• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207

41-كِتَاب الْفَرَعِ وَالْعَتِيرَةِ
۴۱- کتاب: فرع و عتیرہ کے احکام و مسائل


۱- باب


4227- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا فَرَعَ، وَلا عَتِيرَةَ "۔
* تخريج: خ/العقیقۃ ۴ (۵۴۷۳)، الأضاحي ۶ (۱۹۷۶)، د/الأضاحي ۲۰ (۲۸۳۱)، ت/الضحایا ۱۵ (۱۵۱۲)، ق/الذبائح ۲(۳۱۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۲۷، ۱۳۲۶۹)، حم (۲/۲۲۹، ۲۳۹، ۲۷۹، ۴۹۰)، دي/الأضاحي ۸ (۲۰۰۷) (صحیح)
۴۲۲۷- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''فرع اور عتیرہ واجب نہیں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: فرع: زمانہ جاہلیت میں جانور کے پہلوٹے کو بتوں کے واسطے ذبح کرنے کو فرع کہتے ہیں، ابتدائے اسلام میں مسلمان بھی ایسا اللہ تعالیٰ کے واسطے کرتے تھے پھر کفار سے مشابہت کی بنا پر اسے منسوخ کر دیا گیا اور اس سے منع کر دیا گیا۔ اور عتیرہ: زمانہ ٔ جاہلیت میں رجب کے پہلے عشرہ میں تقرب حاصل کرنے کے لیے ذبح کرتے تھے، اور اسلام کی ابتداء میں مسلمان بھی ایسا کرتے تھے۔ کافر اپنے بتوں سے تقرب کے لیے اور مسلمان اللہ تعالی سے تقرب کے لئے ذبح کرتے تھے، پھر یہ دونوں منسوخ ہو گئے اب نہ فرع ہے اور نہ عتیرہ بلکہ مسلمانوں کے لیے عید الا ضحی کے روز قربانی ہے۔


4228- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثْتُ أَبَا إِسْحَاقَ، عَنْ مَعْمَرٍ، وَسُفْيَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَحَدُهُمَا نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْفَرَعِ، وَالْعَتِيرَةِ، وَقَالَ الآخَرُ: لافَرَعَ، وَلاعَتِيرَةَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۲۷، ۱۳۲۶۹) (صحیح)
۴۲۲۸- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرع اور عتیرہ سے منع فرمایا (دوسری روایت میں ہے کہ) آپ نے فرمایا: ''فرع اور عتیرہ واجب نہیں ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱ ؎: یعنی یہ دونوں اب واجب نہیں رہے۔


4229- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ - وَهُوَ ابْنُ مُعَاذٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو رَمْلَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مِخْنَفُ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ وُقُوفٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ؛ فَقَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ عَلَى أَهْلِ بَيْتٍ فِي كُلِّ عَامٍ أَضْحَاةً، وَعَتِيرَةً ".
قَالَ مُعَاذٌ: كَانَ ابْنُ عَوْنٍ يَعْتِرُ أَبْصَرَتْهُ عَيْنِي فِي رَجَبٍ۔
* تخريج: د/الضحایا ۱(۲۷۸۸)، ت/الضحایا ۱۹ (۱۵۱۸)، ق/الضحایا ۲ (۳۱۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۴۴)، حم (۴/۲۱۵، ۵/۷۶) (حسن)
۴۲۲۹- مخنف بن سلیم رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم عرفہ میں نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران آپ نے فرمایا: '' لوگو! ہر گھر والے پر ہر سال قربانی اور عتیرہ ہے'' ۱؎۔
معاذ کہتے ہیں: ابن عون رجب میں عتیرہ کرتے تھے، ایسا میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
وضاحت ۱؎: فرع اور عتیرہ کے سلسلے میں مروی تمام احادیث کے مطالعے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ دونوں ایام جاہلیت میں جاہلی انداز میں انجام دیئے جاتے تھے جس میں شرک کی ملاوٹ ہوتی تھی، رسول اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے اسلام میں ان کو جائز قرار تو دیا، مگر وہ شرک و کفر سے خالی اور جاہلی عادات کی مشابہت سے دور ہو، اور اگر نہ انجام دیئے جائیں تو بہتر ہے، خاص طور پر فرع کو اگر چھوڑ رکھا جائے تو یہ جانور بڑا ہو کر زیادہ مفید ثابت ہو سکتا ہے، واللہ اعلم (دیکھئے اگلی روایات)


4230- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِالْمَجِيدِ أَبُوعَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِيهِ، وَزَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، قَالُوا: يَا رسول اللَّهِ! الْفَرَعَ، قَالَ: "حَقٌّ، فَإِنْ تَرَكْتَهُ حَتَّى يَكُونَ بَكْرًا؛ فَتَحْمِلَ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ تُعْطِيَهُ أَرْمَلَةً خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذْبَحَهُ؛ فَيَلْصَقَ لَحْمُهُ بِوَبَرِهِ؛ فَتُكْفِئَ إِنَائَكَ، وَتُولِهُ نَاقَتَكَ". قَالُوا: يَا رسول اللَّهِ! فَالْعَتِيرَةُ؟ قَالَ: "الْعَتِيرَةُ حَقٌّ ". ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: أَبُوعَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ هُمْ أَرْبَعَةُ إِخْوَةٍ أَحَدُهُمْ أَبُوبَكْرٍ وَبِشْرٌ وَشَرِيكٌ وَآخَرُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۷۰۱)، وقد أخرجہ: د/الأضحایا۲۱(۲۸۴۲)، حم۲/۱۸۲ -۱۸۳ (حسن)
۴۲۳۰- محمد بن عبداللہ بن عمرو اور زید بن اسلم سے روایت ہے، لوگوں (صحابہ) نے عرض کیا: اللہ کے رسول! فرع کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''حق ہے، البتہ اگر تم اسے چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ جوان ہو جائے اور تم اسے اللہ کی راہ میں دو، یا اسے کسی مسکین، بیوہ کو دے دو تو یہ بہتر ہے اس بات سے کہ تم اسے (بچہ کی شکل میں) ذبح کرو اور (اس کے کاٹے جانے کی وجہ سے) اس کا گوشت چمڑے سے لگ جائے''۔ (یعنی دبلی ہو جائے گی) پھر تم اپنا برتن اوندھا کر کے رکھو گے(کہ وہ دودھ دینے کے لائق ہی نہ ہوگی) اور تمہاری اونٹنی تکلیف میں رہے گی''۔ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اور عتیرہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''عتیرہ بھی حق ہے'' ۱؎۔
٭ابو عبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: ابو علی حنفی چار بھائی ہیں: ابو بکر، بشر، شریک اور ایک اور ہیں۔
وضاحت ۱؎: یعنی باطل اور حرام نہیں ہے۔


