• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15-ذِكْرُ الاخْتِلافِ فِي انْقِطَاعِ الْهِجْرَةِ
۱۵- باب: ہجرت کے ختم ہو جانے کے سلسلے میں اختلاف روایات کا بیان​


4173- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أُمَيَّةَ أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ يَعْلَى، قَالَ: جِئْتُ إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَبِي يَوْمَ الْفَتْحِ؛ فَقُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! بَايِعْ أَبِي عَلَى الْهِجْرَةِ، قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُبَايِعُهُ عَلَى الْجِهَادِ؟ وَقَدْ انْقَطَعَتِ الْهِجْرَةُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۱۶۵ (ضعیف)
(اس کے راوی '' عمرو بن عبدالرحمن '' لین الحدیث ہیں)
۴۱۷۳- یعلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے روز میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس اپنے والد کے ساتھ آیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے باپ سے ہجرت پر بیعت لے لیجئے، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' میں ان سے جہاد پر بیعت لوں گا، (کیوں کہ) ہجرت تو ختم ہو چکی ہے''۔


4174- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ: قُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّهُمْ يَقُولُونَ: إِنَّ الْجَنَّةَ لايَدْخُلُهَا إِلا مُهَاجِرٌ، قَالَ: لا هِجْرَةَ بَعْدَ فَتْحِ مَكَّةَ، وَلَكِنْ جِهَادٌ، وَنِيَّةٌ؛ فَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ؛ فَانْفِرُوا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۴۹۴۹)، حم (۳/۴۰۱ و۶/۴۶۵) (صحیح)
۴۱۷۴- صفوان بن امیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! لوگ کہتے ہیں کہ جنت میں مہاجر کے علاوہ کوئی داخل نہیں ہوگا، آپ نے فرمایا: '' فتح مکہ کے بعد اب ہجرت نہیں ہے ۱؎، البتہ جہاد ۲؎ اور نیت ہے، لہٰذا جب تمہیں جہاد کے لئے بلایا جائے تو نکل پڑو''۔
وضاحت ۱؎: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں یہ حکم اہل مکہ کے لیے خاص تھا کہ اب مکہ سے مدینہ ہجرت کی ضرورت باقی نہیں رہی، ورنہ اس کے علاوہ جہاں بھی ایسی ہی صورت پیش آئے گی ہجرت واجب ہوگی (دیکھئے حدیث نمبر ۴۱۷۷) إلا یہ کہ وہاں کے ملکی حالات وقوانین اجازت نہ دیتے ہوں، جیسے اس زمانہ میں اب یہ ممکن ہی نہیں بلکہ محال ہے کہ ایک ملک کے شہری کو کوئی دوسرا ملک قبول کر لے تو ہجرت واجب ہوتے ہوئے بھی آدمی اپنے وطن میں رہنے پر مجبور ہے، یہ مجبوری کی حالت ہے۔
وضاحت ۲؎: یعنی جہاد کی خاطر گھر بار چھوڑنا یہ بھی ایک طرح کی ہجرت ہے، اسی طرح خلوص نیت سے محض اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے جیسے دینی تعلیم وغیرہ کے لئے گھر سے دور جانا یہ بھی ایک طرح کی ہجرت ہے۔


4175- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يَوْمَ الْفَتْحِ لا هِجْرَةَ، وَلَكِنْ جِهَادٌ، وَنِيَّةٌ؛ فَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ؛ فَانْفِرُوا"۔
* تخريج: خ/الصید ۱۰ (۱۸۳۴)، الجہاد ۱ (۲۷۸۳)، ۲۷ (۲۸۲۵)، ۱۹۴(۳۰۷۷)، م/الإمارۃ ۲۰ (۱۳۵۳)، د/الجہاد ۲ (۲۴۸۰)، ت/السیر ۳۳ (۱۵۹۰)، ق/الجہاد ۹ (۲۷۷۳) (الجزء الأخیرفحسب)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۴۸)، حم (۱/۲۲۶، ۲۶۶، ۳۱۶، ۳۵۵)، دي/السیر ۶۹ (۲۵۵۴) (صحیح)
۴۱۷۵- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے روز فرمایا: '' ہجرت تو (باقی) نہیں رہی البتہ جہاد اور نیت ہے، لہٰذا جب تمہیں جہاد کے لئے بلایا جائے تو نکل پڑو''۔


