• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
37-بَيْعُ الصُّبْرَةِ مِنْ التَّمْرِ لا يُعْلَمُ مَكِيلُهَا بِالْكَيْلِ الْمُسَمَّى مِنْ التَّمْرِ
۳۷- باب: بے ناپی کھجور کے ڈھیر کو ناپی ہوئی کھجور سے بیچنے کا بیان​


4551- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ يَقُولُ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الصُّبْرَةِ مِنْ التَّمْرِ لايُعْلَمُ مَكِيلُهَا بِالْكَيْلِ الْمُسَمَّى مِنْ التَّمْرِ۔
* تخريج: م/البیوع ۹ (۱۵۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۲۰) (صحیح)
۴۵۵۱- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بے ناپی کھجور کے ڈھیر کو ناپی ہوئی کھجور سے بیچنے سے منع فرمایا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی: دونوں کھجوریں خشک ہوں جن کو برابر برابر کے حساب سے بیچ سکتے ہیں، مگر دونوں کی ناپ معلوم ہونی چاہیے، کیوں کہ ایسی چیزوں کی خرید وفروخت میں کم وبیش ہونا جائز نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
38-بَيْعُ الصُّبْرَةِ مِنْ الطَّعَامِ بِالصُّبْرَةِ مِنْ الطَّعَامِ
۳۸- باب: اناج کے ڈھیر کو اناج کے ڈھیر کے بدلے بیچنے کا بیان​


4552- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا تُبَاعُ الصُّبْرَةُ مِنْ الطَّعَامِ بِالصُّبْرَةِ مِنْ الطَّعَامِ، وَلا الصُّبْرَةُ مِنْ الطَّعَامِ بِالْكَيْلِ الْمُسَمَّى مِنْ الطَّعَامِ۔
* تخريج: انظرما قبلہ (صحیح)
۴۵۵۲- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اناج کا ڈھیر اناج کے ڈھیر سے نہیں بیچا جائے گا ۱؎، اور نہ ہی اناج کا ڈھیر ناپے اناج سے ۲؎۔
وضاحت ۱؎: کیوں کہ دونوں کی مقدار معلوم نہیں، تو ہو سکتا ہے کہ ایک زیادہ ہو اور ایک کم، جب کہ تفاضل (کمی زیادتی) جائز نہیں۔
وضاحت ۲؎: کیوں کہ گرچہ ایک ڈھیر کی مقدار معلوم ہے مگر دوسرے کی معلوم نہیں، تو ہو سکتا ہے کہ کمی زیادتی ہو جائے، جو جائز نہیں، یہ اس صورت میں ہے جب دونوں ڈھیروں کی جنس ایک ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
39-بَيْعُ الزَّرْعِ بِالطَّعَامِ
۳۹- باب: اناج کے بدلے کھڑی کھیتی (فصل) بیچنے کا بیان​


4553- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُزَابَنَةِ أَنْ يَبِيعَ ثَمَرَ حَائِطِهِ، وَإِنْ كَانَ نَخْلا بِتَمْرٍ كَيْلا، وَإِنْ كَانَ كَرْمًا أَنْ يَبِيعَهُ بِزَبِيبٍ كَيْلا، وَإِنْ كَانَ زَرْعًا أَنْ يَبِيعَهُ بِكَيْلِ طَعَامٍ نَهَى عَنْ ذَلِكَ كُلِّهِ۔
* تخريج: خ/البیوع ۹۱ (۲۲۰۵)، م/البیوع ۱۴ (۱۵۴۲)، ق/التجارات ۵۴ (۲۲۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۷۳)، حم (۲/۱۲۳) (صحیح)
۴۵۵۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع فرمایا ہے مزابنہ یہ ہے کہ آدمی اپنے باغ میں لگے پھل کو بیچے، اگر وہ کھجور ہو تو نپی ہوئی کھجور سے بیچے، اور اگر انگور ہو تو اسے نپے ہوئے خشک انگور (منقیٰ یا کشمش) سے بیچے، اور اگر کھڑی کھیتی (فصل) ہو تو اسے نپے ہوئے اناج سے بیچے۔ آپ نے ان تمام اقسام کی بیع سے منع فرمایا۔


4554- حَدَّثَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ، وَالْمُحَاقَلَةِ، وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ قَبْلَ أَنْ يُطْعَمَ، وَعَنْ بَيْعِ ذَلِكَ إِلا بِالدَّنَانِيرِ، وَالدَّرَاهِمِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۱۰ (صحیح)
۴۵۵۴- جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بیع مخابرہ، مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا، اور کھانے کے لائق ہونے سے پہلے کھجور کو بیچنے سے، اور اسے سوائے دینار اور درہم کے کسی اور چیز سے بیچنے سے(منع فرمایا)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
40-بَيْعُ السُّنْبُلِ حَتَّى يَبْيَضَّ
۴۰- باب: پکنے سے پہلے بالی کو بیچنے کا بیان​


