• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11-الذُّبَابُ يَقَعُ فِي الإِنَائِ
۱۱- باب: برتن میں گر جانے والی مکھی کے حکم کا بیان​


4267- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ ابْنُ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي إِنَائِ أَحَدِكُمْ فَلْيَمْقُلْهُ "۔
* تخريج: ق/الطب ۳۱ (۳۵۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۲۶) حم (۳/۲۴، ۶۷) (صحیح)
۴۲۶۷- ابو سعید خدری رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی گر جائے تو اسے اچھی طرح ڈبو دو (پھر اسے نکال کر پھینک دو) ''۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207

42-كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ
۴۲- کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل


1-الأَمْرُ بِالتَّسْمِيَةِ عِنْدَ الصَّيْدِ
۱- باب: شکار کرتے وقت ''بسم اللہ'' پڑھنے کے حکم کا بیان​


4268- أَخْبَرَنَا الإِمَامُ أَبُوعَبْدِالرَّحْمَنِ النَّسَائِيُّ بِمِصْرَ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ سُوَيْدِ بْنِ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ أَنَّهُ سَأَلَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّيْدِ؛ فَقَالَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ؛ فَاذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ؛ فَإِنْ أَدْرَكْتَهُ لَمْ يَقْتُلْ؛ فَاذْبَحْ، وَاذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ، وَإِنْ أَدْرَكْتَهُ قَدْ قَتَلَ، وَلَمْ يَأْكُلْ؛ فَكُلْ؛ فَقَدْ أَمْسَكَهُ عَلَيْكَ؛ فَإِنْ وَجَدْتَهُ قَدْ أَكَلَ مِنْهُ؛ فَلا تَطْعَمْ مِنْهُ شَيْئًا؛ فَإِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، وَإِنْ خَالَطَ كَلْبُكَ كِلابًا؛ فَقَتَلْنَ فَلَمْ يَأْكُلْنَ؛ فَلا تَأْكُلْ مِنْهُ شَيْئًا؛ فَإِنَّكَ لا تَدْرِي أَيُّهَا قَتَلَ "۔
* تخريج: خ/الوضوء ۳۳ (۱۷۵)، البیوع ۳ (۲۰۵۴)، الصید ۲ (۵۴۷۶)، ۷(۵۴۸۳)، ۸(۵۴۸۴)، ۹(۵۴۸۶)، ۱۰(۵۴۸۷)، م/الصید ۱ (۱۹۲۹)، د/الصید ۲ (۲۸۴۸، ۲۸۴۹)، ت/الصید ۵ (۱۴۶۹)، ق/الصید ۶ (۳۲۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۶۲)، حم (۴/۲۵۶، ۲۵۷، ۲۵۸، ۳۷۸، ۳۷۹، ۳۸۰)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۴۲۷۳، ۴۲۷۹، ۴۳۰۳، ۴۳۰۴) (صحیح)
۴۲۶۸- عدی بن حاتم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے شکار کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: ''جب تم اپنے کتے کو شکار کے لئے بھیجو تو اس پر ''بسم اللہ'' پڑھ لو، اب اگر تمہیں وہ شکار مل جائے اور مرا ہوا نہ ہو تو اسے ذبح کرو اور اس پر اللہ کا نام لو ۱؎ اور اگر تم اسے مردہ حالت میں پاؤ اور اس (کتے) نے اس میں سے کچھ نہ کھایا ہو تو اس کو کھاؤ، اس لئے کہ اس نے تمہارے لئے ہی اس کا شکار کیا ہے۔ البتہ اگر تم دیکھو کہ اس نے اس میں سے کچھ کھا لیا ہے تو تم اس میں سے نہ کھاؤ۔ اس لئے کہ اب اس نے اسے اپنے لئے شکار کیا ہے۔ اور اگر تمہارے کتے کے ساتھ دوسرے کتے بھی مل گئے ہوں اور انہوں نے اس (شکار) کو قتل کر دیا ہو اور اسے کھایا نہ ہو تب بھی تم اس میں سے کچھ مت کھاؤ، اس لئے کہ تمہیں نہیں معلوم کہ ان میں سے اسے کس نے قتل کیا ہے''۔
وضاحت ۱؎: یعنی: اللہ کا نام لے کر ذبح کرو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
2-النَّهْيُ عَنْ أَكْلِ مَا لَمْ يُذْكَرْ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ
۲- باب: جس شکار پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اسے کھانے کی ممانعت کا بیان​


