172- بَاب مُمَاسَّةِ الْجُنُبِ وَمُجَالَسَتِهِ
۱۷۲-باب: جنبی کو چھونے اور اس کے ساتھ بیٹھنے کا بیان
268- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَقِيَ الرَّجُلَ مِنْ أَصْحَابِهِ مَاسَحَهُ وَدَعَا لَهُ، قَالَ: فَرَأَيْتُهُ يَوْمًا بُكْرَةً، فَحِدْتُ عَنْهُ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ، فَقَالَ: <إِنِّي رَأَيْتُكَ فَحِدْتَ عَنِّي؟ > فَقُلْتُ: إِنِّي كُنْتُ جُنُبًا، فَخَشِيتُ أَنْ تَمَسَّنِي؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ < إِنَّ الْمُسْلِمَ لايَنْجُسُ >.
* تخريج: تفرد بہ النسائی، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۹۲)، حم۵/۳۸۴، ۴۰۲ (صحیح)
۲۶۸- حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب اپنے اصحاب میں سے کسی آدمی سے ملتے تو اس (کے جسم) پر ہاتھ پھیرتے، اور اس کے لیے دعا کرتے تھے، ایک دن صبح کے وقت آپ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھ کر میں کترا گیا، پھر آپ کے پاس اس وقت آیا جب دن چڑھ آیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں نے تمھیں دیکھا تو تم مجھ سے کترا گئے؟ '' میں نے عرض کیا: میں جنبی تھا، مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں آپ مجھ پر ہاتھ نہ پھیریں، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مسلمان ناپاک نہیں ہوتا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی جنبی ہونے سے اس کا جسم اس طرح نجس نہیں ہوتاکہ کوئی اسے ہاتھ سے چھولے تو ہاتھ نجس ہو جائے، اس کی نجاست حکمی ہوتی ہے عینی نہیں۔
269- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي وَاصِلٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَهُ وَهُوَ جُنُبٌ، فَأَهْوَى إِلَيَّ، فَقُلْتُ: إِنِّي جُنُبٌ، فَقَالَ: < إِنَّ الْمُسْلِمَ لا يَنْجُسُ >.
* تخريج: م/الحیض ۲۹ (۳۷۲) مطولاً، د/الطھارۃ ۹۲ (۲۳۰)، ق/فیہ ۸۰ (۵۳۵) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۳۹) (صحیح)
۲۶۹- حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ان سے ملے، اور وہ (حذیفہ) جنبی تھے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم میری طرف بڑھے تو میں نے عرض کیا ۱؎ میں جنبی ہوں، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مسلمان نجس نہیں ہوتا''۔
وضاحت ۱؎: اس روایت میں راوی نے اختصار سے کام لیا ہے، ورنہ یہ واقعہ بھی وہی ہے جو اوپر گذرا۔
270- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ ــ وَهُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ ــ قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ بَكْرٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَهُ فِي طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ، وَهُوَ جُنُبٌ، فَانْسَلَّ عَنْهُ، فَاغْتَسَلَ، فَفَقَدَهُ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا جَائَ، قَالَ: <أَيْنَ كُنْتَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ! ؟ > قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّكَ لَقِيتَنِي وَأَنَا جُنُبٌ، فَكَرِهْتُ أَنْ أُجَالِسَكَ حَتَّى أَغْتَسِلَ، فَقَالَ: < سُبْحَانَ اللَّهِ! إِنَّ الْمُؤْمِنَ لا يَنْجُسُ >.
* تخريج: خ/الغسل ۲۳ (۲۸۳)، ۲۴ (۲۸۵)، م/الحیض ۲۹ (۳۷۱)، د/الطھارۃ ۹۲ (۲۳۱)، ت/فیہ ۸۹ (۱۲۱)، ق/فیہ ۸۰ (۵۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۴۸)، حم۲/۲۳۵، ۲۸۲، ۴۷۱ (صحیح)
۲۷۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم مدینہ کے راستوں میں سے ایک راستہ میں ان سے ملے، اور وہ اس وقت جنبی تھے، تو وہ چپکے سے نکل گئے، اور (جا کر) غسل کیا، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے انہیں نہیں پایا، تو جب وہ آئے، تو آپ نے پوچھا ''ابوہریرہ! تم کہاں تھے؟ '' تو انہوں نے جواب دیا: اللہ کے رسول! آپ اس حالت میں ملے تھے کہ میں جنبی تھا، تو میں نے ناپسند کیا کہ بغیر غسل کئے آپ کے ساتھ بیٹھوں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''سبحان اللہ! ۱؎ مومن ناپاک نہیں ہوتا ''۔
وضاحت ۱؎: یہ جملہ کہہ کر ان کے ایسا کرنے اور مومن کے نجس ہونے کا عقیدہ رکھنے پر آپ نے تعجب کا اظہار کیا۔