• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
25-ذِكْرُ مَا عَلَى مَنْ بَايَعَ الإِمَامَ وَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ
۲۵- باب: جو کسی امام سے بیعت کر لے اور اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ میں دے دے اور اخلاص کا عہد کرے تو اس پر کیا لازم ہے​


4196- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، وَالنَّاسُ عَلَيْهِ مُجْتَمِعُونَ، قَالَ: فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ إِذْ نَزَلْنَا مَنْزِلا، فَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُ خِبَائَهُ، وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ، وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشْرَتِهِ إِذْ نَادَى مُنَادِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلاةُ جَامِعَةٌ؛ فَاجْتَمَعْنَا؛ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَخَطَبَنَا؛ فَقَالَ: إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلا كَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَى مَا يَعْلَمُهُ خَيْرًا لَهُمْ، وَيُ نذر هُمْ مَا يَعْلَمُهُ شَرًّا لَهُمْ، وَإِنَّ أُمَّتَكُمْ هَذِهِ جُعِلَتْ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا، وَإِنَّ آخِرَهَا سَيُصِيبُهُمْ بَلائٌ وَأُمُورٌ يُنْكِرُونَهَا تَجِيئُ فِتَنٌ؛ فَيُدَقِّقُ بَعْضُهَا لِبَعْضٍ؛ فَتَجِيئُ الْفِتْنَةُ؛ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ: هَذِهِ مُهْلِكَتِي ثُمَّ تَنْكَشِفُ، ثُمَّ تَجِيئُ؛ فَيَقُولُ: هَذِهِ مُهْلِكَتِي، ثُمَّ تَنْكَشِفُ؛ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنْ النَّارِ، وَيُدْخَلَ الْجَنَّةَ؛ فَلْتُدْرِكْهُ مَوْتَتُهُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ، وَلْيَأْتِ إِلَى النَّاسِ مَا يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى إِلَيْهِ، وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا؛ فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ، وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ؛ فَلْيُطِعْهُ مَا اسْتَطَاعَ؛ فَإِنْ جَائَ أَحَدٌ يُنَازِعُهُ؛ فَاضْرِبُوا رَقَبَةَ الآخَرِ؛ فَدَنَوْتُ مِنْهُ؛ فَقُلْتُ: سَمِعْتَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: هَذَا، قَالَ: نَعَمْ، وَذَكَرَ الْحَدِيثَ۔
* تخريج: م/الإمارۃ (۱۸۴۴)، د/الفتن ۱(۴۲۴۸)، ق/الفتن ۹(۳۹۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۸۱) حم (۲/۱۶۱، ۱۹۱، ۱۹۲، ۱۹۳) (صحیح)
