• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
7- الرُّخْصَةُ فِي السِّوَاكِ بِالْعَشِيِّ لِلصَّائِمِ
۷-باب: صائم کے لیے شام کے وقت مسواک کی رخصت کا بیان​


7- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلاةٍ >.
* تخريج: خ/ الجمعۃ ۸ (۸۸۷)، ط/الطھارۃ: ۳۲ (۱۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۴۲)، وقد أخرجہ: م/الطہارۃ ۱۵ (۲۵۲)، د/ فیہ ۲۵ (۴۶)، ت/ فیہ ۱۸ (۲۲)، ق/فیہ ۷ (۲۸۷)، ط/فیہ۳۲ (۱۱۴)، حم۲/۲۴۵، ۲۵۰، ۳۹۹، ۴۰۰، دي الطہارۃ ۱۷ (۷۱۰)، یہ حدیث مکررہے، ملاحظہ فرمائیں ۵۳۵ (صحیح)
۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر میں اپنی امت کے لیے باعث مشقت نہ سمجھتا تو انہیں ہر صلاۃ کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی وجوبی حکم دیتا، رہا مسواک کا ہر صلاۃ کے وقت مسنون ہونا تو وہ ثابت ہے، اور باب سے مناسبت یہ ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا یہ حکم عام ہے، صائم اور غیر صائم دونوں کو شامل ہے، اسی طرح صبح، دوپہر اور شام سبھی وقتوں کو شامل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
8- السِّوَاكُ فِي كُلِّ حِينٍ
۸-باب: ہر وقت مسواک کرنے کا بیان​


8- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى ــ وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ ــ عَنْ مِسْعَرٍ، عَنِ الْمِقْدَامِ ــ وَهُوَ ابْنُ شُرَيْحٍ ــ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: بِأَيِّ شَيْئٍ كَانَ يَبْدَأُ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ بَيْتَهُ؟ قَالَتْ: بِالسِّوَاكِ.
* تخريج: م/الطہارۃ ۱۵ (۲۵۳)، د/ فیہ ۲۷ (۵۱)، ق/ فیہ ۷ (۲۹۰)، حم۶/۴۱، ۱۱۰، ۱۸۲، ۱۸۸، ۱۹۲، ۲۳۷، ۲۵۴، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۴۴) (صحیح)
۸- شریح کہتے ہیں: میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تو کون سا کام پہلے کرتے؟ انہوں نے کہا: مسواک سے (پہل کرتے) ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم کی طبیعت میں کس درجہ لطافت تھی کہ منہ میں معمولی تغیر کا پیدا ہونا بھی گوارا نہ تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
ذِكْرُ الْفِطْرَةِ
فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ​
9- الاخْتِتَانُ
۹-باب: ختنہ کرنے کا بیان​


9- أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الْفِطْرَةُ خَمْسٌ: الاخْتِتَانُ، وَالاسْتِحْدَادُ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمُ الأَظْفَارِ، وَنَتْفُ الإِبْطِ".
* تخريج: خ/ اللباس ۶۳ (۵۸۸۹)، ۶۴ (۵۸۹۱)، الاستئذان ۵۱ (۶۲۹۷)، م/الطہارۃ ۱۶ (۲۵۷)، د/الترجل ۱۶ (۴۱۹۸)، ت/الأدب ۱۴ (۲۷۵۶)، ق/الطہارۃ ۸ (۲۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۴۳)، ط/صفۃ النبی ﷺ ۳ موقوفا (۴)، حم۲/۲۲۹، ۲۴، ۲۸۴، ۴۱۱، ۴۸۹ (صحیح)
۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ''فطری (پیدائشی) سنتیں ۱؎ پانچ ہیں ۲؎، ختنہ کرنا، زیر ناف کے بال صاف کرنا ۳؎، مونچھ کترنا ۴؎، ناخن تراشنا، اور بغل کے بال اکھیڑنا ''۔
وضاحت ۱؎: فطرت سے مراد جبلت یعنی مزاج وطبیعت کے ہیں جس پر انسان کی پیدائش ہوتی ہے، یہاں مراد قدیم سنت ہے جسے انبیاء کرام علیھم السلام نے پسند فرمایا ہے اور تمام قدیم شریعتیں اس پر متفق ہیں، گویا کہ یہ پیدائشی معاملہ ہے۔
وضاحت ۲؎: یہاں حصر یعنی ان فطری چیزوں کو ان پانچ چیزوں میں محصور کریدنا مراد نہیں ہے، بعض روایتوں میں ''عشر من الفطرة'' کے الفاظ وارد ہیں۔ (یعنی دس چیزیں فطری امور میں سے ہیں)۔
وضاحت ۳؎: ایک حدیث کی روسے چالیس دن سے زیادہ کی تاخیر اس میں درست نہیں ہے۔
وضاحت ۴؎: اس سے مراد لب (ہونٹ) کے بڑھے ہوئے بالوں کا کاٹنا ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ بڑی اور لمبی مونچھیں ناپسندیدہ ہیں۔ (یعنی فطری چیز کو ان پانچ چیزوں میں محصور کر دینا)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
10- تَقْلِيمُ الأَظْفَارِ
۱۰-باب: ناخن کاٹنے کا بیان​


10- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ مَعْمَرًا، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: قَصُّ الشَّارِبِ، وَنَتْفُ الإِبْطِ، وَتَقْلِيمُ الأَظْفَارِ، وَالاسْتِحْدَادُ، وَالْخِتَانُ >.
* تخريج: ت/الأدب ۱۴ (۲۷۵۶)، حم۲/۲۲۹، ۲۸۳، ۴۱۰، ۴۸۹، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۸۶)، یہ حدیث مکررہے، ملاحظہ ہو: (۵۲۲۷) (صحیح)
۱۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں: مونچھ کترنا، بغل کا بال اکھیڑنا، ناخن تراشنا، زیر ناف کے بال صاف کرنا، اور ختنہ کرنا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
11- نَتْفُ الإِبْطِ
۱۱-باب: بغل کے بال اکھیڑنے کا بیان​


11- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ؛ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: الْخِتَانُ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَنَتْفُ الإِبْطِ، وَتَقْلِيمُ الأَظْفَارِ، وَأَخْذُ الشَّارِبِ >.
* تخريج: خ/الأدب ۶۳ (۵۸۸۹)، ۶۴ (۵۸۹۱)، الإستئذان ۵۱ (۶۲۹۷)، م/الطہارۃ ۱۶ (۲۵۷)، د/الترجل ۱۶ (۴۱۹۸)، ق/الطہارۃ ۸ (۲۹۲)، حم۲/۲۳۹، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۲۶) (صحیح)
۱۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ''پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں: ختنہ کرنا، زیر ناف کے بال مونڈنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناخن تراشنا، اور مونچھ کے بال لینا'' (یعنی کاٹنا)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
12-حَلْقُ الْعَانَةِ
۱۲-باب: زیر ناف کے بال مونڈنا​


12- أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ ابْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: <الْفِطْرَةُ: قَصُّ الأَظْفَارِ، وَأَخْذُ الشَّارِبِ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ>.
* تخريج: خ/ اللباس ۶۳ (۵۸۸۸)، ۶۴ (۵۸۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۷۶۵۴)، حم۲/۱۱۸ (صحیح)
۱۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ناخن تراشنا، مونچھ کے بال لینا، اور زیر ناف کے بال مونڈنا فطری (پیدائشی) سنتیں ہیں''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
13- قَصُّ الشَّارِبِ
۱۳-باب: مونچھ کترنا​


13- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < مَنْ لَمْ يَأْخُذْ شَارِبَهُ، فَلَيْسَ مِنَّا >.
* تخريج: ت/ الأدب ۱۶ (۲۷۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۶۰)، (حم ۴/۳۶۶، ۳۶۸)
یہ حدیث مکررہے، دیکھئے (۵۰۵۰) (صحیح)
۱۳- زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو اپنی مونچھ کے بال نہ لے وہ ہم میں سے نہیں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی ہماری روش پر چلنے والوں میں سے نہیں، یہ تعبیر تغلیظ وتشدید کے لئے ہے، اسلام سے خروج مراد نہیں اس لئے اس میں غفلت وسستی نہ کریں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
14- التَّوْقِيتُ فِي ذَلِكَ
۱۴-باب: ان چیزوں کو چھوڑے رکھنے کی مدت کی تحدید​


14- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ ــ هُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ ــ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ؛ عَنْ أَنَسِ ابْنِ مَالِكٍ قَالَ: وَقَّتَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَصِّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمِ الأَظْفَارِ، وَحَلْقِ الْعَانَةِ، وَنَتْفِ الإِبْطِ: أَنْ لا نَتْرُكَ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى: أَرْبَعِينَ لَيْلَةً.
* تخريج: م/الطہارۃ ۱۶ (۲۵۸)، د/الترجل ۱۶ (۴۲۰۰)، ت/الأدب ۱۵ (۲۷۵۸)، ق/الطہارۃ ۸ (۲۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۰)، حم۳/۱۲۲، ۲۰۳، ۲۵۶ (صحیح)
۱۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مونچھ کترنے، ناخن تراشنے، زیر ناف کے بال صاف کرنے، اور بغل کے بال اکھیڑنے کی مدت ہمارے لیے مقرر فرما دی ہے کہ ان چیزوں کو چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑے رکھیں ۱؎، راوی نے دوسری بار ''أربعين يومًا'' کے بجائے ''أربعين ليلة'' کے الفاظ کی روایت کی ہے۔
وضاحت ۱؎: یہ تحدید اکثر مدت کی ہے مطلب یہ ہے کہ چالیس دن سے انہیں زیادہ نہ چھوڑے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
15- إِحْفَائُ الشَّارِبِ وَإِعْفَائُ اللِّحَى
۱۵-باب: مونچھ کو خوب کترنے اور داڑھیوں کو چھوڑ دینے کا بیان​


15- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى ــ هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ــ عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ؛ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < أَحْفُوا الشَّارِبَ وَأَعْفُوا اللِّحَى >.
* تخريج: م/الطہارۃ ۱۶ (۲۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۷۷)، وقد أخرجہ: خ/اللباس ۶۴ (۵۸۹۲)، ۶۵ (۵۸۹۳)، د/الترجل ۱۶ (۴۱۹۹)، ت/الأدب ۱۸ (۲۷۶۳)، ط: الشعر ۱ (۱)، حم۲/۱۶، ۵۲، ۱۵۷ یہ حدیث مکرر، دیکھئے: ۵۰۴۸، ۵۲۲۸)، ولفظہ عند أبي داود ومالک: أمر بإحفاء الشوارب وإعفاء اللحی (صحیح)
۱۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مونچھوں کو خوب کترو ۱؎، اور داڑھیوں کو چھوڑے رکھو '' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: ''أحفو''کے معنی کاٹنے میں مبالغہ کرنے کے ہیں۔
وضاحت ۲؎: داڑھی کے لئے صحیحین کی روایتوں میں پانچ الفاظ استعمال ہوئے ہیں: اعفوا، أو فوا، أرخو اوروفروا ان سب کے معنی ایک ہی ہیں یعنی: داڑھی کو اپنے حال پر چھوڑے رکھو، البتہ ابن عمر اور ابوہریرہ وغیرہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے عمل سے یہ ثابت ہے کہ وہ ایک مٹھی کے بعد زائد بال کو کاٹا کرتے تھے، جب کہ یہی لوگ ' ' إعفاء اللحیۃ '' کے راوی بھی ہیں، گویا کہ ان کا یہ فعل لفظ ''إعفائ'' کی تشریح ہے، اسی لیے ایک مٹھی کی مقدار بہت سے علماء کے نزدیک فرض ہے اس لیے ایک مٹھی سے کمکی داڑھی خلاف سنت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
16- الإِبْعَادُ عِنْدَ إِرَادَةِ الْحَاجَةِ
۱۶-باب: قضائے حاجت کے لیے دور جانے کا بیان​


16- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِيُّ عُمَيْرُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ فُضَيْلٍ وَعُمَارَةُ بْنُ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي قُرَادٍ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْخَلائِ، وَكَانَ إِذَا أَرَادَ الْحَاجَةَ أَبْعَدَ .
* تخريج: ق/الطہارۃ ۲۲ (۳۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۳۳)، حم ۳/۴۴۳ و ۴/۲۲۴، ۲۳۷ (صحیح)
۱۶- عبدالرحمن بن ابی قُراد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ قضاء حاجت کے لیے نکلا، اور آپ جب قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے تو دور جاتے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: تاکہ لوگ آپ کو دیکھ نہ سکیں۔


17- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ؛ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا ذَهَبَ الْمَذْهَبَ أَبْعَدَ. قَالَ: فَذَهَبَ لِحَاجَتِهِ وَهُوَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، فَقَالَ: " ائْتِنِي بِوَضُوئٍ "، فَأَتَيْتُهُ بِوَضُوئٍ، فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ، قَالَ الشَّيْخُ: إِسْمَاعِيلُ هُوَ ابْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي كَثِيرٍ الْقَارِئُ.
* تخريج: د/الطہارۃ ۱ (۱) مختصراً، ت/فیہ ۱۶ (۲۰) مختصراً، ق/فیہ ۲۲ (۳۳۱) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۴۰)، حم ۳/۴۴۳، ۴/۲۲۴، ۲۳۷، ۲۴۸، دي/الطہارۃ ۴ (۶۸۶) (حسن صحیح)
۱۷- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب پاخانے کے لیے جاتے تو دور جاتے، مغیرہ بن شعبہ کہتے ہیں کہ آپ اپنے ایک سفر میں قضاء حاجت کے لیے تشریف لے گئے (تو واپس آکر) آپ نے فرمایا: ''میرے لیے وضو کا پانی لائو''، میں آپ کے پاس پانی لے کر آیا، تو آپ نے وضو کیا اور دونوں موزوں پر مسح کیا۔
امام نسائی کہتے ہیں کہ اسماعیل سے مراد: ابن جعفر بن ابی کثیر القاری ہیں۔
 
Top