• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
7، 8-تَأْوِيلُ قَوْلِ اللهِ تَعَالَى {وَإِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِالْقِسْطِ} ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى عِكْرِمَةَ فِي ذَلِكَ
۷، ۸-آیت کریمہ: {وَإِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِالْقِسْط}کی تفسیر اور (اس حدیث کے راوی) عکرمہ کے تلامذہ کے اختلاف کا بیان​


4736- أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَلِيٌّ - وَهُوَ ابْنُ صَالِحٍ - عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ قُرَيْظَةُ، وَالنَّضِيرُ، وَكَانَ النَّضِيرُ أَشْرَفَ مِنْ قُرَيْظَةَ، وَكَانَ إِذَا قَتَلَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْظَةَ رَجُلاً مِنْ النَّضِيرِ قُتِلَ بِهِ، وَإِذَا قَتَلَ رَجُلٌ مِنْ النَّضِيرِ رَجُلاً مِنْ قُرَيْظَةَ أَدَّى مِائَةَ وَسْقٍ مِنْ تَمْرٍ؛ فَلَمَّا بُعِثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتَلَ رَجُلٌ مِنْ النَّضِيرِ رَجُلاً مِنْ قُرَيْظَةَ؛ فَقَالُوا: ادْفَعُوهُ إِلَيْنَا نَقْتُلْهُ؛ فَقَالُوا: بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَوْهُ فَنَزَلَتْ: { وَإِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِالْقِسْطِ } وَالْقِسْطُ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ ثُمَّ نَزَلَتْ { أَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ يَبْغُونَ }۔
* تخريج: د/الدیات ۱ (۴۴۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۰۹) (صحیح)
(عکرمہ سے سماک کی روایت میں سخت اضطراب پایا جاتا ہے، مگر اگلی سند میں سماک کے متابع '' داود بن حسین '' ہیں، اس کی بنا پر یہ روایت بھی صحیح ہے)
۴۷۳۶- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ قریظہ اور نضیر یہودیوں کے دو قبیلے تھے، بنو نضیر بنو قریظہ سے بڑھ کر تھے، جب بنو قریظہ کا کوئی شخص بنو نضیر کے کسی شخص کو قتل کر دیتا تو وہ اس کے بدلے قتل کر دیا جاتا، اور جب بنو نضیر کا کوئی شخص بنو قریظہ کے کسی شخص کو قتل کرتا تو وہ سو وسق کھجور ادا کر دیتا، لیکن جب نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نبی بنا کر بھیجے گئے تو بنو نضیر کے ایک شخص نے بنو قریظہ کے ایک شخص کو قتل کر دیا تو ان لوگوں نے کہا: اسے(قاتل کو) ہمارے حوالے کرو ہم اسے قتل کریں گے، انھوں (بنو نضیر) نے کہا: ہمارے اور تمہارے درمیان ثالثی نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم ہوں گے، چنانچہ وہ لوگ آپ کے پاس آئے تو یہ آیت: {وَإِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِالْقِسْطِ} ۱؎ نازل ہوئی، قسط یعنی انصاف کا مطلب ہے جان کے بدلے جان لی جائے، پھر یہ آیت {أَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ يَبْغُونَ} ۲؎ نازل ہوئی۔
وضاحت ۱؎: اور اگر تم فیصلہ کرو تو ان کے درمیان انصاف سے فیصلہ کرو۔ (المائدہ: ۴۰)
وضاحت ۲؎: کیا یہ لوگ جاہلیت کا انصاف پسند کرتے ہیں۔ (المائدہ: ۵۰)


4737- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنِي دَاوُدُ بْنُ الْحُصَيْنِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ الآيَاتِ الَّتِي فِي الْمَائِدَةِ الَّتِي قَالَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: { فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ إِلَى الْمُقْسِطِينَ } إِنَّمَا نَزَلَتْ فِي الدِّيَةِ بَيْنَ النَّضِيرِ وَبَيْنَ قُرَيْظَةَ، وَذَلِكَ أَنَّ قَتْلَى النَّضِيرِ كَانَ لَهُمْ شَرَفٌ يُودَوْنَ الدِّيَةَ كَامِلَةً، وَأَنَّ بَنِي قُرَيْظَةَ كَانُوا يُودَوْنَ نِصْفَ الدِّيَةِ فَتَحَاكَمُوا فِي ذَلِكَ إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ذَلِكَ فِيهِمْ؛ فَحَمَلَهُمْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْحَقِّ فِي ذَلِكَ فَجَعَلَ الدِّيَةَ سَوَائً۔
* تخريج: د/الأقضیۃ ۱۰ (۳۵۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۰۷۴)، حم (۱/۳۶۳) (حسن، صحیح الإسناد)
۴۷۳۷- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ مائدہ کی وہ آیات جن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ '' تا'' الْمُقْسِطِينَ''، بنو نضیر اور بنو قریظہ کے درمیان ایک دیت کے سلسلے میں نازل ہوئی تھیں، وجہ یہ تھی کہ بنو نضیر کے مقتولین کو برتری حاصل ہونے کی وجہ سے ان کی پوری دیت دے دی جاتی تھی اور بنو قریظہ کو آدھی دیت دی جاتی تھی، اس سلسلے میں انھوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ حکم ان کے سلسلے میں نازل فرمایا، چنانچہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے انھیں اس سلسلہ میں حق کی ترغیب دلائی اور دیت برابر کر دی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
9، 10-بَاب الْقَوَدِ بَيْنَ الأَحْرَارِ وَالْمَمَالِيكِ فِي النَّفْسِ
۹، ۱۰- باب: آزاد اور غلام کے درمیان قصاص کا بیان​


