• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
َبابٌ : إِخْرَاجُ الأَصْنَامِ مِنْ حَوْلِ الْكَعْبَةِ
کعبہ کے اردگرد سے (موجود) بتوں کو نکالنا


(1183) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم مَكَّةَ وَ حَوْلَ الْكَعْبَةِ ثَلاثُ مِائَةٍ وَ سِتُّونَ نُصُبًا فَجَعَلَ يَطْعُنُهَا بِعُودٍ كَانَ بِيَدِهِ وَ يَقُولُ { جَائَ الْحَقُّ وَ زَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا }(الاسراء:81) { جَائَ الْحَقُّ وَ مَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَ مَا يُعِيدُ } (سبأ: 49) زَادَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ يَوْمَ الْفَتْحِ


سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے اور وہاں کعبہ کے گرد تین سو ساٹھ بت رکھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اپنے ہاتھ میں موجود لکڑی چبھوتے جاتے اور فرماتے جاتے تھے: ’’حق آ گیا اور جھوٹ مٹ گیا اور جھوٹ مٹنے ہی والا ہے۔‘‘ (الاسراء:۸۱ ) ’’حق آ گیا اور جھوٹ نہ بناتا ہے کسی کو نہ لوٹاتا ہے (بلکہ دونوں اللہ جل جلالہ کے کام ہیں)۔ابن ابی عمر نے اتنا زیادہ کیا کہ ’’یوم فتح (مکہ) کے دن (ایسا کیا)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : لاَ يُقْتَلُ قُرَشِيٌّ صَبْرًا بَعْدَ الْفَتْحِ
فتح کے بعد کوئی قریشی باندھ کر قتل نہیں کیا جائے گا

(1184) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ لاَ يُقْتَلُ قُرَشِيٌّ صَبْرًا بَعْدَ هَذَا الْيَوْمِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ


سیدنا عبداللہ بن مطیع اپنے والد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں نے فتح مکہ کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:’’ آج کے بعد قیامت تک کوئی قریشی آدمی باندھ کر قتل نہ کیا جائے گا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الْمُبَايَعَةُ بَعْدَ الْفَتْحِ عَلَى الإِسْلاَمِ وَالْجِهَادِ وَالْخَيْرِ

فتح کے بعد اسلام، جہاداور خیر (نیکی) پر بیعت


(1185) عَنْ مُجَاشِعِ بْنِ مَسْعُودٍ السُّلَمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جِئْتُ بِأَخِي أَبِي مَعْبَدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَعْدَ الْفَتْحِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! بَايِعْهُ عَلَى الْهِجْرَةِ قَالَ قَدْ مَضَتِ الْهِجْرَةُ بِأَهْلِهَا قُلْتُ فَبِأَيِّ شَيْئٍ تُبَايِعُهُ ؟ قَالَ عَلَى الإِسْلامِ وَالْجِهَادِ وَالْخَيْرِ قَالَ أَبُو عُثْمَانَ فَلَقِيتُ أَبَا مَعْبَدٍ فَأَخْبَرْتُهُ بِقَوْلِ مُجَاشِعٍ فَقَالَ صَدَقَ

سیدنامجاشع بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے بھائی ابو معبدکو فتح (مکہ) کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا اور میں نے کہا کہ یارسول اللہ ! اس سے ہجرت پر بیعت لیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہجرت مہاجرین کے ساتھ ہو چکی۔‘‘ میں نے کہا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے کس چیز پر بیعت لیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اسلام، جہاد پر اور نیکی پر۔‘‘ ابوعثمان نے کہا کہ میں ابو معبد سے ملا اور ان سے مجاشع کا کہنا بیان کیا، تو انہوں نے کہا کہ مجاشع نے سچ کہا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : لاَ هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ وَ لَكِنْ جِهَادٌ وَ نِيَّةٌ
فتح مکہ کے بعد ہجرت نہیں لیکن جہاد اور نیت (جہاد) باقی ہے


(1186) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الْهِجْرَةِ فَقَالَ لاَ هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ وَ لَكِنْ جِهَادٌ وَ نِيَّةٌ وَ إِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا


ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ فتح مکہ کے بعد ہجرت نہیں رہی لیکن جہاد اور نیت ہے اور جب تم سے جہاد کو نکلنے کے لیے کہا جائے تو نکلو۔ ‘‘
وضاحت:فتح مکہ کے بعد مکہ سے ہجرت کرنا موقوف ہوا تھا نہ کہ ہر جگہ سے ہجرت کرنا۔ آج بھی دار الکفر سے دارالاسلام کی طرف ہجرت کرنا جائز ہے اور ایسا کرنے والے کو ہجرت کا پورا ثواب ملے گا۔ مکہ مکرمہ چونکہ خود دارالسلام بن چکا تھا اس لیے وہاں ہجرت کرنا موقوف کردیا گیا۔ واﷲ اعلم(محمود الحسن اسد)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلأَمْرُ بِعَمَلِ الْخَيْرِ مَنِ اشْتَدَّتْ عَلَيْهِ الْهِجْرَةُ
جس پر ہجرت سخت محسوس ہو، اس کو عمل خیر (نیکی کرنے) کا حکم کرنا


(1187) عَنْ أَبِيْ سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أَعْرَابِيًّا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الْهِجْرَةِ ؟ فَقَالَ وَيْحَكَ إِنَّ شَأْنَ الْهِجْرَةِ لَشَدِيدٌ فَهَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَهَلْ تُؤْتِي صَدَقَتَهَا ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَاعْمَلْ مِنْ وَرَائِ الْبِحَارِ فَإِنَّ اللَّهَ لَنْ يَتِرَكَ مِنْ عَمَلِكَ شَيْئًا


سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے بارے میں پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہجرت بہت مشکل ہے (یعنی اپنا وطن چھوڑنا اور مدینہ میں میرے ساتھ رہنا اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے فرمایا:’’ کہیں اس سے نہ ہو سکے تو پھر ہجرت توڑنا پڑے) تیرے پاس اونٹ ہیں؟‘‘ وہ بولا ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے استفسار فرمایا:’’ تو ان کی زکوٰۃ دیتا ہے؟‘‘ وہ بولا کہ ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو سمندروں کے اس پار سے عمل کرتا رہ، اللہ تعالیٰ تیرے کسی عمل کو ضائع نہیں کرے گا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ أُذِنَ لَهُ فِي الْبَدْوِ بَعْدَ الْهِجْرَةِ
ہجرت کے بعد پھر جنگل میں رہنے کی اجازت


(1188) عَنْ سَلَمَةَ ابْنِ الأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى الْحَجَّاجِ فَقَالَ يَا ابْنَ الأَكْوَعِ ارْتَدَدْتَ عَلَى عَقِبَيْكَ ؟ تَعَرَّبْتَ ؟ قَالَ لاَ وَ لَكِنْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَذِنَ لِي فِي الْبَدْوِ


سیدنا سلمہ ابن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ حجاج کے پاس گئے تو وہ بولا کہ اے ابن الاکوع! تو مرتد ہو گیا ہے کہ پھر جنگل میں رہنے لگا ہے؟ تو سیدنا سلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جنگل میں رہنے کی اجازت دی تھی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : غَزْوَةُ حُنَيْنٍ
غزوئہ حنین


