• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
5-الْبَيْعَةُ عَلَى الأَثَرَةِ
۵- باب: اپنے اوپر دوسروں کو ترجیح دئے جانے پر بیعت کا بیان​


4159- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَيَّارٍ، وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُمَا سَمِعَا عُبَادَةَ بْنَ الْوَلِيدِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ أَمَّا سَيَّارٌ؛ فَقَالَ: عَنْ أَبِيهِ، وَأَمَّا يَحْيَى؛ فَقَالَ: عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: بَايَعْنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ، وَالطَّاعَةِ فِي عُسْرِنَا، وَيُسْرِنَا، وَمَنْشَطِنَا، وَمَكْرَهِنَا، وَأَثَرَةٍ عَلَيْنَا، وَأَنْ لانُنَازِعَ الأَمْرَ أَهْلَهُ، وَأَنْ نَقُومَ بِالْحَقِّ حَيْثُمَا كَانَ لا نَخَافُ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لائِمٍ، قَالَ شُعْبَةُ: سَيَّارٌ لَمْ يَذْكُرْ هَذَا الْحَرْفَ حَيْثُمَا كَانَ، وَذَكَرَهُ يَحْيَى .
٭قَالَ شُعْبَةُ: إِنْ كُنْتُ زِدْتُ فِيهِ شَيْئًا؛ فَهُوَ عَنْ سَيَّارٍ أَوْ عَنْ يَحْيَى۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۱۴۵ (صحیح)
۴۱۵۹- عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے تنگی و خوشحالی اور خوشی و غمی اور دوسروں کو اپنے اوپر ترجیح دئے جانے کی حالت میں سمع وطاعت (حکم سننے اور اس پر عمل کرنے) پر بیعت کی اور اس بات پر بیعت کی کہ ہم حکمرانوں سے حکومت کے سلسلے میں جھگڑ انہیں کریں گے اور یہ کہ ہم حق پر قائم رہیں گے جہاں بھی ہو۔ ہم اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔
٭شعبہ کہتے ہیں کہ سیار نے'' حیث ما کان ''کا لفظ ذکر نہیں کیا اور یحییٰ نے ذکر کیا۔ شعبہ کہتے ہیں: اگر میں اس میں کوئی لفظ زائد کروں تو وہ سیار سے مروی ہوگا یا یحییٰ سے۔


4160- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "عَلَيْكَ بِالطَّاعَةِ فِي مَنْشَطِكَ، وَمَكْرَهِكَ، وَعُسْرِكَ، وَيُسْرِكَ، وَأَثَرَةٍ عَلَيْكَ"۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۸ (۱۸۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۳۰)، حم (۲/۳۸۱) (صحیح)
۴۱۶۰- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم پر (امیر و حاکم کی) اطاعت لازم ہے۔ خوشی میں، غمی میں، تنگی میں، خوشحالی میں اور دوسروں کو تم پر ترجیح دئے جانے کی حالت میں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
6-الْبَيْعَةُ عَلَى النُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ
۶- باب: ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی پر بیعت کا بیان​


4161- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاقَةَ، عَنْ جَرِيرٍ قَالَ: بَايَعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ۔
* تخريج: خ/الإیمان ۴۲ (۵۸)، مواقیت الصلاۃ ۳ (۵۲۴)، الزکاۃ ۲ (۱۴۰۱)، البیوع ۶۸ (۲۱۵۷)، الشروط ۱ (۲۷۱۴)، الأحکام ۴۳ (۷۲۰۴)، م/الإیمان ۲۳ (۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۱۰)، حم (۴/۳۵۷، ۳۶۱) (صحیح)
۴۱۶۱- جریر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بیعت کی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ''نصیحت'' کے معنی ہیں: خیر خواہی، کسی کا بھلا چاہنا، یوں تو اسلام کی طبیعت ومزاج میں ہر مسلمان بھائی کے ساتھ خیر خواہی وبھلائی داخل ہے، مگر آپ صلی للہ علیہ وسلم کبھی کسی خاص بات پر بھی خصوصی بیعت لیا کرتے تھے، اسی طرح آپ کے بعد بھی کوئی مسلم حکمراں کسی مسلمان سے کسی خاص بات پر بیعت کر سکتا ہے، مقصود اس بات کی بوقت ضرورت و اہمیت اجاگر کرنی ہوتی ہے۔


4162- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ قَالَ جَرِيرٌ: بَايَعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ، وَالطَّاعَةِ، وَأَنْ أَنْصَحَ لِكُلِّ مُسْلِمٍ۔
* تخريج: د/الأدب ۶۷ (۴۹۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۳۹)، حم (۴/۳۶۴) (صحیح)
۴۱۶۲- جریر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے بیعت کی سمع و طاعت (بات سننے اور اس پر عمل کرنے) پر اور اس بات پر کہ میں ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کروں گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
7-الْبَيْعَةُ عَلَى أَنْ لا نَفِرَّ
۷- باب: میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر بیعت کا بیان​


4163- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ: لَمْ نُبَايِعْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمَوْتِ إِنَّمَا بَايَعْنَاهُ عَلَى أَنْ لا نَفِرَّ۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۱۸ (۱۸۵۶)، ت/السیر ۳۴ (۱۵۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۶۳)، حم (۳/۳۸۱) (صحیح)
۴۱۶۳- جابر کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے موت پر نہیں بلکہ میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر بیعت کی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: موت پر بیعت کرنے کی ضرورت اس لیے نہیں ہے کہ موت اللہ کے سوا کسی کے اختیار میں نہیں ہے اور نہ ہی کسی مومن کے لیے جائز ہے کہ جان بوجھ کر اپنی جان دے دے۔ ہاں جنگ سے نہ بھاگنا ہر ایک کے اپنے اختیار کی بات ہے اس لیے آپ سے لوگوں نے میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر خاص طور سے بیعت کی (نیز دیکھئے اگلی حدیث اور اس کا حاشیہ)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
8-الْبَيْعَةُ عَلَى الْمَوْتِ
۸- باب: موت پر بیعت کا بیان​


4164- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ: قُلْتُ لِسَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ: عَلَى أَيِّ شَيْئٍ بَايَعْتُمْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ، قَالَ: عَلَى الْمَوْتِ۔
* تخريج: خ/الجہاد ۱۱۰ (۲۹۶۰)، المغازي ۳۵ (۴۱۶۹)، الأحکام ۴۳ (۷۲۰۶)، ۴۴ (۷۲۰۸)، م/الإمارۃ ۱۸ (۱۸۶۰)، ت/السیر ۳۴ (۱۵۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۳۶)، حم (۴/۴۷، ۵۱، ۵۴) (صحیح)
۴۱۶۴- یزید بن ابی عبید کہتے ہیں کہ میں نے سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ سے کہا: حدیبیہ کے دن نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے آپ لوگوں نے کس چیز پر بیعت کی؟ انہوں نے کہا: موت پر ۱؎۔
وضاحت ۱؎: موت کسی کے اختیار میں نہیں ہے، اس لیے موت پر بیعت کرنے کا مطلب میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر بیعت ہے، ہاں میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر کبھی موت بھی ہو سکتی ہے، اسی لیے بعض لوگوں نے کہا کہ '' موت پر بیعت کی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9-الْبَيْعَةُ عَلَى الْجِهَادِ
۹- باب: جہاد پر بیعت کا بیان​


4165- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أُمَيَّةَ ابْنَ أَخِي يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ يَعْلَى بْنَ أُمَيَّةَ قَالَ: جِئْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَبِي أُمَيَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ؛ فَقُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! بَايِعْ أَبِي عَلَى الْهِجْرَةِ؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُبَايِعُهُ عَلَى الْجِهَادِ؟ وَقَدْ انْقَطَعَتِ الْهِجْرَةُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۴۳)، وأعادہ المؤلف برقم ۴۱۷۳ (ضعیف)
(اس کے راوی ''عمرو بن عبدالرحمن'' لین الحدیث ہیں)
۴۱۶۵- یعلیٰ بن ابی امیہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس فتح مکہ کے دن ابو امیہ کو لے کر آیا اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے باپ نے ہجرت پر بیعت کر لی ہے۔ تو آپ نے فرمایا: '' میں ان سے جہاد پر بیعت لیتا ہوں اور ہجرت کا سلسلہ تو بند ہو گیا'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی مکہ سے ہجرت کا سلسلہ بند ہو گیا کیونکہ مکہ تو دارالاسلام بن چکا ہے، البتہ دارالحرب سے دارالاسلام کی طرف ہجرت کا سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔


4166- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيُّ أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ قَالَ: إِنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَحَوْلَهُ عِصَابَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ تُبَايِعُونِي عَلَى أَنْ لاتُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلا تَسْرِقُوا، وَلاتَزْنُوا، وَلا تَقْتُلُوا، أَوْلادَكُمْ، وَلا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ، وَأَرْجُلِكُمْ، وَلا تَعْصُونِي فِي مَعْرُوفٍ؛ فَمَنْ وَفَّى؛ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْكُمْ شَيْئًا؛ فَعُوقِبَ بِهِ؛ فَهُوَ لَهُ كَفَّارَةٌ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، ثُمَّ سَتَرَهُ اللَّهُ؛ فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَائَ عَفَا عَنْهُ، وَإِنْ شَائَ عَاقَبَهُ .
خَالَفَهُ أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ۔
* تخريج: خ/الإیمان ۱۱ (۱۸)، مناقب الأنصار ۴۳ (۳۸۹۲)، المغازي ۱۲ (۳۹۹۹)، تفسیرالممتحنۃ ۳ (۴۸۹۴)، الحدود ۸ (۶۷۸۴)، ۱۴ (۶۸۰۱)، الدیات ۲ (۶۸۷۳)، الأحکام ۴۹ (۷۲۱۳)، التوحید۳۱ (۷۴۶۸)، م/الحدود ۱۰ (۱۷۰۹)، ت/الحدود ۱۲ (۱۴۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۹۴)، حم (۵/۳۱۴)، دي/السیر ۱۷ (۲۴۹۷)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۱۴۸۳، و۴۲۱۵، و۵۰۰۵ (صحیح)
۴۱۶۶- عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا (اور اس وقت آپ کے ارد گرد صحابہ کی ایک جماعت تھی): ''تم مجھ سے اس بات پر بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ شرک نہ کرو گے، چوری نہیں کرو گے، زنا نہیں کرو گے، اپنے بچوں کو قتل نہیں کرو گے، اور اپنی طرف سے گھڑ کر کسی پر بہتان نہیں لگاؤ گے، کسی معروف (بھلی بات) میں میری نا فرمانی نہیں کرو گے۔ (بیعت کے بعد) جو ان باتوں کو پورا کرے گا تو اس کا اجر اللہ کے ذمے ہے، تم میں سے کسی نے کوئی غلطی کی ۱ ؎ اور اسے اس کی سزا مل گئی تو وہ اس کے لئے کفارہ ہوگی اور جس نے غلطی کی اور اللہ نے اسے چھپائے رکھا تو اس کا معاملہ اللہ کے پاس ہوگا، اگر وہ چاہے تو معاف کر دے اور چاہے تو سزا دے۔
احمد بن سعید نے اسے کچھ اختلاف کے ساتھ روایت کیا ہے ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی شرک کے علاوہ، کیونکہ توبہ کے سوا شرک کا کوئی کفارہ نہیں ہے۔
وضاحت۲؎: یہ اختلاف اس طرح ہے کہ احمد بن سعید کی روایت (جو آگے آ رہی ہے) میں صالح بن کیسان اور زہری کے درمیان حارث بن فضیل کا اضافہ ہے، اور زہری اور عبادہ بن صامت کے درمیان ابو ادریس خولانی کا اضافہ نہیں ہے، اس اختلاف سے اصل حدیث کی صحت میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔


4167- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ فُضَيْلٍ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "أَلا تُبَايِعُونِي عَلَى مَا بَايَعَ عَلَيْهِ النِّسَائُ أَنْ لا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلاتَسْرِقُوا، وَلا تَزْنُوا، وَلا تَقْتُلُوا أَوْلادَكُمْ، وَلا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ، وَأَرْجُلِكُمْ، وَلاتَعْصُونِي فِي مَعْرُوفٍ " قُلْنَا: بَلَى، يَا رسول اللَّهِ! فَبَايَعْنَاهُ عَلَى ذَلِكَ؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَمَنْ أَصَابَ بَعْدَ ذَلِكَ شَيْئًا؛ فَنَالَتْهُ عُقُوبَةٌ؛ فَهُوَ كَفَّارَةٌ، وَمَنْ لَمْ تَـنَلْهُ عُقُوبَةٌ؛ فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَائَ غَفَرَ لَهُ، وَإِنْ شَائَ عَاقَبَهُ "۔
* تخريج: انظرما قبلہ (صحیح)
۴۱۶۷- عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایاـ: '' کیا تم مجھ سے ان باتوں پر بیعت نہیں کرو گے جن پر عورتوں نے بیعت کی ہے کہ تم اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کرو گے، نہ چوری کرو گے، نہ زنا کرو گے، نہ اپنے بچوں کو قتل کرو گے اور نہ خود سے گھڑ کر بہتان لگاؤ گے، اور نہ کسی معروف (اچھے کام) میں میری نا فرمانی کرو گے؟ ''، ہم نے عرض کیا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! چنانچہ ہم نے ان باتوں پر آپ سے بیعت کی، تو آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے اس کے بعد کوئی گناہ کیا اور اسے اس کی سزا مل گئی تو وہی اس کا کفارہ ہے، اور جسے اس کی سزا نہیں ملی تو اس کا معاملہ اللہ کے پاس ہے، اگر چاہے گا تو اسے معاف کر دے گا اور چاہے گا تو سزا دے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10-الْبَيْعَةُ عَلَى الْهِجْرَةِ
۱۰- باب: ہجرت پر بیعت کا بیان​


4168- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي جِئْتُ أُبَايِعُكَ عَلَى الْهِجْرَةِ، وَلَقَدْ تَرَكْتُ أَبَوَيَّ يَبْكِيَانِ، قَالَ: ارْجِعْ إِلَيْهِمَا؛ فَأَضْحِكْهُمَا كَمَا أَبْكَيْتَهُمَا۔
* تخريج: د/الجہاد ۳۳ (۲۵۲۸)، ق/الجہاد ۱۲ (۲۷۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۴۰)، حم (۲/۱۶۰، ۱۹۴، ۱۹۷، ۱۹۸، ۲۰۴) (صحیح)
۴۱۶۸- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میں آپ کے پاس آیا ہوں تاکہ آپ سے ہجرت پر بیعت کروں، اور میں نے اپنے ماں باپ کو روتے چھوڑا ہے، آپ نے فرمایا: '' تم ان کے پاس واپس جاؤ اور انہیں جس طرح تم نے رلایا ہے اسی طرح ہنساؤ '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے ہجرت پر بیعت کرنے سے انکار نہیں کیا، صرف اس آدمی کے مخصوص حالات کی بنا پر ہجرت کی بجائے ماں باپ کی خدمت میں لگے رہنے کی ہدایت کی، اس لیے اس حدیث سے ہجرت پر بیعت لینے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11-شَأْنُ الْهِجْرَةِ
۱۱- باب: ہجرت کے معاملہ کا بیان​


4169- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ أَعْرَابِيًّا سَأَلَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْهِجْرَةِ، فَقَالَ: وَيْحَكَ إِنَّ شَأْنَ الْهِجْرَةِ شَدِيدٌ؛ فَهَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَهَلْ تُؤَدِّي صَدَقَتَهَا، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاعْمَلْ مِنْ وَرَائِ الْبِحَارِ؛ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّوَجَلَّ لَنْ يَتِرَكَ مِنْ عَمَلِكَ شَيْئًا۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۳۶ (۱۴۵۲)، الہبۃ ۳۵ (۲۶۳۳)، مناقب الأنصار ۴۵ (۳۹۲۳)، الأدب ۹۵ (۶۱۶۵)، م/الإمارۃ ۲۰ (۸۷)، د/الجہاد ۱ (۲۴۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۵۳)، حم (۳/۱۴، ۶۴ (صحیح)
۴۱۶۹- ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے ہجرت کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا: تمہارا برا ہو۔ ہجرت کا معاملہ تو سخت ہے۔ کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے کہا: ہاں۔ آپ نے فرمایا: ''کیا تم ان کی زکاۃ نکالتے ہو؟ '' کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: جاؤ، پھر سمندروں کے اس پار رہ کر عمل کر و، اللہ تمہارے عمل سے کچھ بھی کم نہیں کر ے گا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ تمہاری جیسی نیت ہے اس کے مطابق تمہیں ہجرت کا ثواب ملے گا تم خواہ کہیں بھی رہو۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہجرت ان لوگوں پر واجب ہے جو اس کی طاقت رکھتے ہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12-هِجْرَةُ الْبَادِي
۱۲- باب: اعرابی (دیہاتی) کی ہجرت کا بیان​