4555- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ النَّخْلَةِ حَتَّى تَزْهُوَ، وَعَنْ السُّنْبُلِ حَتَّى يَبْيَضَّ، وَيَأْمَنَ الْعَاهَةَ نَهَى الْبَائِعَ، وَالْمُشْتَرِيَ۔
* تخريج: م/البیوع ۱۳ (۱۵۳۵)، د/البیوع ۲۳ (۳۳۶۸)، ت/البیوع ۱۵ (۱۲۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۱۵)، حم (۲/۵) (صحیح)
۴۵۵۵- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کھجور کے بیچنے سے یہاں تک کہ وہ خوش رنگ ہو جائے، اور بالی کے بیچنے سے یہاں تک کہ وہ سفید پڑ جائے(یعنی پک جائے) اور آفت سے محفوظ ہو جائے۔ آپ نے بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو روکا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس طرح کی بیع میں بھی وہی بات ہے جو پھلوں کے پکنے سے پہلے ان کی بیع میں ہے، یعنی ہو سکتا ہے کہ کھیتی پکنے سے کسی آسمانی آفت کا شکار ہو جائے، تو خریدار کا گھاٹا ہی گھاٹا ہوگا۔


4556- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ أَنَّ رَجُلا مَنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ قَالَ: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّا لانَجِدُ الصَّيْحَانِيَّ، وَلا الْعِذْقَ بِجَمْعِ التَّمْرِ حَتَّى نَزِيدَهُمْ؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بِعْهُ بِالْوَرِقِ، ثُمَّ اشْتَرِ بِهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۶۶) (صحیح)
(اس کے رواۃ '' اعمش '' اور '' حبیب '' دونوں مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، لیکن متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)
۴۵۵۶- ایک صحابی رسول رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! ہم صیحانی (نامی کھجور) اور عذق (نامی کھجور) ردی کھجور کے بدلے نہیں پاتے جب تک کہ ہم زیادہ نہ دیں، تو آپ نے فرمایا: ''اسے درہم سے بیچ دو پھر اس سے (صیحانی اور عذق کو) خرید لو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
41-بَيْعُ التَّمْرِ بِالتَّمْرِ مُتَفَاضِلا
۴۱- باب: کھجور کے بدلے کھجور کمی زیادتی کے ساتھ بیچنے کا بیان​


4557- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِالْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلا عَلَى خَيْبَرَ؛ فَجَائَ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا؟ قَالَ: لا، وَاللَّهِ! يَا رسول اللَّهِ! إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِصَاعَيْنِ، وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلاثِ" فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لا تَفْعَلْ بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ، ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا"۔
* تخريج: خ/لبیوع ۸۹ (۲۲۰۱، ۲۲۰۲)، الوکالۃ ۳ (۲۳۰۲، ۲۳۰۳)، المغازي ۳۹ (۴۲، ۴۲۴۴)، الاعتصام ۲۰(۷۳۵۰-۷۳۵۱)، م/المساقاۃ ۱۸ (البیوع ۳۹) (۱۵۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۴۴)، ط /البیوع ۱۲ (۲۱)، حم (۳/۴۵، ۴۷)، دي/البیوع ۴۰ (۴۲۴۵) (صحیح)
۴۵۵۷- ابوسعید خدری اور ابو ہریرہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو خیبر کا عامل بنایا، وہ جنیب (نامی عمدہ قسم کی) کھجور لے کر آیا تو آپ نے فرمایا: ''کیا خیبر کی ساری کھجوریں اسی طرح ہیں؟ ''وہ بولا: نہیں، اللہ کی قسم! ہم یہ کھجور دو صاع کے بدلے ایک صاع یا تین صاع کے بدلے دو صاع لیتے ہیں، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایسا نہ کرو، گھٹیا اور ردی کھجوروں کو درہم (پیسوں) سے بیچ دو، پھر درہم سے جنیب خرید لو'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہی معاملہ ہر طرح کے پھلوں اور غلوں میں کرنا چاہئے، اگر کسی کو گھٹیا اور ردی قسم کے بدلے اچھے قسم کا پھل یا غلہ چاہیے تو وہ قیمت سے خریدے، بدلے میں نہیں۔