4269- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: سَأَلْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ؛ فَقَالَ: مَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ؛ فَكُلْ، وَمَا أَصَبْتَ بِعَرْضِهِ؛ فَهُوَ وَقِيذٌ، وَسَأَلْتُهُ عَنْ الْكَلْبِ؛ فَقَالَ: إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ؛ فَأَخَذَ، وَلَمْ يَأْكُلْ؛ فَكُلْ؛ فَإِنَّ أَخْذَهُ ذَكَاتُهُ، وَإِنْ كَانَ مَعَ كَلْبِكَ كَلْبٌ آخَرُ؛ فَخَشِيتَ أَنْ يَكُونَ أَخَذَ مَعَهُ؛ فَقَتَلَ؛ فَلا تَأْكُلْ؛ فَإِنَّكَ إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ۔
* تخريج: خ/الصید ۱ (۵۴۷۵)، م/الصید ۱ (۱۹۲۹)، ت/الصید ۷ (۱۴۷۱)، ق/الصید ۶ (۳۲۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۶۰)، حم (۴/۲۵۶)، دي/الصید ۱ (۲۰۴۵)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۲۷۴، ۴۲۷۹، ۴۳۱۳) (صحیح)
۴۲۶۹- عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے معراض(بے پر کے تیر) کے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: اگر اسے نوک لگی ہو تو کھاؤ اور اگر اسے آڑی لگی ہو تو وہ موقوذہ ہے ۱؎ میں نے آپ سے کتے کے (شکار کے) بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: جب تم (شکار پر) کتا دوڑاؤ پھر وہ اسے پکڑ ے اور اس میں سے کھایا نہ ہو تو تم اسے کھاؤ اس لئے کہ اس کا پکڑ لینا ہی گویا شکار کو ذبح کرنا ہے۔ لیکن اگر تمہارے کتے کے ساتھ کوئی اور کتا ہو اور تمہیں اندیشہ ہو کہ تمہارے کتے کے ساتھ دوسرے کتے نے بھی پکڑا ہو اور وہ شکار مرگیا ہو تو مت کھاؤ۔ اس لئے کہ تم نے بسم اللہ صرف اپنے کتے پر پڑھی تھی دوسرے کتے پہ نہیں۔
وضاحت ۱؎: یعنی جو شکار کسی بھاری چیز سے مارا گیا ہو جیسے لاٹھی یا پتھر وغیرہ سے، یا کوئی جانور چھت وغیرہ سے گر کر مر جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
3-صَيْدُ الْكَلْبِ الْمُعَلَّمِ
۳- باب: سدھائے ہوئے کتے کے شکار کے حکم کا بیان​


4270- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِالصَّمَدِ عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِالصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ أَنَّهُ سَأَلَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أُرْسِلُ الْكَلْبَ الْمُعَلَّمَ؛ فَيَأْخُذُ فَقَالَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ الْكَلْبَ الْمُعَلَّمَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ؛ فَأَخَذَ؛ فَكُلْ "، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلَ، قَالَ: وَإِنْ قَتَلَ قُلْتُ: أَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ، قَالَ: "إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ؛ فَكُلْ، وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ؛ فَلا تَأْكُلْ "۔
* تخريج: خ/الصید ۳ (۵۴۷۷)، التوحید ۱۳ (۷۳۹۷)، م/الصید ۱ (۱۹۲۹)، د/الصید ۲ (۲۸۲۷)، ت/الصید ۱ (۱۴۶۵)، ق/الصید ۶ (۳۲۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۷۸)، حم (۴/۲۵۶، ۲۵۸، ۳۷۷، ۳۸۰) (صحیح)
۴۲۷۰- عدی بن حاتم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے پوچھا: میں (شکار پر) سدھایا ہوا کتا چھوڑتا ہوں اور وہ جانور پکڑ لیتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''جب تم سدھایا کتا چھوڑو اور اس پر اللہ کا نام لے لو پھر وہ شکار پکڑ ے تو تم اسے کھاؤ میں نے عرض کیا: اگر وہ اسے مار ڈالے؟ تو آپ نے فرمایا: ''اگر چہ وہ اسے مار ڈالے''۔ میں نے عرض کیا: میں معراض پھینکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: ''اگر نوک لگے تو کھاؤ اور اگر آڑا لگے تو نہ کھاؤ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
4-صَيْدُ الْكَلْبِ الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ
۴- باب: غیر سدھائے ہوئے کتے کے شکار کے حکم کا بیان​