4231- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ - يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ - عَنْ يَحْيَى- وَهُوَ ابْنُ زُرَارَةَ بْنِ كُرَيْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو الْبَاهِلِيُّ - قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُ أَنَّهُ سَمِعَ جَدَّهُ الْحَارِثَ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ أَنَّهُ لَقِيَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ الْعَضْبَائِ فَأَتَيْتُهُ مِنْ أَحَدِ شِقَّيْهِ؛ فَقُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! بِأَبِي أَنْتَ، وَأُمِّي اسْتَغْفِرْ لِي؛ فَقَالَ: غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنْ الشِّقِّ الآخَرِ أَرْجُو أَنْ يَخُصَّنِي دُونَهُمْ؛ فَقُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! اسْتَغْفِرْ لِي؛ فَقَالَ بِيَدِهِ غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ؛ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ النَّاسِ، يَا رسول اللَّهِ! الْعَتَائِرُ، وَالْفَرَائِعُ، قَالَ: مَنْ شَائَ عَتَرَ، وَمَنْ شَائَ لَمْ يَعْتِرْ، وَمَنْ شَائَ فَرَّعَ، وَمَنْ شَائَ لَمْ يُفَرِّعْ فِي الْغَنَمِ أُضْحِيَّتُهَا، وَقَبَضَ أَصَابِعَهُ إِلا وَاحِدَةً۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۳۲۷۹)، وقد أخرجہ: د/المناسک ۹ (۱۷۴۲)، حم (۳/۴۸۵) (ضعیف)
(اس کے راوی '' یحیی بن زرارہ '' لین الحدیث ہیں، مگر اس حدیث کے مضامین دیگر صحیح احادیث سے ثابت ہیں)
۴۲۳۱- حارث بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے ملا، آپ اپنی اونٹنی عضبائ، پر سوار تھے۔ میں آپ کی ایک جانب گیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میرے لئے مغفرت کی دعا کیجئے، آپ نے فرمایا: اللہ تم لوگوں کی مغفرت فرمائے۔ پھر میں آپ کی دوسری جانب گیا، مجھے امید تھی کہ آپ خاص طور پر میرے لئے دعا کریں گے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے لئے مغفرت کی دعا کیجئے۔ آپ نے اپنے ہاتھوں (کو اٹھا کر) فرمایا: اللہ تعالیٰ تم سب کو معاف کرے۔ پھر لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! عتیرہ اور فرع کے بارے میں کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا: ''جو چاہے عتیرہ ذبح کرے اور جو چاہے نہ کرے اور جو چاہے فرع کرے اور جو چاہے نہ کرے، بکریوں میں صرف قربانی ہے''، اور آپ نے اپنی سب انگلیاں بند کر لیں سوائے ایک کے۔ (یعنی: سالانہ صرف ایک قربانی ہے)


4232- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زُرَارَةَ السَّهْمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّهِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو ح وَأَنْبَأَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ زُرَارَةَ السَّهْمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّهِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ لَقِيَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ؛ فَقُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ يَا رسول اللَّهِ! وَأُمِّي اسْتَغْفِرْ لِي؛ فَقَالَ: غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ، وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ الْعَضْبَائِ، ثُمَّ اسْتَدَرْتُ مِنْ الشِّقِّ الآخَرِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ما قبلہ (ضعیف)
۴۲۳۲- حارث بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں ہیں کہ میں حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے ملا۔ اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میرے لئے مغفرت کی دعا کیجئے۔ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ تم سب کو معاف فرمائے''، آپ صلی للہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی عضباء پر سوار تھے، پھر میں مڑا اور دوسری جانب گیا۔ اور پھر آگے پوری حدیث بیان کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
2-تَفْسِيرُ الْعَتِيرَةِ
۲- باب: عتیرہ کی تفسیر​


4233- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَمِيلٌ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ نُبَيْشَةَ، قَالَ ذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كُنَّا نَعْتِرُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ؛ قَالَ: اذْبَحُوا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَيِّ شَهْرٍ مَا كَانَ، وَبَرُّوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَطْعِمُوا۔
* تخريج: د/الضحایا ۲ (۲۸۳۰)، ق/الضحایا ۱۶ (۳۱۶۰)، الذبائح ۲ (۳۱۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۸۶)، حم (۵/۷۵، ۷۶)، ویأتي فیما یلي: ۴۲۳۴، ۲۲۳۶، ۴۲۳۷ (صحیح)
۴۲۳۳- نبیشہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے بتایا گیا کہ ہم لوگ جاہلیت میں عتیرہ ذبح کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا: اللہ کے لئے ذبح کرو چاہے کوئی سا مہینہ ہو، اور اللہ کے لئے نیک کام کرو اور لوگوں کو کھلاؤ۔