4558- أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِتَمْرٍ رَيَّانَ، وَكَانَ تَمْرُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْلا فِيهِ يُبْسٌ؛ فَقَالَ: أَنَّى لَكُمْ هَذَا، قَالُوا: ابْتَعْنَاهُ صَاعًا بِصَاعَيْنِ مِنْ تَمْرِنَا؛ فَقَالَ: لا تَفْعَلْ فَإِنَّ هَذَا لا يَصِحُّ، وَلَكِنْ بِعْ تَمْرَكَ، وَاشْتَرِ مِنْ هَذَا حَاجَتَكَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۵۵۸- ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس ریان (نامی عمدہ) کھجوریں لائی گئیں اور آپ کی بعل نامی (گھٹیا قسم کی) سوکھی کھجور تھی تو آپ نے فرمایا: ''تمہارے پاس یہ کھجوریں کہاں سے آئیں؟ '' لوگوں نے کہا: ہم نے اپنی دو صاع کھجوروں کے بدلے اسے ایک صاع خریدی ہے۔ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایسا نہ کرو، اس لئے کہ یہ چیز صحیح نہیں، البتہ تم اپنی کھجوریں بیچ دو اور پھر اس نقدی سے اپنی ضرورت کی دوسری کھجوریں خریدو''۔


4559- حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ قَالَ: كُنَّا نُرْزَقُ تَمْرَ الْجَمْعِ عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَبِيعُ الصَّاعَيْنِ بِالصَّاعِ؛ فَبَلَغَ ذَلِكَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "لا صَاعَيْ تَمْرٍ بِصَاعٍ، وَلا صَاعَيْ حِنْطَةٍ بِصَاعٍ، وَلا دِرْهَمًا بِدِرْهَمَيْنِ "۔
* تخريج: خ/البیوع ۲۰ (۲۰۸۰)، م/البیوع ۳۹ (المساقاۃ ۱۸) (۱۵۹۵)، ق/التجارات ۴۸ (۲۲۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۲۲)، حم (۳/۴۸، ۴۹، ۵۰، ۵۱، ۵۵) (صحیح)
۴۵۵۹- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں ردی کھجوریں ملتی تھیں تو ہم دو صاع دے کر ایک صاع (اچھی کھجوریں) خرید لیتے تھے، یہ بات رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی تو آپ نے فرمایا: ''کھجور کے دو صاع ایک صاع کے بدلے، گی ہوں کے دو صاع ایک صاع کے بدلے اور دو درہم ایک درہم کے بدلے نہ لئے جائیں ''۔


4560- أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ يَحْيَى -وَهُوَ ابْنُ حَمْزَةَ- قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوسَلَمَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ، قَالَ: كُنَّا نَبِيعُ تَمْرَ الْجَمْعِ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لا صَاعَيْ تَمْرٍ بِصَاعٍ وَلا صَاعَيْ حِنْطَةٍ بِصَاعٍ وَلا دِرْهَمَيْنِ بِدِرْهَمٍ"۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۵۶۰- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ دو صاع ردی کھجوروں کے بدلے ایک صاع(عمدہ قسم کی کھجوریں) لیتے تھے -تو نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایک صاع کھجور کے بدلے دو صاع کھجور، ایک صاع گی ہوں کے بدلے دو صاع گی ہوں، اور ایک درہم کے بدلے دو درہم لینا جائز نہیں ''۔


4561- أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ يَحْيَى - وَهُوَ ابْنُ حَمْزَةَ - قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقْبَةُ بْنُ عَبْدِالْغَافِرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوسَعِيدٍ، قَالَ: أَتَى بِلالٌ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ بَرْنِيٍّ فَقَالَ مَا هَذَا قَالَ اشْتَرَيْتُهُ صَاعًا بِصَاعَيْنِ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَوِّهْ عَيْنُ الرِّبَا لاتَقْرَبْهُ "۔
* تخريج: خ/الوکالۃ ۱۱ (۲۳۱۲)، م/المساقاۃ ۸ (البیوع۳۹) (۱۵۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۴۶)، حم (۳/۶۲) (صحیح)
۴۵۶۱- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی الله عنہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس برنی نامی کھجور لائے، تو آپ نے فرمایا: '' یہ کیا ہے؟ '' وہ بولے: یہ میں نے ایک صاع دو صاع دے کر خریدی ہیں۔ آپ نے فرمایا: ''افسوس! یہ تو عین سود ہے، اس کے نزدیک مت جانا''۔


