• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
17- الرُّخْصَةُ فِي تَرْكِ ذَلِكَ
۱۷-باب: قضائے حاجت کے لیے دور نہ جانے کی رخصت کا بیان​


18- حدَّثنا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَخْبَرنا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حدَّثنا الأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْتَهَى إِلَى سُبَاطَةِ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا، فَتَنَحَّيْتُ عَنْهُ، فَدَعَانِي وَكُنْتُ عِنْدَ عَقِبَيْهِ حَتَّى فَرَغَ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ.
* تخريج: خ/الوضوء ۶۱ (۲۲۴)، ۲۶ (۲۲۵) مختصراً، المظالم ۲۷ (۲۴۷۱)، م/الطہارۃ ۲۲ (۲۷۳)، د/فیہ ۱۲ (۲۳)، ت/فیہ ۹ (۱۳)، ق/فیہ ۱۳ (۳۰۵)، ۸۴ (۵۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۳۵)، (لم یذکر بولہ علیہ السلام)، حم۵/۳۸۲، ۴۰۲، دي/الطہارۃ ۹ (۶۹۵) (صحیح)
۱۸- حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا کہ آپ لوگوں کے ایک کوڑے خانہ پر پہنچے تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ۱؎، میں آپ سے دور ہٹ گیا، تو آپ نے مجھے بلایا ۲؎، (تو جا کر) میں آپ کی دونوں ایڑیوں کے پاس (کھڑا) ہو گیا یہاں تک کہ آپ (پیشاب سے) فارغ ہو گئے، پھر آپ نے وضو کیا اور اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا۔
وضاحت ۱؎: کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی علماء نے متعدد توجیہیں بیان کیں ہیں، سب سے مناسب توجیہ یہ ہے کہ اسے بیان جواز پر محمول کیا جائے، حافظ ابن حجر نے اسی کو راجح قرار دیا ہے۔
وضاحت ۲؎: تاکہ میں آڑ بن جاؤں دوسرے لوگ آپ کو اس حالت میں نہ دیکھ سکیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
18- الْقَوْلُ عِنْدَ دُخُولِ الْخَلائِ
۱۸- باب: پاخانہ کی جگہ میں داخل ہونے کے وقت کون سی دعا پڑھے​


19- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ؛ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلائَ، قَالَ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ >.
* تخريج: وقد أخرجہ: خ/الوضوء ۹ (۱۴۲)، الدعوات ۱۵ (۶۳۲۲)، م/حیض ۳۲ (۳۷۵)، د/الطہارۃ ۳ (۴)، ت/فیہ ۴ (۵)، ق/الطہارۃ ۹ (۲۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۷)، حم ۳/۱۰۱، ۲۸۲، دي/الطہارۃ ۱۰ (۶۹۶) (صحیح)
۱۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب پاخانہ کی جگہ میں داخل ہوتے تویہ دعا پڑھتے: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ > (اے اللہ! میں ناپاک جنوں اور جنیوں (کے شر) سے تیری پناہ چاہتا ہوں)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
19- النَّهْيُ عَنِ اسْتِقْبَالِ الْقِبْلَةِ عِنْدَ الْحَاجَةِ
۱۹-باب: قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے کی ممانعت​


20- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ إِسْحَاقَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أَيُّوبَ الأَنْصَارِيَّ - وَهُوَ بِمِصْرَ - يَقُولُ: وَاللَّهِ مَا أَدْرِي كَيْفَ أَصْنَعُ بِهَذِهِ الْكَرَايِيسِ؟ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < إِذَا ذَهَبَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْغَائِطِ أَوِ الْبَوْلِ، فَلا يَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ وَلا يَسْتَدْبِرْهَا> .
* تخريج: تفرد بہ، النسائي، حم۵/۴۱۴، ۴۱۹، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۵۸) (صحیح)
۲۰- رافع بن اسحاق سے روایت ہے کہ انہوں نے ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کو مصر میں ان کے قیام کے دوران کہتے سنا: اللہ کی قسم! میری سمجھ میں نہیں آتاکہ ان کُھڈیوں کو کیا کروں؟ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے: ''جب تم میں سے کوئی پاخانے یا پیشاب کے لئے جائے تو قبلہ کی طرف منھ یا پیٹھ نہ کرے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
20- النَّهْيُ عَنِ اسْتِدْبَارِ الْقِبْلَةِ عِنْدَ الْحَاجَةِ
۲۰-باب: قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف پیٹھ کرنے کی ممانعت​


21- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ؛ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < لا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلا تَسْتَدْبِرُوهَا لِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ، وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا> .
* تخريج: خ/الوضوء ۱۱ (۱۴۴)، الصلاۃ ۲۹ (۳۹۴)، م/الطھارۃ ۱۷ (۲۶۴)، د/فیہ ۴ (۹)، ت/فیہ ۶ (۸)، ق/فیہ ۱۷ (۳۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۷۸)، حم۵/۴۱۶، ۴۱۷، ۴۲۱، دي/فیہ ۶ (۶۹۲) (صحیح)
۲۱- ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''پاخانہ وپیشاب کے لیے قبلہ کی طرف منھ یا پیٹھ نہ کرو، بلکہ پورب یا پچھم کی طرف کرو''۔
وضاحت ۱؎: یہ خطاب اہل مدینہ اور ان لوگوں کو ہے جو خانہ کعبہ سے اتر یا دکھن کی سمت میں رہتے ہیں، اس سے مقصود اس سمت کی جانب رہنمائی ہے جس میں قبلہ نہ آدمی کے آگے ہو نہ پیچھے، برصغیر ہندوپاک والوں کا قبلہ چونکہ پچھم میں ہے اس لیے یہاں اس حدیث کے مطابق اترا وردکھن کی طرف منہ یا پیٹھ کی جائے گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
21- الأَمْرُ بِاسْتِقْبَالِ الْمَشْرِقِ أَوِ الْمَغْرِبِ عِنْدَ الْحَاجَةِ
۲۱-باب: قضائے حاجت کے وقت پورب یا پچھم کی طرف منہ کرنے کا حکم​


22- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا غُنْدَرٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : <إِذَا أَتَى أَحَدُكُمُ الْغَائِطَ، فَلايَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ وَلَكِنْ لِيُشَرِّقْ أَوْ لِيُغَرِّبْ > .
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۲- ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی قضاء حاجت کے لیے جائے تو قبلہ کی طرف رخ نہ کرے، بلکہ پورب یا پچھم کی طرف کرے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
22- الرُّخْصَةُ فِي ذَلِكَ فِي الْبُيُوتِ
۲۲-باب: قضائے حاجت کے وقت گھروں میں قبلہ کی جانب منہ یا پیٹھ کرنے کی رخصت​


23- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: لَقَدِ ارْتَقَيْتُ عَلَى ظَهْرِ بَيْتِنَا، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى لَبِنَتَيْنِ مُسْتَقْبِلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ لِحَاجَتِهِ.
* تخريج: خ/الوضوء ۱۲ (۱۴۵)، ۱۴ (۱۴۸، ۱۴۹)، الخمس ۴ (۳۱۰۲)، م/الطہارۃ ۱۷ (۲۶۶)، د/فیہ ۵ (۱۲)، ت/فیہ ۷ (۱۱)، ق/فیہ ۱۸ (۳۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۵۲)، ط/القبلۃ ۲ (۳)، حم۲/۱۲، ۱۳، ۴۱، دي طہارۃ ۸ (۶۹۴) (صحیح)
۲۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا، تومیں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دو کچی اینٹوں پر قضائے حاجت کے لیے بیت المقدس کی طرف منہ کئے ہوئے بیٹھے دیکھا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مدینہ منورہ میں بیت المقدس کی طرف رخ کرنے والے کی پیٹھ مکہ مکرمہ کی طرف ہو گی، چونکہ بیت الخلاء گھر میں تھا اس لیے آپ صلی الله علیہ وسلم نے ایسا کیا، کھلے میدان میں یہ جائز نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
23- النَّهْيُ عَنْ مَسِّ الذَّكَرِ بِالْيَمِينِ عِنْدَ الْحَاجَةِ
۲۳-باب: قضاء حاجت کے وقت داہنے ہاتھ سے ذکر (عضو تناسل) چھونے کی ممانعت​


24- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْماَعِيلَ ــ وَهُوَ الْقَنَّادُ ــ قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: <إِذَا بَالَ أَحَدُكُمْ، فَلا يَأْخُذْ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ >.
* تخريج: خ/الوضوء ۱۸ (۱۵۳)، ۱۹ (۱۵۴)، الأشربۃ ۲۵ (۵۶۳۰) مطولاً، م/الطہارۃ ۱۸ (۲۶۷)، د/فیہ ۱۸ (۳۱)، ت/فیہ ۱۱ (۱۵)، ق/فیہ ۱۵ (۳۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۰۵)، حم۴/۳۸۴، ۵/۲۹۵، ۲۹۶، ۳۰۰، ۳۰۹، ۳۱۰، ۳۱۱، دي/ الطہارۃ ۱۳ (۷۰۰) (صحیح)
۲۴- ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو داہنے ہاتھ سے اپنا ذکر (عضو تناسل) نہ پکڑے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ ناپسندیدہ کاموں کے لیے بایاں ہاتھ استعمال کیاجائے تاکہ داہنے ہاتھ کا احترام و وقار قائم رہے۔


25- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ يَحْيَى ــ هُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍــ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : <إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْخَلائَ فَلا يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ >.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۵- ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی پاخانہ کی جگہ میں داخل ہو تو اپنے داہنے ہاتھ سے اپنا ذکر نہ چھوئے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
24- الرُّخْصَةُ فِي الْبَوْلِ فِي الصَّحْرَاءِ قَائِمًا
۲۴-باب: صحرا (میدان) میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی رخصت​


26- أَخْبَرَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ؛ فَبَالَ قَائِمًا.
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۸ (صحیح)
۲۶- حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم لوگوں کے کوڑا خانہ پر آئے تو کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔


27- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ أَنَّ حُذَيْفَةَ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ؛ فَبَالَ قَائِمًا.
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۸ (صحیح)
۲۷- حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم لوگوں کے کوڑا خانہ پر آئے تو کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔


28- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا بَهْزٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ وَمَنْصُورٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ؛ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَشَى إِلَى سُبَاطَةِ قَوْمٍ؛ فَبَالَ قَائِمًا. قَالَ سُلَيْمَانُ فِي حَدِيثِهِ: " وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ "، وَلَمْ يَذْكُرْ مَنْصُورٌ " الْمَسْحَ ".
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۸ (صحیح)
۲۸- حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم لوگوں کے ایک کوڑا خانہ پر چل کر آئے تو آپ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔
سلیمان االأ عمش نے اپنی روایت میں ''ومسح على خفّيه'' (اور آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا) کا اضافہ کیا ہے، جب کہ منصور نے ''مسح'' کا ذکر نہیں کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
25- الْبَوْلُ فِي الْبَيْتِ جَالِسًا
۲۵-باب: گھر میں بیٹھ کر پیشاب کرنے کا بیان​


29- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ؛ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَنْ حَدَّثَكُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَالَ قَائِمًا؛ فَلا تُصَدِّقُوهُ، مَا كَانَ يَبُولُ إِلاجَالِسًا.
* تخريج: ت/الطہارۃ ۸ (۱۲)، ق/فیہ ۱۴ (۳۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۴۷)، حم ۶/۱۳۶، ۱۹۲، ۲۱۳ (صحیح)
(سند میں شریک بن عبداللہ القاضی حافظہ کے کمزور راوی ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، الصحیحۃ ۲۰۱، تراجع الالبانی ۲)
۲۹- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جو تم سے یہ بیان کرے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا، تو تم اس کی تصدیق نہ کرو، آپ صلی الله علیہ وسلم بیٹھ ہی کر پیشاب کیا کرتے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: حذیفہ اور ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہم دونوں کی روایتوں میں تعارض ہے لیکن حذیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو ترجیح حاصل ہے کیوں کہ سنداً وہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت سے زیادہ صحیح ہے، اور اگر دونوں روایتوں کو صحت میں برابر مان لیا جائے تو جواب یہ ہوگا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی نفی حذیفہ رضی اللہ عنہا کے اثبات میں قادح نہیں کیونکہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی نفی ان کی معلومات کی حد تک ہے، اور اس میں کوئی شک نہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا عام دستور یہی تھا کہ آپ بیٹھ کر پیشاب کیا کرتے تھے، اور بیان جواز کے لیے آپ نے کھڑے ہو کر بھی پیشاب کیا ہے جیسا کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے ثابت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
26- الْبَوْلُ إِلَى السُّتْرَةِ يَسْتَتِرُ بِهَا
۲۶-باب: کسی چیز کو سامنے رکھ کر اس کی آڑ میں پیشاب کرنے کا بیان​


30- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ؛ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ ابْنِ حَسَنَةَ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِهِ كَهَيْئَةِ الدَّرَقَةِ، فَوَضَعَهَا، ثُمَّ جَلَسَ خَلْفَهَا، فَبَالَ إِلَيْهَا، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: انْظُرُوا، يَبُولُ كَمَا تَبُولُ الْمَرْأَةُ، فَسَمِعَهُ؛ فَقَالَ: " أَوَمَا عَلِمْتَ مَا أَصَابَ صَاحِبُ بَنِي إِسْرَائِيلَ؟ كَانُوا إِذَا أَصَابَهُمْ شَيْئٌ مِنَ الْبَوْلِ قَرَضُوهُ بِالْمَقَارِيضِ، فَنَهَاهُمْ صَاحِبُهُمْ، فَعُذِّبَ فِي قَبْرِهِ ".
* تخريج: د/الطہارۃ ۱۱ (۲۲)، ق/فیہ ۲۶ (۳۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۹۳)، حم ۴/۱۹۶ (صحیح)
۳۰- عبدالرحمن بن حسنہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، آپ کے ہاتھ میں ڈھال کی طرح کوئی چیز تھی، تو آپ نے اُسے رکھا، پھر اس کے پیچھے بیٹھے، اور اس کی طرف منہ کر کے پیشاب کیا، اس پرکھ لوگوں نے کہا: ان کو دیکھو! یہ عورت کی طرح پیشاب کر رہے ہیں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے سنا تو فرمایا: ''کیا تمہیں اس چیز کی خبر نہیں جو بنی اسرائیل کے ایک شخص کو پیش آئی، انہیں جب پیشاب میں سے کچھ لگ جاتا تو اسے قینچی سے کاٹ ڈالتے تھے، تو ان کے ایک شخص نے انہیں (ایسا کرنے سے) روکا، چنانچہ اس کی وجہ سے وہ اپنی قبر میں عذاب دیا گیا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اگرچہ یہ بات بنی اسرائیل کی شریعت میں ناپسندیدہ تھی، مگر بظاہر یہ خلاف عقل معلوم ہوتی تھی کیونکہ اس میں جان ومال دونوں کا نقصان کا نقصان ہے، (ان کے ایک نبی) پھر جب ایسی بات کے منع کرنے پروہ عذاب کیا گیا تو یہ حیاء سے منع کرنے میں بطریق اولیٰ عذاب کے لائق ہیں، کیونکہ حیاء اور پردہ شریعت اور عقل دونوں کی روسے بہتر ہیں۔
 
Top