4234- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ - وَهُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ - عَنْ خَالِدٍ، وَرُبَّمَا قَالَ: عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، وَرُبَّمَا ذَكَرَ أَبَا قِلابَةَ، عَنْ نُبَيْشَةَ، قَالَ: نَادَى رَجُلٌ، وَهُوَ بِمِنًى؛ فَقَالَ: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ فِي رَجَبٍ؛ فَمَا تَأْمُرُنَا يَا رسول اللَّهِ! قَالَ: "اذْبَحُوا فِي أَيِّ شَهْرٍ مَا كَانَ، وَبَرُّوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَطْعِمُوا، قَالَ: إِنَّا كُنَّا نُفْرِعُ فَرَعًا؛ فَمَا تَأْمُرُنَا، قَالَ فِي كُلِّ سَائِمَةٍ فَرَعٌ تَغْذُوهُ مَاشِيَتُكَ حَتَّى إِذَا اسْتَحْمَلَ ذَبَحْتَهُ، وَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِهِ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۲۳۴- نبیشہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے منی میں پکار کر کہا: اللہ کے رسول! ہم لوگ جاہلیت میں رجب میں عتیرہ کرتے تھے۔ تو اللہ کے رسول! ہمارے لئے آپ کا کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا: ذبح کرو جس مہینے میں چاہو اور اللہ کی اطاعت کرو اور لوگوں کو کھلاؤ، اس نے کہا: ہم فرع ذبح کرتے تھے، تو آپ کا کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا: ''ہر چَرنے والے جانور میں ایک فرع ہے، جسے تم چَراتے ہو، جب وہ مکمل اونٹ ہو جائے تو اسے ذبح کرو اور اس کا گوشت صدقہ کرو''۔


4235- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، وَأَحْسَبُنِي قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ نُبَيْشَةَ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلاثٍ كَيْمَا تَسَعَكُمْ؛ فَقَدْ جَائَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ بِالْخَيْرِ؛ فَكُلُوا، وَتَصَدَّقُوا، وَادَّخِرُوا، وَإِنَّ هَذِهِ الأَيَّامَ أَيَّامُ أَكْلٍ، وَشُرْبٍ، وَذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ"؛ فَقَالَ رَجُلٌ: إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ فِي رَجَبٍ؛ فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: "اذْبَحُوا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَيِّ شَهْرٍ مَا كَانَ وَبَرُّوا اللَّهَ عَزَّوَجَلَّ، وَأَطْعِمُوا"؛ فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّا كُنَّا نُفْرِعُ فَرَعًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ؛ فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "فِي كُلِّ سَائِمَةٍ مِنْ الْغَنَمِ فَرَعٌ تَغْذُوهُ غَنَمُكَ حَتَّى إِذَا اسْتَحْمَلَ ذَبَحْتَهُ، وَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِهِ عَلَى ابْنِ السَّبِيلِ؛ فَإِنَّ ذَلِكَ هُوَ خَيْرٌ"۔
* تخريج: د/الضحایا ۱۰(۲۸۱۳)، ق/الضحایا ۱۶ (۳۱۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۸۵) (صحیح)
۴۲۳۵- بنی ہذیل کے ایک شخص نبیشہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' ہم نے تم لوگوں کو تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھا نے سے اس واسطے روکا تھا تاکہ وہ تم سب تک پہنچ جائے۔ اب اللہ تعالی نے گنجائش دے دی ہے تو کھاؤ اور اٹھا(بھی) رکھو اور (صدقہ دے کر) ثواب(بھی) کماؤ۔ سن لو، یہ دن کھا نے، پینے اور اللہ تعالیٰ کی یاد (شکر ادا کرنے) کے ہیں۔ ایک شخص نے کہا: ہم لوگ رجب کے مہینہ میں زمانۂ جاہلیت میں عتیرہ ذبح کرتے تھے تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اللہ کے لئے ذبح کرو چاہے کوئی سا مہینہ ہو، اور اللہ کے لیے نیک کام کرو اور لوگوں کو کھلاؤ۔ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! ہم لوگ زمانۂ جاہلیت میں فرع ذبح کرتے تھے، تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ''ہر چَرنے والی بکری میں ایک فرع ہے، جسے تم چَراتے ہو، جب وہ مکمل اونٹ ہو جائے تو اسے ذبح کرو اور اس کا گوشت صدقہ کرو، یہی چیز بہتر ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
3-تَفْسِيرُ الْفَرَعِ
۳- باب: فرع کی تفسیر​


4236- أَخْبَرَنَا أَبُو الأَشْعَثِ أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ - قَالَ: أَنْبَأَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ نُبَيْشَةَ، قَالَ: نَادَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ؛ فَقَالَ: إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً - يَعْنِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ فِي رَجَبٍ - فَمَا تَأْمُرُنَا، قَالَ: اذْبَحُوهَا فِي أَيِّ شَهْرٍ كَانَ، وَبَرُّوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَطْعِمُوا، قَالَ: إِنَّا كُنَّا نُفْرِعُ فَرَعًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، قَالَ: فِي كُلِّ سَائِمَةٍ فَرَعٌ حَتَّى إِذَا اسْتَحْمَلَ ذَبَحْتَهُ، وَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِهِ؛ فَإِنَّ ذَلِكَ هُوَ خَيْرٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۲۳۳ (صحیح)
۴۲۳۶- نبیشہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو پکار کر کہا: ہم لوگ عتیرہ ذبح کرتے تھے۔ یعنی زمانہ ٔ جاہلیت میں رجب کے مہینے میں، تو اب آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: '' جس مہینہ میں چاہو اسے ذبح کرو، اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو اور لوگوں کو کھلاؤ''، اس نے کہا: ہم لوگ عہد جاہلیت میں فرع ذبح کرتے تھے؟ آپ نے فرمایا: '' ہر چَرنے والے جانور میں فرع ہے یہاں تک کہ جب وہ مکمل (جانور) ہو جائے تو تم اسے ذبح کرو اور اس کا گوشت صدقہ کرو، یہی چیز بہتر ہے''۔


