• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10-صِفَةُ الْكِلابِ الَّتِي أُمِرَ بِقَتْلِهَا
۱۰- باب: کس قسم کے کتوں کو مارنے کا حکم دیا گیا​


4285- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلا أَنَّ الْكِلابَ أُمَّةٌ مِنْ الأُمَمِ لأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا؛ فَاقْتُلُوا مِنْهَا الأَسْوَدَ الْبَهِيمَ، وَأَيُّمَا قَوْمٍ اتَّخَذُوا كَلْبًا لَيْسَ بِكَلْبِ حَرْثٍ أَوْ صَيْدٍ أَوْ مَاشِيَةٍ؛ فَإِنَّهُ يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ "۔
* تخريج: د/الصید۱(۲۸۴۵)، ت/الصید۳(۱۴۸۶)، ۴(۱۴۸۹)، ق/الصید۲(۳۲۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۴۹) حم (۴/۸۵، ۸۶ و۵/۵۴، ۵۶، ۵۷)، دي/الصید ۳ (۲۰۵۱)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۴۲۹۳ (صحیح)
۴۲۸۵- عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر یہ بات نہ ہوتی کہ کتے بھی امتوں (مخلوقات) میں سے ایک امت (مخلوق) ہیں ۱؎ تو میں ان سب کو قتل کا ضرور حکم دیتا، اس لئے تم ان میں سے بالکل کالے کتے کو(جس میں کسی اور رنگ کی ذرا بھی ملاوٹ نہ ہو) قتل کرو، اس لیے کہ جن لوگوں نے بھی کھیت، شکار یا جانوروں کی رکھوالی کرنے والے کتوں کے علاوہ کسی کتے کو رکھا تو ان کے اجر میں سے روزانہ ایک قیراط کم ہوتا ہے ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اللہ تعالیٰ کی دیگر مخلوقات کی طرح یہ بھی ایک مخلوق ہیں۔
وضاحت ۲؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چوپایوں کی نگہبانی، زمین جائیداد کی حفاظت اور شکار کی خاطر کتوں کا پالنا درست ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11-امْتِنَاعُ الْمَلائِكَةِ مِنْ دُخُولِ بَيْتٍ فِيهِ كَلْبٌ
۱۱- باب: جس گھر میں کتا ہو وہاں فرشتے داخل نہیں ہوتے​


4286- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَليِّ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الْمَلائِكَةُ لا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ، وَلاكَلْبٌ، وَلا جُنُبٌ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۶۲ (ضعیف)
''حدیث "ولا جنب" کے لفظ سے ضعیف ہے)
(اس کے راوی '' نجی '' لین الحدیث ہیں، لیکن اگلی روایت سے یہ حدیث صحیح ہے، مگر اس میں '' جنبی '' کا لفظ نہیں ہے)
۴۲۸۶- علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ملائکہ (فرشتے) ۱؎ اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر (مجسمہ) ہو یا کتا ہو یا جنبی (ناپاک شخص) ہو'' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: '' فرشتوں '' سے مراد رحمت کے فرشتے ہیں نہ کہ حفاظت کرنے والے فرشتے، کیوں کہ حفاظت کرنے والے فرشتوں کا کسی انسان یا انسان کے رہنے والی جگہ سے دور رہنا ممکن نہیں۔
وضاحت ۲؎: حدیث میں صحت و ثبوت ہونے کے اعتبار سے '' جنبی ''کا لفظ '' منکر '' یعنی ضعیف ہے اور '' کتا'' سے مراد شکار، کھیتی یا جانوروں کی حفاظت کے مقصد سے پالے جانے والے کتوں کے علاوہ کتے مراد ہیں، اور '' تصویر'' سے وہ تصویریں مراد ہیں جس کا سایہ ہوتا ہے، یعنی ہاتھ سے بنائے ہوئے مجسمے، یا دیواروں پر لٹکائی جانے والی کاغذ پر نبی ہوئی تصویریں ہیں، کرنسی نوٹوں، کتابوں اور رسائل و جرائد میں بنی ہوئی تصویروں سے سے بچنا اس زمانہ میں بڑا مشکل بلکہ محال ہے۔


