• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كُلُّكُمْ رَاعٍ وَ كُلُّكُمْ مَسْؤُوْلٌ عَنْ رَّعِيَّتِهِ
تم سب راعی (حاکم) ہو اور تم سب اپنی رعیت کے بارے میں سوال کیے جاؤ گے


(1201) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ أَلاَ كُلُّكُمْ رَاعٍ وَ كُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ فَالأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ وَ هُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَ هُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَ وَلَدِهِ وَ هِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَ هُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ أَلا فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَ كُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ

سیدناابن عمر رضی اللہ عنھما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم میں سے ہرشخص حاکم ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا (حاکم سے مراد منتظم اور نگراں کار اور محافظ ہے) پھر جو کوئی بادشاہ ہے وہ لوگوں کا حاکم ہے اور اس سے اس کی رعیت کا سوال ہو گا(کہ اس نے اپنی رعیت کے حق ادا کیے، ان کی جان و مال کی حفاظت کی یا نہیں؟) اور آدمی اپنے گھر والوں کا حاکم ہے اور اس سے ان کے بارے میں سوال ہوگا اور عورت اپنے خاوند کے گھر کی اور بچوں کی حاکم ہے، اس سے اس کے بارے میں سوال ہو گا اور غلام اپنے مالک کے مال کا نگران ہے اور اس سے اس کے متعلق سوال ہو گا۔ غرضیکہ تم میں سے ہر ایک شخص حاکم ہے اور تم میں سے ہر ایک سے اس کی رعیت کا سوال ہو گا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كَرَاهِيَةُ طَلَبِ الإِمَارَةِ وَ الْحِرْصِ عَلَيْهَا
طلب حکومت اور اس پر حریص ہونے کی کراہت


(1202) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ لاَ تَسْأَلِ الإِمَارَةَ فَإِنَّكَ إِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ وُكِلْتَ إِلَيْهَا وَ إِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عَلَيْهَا

سیدنا عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ اے عبدالرحمن! کسی عہدے اورحکومت کی درخواست مت کر ،کیونکہ اگر درخواست سے تجھ کو (حکومت عہدہ) ملا تو اسی کے سپرد کردیا جائے گا تو اللہ تجھے چھوڑ دے گااور جو بغیر سوال (درخواست) کے ملے ،تو اللہ تعالیٰ تیری مدد کرے گا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1203) عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِنِّي أَرَاكَ ضَعِيفًا وَ إِنِّي أُحِبُّ لَكَ مَا أُحِبُّ لِنَفْسِي لاَ تَأَمَّرَنَّ عَلَى اثْنَيْنِ وَ لاَ تَوَلَّيَنَّ مَالَ يَتِيمٍ


سیدناابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ اے ابوذر! میں تجھے کمزور پاتا ہوں اور میں تیرے لیے وہی پسند کرتا ہوں جو اپنے لیے پسند کرتا ہوں، دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ مت کرو اور یتیم کے مال کی نگرانی مت کرو (کیونکہ احتمال ہے کہ یتیم کا مال بیجا اٹھ جائے یا اپنی ضرورت میں آجائے اور مؤاخذہ میں گرفتار ہو)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1204) عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلاَ تَسْتَعْمِلُنِي؟قَالَ فَضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى مَنْكِبِي ثُمَّ قَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِنَّكَ ضَعِيفٌ وَ إِنَّهَا أَمَانَةٌ وَ إِنَّهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ خِزْيٌ وَ نَدَامَةٌ إِلاَّ مَنْ أَخَذَهَا بِحَقِّهَا وَ أَدَّى الَّذِي عَلَيْهِ فِيهَا