4237- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوقِلابَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ؛ فَلَقِيتُ: أَبَا الْمَلِيحِ؛ فَسَأَلْتُهُ؛ فَحَدَّثَنِي عَنْ نُبَيْشَةَ الْهُذَلِيِّ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ؛ فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: "اذْبَحُوا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَيِّ شَهْرٍ مَاكَانَ، وَبَرُّوا اللَّهَ عَزَّوَجَلَّ، وَأَطْعِمُوا"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۲۳۳ (صحیح)
۴۲۳۷- نبیشہ ہذلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! ہم لوگ زمانۂ جاہلیت میں عتیرہ ذبح کرتے تھے، تو اب آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے جس مہینے میں چاہو ذبح کرو، اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو اور لوگوں کو کھلاؤ''۔


4238- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوعَوَانَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَائٍ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ لَقِيطِ بْنِ عَامِرٍ الْعُقَيْلِيِّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّا كُنَّا نَذْبَحُ ذَبَائِحَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فِي رَجَبٍ؛ فَنَأْكُلُ، وَنُطْعِمُ مَنْ جَائَنَا؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لا بَأْسَ بِهِ"، قَالَ وَكِيعُ بْنُ عُدُسٍ: فَلا أَدَعُهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۷۸)، حم (۴/۱۳)، دي/الأضاحي ۸ (۲۰۰۸) (صحیح لغیرہ)
۴۲۳۸- ابو رزین لقیط بن عامر عقیلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ جاہلیت میں رجب کے مہینے میں کچھ جانور ذبح کیا کرتے تھے، ہم خود کھاتے تھے اور جو ہمارے پاس آتا اسے بھی کھلاتے، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اس میں کوئی حرج نہیں ''۔ وکیع بن عدس کہتے ہیں: چنانچہ میں اسے نہیں چھوڑتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
4-جُلُودُ الْمَيْتَةِ
۴- باب: مردار جانور کی کھال کے حکم کا بیان​


4239- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى شَاةٍ مَيِّتَةٍ مُلْقَاةٍ؛ فَقَالَ: لِمَنْ هَذِهِ؟ فَقَالُوا: لِمَيْمُونَةَ، فَقَالَ: مَا عَلَيْهَا لَوْ انْتَفَعَتْ بِإِهَابِهَا قَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ؛ فَقَالَ: إِنَّمَا حَرَّمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَكْلَهَا۔
* تخريج: م/الحیض ۲۷ (۳۶۴)، د/اللباس ۴۱ (۴۱۲۰)، ق/اللباس ۲۵ (۳۶۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۶۶)، حم (۶/۳۲۹، ۳۳۶)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۴۲۴۲ (صحیح)
۴۲۳۹- ام المومنین میمونہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کا گزر ایک پڑی ہوئی مردار بکری کے پاس سے ہوا، آپ نے فرمایا: ''یہ کس کی ہے؟ '' لوگوں نے کہا: میمونہ کی۔ آپ نے فرمایا: ''ان پر کوئی گناہ نہ ہوتا اگر وہ اس کی کھال سے فائدہ اٹھاتیں ''، لوگوں نے عرض کیا: وہ مردار ہے۔ تو آپ نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ نے(صرف) اس کا کھانا حرام کیا ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس کے جسم کے دیگر اعضاء مثلاً بال، دانت، سینگ وغیرہ سے استفادہ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔


4240- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ مَيِّتَةٍ كَانَ أَعْطَاهَا مَوْلاةً لِمَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "هَلا انْتَفَعْتُمْ بِجِلْدِهَا"، قَالُوا: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّهَا مَيْتَةٌ؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "إِنَّمَا حُرِّمَ أَكْلُهَا"۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۶۱ (۱۴۹۲)، البیوع ۱۰۱ (۲۲۲۱)، الذبائح ۳۰ (۵۵۳۱)، م/الحیض۲۷(۳۶۴)، د/اللباس ۴۱ (۴۱۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۳۹)، ط/الصید ۶ (۱۱۶)، حم۱/۳۶۵)، دي/الأضاحي ۲۰ (۲۰۳۱، ۲۰۳۲)، ویأتي بأرقام: ۴۲۴۳، ۴۲۴۴ (صحیح)
۴۲۴۰- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کا گزر ایک مردار بکری کے پاس سے ہوا جو آپ نے ام المومنین میمونہ رضی الله عنہا کی لونڈی کو دی تھی، آپ نے فرمایا: ''تم نے اس کی کھال سے کیوں فائدہ نہیں اٹھایا؟ '' لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ مردار ہے۔ تو آپ نے فرمایا: '' اس کا کھانا حرام کیا گیا ہے''۔


4241- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، عَنْ ابْنِ أَبِي حَبِيبٍ - يَعْنِي يَزِيدَ - عَنْ حَفْصِ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ حَدَّثَهُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ قَالَ: أَبْصَرَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةً مَيِّتَةً لِمَوْلاَةٍ لِمَيْمُونَةَ، وَكَانَتْ مِنْ الصَّدَقَةِ؛ فَقَالَ: " لَوْ نَزَعُوا جِلْدَهَا؛ فَانْتَفَعُوا بِهِ " قَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ، قَالَ: " إِنَّمَا حُرِّمَ أَكْلُهَا "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۲۴۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک مردار بکری کو دیکھا جو ام المومنین میمونہ کی لونڈی کی تھی اور وہ بکری صدقے کی تھی، آپ نے فرمایا: ''اگر لوگوں نے اس کی کھال اتار لی ہوتی اور اس سے فائدہ اٹھایا ہوتا'' (تو اچھا ہوتا)۔ لوگوں نے عرض کیا: وہ مردار ہے، آپ نے فرمایا: ''صرف اس کا کھانا حرام کیا گیا ہے''۔


4242- أَخْبَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ الْقَطَّانُ الرَّقِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَائٌ مُنْذُ حِينٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَخْبَرَتْنِي مَيْمُونَةُ أَنَّ شَاةً مَاتَتْ؛ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلاَّ دَفَعْتُمْ إِهَابَهَا فَاسْتَمْتَعْتُمْ بِهِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۲۳۹ (صحیح)
۴۲۴۲- ام المومنین میمونہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ایک بکری مر گئی، نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' کیا تم لوگوں نے اس کی کھال نہیں اتاری کہ اس سے فائدہ اٹھاتے''۔