4738- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَالأَشْتَرُ إِلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقُلْنَا: هَلْ عَهِدَ إِلَيْكَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَى النَّاسِ عَامَّةً، قَالَ: لا، إِلا مَا كَانَ فِي كِتَابِي هَذَا فَأَخْرَجَ كِتَابًا مِنْ قِرَابِ سَيْفِهِ؛ فَإِذَا فِيهِ الْمُؤْمِنُونَ تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ، وَيَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ أَلا لا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ، وَلاذُو عَهْدٍ بِعَهْدِهِ مَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا فَعَلَى نَفْسِهِ أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ۔
* تخريج: د/الدیات ۱۱ (۴۵۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۵۷)، حم (۱/۱۲۲) (صحیح)
۴۷۳۸- قیس بن عباد کہتے ہیں کہ میں اور اشتر علی رضی الله عنہ کے پاس گئے تو ہم نے کہا: کیا نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے آپ کو کوئی ایسی خاص بات بتائی جو عام لوگوں کو نہیں بتائی؟ انھوں نے کہا: نہیں، سوائے اس کے کہ جو میری اس کتاب میں موجود ہے ۱؎ پھر انھوں نے اپنی تلوار کی نیام سے ایک تحریر نکالی، اس میں لکھا تھا: '' سب مسلمانوں کا خون برابر ہے۲؎، اور وہ غیروں کے مقابل (باہمی نصرت ومعاونت میں) گویا ایک ہاتھ ہیں، اور ان میں کا ایک ادنی آدمی بھی ان سب کی طرف سے عہد و امان کی ذمہ داری لے سکتا ہے ۳؎ آگاہ رہو! کہ کوئی مومن کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا، اور نہ ہی کوئی ذمی معاہد جب تک وہ معاہد ہے قتل کیا جائے گا، اور جو شخص کوئی نئی بات نکالے گا تو اس کی ذمے داری اسی کے اوپر ہوگی، اور جو نئی بات نکالے گا یا نئی بات نکالنے والے کسی شخص کو پناہ دے گا تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔
وضاحت ۱؎: یعنی اگر میرے لئے کوئی خاص بات ہوتی تو میری اس کتاب میں ضرور ہوتی، جب کہ اس کتاب میں جو کچھ ہے وہ میرے لئے خاص نہیں ہے بلکہ عام ہے، یہ اور بات ہے کہ اوروں کو چھوڑ کر مجھے اسے لکھنے کا حکم دیا گیا۔
وضاحت ۲؎: اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آزاد آدمی اور غلام کے درمیان بھی قصاص کا حکم جاری ہوگا۔
وضاحت۳؎: یعنی کوئی ادنیٰ مسلمان بھی کسی کافر کو پناہ دے دے تو کوئی مسلمان اسے توڑ نہیں سکتا۔


4739- أَخْبَرَنِي أَبُوبَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَوَارِيرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَامِرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْمُؤْمِنُونَ تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ، وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ يَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ لا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ، وَلا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۷۹)، حم (۱/۸۱، ۱۱۹)، ویأتي برقم: ۴۷۴۹ (صحیح)
۴۷۳۹- علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سارے مسلمانوں کا خون برابر ہے وہ غیروں کے مقابل (باہمی نصرت ومعاونت میں) گویا ایک ہاتھ ہیں اور ان میں کا ایک ادنی آدمی بھی سب کی طرف سے عہد و امان کی ذمہ داری لے سکتا ہے، کوئی مومن کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا اور نہ کسی ذمی کو جب تک وہ ذمہ میں رہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
10، 11-الْقَوَدُ مِنْ السَّيِّدِ لِلْمَوْلَى
۱۰، ۱۱- باب: غلام کو قتل کر دینے والے مالک سے قصاص لینے کا بیان​


