• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
47-بَيْعُ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ
۴۷- باب: سونا کے بدلے سونا بیچنے کا بیان​


4574- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاتَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلا مثلاً بِمِثْلٍ، وَلا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ، وَلاتَبِيعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلامثلاً بِمِثْلٍ، وَلا تَبِيعُوا مِنْهَا شَيْئًا غَائِبًا بِنَاجِزٍ "۔
* تخريج: خ/البیوع ۷۸ (۲۱۷۷)، م/البیوع ۳۵ (المساقاۃ۱۴) (۱۵۸۴)، ت/البیوع ۲۴ (۱۲۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۸۵)، ط/البیوع ۱۶(۳۰)، حم۳/۴، ۵۱، ۵۳، ۶۱، ۷۳، ۹۷) (صحیح)
۴۵۷۴- ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سونا سونے کے بدلے نہ بیچو مگر برابر برابر، اور ان میں سے ایک کا دوسرے پر اضافہ نہ کرو، اور چاندی کے بدلے چاندی مت بیچو مگر برابر برابر اور ان میں سے کسی کو نقد کے بدلے ادھار نہ بیچو''۔


4575- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: بَصُرَ عَيْنِي وَسَمِعَ أُذُنِي مِنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ النَّهْيَ عَنْ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ، وَالْوَرِقِ بِالْوَرِقِ إِلا سَوَائً بِسَوَائٍ مثلاً بِمِثْلٍ، وَلا تَبِيعُوا غَائِبًا بِنَاجِزٍ، وَلا تُشِفُّوا أَحَدَهُمَا عَلَى الآخَرِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۵۷۵- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میری آنکھوں نے دیکھا اور میرے کانوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ نے سونے کے بدلے سونا اور چاندی کے بدلے چاندی بیچنے سے روکا ہے، سوائے اس کے کہ وہ برابر ہوں، اور (ان میں سے) کسی نقد کے بدلے ادھار نہ بیچو، اور نہ ہی ان میں سے ایک کا دوسرے پر اضافہ کرو۔


4576- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بَاعَ سِقَايَةً مِنْ ذَهَبٍ أَوْ وَرِقٍ بِأَكْثَرَ مِنْ وَزْنِهَا فَقَالَ أَبُوالدَّرْدَائِ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذَا إِلامثلاً بِمِثْلٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۵۳)، ط/البیوع ۱۶ (۳۳)، حم (۶/۴۴۸) (صحیح)
۴۵۷۶- عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ معاویہ رضی الله عنہ نے پینے کا برتن جو سونے یا چاندی کا تھا اس سے زائد وزن کے بدلے بیچا تو ابو الدرداء رضی الله عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو اس طرح کی بیع سے منع فرماتے ہوئے سنا، سوائے اس کے کہ وہ برابر برابر ہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
48-بَيْعُ الْقِلادَةِ فِيهَا الْخَرَزُ وَالذَّهَبُ بِالذَّهَبِ
۴۸- باب: سونا اور نگینے جڑے ہار کو سونے کے بدلے بیچنے کا بیان​


4577- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي شُجَاعٍ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ، عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ: اشْتَرَيْتُ يَوْمَ خَيْبَرَ قِلادَةً فِيهَا ذَهَبٌ وَخَرَزٌ بِاثْنَيْ عَشَرَ دِينَارًا فَفَصَّلْتُهَا فَوَجَدْتُ فِيهَا أَكْثَرَ مِنْ اثْنَيْ عَشَرَ دِينَارًا فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " لا تُبَاعُ حَتَّى تُفَصَّلَ "۔
* تخريج: م/المساقاۃ ۱۷ (البیوع ۳۸) (۱۵۹۱)، د/البیوع ۱۳(۳۳۵۲)، ت/البیوع ۳۲ (۱۲۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۲۷)، حم (۶/۲۱، ۲۲) (صحیح)
۴۵۷۷- فضالہ بن عبید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ خیبر کے دن میں نے ایک ہار جس میں سونا اور نگینے لگے ہوئے تھے، بارہ دینار میں خریدا، پھر میں نے انھیں الگ کیا تو اس میں لگا ہوا سونا بارہ دینار سے زیادہ کا تھا، اس کا ذکر نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ''جب تک الگ کر لیا جائے اسے نہ بیچا جائے''۔


