• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
67-النَّهْيُ عَنْ الْكُحْلِ لِلْحَادَّةِ
۶۷-باب: سوگ منانے والی عورت کو سرمہ لگانا منع ہے​


3568- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ - وَهُوَ ابْنُ مُوسَى - قَالَ حُمَيْدٌ: وَحَدَّثَتْنِي زَيْنَبُ بِنْتُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: جَائَتْ امْرَأَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ؛ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ ابْنَتِي رَمِدَتْ، أَفَأَكْحُلُهَا وَكَانَتْ مُتَوَفًّى عَنْهَا زَوْجُهاَ؛ فَقَالَ: أَلاأَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، ثُمَّ قَالَتْ: إِنِّي أَخَافُ عَلَى بَصَرِهَا؛ فَقَالَ: " لاَ، إِلاَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، قَدْكَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَحِدُّ عَلَى زَوْجِهَا سَنَةً، ثُمَّ تَرْمِي عَلَى رَأْسِ السَّنَةِ بِالْبَعْرَةِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۵۳۱ (صحیح)
۳۵۶۸- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ قریش کی ایک عورت آئی اور اس نے کہا: اللہ کے رسول! میری بیٹی آشوب چشم میں مبتلا ہے اور وہ اپنے شوہر کے مرنے کا سوگ منا رہی ہے تو کیا میں اس کی آنکھوں میں سرمہ لگا دوں؟ آپ نے فرمایا: کیا چار مہینے دس دن نہیں ٹھہر سکتی؟ اس عورت نے پھر کہا: مجھے اس کی بینائی کے جانے کا خوف ہے۔ آپ نے فرمایا: ''نہیں، چار ماہ دس دن پورا ہونے سے پہلے نہیں لگا سکتی، زمانہ جاہلیت میں تمہاری ہر عورت اپنے شوہر کے مرنے پر سال بھر کا سوگ مناتی تھی پھر سال پورا ہونے پر مینگنی پھینکتی تھی ''۔


3569- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّهَا أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَسَأَلَتْهُ عَنْ ابْنَتِهَا مَاتَ زَوْجُهَا وَهِيَ تَشْتَكِي؟ قَالَ: " قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَحِدُّ السَّنَةَ، ثُمَّ تَرْمِي الْبَعْرَةَ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ، وَإِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۵۳۱ (صحیح)
۳۵۶۹- زینب بنت ابی سلمہ رضی الله عنہا اپنی ماں سے روایت کرتی ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس نے اپنی بیٹی کا ذکر کر کے جس کا شوہر مر گیا تھا اور اُس کی آنکھیں دکھتی تھیں (اس کے علاج ومعالجے کے لیے) مسئلہ پوچھا، آپ نے فرمایا: تمہاری ہر عورت (جس کا شوہر مر جاتا تھا) پورے سال سوگ مناتی تھی (اور ہر طرح کی تکلیف اٹھاتی تھی) اور پھر سال پورا ہونے پر مینگنیاں پھینکتی تھی اور اب یہ (اسلام میں گھٹ کر) چار مہینے دس دن ہیں (تو تمہیں آنکھ کی تھوڑی سی تکلیف بھی برداشت نہیں ہوتی؟)۔


3570- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْدَانَ بْنِ عِيسَى بْنِ مَعْدَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ مَوْلَى الأَنْصَارِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ: أَنَّ امْرَأَةً مِنْ قُرَيْشٍ جَائَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَتْ: إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا، وَقَدْ خِفْتُ عَلَى عَيْنِهَا، وَهِيَ تُرِيدُ الْكُحْلَ؛ فَقَالَ: "قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ، وَإِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا" فَقُلْتُ لِزَيْنَبَ: مَا رَأْسُ الْحَوْلِ؟ قَالَتْ: كَانَتْ الْمَرْأَةُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذَا هَلَكَ زَوْجُهَا عَمَدَتْ إِلَى شَرِّ بَيْتٍ لَهَا؛ فَجَلَسَتْ فِيهِ، حَتَّى إِذَا مَرَّتْ بِهَا سَنَةٌ خَرَجَتْ؛ فَرَمَتْ وَرَائَهَا بِبَعْرَةٍ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۵۳۱ (صحیح)
۳۵۷۰- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ قریش کی ایک عورت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا کہ میری بیٹی کا شوہر مر گیا ہے اور میں ڈرتی ہوں کہ اس کی آنکھیں کہیں خراب نہ ہو جائیں۔ اس کا مقصد تھا کہ آپ اسے سرمہ لگانے کی اجازت دے دیں، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تمہاری کوئی بھی عورت (جو سوگ منا رہی ہوتی تھی) سوگ کے سال پورا ہونے پر مینگنی پھینکتی تھی اور یہ تو صرف چار مہینے دس دن ہیں '' (یہ بھی تم لوگوں سے گذارے نہیں جاتے)۔
حمید بن نافع کہتے ہیں: میں نے زینب سے پوچھا رأس الحول (سال بھر کے بعد) کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا جاہلیت میں ہوتا یہ تھا کہ جب کسی عورت کا شوہر مر جاتا تھا تو وہ عورت اپنے گھروں میں سے سب سے خراب (بوسیدہ) گھر میں جا بیٹھتی تھی، جب اس کا سال پورا ہو جاتا تو وہ اس گھر سے نکلتی اور اپنے پیچھے مینگنی پھینکتی تھی۔


