15-كِتَابُ تَقْصِيرِ الصَّلاةِ فِي السَّفَرِ
۱۵-کتاب: سفر میں قصرِ صلاۃ کے احکام ومسائل
1434- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ: قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: {لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمْ الَّذِينَ كَفَرُوا }، فَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ! فَقَالَ عُمَرُ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -: عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ؛ فَقَالَ: "صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ؛ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ"۔
* تخريج: م/المسافرین ۱ (۶۸۶)، د/ال صلاۃ ۲۷۰ (۱۱۹۹، ۱۲۰۰)، ت/تفسیر النساء ۵ (۳۰۳۴)، ق/الإقامۃ ۷۳ (۱۰۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۵۹)، حم۱/۲۵، ۳۶، دي/ال صلاۃ ۱۷۹ (۱۵۴۶) (صحیح)
۱۴۳۴- یعلی بن امیہ کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے آیت کریمہ:
{ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنْ الصَّلاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمْ الَّذِينَ كَفَرُوا } (النساء: ۱۰۱ ) (تم پر صلاتوں کے قصر کرنے میں کوئی گناہ نہیں، اگر تمہیں ڈر ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے) کے متعلق عرض کیا کہ اب تو لوگ مامون اور بے خوف ہو گئے ہیں؟ تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے بھی اس سے تعجب ہوا تھا جس سے تم کو تعجب ہے، تو میں نے اس کے متعلق رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ نے فرمایا: '' یہ ایک صدقہ ہے ۱؎ جسے اللہ تعالیٰ نے تم پر کیا ہے، تو تم اس کے صدقہ کو قبول کرو''۔
وضاحت ۱؎: یعنی اِسے اللہ تعالیٰ نے تمہاری کمزوری اور درماندگی کو دیکھتے ہوئے تمہاری پریشانی اور مشقت کے ازالہ کے لئے بطور رحمت تمہارے لیے مشروع کیا ہے، لہذا آیت میں
إن خفتم (اگر تمہیں ڈر ہو) کی جو قید ہے وہ اتفاقی ہے احترازی نہیں۔
1435- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ خَالِدٍ أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ: إِنَّا نَجِدُ صَلاةَ الْحَضَرِ وَصَلاةَ الْخَوْفِ فِي الْقُرْآنِ، وَلاَ نَجِدُ صَلاةَ السَّفَرِ فِي الْقُرْآنِ؟ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ: يَا ابْنَ أَخِي! إِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - بَعَثَ إِلَيْنَا مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلاَ نَعْلَمُ شَيْئًا، وَإِنَّمَا نَفْعَلُ كَمَا رَأَيْنَا مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۸ (صحیح)
۱۴۳۵- امیہ بن عبداللہ بن خالد سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے کہا کہ ہم قرآن میں حضر کی صلاۃ ۱؎ اور خوف کی صلاۃ کے احکام ۲؎ تو پاتے ہیں، مگر سفر کی صلاۃ کو قرآن میں نہیں پاتے؟ تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: بھتیجے! اللہ تعالیٰ نے محمد صلی الله علیہ وسلم کو ہم میں بھیجا، اور ہم اس وقت کچھ نہیں جانتے تھے، ہم تو ویسے ہی کریں گے جیسے ہم نے محمد صلی الله علیہ وسلم کو کرتے ہوئے دیکھا ہے ۳؎۔
وضاحت ۱؎: قرآن کے سلسلہ میں جو مطلق اوامر وارد ہیں ان کا محمل یہی حضر کی صلاۃ ہے۔
وضاحت ۲؎: خوف کی صلاۃ کا ذکر آیت کریمہ:
{ وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُواْ} (النسائ: 101) میں ہے۔
وضاحت ۳؎: اور آپ نے بغیر خوف کے بھی قصر کیا ہے، لہذا یہ ایسی دلیل ہے جس سے اسی طرح حکم ثابت ہوتا ہے جیسے قرآن سے ثابت ہوتا ہے۔
1436- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ لاَ يَخَافُ إِلاَّ رَبَّ الْعَالَمِينَ، يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: ت/ال صلاۃ ۲۷۴ (الجمعۃ ۳۹) (۵۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۳۶)، حم۱/۲۱۵، ۲۲۶، ۲۵۵، ۳۴۵، ۳۶۲، ۳۶۹ (صحیح)
۱۴۳۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مکہ سے مدینہ کے لیے نکلے، آپ صرف رب العالمین سے ہی ڈر رہے تھے ۱؎ (اس کے باوجود) آپ (راستہ بھر) دو رکعتیں ہی پڑھتے رہے۔
وضاحت ۱؎: مطلب یہ ہے کہ کسی دشمن کا کوئی خوف نہیں تھا۔
1437- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كُنَّا نَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ لانَخَافُ إِلا اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ -، نُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۴۳۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان سفر کرتے تھے، ہمیں اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کا ڈر نہیں ہوتا تھا، پھر بھی ہم دو رکعتیں ہی پڑھتے تھے۔