۴۱۹۶- عبدالرحمن بن عبد رب الکعبہ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کے پاس گیا، وہ کعبہ کے سایے میں بیٹھے ہوئے تھے، لوگ ان کے پاس اکٹھا تھے، میں نے انہیں کہتے ہوئے سنا: اسی دوران جب کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہم نے ایک جگہ پڑاؤ ڈالا، تو ہم میں سے بعض لوگ خیمہ لگانے لگے، بعض نے تیر اندازی شروع کی، بعض جانور چَرانے لگے، اتنے میں نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے منادی نے پکارا: صلاۃ کھڑی ہونے والی ہے، چنانچہ ہم اکٹھا ہوئے، نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر ہمیں مخاطب کیا اور آپ نے فرمایا: ''مجھ سے پہلے کوئی نبی ایسا نہ تھا جس پر ضروری نہ رہا ہو کہ جس چیز میں وہ بھلائی دیکھے اس کو وہ اپنی امت کو بتائے، اور جس چیز میں برائی دیکھے، انہیں اس سے ڈرائے، اور تمہاری اس امت کی خیر و عافیت شروع (کے لوگوں) میں ہے، اور اس کے آخر کے لوگوں کو طرح طرح کی مصیبتیں اور ایسے مسائل گھیر لیں گے جن کو یہ ناپسند کریں گے، فتنے ظاہر ہوں گے جو ایک سے بڑھ کر ایک ہوں گے، پھر ایک ایسا فتنہ آئے گا کہ مومن کہے گا: یہی میری ہلاکت وبربادی ہے، پھر وہ فتنہ ٹل جائے گا، پھر دوبارہ فتنہ آئے گا، تو مومن کہے گا: یہی میری ہلاکت وبربادی ہے۔ پھر وہ فتنہ ٹل جائے گا۔ لہٰذا تم میں سے جس کو یہ پسند ہو کہ اسے جہنم سے دور رکھا جائے اور جنت میں داخل کیا جائے تو ضروری ہے کہ اسے موت ایسی حالت میں آئے جب وہ اللہ، اور آخرت (کے دن) پر ایمان رکھتا ہو اور چاہیئے کہ وہ لوگوں سے اس طرح پیش آئے جس طرح وہ چاہتا ہے کہ اس کے ساتھ پیش آیا جائے۔ اور جو کسی امام سے بیعت کرے اور اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ میں دے دے اور اخلاص کے ساتھ دے تو طاقت بھر اس کی اطاعت کرے، اب اگر کوئی اس سے (اختیار چھیننے کے لیے) جھگڑا کرے تو اس کی گردن اڑا دو، یہ سن کر میں نے ان سے قریب ہو کر کہا: کیا یہ آپ نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے؟ کہا: ہاں، پھر (پوری) حدیث ذکر کی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث کا آخری حصہ مؤلف نے نہیں ذکر کیا، امام مسلم نے اس کو ذکر کیا ہے، وہ یہ ہے کہ '' عبدالرحمن بن عبد رب کعبہ نے عرض کیا: معاویہ رضی الله عنہ ایسا ویسا کر رہے ہیں، اس پر عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما نے فرمایا: '' تم معروف (بھلی بات) میں ان کی اطاعت کرتے رہو، اگر کسی منکر (برے کام) کا حکم دیں تو تم انکار کر دو، لیکن ان کے خلاف بغاوت مت کرو (خلاصہ) یہ کہ یہ حدیث سلف صالحین کے اس منہج اور طریقے کی تائید کرتی ہے کہ کسی مسلمان حاکم کے بعض منکر کاموں کی وجہ سے ان کو اختیار سے بے دخل کر دینے کے لیے ان کے خلاف تحریک نہیں چلائی جا سکتی، معروف کے سارے کام اس کی ماتحتی میں کئے جاتے رہیں گے۔ اور منکر کے سلسلے میں صرف زبانی نصیحت کی جائے گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
26-الْحَضُّ عَلَى طَاعَةِ الإِمَامِ
۲۶- باب: امام کی اطاعت پر ابھارنے کا بیان​


