• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ غَشَّ رَعِيَّتَهُ وَ لَمْ يَنْصَحْ لَهُمْ
جس نے رعیت کے ساتھ خیانت کی اور ان کے ساتھ خیر خواہی نہ کی


(1211) عَنِ الْحَسَنِ قَالَ عَادَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ مَعْقِلَ بْنَ يَسَارِ نِ الْمُزَنِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ فَقَالَ مَعْقِلٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنِّي مُحَدِّثُكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَوْ عَلِمْتُ أَنَّ لِي حَيَاةً مَا حَدَّثْتُكَ بِهِ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْتَرْعِيهِ اللَّهُ رَعِيَّةً يَمُوتُ يَوْمَ يَمُوتُ وَ هُوَ غَاشٌّ لِرَعِيَّتِهِ إِلاَّ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ

سیدنا حسن کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن زیاد سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کی اس بیماری میں جس میں ان کا انتقال ہوا، عیادت کرنے آیاتو سیدنا معقل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تجھ سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں جو کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اور اگر میں جانتا کہ میں ابھی زندہ رہوں گا، تو تجھ سے بیان نہ کرتا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:’’ کوئی بندہ ایسا نہیں ہے جس کو اللہ تعالیٰ ایک رعیت دے دے،پھر وہ مرے اور جس دن وہ مرے وہ اپنی رعیت کے حقوق میں خیانت کرتا ہو مگر اللہ تعالیٰ اس پر جنت کو حرام کر دے گا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1212) عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ عَائِذَ بْنَ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ كَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم دَخَلَ عَلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ فَقَالَ أَيْ بُنَيَّ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِنَّ شَرَّ الرِّعَائِ الْحُطَمَةُ فَإِيَّاكَ أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ فَقَالَ لَهُ اجْلِسْ فَإِنَّمَا أَنْتَ مِنْ نُخَالَةِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ وَ هَلْ كَانَتْ لَهُمْ نُخَالَةٌ ؟ إِنَّمَا كَانَتِ النُّخَالَةُ بَعْدَهُمْ وَ فِي غَيْرِهِمْ

حسن سے روایت ہے کہ سیدنا عائذ بن عمرو رضی اللہ عنہ جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے، وہ عبیداللہ بن زیاد کے پاس گئے اور اس سے کہا کہ اے میرے بیٹے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:’’سب سے برا چرواہا ظالم بادشاہ ہے (جو رعیت کو تباہ کر دے) تو ایسا نہ ہونا۔‘‘ عبیداللہ نے کہا کہ بیٹھ جا توتو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرامy کی بھوسی ہے۔ سیدنا عائذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں بھی بھوسی ہے؟ بھوسی تو بعد والوں میں اور غیر لوگوں میں ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا جَائَ فِيْ غُلُوْلِ الأُمَرَائِ وَ تَعْظِيْمِ اَمْرِهِ
امراء کی (مال غنیمت میں ) خیانت کرنے اور اس کے گناہ کبیرہ ہونے کا بیان