4176- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ هَانِئٍ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ دَجَاجَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ: لا هِجْرَةَ بَعْدَ وَفَاةِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۵۳) (صحیح)
۴۱۷۶- عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی موت کے بعد کوئی ہجرت نہیں۔


4177- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ مُسَ اور، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْعَلائِ بْنِ زَبْرٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ وَقْدَانَ السَّعْدِيِّ، قَالَ: وَفَدْتُ إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدٍ كُلُّنَا يَطْلُبُ حَاجَةً، وَكُنْتُ آخِرَهُمْ دُخُولا عَلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! إِنِّي تَرَكْتُ مَنْ خَلْفِي، وَهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ الْهِجْرَةَ قَدْ انْقَطَعَتْ قَالَ: لا تَنْقَطِعُ الْهِجْرَةُ مَا قُوتِلَ الْكُفَّارُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۹۷۵) (صحیح)
۴۱۷۷- عبداللہ بن وقدان سعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ ہم میں سے ہر ایک کی کچھ غرض تھی، میں سب سے آخر میں آپ کے پاس داخل ہوا اور عرض کیا کہ اللہ کے رسول! میں اپنے پیچھے کچھ ایسے لوگوں کو چھوڑ کر آ رہا ہوں جو کہتے ہیں کہ ہجرت ختم ہو گئی تو آپ نے فرمایا: '' ہجرت اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک کفار و مشرکین سے جنگ ہوتی رہے گی'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: پچھلی حدیث میں ہے کہ فتح مکہ کے بعد ہجرت ختم ہو گئی، اور اس حدیث میں ہے کہ جب تک دنیا میں اسلام اور کفر کی لڑائی جاری رہے گی تب تک ہجرت جاری رہے گی، دونوں میں کوئی تضاد و اختلاف اور تعارض نہیں ہے، وہاں مراد ہے کہ مکہ سے مدینہ ہجرت کی ضرورت باقی نہیں رہ گئی کیوں کہ مکہ فتح ہو کر، اسلامی حکومت میں شامل ہو چکا ہے، رہی دارالحرب سے ہجرت کی بات تو جس طرح فتح مکہ سے پہلے مکہ کے دارالحرب ہونے کی وجہ سے وہاں سے ہجرت ضروری تھی، یہاں بھی ضروری رہے گی، اس بابت اور بھی واضح احادیث مروی ہیں۔


4178- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْعَلائِ بْنِ زَبْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيِّ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ الضَّمْرِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ السَّعْدِيِّ، قَالَ: وَفَدْنَا عَلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَدَخَلَ أَصْحَابِي؛ فَقَضَى حَاجَتَهُمْ، وَكُنْتُ آخِرَهُمْ دُخُولا؛ فَقَالَ: حَاجَتُكَ؛ فَقُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! مَتَى تَنْقَطِعُ الْهِجْرَةُ، قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَنْقَطِعُ الْهِجْرَةُ مَا قُوتِلَ الْكُفَّارُ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۱۷۸- عبداللہ بن سعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ میرے ساتھی آپ کے پاس داخل ہوئے تو آپ نے ان کی ضرورت پوری کی، میں سب سے آخر میں داخل ہوا تو آپ نے فرمایا: '' تمہاری کیا ضرورت ہے؟ '' میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہجرت کب ختم ہوگی؟ فرمایا: '' جب تک کفار سے جنگ ہوتی رہے گی ہجرت ختم نہ ہوگی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16-الْبَيْعَةُ فِيمَا أَحَبَّ وَكَرِهَ
۱۶- باب: (امیر کے) ہر پسندیدہ اور ناپسندیدہ حکم کو بجا لانے پر بیعت کرنا​


