• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
35-ذِكْرُ الْوَعِيدِ لِمَنْ أَعَانَ أَمِيرًا عَلَى الظُّلْمِ
۳۵- باب: ظلم میں امیر کی مدد کرنے والے پر وعید کا بیان​


4212- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَاصِمٍ الْعَدَوِيِّ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ تِسْعَةٌ؛ فَقَالَ: إِنَّهُ سَتَكُونُ بَعْدِي أُمَرَائُ مَنْ صَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ، وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ؛ فَلَيْسَ مِنِّي، وَلَسْتُ مِنْهُ، وَلَيْسَ بِوَارِدٍ عَلَيَّ الْحَوْضَ، وَمَنْ لَمْ يُصَدِّقْهُمْ بِكَذِبِهِمْ، وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ؛ فَهُوَ مِنِّي، وَأَنَا مِنْهُ، وَهُوَوَارِدٌ عَلَيَّ الْحَوْضَ۔
* تخريج: ت/الفتن ۷۲ (۲۲۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۱۰) حم۴/۲۴۳(صحیح)
۴۲۱۲- کعب بن عجرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے، ہم نو لوگ تھے، آپ نے فرمایا: ''میرے بعد کچھ امراء ہوں گے، جو ان کے جھوٹ کی تصدیق کرے گا اور ظلم میں ان کی مدد کرے گا وہ میرا نہیں اور نہ میں اس کا ہوں، اور نہ ہی وہ (قیامت کے دن) میرے پاس حوض پہ آ سکے گا۔ اور جس نے جھوٹ میں ان کی تصدیق نہیں کی اور ظلم میں ان کی مدد نہیں کی تو وہ میرا ہے اور میں اس کا ہوں اور وہ میرے پاس حوض پر آئے گا'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: کسی حکمران، امیر، صدر، ناظم، کسی ادارہ کے سربراہ کے حوالی موالی جو ہر نیک وبد میں اس کی خوشامد کرتے ہیں اس کی ہر ہاں میں ہاں ملاتے ہیں وہ اس حدیث میں بیان کردہ وعید شدید پر توجہ دیں، نیز یہ بات بھی قابل غور ہے کہ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے ظالم امیر کے ظلم میں تعاون کرنے والے کے لیے اتنی سخت وعید تو سنائی مگر اس ظالم امیر کو ہٹا دینے کی کوئی بات نہیں کی، ایسے ظالم کو نصیحت کی جائے گی یا سارے مسلمانوں کے اصحاب رائے کے مشورہ سے علاحدہ کیا جائے گا۔ (بغیر فتنہ وفساد برپا کئے)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
36-مَنْ لَمْ يُعِنْ أَمِيرًا عَلَى الظُّلْمِ
۳۶- باب: ظلم میں امیر کی مدد نہ کرنے والے کا بیان​