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ یارسول اللہ! آپ مجھے گورنری (وغیرہ )نہیں دیتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ مبارک میرے کندھے پر مارا اور فرمایا:’’ اے ابوذر! تو کمزور ہے اور یہ امانت ہے (یعنی بندوں کے حقوق اور اللہ تعالیٰ کے حقوق سب حاکم کو ادا کرنے ہوتے ہیں) اور قیامت کے دن اس عہدہ سے سوائے رسوائی ا ور شرمندگی کے کچھ حاصل نہیں ہو گا مگر جو اس کے حق ادا کرے اور سچائی سے کام لے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : لاَ نَسْتَعْمِلُ عَلَى عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ
(نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ) جو کوئی عہدے کی درخواست کرے ہم اس کو عہدہ نہیں دیتے


(1205) عَنْ أَبِيْ بُرْدَةَ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَقْبَلْتُ إِلَى النَّبِيِّصلی اللہ علیہ وسلم وَ مَعِيَ رَجُلانِ مِنَ الأَشْعَرِيِّينَ أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي وَالآخَرُ عَنْ يَسَارِي فَكِلاَهُمَا سَأَلَ الْعَمَلَ وَالنَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم يَسْتَاكُ فَقَالَ مَا تَقُولُ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ؟ قَالَ فَقُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَطْلَعَانِي عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمَا وَ مَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ قَالَ وَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سِوَاكِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ وَ قَدْ قَلَصَتْ فَقَالَ لَنْ أَوْ لاَ نَسْتَعْمِلُ عَلَى عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ وَ لَكِنِ اذْهَبْ أَنْتَ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ ابْنَ قَيْسٍ ! فَبَعَثَهُ عَلَى الْيَمَنِ ثُمَّ أَتْبَعَهُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِ قَالَ انْزِلْ وَ أَلْقَى لَهُ وِسَادَةً وَ إِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ مُوثَقٌ قَالَ مَا هَذَا ؟ قَالَ هَذَا كَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ ثُمَّ رَاجَعَ دِينَهُ دِينَ السَّوْئِ فَتَهَوَّدَ قَالَ لاَ أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ قَضَائُ اللَّهِ وَ رَسُولِهِ فَقَالَ اجْلِسْ نَعَمْ قَالَ لاَ أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ قَضَائُ اللَّهِ وَ رَسُولِهِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَأَمَرَ بِهِ فَقُتِلَ ثُمَّ تَذَاكَرَا الْقِيَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَقَالَ أَحَدُهُمَا مُعَاذٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَمَّا أَنَا فَأَنَامُ وَ أَقُومُ وَ أَرْجُو فِي نَوْمَتِي مَا أَرْجُو فِي قَوْمَتِي

سیدنا ابوبردہ کہتے ہیں کہ سیدناابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیااور میرے ساتھ اشعری قبیلہ کے دو آدمی تھے ایک دائیں طرف اور ایک بائیں طرف۔ دونوںنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عامل بنا کر بھیجنے کی درخواست کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے ابوموسیٰ (یا عبداللہ بن قیس)! تم کیا کہتے ہو؟‘‘ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! قسم اس کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا پیغمبر بنا کر بھیجا، انہوں نے مجھ سے اپنے دل کی بات نہیں کہی اور مجھے معلوم نہ تھا کہ یہ کام (عہدہ خدمت) کی درخواست کریں گے۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ گویا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسواک کو دیکھ رہاہوں کہ وہ نچلے ہونٹ پر ٹھہری ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہم اس کو کبھی عہدہ نہیں دیتے جو عہدے کی درخواست کرے، لیکن اے ابوموسیٰ یا عبداللہ بن قیس! تم جاؤ۔‘‘ پس انہیں یمن کی طرف بھیجا ۔پھر ان کے پیچھے سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو روانہ کیا (تاکہ وہ بھی شریک رہیں)۔ جب سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ وہاں پہنچے تو سیدنا ابوموسیٰ نے کہا کہ اترو اور ایک گدا ان کے لیے بچھایا۔ اتفاق سے وہاں ایک شخص قید میں جکڑا ہوا تھا، سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ کیا ہے؟ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ ایک یہودی تھا ،پھر مسلمان ہوا پھر کمبخت یہودی ہوگیا ، اپنا برا دین اختیار کرلیا۔ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب تک اسے اﷲ اور رسول کے فیصلے کے مطابق قتل نہ کردیا جائے گا، میں نہیں بیٹھوں گا ۔سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ چلو آپ بیٹھیں تو سہی۔ لیکن انھوں نے کہا کہ نہیں، جب تک اسے اﷲ اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کے مطابق قتل نہیں کیا جاتا میں ہر گز نہیں بیٹھوں گا۔تین بار یہی کہا پھر سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا تووہ قتل کیا گیا، اس کے بعد دونوں نے رات کی نماز کا ذکر کیا، تو سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تو رات کو سوتا بھی ہوں اور عبادت بھی کرتا ہوں اور مجھے امید ہے کہ سونے میں بھی مجھے وہی ثواب ملے گا جو عبادت میں ملتا ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الإِمَامُ إِذَا أَمَرَ بِتَقْوَى اللَّهِ وَ عَدَلَ كَانَ لَهُ أَجْرٌ
امام (مسلمانوں کا حاکم) جب اللہ سے ڈرنے کا حکم دے اور انصاف کرے، تو اس کے لیے اجر ہے


