- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
الْخَالِقُ (اندازہ کرنے والا)
کیونکہ اصل خلق بمعنی تقدیر کے ہیں: مثلا خلقت الشئ خلقا اذا قدرتہ ۔ قرآن کریم میں ہے۔ وَتَخْلُقُونَ إِفْكًا ۚ ۔۔ ﴿١٧﴾۔ العنکبوت ، اور تم جھوٹا اندازہ کرتے ہو۔ یعنی اللہ تعالی خلق کا مقدر ( اندازہ مقرر کرنے والا) پیدا کرنے والا، ابھارنے اور مکمل کرنے والا اور اس کی تدبیر کرنے والا ہے۔ فَتَبَارَكَ اللَّـهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ ﴿١٤﴾۔ المومنون، اللہ کی ذات بابرکت سب سے بہتر بنانے والی ہے۔ زجاج نے بھی اسی طرح کہا ہے۔
--------------------------------------------------------------
مزید شرح منجانب: محترم اسحاق سلفی حفظہ اللہ
(1)پہلے سے موجود مثال کے بغیر کسی شئی کو ایجاد کرنے والا۔ عدم سے وجود میں لانے والا ۔(ايجاد الشيء وإبداعه على غير مثال سابق، )
علامہ راغب کہتے ہیں :إبداع الشّيء من غير أصل ولا احتذاء،
(2)ایک شیئ سے دوسری شیئے پیدا کرنے والا ۔جیسے : تم سب کو ایک جان سے پیدا کیا ( خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ واحِدَةٍ [النساء/ 1] ، خَلَقَ الْإِنْسانَ مِنْ نُطْفَةٍ [النحل/ 4]انسان کو مادہ تولید سے پیدا کیا (الراغب )
(۳) (کسی چیز کو بنانے کیلئے )اندازہ لگانا ، الصحاح جوہری میں ہے :
[خلق] الخَلْقُ: التقديرُ. يقال: خَلَقْتُ الأديمَ، إذا قَدَّرْتَهُ قبل القطع.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور جس چیز کا حقیقت میں وجود ہی نہ لیکن انسان اس کا جھوٹا وجود گھڑلے اس کو قرآن نے ’’ خلق ‘‘
کہا ہے :
{وَتَخْلُقُونَ إِفْكاً} العنكبوت، یعنی تم جھوٹ گھڑتے ہو ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
Last edited: