیں اپنے شوہر کے انتقال کی خبر ملی ہے وہیں رہ کر اپنی عدت کے دن بھی پوری کرو''۔


3560- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ زَيْنَبَ، عَنْ فُرَيْعَةَ أَنَّ زَوْجَهَا خَرَجَ فِي طَلَبِ أَعْلاَجٍ لَهُ؛ فَقُتِلَ بِطَرَفِ الْقَدُّومِ، قَالَتْ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَذَكَرْتُ لَهُ النُّقْلَةَ إِلَى أَهْلِي - وَذَكَرَتْ لَهُ حَالاً مِنْ حَالِهَا - قَالَتْ: فَرَخَّصَ لِي؛ فَلَمَّا أَقْبَلْتُ نَادَانِي؛ فَقَالَ: " امْكُثِي فِي أَهْلِكِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۵۵۸ (صحیح)
۳۵۶۰- فریعہ بنت مالک رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہمارے شوہر اپنے (بھاگے ہوئے کچھ) غلاموں کی تلاش میں نکلے تو وہ قدوم کے علاقے میں قتل کر دیئے گئے، چنانچہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ سے اپنے گھر والوں کے پاس منتقل ہو جانے کی خواہش ظاہر کی اور آپ سے (وہاں رہنے کی صورت میں) اپنے کچھ حالات (اور پریشانیوں) کا ذکر کر دیا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے (منتقل ہو جانے کی) اجازت دے دی۔ پھر میں جانے لگی تو آپ نے مجھے بلایا اور فرمایا: ''عدت کی مدت پوری ہونے تک اپنے شوہر کے گھر ہی میں رہو ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
61-بَاب الرُّخْصَةِ لِلْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا أَنْ تَعْتَدَّ حَيْثُ شَائَتْ
۶۱-باب: شوہر کے مرنے کے بعد بیوہ جہاں چاہے عدت گزار سکتی ہے​


3561- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَرْقَائُ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، قَالَ عَطَائٌ: عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: نَسَخَتْ هَذِهِ الآيَةُ عِدَّتَهَا فِي أَهْلِهَا؛ فَتَعْتَدُّ حَيْثُ شَائَتْ، وَهُوَ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ { غَيْرَ إِخْرَاجٍ }۔
* تخريج: خ/تفسیر البقرۃ ۴۱ (۴۵۳۱)، والطلاق۵۰ (۵۳۵۵)، د/الطلاق ۴۵ (۲۳۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۰۰) (صحیح)
۳۵۶۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ آیت ''متاعا الی الحول غیر اخراج۔۔۔۔ '' الی آخرہ جس میں متوفیٰ عنہا زوجہا کے لئے یہ حکم تھا کہ وہ اپنے شوہر کے گھر میں عدت گذارے تو یہ حکم منسوخ ہو گیا ہے (اور اس کا ناسخ اللہ تعالیٰ کا یہ قول: { فَإِنْ خَرَجْنَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِي مَا فَعَلْنَ فِيَ أَنفُسِهِنَّ مِن مَّعْرُوفٍ} (البقرة: 240) ہے، اب عورت جہاں چاہے اور جہاں مناسب سمجھے وہاں عدت کے دن گزار سکتی ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس سلسلہ میں فریعہ بنت مالک کی حدیث سے استدلال کرنے والوں کی دلیل مضبوط ہے، کیونکہ اس حدیث کا معارضہ کرنے والے کوئی ٹھوس اور مضبوط دلیل نہ پیش کر سکے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
62-عِدَّةُ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا مِنْ يَوْمِ يَأْتِيهَا الْخَبَرُ
۶۲-باب: شوہر کے انتقال کی خبر والے دن سے عورت کی عدت کے شمار کا بیان​