(1206) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّمَا الإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَ يُتَّقَى بِهِ فَإِنْ أَمَرَ بِتَقْوَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَ عَدَلَ كَانَ لَهُ بِذَلِكَ أَجْرٌ وَ إِنْ يَأْمُرْ بِغَيْرِهِ كَانَ عَلَيْهِ مِنْهُ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ امام سپر (ڈھال) ہے، اس کے پیچھے مسلمان (کافروںسے) لڑتے ہیں او راس کی وجہ سے لوگ تکلیف (ظالموںاور لٹیروں) سے بچتے ہیں۔ پھر اگر وہ اللہ سے ڈرنے کا حکم کرے اور انصاف کرے، تو اسکو ثواب ہو گااور اگر اس کے خلاف حکم دے، تو اس پر وبال ہو گا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا لِمَنْ وَلِيَ شَيْئًا فَعَدَلَ فِيْهِ
جو حاکم بنا اور انصاف کیا، اس کے لیے کیا کچھ ہے ؟ اس کا بیان


(1207) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ( قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ وَ أَبُو بَكْرٍ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ فِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ) قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ الْمُقْسِطِينَ عِنْدَ اللَّهِ عَلَى مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ عَنْ يَمِينِ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ كِلْتَا يَدَيْهِ يَمِينٌ الَّذِينَ يَعْدِلُونَ فِي حُكْمِهِمْ وَ أَهْلِيهِمْ وَ مَا وَلُوا

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما روایت کرتے ہیں( ابن نمیر اور ابو بکر رضی اللہ عنھما اس روایت کو مرفوع بیان کرتے ہیں۔زہیر کی روایت میں ہے کہ)کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’جو لوگ انصاف کرتے ہیں وہ اللہ عزوجل کے پاس اس کی داہنی جانب نور کے منبروں پر ہوں گے اور اس کے دونوں ہاتھ داہنے ہیں (یعنی بائیں ہاتھ میں جو داہنے سے قوت کم ہوتی ہے یہ بات اللہ تعالیٰ میں نہیں کیونکہ وہ ہر عیب سے پاک ہے) اور یہ انصاف کرنے والے وہ لوگ ہیں، جو فیصلہ کرتے وقت انصاف کرتے ہیں اور اپنے بال بچوںاور عزیزوں میں انصاف کرتے ہیں اور جو کام ان کو دیا جائے، اس میں انصاف کرتے ہیں۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ وَلِيَ شَيْئًا فَشَقَّ أَوْ رَفَقَ
جو حاکم بنے وہ سختی کرے یا نرمی