(1213) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ذَاتَ يَوْمٍ فَذَكَرَ الْغُلُولَ فَعَظَّمَهُ وَ عَظَّمَ أَمْرَهُ ثُمَّ قَالَ لاَ أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيئُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ بَعِيرٌ لَهُ رُغَائٌ يَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَغِثْنِي فَأَقُولُ لاَ أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ لاَ أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيئُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ فَرَسٌ لَهُ حَمْحَمَةٌ فَيَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَغِثْنِي فَأَقُولُ لاَ أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ لاَ أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيئُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ شَاةٌ لَهَا ثُغَائٌ يَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَغِثْنِي فَأَقُولُ لاَ أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ لاَ أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيئُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ نَفْسٌ لَهَا صِيَاحٌ فَيَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَغِثْنِي فَأَقُولُ لاَ أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ لاَ أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيئُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ رِقَاعٌ تَخْفِقُ فَيَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَغِثْنِي فَأَقُولُ لاَ أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ لاَ أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيئُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ صَامِتٌ فَيَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَغِثْنِي فَأَقُولُ لاَ أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز (ہ میں نصیحت کرنے کو) کھڑے ہوئے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت میں خیانت کے متعلق بیان فرمایا اور اس کو بڑا گناہ بتلایا۔ پھر فرمایا:’’ میں تم میں سے کسی کو قیامت کے دن ایسا نہ پاؤں کہ وہ آئے اور اس کی گردن پر ایک اونٹ بڑبڑا رہا ہو، وہ کہے کہ یارسول اللہ! میری مدد کیجیے اور میں کہوںکہ مجھے کچھ اختیار نہیں، میں نے تو تمہیں اﷲ کا حکم پہنچا دیا تھا۔ (نووی aنے کہا کہ یعنی میں اللہ کے حکم کے بغیر نہ مغفرت کر سکتا ہوں نہ شفاعت اور شاید پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ سے ایسا فرما دیں، پھر شفاعت کریں بشرطیکہ وہ موحد ہو) اور میں تم میں سے کسی کو ایسا نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن اپنی گردن پر ایک گھوڑا لیے ہوئے ہوجو ہنہناتا ہو اور وہ کہے کہ یارسول اللہ! میری مدد کیجیے اور میں کہوں کہ مجھے کچھ اختیار نہیں میں تو تجھ سے کہہ چکا تھا (یعنی دنیا میں اللہ تعالیٰ کا حکم پہنچا دیا تھا کہ خیانت کی سزا بہت بڑی ہے پھر تو نے کیوں چوری کی) اور میں تم میں سے کسی کو قیامت کے دن ایسا نہ پاؤں کہ وہ اپنی گردن پر ایک بکری لیے ہوئے آئے جو میں میں کر رہی ہو اور وہ کہے کہ یارسول اللہ! میری مدد کیجیے اور میں کہوں کہ مجھے کچھ اختیار نہیں ہے، میں نے تجھے اللہ تعالیٰ کا حکم پہنچا دیا تھا اور میں تم میں سے کسی کو ایسا نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن اپنی گردن پر کوئی جان لیے ہوئے آئے جو چلا رہی ہو (جس کا اس نے دنیا میں خون کیا ہو) پھر کہے کہ یا رسول اللہ! میری مدد کیجیے اور میں کہوں کہ مجھے کچھ اختیار نہیں ہے میں نے تجھے اللہ تعالیٰ کا حکم پہنچا دیا تھا۔ میں تم میں سے کسی کو ایسا نہ پاؤں کہ جو اپنی گردن پر کپڑے لیے ہوئے آئے جو اس نے ا وڑھے ہوئے ہوں (جن کو اس نے دنیا میں چرایا تھا) یا پرچیاں کاغذ کی جو اڑ رہی ہوں (جس میں اس کے اوپر حقوق لکھے ہوں) یا اور چیزیں جو ہل رہی ہوں (جن کو اس نے دنیا میں چرایا تھا) پھرکہے کہ یارسول اللہ! میری مدد کیجیے اور میں کہوں کہ مجھے کچھ اختیار نہیں ہے میں تو تجھے خبر کر چکا تھا اور میں تم میں سے کسی کو قیامت کے دن ایسا نہ پاؤں کہ وہ اپنی گردن پر سونا چاندی، پیسہ وغیرہ لیے ہوئے آئے اور کہے کہ یارسول اللہ! میری مدد کیجیے اور میں کہوں کہ مجھے کچھ اختیار نہیںہے میں نے توتجھے خبر کر دی تھی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا كَتَمَ الأمَرَائُ فَهُوَ غُلُوْلٌ
جو چیز امراء (مال غنیمت سے) چھپائیں ، وہ چوری ہے