3562- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ حَدَّثَتْنِي زَيْنَبُ بِنْتُ كَعْبٍ قَالَتْ: حَدَّثَتْنِي فُرَيْعَةُ بِنْتُ مَالِكٍ أُخْتُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ؛ قَالَتْ: تُوُفِّيَ زَوْجِي بِالْقَدُومِ؛ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَذَكَرْتُ لَهُ إِنَّ دَارَنَا شَاسِعَةٌ؛ فَأَذِنَ لَهَا، ثُمَّ دَعَاهَا فَقَالَ: " امْكُثِي فِي بَيْتِكِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا؛ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۵۵۸ (صحیح)
۳۵۶۲- ابوسعید خدری رضی الله عنہ کی بہن فریعہ بنت مالک رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میرے شوہر کا قدوم (بستی) میں انتقال ہو گیا تو میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ کو بتایا کہ میرا گھر (بستی سے) دور (الگ تھلگ) ہے (تو میں اپنے ماں باپ کے گھر عدت گزار لوں؟) تو آپ نے انہیں اجازت دے دی۔ پھر انہیں بلایا اور فرمایا: اپنے گھر ہی میں چار مہینے دس دن رہو یہاں تک کہ عدت پوری ہو جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
63-تَرْكُ الزِّينَةِ لِلْحَادَّةِ الْمُسْلِمَةِ دُونَ الْيَهُودِيَّةِ وَالنَّصْرَانِيَّةِ
۶۳-باب: سوگ منانے والی مسلمان عورت عدت کے ایام میں زیب وزینت ترک کر دے گی، یہود یہ اور نصرانیہ عورت کیا کرے؟ اس سے کوئی غرض نہیں​


