- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
15-ذِكْرُ الاخْتِلافِ فِي انْقِطَاعِ الْهِجْرَةِ
۱۵- باب: ہجرت کے ختم ہو جانے کے سلسلے میں اختلاف روایات کا بیان
4173- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أُمَيَّةَ أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ يَعْلَى، قَالَ: جِئْتُ إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَبِي يَوْمَ الْفَتْحِ؛ فَقُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! بَايِعْ أَبِي عَلَى الْهِجْرَةِ، قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُبَايِعُهُ عَلَى الْجِهَادِ؟ وَقَدْ انْقَطَعَتِ الْهِجْرَةُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۱۶۵ (ضعیف)
(اس کے راوی '' عمرو بن عبدالرحمن '' لین الحدیث ہیں)
۴۱۷۳- یعلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے روز میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس اپنے والد کے ساتھ آیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے باپ سے ہجرت پر بیعت لے لیجئے، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' میں ان سے جہاد پر بیعت لوں گا، (کیوں کہ) ہجرت تو ختم ہو چکی ہے''۔
4174- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ: قُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّهُمْ يَقُولُونَ: إِنَّ الْجَنَّةَ لايَدْخُلُهَا إِلا مُهَاجِرٌ، قَالَ: لا هِجْرَةَ بَعْدَ فَتْحِ مَكَّةَ، وَلَكِنْ جِهَادٌ، وَنِيَّةٌ؛ فَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ؛ فَانْفِرُوا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۴۹۴۹)، حم (۳/۴۰۱ و۶/۴۶۵) (صحیح)
۴۱۷۴- صفوان بن امیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! لوگ کہتے ہیں کہ جنت میں مہاجر کے علاوہ کوئی داخل نہیں ہوگا، آپ نے فرمایا: '' فتح مکہ کے بعد اب ہجرت نہیں ہے ۱؎، البتہ جہاد ۲؎ اور نیت ہے، لہٰذا جب تمہیں جہاد کے لئے بلایا جائے تو نکل پڑو''۔
وضاحت ۱؎: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں یہ حکم اہل مکہ کے لیے خاص تھا کہ اب مکہ سے مدینہ ہجرت کی ضرورت باقی نہیں رہی، ورنہ اس کے علاوہ جہاں بھی ایسی ہی صورت پیش آئے گی ہجرت واجب ہوگی (دیکھئے حدیث نمبر ۴۱۷۷) إلا یہ کہ وہاں کے ملکی حالات وقوانین اجازت نہ دیتے ہوں، جیسے اس زمانہ میں اب یہ ممکن ہی نہیں بلکہ محال ہے کہ ایک ملک کے شہری کو کوئی دوسرا ملک قبول کر لے تو ہجرت واجب ہوتے ہوئے بھی آدمی اپنے وطن میں رہنے پر مجبور ہے، یہ مجبوری کی حالت ہے۔
وضاحت ۲؎: یعنی جہاد کی خاطر گھر بار چھوڑنا یہ بھی ایک طرح کی ہجرت ہے، اسی طرح خلوص نیت سے محض اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے جیسے دینی تعلیم وغیرہ کے لئے گھر سے دور جانا یہ بھی ایک طرح کی ہجرت ہے۔
4175- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يَوْمَ الْفَتْحِ لا هِجْرَةَ، وَلَكِنْ جِهَادٌ، وَنِيَّةٌ؛ فَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ؛ فَانْفِرُوا"۔
* تخريج: خ/الصید ۱۰ (۱۸۳۴)، الجہاد ۱ (۲۷۸۳)، ۲۷ (۲۸۲۵)، ۱۹۴(۳۰۷۷)، م/الإمارۃ ۲۰ (۱۳۵۳)، د/الجہاد ۲ (۲۴۸۰)، ت/السیر ۳۳ (۱۵۹۰)، ق/الجہاد ۹ (۲۷۷۳) (الجزء الأخیرفحسب)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۴۸)، حم (۱/۲۲۶، ۲۶۶، ۳۱۶، ۳۵۵)، دي/السیر ۶۹ (۲۵۵۴) (صحیح)
۴۱۷۵- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے روز فرمایا: '' ہجرت تو (باقی) نہیں رہی البتہ جہاد اور نیت ہے، لہٰذا جب تمہیں جہاد کے لئے بلایا جائے تو نکل پڑو''۔