4578- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ، عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ: أَصَبْتُ يَوْمَ خَيْبَرَ قِلادَةً فِيهَا ذَهَبٌ، وَخَرَزٌ فَأَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَهَا فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ افْصِلْ بَعْضَهَا مِنْ بَعْضٍ ثُمَّ بِعْهَا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۵۷۸- فضالہ بن عبید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھے خیبر کے دن ایک ہار ملا جس میں سونا اور نگینے تھے، میں نے اسے بیچنا چاہا، اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ''ایک کو دوسرے سے الگ کر دو پھر بیچو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
49-بَيْعُ الْفِضَّةِ بِالذَّهَبِ نَسِيئَةً
۴۹- باب: سونے کے بدلے چاندی ادھار بیچنے کا بیان​


4579- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، قَالَ: بَاعَ شَرِيكٌ لِي وَرِقًا بِنَسِيئَةٍ؛ فَجَائَنِي فَأَخْبَرَنِي فَقُلْتُ هَذَا لا يَصْلُحُ؛ فَقَالَ: قَدْ وَاللَّهِ بِعْتُهُ فِي السُّوقِ، وَمَا عَابَهُ عَلَيَّ أَحَدٌ فَأَتَيْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ؛ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، وَنَحْنُ نَبِيعُ هَذَا الْبَيْعَ؛ فَقَالَ: مَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ؛ فَلا بَأْسَ، وَمَا كَانَ نَسِيئَةً؛ فَهُوَ رِبًا، ثُمَّ قَالَ لِي: ائْتِ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ؛ فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ؛ فَقَالَ: مِثْلَ ذَلِكَ۔
* تخريج: خ/البیوع ۸ (۲۰۶۰، ۲۰۶۱)، (۲۱۸۰، ۲۱۸۱)، الشرکۃ ۱۰(۲۴۹۷، ۲۴۹۸)، مناقب الأنصار ۵۱ (۳۹۳۹، ۳۹۴۰)، م/المساقاۃ ۱۶ (البیوع ۳۷) (۱۵۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۸)، حم (۴/۲۸۹، ۳۶۸، ۳۷۱، ۳۷۲، ۲۷۴) (صحیح)
۴۵۷۹- ابو منہال کہتے ہیں کہ شریک نے کچھ چاندی ادھار بیچی، پھر میرے پاس کر مجھے بتایا تو میں نے کہا: یہ درست نہیں، انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے تو اسے بازار میں بیچا ہے، لیکن کسی نے اسے غلط نہیں کہا، چنانچہ میں براء بن عازب رضی الله عنہما کے پاس آ کر ان سے پوچھا تو انھوں نے کہا: مدینے میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور ہم اسی طرح سے بیچا کرتے تھے، تو آپ نے فرمایا: '' جب تک نقدا نقد ہو تو کوئی حرج نہیں، لیکن ادھار ہو تو یہ سود ہے''، پھر انہوں نے مجھ سے کہا: زید بن ارقم رضی الله عنہ کے پاس جاؤ، میں نے ان کے پاس جا کر معلوم کیا تو انھوں نے بھی اسی جیسا بتایا۔


4580- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، وَعَامِرُ بْنُ مُصْعَبٍ أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا الْمِنْهَالِ يَقُولُ: سَأَلْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ، وَزَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَقَالا: كُنَّا تَاجِرَيْنِ عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْنَا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّرْفِ؛ فَقَالَ: " إِنْ كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلا بَأْسَ، وَإِنْ كَانَ نَسِيئَةً فَلا يَصْلُحُ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۵۸۰- ابو منہال کہتے ہیں کہ میں نے براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی الله عنہما سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم دونوں تاجر تھے، ہم نے آپ سے بیع صرف(اثمان کی خرید وفروخت) کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: ''اگر وہ نقدا نقد ہو تو کوئی حرج نہیں اور اگر ادھار ہو تو یہ صحیح نہیں ''۔


