• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
67-بَيْعُ حَبَلِ الْحَبَلَةِ
۶۷- باب: حمل والے جانور کا حمل بیچنے کا بیان​


4626- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " السَّلَفُ فِي حَبَلِ الْحَبَلَةِ رِبًا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۴۴۰) حم (۱/۲۴۰) (صحیح)
۴۶۲۶- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' حمل والے جانور کے حمل کی بیع سلم کرنا سود ہے''۔


4627- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ۔
* تخريج: ق/التجارات ۲۴ (۲۱۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۶۲)، حم (۲/۱۰) (صحیح)
۴۶۲۷- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے حاملہ کے حمل کو بیچنے سے منع فرمایا۔
4

628- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ۔
* تخريج: م/البیوع ۳ (۱۵۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۹۶) (صحیح)
۴۶۲۸- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے حاملہ کے حمل کو بیچنے سے منع فرمایا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ بیع زمانۂ جاہلیت میں رائج تھی، آدمی اس شرط پر اونٹ خریدتا تھا کہ جب اونٹنی بچہ جنے گی پھر بچے کا بچہ ہوگا تب وہ اس اونٹ کے پیسے دے گا تو ایسی خرید و فروخت سے روک دیا گیا ہے، کیونکہ اس میں دھوکہ ہے، یہ بیع غرر (دھوکہ والی بیع) کی قبیل سے ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
68-تَفْسِيرُ ذَلِكَ
۶۸- باب: حمل والے جانور کا حمل بیچنے کی تفسیرو وضاحت​


4629- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ، وَكَانَ بَيْعًا يَتَبَايَعُهُ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ كَانَ الرَّجُلُ يَبْتَاعُ جَزُورًا إِلَى أَنْ تُنْتِجَ النَّاقَةُ، ثُمَّ تُنْتِجُ الَّتِي فِي بَطْنِهَا۔
* تخريج: خ/البیوع ۶۱ (۲۱۴۳)، د/البیوع ۲۵ (۳۳۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۷۰)، ط/البیوع ۲۶ (۶۲)، حم (۱/۵۶، ۶۳) (صحیح)
۴۶۲۹- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے حاملہ کے حمل کی بیع سے منع فرمایا اور یہ ایسی بیع تھی جو جاہلیت کے لوگ کیا کرتے تھے، ایک شخص اونٹ خریدتا اور پیسے دینے کا وعدہ اس وقت تک کے لئے کرتا جب وہ اونٹنی جنے اور پھر اس کا بچہ جنے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
69-بَيْعُ السِّنِينَ
۶۹- باب: کئی سال کی بیع کا بیان​


4630- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ السِّنِينَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۷۶۸) (صحیح)
۴۶۳۰- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے کئی سال کی بیع ۱؎ کرنے سے منع فرمایا ہے۔
وضاحت ۱؎: باغ کے پھل کئی سال کے لئے بیچنا، یہ بھی بیع غرر (دھوکہ والی خرید و فروخت) کی قبیل سے ہے، اس میں خریدار کے لیے دھوکہ ہے۔


4631- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُمَيْدٍ الأَعْرَجِ، عَنْ سُلَيْمَانَ - وَهُوَ ابْنُ عَتِيقٍ - عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ السِّنِينَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۳۵ (صحیح)
۴۶۳۱- جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے کئی سال کی بیع کرنے سے منع فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
70-الْبَيْعُ إِلَى الأَجَلِ الْمَعْلُومِ
۷۰- باب: متعینہ مدت تک کے لئے ادھار بیچنے کا بیان​


4632- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عِكْرِمَةُ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ عَلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُرْدَيْنِ قِطْرِيَّيْنِ، وَكَانَ إِذَا جَلَسَ فَعَرِقَ؛ فِيهِمَا ثَقُلا عَلَيْهِ، وَقَدِمَ لِفُلانٍ الْيَهُودِيِّ بَزٌّ مِنْ الشَّأْمِ؛ فَقُلْتُ: لَوْ أَرْسَلْتَ إِلَيْهِ؛ فَاشْتَرَيْتَ مِنْهُ ثَوْبَيْنِ إِلَى الْمَيْسَرَةِ؛ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَقَالَ: قَدْ عَلِمْتُ مَا يُرِيدُ مُحَمَّدٌ إِنَّمَا يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِمَالِي أَوْيَذْهَبَ بِهِمَا؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَذَبَ قَدْ عَلِمَ أَنِّي مِنْ أَتْقَاهُمْ لِلَّهِ، وَآدَاهُمْ لِلأَمَانَةِ "۔
* تخريج: ت/البیوع ۷ (۱۲۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۰۰)، حم (۶/۱۴۷) (صحیح)
۴۶۳۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس دو قطری چادریں تھیں، جب آپ بیٹھتے اور ان میں پسینہ آتا تو وہ بھاری ہو جاتیں، ایک یہودی کا شام سے کپڑا آیا تو میں نے عرض کیا: اگر آپ اس کے پاس کسی کو بھیج کر تاوقت سہولت (قیمت ادا کرنے کے وعدہ پر) دو کپڑے خرید لیتے تو بہتر ہوتا، چنانچہ آپ نے اس کے پاس ایک شخص کو بھیجا، اس(یہودی) نے کہا: مجھے معلوم ہے محمد کیا چاہتے ہیں، وہ تو میرا مال ہضم کرنا چاہتے ہیں، یا یہ دونوں چادروں کو ہضم کرنا چاہتے ہیں، اس پر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اس نے جھوٹ کہا، اسے معلوم ہے کہ میں سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں اور سب سے زیادہ امانت کا ادا کرنے والا ہوں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: آپ صلی للہ علیہ وسلم نے اس طرح کی بیع پر اعتراض نہیں کیا، بلکہ اس یہودی کے پاس اس کے لیے آدمی بھیجا، اسی سے باب پر استدلال ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
71-سَلَفٌ وَبَيْعٌ وَهُوَ أَنْ يَبِيعَ السِّلْعَةَ عَلَى أَنْ يُسْلِفَهُ سَلَفًا
۷۱- باب: سلف اور بیع ایک ساتھ کرنا (یعنی بیچنے والا ایک چیز بیچے اس شرط پر کہ خریدار اس کو قرض دے)​