4197- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَدَّتِي تَقُولُ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، وَلَوْاسْتُعْمِلَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ يَقُودُكُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ؛ فَاسْمَعُوا لَهُ؛ وَأَطِيعُوا۔
* تخريج: م/الحج ۵۱ (۱۲۹۸)، والإمارۃ ۸ (۱۸۳۸)، والجہاد ۳۹ (۲۸۶۱) ق/الجہاد ۳۹ (۲۸۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۱۱)، حم (۴/۶۹، ۵/۳۸۱، ۶/۴۰۲، ۴۰۳) (صحیح)
۴۱۹۷- یحیی بن حصین کی دادی (ام الحصٰن الا ٔحمسیۃ رضی الله عنہا) بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع میں فرماتے ہوئے سنا: اگر کوئی حبشی غلام بھی تم پر امیر بنا دیا جائے جو تمہیں کتاب اللہ کے مطابق چلائے تو تم اس کی سنو اور اطاعت کرو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
27-التَّرْغِيبُ فِي طَاعَةِ الإِمَامِ
۲۷- باب: امام کی اطاعت کی ترغیب کا بیان​


4198- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَنَّ زِيَادَ بْنَ سَعْدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَطَاعَنِي؛ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ عَصَانِي؛ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، وَمَنْ أَطَاعَ أَمِيرِي؛ فَقَدْ أَطَاعَنِي، وَمَنْ عَصَى أَمِيرِي؛ فَقَدْ عَصَانِي "۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۸ (۱۸۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۳۸)، وقد أخرجہ: خ/الجہاد ۹ ۱۰ (۲۹۵۷)، الأحکام ۱ (۷۱۳۷)، ق/المقدمۃ ۱(۳)، الجہاد ۳۹ (۲۸۵۹)، حم۲/۵۱۱ (صحیح)
۴۱۹۸- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے میری اطاعت کی، اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نا فرمانی کی تو اس نے اللہ تعالیٰ کی نا فرمانی کی، اور جس نے میرے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نا فرمانی کی، اس نے میری نا فرمانی کی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
28-قَوْلُهُ تَعَالَى: { وَأُولِي الأَمْرِ مِنْكُمْ }
۲۸- آیت کریمہ: '' اور فرمانبرداری کو رسول (صلی للہ علیہ وسلم) کی اور تم میں سے اختیار والوں کی'' کی تفسیر​


4199- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا ال رسول } قَالَ: نَزَلَتْ فِي عَبْدِاللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ بْنِ قَيْسِ بْنِ عَدِيٍّ بَعَثَهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ۔
* تخريج: خ/تفسیرسورۃ النساء ۱۱ (۴۵۸۴)، م/الإمارۃ ۸ (۱۸۳۴)، د/الجہاد ۹۶ (۲۶۲۴)، ت/الجہاد ۳ (۱۶۷۲)، تحفۃ الأشراف: ۵۶۵۱)، حم ۱/۳۳۷) (صحیح)
۴۱۹۹- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا ال رسول} ۱؎ یہ آیت عبداللہ بن حذافہ بن قیس بن عدی رضی الله عنہ کے سلسلے میں اتری، انہیں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک سریہ میں بھیجا تھا ۲؎۔
وضاحت ۱؎: اے لوگو، جو ایمان لائے ہو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو۔ (النسائ: ۵۹)
وضاحت۲؎: عبداللہ بن حذافہ رضی الله عنہ اس سریہ میں کسی بات پر اپنے ماتحتوں پر ناراض ہو گئے تو آگ جلانے کا حکم دیا، اور جب آگ جلادی گئی تو سب کو حکم دیا کہ اس میں کود جائیں، اس پر بعض ماتحتوں نے کہا: ہم تو آگ ہی سے بچنے کے لیے اسلام میں داخل ہوئے ہیں تو پھر آگ میں کیوں داخل ہوں، پھر معاملہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم پر پیش کرنے کی بات آئی، تب یہ آیت نازل ہوئی۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اولی الامر سے مراد امراء ہیں نہ کہ علماء اور اگر علماء بھی شامل ہیں تو مقصود یہ ہوگا کہ ایسے امور جن کے بارے میں قرآن وحدیث میں واضح تعلیمات موجود نہ ہوں ان میں ان کی طرف رجوع کیا جائے۔ '' ائمہ اربعہ کے بارے میں خاص طور پر اس آیت کے نازل ہونے کی بات تو قیاس سے بہت زیادہ بعید ہے کیونکہ اس وقت تو ان کا وجود ہی نہیں تھا۔ اور ان کی تقلید جامد تو بقول شاہ ولی اللہ دہلوی چوتھی صدی کی پیداوار ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
29-التَّشْدِيدُ فِي عِصْيَانِ الإِمَامِ
۲۹- باب: امام اور حاکم کی نا فرمانی کی شناعت کا بیان​


