• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا يُحِلُّ دَمَ الرَّجُلِ الْمُسْلِمِ
کونسی چیز مسلمان کے خون (بہانے) کو حلال کرتی ہے؟

(1023) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلاَّ بِإِحْدَى ثَلاثٍ الثَّيِّبُ الزَّانِي وَ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَ التَّارِكُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مسلمان جو یہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور میں اس کا پیغمبر ہوں، (اس کو) مارنا درست نہیں مگر تین میں سے کسی ایک بات پر۔ (۱)اس کا نکاح ہو چکا ہو اور وہ زنا کرے۔ یا (۲) جان کے بدلے جان (یعنی کسی کا خون کرے)۔ یا (۳) جو اپنے دین سے پھر جائے اور مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہو جائے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الْحُكْمُ فِيْمَنْ يَرْتَدُّ عَنِ الإِسْلاَمِ وَ يَقْتُلُ وَ يُحَارِبُ
اس آدمی کے بارے میں (کیا حکم ہے) جو اسلام سے مرتد ہو گیا اور قتل کیا اور لڑائی کی


(1024) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ نَفَرًا مِنْ عُكْلٍ ثَمَانِيَةً قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَبَايَعُوهُ عَلَى الإِسْلامِ فَاسْتَوْخَمُوا الأَرْضَ وَ سَقِمَتْ أَجْسَامُهُمْ فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ أَلا تَخْرُجُونَ مَعَ رَاعِينَا فِي إِبِلِهِ فَتُصِيبُونَ مِنْ أَبْوَالِهَا وَ أَلْبَانِهَا ؟ فَقَالُوا بَلَى فَخَرَجُوا فَشَرِبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَ أَلْبَانِهَا فَصَحُّوا فَقَتَلُوا الرَّاعِيَ وَ طَرَدُوا الإِبِلَ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ فَأُدْرِكُوا فَجِيئَ بِهِمْ فَأَمَرَ بِهِمْ فَقُطِعَتْ أَيْدِيهِمْ وَ أَرْجُلُهُمْ وَ سُمِرَ أَعْيُنُهُمْ ثُمَّ نُبِذُوا فِي الشَّمْسِ حَتَّى مَاتُوا

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (قبیلہ) عکل کے آٹھ آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی۔ پھر ان کو (مدینہ کی) ہوا ناموافق ہو گئی اور ان کے بدن بیمار ہو گئے۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کیا تم ہمارے چرواہے کے ساتھ اونٹوں میں نہیں چلے جاتے کہ (وہاں) ان کا دودھ اور پیشاب پیو؟ انہوں نے کہا کہ اچھا۔ پھر وہ نکلے اور اونٹنیوں کا پیشاب اور دودھ پیا اور ٹھیک ہو گئے تو انہوں نے چرواہے کو قتل کیا اور اونٹ بھگا لے گئے۔ یہ خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے جماعت بھیجی۔ وہ گرفتار کر کے لائے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹے گئے اور آنکھیں سلائی سے پھوڑ دی گئیں پھر دھوپ میں ڈال دیے گئے یہاں تک کہ مر گئے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : إِثْمُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ
اس آدمی کا گناہ جس نے قتل کی رسم ڈالی

(1025) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلاَّ كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا لِأَنَّهُ كَانَ أَوَّلَ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب کوئی خون (قتل) ظلم سے ہوتا ہے تو آدم u کے پہلے بیٹے (قابیل) پر اس کے خون کا ایک حصہ پڑتا ہے (یعنی گناہ کا) کیونکہ اس نے سب سے پہلے قتل کی راہ نکالی۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْئٍ عُذِّبَ بِهِ فِيْ النَّارِ
جس نے جس چیز سے اپنے آپ کو ہلاک کیا(تو وہ) اسی طریقہ کے ساتھ
جہنم میں عذاب دیا جائے گا

