• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
42-عَدَدُ الصَّلاةِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ فِي الْمَسْجِدِ
۴۲-باب: صلاۃ جمعہ کے بعد مسجد میں کتنی رکعتیں پڑھے؟​


1427- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ الْجُمُعَةَ، فَلْيُصَلِّ بَعْدَهَا أَرْبَعًا"
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۸ (۸۸۱)، وقد أخرجہ: د/ال صلاۃ ۲۴۴ (۱۱۳۱)، ت/ال صلاۃ (الجمعۃ ۲۴) (۵۲۳)، ق/الإقامۃ ۹۵ (۱۱۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۹۷)، دي/ال صلاۃ ۲۰۷ (۱۶۱۶) (صحیح)
۱۴۲۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی جمعہ پڑھے تو اسے چاہئے کہ اس کے بعد چار رکعتیں پڑھے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث میں چار رکعت کا ذکرہے، اور اس کے بعد والی حدیث میں دو رکعت کا، اس سے معلوم ہوا کہ یہ دونوں صورتیں جائز ہیں بعض لوگوں نے دونوں رایتوں میں اس طرح سے تطبیق دی ہے کہ جو مسجد میں پڑھے وہ چار رکعت پڑھے، اور جو گھر جا کر پڑھے وہ دو رکعت پڑھے، اسی طرح چار رکعت کس طرح پڑھی جائیں، اس میں بھی دو رائے ہے ایک رائے تو یہ ہے کہ ایک سلام کے ساتھ چاروں رکعتیں پڑھی جائیں، اور دوسری رائے یہ ہے کہ دو دو کر کے چار رکعتیں پڑھی جائیں، کیونکہ صحیح حدیث میں ہے '' صلاۃ اللیل والنہارمثنیٰ مثنیٰ '' رات اور دن کی (نفلی صلاتیں) دو دو کر کے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
43-صَلاةُ الإِمَامِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ
۴۳-باب: جمعہ کے بعد امام کے نفلی صلاۃ پڑھنے کا بیان​


1428-أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لايُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ حَتَّى يَنْصَرِفَ، فَيُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۸ (۸۸۲)، د/ال صلاۃ ۲۴۴ (۱۱۲۷)، ت/ال صلاۃ ۲۵۹ (الجمعۃ ۲۴) (۵۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۴۳)، حم۲/۴۴۹، ۴۹۹، وانظرحدیث رقم : ۸۷۴ (صحیح)
۱۴۲۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جمعہ کے بعد صلاۃ نہیں پڑھتے تھے یہاں تک کہ گھر لوٹ آتے، پھر دو رکعتیں پڑھتے۔


1429- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۴۴ (۱۱۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۴۸) (صحیح)
۱۴۲۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جمعہ کے بعد دو رکعت اپنے گھر میں پڑھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
44-بَاب إِطَالَةِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ
۴۴-باب: جمعہ کے بعد دو رکعت لمبی سنت پڑھنے کا بیان​


1430- أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ يَزِيدَ - وَهُوَ ابْنُ هَارُونَ - قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ، يُطِيلُ فِيهِمَا، وَيَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۴۴ (۱۱۲۷، ۱۱۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۴۸، حم۲/۱۰۳ (شاذ)
(ان دونوں رکعتوں کو لمبی کرنے کا ذکر شاذ ہے)
۱۴۳۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ وہ جمعہ کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، اور ان کو لمبی کرتے تھے اور کہتے: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
45-ذِكْرُ السَّاعَةِ الَّتِي يُسْتَجَابُ فِيهَا الدُّعَائُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
۴۵-باب: جمعہ کے دن کی قبولیت دعا کی گھڑی کا بیان​