4562- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلا هَائَ وَهَائَ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلا هَائَ وَهَائَ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلا هَائَ وَهَائَ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلا هَائَ وَهَائَ "۔
* تخريج: خ/البیوع ۵۴ (۲۱۳۴)، ۷۴ (۲۱۷۰)، ۷۶ (۲۱۷۴)، م/البیوع ۳۷ (المساقاۃ۱۵) (۱۵۸۶)، د/البیوع ۱۲ (۳۳۴۸)، ت/البیوع ۲۴ (۱۲۴۳)، ق/التجارات ۵۰ (۲۲۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۳۰)، ط/البیوع ۱۷ (۳۸)، حم (۱/۲۴، ۳۵، ۴۵)، دي/البیوع ۴۱ (۲۶۲) (صحیح)
۴۵۶۲- عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سونا، چاندی کے بدلے سود ہے، سوائے اس کے کہ نقدا نقد ہو، کھجور کھجور کے بدلے سود ہے، سوائے اس کے کہ نقدا نقد ہو، گی ہوں گی ہوں کے بدلے سود ہے، سوائے اس کے کہ نقدا نقد ہو، جو جو کے بدلے سود ہے، سوائے اس کے کہ نقدا نقد ہو'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس روایت میں چار ہی چیزوں کا ذکر ہے لیکن ابوسعید رضی الله عنہ کی جو صحیحین میں وارد حدیث میں دو چیزوں چاندی اور نمک کا اضافہ ہے، اس طرح ان چھ چیزوں میں تفاضل (کمی بیشی) اور نسیئہ(ادھار) جائز نہیں ہے، اگر ایک ہاتھ سے دے اور دوسرے ہاتھ سے لے تو جائز اور صحیح ہے اور اگر ایک طرف سے بھی ادھار ہو تو یہ سود ہو جائے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
42-بَيْعُ التَّمْرِ بِالتَّمْرِ
۴۲- باب: کھجور کے بدلے کھجور بیچنے کا بیان​


4563- أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " التَّمْرُ بِالتَّمْرِ، وَالْحِنْطَةُ بِالْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ يَدًا بِيَدٍ؛ فَمَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَى إِلا مَا اخْتَلَفَتْ أَلْوَانُهُ "۔
* تخريج: م/المساقاۃ ۱۵ (البیوع۳۶) (۱۵۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۲۱)، حم (۲/۲۳۲) (صحیح)
۴۵۶۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کھجور کے بدلے کھجور، گی ہوں کے بدلے گی ہوں، جَو کے بدلے جَو اور نمک کے بدلے نمک میں خرید وفروخت نقدا نقد ہے، جس نے زیادہ دیا، یا زیادہ لیا تو اس نے سود لیا، سوائے اس کے کہ جنس بدل جائے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: سود صرف انہی چار چیزوں میں کمی زیادتی میں نہیں ہے، بلکہ اگلی حدیث میں دو اور چیزوں کا تذکرہ ہے، نیز صرف انہی چھ کی بیع میں تفاضل سود نہیں ہے بلکہ یہ دنیا کی ہر چیز میں موجود ہے سوائے ان چیزوں کے جن کو شریعت نے مستثنیٰ کر دیا ہے جیسے: جانور، پس ایک اونٹ کے بدلے دو اونٹ بیچ سکتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
43-بَيْعُ الْبُرِّ بِالْبُرِّ
۴۳- باب: گی ہوں کے بدلے گی ہوں بیچنے کا بیان​


