• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
3- بَاب اسْتِبَانَةِ الْخَطَإِ بَعْدَ الاجْتِهَادِ
۳-باب: کو شش اور اجتہاد کے بعد قبلہ کے غلط ہو جانے کا بیان​


746- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: بَيْنَمَا النَّاسُ بِقُبَائَ فِي صَلاةِ الصُّبْحِ جَائَهُمْ آتٍ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ، وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ، فَاسْتَقْبِلُوهَا، وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّامِ فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْكَعْبَةِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم : ۴۹۴ (صحیح)
۷۴۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ لوگ مسجد قباء میں فجر کی صلاۃ پڑھ رہے تھے کہ اسی دوران ایک آنے والا آیا، اور اس نے کہا: آج رات رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم پر کچھ قرآن نازل ہوا ہے، اور آپ کو حکم دیا گیا ہے کہ آپ قبلہ (کعبہ) کی طرف رخ کریں، تو ان لوگوں نے کعبہ کی طرف رخ کر لیا، اور حال یہ تھا کہ ان کے چہرے شام کی طرف تھے تو وہ کعبہ کی طرف (جنوب کی طرف) گھوم گئے ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : مطلب یہ ہے کہ تحری اور اجتہاد کے بعد آدمی صلاۃ شروع کرے پھر صلاۃ کے دوران ہی اسے غلط سمت میں صلاۃ پڑھنے کا علم ہو جائے تو اپنا رخ پھیر کر صحیح سمت کی طرف کر لے، اور لا علمی میں جو حصہ پڑھ چکا ہے اسے دوبارہ لوٹانے کی ضرورت نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
4- سُتْرَةُ الْمُصَلِّي
۴-باب: مصلی کے سترہ کا بیان​


747- أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ عَنْ سُتْرَةِ الْمُصَلِّي، فَقَالَ: " مِثْلُ مُؤْخِرَةِ الرَّحْلِ "۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۷ (۵۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۹۵) (صحیح)
۷۴۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے غزوہ تبوک میں مصلی کے سترہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: '' یہ کجاوہ کی پچھلی لکڑی کی طرح کی بھی کوئی چیز ہو سکتی ہے''۔


748- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كَانَ يَرْكُزُ الْحَرْبَةَ، ثُمَّ يُصَلِّي إِلَيْهَا۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۹۲ (۴۹۸)، وقد أخرجہ: (تحفۃ الأشراف: ۸۱۷۲)، حم۲/۱۳، ۱۸، ۱۴۲، دي/الصلاۃ ۱۲۴ (۱۴۵۰) (صحیح)
۷۴۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم (اپنے سامنے) نیزہ گاڑ تے تھے، پھر اس کی طرف (رخ کر کے) صلاۃ پڑھتے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : کھلا میدان ہو یا بند مکان، حتی کہ مسجد میں بھی امام اور منفرد سب کے لیے سترہ فرض ہے، مساجد میں دیوار، کھمبا یا کسی آدمی ہی کو سہی سترہ بنا لے، تو وہ آدمی اس کی صلاۃ ختم ہونے تک اس کے سامنے بیٹھا رہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
5- الأَمْرُ بِالدُّنُوِّ مِنْ السُّتْرَةِ
۵-باب: سترہ سے قریب رہنے کا حکم​


749- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى سُتْرَةٍ، فَلْيَدْنُ مِنْهَا، لاَ يَقْطَعَ الشَّيْطَانُ عَلَيْهِ صَلاتَهُ "۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۰۷ (۶۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۴۸)، حم۴/۲ (صحیح)
۷۴۹- سہل بن ابو حثمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب تم میں سے کوئی سترہ کی طرف (رخ کر کے) صلاۃ پڑھے، تو اس سے قریب رہے کہ شیطان اس کی صلاۃ باطل نہ کر سکے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
6-مِقْدَارُ ذَلِكَ
۶-باب: سترہ سے کتنے فاصلہ پر کھڑا ہو؟​


750- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْكَعْبَةَ هُوَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَبِلالٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْحَجَبِيُّ، فَأَغْلَقَهَا عَلَيْهِ، قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ: فَسَأَلْتُ بِلالاً حِينَ خَرَجَ: مَاذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ: جَعَلَ عَمُودًا عَنْ يَسَارِهِ وَعَمُودَيْنِ عَنْ يَمِينِهِ وَثَلاثَةَ أَعْمِدَةٍ وَرَائَهُ - وَكَانَ الْبَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ - ثُمَّ صَلَّى، وَجَعَلَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِدَارِ نَحْوًا مِنْ ثَلاَثَةِ أَذْرُعٍ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۹۳ (صحیح)
۷۵۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ، اسامہ بن زید، بلال اور عثمان بن طلحہ حجبی رضی اللہ عنہم چاروں خانہ کعبہ میں داخل ہوئے، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے دروازہ بند کر لیا، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جب وہ لوگ نکلے تو میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا : رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے (کعبہ کے اندر) کیا کیا؟ تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے ایک کھمبا اپنے بائیں طرف کیا، دو کھمبے اپنے دائیں طرف، اور تین کھمبے اپنے پیچھے، (ان دنوں خانہ کعبہ چھ ستونوں پر تھا) پھر آپ نے صلاۃ پڑھی، اور اپنے اور دیوار کے درمیان تقریباً تین ہاتھ کا فاصلہ رکھا ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : یعنی مصلی اپنے اور سترہ کے درمیان اتنا ہی فاصلہ رکھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
7- ذِكْرُ مَا يَقْطَعُ الصَّلاةَ وَمَا لا يَقْطَعُ إِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي سُتْرَةٌ
۷-باب: مصلی کے سامنے سترہ نہ ہو تو کون سی چیز صلاۃ توڑ دیتی ہے اور کون سی نہیں توڑ تی؟​


751- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ قَائِمًا يُصَلِّي، فَإِنَّهُ يَسْتُرُهُ - إِذَا كَانَ بَيْنَ يَدَيْهِ - مِثْلُ آخِرَةِ الرَّحْلِ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيْهِ مِثْلُ آخِرَةِ الرَّحْلِ، فَإِنَّهُ يَقْطَعُ صَلاتَهُ الْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ وَالْكَلْبُ الأَسْوَدُ"، قُلْتُ: مَا بَالُ الأَسْوَدِ مِنْ الأَصْفَرِ مِنْ الأَحْمَرِ، فَقَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا سَأَلْتَنِي، فَقَالَ: " الْكَلْبُ الأَسْوَدُ شَيْطَانٌ "۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۵۰ (۵۰۱)، د/فیہ ۱۱۰ (۷۰۲)، ت/فیہ ۱۳۷ (۳۳۸)، ق/إقامۃ ۳۸ (۹۵۲) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۳۹)، حم۵/۱۴۹، ۱۵۱، ۱۵۵، ۱۵۸، ۱۶۰، ۱۶۱، دي/الصلاۃ ۱۲۸ (۱۴۵۴) (صحیح)
۷۵۱- ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی کھڑا ہو کر صلاۃ پڑھ رہا ہو تو جب اس کے سامنے کجاوے کی پچھلی لکڑی جیسی کوئی چیز ہو تو وہ اس کے لئے سترہ ہو جائے گی، اور اگر کجاوہ کی پچھلی لکڑی کی طرح کوئی چیز نہ ہو تو عورت، گدھا اور کالا کتا اس کی صلاۃ باطل کر دے گا'' ۱؎۔
عبداللہ بن صامت کہتے ہیں کہ میں نے ابو ذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: پیلے اور لال رنگ کے مقابلہ میں کالے (کتے) کی کیا خصوصیت ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا : جس طرح آپ نے مجھ سے پوچھا ہے میں نے بھی یہی بات رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھی تھی تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کالا کتا شیطان ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : بعض لوگوں نے اسے ظاہر پر محمول کیا ہے، اور کہا ہے کہ ان چیزوں کے گزرنے سے واقعی صلاۃ باطل ہو جائے گی، لیکن جمہور نے اس کی تاویل کی ہے اور کہا ہے کہ باطل ہونے سے مراد صلاۃ میں نقص ہے کیونکہ ان چیزوں کی وجہ سے دل صلاۃ کی طرف پوری طرح سے متوجہ نہیں ہو سکے گا اور صلاۃ کے خشوع وخضوع میں فرق آ جائے گا، اور کچھ لوگوں نے اس روایت ہی کو منسوخ مانا ہے۔
وضاحت ۲؎ : بعض لوگوں نے اسے حقیقت پر محمول کیا ہے اور کہا ہے کہ شیطان کا لے کتے کی شکل اختیار کر لیتا ہے، اور بعض لوگوں نے کہا کہ وہ دوسرے کتوں کے بالمقابل زیادہ ضرر رساں ہوتا ہے اس لئے اسے شیطان کہا گیا ہے (واللہ اعلم) ۔


752- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ وَهِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ : قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ زَيْدٍ: مَا يَقْطَعُ الصَّلاةَ؟ قَالَ : كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ: الْمَرْأَةُ الْحَائِضُ وَالْكَلْبُ. ٭قَالَ يَحْيَى: رَفَعَهُ شُعْبَةُ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۱۰ (۷۰۳)، ق/إقامۃ ۳۸ (۹۴۹)، حم۱/۴۳۷، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۷۹)، (من طریق شعبۃ مرفوعاً) (صحیح)
۷۵۲- قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن زید سے پوچھا : کون سی چیز صلاۃ کو باطل کر دیتی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہم کہتے تھے : حائضہ عورت اور کتا۔
٭یحییٰ بن سعید کہتے ہیں کہ شعبہ نے اسے مرفوعاً روایت کیا ہے۔


753- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جِئْتُ أَنَا وَالْفَضْلُ عَلَى أَتَانٍ لَنَا، وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِعَرَفَةَ - ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا - فَمَرَرْنَا عَلَى بَعْضِ الصَّفِّ، فَنَزَلْنَا وَتَرَكْنَاهَا تَرْتَعُ، فَلَمْ يَقُلْ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا۔
* تخريج: خ/العلم ۱۸ (۷۶)، الصلاۃ ۹۰ (۴۹۳)، الأذان ۱۶۱ (۸۶۱)، جزاء الصید ۲۵ (۱۸۵۷)، المغازي ۷۷ (۴۴۱۲)، م/الصلاۃ ۴۷ (۵۰۴)، د/الصلاۃ ۱۱۳ (۷۱۵)، ت/الصلاۃ ۱۳۶ (۳۳۷)، ق/الإقامۃ ۳۸ (۹۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۳۴)، ط/السفر ۱۱ (۳۸)، حم۱/۲۱۹، ۲۶۴، ۲۶۵، ۳۳۷، ۳۴۲، دي/الصلاۃ ۱۲۹ (۱۴۵۵) (صحیح)
۷۵۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں : میں اور فضل دونوں اپنی ایک گدھی پر سوار ہو کر آئے، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عرفہ میں لوگوں کو صلاۃ پڑھا رہے تھے (پھر انہوں نے ایک بات کہی جس کا مفہوم تھا: ) تو ہم صف کے کچھ حصہ سے گزر ے، پھر ہم اترے اور ہم نے گدھی کو چرنے کے لئے چھوڑ دیا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں کچھ نہیں کہا ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس پر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہماری کوئی سرزنش نہیں کی، کیونکہ امام مقتدیوں کا سترہ ہوتا ہے، اور وہ دونوں صف کے کچھ ہی حصہ سے گزرے تھے، امام کو عبور نہیں کیا تھا۔


754- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ قَالَ: زَارَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبَّاسًا فِي بَادِيَةٍ لَنَا، وَلَنَا كُلَيْبَةٌ وَحِمَارَةٌ تَرْعَى؛ فَصَلَّى النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ وَهُمَا بَيْنَ يَدَيْهِ، فَلَمْ يُزْجَرَا، وَلَمْ يُؤَخَّرَا۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۱۴ (۷۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۴۵)، حم۱/۲۱۱، ۲۱۲ (منکر)
(اس کے راوی ''محمد بن عمر'' لین الحدیث ہیں، اور ان کی یہ روایت ثقات کی روایات کے خلاف ہے)
۷۵۴- فضل بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمارے ایک بادیہ میں عباس رضی اللہ عنہ سے ملنے آئے، وہاں ہماری ایک کتیا موجود تھی، اور ہماری ایک گدھی چر رہی تھی، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عصر کی صلاۃ پڑھی، اور وہ دونوں آپ کے آگے موجود تھیں، تو انہیں نہ ہانکا گیا اور نہ ہٹا کر پیچھے کیا گیا۔


755- أَخْبَرَنَا أَبُو الأَشْعَثِ قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَنَّ الْحَكَمَ أَخْبَرَهُ قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ الْجَزَّارِ يُحَدِّثُ عَنْ صُهَيْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ مَرَّ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ وَغُلاَمٌ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ عَلَى حِمَارٍ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي؛ فَنَزَلُوا وَدَخَلُوا مَعَهُ؛ فَصَلَّوْا وَلَمْ يَنْصَرِفْ، فَجَائَتْ جَارِيَتَانِ تَسْعَيَانِ مِنْ بَنِي عَبْدِالْمُطَّلِبِ؛ فَأَخَذَتَا بِرُكْبَتَيْهِ؛ فَفَرَعَ بَيْنَهُمَا وَلَمْ يَنْصَرِفْ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۱۳ (۷۱۶، ۷۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۸۷)، حم۱/۲۳۵، ۳۴۱ (صحیح)
۷۵۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم بیان کرتے ہیں کہ وہ اور بنی ہاشم کا ایک لڑکا دونوں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے سامنے سے ایک گدھے پر سوار ہو کر گزرے، آپ صلاۃ پڑھ رہے تھے، تو وہ دونوں اترے اور آپ کے ساتھ صلاۃ میں شریک ہو گئے، پھر ان لوگوں نے صلاۃ پڑھی اور آپ نے صلاۃ نہیں توڑی، اور ابھی آپ صلاۃ ہی میں تھے کہ اتنے میں بنی عبدالمطلب کی دو بچیاں دوڑتی ہوئی آئیں، اور آپ کے گھٹنوں سے لپٹ گئیں، آپ نے ان دونوں کو جدا کیا، اور صلاۃ نہیں توڑی ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : مطلب یہ ہے کہ گدھے کے گزرنے سے لوگوں نے صلاۃ میں کوئی حرج نہیں سمجھا، اسی لیے بعض علماء نے گدھے کو صلاۃ باطل کرنے والی چیزوں میں سے مستثنیٰ کر دیا ہے، لیکن ابو ذر رضی اللہ عنہ کی حدیث (رقم: ۷۵۱) اس باب میں واضح اور قاطع ہے، نیز یہ قطعی نہیں ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہم کا گدھا چھوڑ دینے کے بعد امام کے آگے سے گزرا بھی ہو، بلکہ حدیث (رقم: ۷۵۳) سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ صف کے کچھ ہی حصہ تک گدھا بھی محدود رہا، اور دونوں بچیاں چونکہ ابھی بالغ نہیں ہوئی تھیں اس لیے ان کے گزرنے سے کوئی حرج نہیں سمجھا گیا۔


756- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كُنْتُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، فَإِذَا أَرَدْتُ أَنْ أَقُومَ كَرِهْتُ أَنْ أَقُومَ، فَأَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ، انْسَلَلْتُ انْسِلالاً۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۹۹ (۵۰۸)، ۱۰۲ (۵۱۱)، ۱۰۵ (۵۱۴)، الاستئذان ۳۷ (۶۲۷۶)، م/الصلاۃ ۵۱ (۵۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۸۷)، حم۶/۱۷۴، ۲۶۶ (صحیح)
۷۵۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے سامنے تھی، آپ صلاۃ پڑھ رہے تھے تو جب میں نے اٹھنے کا ارادہ کیا تو مجھے یہ بات ناگوار لگی کہ میں اٹھ کر آپ کے سامنے سے گذروں تو میں دھیرے سے سرک گئی ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : ایک تو عائشہ رضی اللہ عنہا چارپائی پر سوئی ہوئی تھیں (جس کو آپ نے سترہ بنایا ہوا تھا) دوسرے وہ آپ کے آگے گذری نہیں بلکہ سرک گئی تھیں، مرور کہتے ہیں ایک جانب سے دوسری جانب تک یعنی ادھر سے ادھر تک گذرنا، اور السلال کہتے ہیں کہ ایک ہی جانب سے سرک جانا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
8- التَّشْدِيدُ فِي الْمُرُورِ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي وَبَيْنَ سُتْرَتِهِ
۸-باب: مصلی اور سترہ کے درمیان گزرنے کی شناعت کا بیان​


757- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ أَرْسَلَهُ إِلَى أَبِي جُهَيْمٍ يَسْأَلُهُ: مَاذَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي؟ فَقَالَ أَبُوجُهَيْمٍ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَوْ يَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ؟ ! لَكَانَ أَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ خَيْرًا لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ "۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۱۰۱ (۵۱۰)، م/الصلاۃ ۴۸ (۵۰۷)، د/الصلاۃ ۱۰۹ (۷۰۱)، ت/الصلاۃ ۱۳۵ (۳۳۶)، ق/إقامۃ ۳۷ (۹۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۸۴)، ط/السفر ۱۰ (۳۴)، حم۴/۱۶۹، دي/الصلاۃ ۱۳۰ (۱۴۵۷) (صحیح)
۷۵۷- بسر بن سعید سے روایت ہے کہ زید بن خالد نے انہیں ابوجہیم رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا، وہ ان سے پوچھ رہے تھے کہ انہوں نے مصلی کے سامنے سے گزرنے والے کے سلسلے میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کیا کہتے سنا ہے؟ تو ابو جہیم رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اگر مصلی کے سامنے سے گزرنے والا جانتاکہ اس پر کیا گناہ ہے تو وہ چالیس (دن، مہینہ یا سال) تک کھڑا رہنے کو بہتر اس بات سے جانتاکہ وہ اس کے سامنے سے گذرے''۔


758- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي، فَلاَ يَدَعْ أَحَدًا أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ؛ فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ "۔
* تخريج: وقد أخرجہ: م/الصلاۃ ۴۸ (۵۰۵)، د/الصلاۃ ۱۰۸ (۶۹۷، ۶۹۸) مطولاً، ق/إقامۃ ۳۹ (۹۵۴) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۱۷)، ط/السفر ۱۰ (۳۳)، حم۳/۳۴، ۴۳، ۴۹، ۵۷، ۹۳، دي/الصلاۃ ۱۲۵ (۱۴۵۱) (صحیح)
۷۵۸- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب تم میں سے کوئی صلاۃ پڑھ رہا ہو تو اپنے سامنے سے کسی کو گزرنے نہ دے، اگر وہ نہ مانے تو اُسے سختی سے دفع کرے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9- الرُّخْصَةُ فِي ذَلِكَ
۹-باب: مصلی اور سترہ کے درمیان گزرنے کی رخصت کا بیان​


759- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ بِحِذَائِهِ فِي حَاشِيَةِ الْمَقَامِ، وَلَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الطُّوَّافِ أَحَدٌ۔
* تخريج: د/الحج ۸۹ (۲۰۱۶)، ق/الحج ۳۳ (۲۹۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۸۵)، حم۶/۳۹۹، ویأتی عند المؤلف برقم: ۲۹۶۲ (ضعیف)
(اس کے راوی '' کثیر بن المطلب'' لین الحدیث ہیں، اسی لیے ان کے بیٹے کثیر بن کثیر ان کا نام حذف کر کے کبھی ''عن بعض أھلہ '' اور کبھی ''عمن سمع جدہ '' کہا کرتے تھے)
۷۵۹- مطلب بن ابی وداعۃ سہمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے خانہ کعبہ کا سات چکر لگایا، پھر مقام ابراہیم کے حاشیہ میں اپنے جوتوں کے ساتھ دو رکعت صلاۃ پڑھی، اور آپ کے اور طواف کرنے والوں کے درمیان کوئی (سترہ) نہ تھا ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : اولاً: تو یہ حدیث ہی ضعیف ہے، اس سے استدلال درست نہیں، ثانیاً: مقام ابراہیم ہی بطور سترہ کافی تھا، اس اعتبار سے یہ روایت ان لوگوں کی دلیل نہیں بن سکتی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ مکہ میں سترہ کی ضرورت نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10-الرُّخْصَةُ فِي الصَّلاةِ خَلْفَ النَّائِمِ
۱۰- باب: سونے والے کے پیچھے صلاۃ پڑھنے کی رخصت کا بیان​


760- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ، وَأَنَا رَاقِدَةٌ مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ عَلَى فِرَاشِهِ؛ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ أَيْقَظَنِي فَأَوْتَرْتُ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۳ ۱۰ (۵۱۲)، الوتر ۳ (۹۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۱۲)، حم۶/۵۰، وقد أخرجہ: خ/الصلاۃ ۲۲ (۳۸۳)، ۱۰۴ (۵۱۳)، ۱۰۷ (۵۱۸)، العمل في الصلاۃ ۱۰ (۱۲۰۹)، م/الصلاۃ ۵۱ (۵۱۲)، د/الصلاۃ ۱۱۲ (۷۱۲)، ط/ صلاۃ اللیل ۱ (۲)، حم۶/۵۰، ۱۹۲، ۲۰۵، ۲۳۱، دي/الصلاۃ ۱۲۷ (۱۴۵۳) (صحیح)
۷۶۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم رات کو صلاۃ پڑھتے تھے، اور میں آپ کے اور قبلہ کے بیچ آپ کے بستر پر چوڑان میں سوئی رہتی تھی، تو جب آپ وتر پڑھنے کا ارادہ کرتے تو مجھے جگاتے، تو میں (بھی) وتر پڑھتی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11-النَّهْيُ عَنْ الصَّلاةِ إِلَى الْقَبْرِ
۱۱- باب: قبر کی جانب (رخ کر کے) صلاۃ پڑھنے سے ممانعت کا بیان​


761- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ ابْنِ جَابِرٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ، عَنْ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "لاَتُصَلُّوا إِلَى الْقُبُورِ وَلاَ تَجْلِسُوا عَلَيْهَا"۔
* تخريج: م/الجنائز ۳۳ (۹۷۲)، د/الجنائز ۷۷ (۳۲۲۹)، ت/الجنائز ۵۷ (۱۰۵۰، ۱۰۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۶۹)، حم۴/۱۳۵ (صحیح)
۷۶۱- ابو مرثد غنوی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''نہ تم قبروں کی طرف (رخ کر کے) صلاۃ پڑھو اور نہ ان پر بیٹھو ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12-الصَّلاةُ إِلَى ثَوْبٍ فِيهِ تَصَاوِيرُ
۱۲- باب: تصویر والے کپڑے کی جانب (رخ کر کے) صلاۃ پڑھنے کا بیان​


762- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ فِي بَيْتِي ثَوْبٌ فِيهِ تَصَاوِيرُ، فَجَعَلْتُهُ إِلَى سَهْوَةٍ فِي الْبَيْتِ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " يَا عَائِشَةُ! أَخِّرِيهِ عَنِّي " فَنَزَعْتُهُ، فَجَعَلْتُهُ وَسَائِدَ۔
* تخريج: وقد أخرجہ: م/اللباس ۲۶ (۲۱۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۹۴)، حم۶/۱۷۲، دي/الاستئذان ۳۳ (۲۷۰۴)، ویأتی عند المؤلف في الزینۃ فی المجتبی ۱۱۱ (برقم: ۵۳۵۶) (صحیح)
۷۶۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے گھر ایک کپڑا تھا جس میں تصویریں تھیں، میں نے اسے گھر کے ایک روشندان پر لٹکا دیا تھا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اس کی طرح (رخ کر کے) صلاۃ پڑھتے تھے، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''عائشہ! اسے میرے پاس سے ہٹا دو''، تو میں نے اسے اتار لیا، اور اس کے تکیے بنا ڈالے۔
 
Top