4581- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْمِنْهَالِ، قَالَ: سَأَلْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ، عَنِ الصَّرْفِ؛ فَقَالَ: سَلْ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَإِنَّهُ خَيْرٌ مِنِّي، وَأَعْلَمُ فَسَأَلْتُ زَيْدًا؛ فَقَالَ: سَلْ الْبَرَائَ فَإِنَّهُ خَيْرٌ مِنِّي، وَأَعْلَمُ فَقَالا: جَمِيعًا نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ دَيْنًا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۷۹ (صحیح)
۴۵۸۱- ابو منہال کہتے ہیں کہ میں نے بیع صرف کے بارے میں براء بن عازب رضی الله عنہما سے پوچھا، تو انھوں نے کہا: ـزید بن ارقم رضی الله عنہ سے معلوم کر لو، وہ مجھ سے بہتر ہیں اور زیادہ جاننے والے ہیں۔ چنانچہ میں نے زید رضی الله عنہ سے پوچھا تو انھوں نے کہا: براء رضی الله عنہ سے معلوم کرو وہ مجھ سے بہتر ہیں اور زیادہ جاننے والے ہیں، تو ان دونوں نے کہا: '' رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے سونے کے بدلے چاندی ادھار بیچنے سے روکا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
50-بَيْعُ الْفِضَّةِ بِالذَّهَبِ وَبَيْعُ الذَّهَبِ بِالْفِضَّةِ
۵۰- باب: چاندی سونے سے اور سونا چاندی سے بیچنے کا بیان​


4582- وَفِيمَا قُرِئَ عَلَيْنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ، وَالذَّهَبِ بِالذَّهَبِ إِلا سَوَائً بِسَوَائٍ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَبْتَاعَ الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ كَيْفَ شِئْنَا، وَالْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ كَيْفَ شِئْنَا۔
* تخريج: خ/البیوع ۷۷ (۲۱۷۵)، ۸۱ (۲۱۸۲)، م/البیوع ۳۷ (المساقاۃ۱۶) (۱۵۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۸۱)، حم (۳/۳۸، ۳۹) (صحیح)
۴۵۸۲- ابو بکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے چاندی کے بدلے چاندی اور سونے کے بدلے سونا بیچنے سے منع فرمایا، مگر برابر برابر، اور ہمیں حکم دیا کہ چاندی کے بدلے سونا جیسے چاہیں خریدیں اور سونے کے بدلے چاندی جیسے چاہیں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی کمی و زیادتی کے ساتھ بشرطیکہ نقدا ہو ادھار نہ ہو۔


4583- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ كَثِيرٍ الْحَرَّانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوتَوْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلاَّمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: نَهَانَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَبِيعَ الْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ إِلا عَيْنًا بِعَيْنٍ سَوَائً بِسَوَائٍ، وَلا نَبِيعَ الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلا عَيْنًا بِعَيْنٍ سَوَائً بِسَوَائٍ بِسَوَائٍ، قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَبَايَعُوا الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ كَيْفَ شِئْتُمْ، وَالْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ كَيْفَ شِئْتُمْ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۵۸۳- ابو بکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ ہم چاندی کے بدلے چاندی بیچیں مگر نقدا نقد اور برابر برابر، اور سونے کے بدلے سونا بیچیں مگر نقدا نقد اور برابر برابر، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''چاندی کے بدلے سونا اور سونے کے بدلے چاندی جیسے چاہو بیچو'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی کمی و زیادتی کے ساتھ بشرطیکہ نقداً ہو۔


