- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
28-كِتَاب الْخَيْلِ
۲۸-کتاب: گھوڑوں سے متعلق احکام ومسائل
1 - باب الخيل مَعُقْوْدٌ فِيْ نَوَاصِيْهَا الْخَيْرُ
۱ -باب: گھوڑے کی پیشانی میں خیر اور بھلائی کے ہونے کا بیان
3591- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِالْوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ - وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ صَالِحِ بْنِ صَبِيحٍ الْمُرِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي عَبْلَةَ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْجُرَشِيِّ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ نُفَيْلٍ الْكِنْدِيِّ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَذَالَ النَّاسُ الْخَيْلَ، وَوَضَعُوا السِّلاحَ، وَقَالُوا: لاَ جِهَادَ قَدْ وَضَعَتْ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا؛ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِهِ، وَقَالَ: " كَذَبُوا الآنَ الآنَ جَائَ الْقِتَالُ، وَلاَ يَزَالُ مِنْ أُمَّتِي أُمَّةٌ يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ، وَيُزِيغُ اللَّهُ لَهُمْ قُلُوبَ أَقْوَامٍ، وَيَرْزُقُهُمْ مِنْهُمْ، حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، وَحَتَّى يَأْتِيَ وَعْدُ اللَّهِ، وَالْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَهُوَ يُوحَى إِلَيَّ أَنِّي مَقْبُوضٌ غَيْرَ مُلَبَّثٍ، وَأَنْتُمْ تَتَّبِعُونِي أَفْنَادًا، يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ، وَعُقْرُ دَارِ الْمُؤْمِنِينَ الشَّامُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۴۵۶۳)، حم (۴/۱۰۴) (صحیح)
۳۵۹۱- سلمہ بن نفیل کندی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اس وقت ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! لوگوں نے گھوڑوں کی اہمیت اور قدرو قیمت ہی گھٹا دی، ہتھیار اتار کر رکھ دیے اور کہتے ہیں: اب کوئی جہاد نہیں رہا، لڑائی موقوف ہو چکی ہے۔ یہ سنتے ہی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنا رخ اس کی طرف کیا اور (پورے طور پر متوجہ ہو کر) فرمایا: ''غلط اور جھوٹ کہتے ہیں، (صحیح معنوں میں) لڑائی کا وقت تواب آیا ہے ۱؎، میری امت میں سے تو ایک امت (ایک جماعت) حق کی خاطر ہمیشہ بر سر پیکار رہے گی اور اللہ تعالیٰ کچھ قوموں کے دلوں کو ان کی خاطر کجی میں مبتلا رکھے گا ۲؎ اور انہیں (اہل حق کو) ان ہی (گمراہ لوگوں) کے ذریعہ روزی ملے گی ۳؎، یہ سلسلہ قیامت ہونے تک چلتا رہے گا، جب تک اللہ کا وعدہ (متقیوں کے لیے جنت اور مشرکوں وکافروں کے لیے جہنم) پورا نہ ہو جائے گا، قیامت تک گھوڑوں کی پیشانیوں میں بھلائی (خیر) بندھی ہوئی ہے ۴؎ اور مجھے بذریعہ وحی یہ بات بتا دی گئی ہے کہ جلد ہی میرا انتقال ہو جائے گا اور تم لوگ مختلف گرو ہوں میں بٹ کر میری اتباع (کا دعویٰ) کرو گے اور حال یہ ہوگا کہ سب (اپنے متعلق حق پر ہونے کا دعوی کرنے کے باوجود) ایک دوسرے کی گردنیں کاٹ رہے ہوں گے اور مسلمانوں کے گھر کا آنگن (جہاں وہ پڑاؤ کر سکیں، ٹھہر سکیں، کشادگی سے رہ سکیں) شام ہوگا '' ۵؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اللہ تعالی کی جانب سے لڑائی کی مشروعیت تو ابھی ہوئی ہے اتنی جلد یہ بند کیسے ہو جائے گی۔
