• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلْجُبَارُ الَّذِيْ لاَ دِيَةَ لَهُ
وہ نقصان جس کی دیت نہیں ہوتی
(1033) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ الْبِئْرُ جَرْحُهَا جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جَرْحُهُ جُبَارٌ وَالْعَجْمَائُ جَرْحُهَا جُبَارٌ وَ فِي الرِّكَازِ الْخُمْسُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کنویں کا زخم لغو ہے اور کان کا زخم لغو ہے اور جانور کا زخم لغو ہے اور معدنیاتی کان یا دفینہ میں پانچواں حصہ (بطور زکوٰۃ) ہے۔'' (رکاز وہ خزانہ ہے جو زمین میں دفن شدہ ملے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ الْقَسَامَۃِ
قسم دلانے کے مسائل
بَابٌ : مَنْ يَحْلِفُ فِيْهَا
قسم کون اٹھائے؟
(1034) عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رِجَالٍ مِنْ كُبَرَائِ قَوْمِهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ ابْنَ سَهْلٍ وَ مُحَيِّصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمْ فَأَتَى مُحَيِّصَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَخْبَرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَدْ قُتِلَ وَ طُرِحَ فِي عَيْنٍ أَوْ فَقِيرٍ فَأَتَى يَهُودَ فَقَالَ أَنْتُمْ وَاللَّهِ قَتَلْتُمُوهُ قَالُوا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ فَذَكَرَ لَهُمْ ذَلِكَ ثُمَّ أَقْبَلَ هُوَ وَ أَخُوهُ حُوَيِّصَةُ وَ هُوَ أَكْبَرُ مِنْهُ وَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَذَهَبَ مُحَيِّصَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لِيَتَكَلَّمَ وَ هُوَ الَّذِي كَانَ بِخَيْبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِمُحَيِّصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَبِّرْ كَبِّرْ يُرِيدُ السِّنَّ فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ثُمَّ تَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَكُمْ وَ إِمَّا أَنْ يُؤْذِنُوا بِحَرْبٍ فَكَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَيْهِمْ فِي ذَلِكَ فَكَتَبُوا إِنَّا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِحُوَيِّصَةَ وَ مُحَيِّصَةَ وَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَتَحْلِفُونَ وَ تَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ ؟ قَالُوا لاَ قَالَ فَتَحْلِفُ لَكُمْ يَهُودُ قَالُوا لَيْسُوا بِمُسْلِمِينَ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ عِنْدِهِ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِائَةَ نَاقَةٍ حَتَّى أُدْخِلَتْ عَلَيْهِمُ الدَّارَ فَقَالَ سَهْلٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَقَدْ رَكَضَتْنِي مِنْهَا نَاقَةٌ حَمْرَائُ
سیدنا سہل بن ابی حثمہ اپنی قوم کے بڑے لوگوں سے بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن سہل اور محیصہ رضی اللہ عنھم دونوں کسی تکلیف کی وجہ سے خیبر گئے۔ محیصہ رضی اللہ عنہ نے آکر بتایا کہ عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ مارے گئے اور ان کی نعش چشمہ یا کنواں میں پھینک دی گئی ہے۔ وہ یہود کے پاس آئے اور کہا کہ اللہ کی قسم تم نے ان کو قتل کیا ہے۔ یہودیوں نے کہا کہ اللہ کی قسم! ہم نے انہیں قتل نہیں کیا۔ پھر وہ اپنی قوم کے پاس آئے اور ان سے بیان کیا۔ پھر محیصہ اور ان کا بھائی حویصہ جو ان سے بڑا تھا اور عبدالرحمن بن سہل رضی اللہ عنھم تینوں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس) آئے۔ محیصہ نے بات کرنا چاہا کہ وہی (عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ کے ساتھ) خیبر کو گئے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محیصہ سے فرمایا:'' بڑے کی بڑائی کر اور بڑے کو کہنے دے۔'' پھر حویصہ رضی اللہ عنہ نے بات کی اور پھر محیصہ رضی اللہ عنہ نے بات کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محیصہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا:'' یا تو یہود تمہارے ساتھی کی دیت دیں یا جنگ کریں۔'' پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کو اس بار ے میں لکھا تو انہوں نے جواب میں لکھا کہ اللہ کی قسم! ہم نے اس کو قتل نہیں کیا۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حویصہ ،محیصہ اور عبدالرحمن رضی اللہ عنھم سے فرمایا:'' تم قسم کھاتے ہو کہ اپنے ساتھی کا قصاص لو؟'' انہوں نے کہا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''پھر یہود تمہارے لیے قسم کھائیں گے۔'' انہوں نے کہا کہ وہ مسلمان نہیں (ان کی) قسم کا کیا اعتبار۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی دیت اپنے پاس سے دی اور سو اونٹ ان کے پاس بھیجے، یہاں تک کہ ان کے گھر پہنچا دیے گئے۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ان میں سے ایک سرخ اونٹنی نے مجھے لات مار دی تھی۔
بَابٌ : إِقْرَارُ الْقَسَامَةِ عَلَى مَا كَانَتْ عَلَيْهِ
جاہلیت کے مسئلہ قسامت کو بحال رکھنا
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1035) عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنَ الأَنْصَارِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَقَرَّ الْقَسَامَةَ عَلَى مَا كَانَتْ عَلَيْهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسامت کو اسی طور پر باقی رکھا جیسے جاہلیت کے زمانہ میں تھی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ الْحُدُوْدِ
حدود کے مسائل
بَابٌ : حَدُّ الْبِكْرِ وَالثَّيِّبِ فِيْ الزِّنَى
غیر شادی شدہ اور شادی شدہ کی حد زنا
(1036) عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْىُ كُرِبَ لِذَلِكَ وَ تَرَبَّدَ لَهُ وَجْهُهُ قَالَ فَأُنْزِلَ عَلَيْهِ ذَاتَ يَوْمٍ فَلُقِيَ كَذَلِكَ فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ قَالَ خُذُوا عَنِّي فَقَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلاً الثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ وَالْبِكْرُ بِالْبِكْرِ الثَّيِّبُ جَلْدُ مِائَةٍ ثُمَّ رَجْمٌ بِالْحِجَارَةِ وَالْبِكْرُ جَلْدُ مِائَةٍ ثُمَّ نَفْيُ سَنَةٍ
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی اترتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سختی معلوم ہوتی اور چہرہ مبارک پر مٹی کا رنگ آجاتا۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتری اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی ہی سختی معلوم ہوئی۔ جب وحی موقوف ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' مجھ سے سیکھ لو ،اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے لیے راستہ کر دیا اگر شادی شدہ ، شادی شدہ سے زنا کرے اور غیر شادی شدہ غیر شادی شدہ سے زنا کرے تو شادی شدہ کو سو(۱۰۰) کوڑے لگا کر سنگسار کر دیں اور غیر شادی شدہ کوسو(۱۰۰) کوڑے لگا کر ایک سال تک وطن سے باہر نکال دیں۔''
بَابٌ : رَجْمُ الثَّيِّبِ فِيْ الزِّنَى
زنا کے معاملہ میں شادی شدہ کو رجم کرنا
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1037) عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ هُوَ جَالِسٌ عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ مُحَمَّدًا صلی اللہ علیہ وسلم بِالْحَقِّ وَ أَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ فَكَانَ مِمَّا أُنْزِلَ عَلَيْهِ آيَةُ الرَّجْمِ قَرَأْنَاهَا وَ وَ عَيْنَاهَا وَ عَقَلْنَاهَا فَرَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ رَجَمْنَا بَعْدَهُ فَأَخْشَى إِنْ طَالَ بِالنَّاسِ زَمَانٌ أَنْ يَقُولَ قَائِلٌ مَا نَجِدُ الرَّجْمَ فِي كِتَابِ اللَّهِ تعالى فَيَضِلُّوا بِتَرْكِ فَرِيضَةٍ أَنْزَلَهَا اللَّهُ وَ إِنَّ الرَّجْمَ فِي كِتَابِ اللَّهِ حَقٌّ عَلَى مَنْ زَنَى إِذَا أَحْصَنَ مِنَ الرِّجَالِ وَ النِّسَائِ إِذَا قَامَتِ الْبَيِّنَةُ أَوْ كَانَ الْحَبَلُ أَوِ الإِعْتِرَافُ
