• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
18-مَوْقِفُ الإمَام إذَا كَانُوا ثَلاثَةً وَالاخْتِلافُ فِي ذَلِكَ
۱۸-باب: جب تین آدمی ہوں تو امام کے کھڑے ہونے کی جگہ اور اس میں اختلاف کا بیان​


800- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْكُوفِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ هَارُونَ بْنِ عَنْتَرَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَانِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ الأَسْوَدِ وَعَلْقَمَةَ، قَالاَ: دَخَلْنَا عَلَى عَبْدِاللَّهِ نِصْفَ النَّهَارِ فَقَالَ: إِنَّهُ سَيَكُونُ أُمَرَائُ يَشْتَغِلُونَ عَنْ وَقْتِ الصَّلاةِ، فَصَلُّوا لِوَقْتِهَا، ثُمَّ قَامَ، فَصَلَّى بَيْنِي وَبَيْنَهُ، فَقَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۷۱ (۶۱۳)، حم۱/۴۲۴، ۴۵۱، ۴۵۵، ۴۵۹، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۷۳) (صحیح)
۸۰۰- اسود اور علقمہ دونوں کہتے ہیں کہ ہم دوپہر میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو انہوں نے کہا: عنقریب امراء صلاۃ کے وقت سے غافل ہو جائیں گے، تو تم لوگ صلاتوں کو ان کے وقت پر ادا کرنا، پھر وہ اٹھے اور میرے اور ان کے درمیان کھڑے ہو کر صلاۃ پڑھائی، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : اہل علم کی ایک جماعت جن میں امام شافعی بھی شامل ہیں نے ذکر کیا ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے کیونکہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے آپ صلی الله علیہ وسلم سے اسے مکہ میں سیکھا تھا، اس میں تطبیق کے ساتھ اور دوسری باتیں بھی تھیں جو اب متروک ہیں، یہ بھی منجملہ انہیں میں سے ہے۔


801- أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا بُرَيْدَةُ بْنُ سُفْيَانَ بْنِ فَرْوَةَ الأَسْلَمِيُّ، عَنْ غُلامٍ - لِجَدِّهِ يُقَالُ لَهُ: مَسْعُودٌ -، فَقَالَ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ لِي أَبُو بَكْرٍ: يَا مَسْعُودُ! ائْتِ أَبَا تَمِيمٍ - يَعْنِي مَوْلاهُ - فَقُلْ لَهُ: يَحْمِلْنَا عَلَى بَعِيرٍ وَيَبْعَثْ إِلَيْنَا بِزَادٍ وَدَلِيلٍ يَدُلُّنَا، فَجِئْتُ إِلَى مَوْلايَ، فَأَخْبَرْتُهُ فَبَعَثَ مَعِي بِبَعِيرٍ وَوَطْبٍ مِنْ لَبَنٍ، فَجَعَلْتُ آخُذُ بِهِمْ فِي إِخْفَائِ الطَّرِيقِ، وَحَضَرَتِ الصَّلاةُ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَقَامَ أَبُو بَكْرٍ عَنْ يَمِينِهِ وَقَدْ عَرَفْتُ الإِسْلامَ وَأَنَا مَعَهُمَا، فَجِئْتُ فَقُمْتُ خَلْفَهُمَا، فَدَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَدْرِ أَبِي بَكْرٍ، فَقُمْنَا خَلْفَهُ .٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: بُرَيْدَةُ هَذَا لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۶۴) (ضعیف)
(اس کا راوی ''بریدہ بن سفیان '' ضعیف ہے، اور رافضی شیعہ ہے)
۸۰۱- فروہ اسلمی کے غلام مسعود بن ھبیرۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے پاس سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور ابو بکر رضی اللہ عنہ گزرے، تو ابو بکر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: مسعود! تم ابوتمیم یعنی اپنے مالک کے پاس جاؤ، اور ان سے کہو کہ وہ ہمیں سواری کے لئے ایک اونٹ دے دیں، اور ہمارے لیے کچھ زاد راہ اور ایک رہبر بھیج دیں جو ہماری رہ نمائی کرے، تو میں نے اپنے مالک کے پاس آکر انہیں یہ بات بتائی تو انہوں نے میرے ساتھ ایک اونٹ اور ایک کُپّا دودھ بھیجا، میں انہیں لے کر خفیہ راستوں سے چھپ چھپا کر چلاتاکہ کافروں کو پتہ نہ چل سکے، جب صلاۃ کا وقت آیا تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہو کر صلاۃ پڑھنے لگے، اور ابو بکر رضی اللہ عنہ آپ کے دائیں طرف کھڑے ہوئے، ان دونوں کے ساتھ رہ کر میں نے اسلام سیکھ لیا تھا، تومیں آکر ان دونوں کے پیچھے کھڑا ہو گیا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کے سینے پر ہاتھ رکھ کر انہیں پیچھے کی طرف ہٹایا، تو (وہ آکر ہم سے مل گئے اور) ہم دونوں آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے۔
٭ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: یہ بریدہ بن سفیان حدیث میں قوی نہیں ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
19-إذَا كَانُوا ثَلاثَةً وَامْرَأَةً
۱۹-باب: جب تین مرد اور ایک عورت ہو تو کیسے صف بندی کی جائے؟​


802- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ ابْنِ مَالِكٍ أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ قَدْ صَنَعَتْهُ، لَهُ فَأَكَلَ مِنْهُ ثُمَّ قَالَ: " قُومُوا فَلأُصَلِّيَ لَكُمْ "، قَالَ أَنَسٌ: فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا قَدْ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ، فَنَضَحْتُهُ بِمَائٍ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْتُ أَنَا وَالْيَتِيمُ وَرَائَهُ وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا، فَصَلَّى لَنَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفَ۔
* تخريج: خ/ال صلاۃ ۲۰ (۳۸۰)، الأذان ۱۶۱ (۸۶۰)، م/المساجد ۴۸ (۶۵۸)، د/ال صلاۃ ۷۱ (۶۱۲)، ت/ال صلاۃ ۵۹ (۲۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۷)، ط/السفر ۹ (۳۱)، حم۳/۱۳۱، ۱۴۹، ۱۶۴، دي/ال صلاۃ ۶۱ (۱۳۲۴) (صحیح)
۸۰۲- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کی دادی ملیکہ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کھانے پر مدعو کیا جسے انہوں نے آپ کے لئے تیار کیا تھا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس میں سے کچھ کھایا، پھر فرمایا:'' اٹھو تاکہ میں تمہیں صلاۃ پڑھاؤں''، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو میں اٹھ کر اپنی ایک چٹائی کی طرف بڑھا جو کافی دنوں سے پڑی رہنے کی وجہ سے کالی ہو گئی تھی، میں نے اس پر پانی چھڑکا، اور اسے آپ کے پاس لا کر بچھایا تو آپ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور میں نے اور ایک یتیم نے آپ کے پیچھے صف باندھی، اور بڑھیا ہمارے پیچھے تھی، آپ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت صلاۃ پڑھائی پھر واپس تشریف لے گئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
20-إِذَا كَانُوا رَجُلَيْنِ وَامْرَأَتَيْنِ
۲۰-باب: دو مرد اور دو عورتیں ہوں تو کیسے صف بندی کرے؟​


803- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا هُوَ إِلاَّ أَنَا، وَأُمِّي، وَالْيَتِيمُ، وَأُمُّ حِرَامٍ - خَالَتِي - فَقَالَ: " قُومُوا فَلأُصَلِّيَ بِكُمْ "، قَالَ: فِي غَيْرِ وَقْتِ صَلاةٍ، قَالَ: فَصَلِّي بِنَا۔
* تخريج: م/المساجد ۴۸ (۶۶۰)، فضائل الصحابۃ ۳۲ (۲۴۸۱) (في سیاق أطول وبدون ذکر الیتیم في کلا الموضعین)، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۹)، حم۳/۱۹۳، ۲۱۷ (صحیح)
۸۰۳- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمارے پاس آئے، اور اس وقت وہاں صرف میں، میری ماں، ایک یتیم، اور میری خالہ ام حرام تھیں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اٹھو تاکہ میں تمہیں صلاۃ پڑھاؤں''، (یہ کسی صلاۃ کا وقت نہ تھا) تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں صلاۃ پڑھائی۔


804- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ مُخْتَارٍ يُحَدِّثُ عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ كَانَ هُوَ وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُمُّهُ وَخَالَتُهُ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَجَعَلَ أَنَسًا عَنْ يَمِينِهِ، وَأُمَّهُ وَخَالَتَهُ خَلْفَهُمَا۔
* تخريج: م/المساجد ۴۸ (۶۶۰)، د/ال صلاۃ ۷۰ (۶۰۹) مختصراً، ق/إقامۃ ۴۴ (۹۷۵) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۹)، حم۳/۱۹۴، ۲۵۸، ۲۶۱، ویأتی عند المؤلف برقم: ۸۰۶ (صحیح)
۸۰۴- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تھے، اور ان کی ماں اور ان کی خالہ تھیں، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صلاۃ پڑھائی، آپ نے انس رضی اللہ عنہ کو اپنی دائیں جانب کھڑا کیا، اور ان کی ماں اور خالہ دونوں کو اپنے اور انس رضی اللہ عنہ کے پیچھے کھڑا کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
21-مَوْقِفُ الإِمَامِ إِذَا كَانَ مَعَهُ صَبِيٌّ وَامْرَأَةٌ
۲۱-باب: امام کے ساتھ ایک بچہ اور ایک عورت ہو تو وہ کہاں کھڑا ہو؟​


805- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي زِيَادٌ أَنَّ قَزَعَةَ مَوْلًى لِعَبْدِ قَيْسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَعَائِشَةُ خَلْفَنَا تُصَلِّي مَعَنَا، وَأَنَا إِلَى جَنْبِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُصَلِّي مَعَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۰۶)، حم۱/۳۰۲، ویأتی عند المؤلف برقم: ۸۴۲ (صحیح)
۸۰۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے بغل میں صلاۃ پڑھی، ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا ہمارے ساتھ ہمارے پیچھے صلاۃ پڑھ رہی تھیں، اور میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے بغل میں آپ کے ساتھ صلاۃ پڑھ رہا تھا۔


806- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُخْتَارِ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: صَلَّى بِي رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِامْرَأَةٍ مِنْ أَهْلِي، فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ وَالْمَرْأَةُ خَلْفَنَا۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۸۰۴ (صحیح)
۸۰۶- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے اور میرے گھر کی ایک عورت کو صلاۃ پڑھائی، تو آپ نے مجھے اپنی داہنی جانب کھڑا کیا، اور عورت ہمارے پیچھے تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
22-مَوْقِفُ الإِمَامِ وَالْمَأْمُومُ صَبِيٌّ
۲۲-باب: مقتدی بچہ ہو تو امام کے کھڑے ہونے کی جگہ کا بیان​


807- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَعِيدِ ابْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ، فَقُمْتُ عَنْ شِمَالِهِ، فَقَالَ بِي - هَكَذَا -، فَأَخَذَ بِرَأْسِي، فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ۔
* تخريج: خ/الأذان ۵۹ (۶۹۹)، تحفۃ الأشراف: ۵۵۲۹)، حم۱/۳۶۰، وقد أخرجہ: خ/العلم ۴۱ (۱۱۷)، الوضوء ۵ (۱۳۸)، الأذان ۵۷ (۶۹۷)، ۷۹ (۷۲۸)، الوتر ۱ (۹۹۲)، اللباس ۷۱ (۵۹۱۹)، م/المسافرین ۲۶ (۷۶۳)، د/ال صلاۃ ۷۰ (۶۱۰)، حم۱/۲۱۵، ۲۵۲، ۲۸۵، ۲۸۷، ۳۴۱، ۳۴۷، ۳۵۴، ۳۵۷، ۳۶۵، دي/ال صلاۃ ۴۳ (۱۲۹۰) (صحیح)
۸۰۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات گزاری، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم رات میں اٹھ کر صلاۃ پڑھنے لگے تو میں بھی آپ کے بائیں جانب کھڑا ہوگیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے میرے ساتھ اس طرح کیا یعنی آپ نے میرا سر پکڑ کر مجھے اپنی داہنی جانب کھڑا کر لیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
23-مَنْ يَلِي الإِمَامَ ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ؟
۲۳-باب: امام کے قریب کون لوگ ہوں پھر ان سے قریب کون ہوں؟​


808- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا فِي الصَّلاةِ، وَيَقُولُ: " لاَ تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ، لِيَلِيَنِّي مِنْكُمْ أُولُو الأَحْلامِ وَالنُّهَى، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ "، قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ: فَأَنْتُمْ الْيَوْمَ أَشَدُّ اخْتِلافًا .
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَانِ: أَبُو مَعْمَرٍ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ۔
* تخريج: م/ال صلاۃ ۲۸ (۴۳۲)، د/ال صلاۃ ۹۶ (۶۷۴) مختصراً، ق/إقامۃ ۴۵ (۹۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۹۴)، حم۴/۱۲۲، دي/ال صلاۃ ۵۱ (۱۳۰۲)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۸۱۳ (صحیح)
۸۰۸- ابو مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صلاۃ میں (صف بندی کے وقت) ہمارے کندھوں پر ہاتھ پھیرتے، اور فرماتے :'' تم آگے پیچھے نہ کھڑے ہو کہ تمہارے دلوں میں پھوٹ پڑ جائے، اور تم میں سے ہوش مند اور باشعور لوگ مجھ سے قریب رہیں، پھر وہ جو ان سے قریب ہوں، پھر وہ جو (اس وصف میں) ان سے قریب ہو''، ابو مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : اسی بنا پر تم میں آج اختلافات زیادہ ہیں۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں : ابو معمر کا نام عبداللہ بن سخبرہ ہے۔


809- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ قَيْسِ بنِ عُبَادٍ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا فِي الْمَسْجِدِ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ فَجَبَذَنِي رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي جَبْذَةً، فَنَحَّانِي وَقَامَ مَقَامِي، فَوَاللَّهِ مَا عَقَلْتُ صَلاتِي، فَلَمَّا انْصَرَفَ فَإِذَا هُوَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، فَقَالَ يَا فَتَى لاَ يَسُؤْكَ اللَّهُ!، إِنَّ هَذَا عَهْدٌ مِنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا أَنْ نَلِيَهُ، ثُمَّ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَقَالَ: هَلَكَ أَهْلُ الْعُقَدِ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ - ثَلاثًا -، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ مَا عَلَيْهِمْ آسَى، وَلَكِنْ آسَى عَلَى مَنْ أَضَلُّوا!، قُلْتُ: يَا أَبَا يَعْقُوبَ! مَا تَعْنِي بِأَهْلِ الْعُقَدِ؟ قَالَ: الأُمَرَائُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۷۲)، حم۵/۱۴۰ (صحیح)
۸۰۹- قیس بن عباد کہتے ہیں کہ میں مسجد میں اگلی صف میں تھا کہ اسی دوران مجھے میرے پیچھے سے ایک شخص نے زور سے کھینچا، اور مجھے ہٹا کر میری جگہ خود کھڑا ہو گیا، تو قسم اللہ کی غصہ کے مارے مجھے اپنی صلاۃ کا ہوش نہیں رہا، جب وہ (سلام پھیر کر) پلٹا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ہیں تو انہوں نے مجھے مخاطب کر کے کہا : اے نوجوان! اللہ تجھے رنج ومصیبت سے بچائے! حقیقت میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے ہمارا میثاق (عہد) ہے کہ ہم ان سے قریب رہیں، پھر وہ قبلہ رخ ہوئے، اور انہوں نے تین بار کہا: ربّ کعبہ کی قسم! تباہ ہو گئے اہل عقد، پھر انہوں نے کہا: لیکن ہمیں ان پر غم نہیں ہے، بلکہ غم ان پرہے جو بھٹک گئے ہیں، میں نے پوچھا : اے ابو یعقوب! اہل عقد سے آپ کا کیا مطلب؟ تو انہوں نے کہا: اُمراء (حکام) مراد ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
24-إقَامَةُ الصُّفُوفِ قَبْلَ خُرُوجِ الإمَامِ
۲۴-باب: امام کے نکلنے سے پہلے صفوں کی درستگی کا بیان​


810- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: أُقِيمَتْ الصَّلاةُ، فَقُمْنَا، فَعُدِّلَتْ الصُّفُوفُ قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا قَامَ فِي مُصَلاَّهُ قَبْلَ أَنْ يُكَبِّرَ، فَانْصَرَفَ فَقَالَ لَنَا: " مَكَانَكُمْ "، فَلَمْ نَزَلْ قِيَامًا نَنْتَظِرُهُ حَتَّى خَرَجَ إِلَيْنَا قَدْ اغْتَسَلَ، يَنْطُفُ رَأْسُهُ مَائً، فَكَبَّرَ وَصَلَّى۔
* تخريج: خ/الغسل ۱۷ (۲۷۵)، م/المساجد ۲۹ (۶۰۵)، د/الطہارۃ ۹۴ (۲۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۳۰۹)، حم۲/۵۱۸ (صحیح)
۸۱۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صلاۃ کے لیے اقامت کہی گئی تو ہم کھڑے ہوئے، اور صفیں اس سے پہلے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہماری طرف نکلیں درست کر لی گئیں، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمارے پاس آئے یہاں تک کہ جب آپ اپنی صلاۃ پڑھانے کی جگہ پر آکر کھڑے ہو گئے تو اس سے پہلے کہ کے آپ تکبیر (تحریمہ) کہیں ہماری طرف پلٹے، اور فرمایا:'' تم لوگ اپنی جگہوں پہ رہو''، تو ہم برابر کھڑے آپ کا انتظار کرتے رہے یہاں تک کہ آپ ہماری طرف آئے، آپ غسل کئے ہوئے تھے، اور آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، تو آپ نے تکبیر (تحریمہ) کہی، اور صلاۃ پڑھائی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
25-كَيْفَ يُقَوّمُ الإِمَامُ الصُّفُوفَ؟
۲۵-باب: امام صفیں کیسے درست کرے؟​


811- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَوِّمُ الصُّفُوفَ كَمَا تُقَوَّمُ الْقِدَاحُ، فَأَبْصَرَ رَجُلا خَارِجًا صَدْرُهُ مِنْ الصَّفِّ، فَلَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَتُقِيمُنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ "۔
* تخريج: وقد أخرجہ: م/ال صلاۃ ۲۸ (۴۳۶)، د/الأذان ۹۴ (۶۶۳، ۶۶۵)، ت/ال صلاۃ ۵۳ (۲۲۷)، ق/إقامۃ ۵۰ (۹۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۲۰)، حم۴/۲۷۰، ۲۷۱، ۲۷۲، ۲۷۶، ۲۷۷ (حسن صحیح)
۸۱۱- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صفیں درست فرماتے تھے جیسے تیر درست کئے جاتے ہیں، آپ نے ایک شخص کو دیکھا جس کا سینہ صف سے باہر نکلا ہوا تھا، تو میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:'' تم اپنی صفیں ضرور درست کر لیا کرو ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے چہروں کے درمیان اختلاف پیدا فر مادے گا'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : چہروں کے درمیان اختلاف پیدا فرما دے گا، مطلب ہے کہ تمہارے درمیان پھوٹ ڈال دے گا جس کی وجہ سے تمہارے اندر تفرق وانتشار عام ہو جائے گا، اور بعض لوگوں نے کہا ہے اس کے حقیقی معنی مراد ہیں یعنی تمہارے چہروں کو گدّی کی طرف پھیر کر انہیں بدل اور بگاڑ دے گا۔


812- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ، عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَلَّلُ الصُّفُوفَ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلَى نَاحِيَةٍ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا وَصُدُورَنَا، وَيَقُولُ: "لاَتَخْتَلِفُوا، فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ "، وَكَانَ يَقُولُ: "إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصُّفُوفِ الْمُتَقَدِّمَةِ"۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۹۴ (۶۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۶)، حم۴/۲۸۵، ۲۹۶، ۲۹۷، ۲۹۸، ۲۹۹، ۳۰۴، دي/ال صلاۃ ۴۹ (۱۲۹۹) (صحیح)
۸۱۲- براء بن عازب رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمارے کندھوں اور سینوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے ۱؎ صفوں کے بیچ میں سے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک جاتے، اور فرماتے:'' اختلاف نہ کرو ۲؎ ورنہ تمہارے دل مختلف ہو جائیں'' ۳؎ نیز فرماتے:'' اللہ تعالیٰ اگلی صفوں پر اپنی رحمتیں نازل فرماتا ہے، اور اس کے فرشتے اس کے لیے دعائیں کرتے ہیں''۔
وضاحت ۱؎ : یعنی انہیں درست کرتے ہوئے۔
وضاحت ۲؎ : یعنی آگے پیچھے نہ کھڑے ہو۔
وضاحت ۳؎ : یعنی ان میں پھوٹ پڑ جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
26-مَا يَقُولُ الإِمَامُ إِذَا تَقَدَّمَ فِي تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ؟
۲۶-باب: جب امام آگے بڑھے تو صفیں برابر کرنے کے لیے کیا کہے؟​


813- أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ الْعَسْكَرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُمَارَةَ ابْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ عَوَاتِقَنَا وَيَقُولُ: " اسْتَوُوا وَلا تَخْتَلِفُوا، فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ، وَلْيَلِيَنِّي مِنْكُمْ أُولُو الأَحْلامِ وَالنُّهَى، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۸۰۸ (صحیح)
۸۱۳- ابو مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمارے مونڈھوں پہ ہاتھ پھیرتے ۱؎ اور فرماتے:'' صفیں سیدھی رکھو، اختلاف نہ کرو ۲؎ ورنہ تمہارے دلوں میں بھی اختلاف پیدا ہو جائے گا، اور تم میں سے جو ہوش مند اور باشعور ہوں مجھ سے قریب رہیں، پھر (اس وصف میں) وہ جوان سے قریب ہوں، پھر وہ جو ان سے قریب ہوں''۔
وضاحت ۱؎ : مونڈھوں پہ ہاتھ پھیرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے مبارک ہاتھوں سے انہیں درست فرماتے تاکہ کوئی صف سے آگے پیچھے نہ رہے۔
وضاحت ۲؎ : اختلاف نہ کرو کا مطلب ہے کسی کا کندھا آگے پیچھے نہ ہو، ورنہ اس کا اثر دلوں پر پڑے گا، اور تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہو جائے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
27-كَمْ مَرَّةً يَقُولُ: اسْتَوُوا؟
۲۷-باب: '' سیدھے کھڑے ہو جاؤ '' کتنی بارک ہے؟​


814- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنِ نَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " اسْتَوُوا، اسْتَوُوا، اسْتَوُوا فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لأَرَاكُمْ مِنْ خَلْفِي كَمَا أَرَاكُمْ مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۱)، حم۳/۲۶۸، ۲۸۶ (صحیح)
۸۱۴- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم فرماتے تھے :'' برابر ہو جاؤ، برابر ہو جاؤ، برابر ہو جاؤ، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی اسی طرح دیکھتا ہوں جس طرح تمہیں اپنے سامنے سے دیکھتا ہوں''۔
 
Top