38-الرُّخْصَةُ فِي الْجُلُوسِ فِيهِ وَالْخُرُوجِ مِنْهُ بِغَيْرِ صَلاةٍ
۳۸-باب: بغیر صلاۃ پڑھے مسجد میں بیٹھنے اور اس سے نکلنے کی رخصت کا بیان
732- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَأَخْبَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَانِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ كَعْبٍ قَالَ: سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ حَدِيثَهُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، قَالَ: وَصَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَادِمًا، وَكَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ بَدَأَ بِالْمَسْجِدِ، فَرَكَعَ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ جَلَسَ لِلنَّاسِ، فَلَمَّا فَعَلَ ذَلِكَ جَائَهُ الْمُخَلَّفُونَ، فَطَفِقُوا يَعْتَذِرُونَ إِلَيْهِ وَيَحْلِفُونَ لَهُ، وَكَانُوا بِضْعًا وَثَمَانِينَ رَجُلا، فَقَبِلَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلانِيَتَهُمْ، وَبَايَعَهُمْ، وَاسْتَغْفَرَ لَهُمْ، وَوَكَّلَ سَرَائِرَهُمْ إِلَى اللَّهِ -عَزَّ وَجَلَّ-، حَتَّى جِئْتُ، فَلَمَّا سَلَّمْتُ تَبَسَّمَ تَبَسُّمَ الْمُغْضَبِ، ثُمَّ قَالَ: "تَعَالَ"، فَجِئْتُ حَتَّى جَلَسْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ لِي: "مَا خَلَّفَكَ؟ أَلَمْ تَكُنِ ابْتَعْتَ ظَهْرَكَ؟ "، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي وَاللَّهِ لَوْ جَلَسْتُ عِنْدَ غَيْرِكَ مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا لَرَأَيْتُ أَنِّي سَأَخْرُجُ مِنْ سَخَطِهِ، وَلَقَدْ أُعْطِيتُ جَدَلاً، وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتُ لَئِنْ حَدَّثْتُكَ الْيَوْمَ حَدِيثَ كَذِبٍ لِتَرْضَى بِهِ عَنِّي لَيُوشَكُ أَنَّ اللَّهَ -عَزَّ وَجَلَّ- يُسْخِطُكَ عَلَيَّ، وَلَئِنْ حَدَّثْتُكَ حَدِيثَ صِدْقٍ تَجِدُ عَلَيَّ فِيهِ، إِنِّي لأَرْجُو فِيهِ عَفْوَ اللَّهِ، وَاللَّهِ! مَا كُنْتُ قَطُّ أَقْوَى وَلا أَيْسَرَ مِنِّي حِينَ تَخَلَّفْتُ عَنْكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَمَّا هَذَا، فَقَدْ صَدَقَ، فَقُمْ حَتَّى يَقْضِيَ اللَّهُ فِيكَ " فَقُمْتُ، فَمَضَيْتُ. مُخْتَصَرٌ۔
* تخريج: خ/الجہاد ۱۹۸ (۳۰۸۸) ، م/المسافرین ۱۲ (۷۱۶) ، د/الجہاد ۱۷۳ (۲۷۷۳) ، ۱۷۸ (۲۷۸۱) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۳۲) ، وقد أخرجہ: ت/التفسیر ۱۰ (۳۱۰۲) ، حم۳/۴۵۵، ۴۵۷، ۴۵۹ و ۶/۳۸۸ (کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث کی مفصل تخریج کے لیے حدیث رقم: (۳۴۵۱) کی تخریج دیکھئے، یہاں باب کی مناسبت سے متن اور تخریج میں اختصار سے کام لیا گیا ہے) (صحیح)
۷۳۲- عبد اللہ بن کعب کہتے ہیں کہ میں نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ اپنا وہ واقعہ بیان کررہے تھے جب وہ غزوہ ٔ تبوک میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے تھے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صبح کو تشریف لائے، اور جب آپ صلی الله علیہ وسلم سفر سے واپس آتے تو پہلے مسجد جاتے اور اس میں دو رکعت صلاۃ پڑھتے، پھر لوگوں سے ملنے کے لئے بیٹھتے، جب آپ صلی الله علیہ وسلم نے ایسا کر لیا تو جنگ سے پیچھے رہ جانے والے لوگ آپ کے پاس آئے، آپ سے معذرت کرنے لگے، اور آپ کے سامنے قسمیں کھانے لگے، وہ اسّی سے کچھ زائد لوگ تھے تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان کے ظاہری بیان کو قبول کر لیا، اور ان سے بیعت کر لی، اور ان کے لیے مغفرت کی دعا کی، اور ان کے دلوں کے راز کو اللہ عزوجل کے سپرد کر دیا، یہاں تک کہ میں آیا تو جب میں نے سلام کیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم مجھے دیکھ کر مسکرائے جیسے کوئی غصہ میں مسکراتا ہے، پھر فرمایا: ''آ جاؤ! '' چنانچہ میں آکر آپ کے سامنے بیٹھ گیا ۱؎، تو آپ نے مجھ سے پوچھا: ''تم کیوں پیچھے رہ گئے تھے؟ کیا تم نے اپنی سواری خرید نہیں لی تھی؟ '' میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم اگر میں آپ کے علاوہ کسی اور کے پاس ہوتا تو میں اس کے غصہ سے اپنے آپ کو یقینا بچا لیتا، مجھے باتیں بنانی خوب آتی ہے لیکن اللہ کی قسم، میں جانتا ہوں کہ اگر آپ کو خوش کرنے کے لئے میں آج آپ سے جھوٹ موٹ کہہ دوں تو قریب ہے کہ جلد ہی اللہ تعالیٰ آپ کو مجھ سے ناراض کر دے، اور اگر میں آپ سے سچ سچ کہہ دوں تو آپ مجھ پر ناراض تو ہوں گے لیکن مجھے امید ہے کہ اللہ مجھے معاف کر دے گا، اللہ کی قسم جب میں آپ سے پیچھے رہ گیا تھا تو اس وقت میں زیادہ طاقت ور اور زیادہ مال والا تھا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''رہا یہ شخص تو اس نے سچ کہا، اٹھو چلے جاؤ یہاں تک کہ اللہ آپ کے بارے میں کوئی فیصلہ کر دے''، چنانچہ میں اٹھ کر چلا آیا، یہ حدیث لمبی ہے یہاں مختصراً منقول ہے۔
وضاحت ۱؎: مؤلف نے اسی سے باب پر استدلال کیا ہے، یعنی: کعب رضی اللہ عنہ بغیر تحیۃ المسجد پڑھے بیٹھ گئے، پھر اٹھ کر چلے گئے، رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ان کو تحیۃ المسجد پڑھنے کا حکم نہیں دیا، لیکن یہ بعض حالات کے لیے ہے۔