4740- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ - هُوَ الْمَرْوَزِيُّ - قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ، وَمَنْ جَدَعَهُ جَدَعْنَاهُ، وَمَنْ أَخْصَاهُ أَخْصَيْنَاهُ "۔
* تخريج: د/الدیات ۷ (۴۵۱۵)، ت/الدیات ۱۸(۱۴۱۴)، ق/الدیات ۲۳ (۲۶۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۸۶)، حم (۵/۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۸، ۱۹)، دي/الدیات ۷ (۲۴۰۳)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۴۵۱۶، ۴۵۱۷، ۴۷۴۱، ۴۷۴۲، ۴۷۵۷، ۴۷۵۸) (ضعیف)
(اس کے رواۃ '' قتادہ '' اور '' حسن بصری '' دونوں مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، نیز سمرہ رضی الله عنہ سے حسن بصری کے سماع میں اختلاف ہے۔)
۴۷۴۰- سمرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو کوئی اپنے غلام کو قتل کر دے گا تو ہم اسے قتل کریں گے اور جو کوئی اس کا عضو کاٹے گا تو ہم اس کا عضو کاٹیں گے اور جو کوئی اپنے غلام کو خصی کرے گا، ہم اسے خصی کریں گے''۔


4741- أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ، وَمَنْ جَدَعَ عَبْدَهُ جَدَعْنَاهُ"۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (ضعیف)
۴۷۴۱- سمرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو اپنے غلام کو قتل کر دے گا ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کا عضوء کاٹے گا ہم اس کا عضوء کاٹیں گے''۔


4742- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوعَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ، وَمَنْ جَدَعَ عَبْدَهُ جَدَعْنَاهُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۷۴۰ (ضعیف)
۴۷۴۲- سمرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو کوئی اپنے غلام کو قتل کر دے گا تو ہم اسے قتل کریں گے اور جو کوئی اس کا عضو کاٹے گا، ہم اس کا عضو کاٹیں گے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
11، 12-قَتْلُ الْمَرْأَةِ بِالْمَرْأَةِ
۱۱، ۱۲- باب: عورت کو عورت کے بدلے قتل کرنے کا بیان​


4743- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ نَشَدَ قَضَائَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ فَقَامَ حَمَلُ بْنُ مَالِكٍ فَقَالَ: كُنْتُ بَيْنَ حُجْرَتَيْ امْرَأَتَيْنِ؛ فَضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى بِمِسْطَحٍ؛ فَقَتَلَتْهَا وَجَنِينَهَا فَقَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنِينِهَا بِغُرَّةٍ وَأَنْ تُقْتَلَ بِهَا۔
* تخريج: د/الدیات ۲۱ (۴۵۷۲، ۴۵۷۳، ۴۵۷۴)، ق/الدیات ۱۱ (۲۶۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۴۴) حم (۱/۳۶۴)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۴۸۲۰ (صحیح الإسناد)
۴۷۴۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما عمر رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہیں اس سلسلے میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے فیصلے کی تلاش تھی، تو حمل بن مالک رضی الله عنہ نے کھڑے ہو کر کہا: میں دو عورتوں کے کمروں کے درمیان میں رہتا تھا، ایک نے دوسری کو خیمے کی لکڑی سے مارا اور اسے اور اس کے پیٹ کے بچے کو مار ڈالا، تو نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے بچے کے بدلے ایک غلام یا لونڈی دینے اور اس (عورت) کے بدلے اسے قتل کرنے کا حکم دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
12، 13-الْقَوَدُ مِنْ الرَّجُلِ لِلْمَرْأَةِ
۱۲، ۱۳- باب: مرد کو عورت کے بدلے قتل کرنے کا بیان​


4744- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدَةُ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ يَهُودِيًّا قَتَلَ جَارِيَةً عَلَى أَوْضَاحٍ لَهَا فَأَقَادَهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَا۔
* تخريج: خ/الدیات ۱۳ (۶۸۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۸)، حم (۳/۱۷۰) (صحیح)
۴۷۴۴- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے زیور کی خاطر ایک لڑکی کو قتل کر دیا تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اس (لڑکی) کے قصاص میں اسے مار ڈالنے کا حکم دیا۔