4176- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ هَانِئٍ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ دَجَاجَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ: لا هِجْرَةَ بَعْدَ وَفَاةِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۵۳) (صحیح)
۴۱۷۶- عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی موت کے بعد کوئی ہجرت نہیں۔
4177- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ مُسَ اور، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْعَلائِ بْنِ زَبْرٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ وَقْدَانَ السَّعْدِيِّ، قَالَ: وَفَدْتُ إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدٍ كُلُّنَا يَطْلُبُ حَاجَةً، وَكُنْتُ آخِرَهُمْ دُخُولا عَلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! إِنِّي تَرَكْتُ مَنْ خَلْفِي، وَهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ الْهِجْرَةَ قَدْ انْقَطَعَتْ قَالَ: لا تَنْقَطِعُ الْهِجْرَةُ مَا قُوتِلَ الْكُفَّارُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۹۷۵) (صحیح)
۴۱۷۷- عبداللہ بن وقدان سعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ ہم میں سے ہر ایک کی کچھ غرض تھی، میں سب سے آخر میں آپ کے پاس داخل ہوا اور عرض کیا کہ اللہ کے رسول! میں اپنے پیچھے کچھ ایسے لوگوں کو چھوڑ کر آ رہا ہوں جو کہتے ہیں کہ ہجرت ختم ہو گئی تو آپ نے فرمایا: '' ہجرت اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک کفار و مشرکین سے جنگ ہوتی رہے گی'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: پچھلی حدیث میں ہے کہ فتح مکہ کے بعد ہجرت ختم ہو گئی، اور اس حدیث میں ہے کہ جب تک دنیا میں اسلام اور کفر کی لڑائی جاری رہے گی تب تک ہجرت جاری رہے گی، دونوں میں کوئی تضاد و اختلاف اور تعارض نہیں ہے، وہاں مراد ہے کہ مکہ سے مدینہ ہجرت کی ضرورت باقی نہیں رہ گئی کیوں کہ مکہ فتح ہو کر، اسلامی حکومت میں شامل ہو چکا ہے، رہی دارالحرب سے ہجرت کی بات تو جس طرح فتح مکہ سے پہلے مکہ کے دارالحرب ہونے کی وجہ سے وہاں سے ہجرت ضروری تھی، یہاں بھی ضروری رہے گی، اس بابت اور بھی واضح احادیث مروی ہیں۔
4178- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْعَلائِ بْنِ زَبْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيِّ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ الضَّمْرِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ السَّعْدِيِّ، قَالَ: وَفَدْنَا عَلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَدَخَلَ أَصْحَابِي؛ فَقَضَى حَاجَتَهُمْ، وَكُنْتُ آخِرَهُمْ دُخُولا؛ فَقَالَ: حَاجَتُكَ؛ فَقُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! مَتَى تَنْقَطِعُ الْهِجْرَةُ، قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَنْقَطِعُ الْهِجْرَةُ مَا قُوتِلَ الْكُفَّارُ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۱۷۸- عبداللہ بن سعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ میرے ساتھی آپ کے پاس داخل ہوئے تو آپ نے ان کی ضرورت پوری کی، میں سب سے آخر میں داخل ہوا تو آپ نے فرمایا: '' تمہاری کیا ضرورت ہے؟ '' میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہجرت کب ختم ہوگی؟ فرمایا: '' جب تک کفار سے جنگ ہوتی رہے گی ہجرت ختم نہ ہوگی''۔