4213-أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ - يَعْنِي ابْنَ عَبْدِالْوَهَّابِ - قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَاصِمٍ الْعَدَوِيِّ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ: خَرَجَ إِلَيْنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ تِسْعَةٌ خَمْسَةٌ وَأَرْبَعَةٌ أَحَدُ الْعَدَدَيْنِ مِنْ الْعَرَبِ، وَالآخَرُ مِنْ الْعَجَمِ؛ فَقَالَ: اسْمَعُوا هَلْ سَمِعْتُمْ أَنَّهُ سَتَكُونُ بَعْدِي أُمَرَائُ مَنْ دَخَلَ عَلَيْهِمْ؛ فَصَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ، وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ؛ فَلَيْسَ مِنِّي، وَلَسْتُ مِنْهُ، وَلَيْسَ يَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ، وَمَنْ لَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهِمْ، وَلَمْ يُصَدِّقْهُمْ بِكَذِبِهِمْ، وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ؛ فَهُوَ مِنِّي، وَأَنَا مِنْهُ، وَسَيَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۲۱۳- کعب بن عجرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے، ہم نو لوگ تھے، پانچ ایک طرح کے اور چار دوسری طرح کے، ان میں سے کچھ عرب تھے اور کچھ عجم۔ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سنو! کیا تم نے سنا؟ میرے بعد عنقریب کچھ امراء ہوں گے، جو ان کے یہاں جائے گا اور ان کے جھوٹ کی تصدیق کرے گا اور ظلم میں ان کی مدد کرے گا تو وہ میرا نہیں اور نہ میں اس کا ہوں، اور نہ وہ میرے پاس (قیامت کے دن) حوض پرنہ آ سکے گا، اور جو ان کے ہاں نہیں گیا، ان کے جھوٹ کی تصدیق نہیں کی، اور ظلم میں ان کی مدد نہیں کی تو وہ میرا ہے اور میں اس کا ہوں اور عنقریب وہ میرے پاس حوض پر آئے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
37-فَضْلُ مَنْ تَكَلَّمَ بِالْحَقِّ عِنْدَ إِمَامٍ جَائِرٍ
۳۷- باب: ظالم حکمراں کے پاس حق بات کہنے والے کی فضیلت کا بیان​


4214- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ أَنَّ رَجُلا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الْغَرْزِ أَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: كَلِمَةُ حَقٍّ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۴۹۸۳)، حم (۴/۳۱۴، ۳۱۵) (صحیح)
۴۲۱۴- طارق بن شہاب رضی الله عنہ ۱؎ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے سوال کیا اور وہ یا آپ اپنا پیر رکاب میں رکھے ہوئے تھے؛ کون سا جہاد افضل ہے؟ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ظالم حکمراں کے پاس حق اور سچ کہنا''۔
وضاحت ۱؎: طارق بن شہاب رضی الله عنہ کو نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو دیکھنے کا شرف تو حاصل ہے مگر آپ سے خود کوئی حدیث نہیں سنی تھی، آپ کی روایت کسی اور صحابی کے واسطہ سے ہوتی ہے، اور اس صحابی کا نام نہ معلوم ہونے سے حدیث کی صحت میں فرق نہیں پڑتا۔ کیوں کہ سارے صحابۂ کرام ثقہ ہیں اور سند سے معلوم ثقہ، بالخصوص صحابی کا ساقط ہونا حدیث کی صحت میں موثر نہیں، اس لئے کہ سارے صحابہ ثقہ اور عدول ہیں، اس طرح کی حدیث جس میں حدیث نقل کرنے میں صحابی واسطہ صحابی کا ذکر کئے بغیر حدیث کی نسبت رسول اکرم صلی للہ علیہ وسلم کی طرف کر دے، علمائے حدیث کی اصطلاح میں '' مرسل صحابی'' کہتے ہیں، اور '' مرسل صحابی'' مقبول و مستفید ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
38-ثَوَابُ مَنْ وَفَّى بِمَا بَايَعَ عَلَيْهِ
۳۸- باب: بیعت کی پابندی کرنے والے کے ثواب کا بیان​


4215- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسٍ؛ فَقَالَ بَايِعُونِي عَلَى أَنْ لاتُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلاتَسْرِقُوا، وَلا تَزْنُوا، وَقَرَأَ عَلَيْهِمْ الآيَةَ: فَمَنْ وَفَّى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَسَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ؛ فَهُوَ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: إِنْ شَائَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَائَ غَفَرَ لَهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۱۶۶ (صحیح)
۴۲۱۵- عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک مجلس میں نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس تھے تو آپ نے فرمایا: ''تم لوگ مجھ سے بیعت کرو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراؤ گے، نہ چوری کرو گے، نہ زنا کرو گے، پھر آپ نے لوگوں کو (سورہ ممتحنہ کی) آیت پڑھ کر سنائی ۱؎، پھر فرمایا: تم میں سے جس نے بیعت کو پورا کیا تو اس کا اجر اللہ پر ہے، اور جس نے اس میں سے کسی غلط کام کو انجام دیا اور اللہ تعالیٰ نے اسے چھپائے رکھا تو اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے چاہے تو اسے سزا دے، اور چاہے تو اسے معاف کر دے۔
وضاحت ۱؎: اس آیت سے مراد سورہ ممتحنہ کی یہ آیت ہے: {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَائكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَن لاَّيُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا ... } (سورة الممتحنة: 12)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
39- مَا يُكْرَهُ مِنْ الْحِرْصِ عَلَى الإِمَارَةِ
۳۹- باب: منصب اور سرداری کی خواہش ناپسندیدہ عمل ہے​


