• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
57-بَيْعُ مَا يُشْتَرَى مِنْ الطَّعَامِ جُزَافًا قَبْلَ أَنْ يُنْقَلَ مِنْ مَكَانِهِ
۵۷- باب: اندازہ لگا کر خریدا ہوا اناج اس کی جگہ سے منتقل کرنے سے پہلے بیچنے کا بیان​


4609- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: كُنَّا فِي زَمَانِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبْتَاعُ الطَّعَامَ؛ فَيَبْعَثُ عَلَيْنَا مَنْ يَأْمُرُنَا بِانْتِقَالِهِ مِنْ الْمَكَانِ الَّذِي ابْتَعْنَا فِيهِ إِلَى مَكَانٍ سِوَاهُ قَبْلَ أَنْ نَبِيعَهُ۔
* تخريج: م/البیوع ۸ (۱۵۲۷)، د/البیوع ۶۷ (۳۴۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۷۱)، وقد أخرجہ: خ/البیوع ۵۴ (۲۱۳۱)، ۵۶ (۲۱۳۷)، ق/التجارات ۳۱ (۲۲۲۲)، ط/البیوع ۱۹ (۴۲)، حم (۱/۵۶، ۱۱۲) (صحیح)
۴۶۰۹- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں اناج خریدتے تھے، پھر آپ ایک شخص کو ہمارے پاس بھیجتے جو ہمیں حکم دیتا کہ اسے اس جگہ سے کسی دوسری جگہ منتقل کر لے جہاں سے ہم نے خریدا ہے قبل اس کے کہ ہم اسے فروخت کریں۔


4610- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُمْ كَانُوا يَبْتَاعُونَ عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَعْلَى السُّوقِ جُزَافًا؛ فَنَهَاهُمْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعُوهُ فِي مَكَانِهِ حَتَّى يَنْقُلُوهُ۔
* تخريج: خ/البیوع ۷۲ (۲۱۶۷)، د/البیوع ۶۷ (۳۴۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۵۴) (صحیح)
۴۶۱۰- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ لوگ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے عہد میں بازار کی اونچی جگہ پر ڈھیر خریدا کرتے تھے تو آپ نے انہیں اسے اسی جگہ بیچنے سے روکا جب تک کہ وہ اسے منتقل نہ کر لیں۔


4611- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عبدالرحمن، عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا يَبْتَاعُونَ الطَّعَامَ عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الرُّكْبَانِ؛ فَنَهَاهُمْ أَنْ يَبِيعُوا فِي مَكَانِهِمْ الَّذِي ابْتَاعُوا فِيهِ حَتَّى يَنْقُلُوهُ إِلَى سُوقِ الطَّعَامِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۴۲۵) (صحیح)
۴۶۱۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے عہد میں لوگ سواروں سے اناج (غلہ) خریدتے تھے تو آپ نے انھیں اسی جگہ بیچنے سے روکا جہاں انھوں نے اسے خریدا تھا، یہاں تک کہ وہ اسے غلہ منڈی منتقل کر لیں۔


4612- أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: رَأَيْتُ النَّاسَ يُضْرَبُونَ عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَرَوْا الطَّعَامَ جُزَافًا أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّى يُؤْوُوهُ إِلَى رِحَالِهِمْ۔
* تخريج: خ/الحدود ۴۲ (۶۸۵۲)، م/البیوع ۸ (۱۵۲۷)، د/البیوع ۶۷ (۳۴۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۳۳)، حم (۲/۷، ۱۵۰) (صحیح)
۴۶۱۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں لوگوں کی پٹائی اس بات پر ہوتی تھی کہ جب وہ اناج اندازہ لگا کر خریدیں تو اسے گھر تک لانے سے پہلے ہی فروخت کر دیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
58- الرَّجُلُ يَشْتَرِي الطَّعَامَ إِلَى أَجَلٍ وَيَسْتَرْهِنُ الْبَائِعُ مِنْهُ بِالثَّمَنِ رَهْنًا
۵۸- باب: ایک شخص ایک مدت تک کے لئے ادھار اناج (غلہ) خرید لے اور بیچنے والا قیمت کے بدلے کوئی چیز گروی رکھ لے​


