- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
28-حَثُّ الإمَام عَلَى رَصّ الصُّفُوفِ وَالْمُقَارَبَةِ بَيْنَهَا
۲۸-باب: امام کا صفیں درست کرنے اور مل کر کھڑے ہونے کی ترغیب دلانا
815- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - قَالَ: أَقْبَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِهِ حِينَ قَامَ إِلَى الصَّلاةِ قَبْلَ أَنْ يُكَبِّرَ فَقَالَ: "أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ وَتَرَاصُّوا، فَإِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ وَرَائِ ظَهْرِي "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، تحفۃ الأشراف: ۵۹۵)، وقد أخرجہ: خ/الأذان ۷۱ (۷۱۸)، ۷۲ (۷۱۹)، ۷۶ (۷۲۵)، م/ال صلاۃ ۲۸ (۴۳۴)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۸۴۶ (صحیح)
۸۱۵- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب صلاۃ کے لیے کھڑے ہوتے تو ہماری طرف متوجہ ہوتے، اور اللہ اکبر کہنے سے پہلے فرماتے:'' تم اپنی صفیں درست کر لو، اور سیسہ پلائی دیوار کی مانند ہو جاؤ، ۱؎ کیونکہ میں تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں''۔
وضاحت ۱؎ : ''تراص'' کے معنی اس طرح مل کر کھڑے ہونے کے ہیں جیسے دیوار میں ایک اینٹ دوسری اینٹ کے ساتھ پیوست ہوتی ہے درمیان میں ذرا سا بھی فاصلہ اور شگاف نہیں ہوتا۔
816- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسٌ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " رَاصُّوا صُفُوفَكُمْ، وَقَارِبُوا بَيْنَهَا، وَحَاذُوا بِالأَعْنَاقِ، فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنِّي لأَرَى الشَّيَاطِينَ تَدْخُلُ مِنْ خَلَلِ الصَّفِّ، كَأَنَّهَا الْحَذَفُ "۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۹۴ (۶۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۲)، حم۳/۲۶۰، ۲۸۳ (صحیح)
۸۱۶- قتادہ کہتے ہیں کہ ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا : '' تم اپنی صفیں سیسہ پلائی دیوار کی طرح درست کر لو، اور انہیں ایک دوسرے کے نزدیک رکھو، اور گردنیں ایک دوسرے کے بالمقابل رکھو کیونکہ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، میں شیاطین کو صف کے درمیان ۱؎ گھستے ہوئے دیکھتا ہوں جیسے وہ بکری کے کالے بچے ہوں''۔
وضاحت ۱؎ : نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا صفوں کے درمیان شگافوں میں شیطان کو گھستے ہوئے دیکھنا یا تو حقیقتاً ہے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو معجزے کے طور پر یہ منظر دکھایا ہو، یا بذریعہ وحی آپ کو اس سے آگاہ کیا گیا ہو کہ صفوں میں خلا رکھنے سے شیطان خوش ہوتا ہے، اور اسے وسوسہ اندازی کا موقع ملتا ہے۔
817- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "أَلاَ تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهِمْ؟ " قَالُوا: وَكَيْفَ تَصُفُّ الْمَلائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهِمْ؟ قَالَ: " يُتِمُّونَ الصَّفَّ الأَوَّلَ، ثُمَّ يَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفِّ "۔
* تخريج: م/ال صلاۃ ۲۷ (۴۳۰) مطولاً، د/ال صلاۃ ۹۴ (۶۶۱)، ق/إقامۃ ۵۰ (۹۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۲۷)، حم۵/۱۰۱، ۱۰۶ (صحیح)
۸۱۷- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور فرمایا:'' کیا تم لوگ صف نہیں باندھو گے جس طرح فرشتے اپنے رب کے پاس باندھتے ہیں''، لوگوں نے پوچھا : فرشتے اپنے رب کے پاس کیسے صف باندھتے ہیں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:'' وہ پہلے اگلی صف پوری کرتے ہیں، پھر وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح صف میں مل کر کھڑے ہوتے ہیں''۔