- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
13- الْمُصَلِّي يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الإِمَامِ سُتْرَةٌ
۱۳- باب: مصلی اور امام کے درمیان پردہ حائل ہونے کا بیان
763- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ، كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَصِيرَةٌ يَبْسُطُهَا بِالنَّهَارِ وَيَحْتَجِرُهَا بِاللَّيْلِ، فَيُصَلِّي فِيهَا، فَفَطَنَ لَهُ النَّاسُ، فَصَلَّوْا بِصَلاَتِهِ وَبَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ الْحَصِيرَةُ، فَقَالَ: "اكْلَفُوا مِنْ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ، فَإِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - لا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا، وَإِنَّ أَحَبَّ الأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ - عَزَّ وَجَلَّ - أَدْوَمُهُ، وَإِنْ قَلَّ "، ثُمَّ تَرَكَ مُصَلاَّهُ ذَلِكَ، فَمَا عَادَ لَهُ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - وَكَانَ إِذَا عَمِلَ عَمَلا أَثْبَتَهُ۔
* تخريج: خ/الأذان ۸۱ (۷۳۰) مختصراً، اللباس ۴۳ (۵۸۶۱)، م/المسافرین ۳۰ (۷۸۲)، د/الصلاۃ ۳۱۷ (۱۳۶۸) (من قولہ: اکلفوا من العمل الخ)، ق/إقامۃ ۳۶ (۹۴۲) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۲۰)، حم۶/۴۰، ۶۱، ۲۴۱، (ولیس قولہ: '' ثم ترک م صلاۃ ۔۔۔حتی قبضہ اللہ'' عند أحد سوی المؤلف (صحیح)
۷۶۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس ایک چٹائی تھی جسے آپ دن میں بچھایا کرتے تھے، اور رات میں اس کو حجرہ نما بنا لیتے اور اس میں صلاۃ پڑھتے، لوگوں کو اس کا علم ہوا تو آپ کے ساتھ وہ بھی صلاۃ پڑھنے لگے، آپ کے اور ان کے درمیان وہی چٹائی حائل ہوتی، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' (اتنا ہی) عمل کرو جتنا کہ تم میں طاقت ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ ثواب دینے سے نہیں تھکے گا البتہ تم (عمل سے) تھک جاؤ گے، اللہ تعالیٰ کے نزدیک محبوب ترین عمل وہ ہے جس پر مداومت ہو گرچہ وہ کم ہو''، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے وہ جگہ چھوڑ دی، اور وہاں دوبارہ صلاۃ نہیں پڑھی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دے دی، آپ جب کوئی کام کرتے تو اسے جاری رکھتے تھے۔