4613- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: اشْتَرَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ يَهُودِيٍّ طَعَامًا إِلَى أَجَلٍ وَرَهَنَهُ دِرْعَهُ۔
* تخريج: خ/البیوع ۱۴ (۲۰۶۸)، ۳۳ (۲۰۹۶)، ۸۸ (۲۲۰۰)، السلم ۵ (۲۲۵۱)، ۶ (۲۲۵۲)، الاستقراض ۱ (۲۳۸۶)، الرہن ۲ (۲۵۰۹)، ۵ (۲۵۱۳)، الجہاد ۸۹ (۲۹۱۶)، المغازي ۸۶ (۴۴۶۷)، م/البیوع ۴۵ (المساقاۃ ۲۴) (۱۶۰۳)، ق/الرہون ۱ (الأحکام۶۲) (۲۴۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۴۸)، حم (۶/۴۲، ۱۶۰، ۲۳۰، ۲۳۷)، ویأتي عند المؤلف ۴۶۵۴ (صحیح)
۴۶۱۳- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے کچھ مدت تک کے لئے ادھار اناج خریدا اور اس کے پاس اپنی زرہ رہن رکھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
59-الرَّهْنُ فِي الْحَضَرِ
۵۹- باب: حضر(حالت اقامت) میں (کسی چیز کے) گروی رکھنے کا بیان​


4614- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ مَشَى إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخُبْزِ شَعِيرٍ، وَإِهَالَةٍ سَنِخَةٍ قَالَ: وَلَقَدْ رَهَنَ دِرْعًا لَهُ عِنْدَ يَهُودِيٍّ بِالْمَدِينَةِ، وَأَخَذَ مِنْهُ شَعِيرًا لأَهْلِهِ۔
* تخريج: خ/البیوع ۱۴ (۲۰۶۹)، الرہون ۱ (۲۵۰۸)، ت/البیوع ۷ (۱۲۱۵)، ق/الرہون ۱ (الأحکام۶۲) (۲۴۳۷)، (تحفہ الأشراف: ۱۳۵۵)، حم (۳/۱۳۳، ۲۰۸، ۲۳۲) (صحیح)
۴۶۱۴- انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس جو کی ایک روٹی اور بودار چربی لے گئے، اور آپ نے اپنی زرہ مدینے کے ایک یہودی کے پاس گروی رکھ دی تھی اور اپنے گھر والوں کے لئے اس سے جَو لیے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
60- بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَ الْبَائِعِ
۶۰- باب: بیچنے والے کے پاس غیر موجود چیز کے بیچنے کا بیان​


4615- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لا يَحِلُّ سَلَفٌ، وَبَيْعٌ، وَلاشَرْطَانِ فِي بَيْعٍ، وَلا بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ "۔
* تخريج: د/البیوع ۷ (۳۵۰۴)، ت/البیوع ۱۹ (۱۲۳۴)، ق/التجارات ۲۰ (۲۱۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۶۴)، حم (۲/۱۷۸)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۶۳۴، ۴۶۳۵ (صحیح)
۴۶۱۵- عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' ادھار اور بیع ایک ساتھ جائز نہیں ۱؎، اور نہ ہی ایک بیع میں دو شرطیں درست ہیں ۲؎، اور نہ اس چیز کی بیع درست ہے جو سرے سے تمہارے پاس ہو ہی نہ'' ۳؎۔
وضاحت ۱؎: اس کی صورت یہ ہے کہ بیچنے والا خریدار کے ہاتھ آٹھ سو کا سامان ایک ہزار روپئے کے بدلے اس شرط پر بیچے کہ بیچنے والا خریدار کو ایک ہزار روپئے بطور قرض دے گا(دیکھئے باب رقم ۷۰) گویا بیع کی اگر یہ شکل نہ ہوتی تو بیچنے والا خریدار کو قرض نہ دیتا اور اگر قرض کا وجود نہ ہوتا تو خریدار یہ سامان نہ خریدتا۔
وضاحت ۲؎: مثلاً کوئی کہے کہ یہ غلام میں نے تجھ سے ایک ہزار نقد اور دو ہزار ادھار میں بیچا(دیکھئے باب رقم ۷۲) یہ ایسی بیع ہے جو دو شرطیں ہیں یا مثلاً کوئی یوں کہے کہ میں نے تم سے اپنا یہ کپڑا اتنے اتنے میں اس شرط پر بیچا کہ اس کا دھلوانا اور سلوانا میرے ذمہ ہے۔
وضاحت۳؎: بیچنے والے کے پاس جو چیز موجود نہیں ہے اسے بیچنے سے اس لیے روک دیا گیا ہے کہ اس میں دھوکہ دھڑی کا خطرہ ہے جیسے کوئی شخص اپنے بھاگے ہوے غلام یا اونٹ بیچے جب کہ ان دونوں کے واپسی کی ضمانت بیچنے والا نہیں دے سکتا البتہ ایسی چیز کی بیع جو اپنی صفت کے اعتبار سے خریدار کے لیے بالکل واضح ہو جائز ہے کیونکہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے بیع سلم کی اجازت دی ہے باوجودیکہ بیچی جانے والی چیز بیچنے والے کے پاس بر وقت موجود نہیں ہوتی۔ (کیوں کہ چیز کے سامنے آنے کے بعد اختلاف اور جھگڑا پیدا ہو سکتا ہے)۔