3571- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ أُمَّ سَلَمَةَ وَأُمَّ حَبِيبَةَ: أَتَكْتَحِلُ فِي عِدَّتِهَا مِنْ وَفَاةِ زَوْجِهَا؟ فَقَالَتْ: أَتَتْ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَسَأَلَتْهُ عَنْ ذَلِكَ؛ فَقَالَ: " قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا أَقَامَتْ سَنَةً، ثُمَّ قَذَفَتْ خَلْفَهَا بِبَعْرَةٍ، ثُمَّ خَرَجَتْ، وَإِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا حَتَّى يَنْقَضِيَ الأَجَلُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۵۳۱ (صحیح)
۳۵۷۱- زینب (بنت ام سلمہ رضی الله عنہا) سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ام المومنین ام حبیبہ رضی الله عنہا سے پوچھا: کیا کوئی عورت اپنے شوہر کے انتقال پر عدت گزارنے کے دوران سرمہ لگا سکتی ہے؟ تو انہوں نے بتایا: ایک عورت نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ سے یہی سوال کیا (جو تم نے کیا ہے) تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' زمانہ جاہلیت میں تم میں سے جس عورت کا شوہر اُسے چھوڑ کر مر جاتا تھا تو وہ عورت سال بھر سوگ مناتی رہتی یہاں تک کہ وہ وقت آتا کہ وہ اپنے پیچھے مینگنی پھینکتی پھر وہ گھر سے نکلتی''۔ (تب اس کی عدت پوری ہوتی) اور مدت پوری ہونے تک یہ تو صرف چار مہینے دس دن ہیں (سال بھر کے مقابل میں یہ کچھ بھی نہیں)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
68-الْقُسْطُ وَالأَظْفَارُ لِلْحَادَّةِ
۶۸-باب: سوگ منانے والی عورت کے لیے قسط (عود ہندی) اور اظفار (ناخن کے مشابہہ ایک خوشبودار چیز) کے استعمال کا بیان​


3572- أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ - هُوَ الدُّورِيُّ - قَالَ: حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، عَنْ النَّبِيّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ رَخَّصَ لِلْمُتَوَفَّى عَنْهَا عِنْدَ طُهْرِهَا فِي الْقُسْطِ وَالأَظْفَارِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۴۱) (صحیح)
۳۵۷۲- ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اس عورت کو جس کا شوہر مر گیا ہو عدت کے دوران حیض سے پاک ہونے پر (خون کی بدبو دور کرنے کے لیے) قسط اور اظفار کے استعمال کی رخصت دی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
69-بَاب نَسْخِ مَتَاعِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا بِمَا فُرِضَ لَهَا مِنْ الْمِيرَاثِ
۶۹-باب: میراث کی فرضیت کے بعد شوہر کی وفات کے بعد بیوہ کو ملنے والے خرچ کے منسوخ ہونے کا بیان​


3573- أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى السِّجْزِيُّ خَيَّاطُ السُّنَّةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ النَّحْوِيُّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ: {وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لأَزْوَاجِهِمْ مَتَاعًا إِلَى الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ} نُسِخَ ذَلِكَ بِآيَةِ الْمِيرَاثِ مِمَّا فُرِضَ لَهَا مِنْ الرُّبُعِ، وَالثُّمُنِ وَنَسَخَ أَجَلَ الْحَوْلِ أَنْ جُعِلَ أَجَلُهَا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا۔
* تخريج: د/الطلاق ۴۲ (۲۲۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۵۰) (حسن صحیح)
۳۵۷۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما اللہ تعالی کے اس قول { وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لأَزْوَاجِهِمْ مَتَاعًا إِلَى الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ } ۱؎ کے متعلق فرماتے ہیں: یہ آیت میراث کی آیت سے منسوخ ہو گئی ہے جس میں عورت کا چوتھائی اور آٹھواں حصہ مقرر کر دیا گیا ہے اور ایک سال تک عدت میں رہنے کا حکم چار ماہ دس دن کے حکم سے منسوخ ہو گیا ہے۔
وضاحت ۱؎: اور جو لوگ تم میں سے فوت ہو جائیں اور بی بیاں چھوڑ جائیں (یعنی جس وقت مرنے لگیں) تو وہ اپنی بی بیوں کے لیے ایک سال تک ان کو نہ نکالنے اور خرچ دینے کی وصیت کر جائیں (البقرۃ: ۲۴۰)


3574- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوالأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: { وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لأَزْوَاجِهِمْ مَتَاعًا إِلَى الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ } قَالَ: نَسَخَتْهَا { وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا }۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۳۵۷۴- عکرمہ آیت کریمہ: { وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لأَزْوَاجِهِمْ مَتَاعًا إِلَى الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ } کے متعلق فرماتے ہیں: یہ آیت اس آیت: { وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا } ۱؎ سے منسوخ ہے۔
وضاحت ۱؎: اور جو لوگ تم میں سے (اے مسلمانو!) مر جائیں اور پیچھے بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ (یعنی بی بیاں) چار مہینے دس دن تک اپنے تئیں روک رکھیں (البقرۃ: ۲۳۴)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
70- الرُّخْصَةُ فِي خُرُوجِ الْمَبْتُوتَةِ مِنْ بَيْتِهَا فِي عِدَّتِهَا لِسُكْنَاهَا
۷۰-باب: تین طلاق والی عورت کو عدت گزارنے کے لیے اپنے گھر سے دوسری جگہ جانے کی رخصت کا بیان​