3563- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ: أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ بِهَذِهِ الأَحَادِيثِ الثَّلاثَةِ:
قَالَتْ زَيْنَبُ: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ حَبِيبَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ أَبُوهَا أَبُو سُفْيَانَ بْنُ حَرْبٍ، فَدَعَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِطِيبٍ، فَدَهَنَتْ مِنْهُ جَارِيَةً، ثُمَّ مَسَّتْ بِعَارِضَيْهَا، ثُمَّ قَالَتْ: وَاللَّهِ مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ، غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ يَحِلُّ لامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ تَحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاثِ لَيَالٍ إِلاَّ عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا "۔
قَالَتْ زَيْنَبُ: ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ حِينَ تُوُفِّيَ أَخُوهَا، وَقَدْ دَعَتْ بِطِيبٍ وَمَسَّتْ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَتْ: وَاللَّهِ! مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ، غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ: " لايَحِلُّ لامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ تَحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاثِ لَيَالٍ، إِلاَّ عَلَى زَوْجٍ: أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا "۔
وَقَالَتْ زَيْنَبُ: سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ تَقُولُ: جَائَتْ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا، وَقَدْ اشْتَكَتْ عَيْنَهَا، أَفَأَكْحُلُهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ! ثُمَّ قَالَ: " إِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، وَقَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عِنْدَ رَأْسِ الْحَوْلِ ".
قَالَ حُمَيْدٌ: فَقُلْتُ لِزَيْنَبَ: وَمَا تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عِنْدَ رَأْسِ الْحَوْلِ؟ قَالَتْ زَيْنَبُ: كَانَتْ الْمَرْأَةُ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا دَخَلَتْ حِفْشًا، وَلَبِسَتْ شَرَّ ثِيَابِهَا، وَلَمْ تَمَسَّ طِيبًا وَلاَشَيْئًا حَتَّى تَمُرَّ بِهَا سَنَةٌ، ثُمَّ تُؤْتَى بِدَابَّةٍ - حِمَارٍ أَوْ شَاةٍ أَوْ طَيْرٍ- فَتَفْتَضُّ بِهِ، فَقَلَّمَا تَفْتَضُّ بِشَيْئٍ إِلاَّ مَاتَ، ثُمَّ تَخْرُجُ؛ فَتُعْطَى بَعْرَةً، فَتَرْمِي بِهَا، وَتُرَاجِعُ بَعْدُ مَا شَائَتْ مِنْ طِيبٍ أَوْ غَيْرِهِ، قَالَ مَالِكٌ: تَفْتَضُّ: تَمْسَحُ بِهِ، فِي حَدِيثِ مُحَمَّدٍ: قَالَ مَالِكٌ: الْحِفْشُ الْخُصُّ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۵۳۱ (صحیح)
۳۵۶۳- زینب بنت ابی سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے انہوں نے یہ (آنے والی) تین حدیثیں بیان کیں:
۱- زینب رضی الله عنہا کہتی ہیں: ام المومنین ام حبیبہ رضی الله عنہا کے والد ابوسفیان بن حرب رضی الله عنہ کا جب انتقال ہو گیا تو میں ان کے پاس (تعزیت میں) گئی، (میں نے دیکھا کہ) انہوں نے خوشبو منگوائی، (پہلے) لونڈی کو لگائی پھر اپنے دونوں گالوں پر ملا پھر یہ بھی بتا دیا کہ قسم اللہ کی مجھے خوشبو لگانے کی کوئی حاجت اور خواہش نہ تھی مگر (میں نے یہ بتانے کے لیے لگائی ہے کہ) میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: '' کسی عورت کے لیے جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہو حلال نہیں ہے کہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے سوائے شوہر کے انتقال کرنے پر، کہ اس پر چار مہینہ دس دن سوگ منائے گی''۔ (اس لیے میں اپنے والد کے مر جانے پر تین دن کے بعد سوگ نہیں منا رہی ہوں)۔
۲- زینب (بنت ابی سلمہ رضی الله عنہا) کہتی ہیں: جب ام المومنین زینب بنت جحش رضی الله عنہا کے بھائی کا انتقال ہو گیا تو میں ان کے پاس گئی، انہوں نے خوشبو منگائی اور اس میں سے خود لگایا پھر (مسئلہ بتانے کے لیے) کہا: قسم اللہ کی مجھے خوشبو لگانے کی کوئی حاجت نہ تھی مگر یہ کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے (واعلان کرتے) ہوئے سنا ہے: ''جو عورت اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے حلال نہیں ہے کہ شوہر کے سوا کسی کے مرنے پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے، شوہر کے مرنے پر چار مہینہ دس دن سوگ منائے گی ''۔
۳- زینب (بنت ابی سلمہ) کہتی ہیں: میں نے (ام المومنین) ام سلمہ رضی الله عنہا کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا: اللہ کے رسول! میری بیٹی کا شوہر انتقال کر گیا ہے اور اس کی آنکھیں دکھ رہی ہیں، کیا میں اس کی آنکھوں میں سرمہ لگا سکتی ہوں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، پھر آپ نے فرمایا: ارے یہ تو صرف چار مہینے دس دن ہیں (جاہلیت میں کیا ہوتا تھا وہ بھی دھیان میں رہے) زمانہ جاہلیت میں تمہاری (بیوہ) عورت (سوگ کا) سال پورا ہونے پر مینگنی پھینکتی تھی۔
حمید بن نافع کہتے ہیں: میں نے ام المومنین زینب رضی الله عنہا سے کہا: سال پورا ہونے پر مینگنی پھینکنے کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا عورت کا شوہر جب انتقال کر جاتا تھا تو اس کی بیوی تنگ تاریک جگہ (چھوٹی کوٹھری) میں جا رہتی اور خراب سے خراب کپڑا پہن لیتی تھی اور سال پورا ہونے تک نہ خوشبو استعمال کرتی اور نہ ہی کسی چیز کو ہاتھ لگاتی۔ (سال پورا ہو جانے کے بعد) پھر کوئی جانور گدھا، بکری یا چڑیا اس کے پاس لائی جاتی اور وہ اس سے اپنے جسم اور اپنی شرم گاہ کو رگڑتی اور جس جانور سے بھی وہ رگڑتی (دبوچتی) وہ (مر کر ہی چھٹی پاتا) مر جاتا، پھر وہ اس تنگ تاریک جگہ سے باہر آتی پھر اسے اونٹ کی مینگنی دی جاتی اور وہ اسے پھینک دیتی (اس طرح وہ گویا اپنی نحوست دور کرتی)، اس کے بعد ہی اُسے خوشبو وغیرہ جو چاہے استعمال کی اجازت ملتی۔
مالک کہتے ہیں: '' تفتض'' کا مطلب''تمسح به'' کے ہیں (یعنی اس سے رگڑتی)۔
محمد بن سلمہ مالک کہتے ہیں: حفش، خص کو کہتے ہیں (یعنی بانس یا لکڑیی کا جھونپڑا)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
64-مَا تَجْتَنِبُ الْحَادَّةُ مِنْ الثِّيَابِ الْمُصَبَّغَةِ
۶۴-باب: سوگ منانے والی عورت رنگین کپڑے پہننے سے اجتناب کرے​


