• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
97-الاسْتِقْرَاضُ
۹۷- باب: قرض لینے کا بیان​


4687- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: اسْتَقْرَضَ مِنِّي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ أَلْفًا؛ فَجَائَهُ مَالٌ؛ فَدَفَعَهُ إِلَيَّ، وَقَالَ: بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ، وَمَالِكَ إِنَّمَا جَزَائُ السَّلَفِ الْحَمْدُ، وَالأَدَائُ۔
* تخريج: ق/الصدقات ۱۶ (۲۴۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۵۲)، حم (۴/۳۶) (صحیح)
۴۶۸۷- عبداللہ بن ابی ربیعہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے مجھ سے چالیس ہزار قرض لیے، پھر آپ کے پاس مال آیا تو آپ نے مجھے ادا کر دئیے، اور فرمایا: '' اللہ تعالیٰ تمہیں، تمہارے گھر والوں اور تمہارے مال میں برکت عطا فرمائے، قرض کا بدلہ تو شکریہ ادا کرنا اور قرض ادا کرنا ہی ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
98-التَّغْلِيظُ فِي الدَّيْنِ
۹۸- باب: قرض کی شناعت کا بیان​


4688- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلائُ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ مَوْلَى مُحَمَّدِ بْنِ جَحْشٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَحْشٍ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَائِ، ثُمَّ وَضَعَ رَاحَتَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ، ثُمَّ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ مَاذَا نُزِّلَ مِنْ التَّشْدِيدِ؛ فَسَكَتْنَا، وَفَزِعْنَا فَلَمَّا كَانَ مِنْ الْغَدِ سَأَلْتُهُ يَا رسول اللَّهِ! مَا هَذَا التَّشْدِيدُ الَّذِي نُزِّلَ؟ فَقَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ رَجُلا قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ثُمَّ أُحْيِيَ، ثُمَّ قُتِلَ، ثُمَّ أُحْيِيَ، ثُمَّ قُتِلَ، وَعَلَيْهِ دَيْنٌ مَا دَخَلَ الْجَنَّةَ حَتَّى يُقْضَى عَنْهُ دَيْنُهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۲۶)، حم (۵/۲۸۹، ۲۹۰) (حسن)
۴۶۸۸- محمد بن جحش رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، آپ نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا، پھر ہاتھ اپنی پیشانی پر رکھا، پھر فرمایا: سبحان اللہ! کتنی سختی نازل ہوئی ہے؟ ہم لوگ خاموش رہے اور ڈر گئے، جب دوسرا دن ہوا تو میں نے آپ سے پوچھا: اللہ کے رسول! وہ کیا سختی ہے جو نازل ہوئی؟ آپ نے فرمایا: '' قسم اس ذات کی، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر ایک شخص اللہ کی راہ میں قتل کیا جائے پھر زندہ کیا جائے، پھر قتل کیا جائے پھر زندہ کیا جائے، پھر قتل کیا جائے اور اس پر قرض ہو تو وہ جنت میں داخل نہ ہوگا جب تک اس کا قرض ادا نہ ہو جائے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یا قرض خواہ قرض نہ ادا کرنے پر اپنی رضامندی کا اظہار کر دے، تو بھی وہ عفو و مغفرت کا مستحق ہوگا۔


4689- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ سَمْعَانَ، عَنْ سَمُرَةَ قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةٍ فَقَالَ: أَهَا هُنَا مِنْ بَنِي فُلانٍ أَحَدٌ ثَلاثًا فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مَنَعَكَ فِي الْمَرَّتَيْنِ الأُولَيَيْنِ أَنْ لا تَكُونَ أَجَبْتَنِي؟ أَمَا انِّي لَمْ أُنَوِّهْ بِكَ إِلا بِخَيْرٍ إِنَّ فُلانًا لِرَجُلٍ مِنْهُمْ مَاتَ مَأْسُورًا بِدَيْنِهِ "۔
* تخريج: د/البیوع ۹ (۳۳۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۲۳)، حم (۵/۲۰) (صحیح)
۴۶۸۹- سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک جنازے میں نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ نے تین مرتبہ فرمایا: کیا فلاں گھرانے کا کوئی شخص یہاں ہے؟ چنانچہ ایک شخص کھڑا ہوا تو اس سے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' پہلی دو مرتبہ میں کون سی چیز رکاوٹ تھی کہ تم نے میرا جواب نہ دیا، سنو! میں نے تمہیں صرف بھلائی کے لئے پکارا تھا، فلاں شخص- ان میں کا ایک آدمی جو مرگیا تھا - اپنے قرض کی وجہ سے(جنت میں جانے سے) رکا ہوا ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس لئے اس کے قرض کی ادائیگی کا انتظام کرو یا قرض خواہ کو راضی کر لو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
99-التَّسْهِيلُ فِيهِ
۹۹- باب: قرض کے سلسلے میں نرمی برتنے کا بیان​