4243- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ لِمَيْمُونَةَ مَيِّتَةٍ؛ فَقَالَ: " أَلاَّ أَخَذْتُمْ إِهَابَهَا فَدَبَغْتُمْ فَانْتَفَعْتُمْ "۔
* تخريج: م/الحیض ۲۷ (۳۶۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۴۷)، حم (۱/۲۷۷) (صحیح)
۴۲۴۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم ام المومنین میمونہ رضی الله عنہا کی ایک مردار بکری کے پاس سے گزرے، تو آپ نے فرمایا: ''کیا تم لوگوں نے اس کی کھال نہیں اتاری کہ اسے دباغت دے کر فائدہ اٹھا لیتے''۔


4244- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى شَاةٍ مَيِّتَةٍ؛ فَقَالَ: " أَلاَّ انْتَفَعْتُمْ بِإِهَابِهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۷۷۴) (صحیح)
۴۲۴۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم ایک مردار بکری کے پاس سے گزرے اور فرمایا: کیا تم لوگوں نے اس کی کھال سے فائدہ نہیں اٹھایا۔


4245- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ سَوْدَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: مَاتَتْ شَاةٌ لَنَا؛ فَدَبَغْنَا مَسْكَهَا؛ فَمَا زِلْنَا نَنْبِذُ فِيهَا حَتَّى صَارَتْ شَنًّا۔
* تخريج: خ/الأیمان والنذور ۲۱ (۶۶۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۹۶)، حم (۶/۴۲۹) (صحیح)
۴۲۴۵- ام المومنین سودہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہماری ایک بکری مر گئی تو ہم نے اس کی کھال کو دباغت دی، پھر ہم اس میں ہمیشہ نبیذ بناتے رہے یہاں تک کہ وہ پرانی ہو گئی۔


4246- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ ابْنِ وَعْلَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّمَا إِهَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ "۔
* تخريج: م/الحیض ۲۷ (۳۶۶)، د/اللباس ۴۱ (۴۱۲۳)، ت/اللباس ۷ (۱۷۲۸)، ق/اللباس ۲۵ (۳۶۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۹۶)، ط/الصید ۶ (۱۷)، حم۱/۲۱۹، ۲۳۷، ۲۷۰، ۲۷۹، ۲۸۰، ۳۴۳، دي/الأضاحي ۲۰ (۲۰۲۸) (صحیح)
۴۲۴۶- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس کھال کو دباغت دے دی جائے وہ پاک ہو گئی'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: حلال جانور کی کھال دباغت کے بعد پاک ہوگی، اور اس کا استعمال جائز ہوگا۔


4247- أَخْبَرَنِي الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ بَكْرٍ - وَهُوَ ابْنُ مُضَرَ - قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الْخَيْرِ، عَنْ ابْنِ وَعْلَةَ أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ؛ فَقَالَ: إِنَّا نَغْزُو هَذَا الْمَغْرِبَ، وَإِنَّهُمْ أَهْلُ وَثَنٍ، وَلَهُمْ قِرَبٌ يَكُونُ فِيهَا اللَّبَنُ، وَالْمَائُ؛ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: الدِّبَاغُ طَهُورٌ، قَالَ ابْنُ وَعْلَةَ: عَنْ رَأْيِكَ أَوْ شَيْئٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بَلْ عَنْ رسول اللَّهِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۲۴۷- عبدالرحمن بن وعلہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ابن عباس رضی الله عنہما سے پوچھا: ہم لوگ مغرب کے علاقہ میں جہاد کو جار ہے ہیں، وہاں کے لوگ بت پرست ہیں، ان کے پاس مشکیں ہیں جن میں دودھ اور پانی ہوتا ہے؟ ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: دباغت کی ہوئی کھالیں پاک ہوتی ہیں۔ عبدالرحمن بن وعلہ نے کہا: یہ آپ کا خیال ہے یا کوئی بات آپ نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ انہوں نے کہا: بلکہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے(سنی) ہے۔


4248- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ جَوْنِ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبِّقِ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ دَعَا بِمَائٍ مِنْ عِنْدِ امْرَأَةٍ، قَالَتْ: مَا عِنْدِي إِلا فِي قِرْبَةٍ لِي مَيْتَةٍ، قَالَ: أَلَيْسَ قَدْ دَبَغْتِهَا، قَالَتْ: بَلَى، قَالَ: فَإِنَّ دِبَاغَهَا ذَكَاتُهَا۔
* تخريج: د/اللباس ۴۱ (۴۱۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۶۰)، حم (۳/۴۷۶ و۵/۶، ۷) (صحیح)
۴۲۴۸- سلمہ بن محبق رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے غزوۂ تبوک میں ایک عورت کے پاس سے پانی منگوایا۔ اس نے کہا: میرے پاس تو ایک ایسی مشک کا پانی ہے جو مردار کی کھال کی ہے، آپ نے فرمایا: تم نے اسے دباغت نہیں دی تھی؟ وہ بولی: کیوں نہیں، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس کی دباغت ہی اس کی پاکی ہے''۔


4249- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ جَعْفَرٍ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ جُلُودِ الْمَيْتَةِ؛ فَقَالَ: " دِبَاغُهَا طَهُورُهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۵۱)، حم (۶/۱۵۵) (صحیح)
۴۲۴۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے مردار کی کھال کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: '' اس کی دباغت ہی اس کی پاکی ہے''۔


4250- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سُئِلَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ جُلُودِ الْمَيْتَةِ؛ فَقَالَ: " دِبَاغُهَا ذَكَاتُهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۶۶)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۲۵۱، ۴۲۵۲) (صحیح)
۴۲۵۰- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے مردے کی کھالوں کے بارے میں سوال کیا گیا، تو آپ نے فرمایا: ''اس کی دباغت ہی اس کی پاکی ہے''۔