4616- أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ أَبِي رَجَائٍ، قَالَ عُثْمَانُ: - هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ سَيْفٍ - عَنْ مَطَرٍ، الْوَرَّاقِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَيْسَ عَلَى رَجُلٍ بَيْعٌ فِيمَا لا يَمْلِكُ"۔
* تخريج: د/الطلاق ۷ (۲۱۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۰۴)، حم (۲/۱۸۹، ۱۹۰) (حسن، صحیح)
۴۶۱۶- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اس چیز کا بیچنا آدمی کے لئے جائز نہیں جس کا وہ مالک نہ ہو''۔


4617- حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ؛ قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! يَأْتِينِي الرَّجُلُ؛ فَيَسْأَلُنِي الْبَيْعَ لَيْسَ عِنْدِي أَبِيعُهُ مِنْهُ، ثُمَّ أَبْتَاعُهُ لَهُ مِنْ السُّوقِ، قَالَ: لا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ۔
* تخريج: د/البیوع ۷۰ (۳۵۰۳)، ت/البیوع ۱۹ (۱۲۳۲)، ق/التجارات ۲۰ (۲۱۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۳۶)، حم (۳/۴۰۲، ۴۳۴) (صحیح)
۴۶۱۷- حکیم بن حزام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس آدمی آتا ہے اور وہ مجھ سے ایسی چیز خریدنا چاہتا ہے جو میرے پاس نہیں ہوتی۔ کیا میں اس سے اس چیز کو بیچ دوں اور پھر وہ چیز اسے بازار سے خرید کر دے دوں؟ آپ نے فرمایا: ''جو چیز تمہارے پاس نہ ہو اسے مت بیچو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
61-السَّلَمُ فِي الطَّعَامِ
۶۱- باب: اناج میں بیع سلم کرنے کا بیان​