4584- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لا رِبًا إِلا فِي النَّسِيئَةِ "۔
* تخريج: خ/البیوع ۷۹ (۲۱۷۸، ۲۱۷۹)، م/البیوع ۳۹ (المساقاۃ۱۸) (۱۵۹۶)، ق/التجارات ۴۹ (۲۲۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴)، حم (۵/۲۰۰، ۲۰۲، ۲۰۴، ۲۰۶، ۲۰۹)، دي/البیوع ۴۲ (۲۶۲۲) (صحیح)
۴۵۸۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مجھ سے اسامہ بن زید رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' سود تو صرف ادھار میں ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی: سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے، یا اسی طرح ہم جنس غلہ جات کی نقداً خرید وفروخت میں اگر کمی بیشی ہو تو سود نہیں ہے، سود تو اسی وقت ہے جب معاملہ ادھار کا ہو، امام نووی نیز دیگر علماء کہتے ہیں کہ اہل اسلام کا اس بات پر اجماع ہے کہ اس حدیث کے ظاہر پر عمل نہیں ہے، کچھ لوگ اسے منسوخ کہتے ہیں اور کچھ تاویل کرتے ہیں کہ اس سے مراد یہ ہے کہ اجناس مختلفہ میں سود صرف ادھار کی صورت میں ہے، پچھلی حدیثوں میں صراحت ہے کہ تفاضل میں سود ہے، اس لیے حدیث کو منسوخ ماننا ضروری ہے، یا اسامہ رضی الله عنہ نے آپ صلی للہ علیہ وسلم سے باہم مختلف اجناس کی خرید وفروخت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں اگر نقداً ہو، سود تو ادھار میں ہے۔ اس حدیث کو منسوخ ماننا، یا یہ تاویل اس لیے بھی ضروری ہے کہ ابن عباس رضی الله عنہ وغیرھم کو تفاضل والی حدیث پہنچ گئی تو انہوں نے اس حدیث کے مطابق فتوی دینے سے رجوع کر لیا۔ (کما حققہ العلمائ)


4585- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي صَالِحٍ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ: قُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ: أَرَأَيْتَ هَذَا الَّذِي تَقُولُ؟ أَشَيْئًا وَجَدْتَهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ؟ أَوْ شَيْئًا سَمِعْتَهُ مِنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا وَجَدْتُهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَلا سَمِعْتُهُ مِنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَخْبَرَنِي أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّمَا الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح) (لیکن یہ حکم منسوخ ہے)
۴۵۸۵- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی الله عنہما سے کہا: آپ جو یہ باتیں کہتے ہیں، کیا آپ نے انہیں کتاب اللہ (قرآن) میں پایا ہے یا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ تو انہوں نے کہا: نہ تو میں نے انہیں کتاب اللہ (قرآن) میں پایا ہے اور نہ ہی انہیں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے سنا ہے، لیکن اسامہ بن زید رضی الله عنہما نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سود تو صرف ادھار میں ہے''۔


4586- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كُنْتُ أَبِيعُ الإِبِلَ بِالْبَقِيعِ؛ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ، وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ؛ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ؛ فَقُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكَ إِنِّي أَبِيعُ الإِبِلَ بِالْبَقِيعِ؛ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ، وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ، قَالَ: لا بَأْسَ أَنْ تَأْخُذَهَا بِسِعْرِ يَوْمِهَا مَا لَمْ تَفْتَرِقَا، وَبَيْنَكُمَا شَيْئٌ۔
* تخريج: د/البیوع ۱۴ (۳۳۵۴، ۳۳۵۵)، ت/البیوع ۲۴ (۱۲۴۲)، ق/التجارات۵۱(۲۲۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۵۳، ۱۸۶۸۵)، حم (۲/۳۳، ۵۹، ۸۳، ۸۹، ۱۰۱، ۱۳۹، دي/البیوع ۴۳ (۲۶۲۳)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۵۸۷-۴۵۸۹، ۴۵۹۱-۴۵۹۳) (ضعیف)
(اس روایت کا مرفوع ہونا ضعیف ہے، صحیح یہ ہے کہ یہ ابن عمر رضی الله عنہما کا اپنا واقعہ ہے، ضعیف ہونے کی وجہ سماک ہیں جو حافظہ کے کمزور ہیں، انہیں اختلاط بھی ہوتا تھا، بس موقوف کو مرفوع بنا دیا جب کہ ان کے دوسرے ساتھیوں نے موقوفاً ہی روایت کی ہے)
۴۵۸۶- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: میں بقیع میں اونٹ بیچتا، چنانچہ میں دینار سے بیچتا تھا اور درہم لیتا تھا، پھر میں ام المومنین حفصہ رضی الله عنہا کے گھر نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ سے کچھ معلوم کرنا چاہتا ہوں، میں بقیع میں اونٹ بیچتا ہوں تو دینار سے بیچتا اور درہم لیتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: ''کوئی حرج نہیں، اگر تم اسی دن کے بھاؤ سے لے لو جب تک کہ جدا نہ ہو اور تمہارے درمیان ایک دوسرے کا کچھ باقی نہ ہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
51- أَخْذُ الْوَرِقِ مِنْ الذَّهَبِ وَالذَّهَبِ مِنْ الْوَرِقِ وَذِكْرُ اخْتِلافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ ابْنِ عُمَرَ فِيهِ
۵۱- باب: سونے کے بدلے چاندی اور چاندی کے بدلے سونا لینے کا بیان اور اس سلسلے میں ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث کے ناقلین کے الفاظ میں اختلاف کا ذکر​