1431- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرٌ - يَعْنِي ابْنَ مُضَرَ - عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَتَيْتُ الطُّورَ، فَوَجَدْتُ ثَمَّ كَعْبًا، فَمَكَثْتُ أَنَا وَهُوَ يَوْمًا، أُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَيُحَدِّثُنِي عَنْ التَّوْرَاةِ، فَقُلْتُ لَهُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ أُهْبِطَ، وَفِيهِ تِيبَ عَلَيْهِ، وَفِيهِ قُبِضَ، وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ، مَا عَلَى الأَرْضِ مِنْ دَابَّةٍ إِلاَّ وَهِيَ تُصْبِحُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مُصِيخَةً حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ شَفَقًا مِنْ السَّاعَةِ إِلاَّ ابْنَ آدَمَ، وَفِيهِ سَاعَةٌ لاَ يُصَادِفُهَا مُؤْمِنٌ وَهُوَ فِي الصَّلاةِ يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا شَيْئًا إِلاَّ أَعْطَاهُ إِيَّاهُ"، فَقَالَ كَعْبٌ: ذَلِكَ يَوْمٌ فِي كُلِّ سَنَةٍ، فَقُلْتُ: بَلْ هِيَ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ، فَقَرَأَ كَعْبٌ التَّوْرَاةَ، ثُمَّ قَالَ: صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ، فَخَرَجْتُ، فَلَقِيتُ بَصْرَةَ ابْنَ أَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيَّ، فَقَالَ: مِنْ أَيْنَ جِئْتَ؟ قُلْتُ: مِنْ الطُّورِ، قَالَ: لَوْ لَقِيتُكَ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَأْتِيَهُ لَمْ تَأْتِهِ، قُلْتُ لَهُ: وَلِمَ؟ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لاَ تُعْمَلُ الْمَطِيُّ إِلاَّ إِلَى ثَلاثَةِ مَسَاجِدَ: الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدِي، وَمَسْجِدِ بَيْتِ الْمَقْدِسِ " فَلَقِيتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ سَلامٍ، فَقُلْتُ: لَوْ رَأَيْتَنِي خَرَجْتُ إِلَى الطُّورِ فَلَقِيتُ كَعْبًا، فَمَكَثْتُ أَنَا وَهُوَ يَوْمًا، أُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَيُحَدِّثُنِي عَنْ التَّوْرَاةِ، فَقُلْتُ لَهُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ أُهْبِطَ، وَفِيهِ تِيبَ عَلَيْهِ، وَفِيهِ قُبِضَ، وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ، مَا عَلَى الأَرْضِ مِنْ دَابَّةٍ إِلاَّ وَهِيَ تُصْبِحُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مُصِيخَةً، حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ شَفَقًا مِنْ السَّاعَةِ إِلاَّ ابْنَ آدَمَ، وَفِيهِ سَاعَةٌ لاَ يُصَادِفُهَا عَبْدٌ مُؤْمِنٌ وَهُوَ فِي الصَّلاةِ يَسْأَلُ اللَّهَ شَيْئًا إِلاَّ أَعْطَاهُ إِيَّاهُ "، قَالَ كَعْبٌ: ذَلِكَ يَوْمٌ فِي كُلِّ سَنَةٍ، فَقَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَلامٍ: كَذَبَ كَعْبٌ، قُلْتُ : ثُمَّ قَرَأَ كَعْبٌ، فَقَالَ: صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، هُوَ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ، فَقَالَ عَبْدُاللَّهِ: صَدَقَ كَعْبٌ، إِنِّي لأَعْلَمُ تِلْكَ السَّاعَةَ، فَقُلْتُ: يَا أَخِي! حَدِّثْنِي بِهَا، قَالَ: هِيَ آخِرُ سَاعَةٍ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ قَبْلَ أَنْ تَغِيبَ الشَّمْسُ، فَقُلْتُ: أَلَيْسَ قَدْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لاَ يُصَادِفُهَا مُؤْمِنٌ وَهُوَ فِي الصَّلاةِ "، وَلَيْسَتْ تِلْكَ السَّاعَةَ صَلاةٌ، قَالَ: أَلَيْسَ قَدْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "مَنْ صَلَّى وَجَلَسَ يَنْتَظِرُ الصَّلاةَ لَمْ يَزَلْ فِي صَلاتِهِ حَتَّى تَأْتِيَهُ الصَّلاةُ الَّتِي تُلاقِيهَا "، قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: فَهُوَ كَذَلِكَ .
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۰۷ (۱۰۴۶) مختصراً، ت/ال صلاۃ ۲۳۷ (الجمعۃ ۲) (۴۹۱) مختصراً، ط/الجمعۃ ۷ (۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۰۰)، حم۲/۴۷۶، ۵۰۴، ۵/۴۵۱، ۴۵۳، وقولہ: ''فیہ ساعۃ لایصادفھا۔۔۔ الخ عند الشیخین والترمذی من طریق الأعرج عنہ، أنظر رقم : ۱۴۳۲ (صحیح)
۱۴۳۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں طور پہاڑی پر آیا تو وہاں مجھے کعب (احبار) رضی اللہ عنہ ملے تو میں اور وہ دونوں ایک دن تک ساتھ رہے، میں ان سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی حدیثیں بیان کرتا تھا، اور وہ مجھ سے تورات کی باتیں بیان کرتے تھے، میں نے ان سے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ''بہترین دن جس میں سورج نکلا جمعہ کا دن ہے، اسی میں آدم پیدا کئے گئے، اسی میں (دنیا میں) اتارے گئے، اسی میں ان کی توبہ قبول کی گئی، اسی میں ان کی روح نکالی گئی، اور اسی دن قیامت قائم ہوگی، زمین پر رہنے والی کوئی مخلوق ایسی نہیں ہے جو جمعہ کے دن قیامت کے ڈر سے صبح کو سورج نکلنے تک کان نہ لگائے رہے، سوائے ابن آدم کے، اور اس دن میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ کسی مومن کو یہ گھڑی مل جائے اور صلاۃ کی حالت میں ہو اور وہ اللہ سے اس ساعت میں کچھ مانگے تو وہ اسے ضرور دے گا ''، کعب نے کہا: یہ ہر سال میں ایک دن ہے، میں نے کہا: نہیں، بلکہ یہ گھڑی ہر جمعہ میں ہوتی ہے، تو کعب نے تورات پڑھ کر دیکھا تو کہنے لگے: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سچ فرمایا ہے، یہ ہر جمعہ میں ہے۔
پھر میں (وہاں سے) نکلا، تو میری ملاقات بصرہ بن ابی بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ سے ہوئی، تو انہوں نے پوچھا: آپ کہاں سے آ رہے ہیں؟ میں نے کہا: طور سے، انہوں نے کہا: کاش کہ میں آپ سے وہاں جانے سے پہلے ملا ہوتا، تو آپ وہاں نہ جاتے، میں نے ان سے کہا: کیوں؟ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ْ کوسنا، آپ فرما رہے تھے: ''سواریاں استعمال نہ کی جائیں یعنی سفر نہ کیا جائے مگر تین مسجدوں کی طرف: ایک مسجد حرام کی طرف، دوسری میری مسجد یعنی مسجد نبوی کی طرف، اور تیسری مسجد بیت المقدس ۱؎ کی طرف۔
پھر میں عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے ملا تو میں نے کہا: کاش آپ نے مجھے دیکھا ہوتا، میں طور گیا تو میری ملاقات کعب سے ہوئی، پھر میں اور وہ دونوں پورے دن ساتھ رہے، میں ان سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی حدیثیں بیان کرتا تھا، اور وہ مجھ سے تورات کی باتیں بیان کرتے تھے، میں نے ان سے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''دنوں میں بہترین دن جمعہ کا دن ہے جس میں سورج نکلا، اسی میں آدم پیدا کئے گئے، اسی میں دنیا میں اتارے گئے، اسی میں ان کی توبہ قبول ہوئی، اسی میں ان کی روح نکالی گئی، اور اسی میں قیامت قائم ہوگی، زمین پر کوئی ایسی مخلوق نہیں ہے جو قیامت کے ڈر سے جمعہ کے دن صبح سے سورج نکلنے تک کان نہ لگائے رہے سوائے ابن آدم کے، اور اس دن میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ جس مسلمان کو وہ گھڑی صلاۃ کی حالت میں مل جائے، اور وہ اللہ سے کچھ مانگے تو اللہ تعالیٰ اس کو وہ چیز ضرور دے گا، اس پر کعب نے کہا: ایسا دن ہر سال میں ایک ہے، تو عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: کعب نے غلط کہا، میں نے کہا: پھر کعب نے (تورات) پڑھی اور کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سچ فرمایا ہے، وہ ہر جمعہ میں ہے، تو عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: کعب نے سچ کہا، پھر انہوں نے کہا: میں اس گھڑی کو جانتا ہوں، تو میں نے کہا: اے بھائی! مجھے وہ گھڑی بتا دیں، انہوں نے کہا: وہ گھڑی جمعہ کے دن سورج ڈوبنے سے پہلے کی آخری گھڑی ہے، تو میں نے کہا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے یہ نہیں سنا کہ آپ نے فرمایا: ''جو مومن اس گھڑی کو پائے اور وہ صلاۃ میں ہو'' جبکہ اس گھڑی میں کوئی صلاۃ نہیں ہے، تو انہوں نے کہا: کیا آپ نے نہیں سنا ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: '' جو شخص صلاۃ پڑھے پھر بیٹھ کر دوسری صلاۃ کا انتظار کرتا رہے، تو وہ صلاۃ ہی میں ہوتا ہے''، میں نے کہا: کیوں نہیں سنا ہے؟ اس پر انہوں نے کہا: تو وہ اسی طرح ہے۔
وضاحت ۱؎ : لہذا ان تین مساجد کے علاوہ کسی اور مسجد کے لیے ثواب کی نیت سے سفر جائز نہیں ہے، ایسے ہی مقام کی زیارت کے لئے ثواب کی نیت سے جانا خواہ وہ کوئی قبر ہو یا شہر درست نہیں۔