3575- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ: قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَاصِمٍ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ أَخْبَرَتْهُ وَكَانَتْ عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ، أَنَّهُ طَلَّقَهَا ثَلاَثًا، وَخَرَجَ إِلَى بَعْضِ الْمَغَازِي، وَأَمَرَ وَكِيلَهُ أَنْ يُعْطِيَهَا بَعْضَ النَّفَقَةِ؛ فَتَقَالَّتْهَا؛ فَانْطَلَقَتْ إِلَى بَعْضِ نِسَائِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ عِنْدَهَا؛ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَذِهِ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ، طَلَّقَهَا فُلانٌ؛ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا بِبَعْضِ النَّفَقَةِ؛ فَرَدَّتْهَا وَزَعَمَ أَنَّهُ شَيْئٌ تَطَوَّلَ بِهِ، قَالَ: صَدَقَ، قَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَانْتَقِلِي إِلَى أُمِّ كُلْثُومٍ فَاعْتَدِّي عِنْدَهَا " ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ أُمَّ كُلْثُومٍ امْرَأَةٌ يَكْثُرُ عُوَّادُهَا؛ فَانْتَقِلِي إِلَى عَبْدِاللَّهِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَإِنَّهُ أَعْمَى " فَانْتَقَلَتْ إِلَى عَبْدِاللَّهِ؛ فَاعْتَدَّتْ عِنْدَهُ حَتَّى انْقَضَتْ عِدَّتُهَا، ثُمَّ خَطَبَهَا أَبُو الْجَهْمِ وَمُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ؛ فَجَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْتَأْمِرُهُ فِيهِمَا؛ فَقَالَ: " أَمَّا أَبُوالْجَهْمِ فَرَجُلٌ أَخَافُ عَلَيْكِ قَسْقَاسَتَهُ لِلْعَصَا، وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ فَرَجُلٌ أَمْلَقُ مِنْ الْمَالِ؛ فَتَزَوَّجَتْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ بَعْدَ ذَلِكَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۳۰)، حم (۶/۴۱۴) (ضعیف الإسناد)
۳۵۷۵- عبدالرحمن بن عاصم سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا نے انہیں بتایا ہے کہ وہ بنی مخزوم کے ایک شخص کی بیوی تھیں، وہ شخص انہیں تین طلاقیں دے کر کسی جہاد میں چلا گیا اور اپنے وکیل سے کہہ گیا کہ اسے تھوڑا بہت نفقہ دے دے۔ (تو اس نے دیا) مگر اس نے اسے تھوڑا اور کم جانا (اور واپس کر دیا) پھر ازواج مطہرات میں سے کسی کے پاس پہنچی اور وہ ان کے پاس ہی تھی کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تشریف لے آئے، انہوں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ فاطمہ بنت قیس ہیں اور (ان کے شوہر) فلاں نے انہیں طلاق دے دی ہے اور ان کے پاس کچھ نفقہ بھیج دیا ہے جسے انہوں نے واپس کر دیا، اس کے وکیل کا خیال ہے کہ یہ تو اس کی طرف سے ایک طرح کا احسان ہے (ورنہ اس کا بھی حق نہیں بنتا) آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''وہ صحیح کہتا ہے، تم ام کلثوم کے یہاں منتقل ہو جاؤ اور وہیں عدت گذارو''، پھر آپ نے فرمایا: ''نہیں، تم عبداللہ بن ام مکتوم کے یہاں منتقل ہو جاؤ، ام کلثوم کے گھر ملنے جلنے والے بہت آتے ہیں (ان کے بار بار آنے جانے سے تمہیں تکلیف ہوگی) اور عبداللہ بن ام مکتوم نابینا آدمی ہیں '' (وہاں تمہیں پریشان نہ ہونا پڑے گا) تو وہ عبداللہ ابن ام مکتوم کے یہاں چلی گئیں اور انہیں کے یہاں اپنی عدت کے دن پورے کئے۔ اس کے بعد ابو الجہم اور معاویہ بن ابی سفیان رضی الله عنہما نے انہیں شادی کا پیغام دیا تو وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے ان دونوں کے بارے میں کسی ایک سے شادی کرنے کا مشورہ چاہا، تو آپ نے فرمایا: '' رہے ابو الجہم تو مجھے ان کے تم پر لٹھ چلا دینے کا ڈر ہے اور رہے معاویہ تو وہ مفلس انسان ہیں۔ یہ سننے کے بعد فاطمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: میں نے اسامہ بن زید رضی الله عنہ سے شادی کر لی ''۔


3576- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ: أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ أَبِي عَمْرِو بْنِ حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ؛ فَطَلَّقَهَا آخِرَ ثَلاثِ تَطْلِيقَاتٍ؛ فَزَعَمَتْ فَاطِمَةُ أَنَّهَا جَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَاسْتَفْتَتْهُ فِي خُرُوجِهَا مِنْ بَيْتِهَا؛ فَأَمَرَهَا أَنْ تَنْتَقِلَ إِلَى ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ الأَعْمَى؛ فَأَبَى مَرْوَانُ أَنْ يُصَدِّقَ فَاطِمَةَ فِي خُرُوجِ الْمُطَلَّقَةِ مِنْ بَيْتِهَا، قَالَ عُرْوَةُ: أَنْكَرَتْ عَائِشَةُ ذَلِكَ عَلَى فَاطِمَةَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۴۶ (صحیح)
۳۵۷۶- ابو سلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہما نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ ابو عمرو بن حفص بن مغیرہ کی بیوی تھیں، انہوں نے انہیں تین طلاقوں میں سے آخری تیسری طلاق دے دی۔ فاطمہ بیان کرتی ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں اور اپنے گھر سے اپنے نکل جانے کا مسئلہ پوچھا۔ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں نابینا ابن ام مکتوم کے گھر منتقل ہو جانے کا حکم دیا۔ راوی حدیث کہتے ہیں کہ مروان بن حکم نے فاطمہ رضی الله عنہا کی مطلقہ کے گھر سے نکلنے کی بات کو صحیح تسلیم نہیں کیا، عروہ کہتے ہیں: عائشہ رضی الله عنہا نے بھی فاطمہ کی اس بات کا انکار کیا ہے۔