4564- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ - وَهُوَ ابْنُ عَلْقَمَةَ - عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ، وَعَبْدِاللَّهِ بْنِ عَتِيكٍ قَالا: جَمَعَ الْمَنْزِلُ بَيْنَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، وَمُعَاوِيَةَ حَدَّثَهُمْ عُبَادَةُ قَالَ: نَهَانَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ، وَالْوَرِقِ بِالْوَرِقِ، وَالْبُرِّ بِالْبُرِّ، وَالشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرِ بِالتَّمْرِ، قَالَ: أَحَدُهُمَا وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ، وَلَمْ يَقُلْهُ الآخَرُ إِلا مثلاً بِمِثْلٍ يَدًا بِيَدٍ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَبِيعَ الذَّهَبَ بِالْوَرِقِ، وَالْوَرِقَ بِالذَّهَبِ، وَالْبُرَّ بِالشَّعِيرِ، وَالشَّعِيرَ بِالْبُرِّ يَدًا بِيَدٍ كَيْفَ شِئْنَا. قَالَ: أَحَدُهُمَا فَمَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَى۔
* تخريج: ق/التجارات ۴۸ (۲۲۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۱۳)، حم (۵/۳۲۰)، انظرأیضا حدیث رقم: ۴۵۶۵، ۴۵۶۶ (صحیح)
۴۵۶۴- مسلم بن یسار اور عبداللہ بن عتیک کہتے ہیں کہ ایک دن عبادہ بن صامت اور معاویہ رضی الله عنہما اکٹھا ہوئے، عبادہ رضی الله عنہ نے لوگوں سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ہمیں سونے کو سونے کے بدلے، چاندی کو چاندی کے بدلے، گی ہوں کو گی ہوں کے بدلے، جَو کو جَو کے بدلے اور کھجور کو کھجور کے بدلے (ان میں سے ایک نے کہا: نمک کو نمک کے بدلے، دوسرے نے یہ نہیں کہا) بیچنے سے منع کیا، مگر برابر برابر اور نقدا نقد، اور ہمیں حکم دیا کہ ہم سونا چاندی کے بدلے، چاندی سونے کے بدلے، گی ہوں جو کے بدلے، جَو گی ہوں کے بدلے نقداً نقد بیچیں جیسے بھی ہم چاہیں ۱ ؎ ان (دونوں تابعی راویوں) میں سے ایک نے یہ بھی کہا: '' جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا تو اس نے سود لیا''۔
وضاحت ۱؎: یعنی کمی زیادتی کے ساتھ بیچ سکتے ہیں جب جنس مختلف ہو۔


4565- أَخْبَرَنَا الْمُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ - وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ - عَنْ سَلَمَةَ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ عُبَيْدٍ، وَقَدْ كَانَ يُدْعَى ابْنَ هُرْمُزَ قَالَ: جَمَعَ الْمَنْزِلُ بَيْنَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ وَبَيْنَ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَهُمْ عُبَادَةُ قَالَ: نَهَانَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ، وَالْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ، وَالتَّمْرِ بِالتَّمْرِ، وَالْبُرِّ بِالْبُرِّ، وَالشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ، قَالَ: أَحَدُهُمَا وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ، وَلَمْ يَقُلْهُ الآخَرُ إِلا سَوَائً بِسَوَائٍ مثلاً بِمِثْلٍ، قَالَ: أَحَدُهُمَا مَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَى وَلَمْ يَقُلْهُ الآخَرُ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَبِيعَ الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ، وَالْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ، وَالْبُرَّ بِالشَّعِيرِ، وَالشَّعِيرَ بِالْبُرِّ يَدًا بِيَدٍ كَيْفَ شِئْنَا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۵۶۵- مسلم بن یسار اور عبداللہ بن عبید (ابن عتیک) (ان کو ابن ہرمز بھی کہا جاتا ہے) بیان کرتے ہیں کہ عبادہ بن صامت اور معاویہ رضی الله عنہما ایک جگہ اکٹھا ہوئے، عبادہ رضی الله عنہ نے لوگوں سے حدیث بیان کی کہ ہمیں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے، گی ہوں گی ہوں کے بدلے اور جَو جَو کے بدلے (ان دونوں راویوں میں سے ایک نے کہا:) نمک نمک کے بدلے، (دوسرے نے یہ نہیں کہا) بیچنے سے منع کیا مگر برابر برابر، نقدا نقد (ان میں سے ایک نے کہا:) جس نے زیادہ دیا یا زیادہ طلب کیا، اس نے سود لیا، (اسے دوسرے(راوی) نے نہیں کہا) اور ہمیں حکم دیا کہ ہم سونا چاندی کے بدلے، چاندی سونے کے بدلے، گی ہوں جَو کے بدلے اور جَو گی ہوں کے بدلے بیچیں، نقدا نقد جس طرح چاہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
44-بَيْعُ الشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ
۴۴- باب: جَو کے بدلے جَو بیچنے کا بیان​