4216- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّكُمْ سَتَحْرِصُونَ عَلَى الإِمَارَةِ، وَإِنَّهَا سَتَكُونُ نَدَامَةً، وَحَسْرَةً فَنِعْمَتِ الْمُرْضِعَةُ، وَبِئْسَتْ الْفَاطِمَةُ "۔
* تخريج: خ/الأحکام ۷ (۷۱۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۱۷)، حم (۲/۴۴۸، ۴۷۶) ویأتي عند المؤلف في القضاء (برقم۵۳۸۷) (صحیح)
۴۲۱۶- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''عنقریب تم لوگ امارت وسرداری کی خواہش کرو گے لیکن وہ باعث ندامت و حسرت ہوگی، اس لئے کہ دودھ پلانے والی کتنی اچھی ہوتی ہے، اور دودھ چھڑانے والی کتنی بری ہوتی ہے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی حکومت ملتے وقت وہ بھلی لگتی ہے اور جاتے وقت بری لگتی ہے۔

***​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

40-كِتَاب الْعَقِيقَةِ
۴۰- کتاب: عقیقہ کے احکام و مسائل


1-بابُ النُسكِ عَنِ الولدِ
۱- باب: نومولود کی طرف سے عقیقہ کا بیان​


4217- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: سُئِلَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْعَقِيقَةِ؛ فَقَالَ: "لايُحِبُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْعُقُوقَ، وَكَأَنَّهُ كَرِهَ الاسْمَ " قَالَ لِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا نَسْأَلُكَ أَحَدُنَا يُولَدُ لَهُ" قَالَ: " مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْسُكَ عَنْ وَلَدِهِ؛ فَلْيَنْسُكْ عَنْهُ عَنِ الْغُلامِ شَاتَانِ مُكَافَأَتَانِ، وَعَنْ الْجَارِيَةِ شَاةٌ " قَالَ دَاوُدُ: سَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ عَنْ الْمُكَافَأَتَانِ، قَالَ: الشَّاتَانِ الْمُشَبَّهَتَانِ تُذْبَحَانِ جَمِيعًا۔
* تخريج: د/الضحایا ۲۱ (۲۸۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۰۰)، حم (۲/۱۸۲، ۱۸۳، ۱۸۷، ۱۹۳، ۱۹۴) (حسن صحیح)
۴۲۱۷- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے عقیقہ کے سلسلے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ عقوق کو پسند نہیں کرتا''۔ گویا کہ آپ کو یہ نام ناپسند تھا۔ لوگوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ہم تو آپ سے صرف یہ پوچھ رہے ہیں کہ جب ایک شخص کے یہاں اولاد پیدا ہو تو کیا کرے؟ آپ نے فرمایا: ''جو اپنی اولاد کی طرف سے قربانی کرنا چاہے ۱؎ کرے، لڑکے کی طرف سے ایک ہی عمر کی دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری''۔
داود بن قیس کہتے ہیں: میں نے زید بن اسلم سے''مكافئتان'' کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: دو مشابہ بکریاں جو ایک ساتھ ذبح کی جائیں ۲؎۔
وضاحت ۱؎: اسی جملے سے استدلال کرتے ہوئے بعض ائمہ کہتے ہیں کہ '' عقیقہ '' فرض نہیں مندوب ومستحب ہے، جب کہ فرض قرار دینے والے حدیث نمبر ۴۲۱۹ سے استدلال کرتے ہیں جس میں حکم ہے کہ '' بچے کی طرف سے خون بہاؤ '' نیز اور بھی کچھ الفاظ ایسے وارد ہیں جن سے عقیقہ کی فرضیت معلوم ہوتی ہے، إلا یہ کہ کسی کو عقیقہ کے وقت استطاعت نہ ہو تو بعد میں استطاعت ہونے پر قضا کر لے۔
وضاحت ۲؎: عمر میں برابر ہوں یا وصف میں ایک دوسرے سے قریب تر ہوں۔


