41-بَيْعُ التَّمْرِ بِالتَّمْرِ مُتَفَاضِلا
۴۱- باب: کھجور کے بدلے کھجور کمی زیادتی کے ساتھ بیچنے کا بیان
4557- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِالْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلا عَلَى خَيْبَرَ؛ فَجَائَ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا؟ قَالَ: لا، وَاللَّهِ! يَا رسول اللَّهِ! إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِصَاعَيْنِ، وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلاثِ" فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لا تَفْعَلْ بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ، ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا"۔
* تخريج: خ/لبیوع ۸۹ (۲۲۰۱، ۲۲۰۲)، الوکالۃ ۳ (۲۳۰۲، ۲۳۰۳)، المغازي ۳۹ (۴۲، ۴۲۴۴)، الاعتصام ۲۰(۷۳۵۰-۷۳۵۱)، م/المساقاۃ ۱۸ (البیوع ۳۹) (۱۵۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۴۴)، ط /البیوع ۱۲ (۲۱)، حم (۳/۴۵، ۴۷)، دي/البیوع ۴۰ (۴۲۴۵) (صحیح)
۴۵۵۷- ابوسعید خدری اور ابو ہریرہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو خیبر کا عامل بنایا، وہ جنیب (نامی عمدہ قسم کی) کھجور لے کر آیا تو آپ نے فرمایا: ''کیا خیبر کی ساری کھجوریں اسی طرح ہیں؟ ''وہ بولا: نہیں، اللہ کی قسم! ہم یہ کھجور دو صاع کے بدلے ایک صاع یا تین صاع کے بدلے دو صاع لیتے ہیں، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایسا نہ کرو، گھٹیا اور ردی کھجوروں کو درہم (پیسوں) سے بیچ دو، پھر درہم سے جنیب خرید لو'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہی معاملہ ہر طرح کے پھلوں اور غلوں میں کرنا چاہئے، اگر کسی کو گھٹیا اور ردی قسم کے بدلے اچھے قسم کا پھل یا غلہ چاہیے تو وہ قیمت سے خریدے، بدلے میں نہیں۔
4558- أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِتَمْرٍ رَيَّانَ، وَكَانَ تَمْرُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْلا فِيهِ يُبْسٌ؛ فَقَالَ: أَنَّى لَكُمْ هَذَا، قَالُوا: ابْتَعْنَاهُ صَاعًا بِصَاعَيْنِ مِنْ تَمْرِنَا؛ فَقَالَ: لا تَفْعَلْ فَإِنَّ هَذَا لا يَصِحُّ، وَلَكِنْ بِعْ تَمْرَكَ، وَاشْتَرِ مِنْ هَذَا حَاجَتَكَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۵۵۸- ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس ریان (نامی عمدہ) کھجوریں لائی گئیں اور آپ کی بعل نامی (گھٹیا قسم کی) سوکھی کھجور تھی تو آپ نے فرمایا: ''تمہارے پاس یہ کھجوریں کہاں سے آئیں؟ '' لوگوں نے کہا: ہم نے اپنی دو صاع کھجوروں کے بدلے اسے ایک صاع خریدی ہے۔ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایسا نہ کرو، اس لئے کہ یہ چیز صحیح نہیں، البتہ تم اپنی کھجوریں بیچ دو اور پھر اس نقدی سے اپنی ضرورت کی دوسری کھجوریں خریدو''۔
4559- حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ قَالَ: كُنَّا نُرْزَقُ تَمْرَ الْجَمْعِ عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَبِيعُ الصَّاعَيْنِ بِالصَّاعِ؛ فَبَلَغَ ذَلِكَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "لا صَاعَيْ تَمْرٍ بِصَاعٍ، وَلا صَاعَيْ حِنْطَةٍ بِصَاعٍ، وَلا دِرْهَمًا بِدِرْهَمَيْنِ "۔
* تخريج: خ/البیوع ۲۰ (۲۰۸۰)، م/البیوع ۳۹ (المساقاۃ ۱۸) (۱۵۹۵)، ق/التجارات ۴۸ (۲۲۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۲۲)، حم (۳/۴۸، ۴۹، ۵۰، ۵۱، ۵۵) (صحیح)