1438- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ حَبِيبَ بْنَ عُبَيْدٍ يُحَدِّثُ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ ابْنِ السِّمْطِ، قَالَ: رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يُصَلِّي بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: إِنَّمَا أَفْعَلُ كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ۔
* تخريج: م/المسافرین ۱ (۶۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۶۲)، حم۱/۲۹، ۳۰ (صحیح)
۱۴۳۸- ابن سمط کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو ذو الحلیفہ ۱؎ میں دو رکعت صلاۃ پڑھتے دیکھا، تو میں نے ان سے اس سلسلہ میں سوال کیا، تو انہوں نے کہا: میں تو ویسے ہی کر رہا ہوں جیسے میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے۔
وضاحت ۱؎: جو مدینہ سے بارہ کیلو میٹر کی دوری پرہے۔
1439- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، فَلَمْ يَزَلْ يَقْصُرُ حَتَّى رَجَعَ، فَأَقَامَ بِهَا عَشْرًا۔
* تخريج: خ/تقصیر ال صلاۃ ۱ (۱۰۸۱)، المغازي ۵۲ (۴۲۹۷) مختصراً، م/المسافرین ۱ (۶۹۳)، د/ال صلاۃ ۲۷۹ (۱۲۳۳)، ت/ال صلاۃ ۲۷۵ (الجمعۃ ۴۰) (۵۴۸)، ق/الإقامۃ ۷۶ (۱۰۷۷)، حم۳/۱۸۷، ۱۹۰، ۲۸۲، دي/ال صلاۃ ۱۸۰ (۱۵۵۱)، ویأتی عند المؤلف فی باب ۴ (برقم: ۱۴۵۳) (صحیح)
۱۴۳۹- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ جانے کے لیے نکلا تو آپ برابر قصر کرتے رہے یہاں تک کہ آپ واپس لوٹ آئے، آپ نے وہاں دس دن تک قیام کیا تھا۔
1440- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: أَبِي، أَنْبَأَنَا أَبُو حَمْزَةَ - وَهُوَ السُّكَّرِيُّ - عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ عُمَرَ رَكْعَتَيْنِ، - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا -۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۵۸)، حم۱/۳۷۸، ۴۲۲ (صحیح الإسناد)
۱۴۴۰- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں دو رکعتیں پڑھیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی دو رکعتیں پڑھیں، اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی دو رکعتیں ہی پڑھیں۔
1441- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ سُفْيَانَ - وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ - عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عُمَرَ قَالَ: صَلاةُ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَانِ، وَالْفِطْرِ رَكْعَتَانِ، وَالنَّحْرِ رَكْعَتَانِ، وَالسَّفَرِ رَكْعَتَانِ، تَمَامٌ غَيْرُ قَصْرٍ، عَلَى لِسَانِ النَّبِيّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۴۲۱ (صحیح)
۱۴۴۱- عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جمعہ کی صلاۃ دو رکعت ہے، عیدالفطر کی صلاۃ دو رکعت ہے، عیدالاضحی کی صلاۃ دو رکعت ہے، اور سفر کی صلاۃ دو رکعت ہے، اور بزبان نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم یہ سب پوری ہیں، ان میں کوئی کمی نہیں ہے۔
1442- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوعَبْدِالرَّحِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدٌ، عَنْ أَيُّوبَ - وَهُوَ ابْنُ عَائِذٍ - عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَخْنَسِ، عَنْ مُجَاهِدٍ أَبِي الْحَجَّاجِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: فُرِضَتْ صَلاةُ الْحَضَرِ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعًا، وَصَلاةُ السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ، وَصَلاةُ الْخَوْفِ رَكْعَةً .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۷ (صحیح)
۱۴۴۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ حضر (اقامت) کی صلاۃ تمہارے نبی صلی الله علیہ وسلم کی زبان پر چار رکعتیں فرض ہوئیں، اور سفر کی صلاۃ دو رکعت، اور خوف کی صلاۃ ایک رکعت ۱؎۔
وضاحت ۱؎: حذیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں اس کی صراحت ہے، بعض صحابۂ کرام اور ائمہ عظام اس کے قائل بھی ہیں۔
1443- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مَاهَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَائِذٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَخْنَسِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - فَرَضَ الصَّلاةَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا، وَفِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ، وَفِي الْخَوْفِ رَكْعَةً۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۷ (صحیح)
۱۴۴۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی صلی الله علیہ وسلم کی زبان پر حضر (اقامت) میں چار رکعتیں، اور سفر میں دو رکعتیں، اور خوف میں ایک رکعت صلاۃ فرض کی ہے۔