4690- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عَمْرِو بْنِ هِنْدٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُذَيْفَةَ قَالَ: كَانَتْ مَيْمُونَةُ تَدَّانُ، وَتُكْثِرُ فَقَالَ لَهَا أَهْلُهَا فِي ذَلِكَ: وَلامُوهَا، وَوَجَدُوا عَلَيْهَا؛ فَقَالَتْ: لا أَتْرُكُ الدَّيْنَ، وَقَدْ سَمِعْتُ خَلِيلِي وَصَفِيِّي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "مَا مِنْ أَحَدٍ يَدَّانُ دَيْنًا؛ فَعَلِمَ اللَّهُ أَنَّهُ يُرِيدُ قَضَائَهُ إِلا أَدَّاهُ اللَّهُ عَنْهُ فِي الدُّنْيَا"۔
* تخريج: ق/الصدقات ۱۰(۲۴۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۷۷) (صحیح)
(لیکن '' فی الدنیا '' کا لفظ صحیح نہیں ہے)
۴۶۹۰- عمران بن حذیفہ کہتے ہیں کہ ام المومنین میمونہ رضی الله عنہا قرض لیا کرتی تھیں اور کثرت سے لیا کرتی تھیں، تو ان کے گھر والوں نے اس سلسلے میں ان سے گفتگو کی اور ان کو برا بھلا کہا اور ان پر غصہ ہوئے تو وہ بولیں: میں قرض لینا نہیں چھوڑوں گی، میں نے اپنے خلیل اور محبوب صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جو بھی کوئی قرض لیتا ہے اور اللہ کو معلوم ہوتا ہے کہ وہ قرض ادا کرنے کی فکر میں ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا قرض دنیا میں ادا کر دیتا ہے۔


4691- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَدَانَتْ فَقِيلَ لَهَا يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ تَسْتَدِينِينَ، وَلَيْسَ عِنْدَكِ وَفَائٌ، قَالَتْ: إِنِّي سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ أَخَذَ دَيْنًا وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يُؤَدِّيَهُ أَعَانَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۷۳)، حم (۶/۳۳۲، ۳۳۵) (صحیح)
۴۶۹۱- عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ ام المومنین میمونہ رضی الله عنہا نے قرض لیا، ان سے کہا گیا: ام المومنین! آپ قرض لے رہی ہیں حالانکہ آپ کے پاس ادا کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے؟، عرض کیا: میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: '' جس نے کوئی قرض لیا اور وہ اسے ادا کرنے کی فکر میں ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی مدد فرماتا ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
100-مَطْلُ الْغَنِيِّ
۱۰۰- باب: قرض کی ادائیگی میں مال دار آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے​


4692- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيئٍ فَلْيَتْبَعْ، وَالظُّلْمُ مَطْلُ الْغَنِيِّ "۔
* تخريج: خ/الحوالۃ ۱(۲۲۸۸)، ت/البیوع ۶۸ (۱۳۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۶۲)، ط/البیوع ۴۰ (۸۴)، حم (۲/ ۳۷۶، ۴۶۳، ۴۶۴) (صحیح)
۴۶۹۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اگر تم میں سے کوئی شخص مالدار کی حوالگی میں دیا جائے تو چاہئے کہ اس کی حوالگی ۱؎ قبول کرے، اور مالدار کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے ''۔
وضاحت ۱؎: اپنے ذمہ کا قرض دوسرے کے ذمہ کر دینا یہی حوالہ ہے، مثلاً زید عمرو کا مقروض ہے پھر زید عمرو کا سامنا بکر سے یہ کہہ کر کرا دے کہ اب میرے ذمہ کے قرض کی ادائیگی بکر کے سر ہے اور بکر اسے تسلیم بھی کر لے تو عمرو کو یہ حوالگی قبول کر لینی چاہیے۔


4693- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ وَبْرِ بنِ أَبِي دُلَيْلَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَيُّ الْوَاجِدِ يُحِلُّ عِرْضَهُ، وَعُقُوبَتَهُ"۔
* تخريج: د/الأقضیۃ ۲۹ (۳۶۲۸)، ق/الصدقات ۱۸ (الأحکام ۵۸) (۲۴۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۳۸)، حم (۴/۲۲۲، ۳۸۸، ۳۸۹) (حسن)
۴۶۹۳- شرید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' قرض ادا کرنے میں مال دار کے ٹال مٹول کرنے سے اس کی عزت اور اس کی سزا حلال ہو جاتی ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس کی برائی کر سکتا ہے اور حاکم اسے سزا دے سکتا ہے۔