4251- أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "ذَكَاةُ الْمَيْتَةِ دِبَاغُهَا"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۲۵۰ (صحیح)
۴۲۵۱- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' مردار کی کھال کی پاکی ہی اس کی دباغت ہے''۔


4252- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ذَكَاةُ الْمَيْتَةِ دِبَاغُهَا "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۲۵۰ (صحیح)
۴۲۵۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''مردار کی کھال کی پاکی ہی اس کی دباغت ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
5-مَا يُدْبَغُ بِهِ جُلُودُ الْمَيْتَةِ
۵- باب: مردار کی کھال کو دباغت دینے والی چیزوں کا بیان​


4253- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ مَالِكِ بْنِ حُذَافَةَ حَدَّثَهُ عَنْ الْعَالِيَةِ بِنْتِ سُبَيْعٍ أَنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَتْهَا أَنَّهُ مَرَّ بِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالٌ مِنْ قُرَيْشٍ يَجُرُّونَ شَاةً لَهُمْ مِثْلَ الْحِصَانِ؛ فَقَالَ لَهُمْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ أَخَذْتُمْ إِهَابَهَا " قَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُطَهِّرُهَا الْمَائُ وَالْقَرَظُ "۔
* تخريج: د/اللباس ۴۱ (۴۱۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۸۴)، حم (۶/۳۳۳، ۳۳۴) (صحیح)
۴۲۵۳- ام المومنین میمونہ رضی الله عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس سے قریش کے کچھ لوگ گزرے، وہ اپنی ایک بکری کو گدھے کی طرح گھسیٹ رہے تھے، ان سے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر تم لوگ اس کی کھال رکھ لیتے'' (تو بہتر ہوتا)، انہوں نے کہا: وہ مردار ہے، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے پانی اور سلم درخت کا پتا (جس سے دباغت دی جاتی ہے) پاک کر دیتے ہیں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ ضروری نہیں کہ ہمارے زمانہ میں بھی دباغت کے لیے پانی کے ساتھ ساتھ اس دور کے کانٹے دار درخت ہی کا استعمال کیا جائے، موجودہ ترقی یافتہ زمانہ میں جس پاک چیز سے بھی دباغت دی جائے مقصد حاصل ہوگا لیکن اس کے ساتھ پانی کا استعمال ضروری ہے۔ (قرظ: ایک سلم نامی کانٹے دار درخت کے پتے)


4254- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ - يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ - قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ، قَالَ: قُرِئَ عَلَيْنَا كِتَابُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَاغُلامٌ شَابٌّ أَنْ لا تَنْتَفِعُوا مِنْ الْمَيْتَةِ بِإِهَابٍ وَلاعَصَبٍ۔
* تخريج: د/اللباس ۴۲ (۴۱۲۷)، ت/اللباس ۷ (۱۷۲۷)، ق/اللباس ۲۶ (۳۶۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۴۲)، حم (۴/۳۱۰، ۳۱۱)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۲۵۵، ۴۲۵۶) (صحیح) (الإرواء ۳۸، وتراجع الالبانی ۴۷۰)
۴۲۵۴- عبداللہ بن عُکیم جہنی کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کا مکتوب گرامی پڑھ کر سنایا گیا (اس وقت میں ایک نوخیز لڑکا تھا) کہ تم لوگ مردے کی بغیر دباغت کی ہوئی کھال یا پٹھے سے فائدہ مت اٹھاؤ'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: بعض لوگوں نے اس حدیث کو ناسخ، اور ابن عباس اور میمونہ رضی الله عنہم کی حدیثوں کو منسوخ قرار دیا ہے کیوں کہ یہ مکتوب آپ کی وفات سے چھ ماہ پہلے کا ہے، لیکن جمہور محدثین نے اس کے برخلاف پچھلی حدیثوں کو ہی سند کے لحاظ سے زیادہ صحیح ہونے کی بنیاد پر راجح قرار دیا ہے، صحیح بات یہ ہے کہ دونوں حدیثوں میں کوئی تضاد نہیں، پچھلی حدیثوں میں جو مردار کے چمڑے سے نفع اٹھانے کی اجازت ہے وہ دباغت کے بعد ہے، اور (مخضرم راوی) عبداللہ بن عکیم کی حدیث میں جو ممانعت ہے وہ دباغت سے پہلے کی ہے (دیکھئے اگلی حدیث) امام ابوداود نے اس حدیث کے بعد نضر بن سہیل سے نقل کیا ہے کہ '' إہاب ''' دباغت سے پہلے والے چمڑے کو کہتے ہیں، اور دباغت کے بعد چمڑے کو '' شف '' یا ''قربۃ '' کہتے ہیں۔


4255- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ قَالَ: كَتَبَ إِلَيْنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لاتَسْتَمْتِعُوا مِنْ الْمَيْتَةِ بِإِهَابٍ، وَلا عَصَبٍ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۲۵۵- عبداللہ بن عُکیم جہنی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ہمیں لکھ بھیجا: ''تم لوگ مردار کی غیر مدبوغ کھال اور پٹھے سے فائدہ نہ اٹھاؤ''۔


4256- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ هِلالٍ الْوَزَّانِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ قَالَ: كَتَبَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جُهَيْنَةَ أَنْ لا تَنْتَفِعُوا مِنْ الْمَيْتَةِ بِإِهَابٍ، وَلاعَصَبٍ.
٭قَالَ أَبُوعَبْدالرَّحْمَنِ: أَصَحُّ مَا فِي هَذَا الْبَابِ فِي جُلُودِ الْمَيْتَةِ إِذَا دُبِغَتْ حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۲۵۴ (صحیح)
۴۲۵۶- عبداللہ بن عُکیم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے قبیلہ جہینہ کے لوگوں کو لکھا: ''مردار کی غیر مدبوغ کھال اور پٹھے سے فائدہ نہ اٹھاؤ''۔
٭ابوعبدالرحمن(امام نسائی) کہتے ہیں: اس باب میں '' مردار کی کھال جبکہ اسے دباغت دی گئی ہو'' سب سے صحیح حدیث زہری کی حدیث ہے جسے عبید اللہ بن عبداللہ، ابن عباس سے اور وہ ام المومنین میمونہ رضی الله عنہا سے روایت کرتے ہیں (نمبر ۴۲۳۹)۔ واللہ اعلم۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
6-الرُّخْصَةُ فِي الاسْتِمْتَاعِ بِجُلُودِ الْمَيْتَةِ إِذَا دُبِغَتْ
۶- باب: دباغت کی ہوئی مردار جانور کی کھال سے فائدہ اٹھانے کی رخصت کا بیان​