4271- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْكُوفِيُّ الْمُحَارِبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَبِيعَةَ بْنَ يَزِيدَ يَقُولُ: أَنْبَأَنَا أَبُوإِدْرِيسَ عَائِذُ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ يَقُولُ: قُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّا بِأَرْضِ صَيْدٍ أَصِيدُ بِقَوْسِي، وَأَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ، وَبِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ؛ فَقَالَ: مَا أَصَبْتَ بِقَوْسِكَ؛ فَاذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ، وَكُلْ وَمَا اصَبْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ؛ فَاذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ، وَكُلْ وَمَا أَصَبْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ؛ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ؛ فَكُلْ۔
* تخريج: خ/الصید ۴ (۵۴۷۸)، ۱۰(۵۴۸۸)، ۱۴(۵۴۹۶)، م/الصید۱(۱۹۳۰)، د/الصید۲(۲۸۵۵)، ت/السیر ۱۱ (۱۵۶۰م)، ق/الصید ۳ (۳۲۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۷۵)، حم (۴/۱۹۳، ۱۹۴، ۱۹۵)، دي/السیر ۵۶ (۲۵۴۱) (صحیح)
۴۲۷۱- ابو ثعلبہ خشنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ اس سرزمین میں رہتے ہیں جہاں شکار بہت ملتا ہے۔ میں تیر کمان سے شکار کرتا ہوں اور سدھائے ہوئے کتے سے بھی شکار کرتا ہوں اور غیر سدھائے ہوئے کتے سے بھی۔ آپ نے فرمایا: '' جو شکار تم تیر سے کرو تو اللہ کا نام لے کر اسے کھاؤ ۱؎ اور جو شکار تم سدھائے ہوئے کتے سے کرو تو اللہ کا نام لے کر اسے کھاؤ، اور جو شکار تم غیر سدھائے ہوئے کتے سے کرو تو اگر اسے ذبح کر سکو تو کھا لو'' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی تیر پھینکتے وقت اللہ کا نام لو پھر اسے کھاؤ۔
وضاحت ۲؎: اور اگر پانے سے پہلے مرگیا ہو تو مت کھاؤ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
5-إِذَا قَتَلَ الْكَلْبُ
۵- باب: اگر کتا شکار کو مار ڈالے تو کیا کرے؟​


4272- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زُنْبُورٍ أَبُوصَالِحٍ الْمَكِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! أُرْسِلُ كِلابِي الْمُعَلَّمَةَ؛ فَيُمْسِكْنَ عَلَيَّ؛ فَآكُلُ، قَالَ: إِذَا أَرْسَلْتَ كِلاَبَكَ الْمُعَلَّمَةَ؛ فَأَمْسَكْنَ عَلَيْكَ؛ فَكُلْ، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلْنَ، قَالَ وَإِنْ قَتَلْنَ، قَالَ: مَا لَمْ يَشْرَكْهُنَّ كَلْبٌ مِنْ سِوَاهُنَّ، قُلْتُ: أَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ؛ فَيَخْزِقُ، قَالَ: إِنْ خَزَقَ؛ فَكُلْ، وَإِنْ أَصَابَ بِعَرْضِهِ؛ فَلا تَأْكُلْ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۲۷۰ (صحیح)
۴۲۷۲- عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سدھائے ہوئے کتے چھوڑتا ہوں تو وہ میرے لئے شکار پکڑ کر لاتے ہیں، کیا میں اسے کھا سکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: '' جب تم سدھائے ہوئے کتے چھوڑو اور وہ تمہارے لئے شکار پکڑ کر لائیں) تو اسے کھالو''، میں نے عرض کیا: اگر وہ اسے مار ڈالیں؟ آپ نے فرمایا: '' اگر چہ وہ اسے مار ڈالیں، مگر یہ اسی وقت جب کہ اس کے ساتھ کوئی اور کتا شریک نہ ہوا ہو'' ۱؎ میں نے عرض کیا: میں معراض پھینکتا ہوں اور وہ(جانور کے جسم میں) گھس جاتا ہے؟ آپ نے فرمایا: '' اگر وہ گھس جائے تو تم کھالو اور اگر وہ آڑا پڑے تو نہ کھاؤ''۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث سے کئی مسئلے معلوم ہوئے: ۱-سدھائے ہوئے کتے کا شکار مباح اور حلال ہے۔ ۲- کتا سدھایا ہو یعنی اسے شکار کی تعلیم دی گئی ہو۔ ۳- اس سدھائے ہوئے کتے کو شکار کے لیے بھیجا گیا ہو، پس اگر وہ خود سے بلا بھیجے شکار کر لائے تو اس کا کھانا حلال نہیں، یہی جمہور علماء کا قول ہے۔ ۴- کتے کو شکار پر بھیجتے وقت بسم اللہ کہا گیا ہو۔ ۵- سدھائے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا شکار میں شریک نہ ہو اگر دوسرا شریک ہے تو حرمت کا پہلو غالب ہوگا اور یہ شکار حلال نہ ہوگا۔ ۶- کتا شکار میں سے کچھ نہ کھائے بلکہ اپنے مالک کے لیے محفوظ رکھے تب یہ شکار حلال ہوگا ورنہ نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
6-إِذَا وَجَدَ مَعَ كَلْبِهِ كَلْبًا لَمْ يُسَمِّ عَلَيْهِ
۶- جب کوئی اپنے کتے کے ساتھ کسی اور کتے کو شریک پائے جس پر اس نے بسم اللہ نہ پڑھی ہو؟​