1432- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ رَبَاحٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةً لا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا شَيْئًا إِلاَّ أَعْطَاهُ إِيَّاهُ " .
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۰۷) (صحیح)
۱۴۳۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جمعہ میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اگر کوئی مسلمان بندہ اس گھڑی کو پا لے، اور اس میں اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگے تو اللہ تعالیٰ اس کو ضرور دے گا''۔


1433- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةً لاَ يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ قَائِمٌ يُصَلِّي يَسْأَلُ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - شَيْئًا إِلاَّ أَعْطَاهُ إِيَّاهُ "، قُلْنَا: يُقَلِّلُهَا: يُزَهِّدُهَا .
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: لا نَعْلَمُ أَحَدًا حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ غَيْرَ رَبَاحٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ إِلا أَيُّوبَ بْنَ سُوَيْدٍ فَإِنَّهُ حَدَّثَ بِهِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدٍ وَأَبِي سَلَمَةَ وَأَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ مَتْرُوكُ الْحَدِيثِ۔
* تخريج: خ/الدعوات ۶۱ (۶۴۰۰)، م/الجمعۃ ۴ (۸۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۰۶)، حم۲/۲۳۰، ۲۸۴، ۴۹۸، دي/ال صلاۃ ۲۰۴ (۱۶۱۰) (صحیح)
۱۴۳۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابو القاسم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جمعہ والے دن ایک گھڑی ایسی ہے کہ کوئی مسلمان بندہ اُسے صلاۃ میں کھڑا پالے، پھر اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگے، تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور دے گا''، اور آپ اسے ہاتھ کے اشارے سے کم کر کے بتا رہے تھے۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: ہم کسی کون ہیں جانتے جس نے اس حدیث کو عن معمر، عن الزهري، عن سعيد (المقبري) کے طریق سے روایت کیا ہو، سوائے رباح کے، البتہ ایوب بن سوید نے اس کو عن يونس، عن الزهري، عن سعيد وأبي سلمة کے طریق سے روایت کیا ہے، لیکن ایوب بن سوید متروک الحدیث ہے۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