4287- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لاتَدْخُلُ الْمَلائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلاصُورَةٌ "۔
* تخريج: خ/بدء الخلق ۷ (۳۲۲۵)، ۱۷(۳۳۲۲)، المغازي ۱۲ (۴۰۰۲)، اللباس ۸۸ (۵۹۴۹)، ۹۲ (۵۹۷۵)، م/اللباس ۲۶ (۲۱۰۶)، د/اللباس ۴۸ (۴۱۵۳)، ت/الأدب ۴۴ (۲۸۰۴)، ق/اللباس ۴۴ (۳۶۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۷۹)، حم (۴/۲۸، ۲۹، ۳۰) ویأتي عند المؤلف في الزینۃ ۱۱۱ (بأرقام۵۳۴۹، ۵۳۵۰) (صحیح)
۴۲۸۷- ابو طلحہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایسے گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں کتے، یا تصاویر (مجسمے) ہوں ''۔


4288- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ السَّبَّاقِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَخْبَرَتْنِي مَيْمُونَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْبَحَ يَوْمًا وَاجِمًا؛ فَقَالَتْ لَهُ مَيْمُونَةُ: أَيْ رسول اللَّهِ لَقَدْ اسْتَنْكَرْتُ هَيْئَتَكَ مُنْذُ الْيَوْمَ؛ فَقَالَ: "إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلام كَانَ وَعَدَنِي أَنْ يَلْقَانِي اللَّيْلَةَ؛ فَلَمْ يَلْقَنِي أَمَا وَاللَّهِ مَا أَخْلَفَنِي " قَالَ: فَظَلَّ يَوْمَهُ كَذَلِكَ، ثُمَّ وَقَعَ فِي نَفْسِهِ جَرْوُ كَلْبٍ تَحْتَ نَضَدٍ لَنَا؛ فَأَمَرَ بِهِ؛ فَأُخْرِجَ، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِهِ مَائً؛ فَنَضَحَ بِهِ مَكَانَهُ؛ فَلَمَّا أَمْسَى لَقِيَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلام؛ فَقَالَ لَهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ كُنْتَ وَعَدْتَنِي أَنْ تَلْقَانِي الْبَارِحَةَ، قَالَ أَجَلْ، وَلَكِنَّا لا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ، وَلا صُورَةٌ، قَالَ فَأَصْبَحَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَلِكَ الْيَوْمِ فَأَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلابِ۔
* تخريج: م/اللباس ۲۶ (۲۱۰۵)، د/اللباس ۴۸ (۴۱۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۶۸)، حم (۶/۳۳۰) (صحیح)
۴۲۸۸- ام المومنین میمونہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک روز صبح کو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم بہت غمگین اور اداس اٹھے، میمونہ رضی الله عنہا نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے آپ کی صورت آج کچھ بدلی بدلی عجیب و غریب لگ رہی ہے، آپ نے فرمایا: جبرئیل نے مجھ سے رات میں ملنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن وہ ملنے نہیں آئے، اللہ کی قسم! انہوں نے کبھی وعدہ خلافی نہیں کی، آپ اس دن اسی طرح(غم زدہ) رہے، پھر آپ کوکتے کے ایک بچے(پلے) کا خیال آیا جو ہمارے تخت کے نیچے تھا، آپ نے حکم دیا تو اسے نکالا گیا پھر آپ نے اپنے ہاتھ میں پانی لے کراس سے اس جگہ پر چھینٹے مارے، پھر جب شام ہوئی تو آپ کو جبرئیل علیہ السلام ملے، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: '' آپ نے مجھ سے گزشتہ رات ملنے کا وعدہ کیا تھا؟ '' انہوں نے فرمایا: ہاں، لیکن ہم ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کتا ہو یا تصویر (مجسمہ) ہو، پھر جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12-الرُّخْصَةُ فِي إِمْسَاكِ الْكَلْبِ لِلْمَاشِيَةِ
۱۲- باب: جانوروں کی دیکھ بھال کے لئے کتا پالنے کی رخصت کا بیان​


4289- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ - وَهُوَ ابْنُ الْمُبَارَكِ - عَنْ حَنْظَلَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمًا يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا نَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ إِلا ضَارِيًا أَوْ صَاحِبَ مَاشِيَةٍ"۔
* تخريج: خ/الصید ۶ (۵۴۸۰)، م/المساقاۃ ۱۰(۱۵۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۵۰) حم (۲/۴۷، ۱۵۶) (صحیح)
۴۲۸۹- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے کوئی کتا پالا تو روزانہ اس کے اجر سے دو قیراط اجر کم ہوگا، سوائے شکاری یا جانوروں کی رکھوالی کرنے والے کتے کے''۔