4218- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ، عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقَّ عَنْ الْحَسَنِ، وَالْحُسَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۹۷۱)، حم (۵/۳۵۵، ۳۶۱) (صحیح)
۴۲۱۸- بریدہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے حسن اور حسین رضی الله عنہما کی طرف سے عقیقہ کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2-الْعَقِيقَةُ عَنْ الْغُلامِ
۲- باب: لڑکے کے عقیقہ کا بیان​


4219- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، وَحَبِيبٌ، وَيُونُسُ، وَقَتَادَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّيِّ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فِي الْغُلامِ عَقِيقَةٌ؛ فَأَهْرِيقُوا عَنْهُ دَمًا، وَأَمِيطُوا عَنْهُ الأَذَى "۔
* تخريج: خ/العقیقۃ ۲ (۵۴۷۱)، د/الضحایا ۲۱ (۲۸۳۹)، ت/الضحایا ۱۷ (۱۵۱۵)، ق/الذبائح ۱ (۳۱۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۸۵)، حم (۴/۱۷، ۱۸، ۲۱۴)، دي/الأضاحي ۹ (۲۰۱۰) (صحیح)
۴۲۱۹- سلمان بن عامر ضبی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''لڑکے کی پیدائش پر ۱؎ اس کا عقیقہ ہے، تو اس کی جانب سے خون بہاؤ ۲؎ اور اس سے تکلیف دہ چیز کو دور کرو''۳؎۔
وضاحت ۱؎: اس جملہ سے بعض لوگوں نے یہ استدلال کیا ہے کہ '' عقیقہ صرف لڑکے کی پیدائش پر ہے۔ لڑکی کی پیدائش پر نہیں، لیکن یہ استدلال صرف ایک حدیث پر نظر رکھنے کا نتیجہ ہے جو اصول استدلال کے خلاف ہے، متعدد دیگر احادیث وارد ہیں جن میں لڑکی کی طرف سے بھی خون بہا نے کا حکم دیا گیا ہے۔ (دیکھئے اگلی حدیث)
وضاحت ۲؎: اسی جملہ سے (نیز حدیث نمبر ۴۲۲۵ کے مفہوم) سے عقیقہ کے واجب ہونے پر استدلال کیا جاتا ہے، جب کہ بعض لوگ حدیث نمبر۴۲۱۸ کے جملہ '' جو چاہے وہ عقیقہ کرے '' سے استحباب پر استدلال کرتے ہیں، سلمان رضی الله عنہ کی حدیث صحیح بخاری کی ہے جب کہ عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کی حدیث صرف سنن کی ہے، نیز سلمان رضی الله عنہ کی حدیث کے معنی کی تائید حدیث نمبر ۴۲۲۵ کے اس مفہوم سے بھی ہوتی ہے جو امام احمد بن حنبل نے بیان کیا ہے، نیز ام کرز رضی الله عنہا کی حدیث سے بھی وجوب ہی کی تائید ہوتی ہے، ہاں جس کو عقیقہ کرنے کی استطاعت ہی نہ ہو تو اس سے معاف ہے، اگر ماں باپ کو ۲۱ویں دن بھی عقیقہ کرنے کی استطاعت ہو جائے تو کر دے، اس کے بعد وجوب ساقط ہو جائے گا۔
وضاحت ۳؎: یعنی سر کے بال مونڈو اور غسل دو۔