15-كِتَابُ تَقْصِيرِ الصَّلاةِ فِي السَّفَرِ
۱۵-کتاب: سفر میں قصرِ صلاۃ کے احکام ومسائل




1434- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ: قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: {لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمْ الَّذِينَ كَفَرُوا }، فَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ! فَقَالَ عُمَرُ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -: عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ؛ فَقَالَ: "صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ؛ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ"۔
* تخريج: م/المسافرین ۱ (۶۸۶)، د/ال صلاۃ ۲۷۰ (۱۱۹۹، ۱۲۰۰)، ت/تفسیر النساء ۵ (۳۰۳۴)، ق/الإقامۃ ۷۳ (۱۰۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۵۹)، حم۱/۲۵، ۳۶، دي/ال صلاۃ ۱۷۹ (۱۵۴۶) (صحیح)
۱۴۳۴- یعلی بن امیہ کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے آیت کریمہ: { لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنْ الصَّلاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمْ الَّذِينَ كَفَرُوا } (النساء: ۱۰۱ ) (تم پر صلاتوں کے قصر کرنے میں کوئی گناہ نہیں، اگر تمہیں ڈر ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے) کے متعلق عرض کیا کہ اب تو لوگ مامون اور بے خوف ہو گئے ہیں؟ تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے بھی اس سے تعجب ہوا تھا جس سے تم کو تعجب ہے، تو میں نے اس کے متعلق رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ نے فرمایا: '' یہ ایک صدقہ ہے ۱؎ جسے اللہ تعالیٰ نے تم پر کیا ہے، تو تم اس کے صدقہ کو قبول کرو''۔
وضاحت ۱؎: یعنی اِسے اللہ تعالیٰ نے تمہاری کمزوری اور درماندگی کو دیکھتے ہوئے تمہاری پریشانی اور مشقت کے ازالہ کے لئے بطور رحمت تمہارے لیے مشروع کیا ہے، لہذا آیت میں إن خفتم (اگر تمہیں ڈر ہو) کی جو قید ہے وہ اتفاقی ہے احترازی نہیں۔


1435- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ خَالِدٍ أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ: إِنَّا نَجِدُ صَلاةَ الْحَضَرِ وَصَلاةَ الْخَوْفِ فِي الْقُرْآنِ، وَلاَ نَجِدُ صَلاةَ السَّفَرِ فِي الْقُرْآنِ؟ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ: يَا ابْنَ أَخِي! إِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - بَعَثَ إِلَيْنَا مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلاَ نَعْلَمُ شَيْئًا، وَإِنَّمَا نَفْعَلُ كَمَا رَأَيْنَا مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۸ (صحیح)
۱۴۳۵- امیہ بن عبداللہ بن خالد سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے کہا کہ ہم قرآن میں حضر کی صلاۃ ۱؎ اور خوف کی صلاۃ کے احکام ۲؎ تو پاتے ہیں، مگر سفر کی صلاۃ کو قرآن میں نہیں پاتے؟ تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: بھتیجے! اللہ تعالیٰ نے محمد صلی الله علیہ وسلم کو ہم میں بھیجا، اور ہم اس وقت کچھ نہیں جانتے تھے، ہم تو ویسے ہی کریں گے جیسے ہم نے محمد صلی الله علیہ وسلم کو کرتے ہوئے دیکھا ہے ۳؎۔
وضاحت ۱؎: قرآن کے سلسلہ میں جو مطلق اوامر وارد ہیں ان کا محمل یہی حضر کی صلاۃ ہے۔
وضاحت ۲؎: خوف کی صلاۃ کا ذکر آیت کریمہ: { وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُواْ} (النسائ: 101) میں ہے۔
وضاحت ۳؎: اور آپ نے بغیر خوف کے بھی قصر کیا ہے، لہذا یہ ایسی دلیل ہے جس سے اسی طرح حکم ثابت ہوتا ہے جیسے قرآن سے ثابت ہوتا ہے۔


1436- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ لاَ يَخَافُ إِلاَّ رَبَّ الْعَالَمِينَ، يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: ت/ال صلاۃ ۲۷۴ (الجمعۃ ۳۹) (۵۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۳۶)، حم۱/۲۱۵، ۲۲۶، ۲۵۵، ۳۴۵، ۳۶۲، ۳۶۹ (صحیح)
۱۴۳۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مکہ سے مدینہ کے لیے نکلے، آپ صرف رب العالمین سے ہی ڈر رہے تھے ۱؎ (اس کے باوجود) آپ (راستہ بھر) دو رکعتیں ہی پڑھتے رہے۔
وضاحت ۱؎: مطلب یہ ہے کہ کسی دشمن کا کوئی خوف نہیں تھا۔