4290- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرِ بْنِ إِيَاسِ بْنِ مُقَاتِلِ بْنِ مُشَمْرِجِ بْنِ خَالِدٍ السَّعْدِيُّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ - وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ خُصَيْفَةَ - قَالَ: أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ أَنَّهُ وَفَدَ عَلَيْهِمْ سُفْيَانُ بْنُ أَبِي زُهَيْرٍ الشَّنَائِيُّ، وَقَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا لا يُغْنِي عَنْهُ زَرْعًا وَلا ضَرْعًا نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ "، قُلْتُ: يَاسُفْيَانُ! أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " نَعَمْ وَرَبِّ هَذَا الْمَسْجِدِ "۔
* تخريج: خ/الحرث ۳ (۲۳۲۳)، بدء الخلق ۱۷ (۳۳۲۵)، م/المساقاۃ ۱۰ (۱۵۷۶)، ق/الصید ۲ (۳۲۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۷۶)، ط/الإستئذان ۵ (۱۳)، حم (۵/۲۱۹، ۲۲۰)، دي/الصید ۲ (۲۰۴۸) (صحیح)
۴۲۹۰- سائب بن یزید رضی الله عنہ کہتے ہیں: سفیان بن ابی زہیر شنائی رضی الله عنہ ہمارے پاس آئے اور کہا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ''جس نے ایسا کتا پالا جو نہ کھیت کی حفاظت کرے اور نہ جانوروں کی تو اس کے عمل میں سے ہر روز ایک قیراط کم ہوگا''، میں نے عرض کیا: سفیان! کیا آپ نے اسے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، اس مسجد کے رب کی قسم! ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ایک قیراط اور دو قیراط کا اختلاف شاید زمان ومکان کے اعتبار سے ہے، چنانچہ ابتداء میں کتوں کے قتل کا حکم ہوا پھر یہ حکم منسوخ ہو گیا اور ثواب میں سے دو قیراط کی کمی کی خبر دی گئی پھر اس میں تخفیف ہوئی اور ایک قیراط کی خبر دی گئی(واللہ اعلم)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13-الرُّخْصَةُ فِي إِمْسَاكِ الْكَلْبِ لِلصَّيْدِ
۱۳- باب: شکار کے لئے کتا پالنے کی رخصت کا بیان​


4291- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: إِنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَمْسَكَ كَلْبًا إِلا كَلْبًا ضَارِيًا أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ نَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۳۱۶) (صحیح)
۴۲۹۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے شکار کرنے والے کتے یا جانوروں کی دیکھ بھال کرنے والے کتے کے سوا کوئی کتا پالا تو روزانہ اس کا اجر دو قیراط کم ہوگا''۔


4292- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْجَبَّارِ بْنُ الْعَلائِ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا إِلا كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ مَاشِيَةٍ نَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ "۔
* تخريج: م/المساقاۃ ۱۰ (۱۵۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۳۱)، حم (۲/۸) (صحیح)
۴۲۹۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے شکاری کتے یا جانوروں کی رکھوالی کرنے والے کتے کے سوا کوئی کتا پالا تو روزانہ اس کا اجر دو قیراط کم ہوگا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14-بَابُ الرُّخْصَةِ فِي إِمْسَاكِ الْكَلْبِ لِلْحَرْثِ
۱۴- باب: کھیت کی رکھوالی کے لئے کتا پالنے کی رخصت کا بیان​


4293- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَوْفٍ، عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ اتَّخَذَ كَلْبًا إِلا كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ مَاشِيَةٍ أَوْ زَرْعٍ نَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۲۸۵ (صحیح)
۴۲۹۳- عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے شکاری کتے، یا جانوروں یا کھیت کی رکھوالی کرنے والے کتے کے سوا کوئی کتا پالا تو روزانہ اس کا اجر ایک قیراط کم ہوگا''۔