3577- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ فَاطِمَةَ قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! زَوْجِي طَلَّقَنِي ثَلاثًا وَأَخَافُ أَنْ يُقْتَحَمَ عَلَيَّ؛ فَأَمَرَهَا؛ فَتَحَوَّلَتْ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۴۳۲ (صحیح)
۳۵۷۷- فاطمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے عرض کیا: میرے شوہر نے مجھے تین طلاقیں دے دی ہیں اور مجھے ڈر ہے کہ کوئی (مجھے تنہا پاکر) اچانک میرے پاس گھس نہ آئے (اس لیے آپ مجھے کہیں اور منتقل ہو جانے کی اجازت دے دیجئے) تو آپ نے انہیں اجازت دے دی اور انہوں نے اپنی رہائش کی جگہ تبدیل کر لی۔


3578- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مَاهَانَ بَصْرِيٌّ، عَنْ هُشَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَيَّارٌ وَحُصَيْنٌ وَمُغِيرَةُ وَدَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، - وَذَكَرَ آخَرِينَ - عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ؛ فَسَأَلْتُهَا عَنْ قَضَائِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهَا؛ فَقَالَتْ: طَلَّقَهَا زَوْجُهَا الْبَتَّةَ؛ فَخَاصَمَتْهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السُّكْنَى وَالنَّفَقَةِ، قَالَتْ: فَلَمْ يَجْعَلْ لِي سُكْنَى وَلا نَفَقَةً، وَأَمَرَنِي أَنْ أَعْتَدَّ فِي بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۴۳۲ (صحیح)
۳۵۷۸- شعبی کہتے ہیں کہ میں فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کے پاس آیا اور ان سے ان کے معاملہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا فیصلہ پوچھا؟ انہوں نے کہا: میرے شوہر نے مجھے طلاق بتہ (تین طلاق قطعی) دی تو میں ان سے نفقہ وسکنیٰ حاصل کرنے کا اپنا مقدمہ لے کر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس گئی تو آپ نے مجھے نفقہ وسکنیٰ پانے کا حقدار نہ ٹھہرایا اور مجھے حکم دیا کہ میں اب ابن ام مکتوم کے گھر میں عدت کے دن گزاروں۔


3579- أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّاغَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمَّارٌ - هُوَ ابْنُ رُزَيْقٍ - عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، قَالَتْ طَلَّقَنِي زَوْجِي؛ فَأَرَدْتُ النُّقْلَةَ؛ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " انْتَقِلِي إِلَى بَيْتِ ابْنِ عَمِّكِ عَمْرِو بْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَاعْتَدِّي فِيهِ " فَحَصَبَهُ الأَسْوَدُ، وَقَالَ: وَيْلَكَ لِمَ تُفْتِي بِمِثْلِ هَذَا؟ قَالَ عُمَرُ: إِنْ جِئْتِ بِشَاهِدَيْنِ يَشْهَدَانِ أَنَّهُمَا سَمِعَاهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِلا لَمْ نَتْرُكْ كِتَابَ اللَّهِ لِقَوْلِ امْرَأَةٍ { لا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلا يَخْرُجْنَ إِلاأَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ }۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۴۳۲ (صحیح)
۳۵۷۹- فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میرے شوہر نے مجھے طلاق دے دی تو میں نے (شوہر کے گھر سے) منتقل ہو جانے کا ارادہ کیا اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس (اجازت طلب کرنے کی غرض سے) آئی، آپ نے (اجازت عطا فرمائی) فرمایا: اپنے چچا زاد بھائی عمروبن ام مکتوم کے گھر منتقل ہو جاؤ اور وہیں عدت کے دن گذارو۔ (یہ سن کر) اسود نے ان کی طرف (انہیں متوجہ کرنے کے لیے) کنکری پھینکی اور کہا: تمہارے لیے خرابی ہے ایسا فتویٰ کیوں دیتی ہو۔
عمر رضی الله عنہ نے کہا: اگر تم دو ایسے گواہ پیش کر دو جو اس بات کی گواہی دیں کہ جو تم کہہ رہی ہو اسے انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سنا ہے تو ہم تمہاری بات قبول کر لیں گے۔ اور اگر دو گواہ نہیں پیش کر سکتیں تو ہم کسی عورت کے کہنے سے کلام پاک کی آیت: { لا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلا يَخْرُجْنَ إِلا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ } ۱؎ پر عمل کرنا ترک نہیں کر سکتے۔
وضاحت ۱؎: نہ تم انہیں ان کے گھروں سے نکالو اور نہ وہ خود نکلیں، ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ کھلی برائی کر بیٹھیں۔ (الطلاق: ۱)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
71-بَاب خُرُوجِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا بِالنَّهَارِ
۷۱-باب: جس کا شوہر مر گیا ہو کیا وہ (دوران عدت) دن میں گھر سے باہر نکل سکتی ہے؟​


3580- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: طُلِّقَتْ خَالَتُهُ؛ فَأَرَادَتْ أَنْ تَخْرُجَ إِلَى نَخْلٍ لَهَا؛ فَلَقِيَتْ رَجُلاً؛ فَنَهَاهَا؛ فَجَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " اخْرُجِي فَجُدِّي نَخْلَكِ، لَعَلَّكِ أَنْ تَصَدَّقِي وَتَفْعَلِي مَعْرُوفًا "۔
* تخريج: م/الطلاق ۷ (۱۴۸۳)، د/الطلاق ۴۱ (۲۲۹۷)، ق/الطلاق ۹ (۲۰۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۹۹)، حم (۳/۳۲۱)، دي/البیوع ۲۲ (۲۵۹۸) (صحیح)
۳۵۸۰- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میری خالہ کو طلاق ہو گئی (اسی دوران) انہوں نے اپنے کھجوروں کے باغ میں جانے کا ارادہ کیا تو ان کی ملاقات ایک ایسے شخص سے ہوئی جس نے انہیں باغ میں جانے سے روکا۔ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں (آپ سے اس بارے میں پوچھا) تو آپ نے فرمایا: '' تم اپنے باغ میں جا سکتی ہو، توقع ہے (جب تم اپنے باغ میں جاؤ گی، پھل توڑو گی تو) تم صدقہ کرو گی اور (دوسرے) اچھے بھلے کام کرو گی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
72-بَابُ نَفَقَةِ الْبَائِنَةِ
۷۲-باب: مطلقہ بائنہ کے نفقہ (اخراجات) کا بیان​