4200- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَحِيرٌ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْغَزْوُ: غَزْوَانِ؛ فَأَمَّا مَنْ ابْتَغَى وَجْهَ اللَّهِ، وَأَطَاعَ الإِمَامَ، وَأَنْفَقَ الْكَرِيمَةَ، وَاجْتَنَبَ الْفَسَادَ؛ فَإِنَّ نَوْمَهُ، وَنُبْهَتَهُ أَجْرٌ كُلُّهُ، وَأَمَّا مَنْ غَزَا رِيَائً، وَسُمْعَةً، وَعَصَى الإِمَامَ، وَأَفْسَدَ فِي الأَرْضِ؛ فَإِنَّهُ لا يَرْجِعُ بِالْكَفَافِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۱۹۰ (صحیح)
۴۲۰۰- معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم فرمایا: ''جہاد دو طرح کے ہیں: ایک تو یہ کہ کوئی خالص اللہ کی رضا کے لئے لڑے، امام کی اطاعت کرے، اپنے سب سے پسندیدہ مال کو خرچ کرے اور فساد سے دور رہے تو اس کا سونا جاگنا سب عبادت ہے، دوسرے یہ کہ کوئی شخص دکھاوے اور شہرت کے لئے جہاد کرے، امام کی نا فرمانی کرے، اور زمین میں فساد برپا کرے، تو وہ برابر سراسر بھی نہ لوٹے گا''(بلکہ عذاب کا مستحق ہوگا)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
30-ذِكْرُ مَا يَجِبُ لِلإِمَامِ وَمَا يَجِبُ عَلَيْهِ
۳۰- باب: امام اور حاکم کے حقوق و واجبات اور ذمہ داریوں کا بیان​


4201- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوالزِّنَادِ مِمَّا حَدَّثَهُ عَبْدُالرَّحْمَنِ الأَعْرَجُ مِمَّا ذَكَرَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّمَا الإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ، وَيُتَّقَى بِهِ؛ فَإِنْ أَمَرَ بِتَقْوَى اللَّهِ، وَعَدَلَ؛ فَإِنَّ لَهُ بِذَلِكَ أَجْرًا، وَإِنْ أَمَرَ بِغَيْرِهِ؛ فَإِنَّ عَلَيْهِ وِزْرًا "۔
* تخريج: خ/الجہاد ۱۰۹(۲۹۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۴۱)، وقد أخرجہ: م/الإمارۃ ۹ (۱۸۴۱)، د/الجہاد ۱۶۳ (۲۷۵۷) (صحیح)
۴۲۰۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' امام ایک ڈھال ہے جس کے زیر سایہ ۱؎ سے لڑا جاتا ہے اور اس کے ذریعہ سے جان بچائی جاتی ہے۔ لہٰذا اگر وہ اللہ سے تقویٰ کا حکم دے اور انصاف کرے تو اسے اس کا اجر ملے گا، اور اگر وہ اس کے علاوہ کا حکم دے تو اس کا وبال اسی پر ہوگا''۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس کی رائے سے اور اس کی قیادت میں جنگ لڑی جاتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
31-النَّصِيحَةُ لِلإِمَامِ
۳۱- باب: امام اور حاکم کے لئے خیر خواہی کا بیان​


4202- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَأَلْتُ سُهَيْلَ بْنَ أَبِي صَالِحٍ، قُلْتُ: حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِيكَ، قَالَ: أَنَا سَمِعْتُهُ مِنَ الَّذِي حَدَّثَ أَبِي حَدَّثَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ يُقَالُ لَهُ عَطَائُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا الدِّينُ النَّصِيحَةُ " قَالُوا: لِمَنْ يَا رسول اللَّهِ؟ قَالَ: " لِلَّهِ، وَلِكِتَابِهِ، وَلِ رسولهِ، وَلأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ، وَعَامَّتِهِمْ "۔
* تخريج: م/الإیمان ۲۳ (۵۵)، د/الأدب ۶۷ (۴۹۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۵۳)، حم (۴/۱۰۲) (صحیح)
۴۲۰۲- تمیم الداری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''دین نصیحت خیر خواہی کا نام ہے''، آپ نے فرمایا: (نصیحت وخیر خواہی) کس کے لئے؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ''اللہ کے لئے، اس کی کتاب کے لئے، اس کے رسول کے لئے، مسلمانوں کے اماموں کے لئے اور عوام کے لئے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اللہ کے لیے خیر خواہی کا مفہوم یہ ہے کہ بندہ اللہ کی وحدانیت کا قائل ہو اور اس کی ہرعبادت خالص اللہ کی رضا کے لیے ہو۔ کتاب اللہ (قرآن) کے لیے خیر خواہی یہ ہے کہ اس پر ایمان لائے اور عمل کرے۔ رسول کے لیے خیر خواہی یہ ہے کہ نبوت ورسالت محمدیہ کی تصدیق کرنے کے ساتھ رسول اکرم صلی للہ علیہ وسلم جن چیزوں کا حکم دیں اسے بجا لائے اور جس چیز سے منع کریں اس سے باز رہے، اور آپ کی تعلیمات کو عام کر ے، مسلمانوں کے حاکموں کے لیے خیر خواہی یہ ہے کہ حق بات میں ان کی تابعداری کی جائے اور کسی شرعی وجہ کے بغیر ان کے خلاف بغاوت کا راستہ نہ اپنایا جائے۔ اور عام مسلمانوں کے لیے خیر خواہی یہ ہے کہ ان میں امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیا جائے، اور ان کے مصالح کی طرف ان کی رہنمائی کی جائے۔