4257- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ ح وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أَنْ يُسْتَمْتَعَ بِجُلُودِ الْمَيْتَةِ إِذَا دُبِغَتْ۔
* تخريج: د/اللباس ۴۱ (۴۱۲۴)، ق/اللباس ۲۵ (۳۶۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۹۱)، حم ۷۳۶، ۱۰۴، ۱۴۸، ۱۵۳(ضعیف)
(اس کی راویہ ''ام محمد '' لین الحدیث ہیں لیکن اس کا مضمون دیگر احادیث سے ثابت ہے)
۴۲۵۷- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ مردار جانور کی کھال سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے جب کہ وہ دباغت دی گئی ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
7-النَّهْيُ عَنْ الانْتِفَاعِ بِجُلُودِ السِّبَاعِ
۷- باب: درن دوں کی کھال سے فائدہ اٹھانے کی ممانعت کا بیان​


4258- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ جُلُودِ السِّبَاعِ۔
* تخريج: د/اللباس ۴۳ (۴۱۳۲)، ت/اللباس ۳۲ (۱۷۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱)، حم (۵/۷۴، ۷۵)، دي/الأضاحي ۱۹ (۲۰۲۶، ۲۰۲۷) (صحیح)
۴۲۵۸- ابو الملیح کے والد اسامہ بن عمیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھالوں سے (فائدہ اٹھانے سے) منع فرمایا۔


4259- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِيكَرِبَ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَرِيرِ، وَالذَّهَبِ، وَمَيَاثِرِ النُّمُورِ۔
* تخريج: د/اللباس ۴۳ (۴۱۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۵۵)، حم (۴/۱۳۲) (صحیح)
۴۲۵۹- مقدام بن معد یکرب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ریشم، سونے اور چیتوں کی کھال کے بستر یا کجاوے وغیرہ سے منع فرمایا۔


4260- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: وَفَدَ الْمِقْدَامُ بْنُ مَعْدِيكَرِبَ عَلَى مُعَاوِيَةَ؛ فَقَالَ لَهُ: أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ، هَلْ تَعْلَمُ؟ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُبُوسِ جُلُودِ السِّبَاعِ، وَالرُّكُوبِ عَلَيْهَا، قَالَ: نَعَمْ۔
* تخريج: انظرما قبلہ (صحیح)
۴۲۶۰- خالد بن معدان کہتے ہیں کہ مقدام بن معد یکرب رضی الله عنہ معاویہ رضی الله عنہ کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھالوں کے لباس پہننے اور ان پر سوار ہونے سے منع فرمایا ہے؟ کہا: ہاں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
8- النَّهْيُ عَنْ الانْتِفَاعِ بِشُحُومِ الْمَيْتَةِ
۸- باب: مردار کی چربی سے فائدہ اٹھانے کی ممانعت کا بیان​


4261- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِمَكَّةَ يَقُولُ: "إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَ رسولهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ، وَالْمَيْتَةِ، وَالْخِنْزِيرِ، وَالأَصْنَامِ"؛ فَقِيلَ: يَا رسول اللَّهِ! أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ؟ فَإِنَّهُ يُطْلَى بِهَا السُّفُنُ، وَيُدَّهَنُ بِهَا الْجُلُودُ، وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ؛ فَقَالَ: "لا، هُوَ حَرَامٌ"؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "عِنْدَ ذَلِكَ قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمَّا حَرَّمَ عَلَيْهِمْ الشُّحُومَ جَمَّلُوهُ، ثُمَّ بَاعُوهُ؛ فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ "۔
* تخريج: خ/البیوع ۱۱۲ (۲۲۳۶)، المغازي ۵۱ (۴۲۹۶)، تفسیرسورۃ الأنعام ۶ (۴۶۳۳)، م/المساقاۃ ۱۳ (البیوع۳۴) (۱۵۸۱)، د/البیوع ۶۶ (۳۴۸۶)، ت/البیوع ۶۱ (۱۲۹۷)، ق/التجارات ۱۱ (۲۱۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۹۴)، حم (۳/۳۲۴، ۳۲۶، ۳۷۰)، ویأتي عند المؤلف في البیوع ۹۳ (برقم: ۴۶۷۳) (صحیح)
۴۲۶۱- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے فتح مکہ کے سال مکہ میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کی خرید و فروخت حرام کر دی ہے۔ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! مردار کی چربی کے سلسلے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ اسے کشتیوں پر لگایا جاتا اور کھالوں پر ملا جاتا ہے اور لوگ اس سے چراغ جلاتے ہیں، آپ نے فرمایا: '' نہیں، وہ حرام ہے''، پھر آپ نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ یہودیوں کو تباہ کرے، اللہ تعالیٰ نے جب ان پر چربی حرام کر دی تو انہوں نے اسے گلایا، پھر بیچا، پھر اس کی قیمت کھائی '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث سے حیلہ کی ممانعت ثابت ہوتی ہے، یہ ایسی ہی ہے جیسے یہودیوں نے سنیچر کے دن شکار کی ممانعت پر حیلہ کیا تھا کہ جمعہ کے دن پانی میں جال پھیلا دیتے تاکہ مچھلیاں پھنس جائیں اور سنیچر کی مدت ختم ہونے کے بعد آسانی سے شکار ہاتھ میں آ جائے، کسی بھی حرام چیز سے کسی طرح بھی فائدہ اٹھانا حرام ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
9-النَّهْيُ عَنِ الانْتِفَاعِ بِمَا حَرَّمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ
۹- باب: اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کو حرام قرار دیا ہے ان سے فائدہ اٹھانے کی ممانعت کا بیان​