4170- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَجُلٌ يَا رسول اللَّهِ! أَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: أَنْ تَهْجُرَ مَا كَرِهَ رَبُّكَ عَزَّوَجَلَّ وَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْهِجْرَةُ هِجْرَتَانِ هِجْرَةُ الْحَاضِرِ، وَهِجْرَةُ الْبَادِي؛ فَأَمَّا الْبَادِي، فَيُجِيبُ إِذَا دُعِيَ، وَيُطِيعُ إِذَا أُمِرَ، وَأَمَّا الْحَاضِرُ، فَهُوَ أَعْظَمُهُمَا بَلِيَّةً، وَأَعْظَمُهُمَا أَجْرًا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۶۳۰)، حم (۳/۱۶۰، ۱۹۱، ۱۹۳، ۱۹۴، ۱۹۵) (صحیح)
۴۱۷۰- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! کون سی ہجرت زیادہ بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: ''یہ کہ وہ تمام چیزیں چھوڑ دوجو تمہارے رب کو ناپسند ہیں ''، اور فرمایا: ''ہجرت دو قسم کی ہے: ایک شہری کی ہجرت اور ایک اعرابی (دیہاتی) کی ہجرت، رہا اعرابی تو وہ جب بلایا جاتا ہے آ جاتا ہے اور اسے جو حکم دیا جاتا ہے مانتا ہے، لیکن شہری کی آزمائش زیادہ ہوتی ہے، اور اسی(حساب سے) اس کو بڑھ کر ثواب ملتا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ حقیقی ہجرت تو اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں سے روکا ہے اس کا چھوڑنا ہی ہے، خود ترک وطن بھی ممنوع چیزوں سے بچنے کا ایک ذریعہ ہے، اور شہر میں رہنے والے سے زیادہ اعرابی (دیہاتی) کے لئے وطن چھوڑنا آسان ہے، کیونکہ آبادی میں رہنے والوں کے معاشرتی مسائل بہت زیادہ ہوتے ہیں اس لیے ان کے لیے ترک وطن بڑا ہی تکلیف دہ معاملہ ہوتا ہے، اور اسی لیے ان کی ہجرت (ترک وطن) کا ثواب بھی زیادہ ہوتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13-تَفْسِيرُ الْهِجْرَةِ
۱۳- باب: ہجرت کی شرح و تفسیر​


4171- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ كَانُوا مِنْ الْمُهَاجِرِينَ لأَنَّهُمْ هَجَرُوا الْمُشْرِكِينَ، وَكَانَ مِنْ الأَنْصَارِ مُهَاجِرُونَ لأَنَّ الْمَدِينَةَ كَانَتْ دَارَ شِرْكٍ؛ فَجَاؤا إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْعَقَبَةِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۳۹۰) (صحیح الإسناد)
۴۱۷۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم، ابو بکر اور عمر مہاجرین میں سے تھے۔ اس لئے کہ انہوں نے مشرکین (ناطے داروں) کو چھوڑ دیا تھا۔ انصار میں سے (بھی) بعض مہاجرین تھے اس لئے کہ مدینہ کفار ومشرکین کا گڑھ تھا اور یہ لوگ (شرک کو چھوڑ کر) عقبہ کی رات رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی: ہجرت کے اصل معنی کے لحاظ سے مہاجرین وانصار دونوں ہی '' مہاجرین '' تھے۔ ترک وطن کا مقصد اصلی شرک کی جگہ چھوڑنا ہی تو ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14-الْحَثُّ عَلَى الْهِجْرَةِ
۱۴- باب: ہجرت کی ترغیب دینے کا بیان​


4172- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكَّارِ بْنِ بِلالٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ - وَهُوَ ابْنُ عِيسَى بْنِ سُمَيْعٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ أَنَّ أَبَا فَاطِمَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ قَالَ: يَا رسول اللَّهِ! حَدِّثْنِي بِعَمَلٍ أَسْتَقِيمُ عَلَيْهِ، وَأَعْمَلُهُ، قَالَ لَهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَيْكَ بِالْهِجْرَةِ؛ فَإِنَّهُ لامِثْلَ لَهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۷۸)، وقد أخرجہ: ق/الإقامۃ ۲۰۱ (۱۴۲۲)، حم (۳/۴۲۸) (حسن صحیح)
۴۱۷۲- ابو فاطمہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے ایسا کام بتائیے جس پر میں جما رہوں اور اس کو کرتا رہوں، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: '' تم پر ہجرت لازم ہے کیونکہ اس جیسا کوئی کام نہیں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ فرمان ابو فاطمہ اور ان جیسے لوگوں کے حالات کے لحاظ سے انہیں کے ساتھ خاص تھا، آپ صلی للہ علیہ وسلم بہت سے اعمال وافعال کو سائل کے حالات کے لحاظ سے زیادہ بہتر اور اچھا بتایا کرتے تھے۔
 
Top