(1026) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ فَحَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَتَوَجَّأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا وَ مَنْ شَرِبَ سَمًّا فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَهُوَ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا وَ مَنْ تَرَدَّى مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَهُوَ يَتَرَدَّى فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو شخص اپنے آپ کو لوہے کے ہتھیار سے مار لے، تو وہ ہتھیار اس کے ہاتھ میں ہو گا ( اور) اس کو اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ مارتا رہے گا اور جو شخص زہر پی کر اپنی جان لے، تو وہ اسی زہر کو جہنم کی آگ میں پیتا رہے گا اور ہمیشہ ہمیشہ اسی میں رہے گا اور جو شخص اپنے آپ کو پہاڑ سے گرا کر مار ڈالے، تو وہ ہمیشہ جہنم کی آگ میں گرا کرے گا اور ہمیشہ اس کا یہی حال رہے گا (کہ اونچے مقام سے نیچے گرے گا)۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1027) عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدِ نِالسَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الْتَقَى هُوَ وَالْمُشْرِكُونَ فَاقْتَتَلُوا فَلَمَّا مَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى عَسْكَرِهِ وَ مَالَ الآخَرُونَ إِلَى عَسْكَرِهِمْ وَ فِي أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَجُلٌ لاَ يَدَعُ لَهُمْ شَاذَّةً وَ لاَ نَازَةً إِلاَّ اتَّبَعَهَا يَضْرِبُهَا بِسَيْفِهِ فَقَالُوا مَا أَجْزَأَ مِنَّا الْيَوْمَ أَحَدٌ كَمَا أَجْزَأَ فُلاَنٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَمَا إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ أَنَا صَاحِبُهُ أَبَدًا قَالَ فَخَرَجَ مَعَهُ كُلَّمَا وَقَفَ وَقَفَ مَعَهُ وَ إِذَا أَسْرَعَ أَسْرَعَ مَعَهُ قَالَ فَجُرِحَ الرَّجُلُ جُرْحًا شَدِيدًا فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ فَوَضَعَ نَصْلَ سَيْفِهِ بِالأَرْضِ وَ ذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَى سَيْفِهِ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَخَرَجَ الرَّجُلُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ وَ مَا ذَاكَ قَالَ الرَّجُلُ الَّذِي ذَكَرْتَ آنِفًا أَنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَأَعْظَمَ النَّاسُ ذَلِكَ فَقُلْتُ أَنَا لَكُمْ بِهِ فَخَرَجْتُ فِي طَلَبِهِ حَتَّى جُرِحَ جُرْحًا شَدِيدًا فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ فَوَضَعَ نَصْلَ سَيْفِهِ بِالأَرْضِ وَ ذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَيْهِ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عِنْدَ ذَلِكَ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ وَ هُوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ وَ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ وَ هُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ

سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکوں کا جنگ میں آمنا سامنا ہوا تو وہ لڑے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لشکر کی طرف جھکے اور وہ لوگ اپنے لشکر کی طرف گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص تھا (اس کا نام قزمان تھا اور وہ منافقوں میں سے تھا) وہ کسی اکا دکا کافر کو نہ چھوڑتا بلکہ اس کا پیچھا کر کے تلوار سے مار ڈالتا (یعنی جس کافر سے بھڑتا اس کو قتل کردیتا) تو صحابہ رضی اللہ عنھم نے کہا کہ جس طرح یہ شخص آج ہمارے کام آیا ایسا کوئی نہ آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ وہ تو جہنمی ہے۔ ایک شخص ہم میں سے بولا کہ میں اس کے ساتھ رہوں گا ( اور اس کی خبر رکھوں گا کہ وہ جہنم میں جانے کا کونسا کام کرتا ہے کیونکہ ظاہر میں تو بہت عمدہ کام کر رہا تھا)۔ پھر وہ شخص اس کے ساتھ نکلا اور جہاں وہ ٹھہرتا یہ بھی ٹھہر جاتا اور جہاں وہ دوڑ کر چلتا یہ بھی اس کے ساتھ دوڑ کر جاتا۔ آخر وہ شخص (یعنی قزمان) سخت زخمی ہوا اور (زخموں کی تکلیف پر صبر نہ کر سکا) جلدی مر جانا چاہا اور تلوار کا قبضہ زمین پر رکھا اور اس کی نوک اپنی دونوں چھاتیوں کے درمیان میں، پھر اس پر زور ڈال دیا اوراپنے آپ کو مار ڈالا۔ تب وہ شخص (جو اس کے ساتھ گیا تھا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ میںگواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بھیجے ہوئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کیا ہوا؟ وہ شخص بولا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابھی جس شخص کو جہنمی فرمایا تھا اور لوگوں نے اس پر تعجب کیا تھا تو میں نے کہا تھا کہ میں تمہارے واسطے اس کی خبر رکھوں گا۔ پھر میں اس کی تلاش میں نکلا، وہ سخت زخمی ہوا اور جلدی مرنے کے لیے اس نے تلوار کا قبضہ زمین پر رکھا اور اس کی نوک اپنی دونوں چھاتیوں کے بیچ میں، پھر اس پر زور ڈال دیا یہاں تک کہ اپنے آپ کو مار ڈالا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا:’’ ایک آدمی لوگوں کے نزدیک جنتیوں کے سے کام کرتا ہے حالانکہ وہ جہنمی ہوتا ہے اور ایک شخص لوگوں کے نزدیک جہنمیوں کے سے کام کرتا ہے اور وہ (انجام کے لحاظ سے) جنتی ہوتا ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ قَتَلَ بِحَجَرٍ قُتِلَ بِمِثْلهِ
جس نے کسی کو پتھر کے ساتھ قتل کیا (تو بدلے میں) وہ بھی اسی طرح قتل کیا جائے گا
(1028) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ جَارِيَةً وُجِدَ رَأْسُهَا قَدْ رُضَّ بَيْنَ حَجَرَيْنِ فَسَأَلُوهَا مَنْ صَنَعَ هَذَا بِكِ ؟ فُلانٌ فُلانٌ حَتَّى ذَكَرُوا يَهُودِيًّا فَأَوْمَـأَتْ بِرَأْسِهَا فَأُخِذَ الْيَهُودِيُّ فَأَقَرَّ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ يُرَضَّ رَأْسُهُ بِالْحِجَارَةِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک لونڈی کا سر دو پتھروں میں کچلا ہوا ملا تو اس سے لوگوں نے پوچھا کہ تمہارے ساتھ یہ کس نے کیا؟ فلاں نے، فلاں نے؟ یہاں تک کہ ایک یہودی کا نام لیا تواس نے اپنے سر سے اشارہ کیا۔ وہ یہودی پکڑا گیا تو اس نے اقرار کیا تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سر بھی پتھر سے کچلنے کا حکم دیا۔
بَابٌ : مَنْ عَضَّ يَدَ رَجُلٍ فَانْتَزَعَ ثَنِيَّتَهُ
جس نے کسی آدمی کے ہاتھ پر دانت گاڑ دیے اور (اس کے کھینچنے سے) کاٹنے والے کے دانت گر پڑے تو؟
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1029) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلاً عَضَّ يَدَ رَجُلٍ فَانْتَزَعَ يَدَهُ فَسَقَطَتْ ثَنِيَّتُهُ أَوْ ثَنَايَاهُ فَاسْتَعْدَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا تَأْمُرُنِي ؟ تَأْمُرُنِي أَنْ آمُرَهُ أَنْ يَدَعَ يَدَهُ فِي فِيكَ تَقْضَمُهَا كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ ادْفَعْ يَدَكَ حَتَّى يَعَضَّهَا ثُمَّ انْتَزِعْهَا
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے دوسرے کے ہاتھ پر (دانتوں سے) کاٹا۔ اس نے اپنا ہاتھ کھینچا تو اس (کاٹنے والے) کے سامنے کے دانت گر پڑے۔ (پھر جس کے دانت گرپڑے تھے) اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فریاد کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تو کیا چاہتا ہے؟ کیا یہ چاہتا ہے کہ میں اس کو حکم دوں کہ وہ اپنا ہاتھ تیرے منہ میں دے اور پھر تو اس کو چبا ڈالے جیسے اونٹ چبا ڈالتا ہے۔ اچھا تو بھی اپنا ہاتھ اس کے منہ میں دے کہ وہ چبائے پھر تم اپنا ہاتھ کھینچ لینا پھر گھسیٹ لے (یعنی اگر تیرا جی چاہے تو اس طرح قصاص ہو سکتا ہے کہ تو بھی اپنا ہاتھ اس کے منہ میں دے پھر کھینچ لے یا تو اس کے بھی دانت ٹوٹ جائیں گے یا تیرا ہاتھ زخمی ہو گا)۔ ''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلْقِصَاصُ مِنَ الْجِرَاحِ إِلاَّ أَنْ يَرْضَوْا بِالدِّيَةِ
زخم کا بھی قصاص ہے مگر یہ کہ دیت لینے پر راضی ہوں