سیدنا عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے سنا ،وہ کہتے تھے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا اور وہ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر بیٹھے ہوئے فرمایا:'' اللہ جل شانہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا اور ان پر کتاب اتاری،اسی کتاب میں رجم کی آیت بھی تھی ـ(لیکن اس کی تلاوت موقوف ہو گئی اور حکم باقی ہے) ہم نے اس آیت کو پڑھا اور یاد رکھا اور سمجھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی رجم کیا اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد رجم کیا۔ میں ڈرتا ہوں کہ جب زیادہ مدت گزرے گی تو کوئی یہ نہ کہنے لگے کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کی کتاب میں رجم کرنانہیں ملتا پھر گمراہ ہو جائے اس فرض کو چھوڑ کر جس کو اللہ تعالیٰ نے اتارا ۔بے شک اللہ تعالیٰ کی کتاب میں اس شخص پر جو شادی شدہ ہو کر زنا کرے مرد ہو یا عورت رجم حق ہے ( اور یہ اس صورت میں ہی ہے کہ) جب گواہ قائم ہوں زنا پر یا حمل ہو یا خود (زانی) اقرار کرے۔ (رجم ، آدھا زمین میں گاڑ کر اوپر سے پتھر مار مار کر ختم کر دینے کو کہتے ہیں)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : حَدُّ مَنِ اعْتَرَفَ عَلَى نَفْسِهِ بِالزِّنَى
جو خود زنا کا اقرار کر لے اس پر حد کا بیان
(1038) عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِرَجُلٍ قَصِيرٍ أَشْعَثَ ذِي عَضَلاتٍ عَلَيْهِ إِزَارٌ وَ قَدْ زَنَى فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كُلَّمَا نَفَرْنَا غَازِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَخَلَّفَ أَحَدُكُمْ يَنِبُّ نَبِيبَ التَّيْسِ يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْكُثْبَةَ إِنَّ اللَّهَ لاَ يُمْكِنِّي مِنْ أَحَدٍ مِنْهُمْ إِلاَّ جَعَلْتُهُ نَكَالاً أَوْ نَكَّلْتُهُ قَالَ فَحَدَّثْتُهُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ فَقَالَ إِنَّهُ رَدَّهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ
وَ فِي رِوَايَةٍ : فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا

سیدناجابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چھوٹے قد کا آدمی جس کے بال پراگندہ اور جسم مضبوط تھا، اس پر چادر تھی اور اس نے زنا کیا تھا، لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو بار اس کی بات کو ٹالا۔ پھر حکم کیا تو وہ سنگسار کیا گیا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جب ہم اللہ کی راہ میں جہادکے لیے نکلتے ہیں تو تم میں سے کوئی نہ کوئی پیچھے رہ جاتا ہے اور بکرے کی طرح آواز کرتا ہے اور کسی عورت کو تھوڑا دودھ دیتا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ میرے قابو میں ایسے شخص کو دے گا تو میں اس کو ایسی سخت سزا دوں گا جو دوسروں کے لیے نصیحت ہو۔'' راوی نے کہا کہ میں نے یہ حدیث سیدنا سعیدبن جبیر رضی اللہ عنہ سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار بار اس کی بات کو ٹالا اور ایک روایت میں دو دفعہ یا تین دفعہ کا ذکر ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : تَرْدِيْدُ الْمُقِرِّ بِالزِّنَى أَرْبَعَ مَرَّاتٍ وَ الْحَفْرُ لِلمَرْجُوْمِ، وَ تَأْخِيْرُ الْحَامِلِ حَتَّى تَضَعَ، وَالصَّلاَةُ عَلَى الْمَرْجُوْمِ
زنا کا اقراری چار دفعہ اقرار کرے اور جس کو رجم کرنا ہے (اس کے لیے ) گڑھا کھودنا اور زنا سے حاملہ عورت کی سزا میں وضع حمل تک تاخیر اور جس کو رجم کیا گیا ،اس کی نماز جنازہ کا بیان