4587- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوالأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ ابْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: كُنْتُ أَبِيعُ الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ أَوْ الْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ؛ فَأَتَيْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِكَ فَقَالَ: " إِذَا بَايَعْتَ صَاحِبَكَ فَلا تُفَارِقْهُ، وَبَيْنَكَ وَبَيْنَهُ لَبْسٌ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (ضعیف)
۴۵۸۷- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں چاندی کے بدلے سونا یا سونے کے بدلے چاندی بیچتا تھا۔ میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے آپ کو اس کی خبر دی تو آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم اپنے ساتھی سے بیچو تو اس سے الگ نہ ہو جب تک تمہارے اور اس کے درمیان کوئی چیز باقی رہے۔ (یعنی حساب بے باق کر کے الگ ہو)۔


4588- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُوسَى بْنُ نَافِعٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَأْخُذَ الدَّنَانِيرَ مِنْ الدَّرَاهِمِ، وَالدَّرَاهِمَ مِنْ الدَّنَانِيرِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۸۶ (صحیح الإسناد)
۴۵۸۸- سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ وہ اس چیز کو ناپسند کرتے تھے کہ وہ درہم ٹھیرا کر دینار اور دینار ٹھیرا کر درہم لیں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: سعید بن جبیر سے اسی سند سے نمبر ۴۵۹۲ پر جو روایت ہے وہی زیادہ صحیح ہے۔


4589- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ أَنْبَأَنَا مُؤَمَّلٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ لا يَرَى بَأْسًا يَعْنِي فِي قَبْضِ الدَّرَاهِمِ مِنْ الدَّنَانِيرِ وَالدَّنَانِيرِ مِنْ الدَّرَاهِمِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۸۶ (صحیح)
۴۵۸۹- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ وہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے یعنی دینار طے کر کے کر درہم لینے اور درہم طے کر کے کر دینار لینے میں۔


4590- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الْهُذَيْلِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي قَبْضِ الدَّنَانِيرِ مِنْ الدَّرَاهِمِ أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُهَا إِذَا كَانَ مِنْ قَرْضٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۴۱۸) (صحیح)
۴۵۹۰- ابراہیم نخعی سے روایت ہے کہ درہم طے کر کے کر دینار لینے کو وہ ناپسند کرتے تھے جب وہ قرض کے طور پر ہوں۔


4591- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُوسَى أَبِي شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّهُ كَانَ لا يَرَى بَأْسًا، وَإِنْ كَانَ مِنْ قَرْضٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۸۶ (صحیح)
۴۵۹۱- سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ وہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے خواہ قرض کے طور پر ہو۔