4179- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، وَالشَّعْبِيِّ، قَالا: قَالَ جَرِيرٌ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَهُ: أُبَايِعُكَ عَلَى السَّمْعِ، وَالطَّاعَةِ فِيمَا أَحْبَبْتُ، وَفِيمَا كَرِهْتُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوَ تَسْتَطِيعُ ذَلِكَ يَا جَرِيرُ! أَوَ تُطِيقُ ذَلِكَ، قَالَ: قُلْ فِيمَا اسْتَطَعْتُ؛ فَبَايَعَنِي، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۳۲۱۲، ۳۲۱۶)، وقد أخرجہ: خ/الأحکام ۴۳ (۷۲۰۴)، م/الإیمان ۲۳ (۵۶)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۱۸۰-۴۱۸۲، ۴۱۹۴) (صحیح)
۴۱۷۹- جریر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: میں آپ سے ہر اس چیز میں جو مجھے پسند ہو اور اس میں جو ناپسند ہو سمع و طاعت (سننے اور حکم بجا لانے) پر بیعت کرتا ہوں، آپ نے فرمایا: ''جریر! کیا تم اس کی استطاعت رکھتے ہو- یا طاقت رکھتے ہو؟ '' آپ نے فرمایا: ''کہو ان چیزوں میں جن کو میں کر سکتا ہوں، چنانچہ آپ نے مجھ سے بیعت لی، نیز ہر مسلمان کی خیر خواہی پر بیعت لی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17-الْبَيْعَةُ عَلَى فِرَاقِ الْمُشْرِكِ
۱۷- باب: کافر و مشرک سے ترک تعلق پر بیعت کا بیان​


4180- أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ جَرِيرٍ قَالَ: بَايَعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى إِقَامِ الصَّلاةِ، وَإِيتَائِ الزَّكَاةِ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ، وَعَلَى فِرَاقِ الْمُشْرِكِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۱۷۹ (صحیح)
۴۱۸۰- جریر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے صلاۃ قائم کرنے، زکاۃ ادا کرنے، ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے اور کفار و مشرکین سے الگ تھلگ رہنے پر بیعت کی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مسلمانوں کے کفار و مشرکین سے الگ تھلگ رہنے کی بابت اور بھی احادیث مروی ہیں مگر ان کا مصداق اسی طرح کے حالات ہیں جو اس وقت تھے، شریعت نے آدمی کو اس کی طاقت سے زیادہ پابند نہیں کیا ہے، آج کل بہت سے ممالک میں یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ مسلمان مشرکین وکفار سے الگ رہیں، حد تو یہ ہے کہ اسلامی ممالک بھی دوسرے ملکوں کے مسلمانوں کو اپنے ملکوں میں آنے نہیں دیتے، صرف چند دنوں کے ویزہ کے مطابق رہنے دیتے ہیں، پھر وقت پر نکل جانے پر مجبور کرتے ہیں۔


4181- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوالأَحْوَصِ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي نُخَيْلَةَ، عَنْ جَرِيرٍ قَالَ: أَتَيْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۱۷۹ (صحیح)
۴۱۸۱- جریر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آیا ...، پھر اسی جیسی حدیث بیان کی۔


4182- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي نُخَيْلَةَ الْبَجَلِيِّ قَالَ: قَالَ جَرِيرٌ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُبَايِعُ؛ فَقُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! ابْسُطْ يَدَكَ حَتَّى أُبَايِعَكَ، وَاشْتَرِطْ عَلَيَّ؛ فَأَنْتَ أَعْلَمُ، قَالَ: أُبَايِعُكَ عَلَى أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ، وَتُقِيمَ الصَّلاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ، وَتُنَاصِحَ الْمُسْلِمِينَ، وَتُفَارِقَ الْمُشْرِكِينَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۱۷۹ (صحیح)
۴۱۸۲- جریر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ بیعت لے رہے تھے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہاتھ پھیلائیے تاکہ میں بیعت کروں، اور آپ شرط بتائیے کیونکہ آپ زیادہ جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: '' میں تم سے اس بات پر بیعت لیتا ہوں کہ تم اللہ کی عبادت کرو گے، صلاۃ قائم کرو گے، زکاۃ ادا کرو گے، مسلمانوں کے ساتھ خیر خواہی اور بھلائی کرو گے اور کفار و مشرکین سے الگ تھلگ رہو گے''۔