4203- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّمَا الدِّينُ النَّصِيحَةُ" قَالُوا: لِمَنْ يَا رسول اللَّهِ؟ قَالَ: " لِلَّهِ، وَلِكِتَابِهِ، وَلِ رسولهِ، وَلأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ، وَعَامَّتِهِمْ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۲۰۳- تمیم داری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''دین خیر خواہی کا نام ہے'' لوگوں نے عرض کیا: کس کے لئے؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ''اللہ کے لئے، اس کی کتاب (قرآن) کے لئے، اس کے رسول (محمد) کے لئے، مسلمانوں کے ائمہ اور عوام کے لئے''۔


4204- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِنَّ الدِّينَ النَّصِيحَةُ إِنَّ الدِّينَ النَّصِيحَةُ إِنَّ الدِّينَ النَّصِيحَةُ" قَالُوا: لِمَنْ يَا رسول اللَّهِ؟ قَالَ: " لِلَّهِ، وَلِكِتَابِهِ، وَلِ رسولهِ، وَلأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ، وَعَامَّتِهِمْ "۔
* تخريج: ت/البر ۱۷ (۱۹۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۶۳)، حم (۲/۶۹۷) (حسن صحیح)
۴۲۰۴- ابو ہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم فرمایا: '' بلاشبہ دین نصیحت اور خیر خواہی کا نام ہے، بلا شبہہ دین خلوص اور خیر خواہی ہے، بلا شبہ دین خلوص اور خیر خواہی ہے''، لوگوں نے عرض کیا: کس کے لئے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ''اللہ کے لئے، اس کی کتاب (قرآن) کے لئے، اس کے رسول (محمد) کے لئے، مسلمانوں کے حکمرانوں اور عوام کے لئے''۔


4205- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالْكَبِيرِ بْنِ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَهْضَمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، وَعَنْ سُمَيٍّ، وَعَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الدِّينُ النَّصِيحَةُ " قَالُوا: لِمَنْ يَا رسول اللَّهِ؟ قَالَ: "لِلَّهِ، وَلِكِتَابِهِ، وَلِ رسولهِ، وَلأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ، وَعَامَّتِهِمْ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (حسن صحیح)
۴۲۰۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''دین نصیحت اور خیر خواہی کا نام ہے۔ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کس کے لئے۔ آپ نے فرمایا: اللہ کے لئے، اس کی کتاب (قرآن) کے لئے، اس کے رسول (محمد) کے لئے، مسلمانوں کے حکمرانوں کے لئے اور عوام کے لئے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
32-بِطَانَةُ الإِمَامِ
۳۲- باب: امام اور حاکم کے راز دار اور مشیر کا بیان​


