• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
33-مَا يَقْطَعُ الْقَضَائُ
۳۳- باب: فیصلہ کی بنیاد پر حاصل ہونے مال کی شرعی حقیقت کا بیان​


5424- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ، وَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَلْحَنُ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ؛ فَإِنَّمَا أَقْضِي بَيْنَكُمَا عَلَى نَحْوِ مَا أَسْمَعُ؛ فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ شَيْئًا؛ فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنْ النَّارِ"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۴۰۳ (صحیح)
۵۴۲۴- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم لوگ میرے پاس جھگڑے لے کر آتے ہو، حالانکہ میں ایک انسان ہوں، اور ممکن ہے کہ تم میں سے کوئی دوسرے سے دلیل دینے میں چرب زبان ہو۔ میں تو صرف اس کی بنیاد پر فیصلہ کرتا ہوں جو میں سنتا ہوں، اب اگر میں کسی کو اس کے بھائی کا کوئی حق دلا دوں (اور وہ حقیقت میں اس کا نہ ہو) تو گویا میں اس کو جہنم کا ٹکڑا دلا رہا ہوں ''۔
وضاحت ۱؎: تو کیا وہ پانے والے کے لیے ہر حال میں حلال ہوگا؟ نہیں، خود جب نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے فیصلے پر ملنے سے حلال نہیں ہو سکتا، (اگر حقیقت میں اس کا نہ ہو) تو دوسرے کسی قاضی کے فیصلے سے کیسے جائز ہو سکتا ہے، اس لیے اس طرح کے معاملے میں سخت محتاط رہنے کی ضرورت ہے، جھگڑے کو ختم کرنے کے لیے تو یہ فیصلہ ٹھیک ہے، لیکن اس طرح کے فیصلے حرام کو حلال، اور حلال کو حرام نہیں کر سکتے، اسی لئے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے خود اپنے فیصلے پر یہ عرض کیا کہ حقیقت میں غلط فیصلہ پر عمل آدمی کو جہنم پہنچا سکتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
34-الأَلَدُّ الْخَصِمُ
۳۴- باب: لڑا کے اور جھگڑا لو کا بیان​


5425- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ أَبْغَضَ الرِّجَالِ إِلَى اللَّهِ الأَلَدُّ الْخَصِمُ"۔
* تخريج: خ/المظالم ۱۵ (۲۴۵۷)، تفسیرالبقرۃ ۳۷ (۴۵۲۳)، الأحکام ۳۴ (۷۱۸۸)، م/العلم ۲ (۲۶۶۸)، ت/تفسیرسورۃ البقرۃ (۲۹۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۴۸)، حم (۶/۵۵، ۶۳، ۲۰۵) (صحیح)
۵۴۲۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ بغض و نفرت لڑا کے اور جھگڑا لو شخص سے ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مراد: باطل کے لیے جھگڑا کرنے والا اور چرب زبانی کرنے والا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
35-الْقَضَائُ فِيمَنْ لَمْ تَكُنْ لَهُ بَيِّنَةٌ
۳۵- باب: جس کا کوئی گواہ نہ ہو اس کے بارے میں کیوں کر فیصلہ ہو​


5426- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَابَّةٍ لَيْسَ لِوَاحِدٍ مِنْهُمَا بَيِّنَةٌ فَقَضَى بِهَا بَيْنَهُمَا نِصْفَيْنِ۔
* تخريج: د/الأقضیۃ ۲۲ (۳۶۱۳)، ق/الأحکام ۱۱ (۲۳۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۸۸)، حم (۴/۴۰۳) (ضعیف)
(اس روایت کی سند اور متن دونوں میں سخت اختلاف ہے، اس کا مرسل ہونا ہی صحیح ہے، دیکھیے الإرواء رقم ۲۶۵۶)
۵۴۲۶- ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ دو لوگ ایک جانور کے بارے میں جھگڑا لے کر نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، ان میں سے کسی کے پاس کوئی گواہ نہ تھا، تو آپ نے اس کے آدھا کیے جانے کا فیصلہ کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
36-عِظَةُ الْحَاكِمِ عَلَى الْيَمِينِ
۳۶- باب: قسم کھلاتے وقت حاکم کی نصیحت کا بیان ۱؎​