4633- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ سَلَفٍ، وَبَيْعٍ، وَشَرْطَيْنِ فِي بَيْعٍ، وَرِبْحِ مَا لَمْ يُضْمَنْ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۶۹۲) (حسن صحیح)
۴۶۳۳- عبداللہ بن عمروبن عاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے سلف اور بیع ایک ساتھ کرنے، ایک بیع میں دو شرطیں لگانے، اور اس چیز کے نفع لینے سے منع فرمایا جس کے تاوان کا وہ ذمے دار(ضامن) نہ ہو ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس چیز کو بیچنا جو ابھی پہلے بیچنے والے سے خریدار کے قبضے میں آئی بھی نہ ہو، اور نہ ہی اس کے اوصاف (وزن، ناپ اور نوعیت) معلوم ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
72-شَرْطَانِ فِي بَيْعٍ وَهُوَ أَنْ يَقُولَ أَبِيعُكَ هَذِهِ السِّلْعَةَ إِلَى شَهْرٍ بِكَذَا وَإِلَى شَهْرَيْنِ بِكَذَا
۷۲- باب: ایک بیع میں دو شرط لگانا یعنی کوئی یہ کہے کہ میں تم سے اس شرط پر یہ سامان بیچ رہا ہوں کہ اگر ایک مہینہ میں قیمت ادا کر دوگے تو اتنے روپے کا ہے اور دو مہینہ میں ادا کرو گے تو اتنے کا ۱؎۔​


4634- أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِيهِ، حَتَّى ذَكَرَ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَمْرٍو؛ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يَحِلُّ سَلَفٌ، وَبَيْعٌ، وَلا شَرْطَانِ فِي بَيْعٍ، وَلا رِبْحُ مَا لَمْ يُضْمَنْ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۶۱۵ (حسن صحیح)
۴۶۳۴- عبداللہ بن عمروبن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: سلف (قرض) اور بیع ایک ساتھ جائز نہیں، اور نہ ایک بیع میں دو شرطیں، اور نہ ہی ایسی چیز کا نفع جس کے تاوان کی ذمے داری نہ ہو۔
وضاحت ۱؎: اور دونوں میں سے کسی ایک پر بات طے نہ ہو، اور اگر کسی ایک پر بات طے ہو جائے تو پھر بیع حلال اور جائز ہے۔


4635- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ سَلَفٍ، وَبَيْعٍ، وَعَنْ شَرْطَيْنِ فِي بَيْعٍ وَاحِدٍ، وَعَنْ بَيْعِ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ، وَعَنْ رِبْحِ مَا لَمْ يُضْمَنْ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۶۱۵ (حسن صحیح)
۴۶۳۵- عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے سلف (قرض) اور بیع ایک ساتھ کرنے سے، ایک ہی بیع میں دو شرطیں لگانے سے، اور اس چیز کے بیچنے سے جو تمہارے پاس موجود نہ ہو اور ایسی چیز کے نفع سے جس کے تاوان کی ذمہ داری نہ ہو، (ان سب سے) منع فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
73-بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ وَهُوَ أَنْ يَقُولَ أَبِيعُكَ هَذِهِ السِّلْعَةَ بِمِائَةِ دِرْهَمٍ نَقْدًا وَبِمِائَتَيْ دِرْهَمٍ نَسِيئَةً
۷۳- باب: ایک بیع میں دو بیع کرنا یعنی یہ کہے کہ میں ایک چیز تم سے بیچ رہا ہوں اگر نقد لوگے تو سو درہم میں اور ادھار لوگے تو دوسو درہم میں ۱؎۔​