4592- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ نَافِعٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ بِمِثْلِهِ۔ ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: كَذَا وَجَدْتُهُ فِي هَذَا الْمَوْضِعِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۸۶ (صحیح)
۴۵۹۲- اس سند سے بھی سعید بن جبیر سے اسی طرح مروی ہے۔
٭ابو عبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: میں نے اس مقام میں اسے اسی طرح پایا ۱ ؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی سعید کی پہلی روایت سے متضاد، اس سے گویا وہ ضعف کی طرف اشارہ کرنا چاہتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
52-أَخْذُ الْوَرِقِ مِنْ الذَّهَبِ
۵۲- باب: سونے کے بدلے چاندی لینے کا بیان​


4593- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَافَى، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: رُوَيْدَكَ أَسْأَلُكَ إِنِّي أَبِيعُ الإِبِلَ بِالْبَقِيعِ بِالدَّنَانِيرِ، وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ، قَالَ: لا بَأْسَ أَنْ تَأْخُذَ بِسِعْرِ يَوْمِهَا مَا لَمْ تَفْتَرِقَا، وَبَيْنَكُمَا شَيْئٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۸۶ (ضعیف)
۴۵۹۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: ٹھہریے! میں آپ سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں؟ میں بقیع میں دینار کے بدلے اونٹ بیچتا ہوں اور درہم لیتا ہوں، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اگر اسی دن کے بھاؤ سے لو تو کوئی حرج نہیں جب تک کہ تم ایک دوسرے سے الگ نہ ہو اور تمہارے درمیان ایک دوسرے پر کچھ باقی ہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
53-الزِّيَادَةُ فِي الْوَزْنِ
۵۳- باب: تول (وزن) میں زیادہ کر دینے کا بیان​


4594- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ دَعَا بِمِيزَانٍ فَوَزَنَ لِي وَزَادَنِي۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۵۹ (۴۴۳)، الوکالۃ ۸ (۲۳۰۹)، الاستقراض ۷ (۲۳۹۴)، الہبۃ ۳۲ (۳۶۰۳، ۳۶۰۴)، م/المسافرین ۱۱ (۷۱۵)، د/البیوع ۱۱(۳۳۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۷۸)، حم (۳/۲۹۹، ۳۰۲، ۳۶۳) دي/البیوع ۴۶ (۲۶۲۶) (صحیح)
۴۵۹۴- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم مدینہ آئے تو آپ نے ترازو منگا کر اس سے مجھے تول کر دیا اور مجھے اس سے کچھ زیادہ دیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اگر بغیر شرط کے خریداری (یا قرض دار) اپنی طرف سے قیمت میں زیادہ کر دے تو اس کو علماء نے مستحب قرار دیا ہے، اور اس کو خفیہ صدقہ '' سے تعبیر کیا ہے۔


4595- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَضَانِي رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَزَادَنِي۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۵۹۵- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے میرا قرض دیا اور مجھے مزید دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
54-الرُّجْحَانُ فِي الْوَزْنِ
۵۴- باب: جھکتا ہوا تولنے کا بیان​


4596- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ: جَلَبْتُ أَنَا وَمَخْرَفَةُ الْعَبْدِيُّ بَزًّا مِنْ هَجَرَ فَأَتَانَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ بِمِنًى، وَوَزَّانٌ يَزِنُ بِالأَجْرِ؛ فَاشْتَرَى مِنَّا سَرَاوِيلَ؛ فَقَالَ لِلْوَزَّانِ زِنْ وَأَرْجِحْ۔
* تخريج: د/البیوع ۷ (۳۳۳۶)، ت/البیوع ۶۶(۱۳۰۵)، ق/التجارات ۳۴(۲۲۲۰)، اللباس ۱۲ (۳۵۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۱۰)، حم (۴/۳۵۲)، دي/البیوع ۴۷ (۲۶۲۷) (صحیح)
۴۵۹۶- سوید بن قیس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اور مخرفہ عبدی رضی الله عنہ مقام ہجر سے کپڑا لائے، ہم منیٰ میں تھے کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم آگئے، وہاں ایک تولنے والا تھا جو اجرت پر تول رہا تھا، تو آپ نے ہم سے پاجامہ خریدا اور تولنے والے سے فرمایا: جھکتا ہوا تولو۔


