• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
20-بَاب مَا يَكْفِي الْجُنُبَ مِنْ إِفَاضَةِ الْمَائِ عَلَيْهِ
۲۰-باب: جنبی کے لیے سر پر کتنا پانی بہانا کافی ہے؟​


425- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ح وَأَنْبَأَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ صُرَدٍ يُحَدِّثُ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُكِرَ عِنْدَهُ الْغُسْلُ، فَقَالَ: "أَمَّا أَنَا، فَأُفْرِغُ عَلَى رَأْسِي ثَلاثًا" لَفْظُ سُوَيْدٍ.
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۵۱ (صحیح)
۴۲۵- جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے سامنے غسل (جنابت) کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''رہا میں تومیں اپنے سرپر تین مرتبہ پانی ڈالتا ہوں''۔
یہ راوی سوید کے الفاظ ہیں۔


426- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ، شُعْبَةَ، عَنْ مُخَوَّلٍ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ أَفْرَغَ عَلَى رَأْسِهِ ثَلاثًا۔
* تخريج: خ/الغسل ۴ (۲۵۵)، (تحفۃ الأشراف ۲۶۴۲)، حم۳/۲۹۸، وقد أخرجہ: م/الحیض ۱۱ (۳۲۹)، نحوہ (صحیح)
۴۲۶- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب غسل کرتے تو اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہاتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
21-بَاب الْعَمَلِ فِي الْغُسْلِ مِنْ الْحَيْضِ
۲۱-باب: حیض کے غسل کے طریقہ کا بیان​


427- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ أَغْتَسِلُ عِنْدَ الطُّهُورِ؟ قَالَ: " خُذِي فِرْصَةً مُمَسَّكَةً فَتَوَضَّئِي بِهَا " قَالَتْ: كَيْفَ أَتَوَضَّأُ بِهَا؟ قَالَ: " تَوَضَّئِي بِهَا "، قَالَتْ: كَيْفَ أَتَوَضَّأُ بِهَا؟، قَالَتْ: ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّحَ وَأَعْرَضَ عَنْهَا، فَفَطِنَتْ عَائِشَةُ لِمَا يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَتْ: فَأَخَذْتُهَا وَجَبَذْتُهَا إِلَيَّ، فَأَخْبَرْتُهَا بِمَا يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۵۲ (صحیح)
۴۲۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے سوال کیا: اللہ کے رسول! میں طہارت کے وقت کیسے غسل کروں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم مشک کا ایک پھاہا لو، اور اس سے پاکی حاصل کرو''، اس نے کہا: میں اس سے کیسے پاکی حاصل کروں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس سے پاکی حاصل کرو''، اس نے(پھر) عرض کیا: میں اس سے کیسے پاکی حاصل کروں؟ پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سبحان اللہ کہا، اور اس سے اپنا رخ پھیر لیا، عائشہ رضی اللہ عنہا اس بات کو سمجھ گئیں جو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم بتانا چاہ رہے تھے، آپ کہتی ہیں:تو میں نے اسے پکڑ کر اپنی طرف کھینچ لیا، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جو چاہ رہے تھے اسے بتایا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
22-بَاب الْغُسْلُ مَرَّةً وَاحِدَةً
۲۲-باب: غسل میں اعضاء کو ایک ایک بار دھونے کا بیان​


428- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَتْ: اغْتَسَلَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْجَنَابَةِ، فَغَسَلَ فَرْجَهُ، وَدَلَكَ يَدَهُ بِالأَرْضِ أَوْ الْحَائِطِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئَهُ لِلصَّلاةِ، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَى رَأْسِهِ وَسَائِرِ جَسَدِهِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۵۴ (صحیح)
۴۲۸- ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے جنابت کا غسل کیا، تو آپ نے اپنی شرم گاہ کو دھویا، اور زمین یا دیوار پر اپنا ہاتھ رگڑا، پھر صلاۃ کے وضو کی طرح وضو کیا، پھر اپنے سر اور پورے جسم پر پانی بہایا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: چوں کہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے پانی بہانے کے متعلق دو یا تین بار کا ذکر نہیں کیا ہے، اس لیے ایک بار ہی سمجھا جائے گا، کیوں کہ یہی اصول ہے، لیکن یہ وجوب کی حد تک ہے، دو یا تین بار بھی دھویا جا سکتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
23- بَاب اغْتِسَالِ النُّفَسَائِ عِنْدَ الإِحْرَامِ
۲۳-باب: احرام باندھنے کے وقت نفاس والی عورتوں کے غسل کا بیان​