4220- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَطَائٍ وَطَاوُسٍ وَمُجَاهِدٍ عَنْ أُمِّ كُرْزٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي الْغُلامِ: "شَاتَانِ مُكَافَأَتَانِ وَفِي الْجَارِيَةِ شَاةٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۴۹) (صحیح)
۴۲۲۰- ام کرز رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''(عقیقہ کے لئے) لڑکے میں دو ہم عمر بکریاں اور لڑکی میں ایک بکری(کافی) ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: لڑکے کی طرف سے دو جانور اور لڑکی کی طرف سے ایک جانور ذبح کرنے کی حکمت یہ ہے کہ بچے کی طرف سے خون بہانا اس کی جان کی بقاء کی خاطر ہے، تو یہ گویا دیت کی طرح ہوا، اور دیت میں نرجان کی دیت مادہ جان سے دگنی ہوتی ہے (کما فی المغنی مسألۃ نمبر ۱۴۷۲) نیز ایک حدیث میں ہے'' جس نے ایک نرجان کو آزاد کیا اس کا ہر عضو جہنم سے آزاد کیا جائے گا، اور جس نے دو ماہ جان کو آزاد کیا اس کو بھی یہی اجر ملے گا۔ (فتح الباری تحت ۵۴۷۱ من کتاب العقیقۃ)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
3-بَاب الْعَقِيقَةِ عَنْ الْجَارِيَةِ
۳- باب: لڑکی کے عقیقہ کا بیان​


4221- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: قَالَ عَمْرٌو، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ حَبِيبَةَ بِنْتِ مَيْسَرَةَ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " عَنْ الْغُلامِ شَاتَانِ مُكَافَأَتَانِ، وَعَنْ الْجَارِيَةِ شَاةٌ " .
* تخريج: د/الضحایا ۲۱ (۲۸۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۵۲)، حم (۶/۳۲۲) (صحیح)
۴۲۲۱- ام کرز رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''(عقیقے کے لئے) لڑکے کی طرف سے دو ہم عمر بکریاں ہوں گی اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
4-كَمْ يُعَقُّ عَنْ الْجَارِيَةِ
۴- باب: لڑکی کی طرف سے کتنی بکریاں ہوں؟​


4222- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ - وَهُوَ ابْنُ أَبِي يَزِيدَ- عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ قَالَتْ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَةِ أَسْأَلُهُ عَنْ لُحُومِ الْهَدْيِ؛ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " عَلَى الْغُلامِ شَاتَانِ، وَعَلَى الْجَارِيَةِ شَاةٌ، لا يَضُرُّكُمْ ذُكْرَانًا كُنَّ أَمْ إِنَاثًا "۔
* تخريج: د/الضحایا ۲۱ (۲۸۳۵، ۲۸۳۶)، ق/الذبائح ۱ (۳۱۶۲مختصراً)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۴۷)، دي/الأضاحي ۹ (۲۰۱۱) (صحیح)
۴۲۲۲- ام کرز رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں حدیبیہ میں ہدی کے گوشت کے بارے میں پوچھنے کے لئے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئی، تو میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: لڑکا ہونے پر دو بکریاں ہیں اور لڑکی پر ایک بکری، نر ہوں یا مادہ اس سے تم کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔


4223- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "عَنْ الْغُلامِ شَاتَانِ، وَعَنْ الْجَارِيَةِ شَاةٌ، لا يَضُرُّكُمْ ذُكْرَانًا كُنَّ أَمْ إِنَاثًا"۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۲۲۳- ام کرز رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''لڑکے کی طرف سے دو بکریاں ہوں گی اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری، نر ہوں یا مادہ اس میں تمہارا کوئی نقصان نہیں ''۔