4262- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أُبْلِغَ عُمَرُ أَنَّ سَمُرَةَ بَاعَ خَمْرًا، قَالَ: قَاتَلَ اللَّهُ سَمُرَةَ أَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ حُرِّمَتْ عَلَيْهِمْ الشُّحُومُ؛ فَجَمَّلُوهَا " قَالَ سُفْيَانُ: يَعْنِي أَذَابُوهَا۔
* تخريج: خ/البیوع ۱۰۳(۲۲۲۳)، الأنبیاء ۵۰ (۳۴۶۰)، م/المساقاۃ ۱۳ (۱۵۸۲)، ق/الأشربۃ ۷ (۳۳۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۰۱)، حم (۱/۲۵)، دي/الأشربۃ ۹ (۲۱۵۰) (صحیح)
۴۲۶۲- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی الله عنہ کو خبر پہنچی کہ سمرہ رضی الله عنہ نے شراب بیچی ہے تو انہوں نے کہا: اللہ سمرہ کو ہلاک و برباد کرے، کیا اسے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ یہودیوں کو ہلاک وبرباد کرے، ان پر چربی حرام کی گئی تو انہوں نے اسے گلایا۔ سفیان کہتے ہیں: یعنی اسے پگھلایا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: پھر اس کا تیل بیچا اور اس کی قیمت کھائی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
10-الْفَأْرَةِ تَقَعُ فِي السَّمْنِ
۱۰- باب: چوہیا گھی میں گر جائے تو کیا کیا جائے؟​


4263- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ أَنَّ فَأْرَةً وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ؛ فَمَاتَتْ فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "أَلْقُوهَا، وَمَا حَوْلَهَا، وَكُلُوهُ"۔
* تخريج: خ/الوضوء ۶۷ (۲۳۵، ۲۳۶)، الذبائح ۳۴ (۵۵۳۸، ۵۵۳۹، ۵۵۴۰)، د/الأطعمۃ ۴۸ (۳۸۴۱، ۳۸۴۲، ۳۸۴۳)، ت/الأطعمۃ ۸ (۱۷۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۶۵)، ط/الاستئذان ۷ (۲۰)، حم (۶/۳۲۹، ۳۳۰، دي/الطھارۃ ۵۹ (۷۶۵) (صحیح)
۴۲۶۳- ام المومنین میمونہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک چوہیا گھی میں گر کر مر گئی تو نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا؟ آپ نے فرمایا: ''اسے اور اس کے ارد گرد گھی کو نکال کر پھینک دو اور پھر اسے کھاؤ''۔


4264- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِاللَّهِ النَّيْسَابُورِيُّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ فَأْرَةٍ وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ جَامِدٍ؛ فَقَالَ: "خُذُوهَا، وَمَا حَوْلَهَا؛ فَأَلْقُوهُ"۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۲۶۴- ام المومنین میمونہ رضی الله عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے اس چوہیا کے بارے میں پوچھا گیا جو کسی جمے ہوئے گھی میں گر جائے تو آپ نے فرمایا: اسے اور اس کے ارد گرد کے گھی کو لے کر پھینک دو۔


4265- أَخْبَرَنَا خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ بُوذُوَيْهِ أَنَّ مَعْمَرًا ذَكَرَهُ عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ الْفَأْرَةِ تَقَعُ فِي السَّمْنِ؛ فَقَالَ: " إِنْ كَانَ جَامِدًا؛ فَأَلْقُوهَا، وَمَا حَوْلَهَا، وَإِنْ كَانَ مَائِعًا ؛ فَلا تَقْرَبُوهُ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (شاذ)
(معمر کے سوا زہری کے اکثر تلامذہ اس کو بغیر تفصیل کے روایت کرتے ہیں جیسے پچھلی دونوں روایتوں میں ہے)
۴۲۶۵- ام المومنین میمونہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے اس چوہیا کے متعلق پوچھا گیا جو گھی میں گر جائے؟ تو آپ نے فرمایا: ''اگر گھی جما ہوا ہو تو اسے اور اس کے ارد گرد کے گھی کو نکال پھینکو اور اگر جما ہوا نہ ہو تو تم اس کے قریب نہ جاؤ''۔
وضاحت ۱؎: سند اور علم حدیث کے قواعد کے لحاظ سے یہ حدیث درجہ میں پہلی حدیث سے کم تر ہے، اور اس کے مخالف ہونے کی وجہ سے ''شاذ'' ہے، لیکن پہلی حدیث کے مضمون ہی سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اسی قسم کے گھی کا ''ارد گرد'' ہو سکتا ہے جو جامد ہو، اور اگر سیال (بہنے والا) ہو تو اس کا ''ارد گرد'' کیسے ہو سکتا ہے؟ اسی لیے بہت سے علماء اس حدیث کے مطابق فتوی دیتے ہیں۔


4266- أَخْبَرَنَا سَلَمَةُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سُلَيْمِ بْنِ عُثْمَانَ الْفَوْزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَدِّي الْخَطَّابُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حِمْيَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِثُ بْنُ عَجْلانَ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: إِنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِعَنْزٍ مَيِّتَةٍ؛ فَقَالَ: "مَا كَانَ عَلَى أَهْلِ هَذِهِ الشَّاةِ لَوْ انْتَفَعُوا بِإِهَابِهَا"۔
* تخريج: خ/الذبائح ۳۰ (۵۵۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۴۶) (صحیح الإسناد)
۴۲۶۶- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم ایک مردہ بکری کے پاس سے گزرے تو فرمایا: ''اس بکری والوں پر کوئی حرج نہ ہوتا اگر وہ اس کی کھال (دباغت دے کر) سے فائدہ اٹھا لیتے''۔
 
Top