3581- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو سَلَمَةَ عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ قَالَتْ طَلَّقَنِي زَوْجِي، فَلَمْ يَجْعَلْ لِي سُكْنَى وَلا نَفْقَةً، قَالَتْ: فَوَضَعَ لِي عَشْرَةَ أَقْفِزَةٍ عِنْدَ ابْنِ عَمٍّ لَهُ خَمْسَةٌ شَعِيرٌ وَخَمْسَةٌ تَمْرٌ؛ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقُلْتُ لَهُ ذَلِكَ؛ فَقَالَ: صَدَقَ، وَأَمَرَنِي أَنْ أَعْتَدَّ فِي بَيْتِ فُلاَنٍ، وَكَانَ زَوْجُهَا طَلَّقَهَا طَلاَقًا بَائِنًا۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۴۴۷ (صحیح)
۳۵۸۱- ابوبکر بن حفص کہتے ہیں کہ میں اور ابو سلمہ دونوں فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کے پاس گئے، انہوں نے کہا: میرے شوہر نے مجھے طلاق دے دی اور میرے نفقہ وسکنیٰ کا انتظام نہ کیا، اور اپنے چچیرے بھائی کے یہاں میرے لیے دس قفیز رکھ دیئے: پانچ قفیز جو کے اور پانچ قفیز کھجور کے ۱؎، میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ کو یہ ساری باتیں بتائیں تو آپ نے فرمایا: ''اس نے صحیح کہا ہے اور آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں فلاں کے گھر میں رہ کر اپنی عدت پوری کروں، ان کے شوہر نے انہیں طلاق بائن دی تھی ''۔
وضاحت ۱؎: ایک قفیز آٹھ مکیال برابر سولہ کیلو گرام کا ہوتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
73-نَفَقَةُ الْحَامِلِ الْمَبْتُوتَةِ
۷۳-باب: قطعی طلاق والی حاملہ کے نفقہ کا بیان​