4745- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوهِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ يَهُودِيًّا أَخَذَ أَوْضَاحًا مِنْ جَارِيَةٍ، ثُمَّ رَضَخَ رَأْسَهَا بَيْنَ حَجَرَيْنِ؛ فَأَدْرَكُوهَا وَبِهَا رَمَقٌ فَجَعَلُوا يَتَّبِعُونَ بِهَا النَّاسَ هُوَ هَذَا هُوَ هَذَا، قَالَتْ: نَعَمْ، فَأَمَرَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضِخَ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۰)، حم (۳/۲۶۲) (صحیح)
۴۷۴۵- انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کا زیور لے لیا، اور پھر اس کا سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا، لوگوں نے اس عورت کو اس حال میں پایا کہ اس میں کچھ جان باقی تھی، وہ اسے لے کر لوگوں کے پاس پہنچے، یہ پوچھتے ہوئے: کیا اس نے مارا ہے، کیا اس نے مارا ہے، وہ بولی: ہاں، تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے حکم دیا، پھر اس کا بھی سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا گیا۔


4746- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: خَرَجَتْ جَارِيَةٌ عَلَيْهَا أَوْضَاحٌ؛ فَأَخَذَهَا يَهُودِيٌّ؛ فَرَضَخَ رَأْسَهَا، وَأَخَذَ مَا عَلَيْهَا مِنْ الْحُلِيِّ؛ فَأُدْرِكَتْ وَبِهَا رَمَقٌ فَأُتِيَ بِهَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَنْ قَتَلَكِ فُلانٌ؟ قَالَتْ: بِرَأْسِهَا لا، قَالَ: فُلانٌ، قَالَ: حَتَّى سَمَّى الْيَهُودِيَّ، قَالَتْ: بِرَأْسِهَا نَعَمْ، فَأُخِذَ فَاعْتَرَفَ فَأَمَرَ بِهِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضِخَ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ۔
* تخريج: خ/الوصایا ۵ (۲۷۴۶)، الدیات ۴ (۶۸۷۶)، ۱۲ (۶۸۸۴)، م/الحدود ۳ (۱۶۷۲)، د/الدیات ۱۰ (۴۵۲۷)، ق/الدیات ۲۴ (۲۶۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۱)، حم (۳/۱۸۳، ۲۰۳، ۲۶۹) (صحیح)
۴۷۴۶- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک لڑکی نکلی وہ زیور ہار پہنے ہوئے تھی، ایک یہودی نے اسے پکڑا اور اس کا سر کچل دیا اور جو زیور وہ پہنے ہوئے تھی اسے لے لیا، پھر وہ پائی گئی، اس کی سانس چل رہی تھی، اسے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، تو آپ نے پوچھا: ''تمہیں کس نے قتل کیا؟ '' کیا فلاں نے؟ اس نے اپنے سر کے اشارے سے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ''کیا فلاں نے؟ '' یہاں تک کہ اس یہودی کا نام آیا، اس نے سر کے اشارے سے کہا: ہاں، تو اسے گرفتار کیا گیا، اس نے اقبال جرم کر لیا، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور دو پتھروں کے درمیان اس کا سر کچل دیا گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
13، 14-سُقُوطُ الْقَوَدِ مِنْ الْمُسْلِمِ لِلْكَافِرِ
۱۳، ۱۴- باب: کافر کے بدلے مسلمان کے قتل نہ کیے جانے کا بیان​


4747- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لا يَحِلُّ قَتْلُ مُسْلِمٍ إِلا فِي إِحْدَى ثَلاثِ خِصَالٍ زَانٍ مُحْصَنٌ؛ فَيُرْجَمُ، وَرَجُلٌ يَقْتُلُ مُسْلِمًا مُتَعَمِّدًا، وَرَجُلٌ يَخْرُجُ مِنْ الإِسْلامِ فَيُحَارِبُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَ رسولهُ فَيُقْتَلُ أَوْ يُصَلَّبُ أَوْ يُنْفَى مِنْ الأَرْضِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۵۳ (صحیح)
۴۷۴۷- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' مسلمان کا قتل جائز نہیں ہے مگر جب تین صورتوں میں سے کوئی ایک صورت ہو ۱؎: شادی شدہ ہو کر زنا کرے تو اسے رجم کیا جائے گا، کوئی شخص کسی مسلمان کو جان بوجھ کر (ناحق) قتل کرے، کوئی اسلام سے نکل جائے اور اللہ اور اس کے رسول کے خلاف محاذ جنگ بناتا پھرے، تو اسے قتل کیا جائے گا، یا سولی پر چڑھایا جائے گا، یا پھر جلا وطن کیا جائے گا''۔
وضاحت ۱؎: اور ان تین صورتوں میں ''کافر کے بدلے مسلم کو قتل کرنے کی بات نہیں ہے'' اسی سے مؤلف کا باب پر استدلال ہے، جو بہرحال مبہم ہے، لیکن اگلی حدیث اس باب میں بالکل واضح ہے۔ کافر چاہے حربی ہو یا ذمی، یہی جمہور علماء امت کا قول ہے۔ البتہ ذمی کے قتل کا گناہ بہت ہی زیادہ ہے، دیکھئے اگلی حدیث۔


