• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
10-بَابُ الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
۱۰-باب: شوہر اور بیوی کے ایک ساتھ غسل کرنے کی رخصت کا بیان​


414- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ: عَنْ عَاصِمٍ، ح و أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ مُعَاذَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ أُبَادِرُهُ وَيُبَادِرُنِي حَتَّى يَقُولَ: " دَعِي لِي "، وَأَقُولَ أَنَا: دَعْ لِي. قَالَ سُوَيْدٌ: يُبَادِرُنِي وَأُبَادِرُهُ فَأَقُولُ: دَعْ لِي دَعْ لِي۔
* تخريج: انظرحدیث رقم:۲۴۰ (صحیح)
۴۱۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم دونوں ایک برتن سے غسل کرتے تھے، میں چاہتی کہ آپ سے پہلے میں نہا لوں اور آپ چاہتے کہ مجھ سے پہلے آپ نہا لیں یہاں تک کہ آپ صلی الله علیہ وسلم فرماتے:''تم میرے لیے چھوڑ دو''، اور میں کہتی:آپ میرے لیے چھوڑ دیجئے۔
سویدکی روایت میں''أُبَادِرُهُ وَيُبَادِرُنِي حَتَّى يَقُولَ:" دَعِي لِي"، وَأَقُولَ أَنَا: دَعْ لِي'' کے الفاظ ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
11-بَاب الاغْتِسَالِ فِي قَصْعَةٍ فِيهَا أَثَرُ الْعَجِينِ
۱۱-آٹالگے ہوئے برتن میں پانی بھرکرغسل کرنے کا بیان​


415 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى بْنِ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ هَانِئٍ؛ أَنَّهَا دَخَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ وَهُوَ يَغْتَسِلُ، قَدْ سَتَرَتْهُ بِثَوْبٍ دُونَهُ، فِي قَصْعَةٍ فِيهَا أَثَرُ الْعَجِينِ قَالَتْ: فَصَلَّى الضُّحَى، فَمَا أَدْرِي كَمْ صَلَّى حِينَ قَضَى غُسْلَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف ۱۸۰۰۹)، حم۶/۳۴۱ (شاذ)
(اس کا آخری ٹکڑا '' فماأدری...الخ ہی شاذ ہے، کیوں کہ ام ہانی کی حدیث سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے آٹھ رکعات پڑھیں، دیکھئے حدیث رقم۲۲۶)
۴۱۵- ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ وہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں، آپ ایک ٹب سے غسل کر رہے تھے جس میں گندھا ہوا آٹا لگا تھا، اور آپ کو(فاطمہ رضی اللہ عنہا ۱؎)کپڑا سے پردہ کیے ہوئے تھیں، تو جب آپ غسل کر چکے، تو آپ نے چاشت کی صلاۃ پڑھی، اور میں نہیں جان سکی کہ آپ نے کتنی رکعت پڑھی۔
وضاحت ۱؎: جیسا کہ دوسری روایتوں میں ہے راوی نے اختصار کی غرض سے یہاں ان کا ذکر نہیں کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
12-بَاب تَرْكِ الْمَرْأَةِ نَقْضَ رَأْسِهَا عِنْدَ الاِغْتِسَالِ
۱۲-باب: غسل کے وقت عورت کے سرکے بال نہ کھولنے کا بیان​


416- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَقَدْ رَأَيْتُنِي أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ هَذَا، فَإِذَا تَوْرٌ مَوْضُوعٌ مِثْلُ الصَّاعِ- أَوْ دُونَهُ -، فَنَشْرَعُ فِيهِ جَمِيعًا، فَأُفِيضُ عَلَى رَأْسِي بِيَدَيَّ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، وَمَا أَنْقُضُ لِي شَعْرًا.
* تخريج: م/الحیض ۱۲ (۳۳۱) مطولاً، ق/الطھارۃ ۱۰۸(۶۰۴)مطولاً، (تحفۃ الأشراف ۱۶۳۲۴)، حم۶/ ۴۳ کلاھمافي سیاق آخر (صحیح)
۴۱۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنے آپ کو دیکھا ہے کہ میں اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم دونوں اس برتن سے غسل کرتے تھے، تومیں نے نظر اٹھا کر دیکھا تو وہاں ایک ڈول رکھا ہوا تھا جو ایک صاع کے برابر تھا، یا اس سے کچھ کم، (اور وہ اسی کی طرف اشارہ کر رہی تھیں)(وہ کہہ رہی تھیں کہ)ہم دونوں غسل ایک ساتھ شروع کرتے، تو میں اپنے سر پر اپنے ہاتھوں سے تین مرتبہ پانی بہاتی، اور میں اپنا بال نہیں کھولتی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
13-بَاب إِذَا تَطَيَّبَ وَاغْتَسَلَ وَبَقِيَ أَثَرُ الطِّيبِ
۱۳-باب: خوشبو لگا کر (احرام کے لیے) غسل کرنے اور خوشبو کا اثر باقی رہنے کا بیان​


417- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ مِسْعَرٍ وَسُفْيَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: لأَنْ أُصْبِحَ مُطَّلِيًا بِقَطِرَانٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُصْبِحَ مُحْرِمًا أَنَضَخُ طِيبًا، فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ، فَأَخْبَرْتُهَا بِقَوْلِهِ، فَقَالَتْ: طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَطَافَ عَلَى نِسَائِهِ ثُمَّ أَصْبَحَ مُحْرِمًا۔
* تخريج: خ/الغسل ۱۲(۲۶۷)، ۱۴(۲۷۰)، م/الحج ۷ (۱۱۹۲)، (تحفۃ الأشراف ۱۷۵۹۸) حم۶/۱۷۵، ویأتي عندالمؤلف بأرقام: ۴۳۱، ۲۷۰۵ (صحیح)
۴۱۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں(اپنے جسم پر)تارکول مل لوں یہ میرے لیے زیادہ پسندیدہ ہے اس بات سے کہ میں اس حال میں احرام باندھوں کہ میرے جسم سے خوشبو پھوٹ رہی ہو، تو (محمد بن منتشر کہتے ہیں) میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، اور میں نے انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کی یہ بات بتائی تو ام المومنین رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے خود رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو خوشبو لگائی تھی، اور آپ نے اپنی بیویوں کا چکر لگایا ۱؎ آپ نے محرم ہو کر صبح کی(اس وقت آپ کے جسم پر خوشبو کا اثر باقی تھا)۔
وضاحت ۱؎: یعنی ان سے صحبت کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
14- باب إِزَالَةِ الْجُنُبِ الأَذَى عَنْهُ قَبْلَ إِفَاضَةِ الْمَائِ عَلَيْهِ
۱۴-باب: پانی بہانے سے پہلے جنبی کا اپنے اوپر لگی ہوئی گندگی دور کرنے کا بیان​


418- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، قَالَتْ: تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وُضُوئَهُ لِلصَّلاةِ غَيْرَ رِجْلَيْهِ، وَغَسَلَ فَرْجَهُ وَمَا أَصَابَهُ، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَيْهِ الْمَائَ، ثُمَّ نَحَّى رِجْلَيْهِ فَغَسَلَهُمَا، قَالَتْ: هَذِهِ غِسْلَةٌ لِلْجَنَابَةِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۵۴ (صحیح)
۴۱۸- ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنی صلاۃ کے وضو کی طرح وضو کیا، البتہ اپنے دونوں پاؤں نہیں دھوئے، اور(وضو سے پہلے)آپ نے اپنی شرمگاہ اور اس پر لگی ہوئی گندگی دھوئی، پھر اپنے جسم پر پانی بہایا، پھر اپنے دونوں پاؤں کو ہٹایا اور انہیں دھویا، یہی (آپ کے) غسل جنابت کا طریقہ تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
15-بَاب مَسْحِ الْيَدِ بِالأَرْضِ بَعْدَ غَسْلِ الْفَرْجِ
۱۵-باب: شرم گاہ دھونے کے بعد زمین پر ہاتھ ملنے کا بیان​


419- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ زَوْجِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنْ الْجَنَابَةِ يَبْدَأُ؛ فَيَغْسِلُ يَدَيْهِ، ثُمَّ يُفْرِغُ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ، فَيَغْسِلُ فَرْجَهُ، ثُمَّ يَضْرِبُ بِيَدِهِ عَلَى الأَرْضِ، ثُمَّ يَمْسَحُهَا، ثُمَّ يَغْسِلُهَا، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوئَهُ لِلصَّلاةِ، ثُمَّ يُفْرِغُ عَلَى رَأْسِهِ وَعَلَى سَائِرِ جَسَدِهِ، ثُمَّ يَتَنَحَّى، فَيَغْسِلُ رِجْلَيْهِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۵۴ (صحیح)
۴۱۹- ام المومنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے تو پہلے اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے، اور اپنی شرم گاہ دھوتے، پھر زمین پر اپنا ہاتھ مارتے، پھر اسے ملتے، پھر دھوتے، پھر صلاۃ کے وضو کی طرح وضو کرتے، پھر اپنے سر اور باقی جسم پر پانی ڈالتے، پھر وہاں سے ہٹ کر اپنے دونوں پاؤں دھوتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
16-بَابُ الابْتِدَائِ بِالْوُضُوءِ فِي غُسْلِ الْجَنَابَةِ
۱۶-باب: غسل جنابت میں پہلے وضو کرنے کا بیان​


420- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ غَسَلَ يَدَيْهِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئَهُ لِلصَّلاةِ، ثُمَّ يَغْتَسِلُ، ثُمَّ يُخَلِّلُ بِيَدِهِ شَعْرَهُ حَتَّى إِذَا ظَنَّ أَنَّهُ قَدْ أَرْوَى بَشَرَتَهُ أَفَاضَ عَلَيْهِ الْمَائَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ غَسَلَ سَائِرَ جَسَدِهِ۔
* تخريج: خ/الغسل۱۵(۲۷۲)، (تحفۃ الأشراف ۱۶۹۶۹) (صحیح)
۴۲۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر صلاۃ کے وضو کی طرح وضو کرتے، پھر غسل کرتے، پھر ہاتھ سے اپنے بال کا خلال کرتے، یہاں تک کہ جب آپ جان لیتے کہ اپنی کھال تر کر لی ہے تو اس پر تین مرتبہ پانی بہاتے، پھر اپنے تمام جسم کو دھوتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
17-بَابُ التَّيَمُّنِ فِي الطُّهُورِ
۱۷-باب: طہارت میں داہنے سے شروع کرنے کا بیان​


421- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الأَشْعَثِ بْنِ أَبِي الشَّعْثَائِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ التَّيَمُّنَ مَا اسْتَطَاعَ فِي طُهُورِهِ، وَتَنَعُّلِهِ، وَتَرَجُّلِهِ. وَقَالَ بِوَاسِطٍ: فِي شَأْنِهِ كُلِّهِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم:۱۱۲ (صحیح)
۴۲۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم طہارت میں، جوتا پہننے میں، اور کنگھا کرنے میں جہاں تک ہو سکتا تھا داہنے کو پسند فرماتے۔
مسروق نے واسط ۱؎ میں کہا: اپنے تمام امور میں (داہنے کو پسند کرتے تھے)۔
وضاحت ۱؎: واسط عراق میں ایک شہر کا نام ہے جسے حجاج نے کوفہ اور بصرہ کے درمیان بسایا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
18-بَاب تَرْكِ مَسْحِ الرَّأْسِ فِي الْوُضُوءِ مِنْ الْجَنَابَةِ
۱۸-باب: غسل جنابت کے وضو میں سر کا مسح نہ کرنے کا بیان​


422- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ - هُوَ ابْنُ سَمَاعَةَ- قَالَ: أَنْبَأَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَعَنْ عَمْرِو بْنِ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْغُسْلِ مِنْ الْجَنَابَةِ - وَاتَّسَقَتْ الأَحَادِيثُ عَلَى هَذَا - يَبْدَأُ: فَيُفْرِغُ عَلَى يَدِهِ الْيُمْنَى مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاثًا، ثُمَّ يُدْخِلُ يَدَهُ الْيُمْنَى فِي الإِنَائِ، فَيَصُبُّ بِهَا عَلَى فَرْجِهِ، وَيَدُهُ الْيُسْرَى عَلَى فَرْجِهِ، فَيَغْسِلُ مَا هُنَالِكَ حَتَّى يُنْقِيَهُ، ثُمَّ يَضَعُ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى التُّرَابِ إِنْ شَائَ، ثُمَّ يَصُبُّ عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى حَتَّى يُنْقِيَهَا، ثُمَّ يَغْسِلُ يَدَيْهِ ثَلاثًا وَيَسْتَنْشِقُ وَيُمَضْمِضُ، وَيَغْسِلُ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ ثَلاثًا ثَلاثًا، حَتَّى إِذَا بَلَغَ رَأْسَهُ لَمْ يَمْسَحْ، وَأَفْرَغَ عَلَيْهِ الْمَائَ، فَهَكَذَا كَانَ غُسْلُ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا ذُكِرَ .
* تخريج: تفرد بہ النسائی، (تحفۃ الأشراف ۸۲۴۷، ۱۷۷۸۷) (صحیح الإسناد)
۴۲۲- ام المومنین عائشہ اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے غسل جنابت کے متعلق سوال کیا، اس جگہ دونوں احادیث (عائشہ اور ابن عمر کی) متفق ہو جاتی ہیں کہ آپ (غسل) شروع کرتے تو پہلے اپنے داہنے ہاتھ پر دو یا تین بار پانی ڈالتے، پھر اپنا داہنا ہاتھ برتن میں داخل کرتے، اس سے اپنی شرم گاہ پر پانی ڈالتے، اور آپ کا بایاں ہاتھ شرم گاہ پر ہوتا، تو جو گندگی وہاں ہوتی دھوتے یہاں تک کہ اسے صاف کر دیتے، پھر اگر چاہتے تو بایاں ہاتھ مٹی پر ملتے، پھر اس پر پانی بہا کر صاف کر لیتے، پھر اپنے دونوں ہاتھ تین بار دھوتے، ناک میں پانی ڈالتے، کلی کرتے اور اپنا چہرہ اور دونوں بازوں تین تین مرتبہ دھوتے، یہاں تک کہ جب اپنے سر کے پاس پہنچتے تو اس کا مسح نہیں کرتے، اس کے اوپر پانی بہا لیتے، تواسی طرح جیسا کہ ذکر کیا گیا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا غسل (جنابت) ہوتا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
19-بَاب اسْتِبْرَائِ الْبَشَرَةِ فِي الْغُسْلِ مِنْ الْجَنَابَةِ
۱۹-باب: غسل جنابت میں سرکی پوری جلد تک پانی پہنچانے کا بیان​