429 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ: أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ لِخَمْسٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْقَعْدَةِ وَخَرَجْنَا مَعَهُ، حَتَّى إِذَا أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلَدَتْ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَيْسٍ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، فَأَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : كَيْفَ أَصْنَعُ؟ فَقَالَ: " اغْتَسِلِي، ثُمَّ اسْتَثْفِرِي، ثُمَّ أَهِلِّي "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۹۲ (صحیح)
۴۲۹- محمد(باقر)کہتے ہیں: ہم لوگ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کے پاس آئے، اور ہم نے ان سے حجۃ الوداع کے متعلق دریافت کیا، تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم پچیس ذی قعدہ کو (مدینہ سے) نکلے، ہم آپ کے ساتھ تھے، یہاں تک کہ جب آپ ذوالحلیفہ آئے تو اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے محمد بن ابوبکر کو جنا، تو انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھوایا کہ میں کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: ''تم غسل کر لو، پھر لنگوٹ باندھ لو، پھر(احرام باندھ کر) لبیک پکارو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
24-بَاب تَرْكِ الْوُضُوءِ بَعْدَ الْغُسْلِ
۲۴-باب: غسل کرنے کے بعد وضو نہ کرنے کا بیان​


430- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا: حَسَنٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، ح وَأَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا يَتَوَضَّأُ بَعْدَ الْغُسْلِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۵۳ (صحیح)
۴۳۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم غسل کے بعد وضو نہیں کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
25- بَابُ الطَّوَافِ عَلَى النِّسَاءِ فِي غُسْلٍ وَاحِدٍ
۲۵-باب: ایک ہی غسل میں ساری عورتوں کے پاس جانے کا بیان​


431 - أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ بِشْرٍ - وَهُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ - قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: كُنْتُ أُطَيِّبُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَيَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ، ثُمَّ يُصْبِحُ مُحْرِمًا يَنْضَخُ طِيبًا۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۴۱۷ (صحیح)
۴۳۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو خوشبو لگاتی تھی، پھر آپ اپنی بیویوں کے پاس جاتے ۱؎ پھر آپ محرم ہو کر صبح کرتے، اور آپ کے جسم سے خوشبو پھوٹتی ہوتی ۲؎۔
وضاحت ۱؎: اس سے کنایہ جماع کی طرف ہے۔
وضاحت ۲؎: باب پر استدلال اس طرح سے ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم ہر بیوی سے جماع کے بعد الگ الگ غسل کرتے تو جسم پر خوشبو کا اثر باقی نہ رہتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
26 -بَاب التَّيَمُّمِ بِالصَّعِيدِ
۲۶-باب: مٹی سے تیمم کرنے کا بیان​


432- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سَيَّارٌ، عَنْ يَزِيدَ الْفَقِيرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أُعْطِيتُ خَمْسًا، لَمْ يُعْطَهُنَّ أَحَدٌ قَبْلِي: نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ، وَجُعِلَتْ لِي الأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا، فَأَيْنَمَا أَدْرَكَ الرَّجُلَ مِنْ أُمَّتِي الصَّلاةَ يُصَلِّي، وَأُعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ وَلَمْ يُعْطَ نَبِيٌّ قَبْلِي، وَبُعِثْتُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً، وَكَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً "۔
* تخريج: خ/التیمم ۱ (۳۳۵)، والصلاۃ ۵۶ (۴۳۸)، م/المساجد ۳ (۵۲۱)، (تحفۃ الأشراف ۳۱۳۹)، حم۳/۳۰۴، دي/الصلاۃ ۱۱۱(۱۴۲۹)، ویأتي عند المؤلف (برقم ۷۳۷)مختصر اعلی قولہ: '' جعلت لي الأرض مسجدا''الخ (صحیح)
۴۳۲- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں ۱؎: ایک مہینہ کی مسافت پر رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے ۲؎، میرے لیے پوری روئے زمین مسجد اور پاکی کا ذریعہ بنا دی گئی ہے، تومیری امت کا کوئی فرد جہاں بھی صلاۃ کا وقت پالے، صلاۃ پڑھ لے، اور مجھے شفاعت (عظمیٰ) عطا کی گئی ہے، یہ چیز مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئی، اور میں سارے انسانوں کی طرف(رسول بنا کر) بھیجا گیا ہوں، اور(مجھ سے پہلے) نبی خاص اپنی قوم کے لیے بھیجے جاتے تھے ''۔
وضاحت ۱؎: آگے جو تفصیل بیان کی گئی ہے اس میں صرف چار کا ذکرہے، پانچویں خصوصیت کا ذکر نہیں، اور وہ مال غنیمت کا حلال کیا جانا ہے جو سابقہ امتوں کے لیے حلال نہیں تھا، صرف رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور آپ کی امت کے لیے اسے حلال کیا گیا ہے۔
وضاحت ۲؎: یعنی میرا دشمن ایک مہینہ کی مسافت پر ہو تبھی سے میرا رعب اس کے دل میں پیدا ہو جاتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
27-بَابُ التَّيَمُّمِ لِمَنْ يَجِدُ الْمَائَ بَعْدَ الصَّلاةِ
۲۷-باب: تیمم سے صلاۃ پڑھنے کے بعد اگر پانی مل جائے تو کیا حکم ہے؟​


433- أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ نَافِعٍ، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَجُلَيْنِ تَيَمَّمَا وَصَلَّيَا، ثُمَّ وَجَدَا مَائً فِي الْوَقْتِ، فَتَوَضَّأَ أَحَدُهُمَا وَعَادَ لِصَلاتِهِ مَا كَانَ فِي الْوَقْتِ، وَلَمْ يُعِدْ الآخَرُ، فَسَأَلا النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ لِلَّذِي لَمْ يُعِدْ: " أَصَبْتَ السُّنَّةَ وَأَجْزَأَتْكَ صَلاتُكَ " وَقَالَ لِلآخَرِ: " أَمَّا أَنْتَ، فَلَكَ مِثْلُ سَهْمِ جَمْعٍ "۔
* تخريج: د/الطھارۃ ۱۲۸ (۳۳۸، ۳۳۹)مرسلاً، دي/الطھارۃ ۶۵ (۷۷۱)، (تحفۃ الأشراف ۴۱۷۶) (صحیح)
(اس کا مرسل ہونا ہی زیادہ صحیح ہے، کیوں کہ ابن نافع کے حفظ میں تھوڑی سی کمی ہے، اور دیگر ثقات نے اس کو مرسل ہی روایت کیا ہے)
۴۳۳- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے تیمم کر کے صلاۃ پڑھ لی، پھر انہیں وقت کے اندر ہی پانی مل گیا، تو ان میں سے ایک شخص نے وضو کر کے وقت کے اندر صلاۃ دوبارہ پڑھ لی، اور دوسرے نے صلاۃ نہیں دہرائی، ان دونوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے اس کے متعلق سوال کیا، تو آپ نے اس شخص سے جس نے صلاۃ نہیں لوٹائی تھی فرمایا:'' تم نے سنت کے موافق عمل کیا، اور تمہاری صلاۃ تمھیں کفایت کر گئی''، اور دوسرے سے فرمایا:'' رہے تم تو تمہارے لیے دوہرا اجرہے ''۔


434- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِيرَةُ وَغَيْرُهُ عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رَجُلَيْنِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۴۳۴- عطا بن یسار سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے۔۔۔۔۔، پھر یہی حدیث بیان کی۔