(1039) عَنْ بُرَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ الأَسْلَمِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنِّي قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَ زَنَيْتُ وَ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي فَرَدَّهُ فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَاهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ فَرَدَّهُ الثَّانِيَةَ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى قَوْمِهِ فَقَالَ أَ تَعْلَمُونَ بِعَقْلِهِ بَأْسًا تُنْكِرُونَ مِنْهُ شَيْئًا فَقَالُوا مَا نَعْلَمُهُ إِلاَّ وَ فِيَّ الْعَقْلِ مِنْ صَالِحِينَا فِيمَا نُرَى فَأَتَاهُ الثَّالِثَةَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمْ أَيْضًا فَسَأَلَ عَنْهُ فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُ لاَ بَأْسَ بِهِ وَ لاَ بِعَقْلِهِ فَلَمَّا كَانَ الرَّابِعَةَ حَفَرَ لَهُ حُفْرَةً ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ قَالَ فَجَائَتِ الْغَامِدِيَّةُ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ فَطَهِّرْنِي وَ إِنَّهُ رَدَّهَا فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! لِمَ تَرُدُّنِي لَعَلَّكَ أَنْ تَرُدَّنِي كَمَا رَدَدْتَ مَاعِزًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَحُبْلَى قَالَ إِمَّا لاَ فَاذْهَبِي حَتَّى تَلِدِي فَلَمَّا وَلَدَتْ أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ فِي خِرْقَةٍ قَالَتْ هَذَا قَدْ وَلَدْتُهُ قَالَ اذْهَبِي فَأَرْضِعِيهِ حَتَّى تَفْطِمِيهِ فَلَمَّا فَطَمَتْهُ أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ فِي يَدِهِ كِسْرَةُ خُبْزٍ فَقَالَتْ هَذَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ ! قَدْ فَطَمْتُهُ وَ قَدْ أَكَلَ الطَّعَامَ فَدَفَعَ الصَّبِيَّ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَحُفِرَ لَهَا إِلَى صَدْرِهَا وَ أَمَرَ النَّاسَ فَرَجَمُوهَا فَيُقْبِلُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِحَجَرٍ فَرَمَى رَأْسَهَا فَتَنَضَّحَ الدَّمُ عَلَى وَجْهِ خَالِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَسَبَّهَا فَسَمِعَ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سَبَّهُ إِيَّاهَا فَقَالَ مَهْلاً يَا خَالِدُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا صَاحِبُ مَكْسٍ لَغُفِرَ لَهُ ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَصُلِّى عَلَيْهَا وَ دُفِنَتْ
سیدنابریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ماعز بن مالک اسلمی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ یارسول اللہ ! میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے کہ زنا کر بیٹھا ہوں، میں چاہتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے پاک کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پھیر دیا۔ پھر جب دوسرا دن ہوا تو وہ پھر آئے اور کہنے لگے کہ یارسول اللہ! میں نے زنا کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پھیر دیا اور ان کی قوم کے پاس کسی کو بھیجا اور دریافت کرایا کہ ان کی عقل میں کچھ فتور ہے؟ اور تم نے کوئی بات دیکھی؟ انہوں نے کہا کہ ہم تو کچھ فتور نہیں جانتے اور جہاں تک ہم سمجھتے ہیں ان کی عقل اچھی ہے۔ پھر تیسری بار ماعز رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی قوم کے پاس پھر بھیجا ( اور یہی دریافت کرایا) تو انہوں نے کہا کہ ان کو کوئی بیماری نہیں ہے اور نہ ان کی عقل میں کچھ فتور ہے۔ جب وہ چوتھی بار آئے ( اور انہوں نے یہی کہا کہ میں نے زناکیا ہے مجھے پاک کیجیے حالانکہ توبہ سے بھی پاکی ہو سکتی تھی مگر ماعز رضی اللہ عنہ کو شک ہوا کہ شاید توبہ قبول نہ ہو) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے ایک گڑھا کھدوایا پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم رجم کیے گئے۔