5427- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: كَانَتْ جَارِيَتَانِ تَخْرُزَانِ بِالطَّائِفِ فَخَرَجَتْ إِحْدَاهُمَا، وَيَدُهَا تَدْمَى فَزَعَمَتْ أَنَّ صَاحِبَتَهَا أَصَابَتْهَا، وَأَنْكَرَتِ الأُخْرَى فَكَتَبْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فِي ذَلِكَ فَكَتَبَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ الْيَمِينَ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ، وَلَوْ أَنَّ النَّاسَ أُعْطُوا بِدَعْوَاهُمْ لاَدَّعَى نَاسٌ أَمْوَالَ نَاسٍ، وَدِمَائَهُمْ فَادْعُهَا وَاتْلُ عَلَيْهَا هَذِهِ الآيَةَ { إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً أُولَئِكَ لاخَلاقَ لَهُمْ فِي الآخِرَةِ } حَتَّى خَتَمَ الآيَةَ فَدَعَوْتُهَا فَتَلَوْتُ عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ بِذَلِكَ فَسَرَّهُنَّ.
* تخريج: خ/الرہن ۶ (۲۵۱۴)، الشہادات ۲۰ (۲۶۶۸) (بدون ذکرالقصۃ) تفسیرسورۃ آل عمران ۳ (۴۵۵۲)، م/الأقضیۃ ۱ (۱۷۱۱)، د/الأقضیۃ ۲۳ (۳۶۱۹)، ت/الأحکام ۱۲ (۱۳۴۲)، ق/الأحکام (۲۳۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۹۲)، حم (۱/۳۴۲، ۳۵۱، ۳۵۶، ۳۶۳) (صحیح)
۵۴۲۷- ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں: دو لڑکیاں طائف میں موزے (خف) بنایا کرتی تھیں، ان میں سے ایک باہر نکلی، تو اس کے ہاتھ سے خون نکل رہا تھا، اس نے بتا یا کہ اس کی سہیلی نے اسے زخمی کیا ہے، لیکن دوسری نے انکار کیا، تو میں نے اس سلسلے میں ابن عباس رضی الله عنہما کو لکھا تو انہوں نے جواب لکھا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ قسم تو مدعا علیہ سے لی جائے گی، اگر لو گوں کو ان کے دعوے کے مطابق (فیصلہ) مل جایا کرے تو بعض لوگ دوسرے لو گوں کے مال اور ان کی جان کا بھی دعوی کر بیٹھیں، اس لیے اس عورت کو بلا کر اس کے سامنے یہ آیت پڑھو: {إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً أُولَئِكَ لاخَلاقَ لَهُمْ فِي الآخِرَةِ} ۲؎ یہاں تک کہ آیت ختم کی، چنانچہ میں نے اسے بلا یا اور یہ آیت اس کے سامنے تلاوت کی تو اس نے اس کا اعتراف کیا، جب انہیں (ابن عباس کو) یہ بات معلوم ہوئی تو خوش ہوئے۔
وضاحت ۱؎: یعنی: کسی معاملہ میں قسم کی ضرورت پڑے تو پہلے حاکم جس سے قسم لے اس کو نصیحت کرے۔
وضاحت۲؎: جو لوگ اللہ کے عہد اور قسموں کو معمولی قیمت سے بیچ دیتے ہیں، ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں (آل عمران: ۷۷)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
37-كَيْفَ يَسْتَحْلِفُ الْحَاكِمُ
۳۷- باب: حاکم قسم (حلف) کیسے لے؟ ۱؎​