4294- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنِ اتَّخَذَ كَلْبًا إِلا كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ زَرْعٍ أَوْمَاشِيَةٍ نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ "۔
*تخريج: م/المساقاۃ ۱۰ (البیوع۳۱) (۱۵۷۵) د/الصید ۱(۲۸۴۴)، ت/الصید۴(۱۴۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۷۱)، حم (۲/۲۶۷، ۳۴۵) (صحیح)
۴۲۹۴- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے شکاری کتے یا کھیتی اور جانوروں کی رکھوالی کرنے والے کتے کے سوا کوئی کتا پالا تو اس کے عمل(اجر) میں سے روزانہ ایک قیراط کم ہوگا''۔


4295- أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا لَيْسَ بِكَلْبِ صَيْدٍ، وَلا مَاشِيَةٍ، وَلا أَرْضٍ فَإِنَّهُ يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ قِيرَاطَانِ كُلَّ يَوْمٍ"۔
* تخريج: م/المساقاۃ ۱۰ (۱۵۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۴۶) (صحیح)
۴۲۹۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے کسی ایسے کتے کو پالا جو نہ تو شکاری ہو نہ جانوروں کی نگرانی کے لئے ہو اور نہ ہی زمین(کھیتی) کی رکھوالی کے لئے، تو روزانہ اس کا اجر دو قیراط کم ہوگا''۔


4296- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ - يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا إِلا كَلْبَ مَاشِيَةٍ أَوْ كَلْبَ صَيْدٍ نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ ".
قَالَ عَبْدُاللَّهِ، وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَوْ كَلْبَ حَرْثٍ۔
* تخريج: م/المساقاۃ ۱۰ (۱۵۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۹۶) (صحیح)
۴۲۹۶- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے جانوروں کی رکھوالی کرنے والے کتے یا شکاری کتے کے علاوہ کوئی کتا پالا تو روزانہ اس کے عمل(اجر) میں سے ایک قیراط کم ہوگا''، عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: ابوہریرہ رضی الله عنہ نے یہ بھی کہا: ''یا کھیتی کا کتا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15-النَّهْيُ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ
۱۵- باب: کتے کی قیمت لینے کی ممانعت کا بیان​


4297- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا مَسْعُودٍ عُقْبَةَ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَمَهْرِ الْبَغِيِّ، وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ۔
* تخريج: خ/البیوع ۱۱۳ (۲۲۳۷)، الإجارۃ ۲۰ (۲۲۸۲)، الطلاق۵۱(۵۳۴۶)، الطب ۴۶ (۵۷۶۱)، م/المساقاۃ ۹ (البیوع۳۰) (۱۵۶۷)، د/البیوع۴۱(۳۴۲۸)، ۶۵(۳۴۸۱)، ت/النکاح ۳۷ (۱۱۳۳)، البیوع ۴۶ (۱۲۷۶)، الطب ۲۳ (۲۰۷۱)، ق/التجارات۹(۲۱۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۱۰)، ط/البیوع ۲۹ (۶۸)، حم۱/۱۱۸، ۱۲۰، ۱۴۰، دي/البیوع ۳۴ (۲۶۱۰)، ویأتي عند المؤلف في البیوع ۹۱ (برقم۴۶۷۰) (صحیح)
۴۲۹۷- ابو مسعود عقبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت ۱؎ زانیہ عورت کی کمائی ۲؎ اور کاہن کی اجرت ۳؎ سے منع فرمایا ہے۔
وضاحت ۱؎: کتا نجس وناپاک جانور ہے اس لیے اس سے حاصل ہونے والی قیمت بھی ناپاک ہوگی، اس کی نجاست کا حال یہ ہے کہ شریعت نے اس برتن کو جس میں کتا منہ ڈال دے سات مرتبہ دھونے کا حکم دیا ہے جس میں پہلی مرتبہ مٹی سے دھونا بھی شامل ہے، اسی سبب سے کتے کی خرید وفروخت اور اس سے فائدہ اٹھانا منع ہے الا یہ کہ کسی اشد ضرورت مثلاً گھر، جائداد اور جانوروں کی رکھوالی کے لیے ہو۔ مگر ایسے کتوں کی بھی تجارت ناپسندیدہ ہے، اور جس حدیث میں اس کی رخصت کی بات آئی ہے اس کی صحت میں سخت اختلاف ہے، (جیسے حدیث نمبر ۴۳۰۰)
وضاحت ۲؎ چونکہ زنا بڑے گنا ہوں اور فحش کاموں میں سے ہے اس لئے اس سے حاصل ہونے والی اجرت بھی ناپاک اور حرام ہے اس میں کوئی فرق نہیں کہ زانیہ لونڈی ہو یا آزاد عورت۔
وضاحت۳؎: علم غیب رب العالمین کے لیے خاص ہے اس کا دعویٰ کرنا بڑا گناہ ہے اسی طرح اس دعویٰ کی آڑ میں کاہن اور نجومی باطل طریقے سے لوگوں سے جو مال حاصل کرتے ہیں وہ بھی حرام ہے۔


