17-الائْتِمَامُ بمَنْ يَأْتَمُّ بالإمَام
۱۷-باب: امام کی اقتدا کرنے والے کی اقتدا کرنے کا بیان
796- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي أَصْحَابِهِ تَأَخُّرًا فَقَالَ: "تَقَدَّمُوا فَأْتَمُّوا بِي، وَلْيَأْتَمَّ بِكُمْ مَنْ بَعْدَكُمْ، وَلاَ يَزَالُ قَوْمٌ يَتَأَخَّرُونَ حَتَّى يُؤَخِّرَهُمْ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - "۔
* تخريج: م/ال صلاۃ ۲۸ (۴۳۸)، د/ال صلاۃ ۹۸ (۶۸۰)، ق/إقامۃ ۴۵ (۹۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۰۹)، حم۳/۱۹، ۳۴، ۵۴ (صحیح)
۷۹۶- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنے صحابہ میں پیچھے رہنے کا عمل دیکھا تو آپ نے فرمایا:'' تم لوگ آگے آؤ اور میری اقتداء کرو، اور جو تمہارے بعد ہیں وہ تمہاری اقتداء کریں، یاد رکھو کچھ لوگ برابر (اگلی صفوں سے) پیچھے رہتے ہیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ بھی انہیں (اپنی رحمت سے یا اپنی جنت سے) پیچھے کر دیتا ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث میں امام کے قریب کھڑے ہونے کی تاکید اور نیکی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ترغیب ہے۔
797- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ نَحْوَهُ۔
* تخريج: م/ال صلاۃ ۲۸ (۴۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۳۱) (صحیح)
۷۹۷- اس سند سے بھی ابو نضرہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
798- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو دَاوُدَ، قَالَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَاللَّهِ بْنَ عَبْدِاللَّهِ يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ قَالَتْ: وَكَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ يَدَيْ أَبِي بَكْرٍ، فَصَلَّى قَاعِدًا وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، وَالنَّاسُ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۱۹) (صحیح)
۷۹۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو صلاۃ پڑھائیں، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ابو بکر رضی اللہ عنہ کے آگے تھے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے بیٹھ کر صلاۃ پڑھائی، اور ابو بکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو صلاۃ پڑھا رہے تھے، اور لوگ ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے تھے۔
799- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى - يَعْنِي: ابْنَ يَحْيَى - قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ الرُّوَاسِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ وَأَبُو بَكْرٍ خَلْفَهُ، فَإِذَا كَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَبَّرَ أَبُو بَكْرٍ يُسْمِعُنَا۔
* تخريج: م/ال صلاۃ ۱۹ (۴۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۸۶) (صحیح)
۷۹۹- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی صلاۃ پڑھائی، اور ابو بکر رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے تھے، جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم '' اللہ اکبر ''کہتے، تو ابو بکر رضی اللہ عنہ بھی '' اللہ اکبر ''کہتے، وہ ہمیں ( آپ کی تکبیر) سنا رہے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : اور یہ بتارہے تھے کہ آپ ایک حالت سے دوسری حالت میں جارہے ہیں۔