5428- أَخْبَرَنَا سَوُّارُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ؛ قَالَ: قَالَ مُعَاوِيَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ يَعْنِي: مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ: مَا أَجْلَسَكُمْ؟ قَالُوا: جَلَسْنَا نَدْعُو اللَّهَ، وَنَحْمَدُهُ عَلَى مَا هَدَانَا لِدِينِهِ، وَمَنَّ عَلَيْنَا بِكَ قَالَ: آللَّهُ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلا ذَلِكَ؟ قَالُوا: آللَّهُ مَا أَجْلَسَنَا إِلا ذَلِكَ؟ قَالَ: " أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهَمَةً لَكُمْ، وَإِنَّمَا أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلام فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِكُمْ الْمَلائِكَةَ "۔
* تخريج: م/الدعوات (الذکر والدعائ) ۱۱ (۲۷۰۱)، ت/الدعوات ۷ (۳۳۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۱۶)، حم (۴/۹۲) (صحیح)
۵۴۲۸- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ معاویہ رضی الله عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے حلقے کی طرف نکل کر آئے اور فرمایا: کیوں بیٹھے ہو؟ وہ بولے: ہم بیٹھے ہیں، اللہ سے دعا کر رہے ہیں، اس کا شکر ادا کر رہے ہیں کہ اس نے ہمیں اپنے دین کی ہدایت بخشی اور آپ کے ذریعے ہم پر احسان فرمایا، آپ نے فرمایا: ''اللہ کی قسم! ۲؎ تم اسی لیے بیٹھے ہو؟ '' وہ بولے: اللہ کی قسم! ہم اسی لیے بیٹھے ہیں، آپ نے فرمایا: '' سنو، میں نے تم سے قسم اس لیے نہیں لی کہ تمہیں جھوٹا سمجھا، بلکہ میرے پاس جبرئیل آئے اور مجھے بتایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں پر تمہاری وجہ سے فخر کرتا ہے ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی جب کسی معاملہ میں قاضی کو قسم لینے کی ضرورت ہو تو کن الفاظ کے ساتھ قسم لے۔
وضاحت ۲؎: اسی لفظ میں باب سے مناسبت ہے، یعنی آپ صلی للہ علیہ وسلم لفظ '' واللہ '' سے قسم کھایا یا لیا کرتے تھے۔


5429- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأَى عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلام رَجُلا يَسْرِقُ فَقَالَ لَهُ: أَسَرَقْتَ؟ قَالَ: لا، وَاللَّهِ الَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ قَالَ عِيسَى عَلَيْهِ السَّلام: آمَنْتُ بِاللَّهِ، وَكَذَّبْتُ بَصَرِي "۔
*تخريج: خ/الأنبیاء ۴۸ (۳۴۴۴ تعلیقًا)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۲۳)، وقد أخرجہ: م/الفضائل۴۰ (۲۳۶۸)، ق/الکفارات ۴ (۲۱۰۲)، حم (۲/۳۱۴، ۳۸۳) (صحیح)
۵۴۲۹- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''عیسی بن مر یم علیہ السلام نے ایک شخص کو چوری کرتے دیکھا، تو اس سے پوچھا: کیا تم نے چوری کی؟ وہ بولا: نہیں، اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ۱؎، عیسی علیہ السلام نے کہا: میں نے یقین کیا اللہ پر اور جھوٹا سمجھا اپنی آنکھ کو۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث میں یہی قسم کے الفاظ ہیں، ان الفاظ کے ساتھ بھی کبھی کبھی رسول اکرم صلی للہ علیہ وسلم قسم کھایا یا لیا کرتے تھے، دونوں حدیثوں میں مذکور دونوں الفاظ کے علاوہ بھی کچھ الفاظ کے ذریعہ آپ صلی للہ علیہ وسلم قسم کھایا یا کرتے تھے جیسے ''لا ومصرف القلوب''، '' لا ومقلب القلوب '' وغیرہ۔

***​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

50-كِتَابُ الاسْتِعَاذَةِ
۵۰-کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب واحکام


1-مَاجَائَ فِي الْمُعَوِّذَتَيْنِ
۱- باب: معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) کا بیان​