راوی کہتا ہے (اس کے بعد) غامدیہ کی عورت آئی اور کہنے لگی یارسول اللہ ! میں نے زنا کیا ہے مجھے پاک کیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پھیر دیا۔ جب دوسرا دن ہوا تواس نے کہا کہ یارسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کیوں لوٹاتے ہیں؟ شاید آپ ایسے لوٹانا چاہتے ہیں جیسے ماعز رضی اللہ عنہ کو لوٹایا تھا۔ اللہ کی قسم! میں تو حاملہ ہوں (تو اب زنا میں کیا شک ہے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اچھا ! اگر تو نہیں لوٹتی (توبہ کر کے پاک ہونا نہیں چاہتی بلکہ دنیا کی سزا ہی چاہتی ہے) تو جا، (بچہ) جننے کے بعد آنا۔'' جب ولادت ہو گئی تو بچے کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر لائی اور کہا: لیجیے یہ بچہ پیدا ہو گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جا ! اس کو دودھ پلا جب اس کا دودھ چھٹے تو آنا ۔ (امام شافعی اور امام احمد اور اسحق کایہی قول ہے کہ عورت کو رجم نہ کریں گے جننے کے بعد بھی جب تک دودھ کا بندوبست نہ ہو ورنہ دودھ چھٹنے تک انتظار کریں گے اور امام ابوحنیفہ اورمالک کے نزدیک جنتے ہی رجم کریں گے) جب اس کا دودھ چھٹا تو وہ بچے کو لے کر آئی اس کے ہاتھ میں روٹی کا ایک ٹکڑا تھا اور عرض کرنے لگی کہ اے اللہ کے نبی! میں نے اس کا دودھ چھڑا دیا ہے اور یہ کھانا کھانے لگا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ بچہ ایک مسلمان کو پرورش کے لیے دے دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ایک گڑھا کھودا گیا ، اس کے سینے تک اور لوگوں کو اس کے سنگسار کرنے کا حکم دیا۔ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ایک پتھر لے کر آئے اور اس کے سر پر مارا تو خون اڑ کر سیدنا خالد رضی اللہ عنہ کے منہ پر گرا۔ سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے اس کو برا کہا اور یہ برا کہنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' خبردار ! اے خالد! (ایسا مت کہو) قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر (ناجائز) محصول (ٹیکس) لینے والا (جو لوگوں پر ظلم کرتا ہے اور حقوق العباد میں گرفتار ہوتا ہے اور مسکینوں کو ستاتا ہے وہ) بھی ایسی توبہ کرے تو اس کا گناہ بھی بخش دیا جائے (حالانکہ دوسری حدیث میں ہے کہ ایسا شخص جنت میں نہ جائے گا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا تو اس پر نماز پڑھی گئی اور وہ دفن کی گئی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : رَجْمُ الْيَهُوْدِ أَهْلِ الذِّمَّةِ فِي الزِّنَى
زنا میں یہود اور ذمی پر بھی رجم ہے
(1040) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أُتِيَ بِيَهُودِيٍّ وَ يَهُودِيَّةٍ قَدْ زَنَيَا فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَتَّى جَائَ يَهُودَ فَقَالَ مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ عَلَى مَنْ زَنَى ؟ قَالُوا نُسَوِّدُ وُجُوهَهُمَا وَ نُحَمِّلُهُمَا وَ نُخَالِفُ بَيْنَ وُجُوهِهِمَا وَ يُطَافُ بِهِمَا قَالَ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ فَجَائُوا بِهَا فَقَرَئُوهَا حَتَّى إِذَا مَرُّوا بِآيَةِ الرَّجْمِ وَضَعَ الْفَتَى الَّذِي يَقْرَأُ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ وَ قَرَأَ مَا بَيْنَ يَدَيْهَا وَ مَا وَرَائَهَا فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ هُوَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مُرْهُ فَلْيَرْفَعْ يَدَهُ فَرَفَعَهَا فَإِذَا تَحْتَهَا آيَةُ الرَّجْمِ فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَرُجِمَا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُمَا فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَقِيهَا مِنَ الْحِجَارَةِ بِنَفْسِهِ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک یہودی مرد او ر ایک یہودی عورت کو لایا گیا جنہوں نے زنا کیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہود کے پاس تشریف لے گئے اور پوچھا کہ تورات میں زنا کی کیا سزا ہے؟ انہوں نے کہا ہم دونوں کا منہ کالا کرکے (کدھوں) پر اس طرح سوار کرتے ہیں کہ ان کا منہ (گدھوں) کی دم کی طرف ہوتا ہے پھر ان کو چکر لگواتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ـ''اچھا ! اگر تم سچ کہتے ہو تو تورات لاؤ۔ '' وہ لے کر آئے اور پڑھنے لگے، جب رجم کی آیت آئی تو جو شخص پڑھ رہا تھا اس نے اپنا ہاتھ اس آیت پر رکھ دیا اور آگے اور پیچھے کا مضمون پڑھ دیا۔ سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ (یہودیوں کے عالم جو مسلمان ہو گئے تھے) وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص سے کہیے کہ اپنا ہاتھ اٹھائے۔ اس نے ہاتھ اٹھایا تو رجم کی آیت ہاتھ کے نیچے تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے وہ دونوں رجم کیے گئے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے کہا کہ میں ان لوگوں میں سے تھا جنہوں نے ان کو رجم کیا۔ میں نے دیکھا کہ مرد اپنی آڑ سے عورت کو پتھروں سے بچا رہا تھا۔ (یعنی پتھر اپنے اوپر لیتا محبت سے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : جَلْدُ الأَمَةِ إِذَا زَنَتْ
لونڈی کو مارنا جب کہ وہ زنا کرے
(1041) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سُئِلَ عَنِ الأَمَةِ إِذَا زَنَتْ وَ لَمْ تُحْصِنْ قَالَ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا ثُمَّ بِيعُوهَا وَ لَوْ بِضَفِيرٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ لاَ أَدْرِي أَبَعْدَ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ لونڈی جو شادی شدہ نہیں ہے، وہ زنا کرے تو کیا سزا ہو گی؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اس کو کوڑے لگاؤ۔ پھر زنا کرے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر زنا کرے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر اس کو بیچ ڈالو ! اگرچہ ایک رسی قیمت کی آئے۔'' ابن شہاب کو شک ہے کہ بیچنے کا حکم تیسری بار کے بعد دیا یا چوتھی بار کے بعد۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : إِقَامَةُ السَّيِّدِ الْحَدَّ عَلَى رَقِيْقِهِ
مالک کا اپنے غلام پر حد قائم کرنا
(1042) عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَطَبَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَقِيمُوا عَلَى أَرِقَّائِكُمُ الْحَدَّ مَنْ أَحْصَنَ مِنْهُمْ وَ مَنْ لَمْ يُحْصِنْ فَإِنَّ أَمَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم زَنَتْ فَأَمَرَنِي أَنْ أَجْلِدَهَا فَإِذَا هِيَ حَدِيثُ عَهْدٍ بِنِفَاسٍ فَخَشِيتُ إِنْ أَنَا جَلَدْتُهَا أَنْ أَقْتُلَهَا فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ أَحْسَنْتَ وَ زَادَ فِيْ رِوَايَةٍ : اتْرُكْهَا حَتَّى تَمَاثَلَ
سیدنا ابوعبدالرحمن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اور کہا کہ اے لوگو! اپنی لونڈی، غلاموں کو حد لگاؤ خواہ وہ شادی شدہ ہوں یا نہ ہوں (یعنی کوڑے مارو) کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک لونڈی نے زنا کیا، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو اسے کوڑے لگانے کا حکم دیا۔ دیکھا تو اس کے ہاں ابھی قریب ہی ولادت ہوئی تھی۔ میں ڈرا کہ کہیں اس کو کوڑے ماروں تو وہ مر ہی نہ جائے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تو نے اچھا کیا (جو کوڑے لگانا موقوف رکھا)۔'' ایک روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ میں نے اس کو چھوڑ دیا جب تک وہ اچھی ہو جائے (یعنی نفاس سے صاف ہو۔ یہی حکم مریضہ کاہے ۔ اس کو بھی حد نہیں ماریں گے جب تک کہ تندرست نہ ہو جائے)۔
 
Top