(1030) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أُخْتَ الرُّبَيِّعِ أُمَّ حَارِثَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا جَرَحَتْ إِنْسَانًا فَاخْتَصَمُوا إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْقِصَاصَ الْقِصَاصَ فَقَالَتْ أُمُّ الرُّبَيِّعَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! التُرَبَّعِ أَ يُقْتَصُّ مِنْ فُلانَةَ وَاللَّهِ لاَ يُقْتَصُّ مِنْهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم سُبْحَانَ اللَّهِ يَا أُمَّ الرَّبَيَّعَ التُرَبَّعِ الْقِصَاصُ كِتَابُ اللَّهِ قَالَتْ لاَ وَاللَّهِ لاَ يُقْتَصُّ مِنْهَا أَبَدًا قَالَ فَمَا زَالَتْ حَتَّى قَبِلُوا الدِّيَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لأَبَرَّهُ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ربیع رضی اللہ عنہ کی بہن ام حارثہ رضی اللہ عنہا نے (جو سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی پھوپھی تھیں) ایک آدمی کو زخمی کر دیا (اس کا دانت توڑ ڈالا تھا) پھر انہوں نے یہ جھگڑا (مقدمہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' قصاص لیا جائے گا قصاص لیا جائے گا۔'' ام ربیع نے کہا کہ یا رسول اللہ!کیا فلاں (عورت) سے قصاص لیا جائے گا؟ (یعنی ام حارثہ رضی اللہ عنہا سے) اللہ کی قسم! اس سے قصاص نہ لیا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' سبحان اللہ اے ام ربیع! اللہ کی کتاب قصاص کا حکم کرتی ہے۔ ''ام ربیع نے کہا کہ نہیں اللہ کی قسم! اس سے کبھی قصاص نہ لیا جائے گا پھر ام ربیع رضی اللہ عنہا یہی کہتی رہی، یہاں تک کہ (جس کا دانت ٹوٹا تھا اس کے کنبے والے) دیت لینے پر راضی ہو گئے۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ کے بعض بندے ایسے ہیں کہ اگر اس کے بھروسے پر قسم کھابیٹھیں تو اللہ تعالیٰ ان کو سچا کر دیتا (یعنی ان کی قسم پوری کر دیتا ہے)۔''
بَابٌ : مَنْ أَقَرَّ بِالْقَتْلِ فَأُسْلِمَ إِلَى الْوَلِيِّ فَعَفَا عَنْهُ
جس نے قتل کا اقرار کیا اور پھر وہ (قاتل، قتل کے لیے مقتول کے) ولی کے سپرد کر دیا گیا اور اس (ولی) نے اسے معاف کر دیا
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1031) عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ أَنَّ أَبَاهُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ قَالَ إِنِّي لَقَاعِدٌ مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم إِذْ جَائَ رَجُلٌ يَقُودُ آخَرَ بِنِسْعَةٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! هَذَا قَتَلَ أَخِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَقَتَلْتَهُ ؟ فَقَالَ إِنَّهُ لَوْ لَمْ يَعْتَرِفْ أَقَمْتُ عَلَيْهِ الْبَيِّنَةَ قَالَ نَعَمْ قَتَلْتَهُ قَالَ كَيْفَ قَتَلْتُهُ ؟ قَالَ كُنْتُ أَنَا وَ هُوَ نَخْتَبِطُ مِنْ شَجَرَةٍ فَسَبَّنِي فَأَغْضَبَنِي فَضَرَبْتُهُ بِالْفَأْسِ عَلَى قَرْنِهِ فَقَتَلْتُهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم هَلْ لَكَ مِنْ شَيْئٍ تُؤَدِّيهِ عَنْ نَفْسِكَ ؟ قَالَ مَا لِي مَالٌ إِلاَّ كَسَائِي وَ فَأْسِي قَالَ فَتَرَى قَوْمَكَ يَشْتَرُونَكَ ؟ قَالَ أَنَا أَهْوَنُ عَلَى قَوْمِي مِنْ ذَاكَ فَرَمَى إِلَيْهِ بِنِسْعَتِهِ وَ قَالَ دُونَكَ صَاحِبَكَ فَانْطَلَقَ بِهِ الرَّجُلُ فَلَمَّا وَلَّى قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنْ قَتَلَهُ فَهُوَ مِثْلُهُ فَرَجَعَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ قُلْتَ إِنْ قَتَلَهُ فَهُوَ مِثْلُهُ وَ أَخَذْتُهُ بِأَمْرِكَ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَمَا تُرِيدُ أَنْ يَبُوئَ بِإِثْمِكَ وَ إِثْمِ صَاحِبِكَ ؟ قَالَ يَا نَبِيَّ
اللَّهِ ! لَعَلَّهُ قَالَ بَلَى قَالَ فَإِنَّ ذَاكَ كَذَاكَ قَالَ فَرَمَى بِنِسْعَتِهِ وَ خَلَّى سَبِيلَهُ