5430- أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوعَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَصَابَنَا طَشٌّ، وَظُلْمَةٌ فَانْتَظَرْنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ بِنَا ثُمَّ ذَكَرَ كَلامًا مَعْنَاهُ؛ فَخَرَجَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ بِنَا فَقَالَ: قُلْ: فَقُلْتُ: مَا أَقُولُ؟ قَالَ: {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} وَالْمُعَوِّذَتَيْنِ حِينَ تُمْسِي، وَحِينَ تُصْبِحُ ثَلاثًا يَكْفِيكَ كُلَّ شَيْئٍ۔
* تخريج: د/الأدب ۱۱۰ (۵۰۸۲)، ت/الدعوات ۱۱۷ (۳۵۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۵۰)، حم (۵/۳۱۲) (حسن)
۵۴۳۰- عبداللہ بن خبیب رضی الله عنہ کہتے ہیں: اندھیرے کے ساتھ بارش ہوئی تو ہم نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کا صلاۃ پڑھانے کے لئے انتظار کیا، پھر کچھ کہا جس کا مفہوم یہ تھا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم ہمیں صلاۃ پڑھانے کے لیے نکلے تو آپ نے فرمایا: '' کچھ کہو''، میں نے کہا: کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: ''قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ'' اور ''معوذتین'' ۱؎ صبح و شام تین بار پڑھ لیا کرو، یہ (سورتیں) تمہارے لیے ہر تکلیف ومصیبت میں کافی ہوں گی۔
وضاحت ۱؎: سورۃ الفلق اور سورۃ الناس۔


5431- أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنْتُ مَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ؛ فَأَصَبْتُ خُلْوَةً مِنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَنَوْتُ مِنْهُ؛ فَقَالَ: قُلْ فَقُلْتُ: مَا أَقُولُ؟ قَالَ: قُلْ قُلْتُ: مَا اقُولُ؟ قَالَ: { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ } حَتَّى خَتَمَهَا، ثُمَّ قَالَ: { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ } حَتَّى خَتَمَهَا، ثُمَّ قَالَ: مَاتَعَوَّذَ النَّاسُ بِأَفْضَلَ مِنْهُمَا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)
۵۴۳۱- عبداللہ بن خبیب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں مکہ کے راستے میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ کو اکیلا پاکر جب میں آپ سے قریب ہوا تو آپ نے فرمایا: '' کچھ کہو''، میں نے کہا: کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: ''کچھ کہو''، میں نے کہا: کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} یہاں تک کہ آپ نے پوری سورت پڑھی، پھر فرمایا: {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} یہاں تک کہ اسے بھی پوری پڑھی پھر فرمایا: ان دونوں سے بہتر لوگوں نے کسی اور چیز کے ذریعہ پناہ نہیں مانگی۔


5432- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ: بَيْنَا أَنَا أَقُودُ بِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاحِلَتَهُ فِي غَزْوَةٍ إِذْ قَالَ: يَا عُقْبَةُ! قُلْ فَاسْتَمَعْتُ، ثُمَّ قَالَ: يَاعُقْبَةُ! قُلْ: فَاسْتَمَعْتُ فَقَالَهَا الثَّالِثَةَ؛ فَقُلْتُ: مَا أَقُولُ فَقَالَ: { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ } فَقَرَأَ السُّورَةَ حَتَّى خَتَمَهَا، ثُمَّ قَرَأَ { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ } وَقَرَأْتُ مَعَهُ حَتَّى خَتَمَهَا، ثُمَّ قَرَأَ: {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} فَقَرَأْتُ مَعَهُ حَتَّى خَتَمَهَا، ثُمَّ قَالَ: مَا تَعَوَّذَ بِمِثْلِهِنَّ أَحَدٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۹۷۰) (صحیح)
۵۴۳۲- عقبہ بن عامر جہنی کہتے ہیں: ایک مرتبہ جب ایک غزوہ میں میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی نکیل پکڑے آگے آگے چل رہا تھا تو اس وقت آپ نے فرمایا: ''عقبہ! کہو''، میں آپ کی طرف متوجہ ہو ا، پھر آپ نے فرمایا: ''عقبہ! کہو''، میں پھر متوجہ ہوا۔ پھر آپ نے تیسری بار فرمایا تو میں نے عرض کیا: کیا کہوں؟ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ } پھر پوری سورت پڑھی، اس کے بعد{قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ}پوری پڑھی، میں نے بھی آپ کے ساتھ پڑھی، پھر آپ نے {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} پوری پڑھی اور میں نے بھی آپ کے ساتھ پڑھی، اور فرمایا: ''ان جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ کسی نے پناہ نہیں مانگی'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی: پناہ طلب کرنے کے لیے ان دو سورتوں سے بڑھ کر کوئی اور ذکر یا دعا نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