4597- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَفْوَانَ قَالَ: بِعْتُ مِنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرَاوِيلَ قَبْلَ الْهِجْرَةِ فَأَرْجَحَ لِي۔
* تخريج: انظرما قبلہ (صحیح)
۴۵۹۷- ابو صفوان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے ہجرت سے قبل پاجامے بیچے تو آپ نے میرے لئے جھکتی ہوئی تول تولی۔


4598- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْمُلائِيِّ، عَنْ سُفْيَانَ ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ حَنْظَلَةَ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمِكْيَالُ عَلَى مِكْيَالِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، وَالْوَزْنُ عَلَى وَزْنِ أَهْلِ مَكَّةَ " (وَاللَّفْظُ لإِسْحَاقَ)۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۵۲۱/م (صحیح)
۴۵۹۸- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''مکیال (ناپنے کا آلہ) مدینے والوں کا معتبر ہے اور وزن اہل مکہ کا معتبر ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
55-بَيْعُ الطَّعَامِ قَبْلَ أَنْ يُسْتَوْفَى
۵۵- باب: اپنی ملکیت اور قبضہ میں لینے سے پہلے غلہ بیچنے کا بیان​


4599-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ - عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ "۔
* تخريج: خ/البیوع ۵۱ (۲۱۲۶)، ۵۴(۲۱۳۵)، ۵۵ (۲۱۳۶)، م/البیوع ۸ (۱۵۲۶)، د/البیوع ۶۷ (۳۴۹۲)، ق/التجارات ۳۷ (۲۲۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۲۷)، ط/البیوع ۱۹ (۴۰)، حم (۱/۵۶، ۶۲)، دي/البیوع ۲۵ (۲۶۰۲) (صحیح)
۴۵۹۹- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے غلہ خریدا تو وہ اسے اس وقت تک نہ بیچے جب تک اسے مکمل طور پر اپنی تحویل میں نہ لے لے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: خرید وفروخت میں شریعت اسلامیہ کا بنیادی اصول یہ ہے کہ خریدی ہوئی چیز کو خریدار جب تک بیچنے والے سے مکمل طور پر اپنی تحویل میں نہ لے لے دوسرے سے نہ بیچے، اور یہ تحویل وتملک اور قبضہ ہر چیز پر اسی چیز کے حساب سے ہوگا، نیز اس سلسلے میں ہر علاقہ کے عرف (رسم رواج) کا اعتبار بھی ہوگا کہ وہاں کس چیز پر کیسے قبضہ مانا جاتا ہے، البتہ منقولہ چیزوں کے سلسلے میں شریعت نے ایک عام اصول برائے مکمل قبضہ یہ بتایا ہے کہ اس چیز کو بیچنے والے کی جگہ سے خریدار اپنی جگہ میں منتقل کر لے، یا ناپنے والی چیز کو ناپ لے اور تولنے والی چیز کو تول لے، اور اندازہ والی چیز کی جگہ بدل لے۔


4600- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ ابْتَاعَ طَعَامًا؛ فَلا يَبِعْهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۲۵۱)، ط/البیوع ۱۹ (۴۱) (صحیح)
۴۶۰۰- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے غلہ خریدا تو اسے اس وقت تک نہ بیچے جب تک اس کو اپنی تحویل میں نہ لے لے''۔
4

601- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَاسِمٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا؛ فَلا يَبِيعُهُ حَتَّى يَكْتَالَهُ "۔
* تخريج: خ/البیوع ۵۴ (۲۱۳۲)، ۵۵ (۲۱۳۵)، م/البیوع ۸ (۱۵۲۵)، د/البیوع ۶۷ (۳۴۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۰۷)، حم (۱/۲۵۲، ۲۵۶، ۳۶۸، ۳۶۹)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۶۰۳، ۴۶۰۴ (صحیح)
۴۶۰۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو اناج خریدے تو اسے اس وقت تک نہ بیچے جب تک اسے ناپ نہ لے''۔