4748- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ طَرِيفٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ يَقُولُ: سَأَلْنَا عَلِيًّا؛ فَقُلْنَا: هَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئٌ سِوَى الْقُرْآنِ؟ فَقَالَ: لا، وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ، وَبَرَأَ النَّسَمَةَ إِلا أَنْ يُعْطِيَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ عَبْدًا فَهْمًا فِي كِتَابِهِ أَوْ مَافِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ، قُلْتُ: وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ؟ قَالَ: فِيهَا الْعَقْلُ، وَفِكَاكُ الأَسِيرِ، وَأَنْ لا يُقْتَلَ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ۔
* تخريج: خ/العلم ۳۹ (۱۱۱)، الجہاد ۱۷۱ (۳۰۴۷)، الدیات ۲۴ (۶۹۰۳)، ۳۱ (۶۹۱۵)، ت/الدیات ۱۶ (۱۴۱۲)، ق/الدیات ۲۱ (۲۶۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۱۱)، حم (۱/۷۹)، دي/الدیات ۵ ۲۴۰۱) (صحیح)
۴۷۴۸- ابو جحیفہ کہتے ہیں کہ ہم نے علی رضی الله عنہ سے کچھ پوچھا، ہم نے کہا: کیا آپ کے پاس قرآن کے سوا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی کوئی چیز ہے؟ انھوں نے کہا: ـ نہیں، اس ذات کی قسم، جس نے دانے کو پھاڑا اور جان کو پیدا کیا، سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ ایک بندے کو جو قرآن کی سمجھ دے دے، یا جو اس صحیفہ میں ہے، میں نے کہا: اس صحیفہ میں کیا ہے؟ انھوں نے کہا: اس میں دیت کے احکام ہیں، قیدیوں کو چھوڑنے کا بیان ہے، اور یہ حکم ہے کہ کوئی مسلمان کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے۔


4749- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: مَا عَهِدَ إِلَيَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْئٍ دُونَ النَّاسِ إِلا فِي صَحِيفَةٍ فِي قِرَابِ سَيْفِي؛ فَلَمْ يَزَالُوا بِهِ حَتَّى أَخْرَجَ الصَّحِيفَةَ؛ فَإِذَا فِيهَا الْمُؤْمِنُونَ تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ يَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ، وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ لايُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ، وَلا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۷۳۹ (صحیح)
۴۷۴۹- علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے لوگوں کو چھوڑ کر مجھے کوئی بات نہیں بتائی سوائے اس کے جو میری تلوار کی نیام میں رکھے اس صحیفہ میں ہے، لوگوں نے ان کا پیچھا نہ چھوڑا یہاں تک کہ انھوں نے وہ صحیفہ نکالا، اس میں لکھا تھا: '' سب مسلمانوں کے خون برابر ہیں، ان کا ادنیٰ اور معمولی آدمی بھی کسی کا ذمہ لے سکتا ہے، اور وہ اپنے دشمن کے خلاف ایک ہاتھ کی طرح (متحد) ہیں، کسی کافر کے بدلے کوئی مومن نہیں مارا جائے گا، اور نہ کوئی ذمی جب تک وہ ذمہ میں رہے''۔


4750- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ الْحَجَّاجِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ الأَعْرَجِ، عَنْ الأَشْتَرِ أَنَّهُ قَالَ لِعَلِيٍّ: إِنَّ النَّاسَ قَدْ تَفَشَّغَ بِهِمْ مَايَسْمَعُونَ فَإِنْ كَانَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيْكَ عَهْدًا فَحَدِّثْنَا بِهِ، قَالَ: مَا عَهِدَ إِلَيَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَى النَّاسِ غَيْرَ أَنَّ فِي قِرَابِ سَيْفِي صَحِيفَةً؛ فَإِذَا فِيهَا الْمُؤْمِنُونَ تَتَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ يَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ لا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ، وَلا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ مُخْتَصَرٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۵۹) (صحیح)
۴۷۵۰- اشتر کہتے ہیں کہ انہوں نے علی رضی الله عنہ سے کہا: لوگوں میں مشہور ہو رہی ہیں جو وہ سن رہے ہیں، لہٰذا اگر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے آپ سے کوئی بات کہی ہو تو اسے بیان کر دیجیے، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے مجھے کوئی بات ایسی نہیں بتائی جو لوگوں کو نہ بتائی ہو، سوائے اس کے جو ایک صحیفہ میری تلوار کی نیام میں ہے، اس میں لکھا ہے: ''مومنوں کا خون برابر ہے، ان کا معمولی آدمی بھی کسی کا ذمہ لے سکتا ہے، کوئی مومن کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا اور نہ کوئی ذمی جب تک وہ عہد پر قائم رہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
14، 15-تَعْظِيمُ قَتْلِ الْمُعَاهِدِ
۱۴، ۱۵- باب: ذمی (معاہد) کو قتل کرنے کی شناعت و وعید کا بیان​