1437- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كُنَّا نَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ لانَخَافُ إِلا اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ -، نُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۴۳۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان سفر کرتے تھے، ہمیں اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کا ڈر نہیں ہوتا تھا، پھر بھی ہم دو رکعتیں ہی پڑھتے تھے۔


1438- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ حَبِيبَ بْنَ عُبَيْدٍ يُحَدِّثُ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ ابْنِ السِّمْطِ، قَالَ: رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يُصَلِّي بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: إِنَّمَا أَفْعَلُ كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ۔
* تخريج: م/المسافرین ۱ (۶۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۶۲)، حم۱/۲۹، ۳۰ (صحیح)
۱۴۳۸- ابن سمط کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو ذو الحلیفہ ۱؎ میں دو رکعت صلاۃ پڑھتے دیکھا، تو میں نے ان سے اس سلسلہ میں سوال کیا، تو انہوں نے کہا: میں تو ویسے ہی کر رہا ہوں جیسے میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے۔
وضاحت ۱؎: جو مدینہ سے بارہ کیلو میٹر کی دوری پرہے۔


1439- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، فَلَمْ يَزَلْ يَقْصُرُ حَتَّى رَجَعَ، فَأَقَامَ بِهَا عَشْرًا۔
* تخريج: خ/تقصیر ال صلاۃ ۱ (۱۰۸۱)، المغازي ۵۲ (۴۲۹۷) مختصراً، م/المسافرین ۱ (۶۹۳)، د/ال صلاۃ ۲۷۹ (۱۲۳۳)، ت/ال صلاۃ ۲۷۵ (الجمعۃ ۴۰) (۵۴۸)، ق/الإقامۃ ۷۶ (۱۰۷۷)، حم۳/۱۸۷، ۱۹۰، ۲۸۲، دي/ال صلاۃ ۱۸۰ (۱۵۵۱)، ویأتی عند المؤلف فی باب ۴ (برقم: ۱۴۵۳) (صحیح)
۱۴۳۹- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ جانے کے لیے نکلا تو آپ برابر قصر کرتے رہے یہاں تک کہ آپ واپس لوٹ آئے، آپ نے وہاں دس دن تک قیام کیا تھا۔


1440- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: أَبِي، أَنْبَأَنَا أَبُو حَمْزَةَ - وَهُوَ السُّكَّرِيُّ - عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ عُمَرَ رَكْعَتَيْنِ، - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا -۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۵۸)، حم۱/۳۷۸، ۴۲۲ (صحیح الإسناد)
۱۴۴۰- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں دو رکعتیں پڑھیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی دو رکعتیں پڑھیں، اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی دو رکعتیں ہی پڑھیں۔


1441- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ سُفْيَانَ - وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ - عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عُمَرَ قَالَ: صَلاةُ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَانِ، وَالْفِطْرِ رَكْعَتَانِ، وَالنَّحْرِ رَكْعَتَانِ، وَالسَّفَرِ رَكْعَتَانِ، تَمَامٌ غَيْرُ قَصْرٍ، عَلَى لِسَانِ النَّبِيّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۴۲۱ (صحیح)
۱۴۴۱- عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جمعہ کی صلاۃ دو رکعت ہے، عیدالفطر کی صلاۃ دو رکعت ہے، عیدالاضحی کی صلاۃ دو رکعت ہے، اور سفر کی صلاۃ دو رکعت ہے، اور بزبان نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم یہ سب پوری ہیں، ان میں کوئی کمی نہیں ہے۔


1442- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوعَبْدِالرَّحِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدٌ، عَنْ أَيُّوبَ - وَهُوَ ابْنُ عَائِذٍ - عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَخْنَسِ، عَنْ مُجَاهِدٍ أَبِي الْحَجَّاجِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: فُرِضَتْ صَلاةُ الْحَضَرِ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعًا، وَصَلاةُ السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ، وَصَلاةُ الْخَوْفِ رَكْعَةً .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۷ (صحیح)
۱۴۴۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ حضر (اقامت) کی صلاۃ تمہارے نبی صلی الله علیہ وسلم کی زبان پر چار رکعتیں فرض ہوئیں، اور سفر کی صلاۃ دو رکعت، اور خوف کی صلاۃ ایک رکعت ۱؎۔
وضاحت ۱؎: حذیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں اس کی صراحت ہے، بعض صحابۂ کرام اور ائمہ عظام اس کے قائل بھی ہیں۔


1443- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مَاهَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَائِذٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَخْنَسِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - فَرَضَ الصَّلاةَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا، وَفِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ، وَفِي الْخَوْفِ رَكْعَةً۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۷ (صحیح)
۱۴۴۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی صلی الله علیہ وسلم کی زبان پر حضر (اقامت) میں چار رکعتیں، اور سفر میں دو رکعتیں، اور خوف میں ایک رکعت صلاۃ فرض کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
1- بَاب الصَّلاةِ بِمَكَّةَ
۱ -باب: مکہ میں صلاۃ قصر کرنے کا بیان​