4298- أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْرُوفُ بْنُ سُوَيْدٍ الْجُذَامِيُّ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ رَبَاحٍ اللَّخْمِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لا يَحِلُّ ثَمَنُ الْكَلْبِ، وَلا حُلْوَانُ الْكَاهِنِ، وَلا مَهْرُ الْبَغِيِّ"۔
* تخريج: د/البیوع ۶۵ (۳۴۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۶۰) (صحیح)
۴۲۹۸- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کتے کی قیمت حلال نہیں، نہ ہی کاہن کی اجرت، اور نہ ہی زانیہ عورت کی کمائی ''۔


4299- أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " شَرُّ الْكَسْبِ مَهْرُ الْبَغِيِّ، وَثَمَنُ الْكَلْبِ، وَكَسْبُ الْحَجَّامِ " .
* تخريج: م/المساقاۃ ۹ (البیوع۳۰) (۱۵۶۸)، د/البیوع ۳۹ (۳۴۲۱)، ت/البیوع ۴۶ (۱۲۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۵۵)، حم (۳/۴۶۴، ۴۶۵ و۴/۱۴۱)، دي/البیوع ۷۸ (۲۶۶۳۰) (صحیح)
۴۲۹۹- رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''بری کمائی زانیہ عورت کی کمائی، کتے کی قیمت، اور پچھنا لگانے کی اجرت ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: '' کسب الحجام '' کے سلسلہ میں ''شرالکسب'' کا لفظ حرام ہونے کے مفہوم میں نہیں ہے بلکہ گھٹیا اور غیر شریفانہ ہونے کے معنی میں ہے، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے محیصہ رضی الله عنہ کو یہ حکم دیا کہ پچھنا لگانے کی اجرت سے اپنے اونٹ اور غلام کو فائدہ پہنچاؤ، نیز آپ صلی للہ علیہ وسلم نے بذات خود پچھنا لگوایا اور لگانے والے کو اس کی اجرت بھی دی، پس پچھنا لگانے والے کی کمائی کے متعلق ''شر '' کا لفظ ایسے ہی ہے جیسے آپ نے ثوم وبصل (لہسن، پیاز) کو خبیث کہا جب کہ ان دونوں کا استعمال حرام نہیں ہے، اسی طرح حجام کی کمائی بھی حرام نہیں ہے یہ اور بات ہے کہ یہ پیشہ گھٹیا اور غیر شریفانہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16-الرُّخْصَةُ فِي ثَمَنِ كَلْبِ الصَّيْدِ
۱۶- باب: شکاری کتے کی قیمت لینے کی رخصت کا بیان​


4300- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ الْمِقْسَمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ ثَمَنِ السِّنَّوْرِ، وَالْكَلْبِ، إِلا كَلْبَ صَيْدٍ.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: وَحَدِيثُ حَجَّاجٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ لَيْسَ هُوَ بِصَحِيحٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۶۹۷)، ویأتي عند المؤلف في البیوع ۹۰ (برقم: ۴۶۷۲) (صحیح) ''إلا کلب صید''
کا جملہ امام نسائی کے یہاں صحیح نہیں ہے، لیکن البانی صاحب نے طرق اور شواہد کی روشنی میں اس کو بھی صحیح قرار دیا ہے، الصحیحۃ ۲۹۷۱، ۲۹۹۰، وتراجع الالبانی ۲۲۶)
۴۳۰۰- جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بلی ۱؎ اور کتے کی قیمت لینے سے منع فرمایا، سوائے شکاری کتے کے۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: حماد بن سلمہ سے حجاج (بن محمد) نے جو حدیث روایت کی ہے وہ صحیح نہیں ہے ۲؎۔
وضاحت ۱؎: چونکہ بلی سے کوئی ایسا فائدہ جو مقصود ہو حاصل ہونے والا نہیں اسی لیے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے اس کی قیمت لینے سے منع فرمایا ہے اور یہی اس کے حرام ہونے کی علت اور اس کا سبب ہے۔
وضاحت۲؎: اس کے راوی '' ابوالزبیر'' مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، اور یہ لفظ مسلم کی روایت میں ہے بھی نہیں ہے، انہیں اسباب و وجوہ سے بہت سے ائمہ نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے، تفصیل کے لیے دیکھئے فتح الباری (۴/۴۲۷) اور التعلیقات السلفیہ۔


