- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
17- الرُّخْصَةُ فِي تَرْكِ ذَلِكَ
۱۷-باب: قضائے حاجت کے لیے دور نہ جانے کی رخصت کا بیان
18- حدَّثنا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَخْبَرنا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حدَّثنا الأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْتَهَى إِلَى سُبَاطَةِ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا، فَتَنَحَّيْتُ عَنْهُ، فَدَعَانِي وَكُنْتُ عِنْدَ عَقِبَيْهِ حَتَّى فَرَغَ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ.
* تخريج: خ/الوضوء ۶۱ (۲۲۴)، ۲۶ (۲۲۵) مختصراً، المظالم ۲۷ (۲۴۷۱)، م/الطہارۃ ۲۲ (۲۷۳)، د/فیہ ۱۲ (۲۳)، ت/فیہ ۹ (۱۳)، ق/فیہ ۱۳ (۳۰۵)، ۸۴ (۵۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۳۵)، (لم یذکر بولہ علیہ السلام)، حم۵/۳۸۲، ۴۰۲، دي/الطہارۃ ۹ (۶۹۵) (صحیح)
۱۸- حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا کہ آپ لوگوں کے ایک کوڑے خانہ پر پہنچے تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ۱؎، میں آپ سے دور ہٹ گیا، تو آپ نے مجھے بلایا ۲؎، (تو جا کر) میں آپ کی دونوں ایڑیوں کے پاس (کھڑا) ہو گیا یہاں تک کہ آپ (پیشاب سے) فارغ ہو گئے، پھر آپ نے وضو کیا اور اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا۔
وضاحت ۱؎: کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی علماء نے متعدد توجیہیں بیان کیں ہیں، سب سے مناسب توجیہ یہ ہے کہ اسے بیان جواز پر محمول کیا جائے، حافظ ابن حجر نے اسی کو راجح قرار دیا ہے۔
وضاحت ۲؎: تاکہ میں آڑ بن جاؤں دوسرے لوگ آپ کو اس حالت میں نہ دیکھ سکیں۔