4566- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ عُبَيْدٍ قَالا: جَمَعَ الْمَنْزِلُ بَيْنَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ وَبَيْنَ مُعَاوِيَةَ؛ فَقَالَ عُبَادَةُ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَبِيعَ الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ، وَالْوَرِقَ بِالْوَرِقِ، وَالْبُرَّ بِالْبُرِّ، وَالشَّعِيرَ بِالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرَ بِالتَّمْرِ، قَالَ أَحَدُهُمَا: وَالْمِلْحَ بِالْمِلْحِ، وَلَمْ يَقُلْ الآخَرُ إِلاسَوَائً بِسَوَائٍ مثلاً بِمِثْلٍ، قَالَ أَحَدُهُمَا: مَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَى، وَلَمْ يَقُلْ الآخَرُ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَبِيعَ الذَّهَبَ بِالْوَرِقِ، وَالْوَرِقَ بِالذَّهَبِ، وَالْبُرَّ بِالشَّعِيرِ، وَالشَّعِيرَ بِالْبُرِّ يَدًا بِيَدٍ كَيْفَ شِئْنَا؛ فَبَلَغَ هَذَا الْحَدِيثُ مُعَاوِيَةَ فَقَامَ؛ فَقَالَ: مَا بَالُ رِجَالٍ؟ يُحَدِّثُونَ أَحَادِيثَ عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ صَحِبْنَاهُ، وَلَمْ نَسْمَعْهُ مِنْهُ؛ فَبَلَغَ ذَلِكَ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ؛ فَقَامَ فَأَعَادَ الْحَدِيثَ؛ فَقَالَ لَنُحَدِّثَنَّ بِمَا سَمِعْنَاهُ مِنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنْ رَغِمَ مُعَاوِيَةُ خَالَفَهُ قَتَادَةُ رَوَاهُ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي الأَشْعَثِ، عَنْ عُبَادَةَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۶۴ (صحیح)
۴۵۶۶- مسلم بن یسار اور عبداللہ بن عبید کہتے ہیں کہ عبادہ بن صامت اور معاویہ رضی الله عنہما ایک جگہ اکٹھا ہوئے تو عبادہ رضی الله عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ ہم سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گی ہوں گی ہوں کے بدلے، جَو جَو کے بدلے اور کھجور کھجور کے بدلے بیچیں مگر نقدا نقد اور برابر برابر(ان دونوں راویوں میں سے کسی ایک نے کہا:) اور نمک نمک کے بدلے، (یہ دوسرے نے نہیں کہا- اور پھر ان میں سے ایک نے کہا:) جس نے زیادہ دیا یا زیادہ کا مطالبہ کیا تو اس نے سود کا کام کیا، (یہ دوسرے نے نہیں کہا) اور آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم سونا چاندی سے، چاندی سونے سے، گی ہوں جَو سے اور جَو گی ہوں سے نقدا نقد بیچیں، جس طرح چاہیں (یعنی کم و زیادتی)۔ جب یہ حدیث معاویہ رضی الله عنہ کو پہنچی تو انھوں نے کھڑے ہو کر کہا: کیا بات ہے آخر لوگ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے ایسی حدیثیں بیان کرتے ہیں جو ہم نے نہیں سنیں حالاں کہ ہم بھی آپ کی صحبت میں رہے، یہ بات عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کو پہنچی تو وہ کھڑے ہوئے اور دوبارہ حدیث بیان کی اور بولے: ہم تو اسے ضرور بیان کریں گے جو ہم نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے سنا ہے گرچہ معاویہ رضی الله عنہ کو یہ ناپسند ہو۔
قتادہ نے اس حدیث کو اس کے برعکس مسلم بن یسار سے، انھوں نے ابو الاشعث سے انھوں نے عبادہ رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے۔


4567- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، وَكَانَ بَدْرِيًّا، وَكَانَ بَايَعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لا يَخَافَ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لائِمٍ أَنَّ عُبَادَةَ قَامَ خَطِيبًا؛ فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّكُمْ قَدْ أَحْدَثْتُمْ بُيُوعًا لا أَدْرِي مَا هِيَ أَلا إِنَّ الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ تِبْرُهَا، وَعَيْنُهَا، وَإِنَّ الْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ وَزْنًا بِوَزْنٍ تِبْرُهَا، وَعَيْنُهَا، وَلابَأْسَ بِبَيْعِ الْفِضَّةِ بِالذَّهَبِ يَدًا بِيَدٍ، وَالْفِضَّةُ أَكْثَرُهُمَا، وَلا تَصْلُحُ النَّسِيئَةُ أَلا إِنَّ الْبُرَّ بِالْبُرِّ، وَالشَّعِيرَ بِالشَّعِيرِ مُدْيًا بِمُدْيٍ، وَلا بَأْسَ بِبَيْعِ الشَّعِيرِ بِالْحِنْطَةِ يَدًا بِيَدٍ، وَالشَّعِيرُ أَكْثَرُهُمَا، وَلايَصْلُحُ نَسِيئَةً أَلا وَإِنَّ التَّمْرَ بِالتَّمْرِ مُدْيًا بِمُدْيٍ حَتَّى ذَكَرَ الْمِلْحَ مُدًّا بِمُدٍّ فَمَنْ زَادَ أَوْ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبَى۔
* تخريج: م/المساقاۃ ۱۵ (البیوع ۳۶) (۱۵۸۷)، د/البیوع ۱۲ (۳۳۴۹)، ت/البیوع ۲۳ (۱۲۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۸۹)، حم (۵/۳۱۴، ۳۲۰) (صحیح)
۴۵۶۷- عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے روایت ہے (وہ بدری صحابی ہیں، انھوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی کہ وہ اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں گے) کہ وہ خطاب کرنے کے لئے کھڑے ہوئے اور کہا: لوگو! تم نے خرید و فروخت سے متعلق بعض ایسی چیزیں ایجاد کر لی ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ وہ کیا ہیں؟ سنو! سونا سونے کے بدلے، برابر برابر وزن کا ہو، ڈلا ہو یا سکہ، چاندی چاندی کے بدلے برابر برابر وزن ڈالا ہو یا سکہ، اور کوئی حرج نہیں -یعنی- چاندی کو سونے سے نقدا نقد بیچنے میں جب کہ چاندی زیادہ ہو، البتہ اس میں نسیئہ(ادھار) درست نہیں، سنو! گی ہوں گی ہوں کے بدلے، اور جَو جَو کے بدلے برابر برابر ہو، البتہ جَو گی ہوں کے بدلے نقدا نقد بیچنے میں کوئی حرج نہیں جب جَو زیادہ ہو لیکن نسیئہ(ادھار) درست نہیں، سنو! کھجور کھجور کے بدلے برابر برابر ہو یہاں تک کہ انھوں نے ذکر کیا کہ نمک(نمک کے بدلے) برابر برابر ہو، جس نے زیادہ دیا، یا زیادہ کا مطالبہ کیا تو اس نے سود لیا۔