1444- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى فِي حَدِيثِهِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُوسَى - وَهُوَ ابْنُ سَلَمَةَ - قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ: كَيْفَ أُصَلِّي بِمَكَّةَ إِذَا لَمْ أُصَلِّ فِي جَمَاعَةٍ؟ قَالَ: رَكْعَتَيْنِ، سُنَّةَ أَبِي الْقَاسِمِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: م/المسافرین ۱ (۶۸۸)، حم۱/۲۱۶، ۲۲۶، ۲۹۰، ۳۳۷، ۳۶۹، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۰۴) (صحیح)
۱۴۴۴- موسی بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہم سے پوچھا کہ میں مکہ میں کس طرح صلاۃ پڑھوں کہ جب میں جماعت سے نہ پڑھوں؟ تو انہوں نے کہا: دو رکعت پڑھو، ابو القاسم صلی الله علیہ وسلم کی سنت (پر عمل کرو)۔


1445- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ أَنَّ مُوسَى بْنَ سَلَمَةَ حَدَّثَهُمْ أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ، قُلْتُ: تَفُوتُنِي الصَّلاةُ فِي جَمَاعَةٍ وَأَنَا بِالْبَطْحَائِ، مَا تَرَى أَنْ أُصَلِّيَ؟ قَالَ: رَكْعَتَيْنِ، سُنَّةَ أَبِي الْقَاسِمِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۴۴۴ (صحیح)
۱۴۴۵- موسی بن سلمہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہم سے پوچھا: میں نے کہا: مجھ سے با جماعت صلاۃ چھوٹ جاتی ہے اور میں بطحاء میں ہوتا ہوں، تو میں کتنی رکعت پڑھوں؟ انہوں نے کہا: دو رکعت پڑھو، ابوالقاسم صلی الله علیہ وسلم کی سنت (پر عمل کرو)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2- بَاب الصَّلاةِ بِمِنًى
۲ -باب: منیٰ میں صلاۃ قصر کرنے کا بیان​


1446-أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ الْخُزَاعِيِّ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى - آمَنَ مَا كَانَ النَّاسُ وَأَكْثَرَهُ - رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: خ/تقصیر ۲ (۱۰۸۳)، الحج ۸۴ (۱۶۵۶)، م/المسافرین ۲ (۶۹۶)، د/الحج ۷۷ (۱۹۶۵)، ت/الحج ۵۲ (۸۸۲)، حم۴/۳۰۶ (صحیح)
۱۴۴۶- حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ میں دو ہی رکعت پڑھی، ایک ایسے وقت میں جس میں کہ لوگ سب سے زیادہ مامون وبے خوف تھے، اور تعداد میں زیادہ تھے۔


1447- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوإِسْحَاقَ، ح وَأَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ: قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى - أَكْثَرَ مَا كَانَ النَّاسُ وَآمَنَهُ - رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۴۴۷- حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں منیٰ میں دو رکعت پڑھائی، ایک ایسے وقت میں جس میں لوگ تعداد میں زیادہ تھے، اور سب سے زیادہ مامون وبے خوف تھے۔


1448- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ عُثْمَانَ رَكْعَتَيْنِ صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۷۲)، حم۳/۱۴۴، ۱۴۵، ۱۶۸ (حسن)
۱۴۴۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت پڑھی، اور عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی ان کی خلافت کے شروع میں دو ہی رکعت پڑھی۔


1449- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، عَنْ الأَعْمَشِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ، ح وَأَنْبَأَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - قَالَ: صَلَّيْتُ بِمِنًى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: خ/تقصیر ال صلاۃ ۲ (۱۰۸۴)، الحج ۸۴ (۱۶۵۷)، م/المسافرین ۲ (۶۹۵)، د/الحج ۷۶ (۱۹۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۸۳)، حم۱/۳۷۸، ۴۱۶، ۴۲۲، ۴۲۵، ۴۶۴، دي/المناسک ۴۷ (۱۹۱۶) (صحیح)
۱۴۴۹- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے منیٰ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ دو رکعت پڑھی۔


1450- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: صَلَّى عُثْمَانُ بِمِنًى أَرْبَعًا، حَتَّى بَلَغَ ذَلِكَ عَبْدَاللَّهِ، فَقَالَ: لَقَدْ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۴۵۰- عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں چار رکعت پڑھی یہاں تک کہ اس کی خبر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو ہوئی تو انہوں نے کہا: میں نے تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ دو ہی رکعت پڑھی ہے۔


1451- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ عُمَرَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: خ/تقصیر ال صلاۃ ۲ (۱۰۸۲)، م/المسافرین ۲ (۶۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۵۱)، حم۲/۱۶، ۵۵ (صحیح)
۱۴۵۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت پڑھی، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی دو رکعت، اور عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی دو ہی رکعت پڑھی۔