4183- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ، قَالَ: بَايَعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ؛ فَقَالَ: أُبَايِعُكُمْ عَلَى أَنْ لا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلاتَسْرِقُوا، وَلا تَزْنُوا، وَلا تَقْتُلُوا أَوْلادَكُمْ، وَلاتَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ، وَأَرْجُلِكُمْ، وَلاتَعْصُونِي فِي مَعْرُوفٍ؛ فَمَنْ وَفَّى مِنْكُمْ؛ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا؛ فَعُوقِبَ فِيهِ؛ فَهُوَ طَهُورُهُ، وَمَنْ سَتَرَهُ اللَّهُ فَذَاكَ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَائَ عَذَّبَهُ، وَإِنْ شَائَ غَفَرَ لَهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۱۶۱ (صحیح)
۴۱۸۳- عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک جماعت کے ساتھ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے بیعت کی، آپ نے فرمایا: '' میں تم لوگوں سے اس بات پر بیعت لیتا ہوں کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے، نہ چوری کرو گے، نہ زنا کرو گے، اور نہ اپنے بال بچوں کو قتل کرو گے، نہ ہی من گھڑت کسی طرح کا بہتان لگاؤ گے، کسی بھی نیک کام میں میری خلاف ورزی نہیں کرو گے، تم میں سے جس نے یہ باتیں پوری کیں تو اس کا اجر و ثواب اللہ کے ذمہ ہے اور جس نے اس میں سے کسی چیز میں غلطی کی ۱؎ پھر اسے اس کی سزا دی گئی تو وہی اس کے لئے کفارہ (پاکیزگی) ہے اور جسے اللہ نے چھپا لیا تو اب اس کا معاملہ اللہ کے پاس ہوگا۔ چاہے تو عذاب دے اور چاہے تو معاف کر دے''۔
وضاحت ۱؎: شرک کے سوا، اس لیے کہ شرک بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18-بَيْعَةُ النِّسَائِ
۱۸- باب: عورتوں کی بیعت کا بیان​


4184- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: لَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أُبَايِعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّ امْرَأَةً أَسْعَدَتْنِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ؛ فَأَذْهَبُ؛ فَأُسْعِدُهَا، ثُمَّ أَجِيئُكَ؛ فَأُبَايِعُكَ، قَالَ: اذْهَبِي؛ فَأَسْعِدِيهَا، قَالَتْ: فَذَهَبْتُ؛ فَسَاعَدْتُهَا، ثُمَّ جِئْتُ، فَبَايَعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۹۹)، حم (۶/۴۰۸) (صحیح)
۴۱۸۴- ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے بیعت کرنی چاہی تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ایک عورت نے زمانۂ جاہلیت میں نوحہ (سوگ منانے) میں میری مدد کی تھی تو مجھے اس کے یہاں جا کر نوحہ میں اس کی مدد کرنی چاہیے، پھر میں آ کر آپ سے بیعت کر لوں گی۔ آپ نے فرمایا: ''جاؤ اس کی مدد کرو''، چنانچہ میں نے جا کر اس کی مدد کی، پھر آ کر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے بیعت کی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: کیوں کہ بیعت کے بعد وہ نوحہ میں مدد نہیں کر سکتی تھیں، جیسا کہ اگلی حدیث میں اس کی صراحت آ رہی ہے، یہ اجازت صرف ام عطیہ رضی الله عنہا کے ساتھ خاص تھی اب نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے سوا کسی کو یہ حق نہیں کہ شریعت کے کسی حکم کو کسی کے لیے خاص کرے۔


4185- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: أَخَذَ عَلَيْنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْعَةَ عَلَى أَنْ لانَنُوحَ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۴۵ (۱۳۰۶ مطولا)، الأحکام ۴۹ (۷۲۱۵)، م/الجنائز ۱۰ (۹۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۹۷) (صحیح)
۴۱۸۵- ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ہم سے بیعت لی کہ ہم نوحہ نہیں کریں گے۔