4568- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالا: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ مُسْلِمٍ الْمَكِّيِّ، عَنْ أَبِي الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ تِبْرُهُ، وَعَيْنُهُ وَزْنًا بِوَزْنٍ، وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ تِبْرُهُ، وَعَيْنُهُ وَزْنًا بِوَزْنٍ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ سَوَائً بِسَوَائٍ مثلاً بِمِثْلٍ فَمَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَى". وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ لَمْ يَذْكُرْ ابْنُ يَعْقُوبَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ۔
* تخريج: انظرما قبلہ (صحیح)
۴۵۶۸- عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سونا سونے کے بدلے، ڈلا ہو یا سکہ، برابر برابر ہو، چاندی چاندی کے بدلے ڈالا ہو یا سکہ، برابر برابر ہو، نمک نمک کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے، گی ہوں گی ہوں کے بدلے اور جَو جَو کے بدلے برابر برابر اور یکساں ہو، لہٰذا جو زیادہ دے یا زیادہ کا مطالبہ کرے تو اس نے سود لیا''۔ یہ الفاظ محمد بن المثنیٰ کے ہیں، ابراہیم بن یعقوب نے ''جَو جَو کے بدلے'' کا ذکر نہیں کیا۔


4569- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَلِيٍّ أَنَّ أَبَا الْمُتَوَكِّلِ مَرَّ بِهِمْ فِي السُّوقِ؛ فَقَامَ إِلَيْهِ قَوْمٌ أَنَا مِنْهُمْ، قَالَ: قُلْنَا: أَتَيْنَاكَ لِنَسْأَلَكَ عَنِ الصَّرْفِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَاسَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ قَالَ لَهُ رَجُلٌ: مَا بَيْنَكَ وَبَيْنَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ غَيْرُهُ، قَالَ فَإِنَّ الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ، وَالْوَرِقَ بِالْوَرِقِ، قَالَ سُلَيْمَانُ: أَوْ قَالَ: وَالْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ، وَالْبُرَّ بِالْبُرِّ، وَالشَّعِيرَ بِالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرَ بِالتَّمْرِ، وَالْمِلْحَ بِالْمِلْحِ سَوَائً بِسَوَائٍ؛ فَمَنْ زَادَ عَلَى ذَلِكَ أَوْازْدَادَ؛ فَقَدْ أَرْبَى، وَالآخِذُ، وَالْمُعْطِي فِيهِ سَوَائٌ۔
* تخريج: م/المساقاۃ ۱۵ (البیوع۳۶) (۱۵۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۵۵)، حم (۳/۴۹، ۶۶، ۹۷) (صحیح)
۴۵۶۹- سلیمان بن علی سے روایت ہے کہ بازار میں ان کے پاس سے ابو المتوکل کا گزر ہوا، تو کچھ لوگ ان کے پاس گئے، ان لوگوں میں میں بھی تھا، ہم نے کہا: ہم آپ کے پاس آئے ہیں تاکہ آپ سے بیع صرف ۱؎ کے بارے میں پوچھیں، تو انھوں نے کہا: میں نے ابو سعید خدری رضی الله عنہ کو(کہتے) سنا- (اس پر) ایک شخص نے ان سے کہا: آپ کے اور رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے درمیان ابو سعید رضی الله عنہ کے علاوہ اور کوئی نہیں ہے؟ انہوں نے کہا: میرے اور آپ صلی للہ علیہ وسلم کے درمیان ان (ابوسعید رضی الله عنہ) کے علاوہ کوئی نہیں ہے-ان ہوں نے کہا: سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے اور گی ہوں گی ہوں کے بدلے، جَو جَو کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے، نمک نمک کے بدلے برابر برابر ہو، اب جو اس میں زیادہ دے یا زیادہ کا مطالبہ کرے تو اس نے سود کا کام کیا، اور سود لینے اور دینے والے (جرم میں) دونوں برابر ہیں۔
وضاحت ۱؎: سونا چاندی کو سونا چاندی کے بدلے نقدا بیچنا بیع صرف ہے، اور اسی کو '' بیع اثمان'' بھی کہتے ہیں۔