5433- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَسْلَمِيُّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ: قَالَ: لِي رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ: قُلْتُ: وَمَا أَقُولُ: قَالَ: { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ } {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ } فَقَرَأَهُنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: لَمْ يَتَعَوَّذْ النَّاسُ بِمِثْلِهِنَّ أَوْ لا يَتَعَوَّذُ النَّاسُ بِمِثْلِهِنَّ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۵۴۳۳- عقبہ بن عامر جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ''پڑھو''، میں نے کہا: کیا پڑھوں؟ آپ نے فرمایاـ: '' پڑھو {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ}'' پھر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے انہیں پڑھا اور فرمایا: '' لوگوں نے ان جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ پناہ نہیں مانگی''، یا فرمایا: '' لوگ نہیں مانگتے ان جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ پناہ''۔


5434- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ أَخْبَرَنِي أَبُو عَبْدِاللَّهِ أَنَّ ابْنَ عَابِسٍ الْجُهَنِيِّ أَخْبَرَهُ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ يَا ابْنَ عَابِسٍ! أَلا أَدُلُّكَ؟! أَوْ قَالَ: أَلا أُخْبِرُكَ بِأَفْضَلِ مَا يَتَعَوَّذُ بِهِ الْمُتَعَوِّذُونَ؟! قَالَ: بَلَى، يَا رسول اللَّهِ! قَالَ: { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ } وَ{قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ } هَاتَيْنِ السُّورَتَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۲۳)، حم (۳/۴۱۷، ۴/۱۴۴، ۱۵۲) (صحیح)
۵۴۳۴- ابن عابس جہنی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ''ابن عابس! کیا میں تمہیں نہ بتاؤں؟ '' یا کہا: ''کیا میں تمہیں خبر نہ دوں سب سے بہتر پناہ کی جس کے ذریعہ پناہ مانگنے والے پناہ ما نگیں؟ '' انہوں نے کہا: کیوں نہیں؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} اور { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ } یہ دونوں سورتیں (پناہ مانگنے کے لیے سب سے بہتر ہیں)۔


5435- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: أُهْدِيَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةٌ شَهْبَائُ فَرَكِبَهَا، وَأَخَذَ عُقْبَةُ يَقُودُهَا بِهِ؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُقْبَةَ: اقْرَأْ قَالَ: وَمَا أَقْرَأُ يَا رسول اللَّهِ! قَالَ: اقْرَأْ: { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ } فَأَعَادَهَا عَلَيَّ حَتَّى قَرَأْتُهَا فَعَرَفَ أَنِّي لَمْ أَفْرَحْ بِهَا جِدًّا قَالَ: لَعَلَّكَ تَهَاوَنْتَ بِهَا فَمَا قُمْتُ يَعْنِي: بِمِثْلِهَا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۹۱۶)، حم (۴/۱۴۹) (صحیح الإسناد)
۵۴۳۵- عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس ایک سفید اونٹنی تحفے میں آئی۔ آپ اس پر سوار ہوئے اور میں نے اس کی نکیل پکڑ کر چلنا شروع کیا، پھر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے عقبہ سے فرمایا: ''پڑھو''، وہ بولے: اللہ کے رسول! کیا پڑھوں؟ آپ نے فرمایاـ: '' پڑھو{قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ} آپ نے اسے دہرایا یہاں تک کہ میں نے بھی اسے پڑھا، پھر آپ نے جان لیا کہ میں اس سے کچھ زیادہ خوش نہیں ہو ا۔ (چنانچہ) آپ نے فرمایا: شاید تم نے اسے بہت ہلکا سمجھا۔ لیکن مجھے (پناہ مانگنے کے لیے) اس جیسی سو رہ نہیں ملی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