۴۵۵۹- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں ردی کھجوریں ملتی تھیں تو ہم دو صاع دے کر ایک صاع (اچھی کھجوریں) خرید لیتے تھے، یہ بات رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی تو آپ نے فرمایا: ''کھجور کے دو صاع ایک صاع کے بدلے، گی ہوں کے دو صاع ایک صاع کے بدلے اور دو درہم ایک درہم کے بدلے نہ لئے جائیں ''۔
4560- أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ يَحْيَى -وَهُوَ ابْنُ حَمْزَةَ- قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوسَلَمَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ، قَالَ: كُنَّا نَبِيعُ تَمْرَ الْجَمْعِ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لا صَاعَيْ تَمْرٍ بِصَاعٍ وَلا صَاعَيْ حِنْطَةٍ بِصَاعٍ وَلا دِرْهَمَيْنِ بِدِرْهَمٍ"۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۵۶۰- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ دو صاع ردی کھجوروں کے بدلے ایک صاع(عمدہ قسم کی کھجوریں) لیتے تھے -تو نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایک صاع کھجور کے بدلے دو صاع کھجور، ایک صاع گی ہوں کے بدلے دو صاع گی ہوں، اور ایک درہم کے بدلے دو درہم لینا جائز نہیں ''۔
4561- أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ يَحْيَى - وَهُوَ ابْنُ حَمْزَةَ - قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقْبَةُ بْنُ عَبْدِالْغَافِرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوسَعِيدٍ، قَالَ: أَتَى بِلالٌ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ بَرْنِيٍّ فَقَالَ مَا هَذَا قَالَ اشْتَرَيْتُهُ صَاعًا بِصَاعَيْنِ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَوِّهْ عَيْنُ الرِّبَا لاتَقْرَبْهُ "۔
* تخريج: خ/الوکالۃ ۱۱ (۲۳۱۲)، م/المساقاۃ ۸ (البیوع۳۹) (۱۵۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۴۶)، حم (۳/۶۲) (صحیح)
۴۵۶۱- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی الله عنہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس برنی نامی کھجور لائے، تو آپ نے فرمایا: '' یہ کیا ہے؟ '' وہ بولے: یہ میں نے ایک صاع دو صاع دے کر خریدی ہیں۔ آپ نے فرمایا: ''افسوس! یہ تو عین سود ہے، اس کے نزدیک مت جانا''۔
4562- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلا هَائَ وَهَائَ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلا هَائَ وَهَائَ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلا هَائَ وَهَائَ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلا هَائَ وَهَائَ "۔
* تخريج: خ/البیوع ۵۴ (۲۱۳۴)، ۷۴ (۲۱۷۰)، ۷۶ (۲۱۷۴)، م/البیوع ۳۷ (المساقاۃ۱۵) (۱۵۸۶)، د/البیوع ۱۲ (۳۳۴۸)، ت/البیوع ۲۴ (۱۲۴۳)، ق/التجارات ۵۰ (۲۲۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۳۰)، ط/البیوع ۱۷ (۳۸)، حم (۱/۲۴، ۳۵، ۴۵)، دي/البیوع ۴۱ (۲۶۲) (صحیح)
۴۵۶۲- عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سونا، چاندی کے بدلے سود ہے، سوائے اس کے کہ نقدا نقد ہو، کھجور کھجور کے بدلے سود ہے، سوائے اس کے کہ نقدا نقد ہو، گی ہوں گی ہوں کے بدلے سود ہے، سوائے اس کے کہ نقدا نقد ہو، جو جو کے بدلے سود ہے، سوائے اس کے کہ نقدا نقد ہو'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس روایت میں چار ہی چیزوں کا ذکر ہے لیکن ابوسعید رضی الله عنہ کی جو صحیحین میں وارد حدیث میں دو چیزوں چاندی اور نمک کا اضافہ ہے، اس طرح ان چھ چیزوں میں تفاضل (کمی بیشی) اور نسیئہ(ادھار) جائز نہیں ہے، اگر ایک ہاتھ سے دے اور دوسرے ہاتھ سے لے تو جائز اور صحیح ہے اور اگر ایک طرف سے بھی ادھار ہو تو یہ سود ہو جائے گا۔