(1208) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ شُمَاسَةَ قَالَ أَتَيْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَسْأَلُهَا عَنْ شَيْئٍ فَقَالَتْ مِمَّنْ أَنْتَ ؟ فَقُلْتُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ فَقَالَتْ كَيْفَ كَانَ صَاحِبُكُمْ لَكُمْ فِي غَزَاتِكُمْ هَذِهِ ؟ فَقَالَ مَا نَقَمْنَا مِنْهُ شَيْئًا إِنْ كَانَ لَيَمُوتُ لِلرَّجُلِ مِنَّا الْبَعِيرُ فَيُعْطِيهِ الْبَعِيرَ وَالْعَبْدُ فَيُعْطِيهِ الْعَبْدَ وَ يَحْتَاجُ إِلَى النَّفَقَةِ فَيُعْطِيهِ النَّفَقَةَ فَقَالَتْ أَمَا إِنَّهُ لاَ يَمْنَعُنِيَ الَّذِي فَعَلَ فِي مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخِي أَنْ أُخْبِرَكَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ فِي بَيْتِي هَذَا اللَّهُمَّ مَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ أُمَّتِي شَيْئًا فَشَقَّ عَلَيْهِمْ فَاشْقُقْ عَلَيْهِ وَ مَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ أُمَّتِي شَيْئًا فَرَفَقَ بِهِمْ فَارْفُقْ بِهِ


سیدنا عبدالرحمن بن شماسہ کہتے ہیں کہ میں ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کے پاس کچھ پوچھنے کو آیا، تو انہوں نے کہا کہ تو کون سے لوگوں میں سے ہے؟ میں نے کہا کہ مصر والوں میں سے۔انہوں نے کہا کہ تمہارے حاکم کا تمہاری اس لڑائی میں کیا حال ہے؟ (یعنی محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنھما کا جن کو سیدنا علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے قیس بن سعد کو معزول کر کے مصر کا حاکم کیا تھا) میں نے کہا کہ ہم نے تو ان کی کوئی بات بری نہیں دیکھی، ہم میں سے کسی کا اونٹ مر جاتا، تو اس کو اونٹ دیتے اور غلام فوت ہو جاتا ،تو غلام دیتے اور خرچ کی احتیاج ہوتی ،تو خرچ دیتے۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنھما میرے بھائی کا جو حال ہوا ( کہ مارا گیا اورلاش مرداروں میں پھینکی گئی پھر جلائی گئی) یہ مجھے اس امر کے بیان کرنے سے نہیں روکتا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حجرہ میں فرمایا:’’ اے اللہ! جو کوئی میری امت کا حاکم ہو، پھر وہ ان پر سختی کرے ،تو تو بھی اس پر سختی کر اور جو کوئی میری امت کا حاکم ہو اور وہ ان پر نرمی کرے ،تو بھی اس پر نرمی کر۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلدِّيْنُ النَّصِيْحَةُ
دین خیر خواہی کا نام ہے


(1209) عَنْ تَمِيمِ نِالدَّارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الدِّينُ النَّصِيحَةُ قُلْنَا لِمَنْ؟ قَالَ لِلَّهِ وَ لِكِتَابِهِ وَ لِرَسُولِهِ وَ لِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَ عَامَّتِهِمْ

سیدنا تمیم الداری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ دین خلوص اور خیرخواہی کا نام ہے۔‘‘ ہم نے کہا کہ کس کی خیر خواہی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ کی اور اس کی کتاب کی اور اس کے رسول کی اور مسلمانوں کے حاکموںکی اور سب مسلمانوں کی۔‘‘ (یعنی ہر مسلمان اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اور اپنے حاکم کی فرمانبرداری کرے اور ہر مسلمان دوسرے مسلمان کے حقوق ادا کرے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1210) عَنْ جَرِيرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى إِقَامِ الصَّلاةِ وَ إِيتَائِ الزَّكَاةِ وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ


سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز پڑھنے ، زکوٰۃ دینے اور ہر مسلمان کی خیرخواہی کرنے پر بیعت کی۔
 
Top