3582- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ شُعَيْبٍ، قَالَ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ طَلَّقَ ابْنَةَ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، وَأُمُّهَا حَمْنَةُ بِنْتُ قَيْسٍ الْبَتَّةَ؛ فَأَمَرَتْهَا خَالَتُهَا فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ بِالانْتِقَالِ مِنْ بَيْتِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَسَمِعَ بِذَلِكَ مَرْوَانُ؛ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا؛ فَأَمَرَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَى مَسْكَنِهَا حَتَّى تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا؛ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُخْبِرُهُ أَنَّ خَالَتَهَا فَاطِمَةَ أَفْتَتْهَا بِذَلِكَ، وَأَخْبَرَتْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْتَاهَا بِالانْتِقَالِ حِينَ طَلَّقَهَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَفْصٍ الْمَخْزُومِيُّ؛ فَأَرْسَلَ مَرْوَانُ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ إِلَى فَاطِمَةَ؛ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ؛ فَزَعَمَتْ أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ أَبِي عَمْرٍو، لَمَّا أَمَّرَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ عَلَى الْيَمَنِ خَرَجَ مَعَهُ؛ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا بِتَطْلِيقَةٍ، وَهِيَ بَقِيَّةُ طَلاَقِهَا؛ فَأَمَرَ لَهَا الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ بِنَفَقَتِهَا؛ فَأَرْسَلَتْ إِلَى الْحَارِثِ وَعَيَّاشٍ تَسْأَلُهُمَا النَّفَقَةَ الَّتِي أَمَرَ لَهَا بِهَا زَوْجُهَا، فَقَالاَ: وَاللَّهِ! مَا لَهَا عَلَيْنَا نَفَقَةٌ، إِلاَّ أَنْ تَكُونَ حَامِلاً، وَمَا لَهَا أَنْ تَسْكُنَ فِي مَسْكَنِنَا إِلابِإِذْنِنَا؛ فَزَعَمَتْ فَاطِمَةُ أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ؛ فَصَدَّقَهُمَا، قَالَتْ: فَقُلْتُ أَيْنَ أَنْتَقِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَقَالَ: انْتَقِلِي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ - وَهُوَ الأَعْمَى الَّذِي عَاتَبَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي كِتَابِهِ - فَانْتَقَلْتُ عِنْدَهُ؛ فَكُنْتُ أَضَعُ ثِيَابِي عِنْدَهُ، حَتَّى أَنْكَحَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَعَمَتْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۲۴ (صحیح)
۳۵۸۲- زہری کہتے ہیں کہ مجھ سے عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمرو بن عثمان نے سعید بن زید کی بیٹی کو طلاق بتہ دی ۱؎ لڑکی کی ماں کا نام حمنہ بنت قیس تھا، لڑکی کی خالہ فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا نے اس سے کہا کہ عبداللہ بن عمرو کے گھر سے (کہیں اور) منتقل ہو جا، یہ بات مروان (بن حکم) نے سنی تو انہوں نے عبداللہ بن عمروبن عثمان کی بیوی کو کہلا بھیجا کہ اپنے گھر میں آکر اس وقت تک رہو جب تک کہ عدت پوری نہ ہو جائے، (اس کے جواب میں) اس نے مروان کو یہ خبر بھیجی کہ مجھے میری خالہ فاطمہ رضی الله عنہا نے گھر چھوڑ دینے کا فتویٰ دیا تھا اور بتایا تھا کہ جب اُن کے شوہر ابو عمرو بن حفص مخزومی رضی الله عنہ نے انہیں طلاق دی تھی تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں گھر سے منتقل ہو جانے کا حکم دیا تھا۔ (یہ قصہ سن کر) مروان نے قبیصہ بن ذویب (نامی شخص) کو (تحقیق واقعہ کے لیے) فاطمہ رضی الله عنہا کے پاس بھیجا۔ (وہ آئے) اور ان سے اس بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے بیان کیا کہ وہ ابو عمرو کی بیوی تھیں اور وہ اس وقت جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے علی رضی الله عنہ کو یمن کا امیر (گورنر) بنا کر بھیجا تھا علی رضی الله عنہ کے ساتھ یمن چلے گئے تھے اور وہاں سے انہوں نے انہیں وہ طلاق دے کر بھیجی جو باقی رہ گئی تھی اور حارث بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ رضی الله عنہما کو کہلا بھیجا تھا کہ وہ انہیں نفقہ دے دیں گے تو فاطمہ رضی الله عنہا نے حارث اور عیاش سے اس نفقہ کا مطالبہ کیا جسے اُنہیں دینے کے لیے اُن کے شوہر نے اُن سے کہا تھا، ان دونوں نے فاطمہ رضی الله عنہا کو جواب دیا: قسم اللہ کی! ان کے لیے ہمارے ذمہ کوئی نفقہ نہیں ہے، (یعنی ان کے لیے نفقہ کا حق ہی نہیں تھا) ہاں اگر وہ حاملہ ہوں (تو انہیں بے شک وضع حمل تک نفقہ مل سکتا ہے) اور اب ان کے لیے ہمارے گھر میں رہنے کا بھی حق نہیں بنتا، الا یہ کہ ہم انہیں (از راہ عنایت) اپنے گھر میں رہنے کی اجازت دے دیں۔
فاطمہ رضی الله عنہا بیان کرتی ہیں کہ وہ (یہ باتیں سن کر) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں اور یہ ساری باتیں آپ کو بتائیں تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ان دونوں کی تصدیق کی (کہ انہوں نے صحیح بات بتائی ہے)۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں کہاں چلی جاؤں؟ آپ نے فرمایا: ابن ام مکتوم کے یہاں چلی جاؤ - یہ ابن ام مکتوم وہی نابینا شخص ہیں جن کی خاطر اللہ نے اپنی کتاب (قرآن پاک کی سورہ عبس) میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم پر عتاب فرمایا تھا۔ تو میں ان کے یہاں چلی گئی۔ (ان کے نہ دیکھ پانے کی وجہ سے بغیر کسی دقت وپریشانی کے) میں وہاں اپنے کپڑے اتار لیتی (اور تبدیل کر لیتی) تھی ۲ ؎ اور یہ سلسلہ اس وقت تک رہا جب تک کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان کی شادی اسامہ بن زید رضی الله عنہ سے نہ کرا دی۔
وضاحت ۱؎: یعنی ایسی طلاق جس سے طالق کا مطلقہ سے ہر طرح کا رشتہ ختم ہو جائے اور مرد کا اس سے بغیر دوسری شادی کے نکاح ناجائز ہو۔
وضاحت ۲؎: معلوم ہوا کہ بلا قصد وارادہ عورت کی نگاہ اگر مرد پر پڑ جائے تو اس میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے، چنانچہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے ایک نابینا شخص کے گھر میں عورت کو عدت گذارنے کے لئے جو حکم صادر فرمایا اس کا واضح مطلب یہی ہے کہ عورت کی ذات مرد کی نگاہوں سے پوری طرح محفوظ رہے، یہی وجہ ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے باوجودیکہ فاطمہ کی نگاہ ابن ام مکتوم پر پڑ سکتی تھی پھر بھی آپ نے اس ناحیہ سے کوئی حکم صادر نہیں فرمایا، اب رہ گئی بات ام سلمہ رضی الله عنہا کی حدیث '' افعمیاوان انتما'' کی تو اس سلسلہ میں امام ابو داؤد اپنی سنن (۴/۳۶۲) میں لکھتے ہیں کہ یہ ازواج مطہرات کے لئے خاص ہے، ابن حجر رحمہ اللہ نے تلخیص (۳/۱۴۸) میں ابوداود رحمہ اللہ کی اس تطبیق کو '' جمع حسن'' کہا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
74-الأَقْرَائُ
۷۴-باب: قرء کا بیان​


3583- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ الْمُنْذِرِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ فَاطِمَةَ ابْنَةَ أَبِي حُبَيْشٍ حَدَّثَتْهُ: أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَكَتْ إِلَيْهِ الدَّمَ؛ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ؛ فَانْظُرِي إِذَا أَتَاكِ قُرْؤُكِ؛ فَلاَ تُصَلِّي؛ فَإِذَا مَرَّ قُرْؤُكِ؛ فَلْتَطْهُرِي، قَالَ: " ثُمَّ صَلِّي مَا بَيْنَ الْقُرْئِ إِلَى الْقُرْئِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۰۱ (صحیح)
۳۵۸۳- فاطمہ بنت ابی حبیش رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے خون آنے کی شکایت کی تو آپ نے ان سے کہا: یہ کسی رگ سے آتا ہے (رحم سے نہیں) تم دھیان سے دیکھتی رہو جب تمہیں قرؤ یعنی حیض آئے ۱؎ تو صلاۃ نہ پڑھو اور جب حیض کے دن گزر جائیں تو (نہا دھوکر) پاک ہو جایا کرو اور پھر ایک حیض سے دوسرے حیض کے درمیان صلاۃ پڑھا کرو۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث میں آپ صلی الله علیہ وسلم نے قرؤ سے حیض مراد لیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
75-بَاب نَسْخِ الْمُرَاجَعَةِ بَعْدَ التَّطْلِيقَاتِ الثَّلاثِ
۷۵-باب: تین طلاق کے بعد حق مراجعت کے ختم منسوخ ہونے کا بیان​