5436- أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ حِزَامٍ التِّرْمِذِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّهُ سَأَلَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُعَوِّذَتَيْنِ قَالَ عُقْبَةُ: فَأَمَّنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِمَا فِي صَلاةِ الْغَدَاةِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۹۵۳ (صحیح)
۵۴۳۶- عقبہ بن عامر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے معوذتین کے بارے میں پوچھا، تو آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فجر میں یہی دونوں سورتیں ہمیں پڑھائیں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس وقت خاص طور پر ان دونوں سورتوں کی اہمیت بتانے کے لیے آپ نے صلاۃ انہیں دونوں سورتوں سے پڑھائی، فجر کی صلاۃ میں جہاں آپ بڑی بڑی سورتیں پڑھا کرتے تھے وہیں کبھی متوسط اور کبھی چھوٹی چھوٹی سورتیں حتی کہ '' معوذتین'' بھی پڑھا کرتے تھے، یہ سب حالات، نشاط، اور کبھی بیان جواز کے لیے کرتے تھے۔


5437- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، عَنِ الْعَلائِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عُقْبَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ بِهِمَا فِي صَلاةِ الصُّبْحِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۴۳۵ (صحیح)
(مکحول شامی کی ملاقات عقبہ رضی الله عنہ سے نہیں ہے، لیکن دوسرے طرق کی وجہ سے حدیث صحیح ہے)
۵۴۳۷- عقبہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فجر میں معوذتین پڑھیں۔


5438- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ الْحَارِثِ وَهُوَ الْعَلائُ عَنِ الْقَاسِمِ مَوْلَى مُعَاوِيَةَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ كُنْتُ أَقُودُ بِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عُقْبَةُ أَلا أُعَلِّمُكَ خَيْرَ سُورَتَيْنِ قُرِئَتَا فَعَلَّمَنِي {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} وَ {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} فَلَمْ يَرَنِي سُرِرْتُ بِهِمَا جِدًّا فَلَمَّا نَزَلَ لِصَلاةِ الصُّبْحِ صَلَّى بِهِمَا صَلاةَ الصُّبْحِ لِلنَّاسِ فَلَمَّا فَرَغَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الصَّلاةِ الْتَفَتَ إِلَيَّ فَقَالَ: يَا عُقْبَةُ! كَيْفَ رَأَيْتَ؟۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۵۴ (۱۴۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۴۶)، حم (۴/۱۴۴، ۱۴۹، ۱۵۳) (صحیح)
۵۴۳۸- عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی سواری کی نکیل پکڑ کر آگے آگے چل رہا تھا، تو آپ نے فرمایا: '' عقبہ! کیا میں تمہیں دو بہترین سورتیں نہ بتاؤں جو مجھے پڑھائی گئی ہیں؟ '' پھر آپ نے مجھے {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} اور {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} سکھائی، لیکن آپ نے مجھے ان دونوں پر خوش ہوتے نہیں دیکھا، پھر جب آپ فجر کے لیے مسجد آتے تو انہیں دونوں سورتوں سے لوگوں کو فجر پڑھائی، جب رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم صلاۃ سے فارغ ہوئے تو میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ''عقبہ! تم نے (ان کو) کیسا پایا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

