96- الرَّجُلُ يَبِيعُ السِّلْعَةَ فَيَسْتَحِقُّهَا مُسْتَحِقٌّ
۹۶- باب: ایک شخص سامان بیچے پھر اس کا مالک کوئی اور نکلے
4683- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرِ بْنِ سِمَاكٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّهُ إِذَا وَجَدَهَا فِي يَدِ الرَّجُلِ غَيْرِ الْمُتَّهَمِ فَإِنْ شَائَ أَخَذَهَا بِمَا اشْتَرَاهَا، وَإِنْ شَائَ اتَّبَعَ سَارِقَهُ، وَقَضَى بِذَلِكَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰)، حم (۴/۲۲۶) (صحیح الإسناد)
(اسید حضیر کے بجائے صحیح '' اسید بن ظہیر'' ہے)
۴۶۸۳- اسید بن حضیر بن سماک رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ اگر کوئی کسی شخص کے ہاتھ میں اپنی (چوری کی ہوئی) چیز پائے اور اس پر چوری کا الزام نہ ہو تو چاہے تو اتنی قیمت ادا کر کے اس سے لے لے جتنے میں اس نے اسے خریدا ہے اور چاہے تو چور کا پیچھا کرے، یہی فیصلہ ابو بکر اور عمر رضی الله عنہما نے(بھی) کیا۔
4684- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ ذُؤَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، وَلَقَدْ أَخْبَرَنِي عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ أَنَّ أُسَيْدَ بْنَ حُضَيْرٍ الأَنْصَارِيَّ، ثُمَّ أَحَدَ بَنِي حَارِثَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ كَانَ عَامِلا عَلَى الْيَمَامَةِ، وَأَنَّ مَرْوَانَ كَتَبَ إِلَيْهِ أَنَّ مُعَاوِيَةَ كَتَبَ إِلَيْهِ أَنَّ أَيَّمَا رَجُلٍ سُرِقَ مِنْهُ سَرِقَةٌ؛ فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا حَيْثُ وَجَدَهَا، ثُمَّ كَتَبَ بِذَلِكَ مَرْوَانُ إِلَيَّ فَكَتَبْتُ إِلَى مَرْوَانَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِأَنَّهُ إِذَا كَانَ الَّذِي ابْتَاعَهَا مِنْ الَّذِي سَرَقَهَا غَيْرُ مُتَّهَمٍ يُخَيَّرُ سَيِّدُهَا فَإِنْ شَائَ أَخَذَ الَّذِي سُرِقَ مِنْهُ بِثَمَنِهَا، وَإِنْ شَائَ اتَّبَعَ سَارِقَهُ، ثُمَّ قَضَى بِذَلِكَ أَبُوبَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ فَبَعَثَ مَرْوَانُ بِكِتَابِي إِلَى مُعَاوِيَةَ، وَكَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى مَرْوَانَ إِنَّكَ لَسْتَ أَنْتَ، وَلا أُسَيْدٌ تَقْضِيَانِ عَلَيَّ، وَلَكِنِّي أَقْضِي فِيمَا وُلِّيتُ عَلَيْكُمَا فَأَنْفِذْ لِمَا أَمَرْتُكَ بِهِ؛ فَبَعَثَ مَرْوَانُ بِكِتَابِ مُعَاوِيَةَ؛ فَقُلْتُ: لا أَقْضِي بِهِ مَا وُلِّيتُ بِمَا قَالَ مُعَاوِيَةُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶) (صحیح)
۴۶۸۴- بنی حارثہ کے ایک فرد اسید بن حضیر انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ یمامہ کے گورنر تھے، مروان نے ان کو لکھا کہ معاویہ رضی الله عنہ نے انھیں لکھا ہے کہ جس کی کوئی چیز چوری ہو جائے تو وہی اس کا زیادہ حق دار ہے، جہاں بھی اسے پائے، پھر مروان نے یہ بات مجھے لکھی تو میں نے مروان کو لکھا کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ چوری کرنے والے سے ایک ایسے شخص نے کوئی چیز خریدی جس پر چوری کا الزام نہ ہو تو اس چیز کے مالک کو اختیار دیا جائے گا چاہے تو وہ اس کی قیمت دے کر اسے لے لے (جتنی قیمت اس نے چور کو دی ہے) اور اگر چاہے تو چور کا پیچھا کرے، یہی فیصلہ ابوبکر، عمر اور عثمان رضی الله عنہم نے کیا، پھر مروان نے میری یہ تحریر معاویہ رضی الله عنہ کے پاس بھیجی، معاویہ رضی الله عنہ نے مروان کو لکھا: تمہیں اور اسید کو حق نہیں کہ تم دونوں مجھ پر حکم چلاؤ بلکہ تمہارا والی اور امیر ہونے کی وجہ سے میں تم کو حکم کروں گا، لہٰذا جو حکم میں نے تمہیں دیا ہے، اس پر عمل کرو، مروان نے معاویہ رضی الله عنہ کی تحریر(میرے پاس) بھیجی تو میں نے کہا: جب تک میں حاکم ہوں ان کے حکم کے مطابق فیصلہ نہیں کروں گا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی: فیصلہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق کروں گا، معاویہ رضی الله عنہ کے حکم کے مطابق نہیں۔
4685- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ السَّائِبِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الرَّجُلُ أَحَقُّ بِعَيْنِ مَالِهِ إِذَا وَجَدَهُ، وَيَتْبَعُ الْبَائِعُ مَنْ بَاعَهُ"۔
* تخريج: د/البیوع۸۰(۳۵۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۹۵)، حم (۵/۱۳، ۱۸) (ضعیف)
(قتادہ اور حسن بصری دونوں مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، اور متن پچھلے متن کا مخالف بھی ہے)
۴۶۸۵- سمرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''آدمی اپنے سامان کا زیادہ حق دار ہے جب کسی کے پاس پائے، اور بیچنے والا جس کے پاس چیز پائی گئی ہے وہ اپنے بیچنے والے کا پیچھا کرے''۔
4686- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَهَا وَلِيَّانِ فَهِيَ لِلأَوَّلِ مِنْهُمَا، وَمَنْ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ فَهُوَلِلأَوَّلِ مِنْهُمَا "۔
* تخريج: د/النکاح ۲۲ (۲۰۸۸)، ت/النکاح ۲۰ (۱۱۱۰)، ق/التجارات ۲۱ (۲۱۹۱)، الأحکام ۱۹ (۲۳۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۸۲)، حم (۵/۸، ۱۱، ۱۲، ۱۸، ۲۲)، دي/النکاح ۱۵ (۲۲۴۰) (ضعیف)
(قتادہ اور حسن بصری دونوں مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے)
۴۶۸۶- سمرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کسی عورت کی شادی دو ولیوں نے کر دی تو وہ ان میں پہلے شوہر کی ہوگی، اور جس نے کوئی چیز دو آدمیوں سے بیچی تو وہ چیز ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
وضاحت ۱؎: پہلے ولی کے ذریعے ہونے والے نکاح کا اعتبار ہوگا۔