4618- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي الْمُجَالِدِ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى، عَنْ السَّلَفِ، قَالَ: كُنَّا نُسْلِفُ عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ فِي الْبُرِّ، وَالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرِ إِلَى قَوْمٍ لا أَدْرِي أَعِنْدَهُمْ أَمْ لاَ.
وَابْنُ أَبْزَى قَالَ - يَعْنِي - مِثْلَ ذَلِكَ۔
* تخريج: خ/السلم ۲ (۲۲۴۲)، ۳ (۲۲۴۴، ۲۲۴۵)، ۷ (۲۲۵۴، ۲۲۵۵)، د/البیوع ۵۷ (۳۴۶۴، ۳۴۶۵)، ق/التجارات ۵۹ (۲۲۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۷۱)، حم (۴/۳۵۴) (صحیح)
۴۶۱۸- عبداللہ بن ابی مجالد کہتے ہیں کہ میں نے ابن ابی اوفیٰ سے بیع سلم ۱؎ کے متعلق پوچھا تو انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم، ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما کے زمانے میں گی ہوں، جَو اور کھجور میں ایسے لوگوں سے بیع سلم کرتے تھے کہ مجھے نہیں معلوم، آیا ان کے یہاں یہ چیزیں ہوتی بھی تھیں یا نہیں۔
اور ابن ابزیٰ نے (سوال کرنے پر) اسی طرح کہا (اگلی حدیث دیکھیں)۔
وضاحت ۱؎: سلف یا سلم یہ ہے کہ خریدار بیچنے والے کو سامان کی قیمت پیشگی دے دے اور سامان کی ادائیگی کے لیے ایک میعاد مقرر کر لے، ساتھ ہی سامان کا وزن وصف اور نوعیت وغیرہ متعین ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
62-السَّلَمُ فِي الزَّبِيبِ
۶۲- باب: کشمش میں بیع سلم کرنے کا بیان​


4619- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الْمُجَالِدِ، وَقَالَ مَرَّةً عَبْدُاللَّهِ، وَقَالَ: مَرَّةً مُحَمَّدٌ، قَالَ: تَمَارَى أَبُوبُرْدَةَ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ فِي السَّلَمِ؛ فَأَرْسَلُونِي إِلَى ابْنِ أَبِي أَوْفَى؛ فَسَأَلْتُهُ؛ فَقَالَ: كُنَّا نُسْلِمُ عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَلَى عَهْدِ أَبِي بَكْرٍ، وَعَلَى عَهْدِ عُمَرَ فِي الْبُرِّ، وَالشَّعِيرِ، وَالزَّبِيبِ، وَالتَّمْرِ إِلَى قَوْمٍ مَا نُرَى عِنْدَهُمْ، وَسَأَلْتُ ابْنَ أَبْزَى فَقَالَ: مِثْلَ ذَلِكَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۶۱۹- ابن ابی مجالد بیان کرتے ہیں، ابو بردہ اور عبداللہ بن شداد میں سلم کے سلسلے میں بحث ہو گئی تو انھوں نے مجھے ابن ابی اوفیٰ رضی الله عنہ کے پاس بھیجا، میں نے ان سے پوچھا تو انھوں نے کہا: ہم لوگ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں اور ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کے زمانے میں گی ہوں، جَو، کشمش اور کھجور میں بیع سلم کیا کرتے تھے، ایسے لوگوں سے جن کے پاس ہم یہ چیزیں نہیں پاتے اور (ابن ابی المجالد کہتے ہیں کہ میں نے ابن ابزیٰ سے پوچھا تو انھوں نے اسی طرح کہا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
63-السَّلَفُ فِي الثِّمَارِ
۶۳- باب: پھلوں میں بیع سلم کرنے کا بیان​


4620- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: قَدِمَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِي التَّمْرِ السَّنَتَيْنِ، وَالثَّلاثَ؛ فَنَهَاهُمْ، وَقَالَ: مَنْ أَسْلَفَ سَلَفًا؛ فَلْيُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ، وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ۔
* تخريج: خ/السلم ۱ (۲۲۳۹)، ۲ (۲۲۲۱)، ۷ (۲۲۵۳)، م/المساقاۃ ۲۵ (البیوع ۴۶) (۱۶۰۴)، د/البیوع ۵۷ (۳۴۶۳)، ت/البیوع ۷۰ (۱۳۱۱)، ق/التجارات ۵۹ (۲۲۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۲۰)، حم (۱/۲۱۷، ۲۲۲، ۲۸۲، ۳۵۸)، دي/البیوع ۴۵ (۲۶۲۵) (صحیح)
۴۶۲۰- ابو المنہال کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی الله عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم مدینہ آئے تو لوگ کھجور میں دو تین سال کے لئے بیع سلم کرتے تھے، آپ نے انھیں روک دیا، اور فرمایا: ''جو بیع سلم کرے تو مقررہ ناپ، مقررہ وزن میں مقررہ مدت تک کے لئے کرے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ناپ وزن اور اس میں یہ تعیین و تحدید اس لئے ہے تاکہ جھگڑے اور اختلاف پیدا ہونے والی بات نہ رہ جائے، اگر مدت نہ معلوم ہو اور وزن اور ناپ نہ متعین ہو تو بیع سلف صحیح نہ ہوگی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
64-اسْتِسْلافُ الْحَيَوَانِ وَاسْتِقْرَاضُهُ
۶۴- باب: جانور میں بیع سلم یا ادھار معاملہ کرنے کا بیان​