4224- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ - هُوَ ابْنُ طَهْمَانَ - عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ الْحَجَّاجِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: عَقَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِكَبْشَيْنِ كَبْشَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۶۲۰۱)، وقد أخرجہ: د/الضحایا ۲۱ (۲۸۴۱)، حم۵/۷، ۸، ۱۲، ۱۷، ۱۸، ۲۲) (صحیح)
۴۲۲۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے حسن اور حسین رضی الله عنہما کی طرف سے دو دو مینڈھے ذبح کیے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
5-مَتَى يُعَقُّ
۵- باب: عقیقہ کب ہو؟​


4225- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ - عَنْ سَعِيدٍ أَنْبَأَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كُلُّ غُلامٍ رَهِينٌ بِعَقِيقَتِهِ تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ سَابِعِهِ، وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ، وَيُسَمَّى "۔
* تخريج: د/الضحایا ۲۱ (۲۸۳۷، ۲۸۳۸)، ت/الأضاحی ۲۳ (۱۵۲۲م)، ق/الذبائح۱(۳۱۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۸۱)، حم (۵/۷، ۸، ۱۲، ۱۷، ۱۸، ۲۲)، دي/الأضاحي ۹ (۲۰۱۲) (صحیح)
۴۲۲۵- سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہر بچہ اپنے عقیقہ کے بدلے گروی ہے ۱؎ اس کی طرف سے ساتویں روز ذبح کیا جائے ۲؎، اس کا سر مونڈا جائے، اور اس کا نام رکھا جائے''۔
وضاحت ۱؎: اسی حدیث سے استدلال کرتے ہوئے بعض علماء عقیقہ کے فرض ہونے کے قائل ہیں، کیوں کہ اس میں بچے کے عقیقہ کے بدلے گروی باقی رہ جانے کی بات ہے، اور گروی رہنے کا مطلب علماء نے یہ بیان کیا ہے کہ جس لڑکے کا عقیقہ نہ کیا جائے اور وہ بلوغت سے پہلے مر جائے تو وہ قیامت کے دن اپنے ماں باپ کی سفارش (شفاعت) نہیں کرے گا، بعض علماء نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ جس طرح رہن رکھی ہوئی چیز کے بدلے کی ادائیگی ضروری ہے اسی طرح ذبح (عقیقہ) ضروری ہے، وغیرہ وغیرہ۔
وضاحت۲؎: اگر ساتویں دن عقیقہ کی استطاعت نہیں ہو سکی تو چودہویں دن کرے، اور اگر اس دن میں نہ ہو سکے تو اکیسویں دن کرے، جیسا کہ عائشہ رضی الله عنہا سے مستدرک حاکم میں (۴/۲۳۸) صحیح سند سے مروی ہے، اگر اکیسویں دن بھی نہ ہو سکے تو جو لوگ واجب قرار دیتے ہیں ان کے نزدیک زندگی میں کسی دن بھی قضاء کرنا ہوگا۔


4226- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا قُرَيْشُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، قَالَ لِي مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ: سَلْ الْحَسَنَ مِمَّنْ سَمِعَ حَدِيثَهُ فِي الْعَقِيقَةِ؛ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ؛ فَقَالَ: سَمِعْتُهُ مِنْ سَمُرَةَ۔
* تخريج: خ/العقیقۃ ۲ (۵۴۷۲م)، ت/الصلاۃ ۱۳۳ (۱۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۷۹) (صحیح)
۴۲۲۶- حبیب بن شہید کہتے ہیں کہ مجھ سے محمد بن سیرین نے کہا: حسن (بصری) سے پوچھو، انہوں نے عقیقہ کے سلسلے میں اپنی حدیث کس سے سنی ہے؟ چنانچہ میں نے ان سے اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: یہ حدیث میں نے سمرہ رضی الله عنہ سے سنی ہے۔

* * *​
 
Top