4301- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ سَوَائٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَجُلا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّ لِي كِلابًا مُكَلَّبَةً؛ فَأَفْتِنِي فِيهَا، قَالَ: مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ كِلابُكَ؛ فَكُلْ، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلْنَ، قَالَ: وَإِنْ قَتَلْنَ، قَالَ: أَفْتِنِي فِي قَوْسِي، قَالَ: مَا رَدَّ عَلَيْكَ سَهْمُكَ؛ فَكُلْ، قَالَ: وَإِنْ تَغَيَّبَ عَلَيَّ، قَالَ: وَإِنْ تَغَيَّبَ عَلَيْكَ مَا لَمْ تَجِدْ فِيهِ أَثَرَ سَهْمٍ غَيْرَ سَهْمِكَ أَوْ تَجِدْهُ قَدْ صَلَّ يَعْنِي: قَدْ أَنْتَنَ قَالَ: ابْنُ سَوَائٍ وَسَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي مَالِكٍ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ الأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۷۵۸)، وقد أخرجہ: د/الصید۲(۲۸۵۷)، حم (۲/۱۸۴) (حسن صحیح)
۴۳۰۱- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس کچھ شکاری کتے ہیں، آپ نے فرمایا: ''تمہارے لئے تمہارے کتے جو پکڑ کر لائیں اسے کھاؤ''۔ میں نے عرض کیا: اگر چہ وہ اسے قتل کر ڈالیں؟ آپ نے فرمایا: ''اگر چہ قتل کر ڈالیں ''، اس نے کہا: (میں اپنے تیر کمان سے فائدہ اٹھاتا ہوں لہذا) مجھے تیر کمان کے سلسلے میں بتائیے، آپ نے فرمایا: ''جو شکار تمہیں تیر سے ملے تو اسے کھاؤ''، اس نے کہا: اگر وہ(شکار تیر کھا کر) غائب ہو جائے؟ آپ نے فرمایا: '' اگر چہ وہ غائب ہو جائے، جب تک کہ تم اس میں اپنے تیر کے علاوہ کسی چیز کا نشان نہ پاؤ یا اس میں بدبو نہ پیدا ہوئی ہو'' ۱؎۔
ابن سواء کہتے ہیں: میں نے اسے ابو مالک عبید اللہ بن اخنس سے سنا ہے وہ اسے بسند عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما عن النبی صلی للہ علیہ وسلم روایت کرتے ہیں۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث سے مؤلف نے باب پر اس طرح استدلال کیا ہے کہ جب شکار کے لیے کتے استعمال کرنے کی رخصت ہے تو بھر اس کی خرید وفروخت کی بھی رخصت ہے، لیکن جمہور اس استدلال کے خلاف ہیں، پچھلی احادیث میں صراحت ہے کہ کتے کی قیمت لینی دینی حرام ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17-الإِنْسِيَّةِ تَسْتَوْحِشُ
۱۷- باب: اگر مانوس اور پالتو جانور وحشی ہو جائے تو کیا کرے؟​