4621- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَسْلَفَ مِنْ رَجُلٍ بَكْرًا فَأَتَاهُ يَتَقَاضَاهُ بَكْرَهُ؛ فَقَالَ لِرَجُلٍ: انْطَلِقْ فَابْتَعْ لَهُ بَكْرًا؛ فَأَتَاهُ فَقَالَ: مَا أَصَبْتُ إِلا بَكْرًا رَبَاعِيًا خِيَارًا فَقَالَ: أَعْطِهِ؛ فَإِنَّ خَيْرَ الْمُسْلِمِينَ أَحْسَنُهُمْ قَضَائً۔
* تخريج: م/البیوع ۴۳ (المساقاۃ۲۲) (۱۶۰۰)، د/البیوع ۱۱ (۳۳۴۶)، ت/البیوع ۷۵ (۱۳۱۸)، ق/التجارات ۶۲ (۲۲۸۵)، ط/البیوع ۴۳ (۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۲۵)، حم (۶/۳۹۰)، دی/البیوع ۳۱ (۲۶۰۷) (صحیح)
۴۶۲۱- ابو رافع رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے اونٹ کے بچے میں بیع سلم کی، وہ شخص اپنے نوجوان اونٹ کا تقاضا کرتا ہوا آیا تو آپ نے ایک شخص سے کہا: ''جاؤ، اس کے لئے نوجوان اونٹ خرید دو''، اس نے آپ کے پاس آ کر کہا: مجھے تو سوائے بہترین، رباعی(جو ساتویں برس میں لگ چکا ہو) نوجوان اونٹ کے کوئی نہیں ملا، آپ نے فرمایا: ''اسے وہی دے دو، اس لئے کہ بہترین مسلمان وہ ہے جو قرض ادا کرنے میں بہتر ہو''۔


4622- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِنٌّ مِنْ الإِبِلِ؛ فَجَائَ يَتَقَاضَاهُ؛ فَقَالَ: أَعْطُوهُ؛ فَلَمْ يَجِدُوا إِلا سِنًّا فَوْقَ سِنِّهِ، قَالَ: أَعْطُوهُ؛ فَقَالَ: أَوْفَيْتَنِي؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ خِيَارَكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَائً "۔
* تخريج: خ/الوکالۃ ۵ (۲۳۰۵)، ۶ (۲۳۰۶)، الاستقراض ۴ (۲۳۹۰)، ۶(۲۳۹۲)، ۷ (۲۳۹۳)، ۱۳ (۲۴۰۱) الہبۃ ۲۳ (۲۶۰۶)، ۲۵(۲۶۰۹)، م/المساقاۃ ۲۲ (۱۶۰۱)، (البیوع ۴۳) ت/البیوع ۷۵ (۱۳۱۶، ۱۳۱۷)، ق/الصدقات ۱۶(الأحکام۵۶) (۲۳۲۲)، (مقتصرا علی قولہ: ''إن خیارکم۔۔ '') حم۲/۳۷۳، ۳۹۳، ۴۱۶، ۴۳۱، ۴۵۶، ۴۷۶، ۵۰۹ ویأتی عند المؤلف برقم۴۶۹۷ مثل ابن ماجہ (صحیح)
۴۶۲۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے ذمہ ایک شخص کا ایک جوان اونٹ باقی تھا، وہ آپ کے پاس تقاضا کرتا ہوا آیا تو آپ نے (صحابہ سے) فرمایا: '' اسے دے دو''، انھیں اس سے زیادہ عمر کے ہی اونٹ ملے تو آپ نے فرمایا: '' اسی کو دے دو''، اس نے کہا: آپ نے پورا پورا ادا کیا، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرض کی ادائیگی میں بہتر ہو''۔