4206- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ يَعْمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلاَّمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوسَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ وَالٍ إِلا وَلَهُ بِطَانَتَانِ بِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالْمَعْرُوفِ، وَتَنْهَاهُ عَنْ الْمُنْكَرِ، وَبِطَانَةٌ لا تَأْلُوهُ خَبَالا؛ فَمَنْ وُقِيَ شَرَّهَا؛ فَقَدْ وُقِيَ وَهُوَ مِنْ الَّتِي تَغْلِبُ عَلَيْهِ مِنْهُمَا "۔
* تخريج: خ/الأحکام ۴۲ (۷۱۹۸ تعلیقًا)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۶۹)، حم (۲/۲۳۷، ۲۸۹) (صحیح)
۴۲۰۶- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایسا کوئی حاکم نہیں جس کے دو قسم کے مشیر نہ ہوں، ایک مشیر اسے نیکی کا حکم دیتا ہے اور برائی سے روکتا ہے، اور دوسرا اسے بگاڑنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھتا۔ لہٰذا جو اس کے شر سے بچا وہ بچ گیا اور ان دونوں مشیروں میں سے جو اس پر غالب آ جاتا ہے وہ اسی میں سے ہو جاتا ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس لیے ہر صاحب اختیار (خواہ حاکم اعلی ہو یا ادنیٰ جیسے گورنر، تھا نے دار یا کسی تنظیم کا سربراہ) اسے چاہیے کہ اپنا مشیر بہت چھان پھٹک کر اختیار کرے، اس کے ساتھ ساتھ یہ دعاء بھی کرتا رہے کہ اے اللہ! مجھے صالح مشیر کار عطا فرما۔


4207- أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا بَعَثَ اللَّهُ مِنْ نَبِيٍّ، وَلا اسْتَخْلَفَ مِنْ خَلِيفَةٍ إِلا كَانَتْ لَهُ بِطَانَتَانِ بِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالْخَيْرِ، وَبِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالشَّرِّ، وَتَحُضُّهُ عَلَيْهِ، وَالْمَعْصُومُ مَنْ عَصَمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ "۔
* تخريج: خ/القدر ۸ (۶۶۱۱)، الأحکام ۴۲ (۷۱۹۸)، حم (۳/۳۹، ۸۸) (صحیح)
۴۲۰۷- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا اور نہ کوئی خلیفہ ایسا بنایا جس کے دو مشیر (قریبی راز دار) نہ ہوں۔ ایک مشیر اسے خیر و بھلائی کا حکم دیتا ہے اور دوسرا اسے شر اور برے کام کا حکم دیتا اور اس پر ابھارتا ہے، اور برائیوں سے معصوم محفوظ تو وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ معصوم محفوظ رکھے''۔


4208- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ صَفْوَانَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَابُعِثَ مِنْ نَبِيٍّ، وَلا كَانَ بَعْدَهُ مِنْ خَلِيفَةٍ إِلا وَلَهُ بِطَانَتَانِ بِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالْمَعْرُوفِ، وَتَنْهَاهُ عَنْ الْمُنْكَرِ، وَبِطَانَةٌ لا تَأْلُوهُ خَبَالا؛ فَمَنْ وُقِيَ بِطَانَةَ السُّوئِ؛ فَقَدْ وُقِيَ "۔
* تخريج: خ/الأحکام ۴۲ (۷۱۹۸ تعلیقا)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۹۴) (صحیح)
۴۲۰۸- ابو ایوب انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: '' کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا گیا اور نہ اس کے بعد کوئی خلیفہ ایسا ہوا جس کے دو مشیر و راز دار نہ ہوں۔ ایک مشیر و راز دار اسے بھلائی کا حکم دیتا اور برائی سے روکتا ہے اور دوسرا اسے بگاڑنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتا۔ لہٰذا جو خراب مشیر سے بچ گیا وہ (برائی اور فساد سے) بچ گیا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
33-وَزِيرُ الإِمَامِ
۳۳- باب: حکمراں کے وزیر کا بیان​


4209- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنِ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمَّتِي تَقُولُ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ وَلِيَ مِنْكُمْ عَمَلا؛ فَأَرَادَ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا جَعَلَ لَهُ وَزِيرًا صَالِحًا إِنْ نَسِيَ ذَكَّرَهُ، وَإِنْ ذَكَرَ أَعَانَهُ"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۴۴)، حم (۶/۷۰) (صحیح)
۴۲۰۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم میں سے جب کوئی کسی کام کا ذمہ دار ہو جائے پھر اللہ اس سے خیر کا ارادہ کرے تو اس کے لئے ایسا صالح وزیر بنا دیتا ہے کہ اگر وہ بھول جائے تو وہ اسے یاد دلاتا ہے اور اگر اسے یاد ہو تو اس کی مدد کرتا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
34-جَزَائُ مَنْ أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَأَطَاعَ
۳۴- باب: اس شخص کی سزا جسے گناہ کے کام کا حکم دیا جائے اور وہ اسے بجا لائے​