1452- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ، وَصَلاَّهَا أَبُو بَكْرٍ رَكْعَتَيْنِ، وَصَلاَّهَا عُمَرُ رَكْعَتَيْنِ، وَصَلاَّهَا عُثْمَانُ صَدْرًا مِنْ خِلافَتِهِ۔
* تخريج: خ/تقصیر ال صلاۃ ۲ (۱۰۸۲)، الحج ۸۴ (۱۶۵۵)، وقد أخرجہ: م/المسافرین ۲ (۶۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۰۷)، حم۲/۱۴۰ (صحیح)
۱۴۵۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے منیٰ میں دو رکعت پڑھی، اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم نے بھی وہاں دو ہی رکعت پڑھی، اور عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی خلافت کے شروع میں دو ہی رکعت پڑھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
3- بَاب الْمَقَامِ الَّذِي يُقْصَرُ بِمِثْلِهِ الصَّلاةُ
۳-باب: کتنے دن کی اقامت تک صلاۃ قصر کی جا سکتی ہے؟​


1453- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، فَكَانَ يُصَلِّي بِنَا رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعْنَا، قُلْتُ: هَلْ أَقَامَ بِمَكَّةَ؟ قَالَ: نَعَمْ، أَقَمْنَا بِهَا عَشْرًا۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۴۳۹ (صحیح)
۱۴۵۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ جانے کے لیے نکلے، تو آپ ہمیں دو رکعت پڑھاتے رہے یہاں تک کہ ہم واپس لوٹ آئے، یحیی بن أبی اسحاق کہتے ہیں: میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ نے مکہ میں قیام کیا تھا؟ انہوں نے کہا: ہاں، ہم نے وہاں دس دن قیام کیا تھا۔


1454- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الأَسْوَدِ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِالْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَامَ بِمَكَّةَ خَمْسَةَ عَشَرَ، يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۳۲)، وقد أخرجہ: د/ال صلاۃ ۲۷۹ (۱۲۳۱)، ق/الإقامۃ ۷۶ (۱۰۷۶) (شاذ)
(کیوں کہ تمام صحیح روایات کے خلاف ہے، صحیح روایت '' انیس دن'' کی ہے)
۱۴۵۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مکہ میں پندرہ دن ٹھہرے رہے ۱؎ اور آپ دو دو رکعتیں پڑھتے رہے۔
وضاحت ۱؎: یہ فتح مکہ کی بات ہے اور دس دن کے قیام والی روایت حجۃ الوداع کے موقع کی ہے، فتح مکہ کے موقع پر مکہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کتنے دنوں تک قیام کیا اس سلسلہ میں روایتیں مختلف ہیں، صحیح بخاری کی روایت میں ۱۹ دن کا ذکرہے، اور ابوداود کی ایک روایت اٹھارہ دن، اور دوسری میں سترہ دن کا ذکرہے، تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ جس نے دخول اور خروج کے دنوں کو شمار نہیں کیا، اس نے سترہ کی روایت کی ہے اور جس نے دخول کا شمار کیا اور خروج کا نہیں یا خروج کا شمار کیا اور دخول کا نہیں، اس نے اٹھارہ کی روایت کی ہے، رہی پندرہ دن والی مؤلف کی روایت تو یہ شاذ ہے، اور اگر اسے صحیح مان لیا جائے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ راوی نے سمجھا کہ اصل ۱۷ دن ہے، پھر اس میں سے دخول اور خروج کو خارج کر کے ۱۵ دن کی روایت کی۔


1455- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ زَنْجُوَيْهِ، عَنْ عَبْدِالرَّزَّاقِ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ الْعَلائَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يَمْكُثُ الْمُهَاجِرُ بَعْدَ قَضَائِ نُسُكِهِ ثَلاثًا "۔
* تخريج: خ/مناقب الأنصار ۴۷ (۳۹۳۳)، م/الحج ۸۱ (۱۳۵۲)، د/الحج ۹۲ (۲۰۲۲)، ت/الحج ۱۰۳ (۹۴۹)، ق/الإقامۃ ۷۶ (۱۰۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۰۸)، حم۴/۳۳۹، ۵/۵۲، دي/ال صلاۃ ۱۸۰ (۱۵۵۳) (صحیح)
۱۴۵۵- علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مہاجر حج وعمرہ کے ارکان ومناسک پورے کرنے کے بعد (مکہ میں) تین دن تک ٹھر سکتا ہے''۔


1456- أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ- قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ فِي حَدِيثِهِ - عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الْعَلائِ بْنِ الْحَضْرَمِيِّ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يَمْكُثُ الْمُهَاجِرُ بِمَكَّةَ - بَعْدَ نُسُكِهِ - ثَلاثًا "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۴۵۶- علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مہاجر اپنے نسک (حج وعمرہ کے ارکان) پورے کرنے کے بعد مکہ میں تین دن ٹھر سکتا ہے ''۔