4273- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ أَنَّهُ سَأَلَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّيْدِ؛ فَقَالَ: إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ؛ فَخَالَطَتْهُ أَكْلُبٌ لَمْ تُسَمِّ عَلَيْهَا، فَلا تَأْكُلْ؛ فَإِنَّكَ لا تَدْرِي أَيَّهَا قَتَلَهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۲۶۸ (صحیح)
۴۲۷۳- عدی بن حاتم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے شکار کے متعلق سوال کیا۔ آپ نے فرمایا: '' جب تم (شکار پر) اپنا کتا چھوڑو پھر اس کے ساتھ کچھ ایسے کتے بھی شریک ہو جائیں جن پر تم نے بسم اللہ نہیں پڑھی ہے تو تم اسے مت کھاؤ۔ اس لئے کہ تمہیں نہیں معلوم کہ اسے کس کتے نے قتل کیا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
7-إِذَا وَجَدَ مَعَ كَلْبِهِ كَلْبًا غَيْرَهُ
۷- باب: جب اپنے کتے کے ساتھ کسی اور کتے کو پائے تو کیا کرے؟​


4274- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا - وَهُوَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ - قَالَ: حَدَّثَنَا عَامِرٌ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: سَأَلْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْكَلْبِ؛ فَقَالَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ؛ فَسَمَّيْتَ؛ فَكُلْ، وَإِنْ وَجَدْتَ كَلْبًا آخَرَ مَعَ كَلْبِكَ؛ فَلا تَأْكُلْ؛ فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۲۶۸ (صحیح)
۴۲۷۴- عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے کتے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ''جب تم اپنے کتے کو چھوڑو اور اس پر بسم اللہ پڑھو تو اسے (شکار کو) کھاؤ اور اگر تم اپنے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا پاؤ تو مت کھاؤ اس لئے کہ تم نے صرف اپنے کتے پر بسم اللہ پڑھی تھی، دوسرے کتے پر نہیں ''۔


4275- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ - وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، وَكَانَ لَنَا جَارًا، وَدَخِيلا، وَرَبِيطًا بِالنَّهْرَيْنِ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أُرْسِلُ كَلْبِي؛ فَأَجِدُ مَعَ كَلْبِي كَلْبًا قَدْ أَخَذَ لا أَدْرِي أَيَّهُمَا أَخَذَ قَالَ: "لا تَأْكُلْ؛ فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ أَخْبَرَنَا "۔
* تخريج: م/الصید ۱ (۱۹۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۶۱)، حم (۴/۲۵۶) (صحیح)
۴۲۷۵- شعبی کہتے ہیں کہ عدی بن حاتم رضی الله عنہ نہرین میں ہمارے پڑوسی تھے، ہمارے گھر آتے جاتے تھے اور ایک زاہد شخص تھے، ان سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے پوچھا: میں اپنا کتا چھوڑتا ہوں تو میں اپنے کتے کے ساتھ ایک کتا دیکھتا ہوں جس نے شکار پکڑ رکھا ہے مجھے نہیں معلوم ہوتا کہ ان میں سے کس نے پکڑا ہے، آپ نے فرمایا: ''اسے مت کھاؤ، اس لئے کہ تم نے'' بسم اللہ'' صرف اپنے کتے پر پڑھی تھی، دوسرے پر نہیں ''۔


4276- أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيٍّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ ذَلِكَ۔
* تخريج: م/الصید ۱ (۱۹۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۵۸)، حم (۴/۲۵۷) (صحیح)
۴۲۷۶- عدی بن حاتم رضی الله عنہ اس سند سے بھی نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے اسی جیسی روایت کرتے ہیں۔