3584- حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ النَّحْوِيُّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ: { مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا} وَقَالَ: {وَإِذَا بَدَّلْنَا آيَةً مَكَانَ آيَةٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ} الآيَةَ، وَقَالَ: {يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَائُ وَيُثْبِتُ وَعِنْدَهُ أُمُّ الْكِتَابِ} فَأَوَّلُ مَا نُسِخَ مِنْ الْقُرْآنِ الْقِبْلَةُ، وَقَالَ: {وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلاثَةَ قُرُوئٍ وَلا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ} إِلَى قَوْلِهِ: {إِنْ أَرَادُوا إِصْلاحًا} وَذَلِكَ بِأَنَّ الرَّجُلَ كَانَ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِرَجْعَتِهَا، وَإِنْ طَلَّقَهَا ثَلاثًا، فَنَسَخَ ذَلِكَ، وَقَالَ: {الطَّلاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ}۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۵۲۹ (صحیح)
۳۵۸۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما قرآن پاک کی آیت: {مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا } ۱؎ اور دوسری آیت: {وَإِذَا بَدَّلْنَا آيَةً مَكَانَ آيَةٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ} ۲؎، اور تیسری آیت: {يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَائُ وَيُثْبِتُ وَعِنْدَهُ أُمُّ الْكِتَابِ} ۳؎ کی تفسیر میں فرماتے ہیں: پہلی چیز جو قرآن سے منسوخ ہوئی ہے وہ قبلہ ہے۔
اور عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما آیت: { وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلاثَةَ قُرُوئٍ وَلا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ} سے لے کر {إِنْ أَرَادُوا إِصْلاحًاـ} ۴؎ تک کی تفسیر میں فرماتے ہیں (پہلے معاملہ یوں تھا) کہ اگر کوئی اپنی بیوی کو طلاق دے دیتا تھا تو اسے لوٹا لینے کا بھی پورا پورا حق رکھتا تھا خواہ اس نے اسے تین طلاقیں ہی کیوں نہ دی ہوں، ابن عباس کہتے ہیں: یہ چیز منسوخ ہو گئی کلام پاک کی اس آیت'' الطَّلاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ '' ۵؎ سے (یعنی وہ صرف دو طلاق تک رجوع کر سکتا ہے اس سے زائد طلاق دینے پر رجوع کرنا جائز نہیں)۔
وضاحت ۱؎: یعنی ہم جو کوئی آیت منسوخ کر دیتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں تو ہم اس کی جگہ اس سے بہتر یا اسی جیسی کوئی اور آیت لے آتے ہیں (البقرہ: ۱۰۶)۔
وضاحت ۲؎: یعنی جب ہم ایک آیت کی جگہ دوسری آیت بدل دیتے ہیں اور اللہ بہتر جانتا ہے کہ اس نے کیا چیز اتاری ہے تو وہ کہتے ہیں تو تو گڑھ لاتا ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ سب سمجھتے ہی نہیں ہیں (النحل: ۱۰۱)۔
وضاحت ۳؎: اللہ جو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور جو چاہتا ہے باقی اور ثابت رکھتا ہے اور اسی کے پاس اصل کتاب (یعنی لوح محفوظ) ہے (الرعد: ۳۹)۔
وضاحت ۴؎: اور طلاق یافتہ عورتیں تین حیض کے آ جانے کا انتظار کریں گی اور ان کے لیے حلال نہیں ہے کہ اُن کی بچہ دانیوں میں اللہ نے جو تخلیق کر دی ہو اسے چھپائیں اگر وہ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہیں، البتہ ان کے خاوند اگر اصلاح کا ارادہ رکھتے ہوں تو وہ انہیں لوٹا لینے کا پورا حق رکھتے ہیں (البقرہ: ۲۲۸)۔
وضاحت ۵؎: یہ طلاقیں دو مرتبہ ہیں پھر یا تو اچھائی کے ساتھ روک لینا ہے یا عمدگی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے (البقرہ: ۲۲۹)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
76-بَاب الرَّجْعَةِ
۷۶- باب: (طلاق سے) رجعت کا بیان​


3585- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ يُونُسَ بْنَ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ: طَلَّقْتُ امْرَأَتِي، وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرُ؛ فَذَكَرَ لَهُ ذَلِكَ؛ فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مُرْهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا؛ فَإِذَا طَهُرَتْ - يَعْنِي فَإِنْ شَائَ - فَلْيُطَلِّقْهَا " قُلْتُ لابْنِ عُمَرَ: فَاحْتَسَبْتَ مِنْهَا؟ فَقَالَ: مَا يَمْنَعُهَا، أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ؟۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۴۲۸ (صحیح)
۳۵۸۵- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میری بیوی حالت حیض میں تھی اسی دوران میں نے اسے طلاق دے دی، عمر رضی الله عنہ نے جا کر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تونبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اسے حکم دو کہ وہ رجوع کر لے، پھر جب وہ حالت طہر میں آ جائے تو اسے اختیار ہے، چاہے تو اسے طلاق دے دے''۔
یونس کہتے ہیں: میں نے ابن عمر رضی الله عنہما سے پوچھا: کیا آپ نے (پہلی طلاق) کو شمار وحساب میں رکھا ہے تو انہوں نے کہا: نہ رکھنے کی کوئی وجہ؟ تمہیں بتاؤ اگر کوئی عاجز ہو جائے یا حماقت کر بیٹھے (تو کیا شمار نہ ہوگی؟)۔