4694- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَبْرُ بْنُ أَبِي دُلَيْلَةَ الطَّائِفِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَيْمُونِ ابْنِ مُسَيْكَةَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيُّ الْوَاجِدِ يُحِلُّ عِرْضَهُ، وَعُقُوبَتَهُ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۶۹۴- شرید رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' مال دار کے ٹال مٹول کرنے سے اس کی عزت اور اس کی سزا حلال ہو جاتی ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
101-الْحَوَالَةُ
۱۰۱- باب: قرض کسی اور کے حوالہ کرنے کا بیان​


4695- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ - قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ، وَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيئٍ فَلْيَتْبَعْ "۔
* تخريج: خ/الحوالۃ ۱ (۲۲۸۷)، م/المساقاۃ ۷ (۱۵۶۴)، د/البیوع ۱۰ (۳۳۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۰۳)، ط/البیوع ۴۰ (۸۴)، حم (۲/۳۷۹، ۴۶۵)، دي/البیوع ۴۸ (۲۶۲۸) (صحیح)
۴۶۹۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' مال دار کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے، اگر تم میں سے کوئی مالدار آدمی کی حوالگی میں دیا جائے تو چاہئے کہ اس کی حوالگی قبول کر لے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
102-الْكَفَالَةُ بِالدَّيْنِ
۱۰۲- باب: قرض کی ضمانت لینے کا بیان​


4696- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلا مِنَ الأَنْصَارِ أُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَالَ: إِنَّ عَلَى صَاحِبِكُمْ دَيْنًا؛ فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ: أَنَا أَتَكَفَّلُ بِهِ قَالَ: بِالْوَفَائِ قَالَ: بِالْوَفَائِ .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۹۶۲ (صحیح)
۴۶۹۶- ابوقتادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انصار کا ایک شخص نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا تاکہ آپ اس کا جنازہ پڑھائیں، آپ نے فرمایا: '' تمہارے اس ساتھی پر قرض ہے''، ابوقتادہ نے کہا: میں اس کی ضمانت لیتا ہوں، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' پورا ادا کرو گے؟ '' کہا: '' ہاں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
103-التَّرْغِيبُ فِي حُسْنِ الْقَضَائِ
۱۰۳- باب: قرض اچھی طرح ادا کرنے کی ترغیب کا بیان​


4697- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ وَكِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خِيَارُكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَائً "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۶۲۲ (صحیح)
۴۶۹۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم میں بہتر لوگ وہ ہیں جو قرض اچھی طرح ادا کرتے ہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
104-حُسْنُ الْمُعَامَلَةِ وَالرِّفْقُ فِي الْمُطَالَبَةِ
۱۰۴- باب: قرض وصول کرنے میں اچھے سلوک اور نرمی برتنے کی فضیلت کا بیان​


4698- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ رَجُلا لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ، وَكَانَ يُدَايِنُ النَّاسَ؛ فَيَقُولُ لِ رسولهِ: خُذْ مَا تَيَسَّرَ، وَاتْرُكْ مَا عَسُرَ، وَتَجَاوَزْ لَعَلَّ اللَّهَ تَعَالَى أَنْ يَتَجَاوَزَ عَنَّا؛ فَلَمَّا هَلَكَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ هَلْ عَمِلْتَ خَيْرًا قَطُّ، قَالَ: لا، إِلا أَنَّهُ كَانَ لِي غُلامٌ، وَكُنْتُ أُدَايِنُ النَّاسَ؛ فَإِذَا بَعَثْتُهُ لِيَتَقَاضَى، قُلْتُ لَهُ: خُذْ مَا تَيَسَّرَ، وَاتْرُكْ مَا عَسُرَ، وَتَجَاوَزْ لَعَلَّ اللَّهَ يَتَجَاوَزُ عَنَّا، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: قَدْ تَجَاوَزْتُ عَنْكَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۲۶)، حم (۲/ ۳۶۱) (صحیح)
۴۶۹۸- ابوہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' ایک آدمی نے کبھی کوئی بھلائی کا کام نہیں کیا تھا لیکن وہ لوگوں کو قرض دیا کرتا، پھر اپنے قاصد سے کہتا: جو قرض آسانی سے واپس ملے اسے لے لو اور جس میں دشواری پیش آئے، اسے چھوڑ دو اور معاف کر دو، شاید اللہ تعالیٰ ہماری غلطیوں کو معاف کر دے، جب وہ مرگیا تو اللہ تعالیٰ نے اس سے کہا: کیا تم نے کبھی کوئی خیر کا کام کیا؟ اس نے کہا: نہیں، سوائے اس کے کہ میرے پاس ایک لڑکا تھا، میں لوگوں کو قرض دیتا تھا جب میں اس لڑکے کو تقاضا کرنے کے لیے بھیجتا تو اس سے کہتا کہ جو آسانی سے ملے اسے لے لینا اور جس میں دشواری ہو، اسے چھوڑ دینا اور معاف کر دینا، شاید اللہ تعالیٰ ہمیں معاف کر دے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے تمہیں معاف کر دیا ''۔