4302- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي الْحُلَيْفَةِ مِنْ تِهَامَةَ؛ فَأَصَابُوا إِبِلا وَغَنَمًا وَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُخْرَيَاتِ الْقَوْمِ؛ فَعَجَّلَ أَوَّلُهُمْ؛ فَذَبَحُوا، وَنَصَبُوا الْقُدُورَ؛ فَدُفِعَ إِلَيْهِمْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَمَرَ بِالْقُدُورِ؛ فَأُكْفِئَتْ، ثُمَّ قَسَّمَ بَيْنَهُمْ؛ فَعَدَلَ عَشْرًا مِنْ الشَّائِ بِبَعِيرٍ؛ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ نَدَّ بَعِيرٌ، وَلَيْسَ فِي الْقَوْمِ إِلا خَيْلٌ يَسِيرَةٌ، فَطَلَبُوهُ؛ فَأَعْيَاهُمْ؛ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ، فَحَبَسَهُ اللَّهُ؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ؛ فَمَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا؛ فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا "۔
* تخريج: خ/الشرکۃ ۳ (۲۴۸۸)، ۱۶(۲۵۰۷)، الجہاد ۱۹۱(۳۰۷۵مطولا)، الذبائح ۱۵ (۵۴۹۸)، ۱۸ (۵۵۰۳)، ۲۳ (۵۵۰۹)، ۳۶ (۵۵۴۳)، ۳۷ (۵۵۴۴)، م/الأضاحي ۴ (۱۹۶۸)، د/۴الأضاحي ۱۵ (۲۸۲۱)، ت/الصید ۱۹(۱۴۹۲)، السیر ۴۰ (۱۶۰۰) (مختصراً)، ق/الذبائح ۹ (۳۱۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۶۱)، حم (۳/۴۶۳، ۴۶۴، و۴/۱۴۰، دي/الأضاحي ۱۵ (۲۰۲۰)، ویأتي عند المؤلف في الضحایا ۱۵، ۲۶ (بأرقام۴۳۹۶، ۴۴۰۸، ۴۴۱۵، ۴۴۱۶) (صحیح)
۴۳۰۲- رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اسی دوران کہ ہم رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے ساتھ تہامہ کے ذی الحلیفہ میں تھے تو لوگوں کو کچھ اونٹ ملے اور کچھ بکریاں (بہ طور مال غنیمت) اور رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم تمام لوگوں کے پیچھے تھے، تو آگے کے لوگوں نے جلدی کی اور (تقسیم غنیمت سے پہلے) انہیں ذبح کیا اور ہانڈیاں چڑھا دیں، اتنے میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم پہنچے، آپ نے حکم دیا تو ہانڈیاں الٹ دی گئیں، پھر آپ نے ان کے درمیان مال غنیمت تقسیم کیا اور دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر قرار دیا، ابھی وہ اسی میں مصروف تھے کہ اچانک ایک اونٹ بھاگ نکلا، لوگوں کے پاس گھوڑے بہت کم تھے، وہ اس کو پکڑنے دوڑے تو اس نے انہیں تھکا دیا، ایک شخص نے ایک تیر پھینکا تو اللہ تعالیٰ نے اسے روک دیا (تیر لگ جانے سے) اس پر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ان چوپایوں میں بعض وحشی ہو جاتے ہیں جنگلی جانوروں کی طرح، لہٰذا جو تم پر غالب آ جائے (یعنی تمہارے ہاتھ نہ آئے) اس کے ساتھ ایسا ہی کرو ۱؎ ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی: جب اختیاری طور پر ذبح نہ کر سکو تو ذبح کی اضطراری شکل اختیار کرو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18-فِي الَّذِي يَرْمِي الصَّيْدَ فَيَقَعُ فِي الْمَائِ
۱۸- باب: تیر کھا کر پانی میں گر جانے والے شکار کا بیان​


4303- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: سَأَلْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّيْدِ؛ فَقَالَ: " إِذَا رَمَيْتَ سَهْمَكَ؛ فَاذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ؛ فَإِنْ وَجَدْتَهُ قَدْ قُتِلَ؛ فَكُلْ إِلا أَنْ تَجِدَهُ قَدْ وَقَعَ فِي مَائٍ وَلا تَدْرِي الْمَائُ قَتَلَهُ أَوْ سَهْمُكَ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۲۶۸ (صحیح)
۴۳۰۳- عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے شکار کے بارے میں پوچھا، آپ نے فرمایا: ''جب تم اپنا تیر چلاؤ تو اللہ کا نام لو پھر اگر تم دیکھو کہ وہ اس تیر سے مر گیا تو اسے کھاؤ إلا یہ کہ وہ پانی میں گر جائے، اس لئے کہ تمہیں نہیں معلوم کہ وہ پانی سے مرا ہے یا تیر سے''۔


