- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
67-النَّهْيُ عَنْ الْكُحْلِ لِلْحَادَّةِ
۶۷-باب: سوگ منانے والی عورت کو سرمہ لگانا منع ہے
3568- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ - وَهُوَ ابْنُ مُوسَى - قَالَ حُمَيْدٌ: وَحَدَّثَتْنِي زَيْنَبُ بِنْتُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: جَائَتْ امْرَأَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ؛ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ ابْنَتِي رَمِدَتْ، أَفَأَكْحُلُهَا وَكَانَتْ مُتَوَفًّى عَنْهَا زَوْجُهاَ؛ فَقَالَ: أَلاأَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، ثُمَّ قَالَتْ: إِنِّي أَخَافُ عَلَى بَصَرِهَا؛ فَقَالَ: " لاَ، إِلاَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، قَدْكَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَحِدُّ عَلَى زَوْجِهَا سَنَةً، ثُمَّ تَرْمِي عَلَى رَأْسِ السَّنَةِ بِالْبَعْرَةِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۵۳۱ (صحیح)
۳۵۶۸- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ قریش کی ایک عورت آئی اور اس نے کہا: اللہ کے رسول! میری بیٹی آشوب چشم میں مبتلا ہے اور وہ اپنے شوہر کے مرنے کا سوگ منا رہی ہے تو کیا میں اس کی آنکھوں میں سرمہ لگا دوں؟ آپ نے فرمایا: کیا چار مہینے دس دن نہیں ٹھہر سکتی؟ اس عورت نے پھر کہا: مجھے اس کی بینائی کے جانے کا خوف ہے۔ آپ نے فرمایا: ''نہیں، چار ماہ دس دن پورا ہونے سے پہلے نہیں لگا سکتی، زمانہ جاہلیت میں تمہاری ہر عورت اپنے شوہر کے مرنے پر سال بھر کا سوگ مناتی تھی پھر سال پورا ہونے پر مینگنی پھینکتی تھی ''۔
3569- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّهَا أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَسَأَلَتْهُ عَنْ ابْنَتِهَا مَاتَ زَوْجُهَا وَهِيَ تَشْتَكِي؟ قَالَ: " قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَحِدُّ السَّنَةَ، ثُمَّ تَرْمِي الْبَعْرَةَ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ، وَإِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۵۳۱ (صحیح)
۳۵۶۹- زینب بنت ابی سلمہ رضی الله عنہا اپنی ماں سے روایت کرتی ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس نے اپنی بیٹی کا ذکر کر کے جس کا شوہر مر گیا تھا اور اُس کی آنکھیں دکھتی تھیں (اس کے علاج ومعالجے کے لیے) مسئلہ پوچھا، آپ نے فرمایا: تمہاری ہر عورت (جس کا شوہر مر جاتا تھا) پورے سال سوگ مناتی تھی (اور ہر طرح کی تکلیف اٹھاتی تھی) اور پھر سال پورا ہونے پر مینگنیاں پھینکتی تھی اور اب یہ (اسلام میں گھٹ کر) چار مہینے دس دن ہیں (تو تمہیں آنکھ کی تھوڑی سی تکلیف بھی برداشت نہیں ہوتی؟)۔
3570- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْدَانَ بْنِ عِيسَى بْنِ مَعْدَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ مَوْلَى الأَنْصَارِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ: أَنَّ امْرَأَةً مِنْ قُرَيْشٍ جَائَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَتْ: إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا، وَقَدْ خِفْتُ عَلَى عَيْنِهَا، وَهِيَ تُرِيدُ الْكُحْلَ؛ فَقَالَ: "قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ، وَإِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا" فَقُلْتُ لِزَيْنَبَ: مَا رَأْسُ الْحَوْلِ؟ قَالَتْ: كَانَتْ الْمَرْأَةُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذَا هَلَكَ زَوْجُهَا عَمَدَتْ إِلَى شَرِّ بَيْتٍ لَهَا؛ فَجَلَسَتْ فِيهِ، حَتَّى إِذَا مَرَّتْ بِهَا سَنَةٌ خَرَجَتْ؛ فَرَمَتْ وَرَائَهَا بِبَعْرَةٍ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۵۳۱ (صحیح)
۳۵۷۰- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ قریش کی ایک عورت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا کہ میری بیٹی کا شوہر مر گیا ہے اور میں ڈرتی ہوں کہ اس کی آنکھیں کہیں خراب نہ ہو جائیں۔ اس کا مقصد تھا کہ آپ اسے سرمہ لگانے کی اجازت دے دیں، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تمہاری کوئی بھی عورت (جو سوگ منا رہی ہوتی تھی) سوگ کے سال پورا ہونے پر مینگنی پھینکتی تھی اور یہ تو صرف چار مہینے دس دن ہیں '' (یہ بھی تم لوگوں سے گذارے نہیں جاتے)۔
حمید بن نافع کہتے ہیں: میں نے زینب سے پوچھا رأس الحول (سال بھر کے بعد) کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا جاہلیت میں ہوتا یہ تھا کہ جب کسی عورت کا شوہر مر جاتا تھا تو وہ عورت اپنے گھروں میں سے سب سے خراب (بوسیدہ) گھر میں جا بیٹھتی تھی، جب اس کا سال پورا ہو جاتا تو وہ اس گھر سے نکلتی اور اپنے پیچھے مینگنی پھینکتی تھی۔
3571- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ أُمَّ سَلَمَةَ وَأُمَّ حَبِيبَةَ: أَتَكْتَحِلُ فِي عِدَّتِهَا مِنْ وَفَاةِ زَوْجِهَا؟ فَقَالَتْ: أَتَتْ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَسَأَلَتْهُ عَنْ ذَلِكَ؛ فَقَالَ: " قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا أَقَامَتْ سَنَةً، ثُمَّ قَذَفَتْ خَلْفَهَا بِبَعْرَةٍ، ثُمَّ خَرَجَتْ، وَإِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا حَتَّى يَنْقَضِيَ الأَجَلُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۵۳۱ (صحیح)
۳۵۷۱- زینب (بنت ام سلمہ رضی الله عنہا) سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ام المومنین ام حبیبہ رضی الله عنہا سے پوچھا: کیا کوئی عورت اپنے شوہر کے انتقال پر عدت گزارنے کے دوران سرمہ لگا سکتی ہے؟ تو انہوں نے بتایا: ایک عورت نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ سے یہی سوال کیا (جو تم نے کیا ہے) تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' زمانہ جاہلیت میں تم میں سے جس عورت کا شوہر اُسے چھوڑ کر مر جاتا تھا تو وہ عورت سال بھر سوگ مناتی رہتی یہاں تک کہ وہ وقت آتا کہ وہ اپنے پیچھے مینگنی پھینکتی پھر وہ گھر سے نکلتی''۔ (تب اس کی عدت پوری ہوتی) اور مدت پوری ہونے تک یہ تو صرف چار مہینے دس دن ہیں (سال بھر کے مقابل میں یہ کچھ بھی نہیں)۔