- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
18-مَوْقِفُ الإمَام إذَا كَانُوا ثَلاثَةً وَالاخْتِلافُ فِي ذَلِكَ
۱۸-باب: جب تین آدمی ہوں تو امام کے کھڑے ہونے کی جگہ اور اس میں اختلاف کا بیان
800- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْكُوفِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ هَارُونَ بْنِ عَنْتَرَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَانِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ الأَسْوَدِ وَعَلْقَمَةَ، قَالاَ: دَخَلْنَا عَلَى عَبْدِاللَّهِ نِصْفَ النَّهَارِ فَقَالَ: إِنَّهُ سَيَكُونُ أُمَرَائُ يَشْتَغِلُونَ عَنْ وَقْتِ الصَّلاةِ، فَصَلُّوا لِوَقْتِهَا، ثُمَّ قَامَ، فَصَلَّى بَيْنِي وَبَيْنَهُ، فَقَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۷۱ (۶۱۳)، حم۱/۴۲۴، ۴۵۱، ۴۵۵، ۴۵۹، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۷۳) (صحیح)
۸۰۰- اسود اور علقمہ دونوں کہتے ہیں کہ ہم دوپہر میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو انہوں نے کہا: عنقریب امراء صلاۃ کے وقت سے غافل ہو جائیں گے، تو تم لوگ صلاتوں کو ان کے وقت پر ادا کرنا، پھر وہ اٹھے اور میرے اور ان کے درمیان کھڑے ہو کر صلاۃ پڑھائی، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : اہل علم کی ایک جماعت جن میں امام شافعی بھی شامل ہیں نے ذکر کیا ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے کیونکہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے آپ صلی الله علیہ وسلم سے اسے مکہ میں سیکھا تھا، اس میں تطبیق کے ساتھ اور دوسری باتیں بھی تھیں جو اب متروک ہیں، یہ بھی منجملہ انہیں میں سے ہے۔
801- أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا بُرَيْدَةُ بْنُ سُفْيَانَ بْنِ فَرْوَةَ الأَسْلَمِيُّ، عَنْ غُلامٍ - لِجَدِّهِ يُقَالُ لَهُ: مَسْعُودٌ -، فَقَالَ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ لِي أَبُو بَكْرٍ: يَا مَسْعُودُ! ائْتِ أَبَا تَمِيمٍ - يَعْنِي مَوْلاهُ - فَقُلْ لَهُ: يَحْمِلْنَا عَلَى بَعِيرٍ وَيَبْعَثْ إِلَيْنَا بِزَادٍ وَدَلِيلٍ يَدُلُّنَا، فَجِئْتُ إِلَى مَوْلايَ، فَأَخْبَرْتُهُ فَبَعَثَ مَعِي بِبَعِيرٍ وَوَطْبٍ مِنْ لَبَنٍ، فَجَعَلْتُ آخُذُ بِهِمْ فِي إِخْفَائِ الطَّرِيقِ، وَحَضَرَتِ الصَّلاةُ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَقَامَ أَبُو بَكْرٍ عَنْ يَمِينِهِ وَقَدْ عَرَفْتُ الإِسْلامَ وَأَنَا مَعَهُمَا، فَجِئْتُ فَقُمْتُ خَلْفَهُمَا، فَدَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَدْرِ أَبِي بَكْرٍ، فَقُمْنَا خَلْفَهُ .٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: بُرَيْدَةُ هَذَا لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۶۴) (ضعیف)
(اس کا راوی ''بریدہ بن سفیان '' ضعیف ہے، اور رافضی شیعہ ہے)
۸۰۱- فروہ اسلمی کے غلام مسعود بن ھبیرۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے پاس سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور ابو بکر رضی اللہ عنہ گزرے، تو ابو بکر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: مسعود! تم ابوتمیم یعنی اپنے مالک کے پاس جاؤ، اور ان سے کہو کہ وہ ہمیں سواری کے لئے ایک اونٹ دے دیں، اور ہمارے لیے کچھ زاد راہ اور ایک رہبر بھیج دیں جو ہماری رہ نمائی کرے، تو میں نے اپنے مالک کے پاس آکر انہیں یہ بات بتائی تو انہوں نے میرے ساتھ ایک اونٹ اور ایک کُپّا دودھ بھیجا، میں انہیں لے کر خفیہ راستوں سے چھپ چھپا کر چلاتاکہ کافروں کو پتہ نہ چل سکے، جب صلاۃ کا وقت آیا تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہو کر صلاۃ پڑھنے لگے، اور ابو بکر رضی اللہ عنہ آپ کے دائیں طرف کھڑے ہوئے، ان دونوں کے ساتھ رہ کر میں نے اسلام سیکھ لیا تھا، تومیں آکر ان دونوں کے پیچھے کھڑا ہو گیا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کے سینے پر ہاتھ رکھ کر انہیں پیچھے کی طرف ہٹایا، تو (وہ آکر ہم سے مل گئے اور) ہم دونوں آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے۔
٭ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: یہ بریدہ بن سفیان حدیث میں قوی نہیں ہیں۔