28-بَاب الْوُضُوءِ مِنْ الْمَذْيِ
۲۸-باب: مذی نکلنے سے وضو کرنے کا بیان
436- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: تَذَاكَرَ عَلِيٌّ وَالْمِقْدَادُ وَعَمَّارٌ، فَقَالَ عَلِيٌّ: إِنِّي امْرُؤٌ مَذَّائٌ، وَإِنِّي أَسْتَحِي أَنْ أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَكَانِ ابْنَتِهِ مِنِّي، فَيَسْأَلُهُ أَحَدُكُمَا، فَذَكَرَ لِي أَنَّ أَحَدَهُمَا -وَنَسِيتُهُ- سَأَلَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " ذَاكَ الْمَذْيُ، إِذَا وَجَدَهُ أَحَدُكُمْ، فَلْيَغْسِلْ ذَلِكَ مِنْهُ، وَلْيَتَوَضَّأْ وُضُوئَهُ -لِلصَّلاةِ-، أَوْ كَوُضُوءِ الصَّلاةِ- "۔
* تخريج: م/الحیض ۴ (۳۰۳)، (تحفۃ الأشراف ۱۰۱۹۵)، حم۱/۱۱۰، وعبداللہ بن أحمد، ویأتی عندالمؤلف برقم (۴۳۷، ۴۳۹، ۴۴۰) (صحیح الإسناد)
۴۳۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ علی، مقداد اور عمار رضی اللہ عنہم نے آپس میں بات کی، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ایک ایسا آدمی ہوں جسے بہت مذی آتی ہے اور میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے(اس کے بارے میں)پوچھنے سے شرماتا ہوں، اس لیے کہ آپ کی صاحبزادی میرے عقد نکاح میں ہیں، تو تم دونوں میں سے کوئی آپ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھے(عطاء کہتے ہیں:)ابن عباس رضی اللہ عنہا نے مجھ سے ذکر کیا کہ ان دونوں میں سے ایک نے(میں اس کا نام بھول گیا) آپ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ مذی ہے، جب تم میں سے کوئی اسے پائے تو اسے اپنے جسم سے دھو لے، اور صلاۃ کے وضو کی طرح وضو کرے ''، (راوی کوشک ہے
''وضوئه للصلاة''کہایا'' كو
ضوء الصلاة''کہا)۔
(28 م1)الاخْتِلاَفُ عَلىَ سُلِيْمَانَ
(۲۸ م ۱)سلیمان الاعمش سے روایت میں ان کے تلامذہ کے اختلاف کا بیان ۱؎
437- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الأَعْمَشُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنْتُ رَجُلا مَذَّائً، فَأَمَرْتُ رَجُلاً، فَسَأَلَ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ: " فِيهِ الْوُضُوءُ "۔
* تخريج: انظرما قبلہ (صحیح)
۴۳۷- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک ایسا آدمی تھا جسے بہت مذی آتی تھی، تومیں نے ایک آدمی کو حکم دیا، تو اس نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے دریافت کیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس میں وضو ہے ''۔
438- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ الأَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُنْذِرًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: اسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمَذْيِ، مِنْ أَجْلِ فَاطِمَةَ، فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: " فِيهِ الْوُضُوءُ "
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۷ (صحیح)
۴۳۸- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مذی کے متعلق رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھنے میں فاطمہ کی وجہ سے شرما رہا تھا، تومیں نے مقداد کو حکم دیا، انہوں نے پوچھا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اس میں وضو ہے''۔
وضاحت ۱؎: مؤلف کا مقصود اس حدیث کی روایت کے سلسلہ میں سلیمان الاعمش کے تلامذہ کے باہمی اختلاف کو واضح کرنا ہے کہ یہی حدیث محمد بن حاتم کی سند میں عبیدہ نے اسے بواسطہ اعمش عن حبیب بن ابی ثابت عن سعید بن جبیر عن ابن عباس عن علی اور بعد والی حدیث محمد بن عبدالٔا علی کی سند میں شعبہ نے بواسطہ اعمش عن منذرعن محمد بن علی عن علی روایت کیا ہے۔
(28 م2)الاخْتِلافُ عَلَى بُكَيْرٍ
(۲۸ م۲) بکیر سے روایت میں ان کے تلامذہ کے اختلاف کا بیان ۱؎
439- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ - وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا - أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَرْسَلْتُ الْمِقْدَادَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ عَنْ الْمَذْيِ، فَقَالَ: "تَوَضَّأْ، وَانْضَحْ فَرْجَكَ "٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَانِ: مَخْرَمَةُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ شَيْئًا۔
* تخريج: انظر رقم: ۴۳۶ (صحیح بما قبلہ وبما بعدہ)
(مخرمہ کا اپنے باپ ''بکیر'' سے سماع نہیں ہے)
۴۳۹- علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے مقداد کو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا کہ وہ (جا کر)آپ سے مذی کے متعلق پوچھیں، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' وضو کر لو، اور اپنی شرم گاہ پر پانی چھڑک لو ''۔
٭ابوعبدالرحمن (امام نسائی) کہتے ہیں: راوی مخرمہ نے اپنے باپ سے کچھ نہیں سنا ہے۔
440- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: أَرْسَلَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الْمِقْدَادَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ عَنْ الرَّجُلِ يَجِدُ الْمَذْيَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يَغْسِلُ ذَكَرَهُ، ثُمَّ لِيَتَوَضَّأْ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۳۶، و بإرسالہ تفرد المؤلف۔
(''سلیمان بن یسار'' اور ''علی رضی اللہ عنہ '' کے درمیان سند میں انقطاع ہے) (صحیح بما قبلہ وبما بعدہ)
۴۴۰- سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے مقداد کو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا کہ وہ آپ سے اس آدمی کے بارے میں پوچھیں جو مذی پاتا ہو، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' وہ اپنی شرم گاہ دھو لے، پھر وضو کر لے ''۔
441- أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قُرِئَ عَلَى مَالِكٍ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ الْمِقْدَادِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَمَرَهُ أَنْ يَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الرَّجُلِ إِذَا دَنَا مِنْ الْمَرْأَةِ، فَخَرَجَ مِنْهُ الْمَذْيُ، فَإِنَّ عِنْدِي ابْنَتَهُ وَأَنَا أَسْتَحْيِي أَنْ أَسْأَلَهُ، فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: " إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ فَلْيَنْضَحْ فَرْجَهُ، وَلْيَتَوَضَّأْ وَضُوئَهُ لِلصَّلاةِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۵۶ (صحیح)
۴۴۱- مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اس آدمی کے متعلق پوچھیں کہ جب وہ عورت سے قریب ہوتا ہو تو اسے مذی نکل آتی ہو، چونکہ میرے عقد نکاح میں آپ کی صاحبزادی ہیں اس لیے میں پوچھنے سے شرما رہا ہوں، تو انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب تم میں سے کوئی اسے پائے تو اسے چاہیے کہ اپنی شرم گاہ پر پانی چھڑک لے، اور اپنی صلاۃ کے وضو کی طرح وضو کر لے ''۔
وضاحت ۱؎: پہلی حدیث میں مخرمہ بن بکیر نے اسے بواسطہ بکیر عن سلیمان بن یسار عن ابن عباس روایت کیا ہے، اور اس میں شرمگاہ پر پانی چھڑکنے کا ذکرہے، اور دوسری حدیث میں لیث بن سعد نے بکیر عن سلیمان بن یسار مرسلاً بغیر ابن عباس کے واسطہ کے روایت کیا ہے، اور اس میں شرمگاہ کے دھونے کا ذکرہے، تیسری روایت کی سند میں بکیر کا ذکر نہیں ہے، غالباً مصنف نے اسے نضح والی روایت کی تائید میں یا دونوں روایتوں کی تقویت کے لئے ذکر کیا ہے کیونکہ ان دونوں روایتوں میں انقطاع ہے، پہلی میں اس لئے کہ مخرمہ کا سماع اپنے باپ سے نہیں اور دوسری مرسل ہے۔