3586- حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَعُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ح و أَخْبَرَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالُوا: إِنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ؛ فَذَكَرَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لِلنَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَ: " مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَى؛ فَإِذَا طَهُرَتْ فَإِنْ شَائَ طَلَّقَهَا، وَإِنْ شَائَ أَمْسَكَهَا؛ فَإِنَّهُ الطَّلاَقُ الَّذِي أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ، قَالَ تَعَالَى: { فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ }"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۵۰۶) (صحیح)
۳۵۸۶- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی، اس بات کا ذکر عمر نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے کہا: ''انہیں حکم دو کہ اسے لوٹا لے پھر جب دوسرا حیض آکر پاک ہو جائے تو چاہے تو اسے طلاق دے دے اور چاہے تو اسے روکے رکھے، یہی وہ طلاق ہے جو اللہ عزوجل کے حکم کے مطابق ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: { فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنّ } ۱؎ ''۔
وضاحت ۱؎: انہیں طلاق دو ان کی عدت (کے دنوں کے آغاز) میں (الطلاق: ۱)۔


3587- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا سُئِلَ عَنْ الرَّجُلِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ؛ فَيَقُولُ أَمَّا إِنْ طَلَّقَهَا وَاحِدَةً أَوْ اثْنَتَيْنِ؛ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا، ثُمَّ يُمْسِكَهَا حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَى، ثُمَّ تَطْهُرَ، ثُمَّ يُطَلِّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا، وَأَمَّا إِنْ طَلَّقَهَا ثَلاَثًا فَقَدْ عَصَيْتَ اللَّهَ فِيمَا أَمَرَكَ بِهِ مِنْ طَلاَقِ امْرَأَتِكَ، وَبَانَتْ مِنْكَ امْرَأَتُكَ۔
* تخريج: م/الطلاق ۱ (۱۴۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۴۴)، حم (۲/۶۴، ۱۰۲) (صحیح)
۳۵۸۷- نافع کہتے ہیں جب ابن عمر رضی الله عنہما سے کسی ایسے شخص کے متعلق پوچھا جاتا جس نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی ہو تو وہ کہتے: اگر اس نے ایک طلاق دی ہے یا دو طلاقیں دی ہیں (تو ایسی صورت میں) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اسے رجوع کر لینے کا حکم دیا ہے پھر اسے دوسرے حیض آنے تک روکے رکھے پھر جب وہ (دوسرے حیض سے) پاک ہو جائے تو اسے جماع کرنے سے پہلے ہی طلاق دے دے اور اگر اس نے تین طلاقیں (ایک بار حالت حیض ہی میں) دے دی ہیں تو اس نے اپنی بیوی کو طلاق دینے کے معاملہ میں اللہ کے حکم کی نافرمانی کی ہے ۱؎ لیکن تین طلاق کی وجہ سے اس کی عورت بائنہ ہو جائے گی۔
وضاحت ۱؎: یعنی اللہ نے عورت کو طلاق دینے کا جو طریقہ بتایا تھا اس نے اس کے موافق کام نہ کیا۔


3588- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى - مَرْوَزِيٌّ -، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ؛ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَرَاجَعَهَا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۶۷۵۸)، حم (۲/۶۱) (صحیح)
۳۵۸۸- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور بیوی اس وقت حیض سے تھی تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں رجوع کر لینے کا حکم دیا چنانچہ انہوں نے اسے لوٹا لیا۔


3589- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِيهِ ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ يُسْأَلُ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا، فَقَالَ: أَتَعْرِفُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَخْبَرَهُ الْخَبَرَ؛ فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا حَتَّى تَطْهُرَ، وَلَمْ أَسْمَعْهُ يَزِيدُ عَلَى هَذَا۔
* تخريج: م/الطلاق۱ (۱۴۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۷۱۰۱)، حم (۲/۱۴۵) (صحیح)
۳۵۸۹- طاؤس کہتے ہیں کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر سے اس وقت سنا جب ان سے ایک ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جس نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی ہو۔ ابن عمر رضی الله عنہما نے پوچھنے والے سے کہا: کیا تم عبداللہ بن عمر کو جانتے ہو؟ اس نے کہا: ہاں، کہا: (انہیں کا واقعہ ہے) کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور بیوی حیض سے تھی تو عمر رضی الله عنہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو اس بات کی خبر دی تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اس سے کہو کہ اپنی بیوی سے رجوع کر لے یہاں تک کہ (حیض آئے اور پھر) حیض سے پاک ہو جائے '' (اب چاہے تو طلاق نہ دے اپنی زوجیت میں قائم رکھے) طاؤس کہتے ہیں: میں نے ابن عمر رضی الله عنہما سے اس سے مزید کچھ کہتے ہوئے نہیں سنا ہے۔


3590- أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، ح وَأَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو سَعِيدٍ، قَالَ: نُبِّئْتُ عَنْ يَحْيَى بْنِ زَكَرِيَّا، عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَقَالَ عَمْرٌو: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - كَانَ طَلَّقَ حَفْصَةَ، ثُمَّ رَاجَعَهَا، وَاللَّهُ أَعْلَمُ۔
* تخريج: د/الطلاق ۳۸ (۲۲۸۳)، ق/الطلاق ۱ (۲۰۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۳)، دي/الطلاق ۲ (۲۳۱۰) (صحیح)


۳۵۹۰- عبداللہ بن عباس اور ابن عمر رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے (اور عمرو سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے) حفصہ رضی الله عنہا کو طلاق دی تھی اور پھر رجوع فرمایا تھا۔ واللہ اعلم، (اللہ بہتر جانتا ہے)۔

* * *​
 
Top