4210- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ الإِيَامِيِّ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَيْشًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلا؛ فَأَوْقَدَ نَارًا؛ فَقَالَ: ادْخُلُوهَا؛ فَأَرَادَ نَاسٌ أَنْ يَدْخُلُوهَا، وَقَالَ الآخَرُونَ: إِنَّمَا فَرَرْنَا مِنْهَا؛ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " لِلَّذِينَ أَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا لَوْ دَخَلْتُمُوهَا لَمْ تَزَالُوا فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ " وَقَالَ لِلآخَرِينَ خَيْرًا -وَقَالَ أَبُو مُوسَى فِي حَدِيثِهِ قَوْلا حَسَنًا - وَقَالَ: " لا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ "۔
* تخريج: خ/المغازي ۵۹ (۴۳۴۰)، الأحکام ۴ (۷۱۴۵)، أخبارالأحاد ۱ (۷۲۵۷)، م/الإمارۃ ۸ (۱۸۴۰)، د/الجہاد ۹۶ (۲۶۲۵)، ت/السیر ۸ (۱۵۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۶۸)، حم (۱/۸۲، ۹۴، ۱۲۴، ۱۲۹) (صحیح)
۴۲۱۰- علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک فوج بھیجی اور ایک شخص ۱؎ کو اس کا امیر مقرر کیا، اس نے آگ جلائی اور کہا: تم لوگ اس میں داخل ہو جاؤ، تو کچھ لوگوں نے اس میں داخل ہونا چاہا اور دوسروں نے کہا: ہم تو(ایمان لا کر) آگ ہی سے بھاگے ہیں، پھر لوگوں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے کیا۔ آپ نے ان لوگوں سے جن ہوں نے اس میں داخل ہونا چاہا تھا فرمایا: ''اگر تم اس میں داخل ہو جاتے تو قیامت تک اسی میں رہتے، اور دوسروں سے اچھی بات کہی''۔
(ابو موسیٰ (محمد بن المثنیٰ) نے اپنی حدیث میں (''خیراً'' کے بجائے) ''قولاً حسناً'' (بہتر بات) کہا ہے)۔
اور آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ کی نا فرمانی میں اطاعت نہیں ہوتی، اطاعت صرف نیک کاموں میں ہے '' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: اس سے مراد وہی عبداللہ بن حذافہ رضی الله عنہ ہیں جن کا تذکرہ حدیث نمبر ۴۱۹۹ میں گزرا۔
وضاحت ۲؎: ''صرف نیک کاموں میں اطاعت، اور نا فرمانی کے کاموں میں اطاعت نہ کرنے'' کی بات ہر ایک اختیار والے کے ساتھ ہوگی: خواہ حکمرانِ اعلی ہویا ادنیٰ، یا والدین، یا اساتذہ، شوہر یا کسی تنظیم کا سربراہ۔ اگر کسی سربراہ کا اکثر حکم اللہ کی نا فرمانی والا ہی ہو تو ایسے آدمی کو سارے ماتحت لوگ مشورہ کر کے اختیار سے بے دخل کر دیں۔ لیکن ہتھیار سے نہیں، یا فتنہ وفساد برپا کر کے نہیں۔


4211- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَى الْمَرْئِ الْمُسْلِمِ السَّمْعُ، وَالطَّاعَةُ فِيمَا أَحَبَّ، وَكَرِهَ إِلا أَنْ يُؤْمَرَ بِمَعْصِيَةٍ؛ فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ؛ فَلا سَمْعَ، وَلا طَاعَةَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۷۹۲) (صحیح)
۴۲۱۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''مسلمان شخص پر (امام و حکمراں کی) ہر چیز میں سمع و طاعت (حکم سننا اور اس پر عمل کرنا) واجب ہے خواہ اسے پسند ہو یا ناپسند، سوائے اس کے کہ اسے گناہ کے کام کا حکم دیا جائے۔ لہٰذا جب اسے گناہ کے کام کا حکم دیا جائے تو کوئی سمع و طاعت نہیں ''۔
 
Top