5439- أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ، عَنِ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: بَيْنَا أَقُودُ بِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَقَبٍ مِنْ تِلْكَ النِّقَابِ إِذْ قَالَ: أَلا تَرْكَبُ؟ يَا عُقْبَةُ! فَأَجْلَلْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَرْكَبْ مَرْكَبَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ: أَلا تَرْكَبُ؟ يَاعُقْبَةُ! فَأَشْفَقْتُ أَنْ يَكُونَ مَعْصِيَةً فَنَزَلَ، وَرَكِبْتُ هُنَيْهَةً، وَنَزَلْتُ، وَرَكِبَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ: أَلا أُعَلِّمُكَ سُورَتَيْنِ مِنْ خَيْرِ سُورَتَيْنِ قَرَأَ بِهِمَا النَّاسُ؟ فَأَقْرَأَنِي: { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ } وَ { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ } فَأُقِيمَتْ الصَّلاةُ؛ فَتَقَدَّمَ فَقَرَأَ بِهِمَا ثُمَّ مَرَّ بِي؛ فَقَالَ: كَيْفَ رَأَيْتَ يَا عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ؟! اقْرَأْ بِهِمَا كُلَّمَا نِمْتَ وَقُمْتَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۴۳۸ (صحیح)
۵۴۳۹- عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں: ایک مرتبہ میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی سواری (اونٹنی) کی نکیل ان گھاٹیوں میں سے ایک گھاٹی میں پکڑے آگے آگے چل رہا تھا تو اس وقت آپ نے فرمایا: ''عقبہ! کیا تم سوار نہیں ہو گے؟ '' میں نے آپ کی بز رگی کا خیال کیا کہ میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی سواری پر ہو جاؤں، پھر آپ نے فرمایا: ''کیا تم سوار نہیں ہو گے عقبہ؟! '' تو مجھے ڈر لگا کہ کہیں نا فرمانی نہ ہو جائے، پھر آپ اترے اور میں تھوڑی دیر کے لیے سوار ہوا پھر میں اتر گیا اور رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور فرمایا: '' لوگ جو سورتیں پڑھتے ہیں، ان میں سے میں تمہیں دو بہترین سورتیں نہ بتاؤں؟ '' چنا نچہ آپ نے مجھے پڑھ کر سنائی {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَق} اور {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ}، پھر صلاۃ قائم کی گئی، تو آپ آگے بڑھے اور ان دونوں سورتوں کو پڑھا، پھر آپ میرے پاس سے گزرے، اور فرمایا: '' عقبہ! یہ کیسی لگیں؟ جب جب سوؤ اور جب جب جاگو انہیں پڑھا کرو ''۔


5440- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا عُقْبَةُ! قُلْ فَقُلْتُ: مَاذَا أَقُولُ؟ يَا رسول اللَّهِ! فَسَكَتَ عَنِّي، ثُمَّ قَالَ: يَا عُقْبَةُ! قُلْ، قُلْتُ: مَاذَا أَقُولُ؟ يَا رسول اللَّهِ! فَسَكَتَ عَنِّي؛ فَقُلْتُ: اللَّهُمَّ ارْدُدْهُ عَلَيَّ؛ فَقَالَ: يَا عُقْبَةُ! قُلْ، قُلْتُ: مَاذَا أَقُولُ؟ يَا رسول اللَّهِ! فَقَالَ: { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ } فَقَرَأْتُهَا حَتَّى أَتَيْتُ عَلَى آخِرِهَا ثُمَّ قَالَ: قُلْ، قُلْتُ: مَاذَا أَقُولُ؟ يَا رسول اللَّهِ! قَالَ: { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ } فَقَرَأْتُهَا حَتَّى أَتَيْتُ عَلَى آخِرِهَا، ثُمَّ قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عِنْدَ ذَلِكَ مَا سَأَلَ سَائِلٌ بِمِثْلِهِمَا، وَلا اسْتَعَاذَ مُسْتَعِيذٌ بِمِثْلِهِمَا.
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۹۲۷)، دي/فضائل القرآن ۲۴ (۳۴۸۲) (حسن صحیح)
۵۴۴۰- عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا، تو آپ نے فرمایا: ''عقبہ! کہو ''، میں نے عرض کیا: کیا کہوں؟ اللہ کے رسول! آپ خاموش رہے، پھر فرمایا: ''عقبہ! کہو''، میں نے عرض کیا: کیا کہوں؟ اللہ کے رسول! آپ خاموش رہے، میں نے کہا: اللہ کرے آپ اسے پھر دہرا ئیں، آپ نے فرمایا: ''عقبہ! کہو''، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} میں نے اسے پڑھا یہاں تک کہ اسے مکمل کیا، پھر آپ نے فرمایا: ''کہو''، میں نے عرض کیا: کیا کہوں اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ''{قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ}''، پھر میں نے اسے بھی مکمل پڑھا، اس وقت رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کسی مانگنے والے نے اس جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ نہیں مانگا اور نہ کسی پناہ مانگنے والے نے اس جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ پناہ مانگی ''۔