(1189) عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ عَبَّاسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمَ حُنَيْنٍ فَلَزِمْتُ أَنَا وَ أَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَلَمْ نُفَارِقْهُ وَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى بَغْلَةٍ لَهُ بَيْضَائَ أَهْدَاهَا لَهُ فَرْوَةُ بْنُ نُفَاثَةَ الْجُذَامِيُّ فَلَمَّا الْتَقَى الْمُسْلِمُونَ وَالْكُفَّارُ وَلَّى الْمُسْلِمُونَ مُدْبِرِينَ فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَرْكُضُ بَغْلَتَهُ قِبَلَ الْكُفَّارِ قَالَ عَبَّاسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ أَنَا آخِذٌ بِلِجَامِ بَغْلَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَكُفُّهَا إِرَادَةَ أَنْ لاَ تُسْرِعَ وَ أَبُو سُفْيَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ آخِذٌ بِرِكَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَيْ عَبَّاسُ نَادِ أَصْحَابَ السَّمُرَةِ فَقَالَ عَبَّاسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ كَانَ رَجُلاً صَيِّتًا فَقُلْتُ بِأَعْلَى صَوْتِي أَيْنَ أَصْحَابُ السَّمُرَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ! قَالَ فَوَاللَّهِ لَكَأَنَّ عَطْفَتَهُمْ حِينَ سَمِعُوا صَوْتِي عَطْفَةُ الْبَقَرِ عَلَى أَوْلادِهَا فَقَالُوا يَا لَبَّيْكَ يَا لَبَّيْكَ قَالَ فَاقْتَتَلُوا وَالْكُفَّارَ وَالدَّعْوَةُ فِي الأَنْصَارِ يَقُولُونَ يَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ ! يَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ ! قَالَ ثُمَّ قُصِرَتِ الدَّعْوَةُ عَلَى بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ فَقَالُوا يَا بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ ! يَا بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ ! فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ عَلَى بَغْلَتِهِ كَالْمُتَطَاوِلِ عَلَيْهَا إِلَى قِتَالِهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم هَذَا حِينَ حَمِيَ الْوَطِيسُ قَالَ ثُمَّ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَصَيَاتٍ فَرَمَى بِهِنَّ وُجُوهَ الْكُفَّارِ ثُمَّ قَالَ انْهَزَمُوا وَ رَبِّ مُحَمَّدٍ (صلی اللہ علیہ وسلم) قَالَ فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ فَإِذَا الْقِتَالُ عَلَى هَيْئَتِهِ فِيمَا أَرَى قَالَ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلاَّ أَنْ رَمَاهُمْ بِحَصَيَاتِهِ َمَا زِلْتُ أَرَى حَدَّهُمْ كَلِيلاً وَ أَمْرَهُمْ مُدْبِرًا

سیدنا کثیر بن عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں حنین کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا اور میں اور ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی) دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لپٹے رہے اور جدا نہیں ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفید خچر پر سوار تھے جو فروہ بن نفاثہ جذامی رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور تحفہ دیا تھا (جس کو شہباء اور دلدل بھی کہتے تھے)۔ جب مسلمانوں اور کافروں کا سامنا ہوا تو مسلمان پیٹھ موڑ کر بھاگے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر کو کافروں کی طرف جانے کے لیے تیز کر رہے تھے (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کمال شجاعت تھی کہ ایسے سخت وقت میں خچر پر سوار ہوئے ورنہ گھوڑے بھی موجود تھے) سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خچر کی لگام پکڑے ہوئے تھا اور اس کو تیز چلنے سے روک رہا تھا اور ابو سفیان رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رکاب تھامے ہوئے تھے۔ آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے عباس ! اصحاب سمرہ کوپکارو۔‘‘ اور سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کی آواز نہایت بلند تھی (وہ رات کو اپنے غلاموں کو آواز دیتے تو آٹھ میل تک جاتی) (سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ) میں نے اپنی انتہائی بلند آواز سے پکارا کہ اصحاب سمرہ کہاں ہیں؟ یہ سنتے ہی اللہ کی قسم! وہ ایسے لوٹے جیسے گائے اپنے بچوں کے پاس چلی آتی ہے اور کہنے لگے کہ ہم حاضر ہیں، ہم حاضر ہیں۔ (اس سے معلوم ہوا کہ وہ دور نہیں بھاگے تھے اور نہ سب بھاگے تھے بلکہ بعض نومسلم وغیرہ اچانک تیز تیروں کی بارش سے لوٹے اور گڑبڑ ہو گئی۔ پھر اللہ نے مسلمانوں کے دل مضبوط کر دیے) پھر وہ کافروں سے لڑنے لگے اور انصار کو یوں بلایا کہ اے انصار کے لوگو! اے انصا ر کے لوگو! پھر بنی حارث بن خزرج پر بلانا تمام ہوا (جو انصار کی ایک جماعت ہے) انہیں نے پکارا کہ اے بنی حارث بن خزرج! اے بنی حارث بن خزرج! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر پر گردن کو لمبا کیے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی لڑائی کو دیکھا اور فرمایا: ’’ وقت تنور کے جوش کا ہے۔‘‘ (یعنی اس وقت میں لڑائی خوب گرما گرمی سے ہو رہی ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند کنکریاں اٹھائیں اور کافروں کے منہ پر ماریں اور فرمایا:’’ قسم ہے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )کے رب کی کہ کافروں نے شکست پائی۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں دیکھنے گیا تو لڑائی ویسی ہی ہو رہی تھی اتنے میں اللہ کی قسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکریاں ماریں، تو کیا دیکھتا ہوں کہ کافروں کا زور ٹوٹ گیا اور ان کا کام الٹ گیا۔