4602- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ وَالَّذِي قَبْلَهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ۔
* تخريج: خ/البیوع ۵۵ (۲۱۳۵)، م/البیوع ۸ (۱۵۲۵)، د/البیوع ۶۷ (۳۴۹۷)، ت/البیوع ۵۶ (۱۲۹۱)، ق/التجارات ۳۷ (۲۲۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۳۶)، حم (۱/۲۱۵، ۲۲۱، ۲۷۰، ۲۸۵) (صحیح)
۴۶۰۲- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے اسی طرح سے سنا، (اس سے پہلی والی روایت میں ''حتى يقبضه'' کے الفاظ ہیں)


4603- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ طَاوُسٍ؛ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: أَمَّا الَّذِي نَهَى عَنْهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُبَاعَ حَتَّى يُسْتَوْفَى الطَّعَامُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۶۰۱ (صحیح)
۴۶۰۳- طاؤس کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی الله عنہما کو کہتے ہوئے سنا: ناپ تول کر لینے سے جس چیز کے پہلے بیچنے سے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے روکا وہ غلہ ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: غلہ تو ہے ہی، غلہ کی طرح منتقل کی جانے والی، ناپنے اور تولے جانے والی دیگر چیزوں کے بارے میں بھی یہی حکم ہوگا، جیسا کہ خود ابن عباس رضی الله عنہما کا خیال ہے، دیکھئے اگلی روایت۔


4604- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلا يَبِيعُهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ " قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَأَحْسَبُ أَنَّ كُلَّ شَيْئٍ بِمَنْزِلَةِ الطَّعَامِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۶۰۱(صحیح)
۴۶۰۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو کوئی گی ہوں خریدے تو اسے نہ بیچے جب تک اس کو اپنی تحویل میں نہ لے لے''۔
ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ ہر چیز گی ہوں ہی کی طرح ہے۔


4605- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مَوْهَبٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَبِعْ طَعَامًا حَتَّى تَشْتَرِيَهُ، وَتَسْتَوْفِيَهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۳۴۳۰)، حم (۳/۴۰۲، ۴۰۳) (صحیح)
۴۶۰۵- حکیم بن حزام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم اناج (غلہ) مت بیچو جب تک اسے خرید نہ لو اور ناپ نہ لو''۔


4606- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: وَأَخْبَرَنِي عَطَائٌ ذَلِكَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عِصْمَةَ الْجُشَمِيِّ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۳۴۲۹) (صحیح)
۴۶۰۶- اس سند سے بھی حکیم بن حزام رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے یہ حدیث روایت کی ہے۔


4607- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوالأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ حِزَامِ بْنِ حَكِيمٍ؛ قَالَ: قَالَ حَكِيمُ بْنُ حِزَامٍ: ابْتَعْتُ طَعَامًا مِنْ طَعَامِ الصَّدَقَةِ فَرَبِحْتُ فِيهِ قَبْلَ أَنْ أَقْبِضَهُ فَأَتَيْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ؛ فَقَالَ: لا، تَبِعْهُ حَتَّى تَقْبِضَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۳۴۲۴) (صحیح)
۴۶۰۷- حکیم بن حزام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے صدقے کے اناج میں سے خریدا تو اسے اپنی تحویل میں لینے سے پہلے ہی مجھے اس میں نفع ملا، میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ نے فرمایا: '' جب تک تحویل میں نہ لے لو اسے مت بیچو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
56-النَّهْيُ عَنْ بَيْعِ مَا اشْتَرَى مِنْ الطَّعَامِ بِكَيْلٍ حَتَّى يَسْتَوْفِيَ
۵۶- باب: جو اناج ناپ کر خریدا جائے، اسے پورا اپنی تحویل میں لے لینے سے پہلے بیچنے کی ممانعت کا بیان​


4608- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنِ الْمُ نذر بْنِ عُبَيْدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَبِيعَ أَحَدٌ طَعَامًا اشْتَرَاهُ بِكَيْلٍ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ۔
* تخريج: د/البیوع ۶۷ (۳۴۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۷۵)، حم (۲/۱۱۱) (صحیح)
۴۶۰۸- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کوئی ناپ کر خریدا ہوا اناج بیچے جب تک کہ اسے پورا پورا اپنی تحویل میں نہ لے لے۔
 
Top