4186- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أُمَيْمَةَ بِنْتِ رُقَيْقَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نِسْوَةٍ مِنْ الأَنْصَارِ نُبَايِعُهُ، فَقُلْنَا: يَا رسول اللَّهِ! نُبَايِعُكَ عَلَى أَنْ لا نُشْرِكَ بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلانَسْرِقَ، وَلانَزْنِيَ، وَلا نَأْتِيَ بِبُهْتَانٍ نَفْتَرِيهِ بَيْنَ أَيْدِينَا، وَأَرْجُلِنَا، وَلا نَعْصِيكَ فِي مَعْرُوفٍ، قَالَ: فِيمَا اسْتَطَعْتُنَّ، وَأَطَقْتُنَّ، قَالَتْ: قُلْنَا: اللَّهُ وَ رسولهُ أَرْحَمُ بِنَا هَلُمَّ نُبَايِعْكَ يَا رسول اللَّهِ! فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لا أُصَافِحُ النِّسَائَ إِنَّمَا قَوْلِي لِمِائَةِ امْرَأَةٍ كَقَوْلِي لامْرَأَةٍ وَاحِدَةٍ أَوْ مِثْلُ قَوْلِي لامْرَأَةٍ وَاحِدَةٍ "۔
* تخريج: ت/السیر ۳۷ (۱۵۹۷)، ق/الجہاد ۲ (۲۸۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۸۱)، ط/البیعۃ ۱(۲)، حم (۶/۳۵۷)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۴۱۹۵ (صحیح)
۴۱۸۶- امیمہ بنت رقیقہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں انصار کی چند عورتوں کے ساتھ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئی تاکہ ہم بیعت کریں، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم آپ سے بیعت کرتے ہیں کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کریں گے، نہ چوری کریں گے، نہ زنا کریں گے، اور نہ ایسی کوئی الزام تراشی کریں گے جسے ہم خود اپنے سے گھڑیں، نہ کسی معروف (بھلے کام) میں ہم آپ کی نا فرمانی کریں گے، آپ نے فرمایا: '' اس میں جس کی تمہیں استطاعت ہو یا قدرت ہو''، ہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول ہم پر زیادہ مہربان ہیں، آئیے ہم آپ سے بیعت کریں، اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: '' میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا، میرا سو عورتوں سے کہنا ایک عورت سے کہنے کی طرح ہے یا ایک ایک عورت سے کہنے کے مانند ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19-بَيْعَةُ مَنْ بِهِ عَاهَةٌ
۱۹- باب: کسی بھیانک بیماری والے کی بیعت کا بیان​


4187- أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَائٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ آل الشَّرِيدِ، يُقَالُ لَهُ عَمْرٌو، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ رَجُلٌ مَجْذُومٌ؛ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ارْجِعْ؛ فَقَدْ بَايَعْتُكَ "۔
* تخريج: م/السلام ۳۶ (۲۲۳۱)، ق/الطب ۴۴ (۳۵۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۳۷)، حم (۴/۳۸۹، ۳۹۰) (صحیح)
۴۱۸۷- شرید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ثقیف کے وفد میں ایک کوڑھی تھا، تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اسے کہلا بھیجا کہ ''لوٹ جاؤ، میں نے تمہاری بیعت لے لی'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: چونکہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم اچھی طرح سے یہ جانتے تھے کہ اس کے آنے سے لوگ گھن محسوس کریں گے اور ممکن ہے کہ بعض کمزور ایمان والے وہم میں بھی مبتلا ہو جائیں، اس لئے آپ صلی للہ علیہ وسلم نے اسے کہلا بھیجا کہ تمہیں یہاں آنے کی ضرورت نہیں میں نے تمہاری بیعت لے لی۔ خود آپ کو گھن نہیں آئی، نہ آپ کو کسی وہم میں مبتلا ہونے کا ڈر تھا، آپ سے بڑھ کر صاحب ایمان کون ہو سکتا ہے؟۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
20-بَيْعَةُ الْغُلامِ
۲۰- باب: نابالغ لڑکے کی بیعت کا بیان​


4188- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَّمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، عَنِ الْهِرْمَاسِ بْنِ زِيَادٍ قَالَ: مَدَدْتُ يَدِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا غُلامٌ لِيُبَايِعَنِي؛ فَلَمْ يُبَايِعْنِي۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۲۷) (حسن الإسناد)
۴۱۸۸- ہرماس بن زیاد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنا ہاتھ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کی طرف بڑھایا تاکہ آپ مجھ سے بیعت لے لیں، میں ایک نابالغ لڑکا تھا تو آپ نے مجھ سے بیعت نہیں لی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: کیوں کہ بیعت میں کسی بات کا عہد وپیمان لیا جاتا ہے، جب کہ نابالغ پر کسی عہد وپیمان کی پابندی واجب نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21-بَيْعَةُ الْمَمَالِيكِ
۲۱- باب: غلاموں کی بیعت کا بیان​