4277- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو الْغَيْلانِيُّ الْبَصْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزٌ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: سَأَلْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ: أُرْسِلُ كَلْبِي قَالَ إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَسَمَّيْتَ فَكُلْ وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ فَلا تَأْكُلْ؛ فَإِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، وَإِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَوَجَدْتَ مَعَهُ غَيْرَهُ فَلا تَأْكُلْ؛ فَإِنَّكَ إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ۔
* تخريج: خ/الوضوء ۳۳ (۱۷۵)، البیوع ۳ (۲۰۵۴)، الصید ۲ (۵۴۷۶)، (۵۴۸۶)، م/الصید ۱ (۱۹۲۹)، د/الصید ۲ (۲۸۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۶۳)، حم (۴/۳۸۰) دي/الصید ۱ (۲۰۴۵)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۴۳۱۱) (صحیح)
۴۲۷۷- عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے پوچھا: میں اپنا کتا چھوڑتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: '' جب تم اپنا کتا چھوڑو اور اس پر'' بسم اللہ '' پڑھ لو تو اسے (شکار کو) کھاؤ اور اگر اس نے اس (شکار) میں سے کچھ کھایا ہو تو تم اسے نہ کھاؤ، اس لئے کہ اسے اس کتے نے اپنے لئے شکار کیا ہے، اور جب تم اپنے کتے کو چھوڑو پھر اس کے ساتھ اس کے علاوہ (کوئی کتا) پاؤ تو اس شکار کو مت کھاؤ، اس لئے کہ تم نے ''بسم اللہ'' صرف اپنے کتے پر پڑھی ہے، دوسرے پر نہیں۔


4278- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، وَعَنِ الْحَكَمِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: سَأَلْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ: أُرْسِلُ كَلْبِي؛ فَأَجِدُ مَعَ كَلْبِي كَلْبًا آخَرَ لا ادْرِي أَيَّهُمَا أَخَذَ، قَالَ: لا تَأْكُلْ؛ فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۲۷۵، ۴۲۷۶، ۴۲۷۷ (صحیح)
۴۲۷۸- عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے پوچھا: میں اپنا کتا چھوڑتا ہوں تو اپنے کتے کے ساتھ دوسرے کتے کو پاتا ہوں۔ مجھے نہیں معلوم کہ ان میں سے کس نے شکار کیا؟۔ آپ نے فرمایا: '' اسے (شکار کو) مت کھاؤ، اس لئے کہ تم نے صرف اپنے کتے پر بسم اللہ پڑھی تھی، کسی دوسرے(کتے) پر نہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
8-الْكَلْبُ يَأْكُلُ مِنْ الصَّيْدِ
۸- باب: کتا شکار میں سے کچھ کھا لے تو کیا حکم ہے؟​


4279- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - وَهُوَ ابْنُ هَارُونَ - أَنْبَأَنَا زَكَرِيَّا، وَعَاصِمٌ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: سَأَلْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ؛ فَقَالَ: مَا أَصَابَ بِحَدِّهِ؛ فَكُلْ، وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ؛ فَهُوَ وَقِيذٌ، قَالَ: وَسَأَلْتُهُ عَنْ كَلْبِ الصَّيْدِ؛ فَقَالَ: إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ؛ فَكُلْ، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلَ، قَالَ: وَإِنْ قَتَلَ؛ فَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ؛ فَلا تَأْكُلْ، وَإِنْ وَجَدْتَ مَعَهُ كَلْبًا غَيْرَ كَلْبِكَ، وَقَدْ قَتَلَهُ، فَلاتَأْكُلْ؛ فَإِنَّكَ إِنَّمَا ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تَذْكُرْ عَلَى غَيْرِهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۶۶۹ (صحیح)
۴۲۷۹- عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے معراض کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: ''اگر وہ نوک سے مارا جائے تو کھالو اور اگر وہ آڑے سے مارا جائے تو وہ موقوذہ ہے(جو حرام ہے) ''۔ میں نے آپ سے شکاری کتے کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: ''جب تم اپنا کتا چھوڑو اور اس پر اللہ کا نام لے لو تو اسے (شکار کو) کھاؤ''، میں نے عرض کیا: اگر چہ وہ اسے مار ڈالے؟ آپ نے فرمایا: ''اگر چہ وہ اسے مار ڈالے، ہاں اگر اس میں سے اس نے بھی کھا لیا تو تم مت کھاؤ اور اگر تم اس کے ساتھ اپنے کتے کے علاوہ کوئی کتا دیکھو اور اس نے شکار مار ڈالا ہو تو مت کھاؤ، اس لئے کہ تم نے اللہ کا نام صرف اپنے کتے پر لیا تھا کسی اور کتے پر نہیں ''۔