435- أَخْبَرَنَا مُحَمّدُ بْنُ عَبْدَ الأعْلى، أَناَ خَالِدُ، ثَنَا شُعْبَةُ أَنْ مَخَارَقًا أَخْبَرَهُمْ عَنْ طَارِقٍ بْنِ شِهَابٍ؛ أنْ رَجُلاً أَجْنَبَ، فَلَمْ يُصَلِّ، فَأتَى النَّبِىُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: "أَصَبْتُ"، فَأَجْنَبَ رَجُلٌ آخَرٌ، فَتَيَّمَمَ وَصَلّى، فَقَالَ: نَحْواً مِمَّا قَالَ للآَخَرَ، يَعْنِى: أَصَبْتُ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۵ (صحیح الإسناد)
۴۳۵- طارق بن شہاب سے روایت ہے کہ ایک شخص جنبی ہو گیا، تو اس نے صلاۃ نہیں پڑھی اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم نے ٹھیک کیا''، پھر ایک دوسرا آدمی جنبی ہوا، تو اس نے تیمم کیا، اور صلاۃ پڑھ لی، تو آپ نے اس سے بھی اسی طرح کی بات کہی جو آپ نے دوسرے سے کہی تھی یعنی تم نے ٹھیک کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
28-بَاب الْوُضُوءِ مِنْ الْمَذْيِ
۲۸-باب: مذی نکلنے سے وضو کرنے کا بیان​


436- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: تَذَاكَرَ عَلِيٌّ وَالْمِقْدَادُ وَعَمَّارٌ، فَقَالَ عَلِيٌّ: إِنِّي امْرُؤٌ مَذَّائٌ، وَإِنِّي أَسْتَحِي أَنْ أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَكَانِ ابْنَتِهِ مِنِّي، فَيَسْأَلُهُ أَحَدُكُمَا، فَذَكَرَ لِي أَنَّ أَحَدَهُمَا -وَنَسِيتُهُ- سَأَلَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " ذَاكَ الْمَذْيُ، إِذَا وَجَدَهُ أَحَدُكُمْ، فَلْيَغْسِلْ ذَلِكَ مِنْهُ، وَلْيَتَوَضَّأْ وُضُوئَهُ -لِلصَّلاةِ-، أَوْ كَوُضُوءِ الصَّلاةِ- "۔
* تخريج: م/الحیض ۴ (۳۰۳)، (تحفۃ الأشراف ۱۰۱۹۵)، حم۱/۱۱۰، وعبداللہ بن أحمد، ویأتی عندالمؤلف برقم (۴۳۷، ۴۳۹، ۴۴۰) (صحیح الإسناد)
۴۳۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ علی، مقداد اور عمار رضی اللہ عنہم نے آپس میں بات کی، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ایک ایسا آدمی ہوں جسے بہت مذی آتی ہے اور میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے(اس کے بارے میں)پوچھنے سے شرماتا ہوں، اس لیے کہ آپ کی صاحبزادی میرے عقد نکاح میں ہیں، تو تم دونوں میں سے کوئی آپ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھے(عطاء کہتے ہیں:)ابن عباس رضی اللہ عنہا نے مجھ سے ذکر کیا کہ ان دونوں میں سے ایک نے(میں اس کا نام بھول گیا) آپ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ مذی ہے، جب تم میں سے کوئی اسے پائے تو اسے اپنے جسم سے دھو لے، اور صلاۃ کے وضو کی طرح وضو کرے ''، (راوی کوشک ہے''وضوئه للصلاة''کہایا'' كوضوء الصلاة''کہا)۔
(28 م1)الاخْتِلاَفُ عَلىَ سُلِيْمَانَ
(۲۸ م ۱)سلیمان الاعمش سے روایت میں ان کے تلامذہ کے اختلاف کا بیان ۱؎


437- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الأَعْمَشُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنْتُ رَجُلا مَذَّائً، فَأَمَرْتُ رَجُلاً، فَسَأَلَ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ: " فِيهِ الْوُضُوءُ "۔
* تخريج: انظرما قبلہ (صحیح)
۴۳۷- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک ایسا آدمی تھا جسے بہت مذی آتی تھی، تومیں نے ایک آدمی کو حکم دیا، تو اس نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے دریافت کیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس میں وضو ہے ''۔


438- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ الأَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُنْذِرًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: اسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمَذْيِ، مِنْ أَجْلِ فَاطِمَةَ، فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: " فِيهِ الْوُضُوءُ "
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۷ (صحیح)
۴۳۸- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مذی کے متعلق رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھنے میں فاطمہ کی وجہ سے شرما رہا تھا، تومیں نے مقداد کو حکم دیا، انہوں نے پوچھا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اس میں وضو ہے''۔
وضاحت ۱؎: مؤلف کا مقصود اس حدیث کی روایت کے سلسلہ میں سلیمان الاعمش کے تلامذہ کے باہمی اختلاف کو واضح کرنا ہے کہ یہی حدیث محمد بن حاتم کی سند میں عبیدہ نے اسے بواسطہ اعمش عن حبیب بن ابی ثابت عن سعید بن جبیر عن ابن عباس عن علی اور بعد والی حدیث محمد بن عبدالٔا علی کی سند میں شعبہ نے بواسطہ اعمش عن منذرعن محمد بن علی عن علی روایت کیا ہے۔
(28 م2)الاخْتِلافُ عَلَى بُكَيْرٍ
(۲۸ م۲) بکیر سے روایت میں ان کے تلامذہ کے اختلاف کا بیان ۱؎


439- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ - وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا - أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَرْسَلْتُ الْمِقْدَادَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ عَنْ الْمَذْيِ، فَقَالَ: "تَوَضَّأْ، وَانْضَحْ فَرْجَكَ "٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَانِ: مَخْرَمَةُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ شَيْئًا۔
* تخريج: انظر رقم: ۴۳۶ (صحیح بما قبلہ وبما بعدہ)
(مخرمہ کا اپنے باپ ''بکیر'' سے سماع نہیں ہے)
۴۳۹- علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے مقداد کو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا کہ وہ (جا کر)آپ سے مذی کے متعلق پوچھیں، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' وضو کر لو، اور اپنی شرم گاہ پر پانی چھڑک لو ''۔
٭ابوعبدالرحمن (امام نسائی) کہتے ہیں: راوی مخرمہ نے اپنے باپ سے کچھ نہیں سنا ہے۔


440- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: أَرْسَلَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الْمِقْدَادَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ عَنْ الرَّجُلِ يَجِدُ الْمَذْيَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يَغْسِلُ ذَكَرَهُ، ثُمَّ لِيَتَوَضَّأْ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۳۶، و بإرسالہ تفرد المؤلف۔
(''سلیمان بن یسار'' اور ''علی رضی اللہ عنہ '' کے درمیان سند میں انقطاع ہے) (صحیح بما قبلہ وبما بعدہ)
۴۴۰- سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے مقداد کو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا کہ وہ آپ سے اس آدمی کے بارے میں پوچھیں جو مذی پاتا ہو، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' وہ اپنی شرم گاہ دھو لے، پھر وضو کر لے ''۔


441- أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قُرِئَ عَلَى مَالِكٍ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ الْمِقْدَادِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَمَرَهُ أَنْ يَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الرَّجُلِ إِذَا دَنَا مِنْ الْمَرْأَةِ، فَخَرَجَ مِنْهُ الْمَذْيُ، فَإِنَّ عِنْدِي ابْنَتَهُ وَأَنَا أَسْتَحْيِي أَنْ أَسْأَلَهُ، فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: " إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ فَلْيَنْضَحْ فَرْجَهُ، وَلْيَتَوَضَّأْ وَضُوئَهُ لِلصَّلاةِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۵۶ (صحیح)
۴۴۱- مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اس آدمی کے متعلق پوچھیں کہ جب وہ عورت سے قریب ہوتا ہو تو اسے مذی نکل آتی ہو، چونکہ میرے عقد نکاح میں آپ کی صاحبزادی ہیں اس لیے میں پوچھنے سے شرما رہا ہوں، تو انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب تم میں سے کوئی اسے پائے تو اسے چاہیے کہ اپنی شرم گاہ پر پانی چھڑک لے، اور اپنی صلاۃ کے وضو کی طرح وضو کر لے ''۔
وضاحت ۱؎: پہلی حدیث میں مخرمہ بن بکیر نے اسے بواسطہ بکیر عن سلیمان بن یسار عن ابن عباس روایت کیا ہے، اور اس میں شرمگاہ پر پانی چھڑکنے کا ذکرہے، اور دوسری حدیث میں لیث بن سعد نے بکیر عن سلیمان بن یسار مرسلاً بغیر ابن عباس کے واسطہ کے روایت کیا ہے، اور اس میں شرمگاہ کے دھونے کا ذکرہے، تیسری روایت کی سند میں بکیر کا ذکر نہیں ہے، غالباً مصنف نے اسے نضح والی روایت کی تائید میں یا دونوں روایتوں کی تقویت کے لئے ذکر کیا ہے کیونکہ ان دونوں روایتوں میں انقطاع ہے، پہلی میں اس لئے کہ مخرمہ کا سماع اپنے باپ سے نہیں اور دوسری مرسل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
29- بَاب الأَمْرِ بِالْوُضُوءِ مِنْ النَّوْمِ
۲۹-باب: نیند کی وجہ سے وضو کا حکم​


442- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنْ اللَّيْلِ، فَلا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي الإِنَائِ حَتَّى يُفْرِغَ عَلَيْهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاثًا، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ؟ "
* تخريج: ت/الطہارۃ۱۹(۲۴)، ق/الطہارۃ۴۰(۳۹۳)، (تحفۃ الأشراف ۱۳۱۸۹) (صحیح)
۴۴۲- سعیدبن مسیب کہتے ہیں: مجھ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی رات میں اٹھے تو اپنا ہاتھ برتن میں داخل نہ کرے، یہاں تک کہ دو یا تین مرتبہ اس پر پانی ڈال لے، کیونکہ وہ نہیں جانتاکہ اس کا ہاتھ رات میں کہاں کہاں رہا ''۔


443- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَصَلَّى، ثُمَّ اضْطَجَعَ وَرَقَدَ، فَجَائَهُ الْمُؤَذِّنُ، فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ، مُخْتَصَرٌ۔
* تخريج: خ/الوضوء ۵ (۱۳۸)، ۳۶ (۱۸۳)، والأذان ۵۸ (۶۹۸)، ۷۷ (۷۲۶)، ۱۶۱ (۸۵۹)، م/المسافرین ۲۶ (۷۶۳)، ت/الصلاۃ۵۷(۲۳۲)، ق/الطہارۃ۴۸(۴۲۳)، حم۱/۲۲۰، ۲۳۴، ۲۴۴، ۲۸۳، ۲۳۰ ویأتي عند المؤلف برقم: ۶۷۸، ویأتی عند المؤلف برقم: ۸۰۷، (تحفۃ الأشراف ۶۳۵۶)، وقد أخرجہ: د/الصلاۃ ۳۱۶ (۱۳۶۴) (صحیح)
۴۴۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ ایک رات صلاۃ پڑھی تو میں (جا کر) آپ کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے اپنی داہنی طرف کر لیا، اور صلاۃ ادا کی، پھر لیٹے اور سو گئے اتنے میں مؤذن آپ کے پاس آیا(اس نے آپ کو جگایا)تو آپ نے (جا کر)صلاۃ پڑھی، اور وضو نہیں کیا ۱؎ روایت مختصرہے۔
وضاحت ۱؎: نیند خود بنفسہ ناقض وضو نہیں ہے، وہ صرف ہوا وغیرہ کے خارج ہو نے کا مظنہ ہے، اور یہ مظنہ نبی صلی الله علیہ وسلم کے حق میں موثر نہیں کیونکہ آپ کا دل ہمیشہ بیدار رہتا تھا سوتا نہیں تھا، اس لئے ایسا نہیں ہو سکتاکہ کوئی چیز خارج ہو اور آپ کو اس کا احساس نہ ہو سکے، یہ آپ کے خصائص میں سے ہے۔


444 - أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ فِي صَلاتِهِ، فَلْيَنْصَرِفْ، وَلْيَرْقُدْ "۔
* تخريج: خ/الوضوء ۵۳ (۲۱۳)، حم۳/۱۰۰، ۱۴۲، ۱۵۰، ۲۵۰، (تحفۃ الأشراف ۹۵۳) (صحیح)
۴۴۴- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب تم میں سے کوئی اپنی صلاۃ میں اونگھے تو وہ لوٹ جائے، اور(جا کر) سو جائے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ نیند کے غلبہ سے اس کا وضو ٹوٹ سکتا ہے، اور صلاۃ باطل ہو سکتی ہے۔
 
Top