3564- أَخْبَرَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَحِدُّ امْرَأَةٌ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ، إِلاَّ عَلَى زَوْجٍ؛ فَإِنَّهَا تَحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، وَلاَ تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا، وَلاَ ثَوْبَ عَصْبٍ، وَلاَتَكْتَحِلُ، وَلاَ تَمْتَشِطُ، وَلاَ تَمَسُّ طِيبًا، إِلاَّ عِنْدَ طُهْرِهَا حِينَ تَطْهُرُ: نُبَذًا مِنْ قُسْطٍ وَأَظْفَارٍ"۔
* تخريج: خ/الحیض ۱۲ (۳۱۳)، والجنائز ۳۰ (۱۲۷۸)، الطلاق ۴۷ (۵۳۳۹، ۴۹ (۵۳۴۲)، م/الطلاق ۹ (۹۳۸)، د/الطلاق ۴۶ (۲۳۰۳)، ق/الطلاق ۳۵ (۲۰۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۳۴)، حم (۵/۸۵، ۴۰۸)، ویأتي برقم: ۳۵۶۶، دي/الطلاق ۱۳ (۲۳۳۲)، ویأتي برقم: ۳۵۷۲ (صحیح)
۳۵۶۴- ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کوئی عورت شوہر کے سوا کسی میت کے لیے تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے، شوہر کے مرنے پر چار مہینہ دس دن سوگ منائے گی، نہ رنگ کر کپڑا پہنے، نہ ہی رنگین دھاگے سے بنا ہوا کپڑا (پہنے)، نہ سرمہ لگائے، نہ کنگھی کرے، اور نہ خوشبو ملے۔ ہاں جب حیض سے پاک ہو تو اُس وقت تھوڑے سے قسط واظفار کے استعمال میں کوئی مضائقہ نہیں ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: قسط واظفار ایک طرح کی دھوئیں دار چیزیں ہیں جنہیں حیض کی نا پسندیدہ بو ختم کرنے کے لیے سلگاتے ہیں اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ دونوں ایک طرح کی خوشبو ہیں۔


3565- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُدَيْلٌ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا لاَتَلْبَسُ الْمُعَصْفَرَ مِنْ الثِّيَابِ، وَلاَالْمُمَشَّقَةَ، وَلاَ تَخْتَضِبُ وَلاَ تَكْتَحِلُ "۔
* تخريج: د/الطلاق ۴۶ (۲۳۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۸۰)، حم (۶/۳۰۲) (صحیح)
۳۵۶۵- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس عورت کا شوہر مر گیا ہے وہ عورت (عدت کے ایام میں) کسم کے رنگ کا اور سرخ پھولوں سے رنگا ہوا کپڑا نہ پہنے، خضاب نہ لگائے اور سرمہ نہ لگائے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
65-بَاب الْخِضَابِ لِلْحَادَّةِ
۶۵-باب: سوگ منانے والی عورت کے خضاب نہ لگانے کا بیان​


3566- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ يَحِلُّ لامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ تَحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ إِلاَّ عَلَى زَوْجٍ، وَلاَ تَكْتَحِلُ، وَلاَ تَخْتَضِبُ، وَلاَ تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۳۱) (صحیح)
۳۵۶۶- ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو کوئی عورت اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے حلال نہیں ہے کہ شوہر کے علاوہ کسی میت کے لیے تین دن سے زیادہ سوگ منائے اور سوگ منانے والی نہ سرمہ لگائے گی، نہ خضاب اور نہ ہی رنگا ہوا کپڑا پہنے گی ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
66-بَاب الرُّخْصَةِ لِلْحَادَّةِ أَنْ تَمْتَشِطَ بِالسِّدْرِ
۶۶-باب: سوگ منانے والی عورت بیری کے پتے سے سر دھو کر کنگھی کر سکتی ہے​