5441- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ أَسْلَمَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: أَتَيْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ رَاكِبٌ؛ فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَى قَدَمِهِ؛ فَقُلْتُ: أَقْرِئْنِي سُورَةَ هُودٍ أَقْرِئْنِي سُورَةَ يُوسُفَ فَقَالَ: لَنْ تَقْرَأَ شَيْئًا أَبْلَغَ عِنْدَاللَّهِ عَزَّوَجَلَّ مِنْ { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ }۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۹۵۴ (صحیح)
۵۴۴۱- عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ سوار تھے، میں نے اپنا ہاتھ آپ کے پاؤں پر رکھا، میں نے عرض کیا: مجھے سورہ ہود پڑھایئے، مجھے سورہ یوسف پڑھایئے، آپ نے فرمایا: ''تم اللہ کے نزدیک {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ}سے زیادہ بہتر کوئی اور سورہ نہیں پڑھو گے۔


5442- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَيْسٌ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أُنْزِلَ عَلَيَّ آيَاتٌ لَمْ يُرَ مِثْلُهُنَّ {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} - إِلَى آخِرِ السُّورَةِ - وَ { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ }" - إِلَى آخِرِ السُّورَةِ -۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۹۵۵ (صحیح)
۵۴۴۲- عقبہ بن عامر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''مجھ پر کچھ ایسی آیات نازل ہوئی ہیں کہ ان جیسی آیات پہلے کبھی نہیں دیکھی گئیں، { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ }پوری سورت اور ــ{ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ }پوری سورت۔


5443- أخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَدَلٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَدَّادُ بْنُ سَعِيدٍ أَبُوطَلْحَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ لِي رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَأْ يَاجَابِرُ! قُلْتُ: وَمَاذَا أَقْرَأُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رسول اللَّهِ؟! قَالَ: اقْرَأْ: { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ } وَ { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ } فَقَرَأْتُهُمَا؛ فَقَالَ: اقْرَأْ بِهِمَا وَلَنْ تَقْرَأَ بِمِثْلِهِمَا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۳۱۱۱) (حسن صحیح)
۵۴۴۳- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جابر! پڑھو''، میں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میں کیا پڑھوں؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ''پڑھو { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} اور { قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ }'' میں نے یہ دونوں سورتیں پڑھیں۔ پھر آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا:: ''انہیں پڑھا کرو، تم ان جیسی سورتیں ہر گز نہ پڑھو گے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
2-الاسْتِعَاذَةُ مِنْ قَلْبٍ لا يَخْشَعُ
۲- باب: اللہ کے ڈر سے خالی دل سے اللہ کی پناہ مانگنے کا بیان​


5444- أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي الْهُذَيْلِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَعَوَّذُ مِنْ أَرْبَعٍ: مِنْ عِلْمٍ لايَنْفَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لا يَخْشَعُ، وَدُعَائٍ لا يُسْمَعُ، وَنَفْسٍ لا تَشْبَعُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۸۴۶)، وقد أخرجہ: ت/الدعوات ۶۸ (۳۴۸۲)، حم (۲/۱۶۷، ۱۹۸) (صحیح)
۵۴۴۴- عبداللہ بن عمر و رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم چار باتوں سے پناہ مانگتے تھے: ایسے علم سے جو نفع بخش نہ ہو، ایسے دل سے جس میں اللہ کا ڈر نہ ہو، ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو اور ایسے نفس سے جو آسودہ نہ ہو ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ایک امتی ان چاروں چیزوں سے اس طرح پناہ مانگے '' اللّٰھُمَّ إنِّی أَعُوْذُبِکَ مِنْ عِلْمٍ لَایَنْفَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لاَیَخْشَعُ وَمِن دعاء لاَیُسْمَعُ، وَمِن نَفْسٍ لاَتُشْبَعُ '''' اسی طرح آگے جہاں بھی یہ آیا ہے کہ اللہ کے رسول صلی للہ علیہ وسلم ان چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے وہاں واحد متکلم کا صیغہ بنا لے، جیسے اگلی حدیث میں '' أعوذ من الجبن ... ''
 
Top