4751- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عُيَيْنَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: قَالَ أَبُوبَكْرَةَ قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَتَلَ مُعَاهِدًا فِي غَيْرِ كُنْهِهِ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ "۔
* تخريج: د/الجہاد ۱۶۵ (۲۷۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۹۴)، حم (۵/۳۶، ۳۸) دي/السیر ۶۱ (۲۵۴۶) (صحیح)
۴۷۵۱- ابو بکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے کسی ذمی کو بلا وجہ قتل کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے جنت حرام کر دی ہے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اسے دخول اولیں نصیب نہیں ہوگا۔


4752- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ الأَعْرَجِ، عَنْ الأَشْعَثِ بْنِ ثُرْمُلَةَ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاهِدَةً بِغَيْرِ حِلِّهَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ أَنْ يَشُمَّ رِيحَهَا "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۷۵۲- ابو بکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے کسی ذمی کی جان لی جب کہ اس کا خون جائز نہ تھا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے جنت کی خوشبو حرام کر دی ہے''۔


4753- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَتَلَ رَجُلا مِنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ لَمْ يَجِدْ رِيحَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ سَبْعِينَ عَامًا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۵۹)، حم (۴/۲۳۷، ۵/۳۶۹) (صحیح)
۴۷۵۳- ایک صحابی رسول رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے اہل ذمہ میں سے کسی کا قتل کیا تو وہ جنت کی خوشبو نہیں پائے گا، حالانکہ اس کی خوشبو ستر سال کی مسافت کی دوری سے آتی ہے''۔


4754- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ دُحَيْمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ - وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو - عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَتَلَ قَتِيلا مِنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ لَمْ يَجِدْ رِيحَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ أَرْبَعِينَ عَامًا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۶۱۶)، وقد أخرجہ: خ/الجزیۃ ۵ (۳۱۶۶)، الدیات ۲۰ (۶۹۱۴)، ق/الدیات ۳۲ (۲۶۸۶)، حم (۲/۱۸۶) (صحیح)
۴۷۵۴- عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے اہل ذمہ میں سے کسی کو قتل کیا، وہ جنت کی خوشبو نہیں پائے گا، حالانکہ اس کی خوشبو چالیس سال کی مسافت سے آتی ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
15، 16-سُقُوطُ الْقَوَدِ بَيْنَ الْمَمَالِيكِ فِيمَا دُونَ النَّفْسِ
۱۵، ۱۶- باب: قتل سے کم جرم میں غلاموں سے قصاص نہ لینے کا بیان ۱؎​


4755- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ غُلامًا لأُنَاسٍ فُقَرَائَ قَطَعَ أُذُنَ غُلامٍ لأُنَاسٍ أَغْنِيَائَ فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَجْعَلْ لَهُمْ شَيْئًا۔
* تخريج: د/الدیات ۲۷ (۴۵۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۶۳)، حم (۴/۴۳۸)، دي/الدیات ۱۴ (۲۴۱۳) (صحیح الإسناد)
۴۷۵۵- عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ غریب لوگوں کے ایک غلام نے امیر لوگوں کے ایک غلام کا کان کاٹ لیا، وہ لوگ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے انھیں کچھ نہ دلایا۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث سے مؤلف کا یہ اپنا استدلال ہے، جب کہ امام ابوداود نے اس پر جو باب باندھا ہے وہ اس حدیث کے مفہوم کی صحیح ترجمان ہے ان کے الفاظ ہیں '' فقراء کے غلام کی جنایت کا باب'' تب حدیث کا مطلب ہوگا '' مجرم غلام اگر غریب لوگوں کا ہوگا تو اس سے ساقط ہو جائے گا۔ لیکن مؤلف کا یہ استنباط بہر حال باقی ہے کہ جب یہ جنایت قتل سے کم تر ہو، ورنہ قتل کے بدلے اگر قصاص کا فیصلہ ہو تو بہر حال غلام سے بھی قصاص لیا جائے گا۔ اور دیت کے فیصلے کی صورت میں اگر مالک غریب ہے تو بیت المال سے دیت دی جائے گی اور امام خطابی کے بقول یہاں ''غلام'' بمعنی '' لڑکا ہے نہ کہ غلام بمعنی '' عبد'' یعنی اگر غریبوں کے کسی لڑکے نے قتل سے کم تر جنایت کا ارتکاب کیا تو اس کے غریب سرپرستوں سے دیت ساقط ہو جائے گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
16، 17-الْقِصَاصُ فِي السِّنِّ
۱۶، ۱۷- باب: دانت کے قصاص کا بیان​