4636- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۱۲)، حم (۲/۴۳۲، ۴۷۵) (حسن صحیح)
۴۶۳۶- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک بیع میں دو بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔
وضاحت ۱؎: اور دونوں میں کسی بات پر اتفاق نہ ہو سکا ہو، اگر کسی ایک پر اتفاق ہو گیا تو پھر یہ بیع حلال اور جائز ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
74-النَّهْيُ عَنْ بَيْعِ الثُّنْيَا حَتَّى تُعْلَمَ
۷۴- باب: استثنائی بیع کی ممانعت کہ اس کی مقدار معلوم ہو کا بیان​


4637- أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ، وَالْمُخَابَرَةِ، وَعَنْ الثُّنْيَا إِلا أَنْ تُعْلَمَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۱۱ (صحیح)
۴۶۳۷- جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ، مزابنہ، مخابرہ سے اور بیع میں استثناء کرنے سے سوائے اس کے کہ مقدار معلوم ہو ۱؎منع فرمایا ہے۔
وضاحت ۱؎: یعنی درخت کے پھل بیچتے وقت کچھ غیر معلوم پھل الگ کرنے سے منع فرمایا، اگر الگ کئے ہوئے پھلوں کی مقدار طے ہو تو یہ معاملہ جائز ہے، لیکن یہ مقدار اتنی بھی نہ ہو کہ بیچے ہوئے پھل کی مقدار انتہائی کم رہ جائے، جس سے خریدار کو گھاٹا ہو۔


4638- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، وأَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ، وَالْمُخَابَرَةِ، وَالْمُعَاوَمَةِ، وَالثُّنْيَا، وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا۔
* تخريج: م/البیوع ۱۶ (۱۵۳۶)، د/البیوع ۳۴ (۳۴۰۴)، ت/البیوع ۵۵ (۱۳۱۳)، ق/التجارات ۵۴ (۲۲۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۶۶)، حم (۳/۳۱۳، ۳۵۶، ۳۶۴) (صحیح)
۴۶۳۸- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ، مزابنہ، مخابرہ، معاومہ(کئی سالوں کی بیع) اور بیع میں الگ کرنے سے منع فرمایا اور بیع عرایا (عاریت والی بیع) میں رخصت دی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
75-النَّخْلُ يُبَاعُ أَصْلُهَا وَيَسْتَثْنِي الْمُشْتَرِي ثَمَرَهَا
۷۵- باب: کھجور کے درخت بیچے جائیں اور خریدار اس کے پھل کی شرط لگا دے​


4639- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَيُّمَا امْرِئٍ أَبَّرَ نَخْلا، ثُمَّ بَاعَ أَصْلَهَا فَلِلَّذِي أَبَّرَ ثَمَرُ النَّخْلِ إِلا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ "۔
* تخريج: خ/البیوع ۹۰ (۲۲۰۳)، ۹۲ (۲۲۰۶)، المساقاۃ ۱۷ (۲۳۷۹)، الشروط ۲ (۲۷۱۶)، م/البیوع ۱۵ (۱۵۴۳)، ق/التجارات ۳۱ (۲۲۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۷۴)، ط/البیوع ۷ (۹)، حم (۲/۶، ۹، ۴، ۵، ۶۳، ۷۸) (صحیح)
۴۶۳۹- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو بھی کوئی کھجور کے درخت کی پیوند کاری کرے پھر اس درخت کو بیچے تو درخت کا پھل پیوند کاری کرنے والے کا ہوگا، سوائے اس کے کہ خریدنے والا پھل کی شرط لگا لے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ معاملہ ہر قسم کی کھیتی کے بیچنے میں ہوگا، کیوں کہ کھیتی میں بیچنے والا خرچ کیا ہوتا ہے، کھجور میں تو تابیر (پیوند کاری) سے پہلے بیچنے والے کا کچھ خرچ نہیں ہوتا ہے اس لیے تابیر (پیوند کاری) کی شرط لگائی گئی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
76-الْعَبْدُ يُبَاعُ وَيَسْتَثْنِي الْمُشْتَرِي مَالَهُ
۷۶- باب: غلام بیچا جائے اور خریدار اس کے مال کی شرط لگا دے​


4640- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ ابْتَاعَ نَخْلا بَعْدَ أَنْ تُؤَبَّرَ فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ إِلا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ، وَمَنْ بَاعَ عَبْدًا، وَلَهُ مَالٌ؛ فَمَالُهُ لِلْبَائِعِ إِلا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ "۔
* تخريج: م/البیوع ۱۵ (۱۵۴۳)، د/البیوع ۴۴ (۳۴۳۳)، ق/التجارات ۳۱ (۲۲۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۱۹) (صحیح)
۴۶۴۰- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی تابیر (پیوند کاری) ہو جانے کے بعد (کھجور کا) درخت خریدے تو اس کا پھل بائع کا ہوگا سوائے اس کے کہ خریدار شرط لگا دے، اور جو غلام بیچے اور اس کے پاس مال ہو تو اس کا مال بائع کا ہوگا سوائے اس کے کہ خریدار شرط لگا دے۔
 
Top