وضاحت ۲؎: یعنی وہ گمراہ وبدراہ ہوں گے اور انہیں راہ راست پر لانے کے لیے یہ حق پرست دعوت وتبلیغ اور قتال وجہاد کا سلسلہ جاری وقائم رکھیں گے۔
وضاحت ۳؎: یعنی لوگ انہیں جہاد کے لیے اموال اور اسباب وذرائع مہیا کریں گے اور وہ ان سے اپنی روزی (بصورت مال غنیمت) حاصل کریں گے۔
وضاحت ۴؎: مفہوم یہ ہے کہ گھوڑوں میں ان کے مالکوں کے لئے بھلائی اور خیر رکھ دی گئی ہے، اس لیے گھوڑوں کو جنگ وقتال کے لیے ہر وقت تیار رکھو۔
وضاحت ۵؎: یعنی ایسے خلفشار کے وقت شام میں امن وسکون ہوگا جہاں اہل حق رہ سکیں گے۔
3592- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوإِسْحَاقَ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، الْخَيْلُ ثَلاثَةٌ: فَهِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَهِيَ لِرَجُلٍ سَتْرٌ، وَهِيَ عَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ؛ فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَالَّذِي يَحْتَبِسُهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ؛ فَيَتَّخِذُهَا لَهُ، وَلاتُغَيِّبُ فِي بُطُونِهَا شَيْئًا إِلاَّ كُتِبَ لَهُ بِكُلِّ شَيْئٍ غَيَّبَتْ فِي بُطُونِهَا أَجْرٌ، وَلَوْ عَرَضَتْ لَهُ مَرْجٌ " وَسَاقَ الْحَدِيثَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۹۰) (صحیح)
۳۵۹۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ نے قیامت تک کے لیے گھوڑوں کی پیشانیوں میں خیر رکھ دیا ہے''۔ گھوڑے تین طرح کے ہوتے ہیں: بعض ایسے گھوڑے ہیں جن کے باعث آدمی (یعنی گھوڑے والے) کو اجر وثواب حاصل ہوتا ہے، اور کچھ گھوڑے وہ ہوتے ہیں جو آدمی کی عزت ووقار کے لیے پردہ پوشی کا باعث (اور آدمی کا بھرم باقی رکھنے کا سبب بنتے) ہیں اور کچھ ایسے ہوتے ہیں جو آدمی کے لیے بوجھ (اور وبال) ہوتے ہیں۔ اب رہے وہ گھوڑے جو آدمی کے لیے اجر وثواب کا باعث بنتے ہیں تو یہ ایسے گھوڑے ہیں جو اللہ کی راہ میں کام آنے کے لیے رکھے جائیں اور جہاد کے لیے تیار کیے جائیں، وہ جو چیز بھی کھالیں گے ان کے اپنے پیٹ میں ڈالی ہوئی ہر چیز کے عوض ان کے مالک کو اجر وثواب ملے گا اگر چہ وہ چراگاہ میں چرنے کے لیے چھوڑ دئے گئے ہوں۔ پھر پوری حدیث بیان کی۔
3593- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْخَيْلُ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَلِرَجُلٍ سَتْرٌ، وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ، فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ: فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ، فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِكَ فِي الْمَرْجِ أَوْ الرَّوْضَةِ كَانَ لَهُ حَسَنَاتٌ، وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا ذَلِكَ فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ آثَارُهَا - وَفِي حَدِيثِ الْحَارِثِ: وَأَرْوَاثُهَا - حَسَنَاتٍ لَهُ، وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ، وَلَمْ يُرِدْ أَنْ تُسْقَى كَانَ ذَلِكَ حَسَنَاتٍ، فَهِيَ لَهُ أَجْرٌ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَتَعَفُّفًا، وَلَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ فِي رِقَابِهَا وَلا ظُهُورِهَا، فَهِيَ لِذَلِكَ سَتْرٌ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَائً وَنِوَائً لأَهْلِ الإِسْلاَمِ فَهِيَ عَلَى ذَلِكَ وِزْرٌ " وَسُئِلَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَمِيرِ فَقَالَ: " لَمْ يَنْزِلْ عَلَيَّ فِيهَا شَيْئٌ، إِلاَّ هَذِهِ الآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ { فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ }"۔
* تخريج: خ/الشرب والمساقاۃ ۱۲ (۲۳۷۱)، الجہاد ۴۸ (۲۸۶۰)، والمناقب ۲۸ (۳۶۴۶)، تفسیرسورۃ الزلزلۃ ۱ (۴۹۶۲)، ۲ (۴۹۶۳)، والاعتصام ۲۴ (۷۳۵۶)، م/الزکاۃ ۶ (۹۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۱۶)، وقد أخرجہ: ت/فضائل الجہاد ۱۰ (۱۶۳۶)، ق/الجہاد ۱۴ (۲۷۸۸)، حم (۲/۲۶۲، ۲۸۳) (صحیح)
۳۵۹۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ گھوڑے ایسے ہیں جو آدمی کے لیے اجر وثواب کا باعث ہیں، اور بعض گھوڑے ایسے ہیں جو آدمی کے لیے ستر وحجاب کا ذریعہ ہیں، اور بعض گھوڑے وہ ہیں جو آدمی پر بوجھ ہوتے ہیں، اب رہا وہ آدمی جس کے لیے گھوڑے اجر وثواب کا باعث ہوتے ہیں تو وہ ایسا آدمی ہے جس نے گھوڑوں کو اللہ کی راہ میں کام آنے کے لیے باندھ کر پالا اور باغ وچراگاہ میں چرنے کے لیے ان کی رسی لمبی کی، تو وہ اس رسی کی درازی کے سبب چراگاہ اور باغ میں جتنی دور بھی چریں گے اس کے لیے (اسی اعتبار سے) نیکیاں لکھی جائیں گی اور اگر وہ اپنی رسی توڑ کر آگے پیچھے دوڑنے لگیں اور (بقدر) ایک دو منزل بلندیوں پر چڑھ جائیں تو بھی ان کے ہر قدم (اور حارث کی روایت کے مطابق) حتیٰ کہ ان کی لید (گوبر) پر بھی اسے اجر وثواب ملے گا اور اگر وہ کسی نہر پر پہنچ جائیں اور اس نہر سے وہ پانی پی لیں اور مالک کا انہیں پانی پلانے کا پہلے سے کوئی ارادہ بھی نہ رہا ہو تو بھی یہ اس کی نیکیوں میں شمار ہوں گی اور اسے اس کا بھی اجر ملے گا۔
اور (اب رہا دوسرا) وہ شخص جو گھوڑے پالے شکر کی نعمت اور دوسرے لوگوں سے مانگنے کی محتاجی سے بے نیازی کے اظہار کے لیے اور اللہ تعالیٰ کا حق ادا کرے ان کی گردنوں اور ان کے پٹھوں کے ذریعہ (یعنی ان کی زکاۃ دے، اور جب اللہ کی راہ میں ان پر سواری کی ضرورت پیش آئے تو انہیں سواری کے لیے پیش کرے) تو ایسے شخص کے لیے یہ گھوڑے اس کے لیے (جہنم کے عذاب اور مار سے بچنے کے لیے) ڈھال بن جائیں گے۔
اور (اب رہا تیسرا) وہ شخص جو فخر، ریا ونمود اور اہل اسلام سے دشمنی کی خاطر گھوڑے باندھے تو یہ گھوڑے اس کے لیے بوجھ (عذاب ومصیبت) ہیں۔
اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے گدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس سلسلے میں ان کے متعلق مجھ پر کچھ نہیں اترا ہے سوائے اس منفرد جامع آیت کے{ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ }'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: جو شخص ذرہ برابر بھی نیکی یا بھلائی کرے گا وہ اسے قیامت کے دن دیکھے گا اور جو شخص ذرہ برابر شر (برائی) کرے گا وہ اسے دیکھے گا، (الزلزال: ۷، ۸)۔