4756- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُوخَالِدٍ سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِالْقِصَاصِ فِي السِّنِّ، وَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "كِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۶۸۵)، وقد أخرجہ: خ/تفسیر البقرۃ ۲۳ (۴۴۹۹) (صحیح)
۴۷۵۶- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے دانت میں قصاص کا فیصلہ فرمایا، اور رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ کی کتاب قصاص کا حکم دیتی ہے ''۔


4757- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ وَمَنْ جَدَعَ عَبْدَهُ جَدَعْنَاهُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۷۴۰ (ضعیف)
۴۷۵۷- سمرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے اپنے غلام کو قتل کیا، اسے ہم قتل کریں گے اور جس نے اپنے غلام کا کوئی عضو کاٹا تو اس کا عضو ہم کاٹیں گے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس آخری جملہ کی باب سے مطابقت ہے، لیکن یہ حدیث ضعیف ہے، پچھلی اور اگلی حدیثوں میں ہمارے لیے اس موضوع پر کافی مواد موجود ہے۔


4758- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ خَصَى عَبْدَهُ خَصَيْنَاهُ، وَمَنْ جَدَعَ عَبْدَهُ جَدَعْنَاهُ، وَاللَّفْظُ لابْنِ بَشَّارٍ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۷۴۰ (ضعیف)
۴۷۵۸- سمرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے اپنے غلام کو خصی کیا اسے ہم خصی کریں گے اور جس نے اپنے غلام کا عضو کاٹا ہم اس کا عضو کاٹیں گے''۔


4759- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أُخْتَ الرُّبَيِّعِ أُمَّ حَارِثَةَ جَرَحَتْ إِنْسَانًا فَاخْتَصَمُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْقِصَاصَ الْقِصَاصَ " فَقَالَتْ أُمُّ الرَّبِيعِ: يَا رسول اللَّهِ! أَيُقْتَصُّ مِنْ فُلانَةَ لا وَاللَّهِ لا يُقْتَصُّ مِنْهَا أَبَدًا؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سُبْحَانَ اللَّهِ يَا أُمَّ الرَّبِيعِ! الْقِصَاصُ كِتَابُ اللَّهِ "، قَالَتْ: لا وَاللَّهِ لايُقْتَصُّ مِنْهَا أَبَدًا؛ فَمَا زَالَتْ حَتَّى قَبِلُوا الدِّيَةَ قَالَ: " إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لأَبَرَّهُ "۔
* تخريج: م/القسامۃ ۵ (۱۶۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۲)، حم (۳/ ۲۸۴) (صحیح)
۴۷۵۹- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ربیع کی بہن ام حارثہ رضی الله عنہا ۱؎ نے ایک شخص کو زخمی کر دیا، وہ لوگ مقدمہ لے کر نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''قصاص ہوگا قصاص، ام رَبیع رضی الله عنہا بولیں: اللہ کے رسول! کیا فلاں عورت سے قصاص لیا جائے گا؟ نہیں، اللہ کی قسم! اس سے کبھی بھی قصاص نہ لیا جائے گا''، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ کی ذات پاک ہے، ام ربیع! قصاص تو اللہ کی کتاب کا حکم ہے، وہ بولیں: نہیں، اس سے ہر گز قصاص نہ لیا جائے گا''، وہ کہتی رہیں، یہاں تک کہ انھوں نے دیت قبول کر لی، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ کے بن دوں میں سے بعض لوگ ایسے ہیں جو اگر اللہ کے بھروسے پر قسم کھا لیں تو اللہ ان کو (قسم میں) سچا کر دیتا ہے''۔
وضاحت ۱؎: اس روایت میں زخمی کرنے والی کا نام رُبیع بنت نضر کی بہن '' ام حارثہ '' ہے اور اعتراض کرنے والی ربیع ہیں، جب کہ اگلی روایت میں زخمی کرنے کی نسبت خود ربیع بنت نضر کی طرف کی گئی ہے، اور اعتراض کرنے کی نسبت ان کے بھائی انس بن نضر کی طرف کی گئی ہے، حافظ ابن حزم وغیرہ علماء کی تحقیق کے مطابق یہ الگ الگ دو واقعات ہیں، حافظ ابن حجر کا رجحان بھی اسی طرف معلوم ہوتا ہے۔ (دیکھئے کتاب الدیات باب ۱۹)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
17، 18-الْقِصَاصُ مِنْ الثَّنِيَّةِ
۱۷، ۱۸- باب: دانت کے قصاص کا بیان​


