• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
27- التَّنَزُّهُ عَنِ الْبَوْلِ
۲۷-باب: پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے کا بیان​


31- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ عَنْ طَاوُوسٍ؛ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ علَى قَبْرَيْنِ، فَقَالَ: "إِنَّهُمَا يُعَذَّبَانِ، وَمَايُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا هَذَا فَكَانَ لا يَسْتَنْزِهُ مِنْ بَوْلِهِ، وَأَمَّا هَذَا فَإِنَّهُ كَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ"، ثُمَّ دَعَا بِعَسِيبٍ رَطْبٍ، فَشَقَّهُ بِاثْنَيْنِ، فَغَرَسَ عَلَى هَذَا وَاحِدًا، وَعَلَى هَذَا وَاحِدًا، ثُمَّ قَالَ: " لَعَلَّهُ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا ".
٭خَالَفَهُ مَنْصُورٌ، رَوَاهُ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَلَمْ يَذْكُرْ طَاوُوسًا.
* تخريج: خ/الوضوء ۵۵ (۲۱۶)، ۵۶ (۲۱۸)، الجنائز ۸۱ (۱۳۶۱)، ۸۸ (۱۳۷۸)، الأدب ۴۶ (۶۰۵۲)، ۴۹ (۶۰۵۵)، م/الطہارۃ ۳۴ (۲۹۲)، د/فیہ۱۱ (۲۰)، ت/فیہ ۳ ۵ (۷۰)، ق/فیہ ۲۶ (۳۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۴۷)، حم ۱/۲۲۵، دي/الطہارۃ ۶۱ (۷۶۶)، و یأتي عند المؤلف في الجنائز ۱۱۶ (رقم: ۲۰۷۰، ۲۰۷۱) (صحیح)
۳۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: ''یہ دونوں قبر والے عذاب دئیے جا رہے ہیں، اور کسی بڑی وجہ سے عذاب نہیں دیے جا رہے ہیں ۱؎، رہا یہ شخص تو اپنے پیشاب کی چھینٹ سے نہیں پچتا تھا، اور رہا یہ (دوسرا) شخص تو یہ چغل خوری کیا کرتا تھا''، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے کھجور کی ایک تازہ ٹہنی منگوائی، اور اسے چیر کر دو ٹکڑے کیے اور ہر ایک کی قبر پر ایک ایک شاخ گاڑ دی، پھر فرمایا: ''امید ہے کہ جب تک یہ دونوں خشک نہ ہو جائیں ان کے عذاب میں تخفیف کر دی جائے'' ۲؎۔
٭منصور نے اعمش کی مخالفت کی ہے، اور اسے ''مجاہد عن ابن عباس'' سے روایت کی ہے، اور طاؤس کا ذکر نہیں کیا ہے۔
وضاحت ۱؎: ''کسی بڑی وجہ سے عذاب نہیں دیئے جا رہے ہیں'' کا مطلب ہے کہ ان کے خیال میں وہ کوئی بڑی بات نہیں تھی، مگر شریعت کی نظر میں تو وہ بڑی بات تھی ہی، اگر نہ ہوتی تو انہیں عذاب کیوں دیا جاتا؟ یا مطلب یہ ہے کہ ان سے بچنا زیادہ مشکل بات نہیں تھی، وہ چاہتے تو آسانی سے اس سے بچ سکتے تھے۔
وضاحت ۲؎: یہ آپ صلی الله علیہ وسلم کو وحی سے معلوم ہوا ہوگا، اور بعض نے کہا ہے کہ درخت جب تک ہرا رہتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتا رہتا ہے، لہذا تسبیح کی وجہ سے عذاب میں تخفیف ہوئی ہوگی، خطابی نے کہا ہے کہ یہ صرف رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے لیے خاص تھا کسی اور کے لئے ایسا کرنا درست نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
28- بَاب الْبَوْلِ فِي الإِنَاءِ
۲۸-باب: برتن میں پیشاب کرنے کا بیان​


32- أَخْبَرَنَا أَيَّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَتْنِي حُكَيْمَةُ بِنْتُ أُمَيْمَةَ، عَنْ أُمِّهَا أُمَيْمَةَ بِنْتِ رُقَيْقَةَ قَالَتْ: كَانَ لِلنَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدَحٌ مِنْ عَيْدَانٍ، يَبُولُ فِيهِ، وَيَضَعُهُ تَحْتَ السَّرِيرِ .
* تخريج: د/الطہارۃ ۱۳ (۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۸۲) (حسن صحیح)
۳۲- أمیمہ بنت رُقیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس لکڑی کا ایک پیالہ تھا، جس میں آپ پیشاب کرتے اور اسے تخت کے نیچے رکھ لیتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
29- الْبَوْلُ فِي الطَّسْتِ
۲۹-باب: طشت میں پیشاب کرنے کا بیان​


33- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَزْهَرُ، أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: يَقُولُونَ: إِنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَى إِلَى عَلِيٍّ، لَقَدْ دَعَا بِالطَّسْتِ لِيَبُولَ فِيهَا؛ فَانْخَنَثَتْ نَفْسُهُ وَمَا أَشْعُرُ، فَإِلَى مَنْ أَوْصَى؟ .
قَالَ الشَّيْخُ: أَزْهَرُ هُوَ ابْنُ سَعْدٍ السَّمَّانُ .
* تخريج: خ/الوصایا ۱ (۲۷۴۱)، المغازي ۸۳ (۴۴۵۹)، م/الوصیۃ ۵ (۱۶۳۶)، ق/الجنائز ۶۴ (۱۶۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۷۰)، حم ۶/۳۲، ویأتي عند المؤلف في الوصایا ۲ (رقم: ۳۶۵۴) (صحیح)
۳۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ لوگ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے (مرض الموت میں) علی رضی اللہ عنہ کو وصی بنایا، حالانکہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے طشت منگوایا تاکہ آپ اس میں پیشاب کریں کہ اتنے میں آپ کی جان نکل گئی اور مجھے اس کا علم نہ ہو سکا پھر آپ نے کسے وصی بنا دیا؟ ۔
مصنف کے شاگرد شیخ ابن سنی کہتے ہیں: ازہر سے مراد ابن سعد السمان ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
30- كَرَاهِيَةُ الْبَوْلِ فِي الْجُحْرِ
۳۰-باب: سوراخ میں پیشاب کرنے کی ممانعت​


34- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ؛ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < لا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي جُحْرٍ "، قَالُوا لِقَتَادَةَ: وَمَا يُكْرَهُ مِنَ الْبَوْلِ فِي الْجُحْرِ؟ قَالَ: يُقَالُ: إِنَّهَا مَسَاكِنُ الْجِنِّ >.
* تخريج: د/الطہارۃ ۱۶ (۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۲۲)، حم ۵/۸۲ (ضعیف)
(قتادہ کا سماع عبداللہ بن سرجس سے نہیں ہے، نیز قتادہ مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، تراجع الالبانی ۱۳۱)
۳۴- عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی سوراخ میں ہرگز پیشاب نہ کرے ''، لوگوں نے قتادہ سے پوچھا؛ سوراخ میں پیشاب کرنا کیوں مکروہ ہے؟ تو انہوں نے کہا: کہا جاتا ہے کہ یہ جنوں کی رہائش گاہیں ہیں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: سوراخ میں پیشاب کرنے سے منع کر نے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سانپ، بچھو وغیرہ سوراخ سے نکل کر ایذا نہ پہنچائیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
31- النَّهْيُ عَنِ الْبَوْلِ فِي الْمَاءِ الرَّاكِدِ
۳۱-باب: ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے کی ممانعت​


35- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنِ الْبَوْلِ فِي الْمَاءِ الرَّاكِدِ .
* تخريج: م/الطہارۃ ۲۸ (۲۸۱)، ق/فیہ ۲۵ (۳۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۱۱)، حم۳/۳۵۰ (صحیح)
۳۵- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔
وضاحت ۱؎: ''ٹھہرے ہوئے پانی'' سے وہ پانی مراد ہے جو دریا کے پانی کی طرح جاری نہ ہو، جیسے گڈھا، جھیل، تالاب وغیرہ کا پانی، ان میں پیشاب کرنا منع ہے توپا خانہ کرنا بطریق اولیٰ منع ہوگا، ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ ٹھہرے ہوئے پانی میں ویسے ہی سڑاند اور بدبو پیدا ہو جاتی ہے، اگر اس میں مزید نجاست وغلاظت ڈال دی جائے تو یہ پانی مزید بدبودار ہو جائے گا، اور اس کی عفونت اور سڑاند سے قرب وجوار کے لوگوں کو تکلیف پہنچے گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
32- كَرَاهِيَةُ الْبَوْلِ فِي الْمُسْتَحَمِّ
۳۲-باب: غسل خانے میں پیشاب کرنے کی ممانعت کا بیان​


36- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ عَبْدِالْمَلِكِ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، عَنِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < لا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي مُسْتَحَمِّهِ؛ فَإِنَّ عَامَّةَ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ >.
* تخريج: د/الطہارۃ ۱۵ (۲۷)، ت/فیہ ۱۷ (۲۱)، ق/فیہ ۱۲ (۳۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۴۸)، حم۵/۵۶ (صحیح)
۳۶- عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی اپنے غسل خانے میں پیشاب نہ کرے ۱؎، کیوں کہ زیادہ تر وسوسے اسی سے پیدا ہوتے ہیں ''۔
وضاحت ۱؎: علی بن محمد طنافسی کہتے ہیں کہ یہ ممانعت اس جگہ کے لئے ہے جہاں غسل خانے کچے ہوں، اور پانی جمع ہوتا ہو، لیکن آج کل غسل خانہ میں پیشاب کر نے میں کوئی حرج نہیں ہے، اس لئے کہ غسل خانے پختہ بنائے جاتے ہیں، اگر ان میں کوئی پیشاب کرے اور پانی بہا دے، تو کوئی حرج نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
33- السَّلامُ عَلَى مَنْ يَبُولُ
۳۳-باب: پیشاب کرنے والے کو سلام کرنے کا بیان​


37- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ وَقَبِيصَةُ، قَالا: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلامَ .
* تخريج: م/الحیض ۲۸ (۳۷۰)، د/الطہارۃ ۸ (۱۶)، ت/فیہ ۶۷ (۹۰)، الاستئذان ۲۷ (۲۷۲۰)، ق/فیہ ۲۷ (۳۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۷۶۹۶) (حسن صحیح)
۳۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، آپ صلی الله علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے، تو اس نے آپ کو سلام کیا مگر آپ نے سلام کا جواب نہیں دیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ''سلام کا جواب نہیں دیا'' کا مطلب ہے فوری طور پر جواب نہیں دیا بلکہ وضو کرنے کے بعددیا، جیسا کہ اگلی روایت میں آرہا ہے، نیز یہ بھی احتمال ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے بطور تادیب سرے سے سلام کا جواب ہی نہ دیا ہو۔ قال الألباني: (صحيح دون قوله: " فإن عامة الوسواس منه") .
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
34- رَدُّ السَّلامِ بَعْدَ الْوُضُوءِ
۳۴-باب: وضو کر کے سلام کا جواب دینے کا بیان​


38- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ حُضَيْنٍ أَبِي سَاسَانَ؛ عَنِ الْمُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ، أَنَّهُ سَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلامِ حَتَّى تَوَضَّأَ، فَلَمَّا تَوَضَّأَ رَدَّ عَلَيْهِ .
* تخريج: د/الطہارۃ ۸ (۱۷) مطولاً، ق/فیہ ۲۷ (۳۵۰) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۸۰)، حم ۴/۳۴۵، ۵/۸۰، دي/الاستئذان ۱۳ (۲۶۸۳) (صحیح)
۳۸- مہاجر بن قنفذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو سلام کیا، اور آپ پیشاب کر رہے تھے، تو آپ نے سلام کا جواب نہیں دیا یہاں تک کہ وضو کیا، پھر جب آپ نے وضو کر لیا، تو ان کے سلام کا جواب دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
35- النَّهْيُ عَنِ الاسْتِطَابَةِ بِالْعَظْمِ
۳۵-باب: ہڈی سے استنجاء کی ممانعت کا بیان​


39- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ بْنِ سَنَّةَ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَسْتَطِيبَ أَحَدُكُمْ بِعَظْمٍ أَوْ رَوْثٍ .
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۳۵)، وقد أخرجہ: م/الصلاۃ ۳۳ (۴۵۰) مطولاً، ت/الطہارۃ ۱۴ (۱۸) (صحیح)
۳۹- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس بات سے منع کیا ہے کہ تم میں سے کوئی ہڈی یا گوبر سے استنجا کرے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: بعض روایتوں میں اس ممانعت کی علت یہ بتائی گئی ہے کہ یہ تمہارے بھائی جنوں کی خوراک ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
36- النَّهْيُ عَنِ الاسْتِطَابَةِ بِالرَّوْثِ
۳۶-باب: گوبر سے استنجاء کرنے کی ممانعت کا بیان​


40- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى ــ يَعْنِى ابْنَ سَعِيدٍ ــ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ عَجْلانَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْقَعْقَاعُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ؛ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: "إِنَّمَا أَنَالَكُمْ مِثْلُ الْوَالِدِ أُعَلِّمُكُمْ، إِذَا ذَهَبَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْخَلاءِ فَلا يَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ وَلايَسْتَدْبِرْهَا، وَلا يَسْتَنْجِ بِيَمِينِهِ"، وَكَانَ يَأْمُرُ بِثَلاثَةِ أَحْجَارٍ، وَنَهَى عَنِ الرَّوْثِ وَالرِّمَّةِ.
* تخريج: د/الطہارۃ ۴ (۸)، ق/فیہ ۱۶ (۳۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۵۹)، وقد أخرجہ: م/الطہارۃ ۱۷ (۶۵) مختصراً، حم ۲/۲۴۷، ۲۵۰، دي/ الطہارۃ ۱۴ (۷۰۱) (صحیح)
۴۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں تمہارے لیے باپ کے منزلے میں ہوں، تمہیں سکھا رہا ہوں کہ جب تم میں سے کوئی پاخانہ جائے تو قبلہ کی طرف نہمنہ کرے، نہ پیٹھ، اور نہ داہنے ہاتھ سے استنجا کرے''، آپ (استنجاء کے لئے) تین پتھروں کا حکم فرماتے، اور گوبر اور بوسیدہ ہڈی ۱؎ سے (استنجا کرنے سے) آپ منع فرماتے۔
وضاحت ۱؎: یہاں مراد مطلق ہڈی ہے جیسا کہ دوسری روایتوں میں آیا ہے، یا یہ کہا جائے کہ بوسیدہ ہڈی جو کسی کام کی نہیں ہوتی جب اسے نجاست سے آلودہ کرنے کی ممانعت ہے تو وہ ہڈی جو بوسیدہ نہ ہو بدرجہ اولیٰ ممنوع ہوگی۔
 
Top