علقمہ بن وائل سے روایت ہے کہ ان کے والد رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ اتنے میں ایک شخص دوسرے کو تسمہ سے کھینچتا ہوا آیا اور کہنے لگا کہ یارسول اللہ!اس نے میرے بھائی کو مار ڈالا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کیا تو نے اس کو قتل کیا ہے؟'' وہ بولا اگر یہ اقرار نہیں کرے گا تو میں اس پر گواہ لاؤں گا۔ تب وہ شخص بولا کہ بے شک میں نے اس کو قتل کیاہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تو نے کیسے قتل کیا ہے؟، وہ بولا کہ میں اور وہ دونوں درخت کے پتے جھاڑ رہے تھے کہ اتنے میں اس نے مجھے گالی دی اور مجھے غصہ دلایا تو میں نے کلہاڑی اس کے سر پر ماری اور وہ مرگیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تیرے پاس کچھ مال ہے جو اپنی جان کے بدلے میں دے؟'' وہ بولا میرے پاس کچھ نہیں سوائے اس چادر اور کلہاڑی کے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تیری قوم کے لوگ تجھے چھڑائیں گے؟'' اس نے کہا کہ ان کے پاس میری اتنی قدر نہیں ہے۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ تسمہ مقتول کے وارث کی طرف پھینک دیا اور فرمایا :''اسے لے جاؤ۔'' وہ لے کرچل دیا ،جب پیٹھ موڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اگر وہ اس کو قتل کرے گا تو اس کے برابر ہی رہے گا (یعنی نہ اس کو کوئی درجہ ملے گا نہ اس کو کوئی مرتبہ حاصل ہو گا کیونکہ اس نے اپنا حق دنیا ہی میں وصول کر لیا)۔'' یہ سن کر وہ لوٹا اور کہنے لگا کہ یارسول اللہ!مجھے خبر پہنچی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے : '' اگر میں اس کو قتل کروں گا تو اس کے برابر رہوں گا ۔'' اور میں نے تو اس کو آپ کے حکم سے پکڑا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تو یہ نہیں چاہتا کہ وہ تیرا اور تیرے بھائی کا گناہ سمیٹ لے؟'' وہ بولا ''جی ہاں کیوں نہیں۔'' آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' یہ اسی طرح ہوگا۔'' پھر اس نے اس کا تسمہ پھینک دیا اور اس کو چھوڑ دیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : دِيَةُ الْمَرْأَةِ يُضْرَبُ بَطْنُهَا فَتُلْقِيْ جَنِيْنَهَا وَ تَمُوْتُ وَ دِيَةُ الْجَنِيْنِ
اس عورت کی دیت جس کے پیٹ پر مارا گیا جس کی وجہ سے (اس کے) پیٹ والا بچہ گر (کرمر) گیا اور وہ عورت بھی مر گئی۔ اس (عورت) کی دیت اور اس کے بچے کی دیت
(1032) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اقْتَتَلَتِ امْرَأَتَانِ مِنْ هُذَيْلٍ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى بِحَجَرٍ فَقَتَلَتْهَا وَ مَا فِي بَطْنِهَا فَاخْتَصَمُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّ دِيَةَ جَنِينِهَا غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ وَلِيدَةٌ وَ قَضَى بِدِيَةِ الْمَرْأَةِ عَلَى عَاقِلَتِهَا وَ وَرَّثَهَا وَلَدَهَا وَ مَنْ مَعَهُمْ فَقَالَ حَمَلُ بْنُ النَّابِغَةِ الْهُذَلِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! كَيْفَ أَغْرَمُ مَنْ لاَ شَرِبَ وَ لاَ أَكَلَ وَ لاَ نَطَقَ وَ لاَ اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّمَا هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الْكُهَّانِ مِنْ أَجْلِ سَجْعِهِ الَّذِي سَجَعَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (قبیلہ) ہذیل کی دو عورتیں لڑ پڑیں۔ ایک نے دوسری کو پتھر سے مارا تو وہ بھی مرگئی اور پیٹ والا بچہ بھی مر گیا۔ ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فیصلہ چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ اس کے بچے کی دیت ایک غلام یا ایک لونڈی ہے اور عورت کی دیت مارنے والی کے کنبے والے دیں اور اس عورت کی (دیت میں) اس کی اولاد اور دیگر ورثاء کو وارث بنایا۔ سیدنا حمل بن نابغہ ہذلی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یارسول اللہ ! ہم اس کا تاوان کیونکر دیں جس نے نہ پیا نہ کھایا نہ بولا نہ چلاّیا یہ تو آیا گیا (یعنی لغو ہے) ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ایسی قافیہ دار عبارت بولنے کی وجہ سے یہ کاہنوں کا بھائی ہے ۔ ''
 
Top