423 - أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ غَسَلَ يَدَيْهِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئَهُ لِلصَّلاةِ، ثُمَّ يُخَلِّلُ رَأْسَهُ بِأَصَابِعِهِ حَتَّى إِذَا خُيِّلَ إِلَيْهِ أَنَّهُ قَدْ اسْتَبْرَأَ الْبَشَرَةَ، غَرَفَ عَلَى رَأْسِهِ ثَلاثًا، ثُمَّ غَسَلَ سَائِرَ جَسَدِهِ۔
* تخريج: م/الحیض ۹ (۳۱۶)، (تحفۃ الأشراف ۱۷۱۰۸) (صحیح)
۴۲۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر اپنی صلاۃ کے وضو کی طرح وضو کرتے، پھر اپنی انگلیوں کے ذریعہ سر کا خلال کرتے یہاں تک کہ جب آپ کو یہ محسوس ہو جاتاکہ سرکی پوری جلد تک پانی پہنچا لیا ہے، تو اپنے سر پر تین لپ پانی ڈالتے، پھر پورے جسم کو دھوتے۔


424 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنْ الْجَنَابَةِ دَعَا بِشَيْئٍ نَحْوِ الْحِلاَبِ، فَأَخَذَ بِكَفِّهِ، بَدَأَ بِشِقِّ رَأْسِهِ الأَيْمَنِ، ثُمَّ الأَيْسَرِ، ثُمَّ أَخَذَ بِكَفَّيْهِ، فَقَالَ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ .
* تخريج: خ/الغسل ۶ (۲۵۸)، م/الحیض ۹ (۳۱۸)، د/الطھارۃ ۹۸ (۲۴۰)، (تحفۃ الأشراف ۱۷۴۴۷) (صحیح)
۴۲۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے تو دودھ دوہنے کے برتن ۱؎ کی طرح ایک برتن منگاتے، اور اس سے اپنے لپ سے پانی لیتے اور اپنے سرکے داہنے حصہ سے شروع کرتے، پھر بائیں سے، پھر اپنے دونوں لپ سے پانی لیتے، اور انہیں سے اپنے سر پر ڈالتے۔
وضاحت ۱؎: حلاب بروزن کتاب ایک برتن ہے جس میں دودھ دوہا جاتا ہے، خطابی نے کہا: حلاب وہ برتن ہے جس میں ایک اونٹنی کا دودھ سما جائے، یہی مشہورہے، زہری نے کہا: جُلاب جیم معجمہ کے ضمہ اور لام کی تشدید کے ساتھ اس سے مراد گلاب ہے یعنی سر میں خوشبو لانے کے لیے آپ گلاب منگواتے، امام بخاری کے ترجمۃ الباب سے یہی معنی مطابقت رکھتا ہے، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ لفظ حائے مہملہ کے کسرہ کے ساتھ حلاب ہے جس کے معنی طرف کے ہیں مراد خوشبو کا طرف ہے۔
 
Top