1457- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى الصُّوفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلائُ بْنُ زُهَيْرٍ الأَزْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا اعْتَمَرَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، حَتَّى إِذَا قَدِمَتْ مَكَّةَ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، قَصَرْتَ وَأَتْمَمْتُ، وَأَفْطَرْتَ وَصُمْتُ؟ قَالَ: "أَحْسَنْتِ يَاعَائِشَةُ! " وَمَا عَابَ عَلَيَّ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۹۸) (منکر)
(سند میں ''عبدالرحمن'' اور ''عائشہ رضی اللہ عنہا ''کے درمیان انقطاع ہے، نیز یہ تمام صحیح روایات کے خلاف ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے رمضان میں کوئی عمرہ نہیں کیا ہے، جبکہ اس روایت کے بعض طرق میں ''رمضان میں'' کا تذکرہ ہے)
۱۴۵۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ عمرہ کرنے کے لیے مدینہ سے مکہ کے لیے نکلیں یہاں تک کہ جب وہ مکہ آ گئیں، تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! آپ نے صلاۃ قصر پڑھی ہے، اور میں نے پوری پڑھی ہے، اور آپ نے صوم نہیں رکھا ہے اور میں نے رکھا ہے تو آپ نے فرمایا: ''عائشہ! تم نے اچھا کیا ''، اور آپ نے مجھ پر کوئی نکیر نہیں کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
4- تَرْكُ التَّطَوُّعِ فِي السَّفَرِ
۴-باب: سفر میں سنت ( نفل) نہ پڑھنے کا بیان​


1458- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلائُ بْنُ زُهَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَبَرَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ لا يَزِيدُ فِي السَّفَرِ عَلَى رَكْعَتَيْنِ، لاَ يُصَلِّي قَبْلَهَا وَلاَ بَعْدَهَا، فَقِيلَ لَهُ: مَا هَذَا؟ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۵۶) (حسن صحیح)
۱۴۵۸- وبرہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہم سفر میں دو رکعت پر اضافہ نہیں کرتے تھے، نہ تو اس سے پہلے صلاۃ پڑھتے اور نہ ہی اس کے بعد، تو ان سے کہا گیا: یہ کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔


1459- أَخْبَرَنِي نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَفْصِ ابْنِ عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي سَفَرٍ، فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى طِنْفِسَةٍ لَهُ، فَرَأَى قَوْمًا يُسَبِّحُونَ، قَالَ: مَا يَصْنَعُ هَؤُلائِ؟ قُلْتُ: يُسَبِّحُونَ، قَالَ: لَوْ كُنْتُ مُصَلِّيًا قَبْلَهَا أَوْ بَعْدَهَا لأَتْمَمْتُهَا، صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَكَانَ لاَ يَزِيدُ فِي السَّفَرِ عَلَى الرَّكْعَتَيْنِ، وَأَبَا بَكْرٍ حَتَّى قُبِضَ، وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ - كَذَلِكَ۔
* تخريج: خ/تقصیر ال صلاۃ ۱۱ (۱۱۰۱، ۱۱۰۲)، م/المسافرین ۱ (۶۸۹)، د/ال صلاۃ ۲۷۶ (۱۲۲۳)، وقد أخرجہ: ت/ال صلاۃ ۲۷۴ (الجمعۃ ۳۹) (۵۴۴)، ق/الإقامۃ ۷۵ (۱۰۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۹۳)، حم۲/۲۴، ۵۶ (صحیح)
۱۴۵۹- حفص بن عاصم کہتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہم کے ساتھ ایک سفر میں تھا تو انہوں نے ظہر اور عصر کی صلاتیں دو دو رکعت پڑھیں، پھر اپنے خیمے کی طرف لوٹنے لگے، تو لوگوں کو دیکھا کہ وہ صلاۃ پڑھ رہے ہیں، تو انہوں نے پوچھا: یہ لوگ (اب) کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا: یہ لوگ سنت پڑھ رہے ہیں، تو انہوں نے کہا: اگر میں اس سے پہلے یا بعد میں کوئی صلاۃ پڑھنے والا ہوتا تو میں فرض ہی کو پورا کرتا، میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ رہا، آپ سفر میں دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے، ابوبکر کے ساتھ رہا یہاں تک کہ ان کا انتقال ہو گیا، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ بھی رہا یہ سب لوگ اسی طرح کرتے تھے۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

16-كِتَاب الْكُسُوفِ
۱۶-کتاب: (چاند، سورج) گرہن کے احکام ومسائل


1-كُسُوفُ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ
۱-باب: سورج اور چاند گرہن کا بیان​


1460- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ تَعَالَى، لاَيَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ، وَلاَ لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - يُخَوِّفُ بِهِمَا عِبَادَهُ "۔
* تخريج: خ/الکسوف ۱ (۱۰۴۰)، ۶ (۱۰۴۸)، ۱۷ (۱۰۶۳)، اللباس ۲ (۵۷۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۶۱)، حم۵/۳۷، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۱۴۶۴، ۱۴۶۵، ۱۴۹۲، ۱۴۹۳، ۱۵۰۳ (صحیح)
۱۴۶۰- ابو بکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، ان دونوں کو کسی کے مرنے اور کسی کے پیدا ہونے سے گرہن نہیں لگتا، بلکہ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے''۔
 
Top