 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1190) عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَى الْبَرَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ أَكُنْتُمْ وَلَّيْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ يَا أَبَا عُمَارَةَ ؟ فَقَالَ أَشْهَدُ عَلَى نَبِيِّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا وَلَّى وَ لَكِنَّهُ انْطَلَقَ أَخِفَّائُ مِنَ النَّاسِ وَ حُسَّرٌ إِلَى هَذَا الْحَيِّ مِنْ هَوَازِنَ وَ هُمْ قَوْمٌ رُمَاةٌ فَرَمَوْهُمْ بِرِشْقٍ مِنْ نَبْلٍ كَأَنَّهَا رِجْلٌ مِنْ جَرَادٍ فَانْكَشَفُوا فَأَقْبَلَ الْقَوْمُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُودُ بِهِ بَغْلَتَهُ فَنَزَلَ وَ دَعَا وَ اسْتَنْصَرَ وَ هُوَ يَقُولُ :
أَنَا النَّبِيُّ لاَ كَذِبْ
أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ
اللَّهُمَّ نَزِّلْ نَصْرَكَ قَالَ الْبَرَائُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كُنَّا وَاللَّهِ إِذَا احْمَرَّ الْبَأْسُ نَتَّقِي بِهِ وَ إِنَّ الشُّجَاعَ مِنَّا لَلَّذِي يُحَاذِي بِهِ يَعْنِي النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم


سیدنا ابو اسحق کہتے ہیں کہ ایک آدمی سیدنا براء رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا کہ اے ابوعمارہ ! حنین کے دن تم بھاگ گئے تھے؟ تو انہوں نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ نہیں موڑا لیکن چند جلد باز اور بے ہتھیار لوگ قبیلہ ہوازن کی طرف گئے، وہ تیر انداز تھے اور انہوں نے تیروں کی ایک بوچھاڑ کی جیسے ٹڈی دل ہو، تو یہ لوگ سامنے سے ہٹ گئے اور لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ابوسفیان بن حارث رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خچر کو چلاتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خچر پر سے اترے اور دعا کی اور مدد مانگی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:’’ میں نبی ہوں، یہ جھوٹ نہیں، میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں، اے اللہ! اپنی مدد نازل فرما۔‘‘ سیدنا براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم !جب خونخوار لڑائی ہوتی، تو ہم اپنے آپ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آڑ میں بچاتے اور ہم میں بہادر وہ تھے جو لڑائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر رہتے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1191) عَنْ سَلَمَةَ ابْنِ الأكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حُنَيْنًا فَلَمَّا وَاجَهْنَا الْعَدُوَّ تَقَدَّمْتُ فَأَعْلُو ثَنِيَّةً فَاسْتَقْبَلَنِي رَجُلٌ مِنَ الْعَدُوِّ فَأَرْمِيهِ بِسَهْمٍ فَتَوَارَى عَنِّي فَمَا دَرَيْتُ مَا صَنَعَ وَ نَظَرْتُ إِلَى الْقَوْمِ فَإِذَا هُمْ قَدْ طَلَعُوا مِنْ ثَنِيَّةٍ أُخْرَى فَالْتَقَوْا هُمْ وَ صَحَابَةُ النَّبِيِّصلی اللہ علیہ وسلم فَوَلَّى صَحَابَةُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَرْجِعُ مُنْهَزِمًا وَ عَلَيَّ بُرْدَتَانِ مُتَّزِرًا بِإِحْدَاهُمَا مُرْتَدِيًا بِالأُخْرَى فَاسْتَطْلَقَ إِزَارِي فَجَمَعْتُهُمَا جَمِيعًا وَ مَرَرْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مُنْهَزِمًا وَ هُوَ عَلَى بَغْلَتِهِ الشَّهْبَائِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَقَدْ رَأَى ابْنُ الأَكْوَعِ فَزَعًا فَلَمَّا غَشُوا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَزَلَ عَنِ الْبَغْلَةِ ثُمَّ قَبَضَ قَبْضَةً مِنْ تُرَابٍ مِنَ الأَرْضِ ثُمَّ اسْتَقْبَلَ بِهِ وُجُوهَهُمْ فَقَالَ شَاهَتِ الْوُجُوهُ فَمَا خَلَقَ اللَّهُ مِنْهُمْ إِنْسَانًا إِلاَّ مَلَأَ عَيْنَيْهِ تُرَابًا بِتِلْكَ الْقَبْضَةِ فَوَلَّوْا مُدْبِرِينَ فَهَزَمَهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم غَنَائِمَهُمْ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ

سیدنا سلمہ ابن اکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے حنین کا جہاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا۔ جب دشمن کا سامنا ہوا، تو میں آ گے بڑھ کر ایک گھاٹی پر چڑھا۔ دشمنوں میں سے ایک شخص میرے سامنے آیا ، میں نے اس پر تیر مارا تو وہ مجھ سے اوجھل ہو گیا اور مجھے معلوم نہ ہو سکا کہ اس نے کیا کیا؟ میں نے لوگوں کو دیکھا تو وہ دوسری گھاٹی سے نمودار ہوئے اور ان کی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی جنگ ہوئی، لیکن صحابہ پیچھے کو پلٹے۔ میں بھی شکست خوردہ ہو کر لوٹا اور میں دو چادریں پہنے ہوئے تھا، ایک تہبند اور دوسری اوڑھے ہوئے تھا۔ میری تہبند کھل گئی تو میں نے دونوں چادروں کو اکٹھا کر لیا اور شکست پاکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزرا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اکوع کا بیٹا گھبرا کر لوٹا۔‘‘ پھر دشمنوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خچر پر سے اترے اور ایک مٹھی خاک زمین سے اٹھائی اور ان کے منہ پر ماری اور فرمایا:’’ بگڑ گئے منہ۔‘‘ پھر کوئی آدمی ان میں ایسا نہ رہا جس کی آنکھ میں اسی ایک مٹھی کی وجہ سے خاک نہ بھر گئی ہو۔ آخر وہ بھاگ گئے اور اللہ تعالیٰ نے ان کو شکست دی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے مال مسلمانوں کو بانٹ دیے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ غَزْوَةِ الطَّائِفِ
غزوئہ طائف کے متعلق


(1192) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ حَاصَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَهْلَ الطَّائِفِ فَلَمْ يَنَلْ مِنْهُمْ شَيْئًا فَقَالَ إِنَّا قَافِلُونَ إِنْ شَائَ اللَّهُ قَالَ أَصْحَابُهُ نَرْجِعُ وَ لَمْ نَفْتَتِحْهُ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اغْدُوا عَلَى الْقِتَالِ فَغَدَوْا عَلَيْهِ فَأَصَابَهُمْ جِرَاحٌ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا قَالَ فَأَعْجَبَهُمْ ذَلِكَ فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم

سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف والوں کا محاصرہ کیا اور ان سے کچھ حاصل نہیں کیا (یعنی ابھی وہ زیر نہیں ہوئے تھے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگر اللہ نے چاہا تو ہم لوٹ جائیں گے۔‘‘ صحابہ y نے کہا کہ ہم بغیر فتح کے لوٹ جائیں گے؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اچھا صبح کو لڑو۔‘‘ وہ لڑے اور زخمی ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہم کل لوٹ جائیں گے۔‘‘ تو یہ ان کو اچھا معلوم ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبسم فرمایا۔
 
Top