4699- أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "كَانَ رَجُلٌ يُدَايِنُ النَّاسَ، وَكَانَ إِذَا رَأَى إِعْسَارَ الْمُعْسِرِ" قَالَ لِفَتَاهُ تَجَاوَزْ عَنْهُ لَعَلَّ اللَّهَ تَعَالَى يَتَجَاوَزُ عَنَّا؛ فَلَقِيَ اللَّهَ فَتَجَاوَزَ عَنْهُ۔
* تخريج: خ/البیوع ۱۸ (۲۰۸۷)، الأنبیاء ۵۴ (۳۴۸۰)، م/المساقاۃ ۶ (۱۵۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۰۸) (صحیح)
۴۶۹۹- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' ایک شخص لوگوں کو قرض دیتا تھا، جب کسی مفلس (دیوالیہ) کی پریشانی دیکھتا تو اپنے آدمی سے کہتا: اسے معاف کر دو، شاید اللہ تعالیٰ ہمیں معاف فرمائے، پھر جب وہ اللہ تعالیٰ سے ملا تو اللہ تعالیٰ نے اسے معاف کر دیا ''۔


4700-أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ابْنِ عُلَيَّةَ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ فَرُّوخَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَدْخَلَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ رَجُلا كَانَ سَهْلا مُشْتَرِيًا وَبَائِعًا وَقَاضِيًا وَمُقْتَضِيًا الْجَنَّةَ "۔
* تخريج: ق/التجارات ۲۸ (۲۲۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۳۰)، حم (۱/۵۸، ۶۷، ۷۰) (حسن)
۴۷۰۰- عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ تعالیٰ نے ایک شخص کو جنت میں داخل کر دیا جو خرید تے، بیچتے، (قرض) دیتے اور تقاضا کرتے ہوئے نرمی سے کام لیتا تھا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
105-الشَّرِكَةُ بِغَيْرِ مَالٍ
۱۰۵- باب: مال لگائے بغیر تجارت میں حصہ دار بننے کا بیان​


4701- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوإِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: اشْتَرَكْتُ أَنَا وَعَمَّارٌ وَسَعْدٌ يَوْمَ بَدْرٍ فَجَائَ سَعْدٌ بِأَسِيرَيْنِ، وَلَمْ أَجِئْ أَنَا وَعَمَّارٌ بِشَيْئٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۶۹ (ضعیف)
(اس کے راوی '' ابو عبیدہ'' کا اپنے باپ '' ابن مسعود'' رضی الله عنہ سے سماع نہیں ہے، نیز '' ابواسحاق'' مدلس اور مختلط ہیں۔)
۴۷۰۱- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عمار، سعد اور میں نے بدر کے دن حصہ داری کی، چنانچہ سعد دو قیدی لے کر آئے، ہم اور عمار کچھ بھی نہیں لائے۔


4702- أَخْبَرَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ أُتِمَّ مَا بَقِيَ فِي مَالِهِ إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَ الْعَبْدِ "۔
* تخريج: م/العتق ۱ (۱۵۰۱)، الأیمان ۱۲ (۱۵۰۱)، د/العتق ۶ (۳۹۴۶)، ت/الأحکام ۱۴ (۱۳۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۳۵)، حم (۲/ ۳۴) (صحیح)
۴۷۰۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ایک غلام میں اپنا حصہ آزاد کر دیا تو جتنا حصہ باقی ہے وہ بھی اسی کے مال سے آزاد ہوگا بشرطیکہ اس کے پاس غلام کی (بقیہ) قیمت بھر مال ہو ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث کا تعلق اگلے باب سے ہے، کاتبوں کی غلطی سے یہ اس باب میں درج ہو گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
106-الشَّرِكَةُ فِي الرَّقِيقِ
۱۰۶- باب: غلام یا لونڈی میں حصہ داری اور شرکت کا بیان​


4703- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي مَمْلُوكٍ وَكَانَ لَهُ مِنْ الْمَالِ مَا يَبْلُغُ ثَمَنَهُ بِقِيمَةِ الْعَبْدِ فَهُوَ عَتِيقٌ مِنْ مَالِهِ "۔
* تخريج: خ/الشرکۃ ۵ (۲۴۹۱)، العتق ۴ (۲۵۲۲)، م/العتق ۱ (۱۵۰۱)، د/العتق ۶ (۳۹۴۱)، ت/الأحکام ۱۴ (۱۳۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۱۱)، حم (۲/۱۵) (صحیح)
۴۷۰۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے کسی غلام میں اپنا حصہ آزاد کیا اور اس کے پاس غلام کی(بقیہ) قیمت کے برابر مال ہو تو وہ اس کے مال سے آزاد ہو جائے گا ''۔
 
Top