3567- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ الضَّحَّاكِ، يَقُولُ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَكِيمٍ بِنْتُ أَسِيدٍ، عَنْ أُمِّهَا أَنَّ زَوْجَهَا تُوُفِّيَ، وَكَانَتْ تَشْتَكِي عَيْنَهَا؛ فَتَكْتَحِلُ الْجَلاَئَ؛ فَأَرْسَلَتْ مَوْلاَةً لَهَا إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ؛ فَسَأَلَتْهَا عَنْ كُحْلِ الْجَلاَئِ؛ فَقَالَتْ: لاَ تَكْتَحِلُ إِلاَّ مِنْ أَمْرٍ لاَ بُدَّ مِنْهُ، دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ، وَقَدْ جَعَلْتُ عَلَى عَيْنِي صَبْرًا، فَقَالَ: مَا هَذَا يَا أُمَّ سَلَمَةَ؟ قُلْتُ: إِنَّمَا هُوَ صَبْرٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ! لَيْسَ فِيهِ طِيبٌ، قَالَ: إِنَّهُ يَشُبُّ الْوَجْهَ، فَلاَ تَجْعَلِيهِ إِلاَّ بِاللَّيْلِ: وَلاَ تَمْتَشِطِي بِالطِّيبِ، وَلابِالْحِنَّائِ؛ فَإِنَّهُ خِضَابٌ قُلْتُ: بِأَيِّ شَيْئٍ أَمْتَشِطُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " بِالسِّدْرِ تُغَلِّفِينَ بِهِ رَأْسَكِ "۔
* تخريج: د/الطلاق ۴۶ (۲۳۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۰) (ضعیف)
(اس کے راوی '' مغیرہ '' لین الحدیث ہیں، اور '' ام حکیم '' اور ان کی ماں دونوں مجہول ہیں)
۳۵۶۷- ام حکیم بنت اسید اپنی ماں سے روایت کرتی ہیں کہ ان کے شوہر کا انتقال ہو گیا اور اس وقت ان کی آنکھوں میں تکلیف تھی، چنانچہ وہ آنکھوں کو جلا پہنچانے والا (یعنی اثمد کا) سرمہ لگایا کرتی تھیں تو انہوں نے (سوگ میں ہونے کے بعد) اپنی ایک لونڈی کو ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا کے پاس بھیج کر آنکھوں کو جلا اور ٹھنڈک پہنچانے والے سرمہ کے لگانے کے بارے میں پوچھا؟ انہوں نے کہا: نہیں لگا سکتی مگر یہ کہ کوئی ایسی مجبوری اور ضرورت پیش آ جائے جس کو لگائے بغیر چارہ نہیں (تو لگا سکتی ہے)۔ جب (میرے شوہر) ابو سلمہ کا انتقال ہوا اُس وقت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، اس موقع پر میں اپنی آنکھ پر ایلوا لگائے ہوئے تھی۔ آپ نے پوچھا: ام سلمہ! یہ کیا چیز ہے؟ میں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ صرف ایلوا ہے! اس میں کسی طرح کی خوشبو نہیں ہے، آپ نے فرمایا (خوشبو تو نہیں ہے لیکن) یہ چہرے کو جوان (اور ترو تازہ کر دیتا) ہے۔ اسے نہ لگاؤ اور اگر لگانا ہی (بہت ضروری) ہو تو رات میں لگاؤ اور خوشبو دار چیز اور مہندی لگا کر کنگھی نہ کیا کرو۔ کیونکہ یہ خضاب ہے۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں کیا چیز لگا کر سر دھوؤں اور کنگھی کروں! آپ نے فرمایا: ''بیری کے پتے کا لیپ لگا کر اپنے سر کو ڈھانپ رکھو'' (اور دھو کر کنگھی کرو)۔
 
Top