4570- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوأُسَامَةَ، قَالَ: قَالَ إِسْمَعِيلُ: حَدَّثَنَا حَكِيمُ بْنُ جَابِرٍ ح وَأَنْبَأَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَكِيمُ بْنُ جَابِرٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "الذَّهَبُ الْكِفَّةُ بِالْكِفَّةِ، وَلَمْ يَذْكُرْ يَعْقُوبُ الْكِفَّةُ بِالْكِفَّةِ" فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: إِنَّ هَذَا لايَقُولُ شَيْئًا قَالَ عُبَادَةُ: إِنِّي وَاللَّهِ مَا أُبَالِي أَنْ لا اكُونَ بِأَرْضٍ يَكُونُ بِهَا مُعَاوِيَةُ إِنِّي أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِكَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۰۸۴)، حم (۵/۳۱۹) (صحیح)
۴۵۷۰- عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: سونا ایک پلڑا دوسرے پلڑے کے برابر ہو، تو معاویہ رضی الله عنہ نے کہا: یہ بات تو میرے سمجھ میں نہیں آتی، تو عبادہ رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے پروا نہیں اگر میں اس سرزمین میں نہ رہوں جہاں معاویہ رضی الله عنہ رہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
45-بَيْعُ الدِّينَارِ بِالدِّينَارِ
۴۵- باب: دینار کو دینار سے بیچنے کا بیان​


4571- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي تَمِيمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ، وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ لا فَضْلَ بَيْنَهُمَا"۔
* تخريج: م/المساقاۃ ۱۵ (البیوع ۳۶) (۱۵۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۸۴)، ط/البیوع ۱۶ (۲۹)، حم (۲/۳۷۹، ۴۸۵) (صحیح)
۴۵۷۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''دینار کے بدلے دینار اور درہم کے بدلے درہم ہو تو ان دونوں میں کمی زیادتی نہ ہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
46-بَيْعُ الدِّرْهَمِ بِالدِّرْهَمِ
۴۶- باب: درہم کو درہم سے بیچنے کا بیان​


4572- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ قَيْسٍ الْمَكِّيِّ، عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ: قَالَ عُمَرُ: الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ، وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ لا فَضْلَ بَيْنَهُمَا هَذَا عَهْدُ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۳۹۸) (صحیح)
(مجاہد کا عمر رضی الله عنہ سے سماع نہیں ہے اس لیے سند میں انقطاع ہے، مگر پچھلی روایت سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
۴۵۷۲- عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں: دینار کے بدلے دینار، درہم کے بدلے درہم کی بیع میں کمی زیادتی جائز نہیں، یہ ہم سے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کا عہد ہے۔
وضاحت ۱ ؎: یعنی آپ نے اس کا ہمیں حکم دیا ہے۔


4573- أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ مثلاً بِمِثْلٍ، وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَزْنًا بِوَزْنٍ مثلاً بِمِثْلٍ فَمَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَى "۔
* تخريج: م/المساقاۃ ۱۵(البیوع۳۶) (۱۵۸۸)، ق/التجارات ۴۸ (۲۲۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۶۲۵)، حم (۲/۲۶۱، ۲۸۲، ۴۳۷) (صحیح)
۴۵۷۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سونے کے بدلے سونا، برابر برابر اور یکساں ہوگا، اور چاندی کے بدلے چاندی برابر برابر اور یکساں ہوگی، جس نے زیادہ دیا یا زیادہ کا مطالبہ کیا تو اس نے سود کا کام کیا ''۔
 
Top