4189- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: جَائَ عَبْدٌ فَبَايَعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْهِجْرَةِ، وَلا يَشْعُرُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ عَبْدٌ؛ فَجَائَ سَيِّدُهُ يُرِيدُهُ؛ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعْنِيهِ فَاشْتَرَاهُ بِعَبْدَيْنِ أَسْوَدَيْنِ ثُمَّ لَمْ يُبَايِعْ أَحَدًا حَتَّى يَسْأَلَهُ أَعَبْدٌ هُوَ؟۔
* تخريج: م/المساقاۃ ۲۳ (۱۶۰۲)، د/البیوع ۱۷ (۳۳۵۸مختصرا)، ت/البیوع ۲۲ (۱۲۳۹)، السیر ۳۶ (۱۵۹۶)، ق/الجہاد ۴۱ (۲۸۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۰۴)، یأتي عند المؤلف في البیوع ۶۶ (برقم۴۶۲۵) (صحیح)
۴۱۸۹- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک غلام نے آ کر نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے ہجرت پر بیعت کی، آپ یہ نہیں سمجھ رہے تھے کہ یہ غلام ہے، پھر اس کا مالک اسے ڈھونڈتے ہوئے آیا، نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اسے میرے ہاتھ بیچ دو''، چنانچہ آپ نے اسے دو کالے غلاموں کے بدلے خرید لیا، پھر آپ نے کسی سے بیعت نہیں لی یہاں تک کہ آپ اس سے معلوم کر لیتے کہ وہ غلام تو نہیں ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: غلام اپنے مالک کا تابع ہے، تو وہ کیسے ہجرت کر سکتا ہے اس لیے آپ غلاموں سے بیعت نہیں لیتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
22-اسْتِقَالَةُ الْبَيْعَةِ
۲۲- باب: بیعت توڑنے کا بیان​


4190- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَايَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الإِسْلامِ، فَأَصَابَ الأَعْرَابِيَّ، وَعْكٌ بِالْمَدِينَةِ؛ فَجَائَ الأَعْرَابِيُّ إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رسول اللَّهِ! أَقِلْنِي بَيْعَتِي؟ فَأَبَى، ثُمَّ جَائَهُ؛ فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي؟ فَأَبَى؛ فَخَرَجَ الأَعْرَابِيُّ؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا، وَتَنْصَعُ طِيبَهَا "۔
* تخريج: خ/فضائل المدینۃ ۱۰ (۱۸۸۳)، الأحکام ۴۵ (۷۲۰۹)، ۴۷ (۷۲۱۱)، ۵ (۷۲۱۶)، الاعتصام ۱۶ (۷۳۲۲)، م/الحج ۸۸ (۱۳۸۱)، ت/المناقب ۶۸ (۳۹۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۷۱)، ط/الجامع ۲ (۴)، حم (۳/۳۰۶، ۳۶۵، ۳۹۲) (صحیح)
۴۱۹۰- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی، پھر اس کو مدینے میں بخار آ گیا، تو اس نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! میری بیعت توڑ دیجئے ۱ ؎، آپ نے انکار کیا، اس نے پھر آپ کے پاس آ کر کہا: میری بیعت توڑ دیجیے، آپ نے انکار کیا، تو اعرابی چلا گیا ۲؎، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' مدینہ تو بھٹی کی طرح ہے جو اپنی گندگی کو نکال پھینکتا ہے اور پاکیزہ کو اور خالص بنا دیتا ہے''۔
وضاحت ۱؎: کیوں کہ وہ اس بیماری کو بیعت کی نحوست سمجھ بیٹھا تھا۔
وضاحت ۲؎: یعنی مدینہ سے چلا گیا، تاکہ اپنے خیال میں اس نحوست سے نجات پا جائے، اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ کسی خلیفہ (حکمراں) سے خلافت کی بیعت، یا کسی خاص بات کو توڑنا جائز نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
23-الْمُرْتَدُّ أَعْرَابِيًّا بَعْدَ الْهِجْرَةِ
۲۳- باب: ہجرت کے بعد کسی کا اپنے گاؤں لوٹ آنے کا بیان​