4623- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ هَانِئٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ يَقُولُ: بِعْتُ مِنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكْرًا فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ؟ فَقَالَ: أَجَلْ لا أَقْضِيكَهَا إِلا نَجِيبَةً؛ فَقَضَانِي؛ فَأَحْسَنَ قَضَائِي، وَجَائَهُ أَعْرَابِيٌّ يَتَقَاضَاهُ سِنَّهُ؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَعْطُوهُ سِنًّا فَأَعْطَوْهُ يَوْمَئِذٍ جَمَلا" فَقَالَ: هَذَا خَيْرٌ مِنْ سِنِّي؛ فَقَالَ: "خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ قَضَائً"۔
* تخريج: ق/التجارات ۶۲ (۲۲۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۸۷)، حم (۴/۱۲۸) (صحیح)
۴۶۲۳- عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے ایک جوان اونٹ بیچا تو میں آپ کے پاس اس کا تقاضا کرنے آیا، آپ نے فرمایا: میں تو تمہیں بختی(عمدہ قسم کا اونٹ) دوں گا، پھر آپ نے مجھے ادا کیا تو بہت اچھا ادا کیا، اور آپ کے پاس ایک اعرابی(دیہاتی) اپنا جوان اونٹ مانگتے ہوئے آیا تو آپ نے فرمایا: '' اسے جوان اونٹ دے دو''، تو اس دن ان لوگوں نے اسے ایک بڑا(مکمل) اونٹ دیا، اس نے کہا: یہ تو میرے اونٹ سے بہتر ہے، آپ نے فرمایا: '' تم میں بہتر وہ ہے جو بہتر طرح سے قرض ادا کرے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
65- بَيْعُ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً
۶۵- باب: ذی روح کو ذی روح کے بدلے ادھار بیچنے کا بیان​


4624- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَيَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، وَخَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، و أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً۔
* تخريج: د/البیوع ۱۵ (۳۳۵۶)، ت/البیوع ۲۱ (۱۲۳۷)، ق/التجارات ۵۶ (۲۲۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۸۳)، حم۵/۱۲، ۲۱، ۱۹، ۲۲، دي/البیوع ۳۰ (۲۶۰۶) (صحیح)
۴۶۲۴- سمرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ذی روح کے بدلے ذی روح کو ادھار بیچنے سے منع فرمایا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ ممانعت اس صورت میں ہے جب ادھار کی صورت طرفین سے ہو اور اگر کسی ایک جانب سے ہو تو بیع جائز ہے۔ (دیکھئے: صحیح بخاری کتاب البیوع باب ۱۰۸)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
66-بَيْعُ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ يَدًا بِيَدٍ مُتَفَاضِلا
۶۶- باب: ذی روح کو ذی روح کے بدلے کمی زیادتی کے ساتھ نقد بیچنے کا بیان​


4625- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: جَائَ عَبْدٌ فَبَايَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْهِجْرَةِ، وَلا يَشْعُرُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ عَبْدٌ؛ فَجَائَ سَيِّدُهُ يُرِيدُهُ؛ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِعْنِيهِ فَاشْتَرَاهُ بِعَبْدَيْنِ أَسْوَدَيْنِ، ثُمَّ لَمْ يُبَايِعْ أَحَدًا بَعْدُ حَتَّى يَسْأَلَهُ أَعَبْدٌ هُوَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۱۸۹ (صحیح)
۴۶۲۵- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک غلام آیا تو اس نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے ہجرت پر بیعت کی، آپ نہیں سمجھ رہے تھے کہ یہ غلام ہے، اتنے میں اسے ڈھونڈتا ہوا اس کا مالک آ پہنچا تو آپ نے فرمایا: ''اسے میرے ہاتھ بیچ دو''، چنانچہ آپ نے اسے دو کالے غلاموں کے بدلے خرید لیا، پھر آپ نے اس کے بعد کسی سے بیعت نہیں لی جب تک کہ اس سے پوچھ نہ لیتے کہ وہ غلام ہے؟۔
 
Top