4760- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ: ذَكَرَ أَنَسٌ أَنَّ عَمَّتَهُ كَسَرَتْ ثَنِيَّةَ جَارِيَةٍ فَقَضَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقِصَاصِ فَقَالَ: أَخُوهَا أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ أَتُكْسَرُ ثَنِيَّةُ فُلانَةَ لا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لا تُكْسَرُ ثَنِيَّةُ فُلانَةَ، قَالَ: وَكَانُوا قَبْلَ ذَلِكَ سَأَلُوا أَهْلَهَا الْعَفْوَ، وَالأَرْشَ؛ فَلَمَّا حَلَفَ أَخُوهَا - وَهُوَ عَمُّ أَنَسٍ - وَهُوَ الشَّهِيدُ يَوْمَ أُحُدٍ رَضِيَ الْقَوْمُ بِالْعَفْوِ؛ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِنْ عِبَادِاللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لأَبَرَّهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۶۰۵) خ/ الصلح ۸ (۲۷۰۳)، وتفسیر البقرۃ ۲۳ (۴۵۰۰)، المائدۃ ۶ (۴۶۱۱)، الدیات ۱۹ (۶۸۹۴)، م/القسامۃ ۵ (۱۶۷۵)، د/ الدیات ۳۲ (۴۵۹۵)، ق/الدیات ۱۶ (۴۶۶۹)، حم۳/۱۲۸، وانظر ماقبلہ (صحیح)
۴۷۶۰- انس رضی الله عنہ نے ذکر کیا کہ ان کی پھوپھی نے ایک لڑکی کے دانت توڑ دیے، تو نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے قصاص کا فیصلہ کیا، ان کے بھائی انس بن نضر رضی الله عنہ نے کہا: کیا فلاں کا دانت توڑا جائے گا؟ نہیں، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے، فلاں کے دانت نہیں توڑے جائیں گے، اور وہ لوگ اس سے پہلے اس کے گھر والوں سے معافی اور دیت کی بات کر چکے تھے، پھر جب ان کے بھائی نے قسم کھائی (وہ انس رضی الله عنہ کے چچا تھے، جو احد کے دن شہید ہوئے) تو وہ لوگ معاف کرنے پر راضی ہو گئے، چنانچہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ تعالی کے بعض بندے ایسے ہیں جو اگر اللہ کے بھروسے پر قسم کھا لیں تو اللہ انھیں سچا کر دکھاتا ہے''۔


4761- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَسَرَتْ الرُّبَيِّعُ ثَنِيَّةَ جَارِيَةٍ؛ فَطَلَبُوا إِلَيْهِمْ الْعَفْوَ؛ فَأَبَوْا فَعُرِضَ عَلَيْهِمْ الأَرْشُ؛ فَأَبَوْا فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِالْقِصَاصِ، قَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ: يَا رسول اللَّهِ! تُكْسَرُ ثَنِيَّةُ الرُّبَيِّعِ لا، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لاتُكْسَرُ، قَالَ: يَا أَنَسُ! كِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ فَرَضِيَ الْقَوْمُ، وَعَفَوْا فَقَالَ: إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لأَبَرَّهُ۔
* تخريج: ق/الدیات ۱۶ (۲۶۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۶) (صحیح)
۴۷۶۱- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ربیع نے ایک لڑکی کے دانت توڑ دیے، چنانچہ انھوں نے معاف کر دینے کی درخواست کی تو ان لوگوں نے انکار کیا، پھر ان کے سامنے دیت کی پیش کش کی گئی، تو انھوں نے اس کا بھی انکار کیا، چنانچہ وہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ نے انھیں قصاص کا حکم دیا، انس بن نضر رضی الله عنہ بولے: اللہ کے رسول! کیا رُبیع کے دانت توڑے جائیں گے؟ نہیں، قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے، وہ نہیں توڑے جائیں گے، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' انس! اللہ کی کتاب میں قصاص کا حکم ہے''، پھر وہ لوگ راضی ہو گئے اور انھیں معاف کر دیا، تو آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ تعالیٰ کے بعض بندے ایسے ہیں جو اگر اللہ تعالیٰ پر بھروسا کر کے قسم کھائیں تو اللہ تعالیٰ انھیں سچا کر دکھاتا ہے''۔
 
Top