4191- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى الْحَجَّاجِ؛ فَقَالَ: يَا ابْنَ الأَكْوَعِ! ارْتَدَدْتَ عَلَى عَقِبَيْكَ، وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا، وَبَدَوْتَ، قَالَ: لا وَلَكِنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِي فِي الْبَدُوِ۔
* تخريج: خ/الفتن ۱۴ (۷۰۸۷)، م/الإمارۃ ۱۹ (۱۸۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۳۹)، حم (۴/۴۷، ۵۴) (صحیح)
۴۱۹۱- سلمہ بن الا کوع رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ حجاج کے پاس گئے تو اس نے کہا: ابن الا کوع! کیا آپ (ہجرت کی جگہ سے) ایڑیوں کے بل لوٹ گئے، اور ایک ایسا کلمہ کہا جس کے معنی ہیں کہ آپ بادیہ (دیہات) چلے گئے۔ انہوں نے کہا: نہیں، مجھے تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بادیہ (دیہات) میں رہنے کی اجازت دی تھی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: گناہ کبیرہ میں سے ایک گناہ '' ہجرت کے بعد ہجرت والی جگہ کو چھوڑ دینا '' بھی ہے (اس سلسلے میں احادیث مروی ہیں) اسی کی طرف حجاج نے اشارہ کر کے سلمہ بن الا ٔکوع رضی الله عنہ سے یہ بات کہی، جب کہ بات یہ تھی کہ رسول اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے سلمہ کے قبیلہ والوں کو فتنہ سے بچنے کے لیے اس کی اجازت پہلے ہی دے دی تھی، اسی لیے امام بخاری نے اس حدیث پر '' التعرب فی الفتنۃ '' (فتنہ کے زمانہ میں دیہات میں چلا جانا) کا باب باندھا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
24-الْبَيْعَةُ فِيمَا يَسْتَطِيعُ الإِنْسَانُ
۲۴- باب: طاقت بھر حاکم کی سمع و طاعت (سننے اور حکم بجا لانے) کی بیعت کا بیان​


4192- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ح و أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كُنَّا نُبَايِعُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ، وَالطَّاعَةِ، ثُمَّ يَقُولُ: فِيمَا اسْتَطَعْتَ، وَقَالَ عَلِيٌّ: فِيمَا اسْتَطَعْتُمْ۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۲۲ (۱۸۶۷)، ت/السیر ۳۴ (۱۵۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۷۱۲۷، ۷۱۷۴)، وقد أخرجہ: خ/الأحکام ۴۳ (۷۲۰۲)، ط/البیعۃ ۱(۱)، حم (۲/۶۲، ۸۱، ۱۰۱، ۱۳۹) (صحیح)
۴۱۹۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے سمع وطاعت (سننے اور حکم بجا لانے) پر بیعت کرتے تھے، پھر آپ فرماتے تھے: ''جتنی تمہاری طاقت ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: دین اسلام کی طبیعت ہی اللہ تعالیٰ نے یہی رکھی ہے کہ بن دوں پر ان کی طبعی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالا ہے۔ قرآن میں ارشاد ربانی ہے: {لاَ يُكَلِّفُ اللّهُ نَفْسًا إِلاَّ وُسْعَهَا} (البقرة: 286) (یعنی اللہ تعالیٰ نے کسی نفس پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالا ہے)


4193- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كُنَّا حِينَ نُبَايِعُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ، وَالطَّاعَةِ يَقُولُ لَنَا: " فِيمَا اسْتَطَعْتُمْ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۲۵۷) (صحیح)
۴۱۹۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جس وقت ہم رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے سمع و طاعت (سننے اور حکم بجا لانے) پر بیعت کرتے تھے تو آپ ہم سے فرماتے تھے: ''جتنی تمہاری طاقت ہے''۔


4194- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَيَّارٌ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ بَايَعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ، وَالطَّاعَةِ؛ فَلَقَّنَنِي فِيمَا اسْتَطَعْتَ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۱۷۹ (صحیح)
۴۱۹۴- جریر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے سمع وطاعت (حکم سننے اور اس پر عمل کرنے) پر بیعت کی تو آپ نے مجھے ''جتنی میری طاقت ہے'' کہنے کی تلقین کی، نیز میں نے ہر مسلمان کی خیر خواہی پر بیعت کی۔


4195- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أُمَيْمَةَ بِنْتِ رُقَيْقَةَ قَالَتْ: بَايَعْنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نِسْوَةٍ؛ فَقَالَ لَنَا: " فِيمَا اسْتَطَعْتُنَّ، وَأَطَقْتُنَّ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۱۸۶ (صحیح)
۴۱۹۵- امیمہ بنت رقیقہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے عورتوں کی ایک جماعت کے ساتھ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے بیعت کی تو آپ نے ہم سے فرمایا: ''جتنی تم استطاعت اور قدرت رکھتی ہو''۔
 
Last edited:
Top