4304- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ أَنَّهُ سَأَلَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّيْدِ؛ فَقَالَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ سَهْمَكَ، وَكَلْبَكَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ؛ فَقَتَلَ سَهْمُكَ؛ فَكُلْ، قَالَ: فَإِنْ بَاتَ عَنِّي لَيْلَةً يَا رسول اللَّهِ! قَالَ: إِنْ وَجَدْتَ سَهْمَكَ، وَلَمْ تَجِدْ فِيهِ أَثَرَ شَيْئٍ غَيْرَهُ؛ فَكُلْ، وَإِنْ وَقَعَ فِي الْمَائِ فَلا تَأْكُلْ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۳۰۴- عدی بن حاتم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے شکار کے بارے میں پوچھا، آپ نے فرمایا: ''جب تم اپنا تیر چلاؤ یا کتا دوڑاؤ اور اس پر اللہ کا نام لے لو پھر وہ تمہارے تیر سے مر جائے تو اسے کھاؤ''، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر وہ ایک رات میری پہنچ سے باہر رہے؟ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر تم اپنا تیر پاؤ اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کا اثر نہ پاؤ تو اسے کھاؤ اور اگر وہ پانی میں گر جائے تو نہ کھاؤ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19-فِي الَّذِي يَرْمِي الصَّيْدَ فَيَغِيبُ عَنْهُ
۱۹- باب: شکار تیر کھا کر غائب ہو جائے تو کیا کیا جائے؟​


4305- أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُوبِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّا أَهْلُ الصَّيْدِ، وَإِنَّ أَحَدَنَا يَرْمِي الصَّيْدَ؛ فَيَغِيبُ عَنْهُ اللَّيْلَةَ، وَاللَّيْلَتَيْنِ؛ فَيَبْتَغِي الأَثَرَ؛ فَيَجِدُهُ مَيِّتًا، وَسَهْمُهُ فِيهِ، قَالَ: "إِذَا وَجَدْتَ السَّهْمَ فِيهِ، وَلَمْ تَجِدْ فِيهِ أَثَرَ سَبُعٍ، وَعَلِمْتَ أَنَّ سَهْمَكَ قَتَلَهُ؛ فَكُلْ"۔
* تخريج: ت/الصید ۴ (۱۴۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۵۴)، حم (۴/۳۷۷) (صحیح)
۴۳۰۵- عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ شکاری ہیں، ہم میں سے ایک شخص شکار کو تیر مارتا ہے تو وہ ایک رات یا دو رات غائب ہو جاتا ہے، وہ اس کا پتا لگاتا ہے یہاں تک کہ اسے مردہ پاتا ہے اور اس کا تیر اس کے اندر ہوتا ہے، آپ نے فرمایا: '' جب تم اس میں تیر پاؤ اور اس میں کسی درندے کا نشان نہ ہو اور تمہیں یقین ہو جائے کہ وہ تمہارے تیر سے مرا ہے تو اسے کھاؤ''۔


4306- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالا: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا رَأَيْتَ سَهْمَكَ فِيهِ، وَلَمْ تَرَ فِيهِ أَثَرًا غَيْرَهُ، وَعَلِمْتَ أَنَّهُ قَتَلَهُ؛ فَكُلْ"۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۳۰۶- عدی بن حاتم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم اپنا تیر اس(شکار) میں دیکھو اور اس کے علاوہ اس میں کوئی نشان نہ دیکھو اور تمہیں یقین ہو جائے کہ اسی سے وہ مرا ہے تو اسے کھاؤ''۔


4307- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! أَرْمِي الصَّيْدَ؛ فَأَطْلُبُ أَثَرَهُ بَعْدَ لَيْلَةٍ، قَالَ: " إِذَا وَجَدْتَ فِيهِ سَهْمَكَ، وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ سَبُعٌ؛ فَكُلْ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۳۰۵ (صحیح)
۴۳۰۷- عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں شکار کو تیر مارتا ہوں پھر میں ایک رات کے بعد اس کے نشانات ڈھونڈتا ہوں، آپ نے فرمایا: ''جب تم اس کے اندر اپنا تیر پاؤ اور اس میں سے کسی درندے نے نہ کھایا ہو تو تم کھاؤ''۔
 
Top