- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
2-التَّسْبِيحُ وَالتَّكْبِيرُ وَالدُّعَائُ عِنْدَ كُسُوفِ الشَّمْسِ
۲-باب: سورج گرہن کے وقت تسبیح وتکبیر پڑھنے اور دعا کرنے کا بیان
1461- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ - هُوَ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ - قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ حَيَّانَ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا أَتَرَامَى بِأَسْهُمٍ لِي بِالْمَدِينَةِ إِذْ انْكَسَفَتْ الشَّمْسُ، فَجَمَعْتُ أَسْهُمِي، وَقُلْتُ: لأَنْظُرَنَّ مَا أَحْدَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ، فَأَتَيْتُهُ مِمَّا يَلِي ظَهْرَهُ، وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، فَجَعَلَ يُسَبِّحُ وَيُكَبِّرُ وَيَدْعُو حَتَّى حُسِرَ عَنْهَا، قَالَ: ثُمَّ قَامَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ۔
* تخريج: م/الکسوف ۵ (۹۱۳)، د/ال صلاۃ ۲۶۷ (۱۱۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۹۶)، حم ۵/ ۱۶، ۶۲ (صحیح)
۱۴۶۱- عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ میں تیر اندازی میں مشغول تھا، اتنے میں سورج کو گرہن لگ گیا، میں نے اپنے تیروں کو سمیٹا اور دل میں ارادہ کیا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سورج گرہن کے موقع پرکیا نئی بات کی ہے، اسے چل کر ضرور دیکھوں گا، میں آپ کے پیچھے کی جانب سے آپ کے پاس آیا، آپ مسجد میں تھے، تسبیح وتکبیر اور دعا میں لگے رہے، یہاں تک کہ سورج صاف ہو گیا، پھر آپ کھڑے ہوئے، اور دو رکعت صلاۃ پڑھی، اور چار سجدے کیے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ظاہر حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ آفتاب صاف ہو جانے کے بعد آپ صلی الله علیہ وسلم نے صلاۃ پڑھی، حالانکہ کسوف کی صلاۃ گرہن صاف ہو جانے کے بعد درست نہیں، لہذا اس کی تاویل اس طرح کی جاتی ہے کہ عبد الرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے آپ کو صلاۃ ہی کی حالت میں کھڑا پایا، آپ تسبیح وتکبیر صلاۃ ہی میں کر رہے تھے جیسا کہ مسلم کی ایک روایت میں ہے ــ'' فأتیناہ وھو قائم فی ال صلاۃ، رافع یدیہ، فجعل یسبح ویحمد ویہلل ویکبر ویدعو'' (چنانچہ ہم نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو اس حال میں پایا کہ آپ صلاۃ میں کھڑے اپنے ہاتھوں کو اُٹھائے ہوئے تھے اور اللہ کی تسبیح وتحمید اور تہلیل وتکبیر کے ساتھ ساتھ دعا بھی کر رہے تھے)، بعضوں نے کہا ہے یہ دونوں رکعتیں صلاۃ کسوف سے الگ بطور شکرانہ کے تھیں، لیکن یہ قول ضعیف ہے، اور دوسری روایات کے ظاہر کے خلاف ہے۔