4280- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ الطَّائِيِّ أَنَّهُ سَأَلَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّيْدِ، قَالَ: إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ؛ فَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ؛ فَقَتَلَ، وَلَمْ يَأْكُلْ؛ فَكُلْ، وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ، فَلا تَأْكُلْ؛ فَإِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَيْهِ، وَلَمْ يُمْسِكْ عَلَيْكَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۲۶۸ (صحیح)
۴۲۸۰- عدی بن حاتم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے شکار کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: '' جب تم اپنے کتے کو چھوڑو اور اس پر اللہ کا نام لے لو پھر وہ اسے مار ڈالے اور اس نے اس میں سے کچھ نہ کھایا ہو تو تم کھاؤ، اور اگر اس نے اس میں سے کچھ کھایا ہو تو مت کھاؤ اس لئے کہ اس نے اسے اپنے لئے پکڑا ہے نہ کہ تمہارے لئے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9-الأَمْرُ بِقَتْلِ الْكِلابِ
۹- باب: کتوں کو مار ڈالنے کے حکم کا بیان​


4281- أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ السَّبَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي مَيْمُونَةُ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلام: لَكِنَّا لا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ، وَلا صُورَةٌ؛ فَأَصْبَحَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ؛ فَأَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلابِ، حَتَّى إِنَّهُ لَيَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكَلْبِ الصَّغِيرِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۷۵) (صحیح)
(یہ حدیث صحیح مسلم (۲۱۰۵)، سنن ابی داود (۴۱۵۷) میں بسند عبید بن السباق عن ابن عباس عن میمونہ آئی ہے۔
۴۲۸۱- ام المومنین میمونہ رضی الله عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا: ـلیکن ہم ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو اور مجسمہ (مورت) ہو۔ اس دن جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا، یہاں تک کہ آپ چھوٹے چھوٹے کتوں (پلوں) کو بھی مارنے کا حکم دے رہے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: صحیح مسلم کے الفاظ یہ ہیں '' چھوٹے باغوں کے کتوں کو مارنے اور بڑے باغوں کے کتوں کو چھوڑ دینے کا حکم دے رہے تھے، بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا، اور صرف کالے کتوں کو مارنے کا حکم دیا۔


4282- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلابِ غَيْرَ مَا اسْتَثْنَى مِنْهَا۔
* تخريج: خ/بدء الخلق ۱۷ (۳۳۲۳)، م/المساقاۃ ۱۰ (۱۵۷۰)، ق/الصید۱(۳۲۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۴۹)، ط/الاستئذان ۵ (۱۴)، حم (۲/۲۲- ۲۳، ۱۱۳، ۱۳۲، ۱۳۶)، دي/الصید ۳ (۲۰۵۰) (صحیح)
۴۲۸۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا سوائے ان (کتوں) کے جو اس حکم سے مستثنی (الگ) ہیں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: جیسے کھیتی، مویشی اور شکار کے کتے، لیکن بعد میں یہ حکم بھی منسوخ ہو گیا، اور صرف کالے کتوں کو مارنے کا حکم برقرار رہا، لیکن عام کتوں کو بھی بغیر ضرورت پالنے کو ناپسندیدہ عمل قرار دیا گیا۔ (دیکھئے اگلی حدیث)


4283- أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَافِعًا صَوْتَهُ يَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكِلابِ؛ فَكَانَتْ الْكِلابُ تُقْتَلُ إِلا كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ مَاشِيَةٍ۔
* تخريج: ق/الصید ۱ (۳۲۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۰۲)، حم (۲/۱۳۳) (صحیح)
۴۲۸۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو اونچی آواز سے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم فرماتے سنا، چنانچہ کتے مار دیے جاتے سوائے شکاری کتوں کے یا جو جانوروں کی رکھوالی کرتے ہوتے۔


4284- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلابِ إِلا كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ۔
* تخريج: م/المساقاۃ ۱۱ (۱۵۷۱)، ت/الصید ۴ (۱۴۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۵۳) (صحیح)
۴۲۸۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے شکاری، یا جانوروں کی رکھوالی کرنے والے کتوں کے سوا باقی کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا۔
 
Top