• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
8-صَلاةُ الإمَام خَلْفَ رَجُلٍ مِنْ رَعِيَّتِهِ
۸-باب: امام کا رعیت میں سے کسی شخص کے پیچھے صلاۃ پڑھنے کا بیان​


786- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: آخِرُ صَلاةٍ صَلاَّهَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ الْقَوْمِ، صَلَّى فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُتَوَشِّحًا خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۴)، حم۳/۱۵۹، ۲۱۶، ۲۴۳ (صحیح)
۷۸۶- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی آخری صلاۃ وہ تھی جسے آپ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے ایک کپڑے میں اس حال میں پڑھی تھی کہ اس کے دونوں کنارے بغل سے نکال کر آپ کندھے پر ڈالے ہوئے تھے۔


787- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عِيسَى -صَاحِبُ الْبُصْرَى-، قَالَ: سَمِعْتُ شُعْبَةَ يَذْكُرُ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - أَنَّ أَبَا بَكْرٍ صَلَّى لِلنَّاسِ، وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّفِّ۔
* تخريج: ت/ال صلاۃ ۱۵۲ (۳۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۱۲)، حم۶/۱۵۹ (صحیح)
۷۸۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو صلاۃ پڑھائی، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صف میں تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9- إمَامَةُ الزَّائِر
۹-باب: زائر کی امامت کا بیان​


788- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ أَبَانَ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بُدَيْلُ بْنُ مَيْسَرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَطِيَّةَ مَوْلًى لَنَا، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا زَارَ أَحَدُكُمْ قَوْمًا، فَلا يُصَلِّيَنَّ بِهِمْ "۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۶۶ (۵۹۶) مطولاً، ت/ال صلاۃ ۱۴۸ (۳۵۶) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۸۶)، حم۳/۴۳۶، ۴۳۷، و ۵/۵۳ (صحیح)
۷۸۸- مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: '' جب تم میں سے کوئی کسی قوم کی زیارت کے لئے جائے تو وہ انہیں ہرگز صلاۃ نہ پڑھائے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : إلا یہ کہ وہ لوگ اس کی اجازت دیں جیسا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے، جو اوپر گذر چکی ہے جس میں ''إلا بإذنہ'' کے الفاظ وارد ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10- إِمَامَةُ الأَعْمَى
۱۰-باب: نابینا (اندھے) کی امامت کا بیان​


789- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ح قَالَ: وَحَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ كَانَ يَؤُمُّ قَوْمَهُ وَهُوَ أَعْمَى، وَأَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّهَا تَكُونُ الظُّلْمَةُ وَالْمَطَرُ وَالسَّيْلُ، وَأَنَا رَجُلٌ ضَرِيرُ الْبَصَرِ، فَصَلِّ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فِي بَيْتِي مَكَانًا أَتَّخِذُهُ مُصَلًّى، فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ لَكَ؟ " فَأَشَارَ إِلَى مَكَانٍ مِنْ الْبَيْتِ، فَصَلَّى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: خ/ال صلاۃ ۴۵ (۴۲۴)، ۴۶ (۴۲۵) مطولاً، الأذان ۴۰ (۶۶۷)، ۵۰ (۶۸۶)، ۱۵۴ (۸۴۰)، التھجد ۳۶ (۱۱۸۶) مطولاً، الأطعمۃ ۱۵ (۵۴۰۱) مطولاً، م/الإیمان ۱۰ (۳۳)، المساجد ۴۷ (۳۳)، ق/المساجد ۸ (۷۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۵۰)، ط/السفر ۲۴ (۸۶)، حم۴/۴۳، ۴۴، ۵/۴۴۹، ۴۵۰، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۸۴۵، ۱۳۲۸ مطولاً (صحیح)
۷۸۹- محمود بن ربیع سے روایت ہے کہ عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ اپنے قبیلہ کی امامت کرتے تھے اور وہ نابینا تھے، تو انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے کہا: رات میں تاریکی ہوتی ہے اور کبھی بارش ہوتی ہے اور راستے پانی میں بھر جاتا ہے، اور میں آنکھوں کا اندھا آدمی ہوں، تو اللہ کے رسول! آپ میرے گھر میں کسی جگہ صلاۃ پڑھ دیجئے تاکہ میں اسے مصلیٰ بنا لوں! تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم آئے، اور آپ نے پوچھا:'' تم کہاں صلاۃ پڑھوانی چاہتے ہو؟ '' انہوں نے گھر میں ایک جگہ کی طرف اشارہ کیا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس جگہ میں صلاۃ پڑھی ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نابینا کی امامت بغیر کراہت جائز ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11-إِمَامَةُ الْغُلامِ قَبْلَ أَنْ يَحْتَلِمَ
۱۱-باب: نابالغ بچہ کی امامت کا بیان​


790- أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمَسْرُوقِيُّ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ سَلَمَةَ الْجَرْمِيُّ قَالَ: كَانَ يَمُرُّ عَلَيْنَا الرُّكْبَانُ، فَنَتَعَلَّمُ مِنْهُمْ الْقُرْآنَ، فَأَتَى أَبِي النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "لِيَؤُمَّكُمْ أَكْثَرُكُمْ قُرْآنًا"، فَجَائَ أَبِي فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لِيَؤُمَّكُمْ أَكْثَرُكُمْ قُرْآنًا "، فَنَظَرُوا فَكُنْتُ أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا، فَكُنْتُ أَؤُمُّهُمْ وَأَنَا ابْنُ ثَمَانِ سِنِينَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۳۷ (صحیح)
۷۹۰-عمروبن سلمہ جرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس سے قافلے گزرتے تھے تو ہم ان سے قرآن سیکھتے تھے (جب) میرے والد نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:'' تم میں سے امامت وہ آدمی کرے جسے قرآن زیادہ یاد ہو''، تو جب میرے والد لوٹ کر آئے تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: '' تم میں سے امامت وہ آدمی کرے جسے قرآن زیادہ یاد ہو''، تو لوگوں نے نگاہ دوڑائی تو ان میں سب سے بڑا قاری میں ہی تھا، چنانچہ میں ہی ان کی امامت کرتا تھا، اور اس وقت میں آٹھ سال کا بچہ تھا ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : ابو داود کی روایت میں ۷سال کا ذکرہے، اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ غیر مکلف نابالغ بچہ مکلف لوگوں کی امامت کر سکتا ہے، اس لیے کہ'' یؤم القوم أقراہم لکتاب اللہ'' کہ عموم میں صبی ممیز (باشعور بچہ) بھی داخل ہے، اور کتاب وسنت میں کوئی بھی نص ایسا نہیں جو اس سے متعارض ومتصادم ہو، رہا بعض لوگوں کا یہ کہنا کہ عمروبن سلمہ رضی اللہ عنہ کے قبیلہ نے انہیں اپنے اجتہاد سے اپنا امام بنایا تھا، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو اس کی اطلاع نہیں تھی، تو یہ صحیح نہیں ہے اس لیے کہ نزول وحی کا یہ سلسلہ ابھی جاری تھا، اگر یہ چیز درست نہ ہوتی تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو اس کی اطلاع دے دی جاتی، اور آپ اس سے ضرور منع فرما دیتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12-قِيَامُ النَّاسِ إِذَا رَأَوْا الإِمَامَ
۱۲-باب: ( صلاۃ کے لیے) لوگوں کے کھڑے ہونے کا بیان​


791- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ أَبِي عَبْدِاللَّهِ وَحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا نُودِيَ لِلصَّلاةِ، فَلا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۸۸ (صحیح)
۷۹۱- ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب صلاۃ کے لیے اذان دی جائے، تو جب تک مجھے دیکھ نہ لو کھڑے نہ ہوا کرو '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : یہ ممانعت اس وجہ سے تھی کہ کہیں لوگوں کو دیر تک کھڑا رہنا نہ پڑ جائے کیونکہ بسا اوقات کسی وجہ سے آنے میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13-الإِمَامُ تَعْرِضُ لَهُ الْحَاجَةُ بَعْدَ الإِقَامَةِ
۱۳-باب: اقامت کے بعد امام کو کوئی ضرورت پیش آ جائے جس سے وہ صلاۃ مؤخر کر دے​


792- أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: أُقِيمَتْ الصَّلاةُ وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَجِيٌّ لِرَجُلٍ، فَمَا قَامَ إِلَى الصَّلاةِ حَتَّى نَامَ الْقَوْمُ۔
* تخريج: وقد أخرجہ: م/الحیض ۳۳ (۳۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۳)، حم۳/۱۰۱، ۱۱۴، ۱۸۲ (صحیح)
۷۹۲- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صلاۃ کے لیے اقامت کہی جا چکی تھی، اور رسول للہ صلی الله علیہ وسلم ایک شخص سے راز داری کی باتیں کر رہے تھے، تو آپ صلاۃ کے لیے کھڑے نہیں ہوئے یہاں تک کہ لوگ سونے لگے ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : ہو سکتا ہے یہ گفتگو کسی ضروری امر پر مشتمل رہی ہو یا آپ صلی الله علیہ وسلم نے بیان جواز کے لئے ایسا کیا ہو، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اقامت میں اور صلاۃ شروع کرنے میں فصل کرنا صلاۃ کے لئے مضر نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14- الإِمَامُ يَذْكُرُ بَعْدَ قِيَامِهِ فِي مُصَلاَّهُّ أَنَّهُ عَلَى غَيْرِ طَهَارَةٍ
۱۴-باب: مصلیٰ پر کھڑے ہو جانے کے بعد امام کو یاد آئے کہ وہ پاک ہے تو کیا کرے؟​


793- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ وَالْوَلِيدُ، عَنْ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أُقِيمَتْ الصَّلاةُ، فَصَفَّ النَّاسُ صُفُوفَهُمْ، وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا قَامَ فِي مُصَلاَّهُ ذَكَرَ أَنَّهُ لَمْ يَغْتَسِلْ، فَقَالَ لِلنَّاسِ: " مَكَانَكُمْ "، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ، فَخَرَجَ عَلَيْنَا يَنْطِفَ رَأْسُهُ، فَاغْتَسَلَ وَنَحْنُ صُفُوفٌ۔
* تخريج: خ/الأذان ۲۵ (۶۳۹، ۶۴۰)، م/المساجد ۲۹ (۶۰۵)، د/الطھارۃ ۹۴ (۲۳۵)، ال صلاۃ ۴۶ (۵۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۰۰)، حم۲/۲۳۷، ۲۵۹، ۲۸۳، ۳۳۸، ۳۳۹ (صحیح)
۷۹۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صلاۃ کے لیے اقامت کہی گئی، تو لوگوں نے اپنی صفیں درست کیں، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم حجرے سے نکل کر صلاۃ پڑھنے کی جگہ پر آکر کھڑے ہوئے، پھر آپ کو یاد آیا کہ غسل نہیں کیا ہے ۱؎ تو آپ نے لوگوں سے فرمایا:'' تم اپنی جگہوں پر رہو''، پھر آپ واپس اپنے گھر گئے پھر نکل کر ہمارے پاس آئے، اور آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، اور ہم صف باندھے کھڑے تھے۔
وضاحت ۱؎ : اس سے بظاہر یہی لگتا ہے کہ آپ نے ابھی صلاۃ شروع نہیں کی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15-اسْتِخْلافُ الإِمَامِ إِذَا غَابَ
۱۵-باب: امام کا اپنی عدم موجودگی میں کسی کو اپنا نائب بنانے کا بیان​


794- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ - ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا - قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوحَازِمٍ، قَالَ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ: كَانَ قِتَالٌ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَصَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ أَتَاهُمْ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ، ثُمَّ قَالَ لِبِلالٍ: " يَا بِلالُ! إِذَا حَضَرَ الْعَصْرُ وَلَمْ آتِ، فَمُرْ أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ "، فَلَمَّا حَضَرَتْ أَذَّنَ بِلالٌ، ثُمَّ أَقَامَ، فَقَالَ لأَبِي بَكْرٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -: تَقَدَّمْ، فَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ، فَدَخَلَ فِي الصَّلاةِ، ثُمَّ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَشُقُّ النَّاسَ حَتَّى قَامَ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ، وَصَفَّحَ الْقَوْمُ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلاةِ لَمْ يَلْتَفِتْ، فَلَمَّا رَأَى أَبُو بَكْرٍ التَّصْفِيحَ لايُمْسَكُ عَنْهُ الْتَفَتَ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، فَحَمِدَ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - عَلَى قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ: " امْضِهْ "، ثُمَّ مَشَى أَبُو بَكْرٍ الْقَهْقَرَى عَلَى عَقِبَيْهِ، فَتَأَخَّرَ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقَدَّمَ، فَصَلَّى بِالنَّاسِ، فَلَمَّا قَضَى صَلاتَهُ قَالَ: " يَا أَبَا بَكْرٍ! مَا مَنَعَكَ إِذْ أَوْمَأْتُ إِلَيْكَ أَنْ لا تَكُونَ مَضَيْتَ؟! " فَقَالَ: لَمْ يَكُنْ لابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يَؤُمَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَقَالَ لِلنَّاسِ: " إِذَا نَابَكُمْ شَيْئٌ، فَلْيُسَبِّحْ الرِّجَالُ وَلْيُصَفِّحْ النِّسَائُ "۔
* تخريج: خ/الأحکام ۳۶ (۷۱۹۰)، د/ال صلاۃ ۱۷۳ (۹۴۱)، حم۵/۳۳۲، دي/ال صلاۃ ۹۵ (۱۴۰۴)، تحفۃ الأشراف: ۴۶۶۹) (صحیح)
۷۹۴- سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی عمروبن عوف میں آپس میں لڑائی ہوئی، یہ خبر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس پہنچی تو آپ نے ظہر پڑھی، پھر ان کے پاس آئے تاکہ ان میں صلح کرا دیں، اور بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا:'' بلال! جب عصر کا وقت آ جائے اور میں نہ آ سکوں تو ابو بکر سے کہنا کہ وہ لوگوں کو صلاۃ پڑھا دیں''؛ چنانچہ جب عصر کا وقت آیا، تو بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی، پھر اقامت کہی، اور ابو بکر رضی اللہ عنہ سے کہا: آگے بڑھیے، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ آگے بڑھے، اور صلاۃ پڑھانے لگے، اتنے میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تشریف لے آئے، اور لوگوں کو چیرتے ہوئے آگے آئے ۱؎ یہاں تک کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے آکر کھڑے ہو گئے، تو لوگوں نے تالیاں بجانی شروع کر دیں، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا حال یہ تھا کہ جب وہ صلاۃ شروع کر دیتے تو کسی اور طرف متوجہ نہیں ہوتے، مگر جب انہوں نے دیکھا کہ برابر تالیبج رہی ہے تو وہ متوجہ ہوئے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ'' تم صلاۃ جاری رکھو''، تو اس بات پر انہوں نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا، پھر وہ اپنی ایڑیوں کے بل الٹے چل کر پیچھے آگئے، جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے یہ دیکھا تو آپ نے آگے بڑھ کر لوگوں کو صلاۃ پڑھائی، پھر جب اپنی صلاۃ پوری کر چکے تو آپ نے فرمایا:'' ابو بکر! جب میں نے تمہیں اشارہ کر دیا تھا تو تم نے صلاۃ کیوں نہیں پڑھائی؟ '' تو انہوں نے عرض کیا: ابو قحافہ کے بیٹے کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی امامت کرے، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: '' جب تمہیں صلاۃ کے اندر کوئی بات پیش آ جائے، تو مرد سبحان اللہ کہیں، اور عورتیں تالی بجائیں ''۔
وضاحت ۱؎ : صفوں کو چیر کر اندر داخل ہونا درست نہیں، پھر یا تو امام کے لیے یہ جائز ہو، یا پھر آپ نے پہلی صف میں خالی جگہ دیکھی ہو اُسے پُر کرنے کے لیے آپ نے ایسا کیا ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16-الائْتِمَامُ بالإِمَام
۱۶-باب: امام کی اقتداء (پیروی) کرنے کا بیان​


795- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَقَطَ مِنْ فَرَسٍ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ، فَدَخَلُوا عَلَيْهِ يَعُودُونَهُ، فَحَضَرَتِ الصَّلاةُ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلاةَ قَالَ: " إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَإِذَا قَالَ: " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ " فَقُولُوا: رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ "۔
* تخريج: خ/ال صلاۃ ۱۸ (۳۷۸)، والأذان ۵۱ (۶۸۹)، ۸۲ (۷۳۲)، ۱۲۸ (۸۰۵) مطولاً، تقصیر ال صلاۃ ۱۷ (۱۱۱۴)، م/ال صلاۃ ۱۹ (۴۱۱)، وقد أخرجہ: ق/إقامۃ ۱۴۴ (۱۲۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۵)، ط/الجماعۃ ۵ (۱۶)، حم۳/۱۱۰، ۱۶۲، دي/ال صلاۃ ۴۴ (۱۲۹۱)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۱۰۶۲ (صحیح)
۷۹۵- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم گھوڑے سے اپنے داہنے پہلو پر گر پڑے، تو لوگ آپ کی عیادت کرنے آئے، اور صلاۃ کا وقت آپ ہنچا، جب آپ نے صلاۃ پوری کر لی تو فرمایا:'' امام بنایا ہی اس لئے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ، اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، اور جب وہ ''سمع الله لمن حمده'' کہے تو تم ''ربنا لك الحمد''کہو ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17-الائْتِمَامُ بمَنْ يَأْتَمُّ بالإمَام
۱۷-باب: امام کی اقتدا کرنے والے کی اقتدا کرنے کا بیان​


796- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي أَصْحَابِهِ تَأَخُّرًا فَقَالَ: "تَقَدَّمُوا فَأْتَمُّوا بِي، وَلْيَأْتَمَّ بِكُمْ مَنْ بَعْدَكُمْ، وَلاَ يَزَالُ قَوْمٌ يَتَأَخَّرُونَ حَتَّى يُؤَخِّرَهُمْ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - "۔
* تخريج: م/ال صلاۃ ۲۸ (۴۳۸)، د/ال صلاۃ ۹۸ (۶۸۰)، ق/إقامۃ ۴۵ (۹۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۰۹)، حم۳/۱۹، ۳۴، ۵۴ (صحیح)
۷۹۶- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنے صحابہ میں پیچھے رہنے کا عمل دیکھا تو آپ نے فرمایا:'' تم لوگ آگے آؤ اور میری اقتداء کرو، اور جو تمہارے بعد ہیں وہ تمہاری اقتداء کریں، یاد رکھو کچھ لوگ برابر (اگلی صفوں سے) پیچھے رہتے ہیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ بھی انہیں (اپنی رحمت سے یا اپنی جنت سے) پیچھے کر دیتا ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث میں امام کے قریب کھڑے ہونے کی تاکید اور نیکی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ترغیب ہے۔


797- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ نَحْوَهُ۔
* تخريج: م/ال صلاۃ ۲۸ (۴۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۳۱) (صحیح)
۷۹۷- اس سند سے بھی ابو نضرہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔


798- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو دَاوُدَ، قَالَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَاللَّهِ بْنَ عَبْدِاللَّهِ يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ قَالَتْ: وَكَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ يَدَيْ أَبِي بَكْرٍ، فَصَلَّى قَاعِدًا وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، وَالنَّاسُ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۱۹) (صحیح)
۷۹۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو صلاۃ پڑھائیں، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ابو بکر رضی اللہ عنہ کے آگے تھے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے بیٹھ کر صلاۃ پڑھائی، اور ابو بکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو صلاۃ پڑھا رہے تھے، اور لوگ ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے تھے۔


799- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى - يَعْنِي: ابْنَ يَحْيَى - قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ الرُّوَاسِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ وَأَبُو بَكْرٍ خَلْفَهُ، فَإِذَا كَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَبَّرَ أَبُو بَكْرٍ يُسْمِعُنَا۔
* تخريج: م/ال صلاۃ ۱۹ (۴۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۸۶) (صحیح)
۷۹۹- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی صلاۃ پڑھائی، اور ابو بکر رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے تھے، جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم '' اللہ اکبر ''کہتے، تو ابو بکر رضی اللہ عنہ بھی '' اللہ اکبر ''کہتے، وہ ہمیں ( آپ کی تکبیر) سنا رہے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : اور یہ بتارہے تھے کہ آپ ایک حالت سے دوسری حالت میں جارہے ہیں۔
 
Top