(1214) عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَمِيرَةَ الْكِنْدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَنِ اسْتَعْمَلْنَاهُ مِنْكُمْ عَلَى عَمَلٍ فَكَتَمَنَا مِخْيَطًا فَمَا فَوْقَهُ كَانَ غُلُولاً يَأْتِي بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ أَسْوَدُ مِنَ الأَنْصَارِ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! اقْبَلْ عَنِّي عَمَلَكَ قَالَ وَ مَا لَكَ ؟ قَالَ سَمِعْتُكَ تَقُولُ كَذَا وَ كَذَا قَالَ وَ أَنَا أَقُولُهُ الآنَ مَنِ اسْتَعْمَلْنَاهُ مِنْكُمْ عَلَى عَمَلٍ فَلْيَجِئْ بِقَلِيلِهِ وَ كَثِيرِهِ فَمَا أُوتِيَ مِنْهُ أَخَذَ وَ مَا نُهِيَ عَنْهُ انْتَهَى

سیدنا عدی بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:’’ تم میں سے جس شخص کو ہم کسی عہدے پر مقرر کریں ،پھر وہ ایک سوئی یا اس سے زیادہ (یعنی چھوٹی)کوئی چیز چھپا رکھے ،تو وہ غلول ہے اور قیامت کے دن اس کو لے کر آئے گا۔ یہ سن کر ایک سانولا سا انصاری کھڑا ہو گیا ،گویا میں اس کو اب بھی دیکھ رہا ہوں اور بولا کہ یا رسول اللہ! اپنا عہدہ مجھ سے لے لیجیے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تجھے کیا ہوا؟ وہ بولا کہ میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ایسا فرماتے تھے (یعنی ایک سوئی کا بھی مؤاخذہ ہوگا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میں کہتا ہوں کہ اب بھی ہم جس کو کسی عہدے پر مقرر کریں، تو وہ تھوڑی یا زیادہ سب چیزیں لے کر آئے۔ پھر جو اس کو ملے وہ لے لے اور جو نہ ملے اس سے باز رہے (اس صورت میں کوئی بھی مواخذہ نہیں ہے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ هَدَايَا الأُمَرَائِ
امراء کے ’’تحفوں‘‘ کے بارے میں


(1215) عَنْ أَبِي حُمَيْدِ نِالسَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اسْتَعْمَلَ رَسُولُ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم رَجُلاً مِنَ الأَسْدِ عَلَى صَدَقَاتِ بَنِي سُلَيْمٍ يُدْعَى ابْنَ اللُّتْبِيَّةِ فَلَمَّا جَائَ حَاسَبَهُ قَالَ هَذَا مَالُكُمْ وَ هَذَا هَدِيَّةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَهَلاَّ جَلَسْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَ أُمِّكَ حَتَّى تَأْتِيَكَ هَدِيَّتُكَ إِنْ كُنْتَ صَادِقًا ؟ ثُمَّ خَطَبَنَا فَحَمِدَ اللَّهَ وَ أَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ ! فَإِنِّي أَسْتَعْمِلُ الرَّجُلَ مِنْكُمْ عَلَى الْعَمَلِ مِمَّا وَ لاَّنِيَ اللَّهُ فَيَأْتِي فَيَقُولُ هَذَا مَالُكُمْ وَ هَذَا هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي أَفَلاَ جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَ أُمِّهِ حَتَّى تَأْتِيَهُ هَدِيَّتُهُ إِنْ كَانَ صَادِقًا ؟ وَاللَّهِ لاَ يَأْخُذُ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْهَا شَيْئًا بِغَيْرِ حَقِّهِ إِلاَّ لَقِيَ اللَّهَ تَعَالَى يَحْمِلُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَلَأَعْرِفَنَّ أَحَدًا مِنْكُمْ لَقِيَ اللَّهَ يَحْمِلُ بَعِيرًا لَهُ رُغَائٌ أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ أَوْ شَاةً تَيْعَرُ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رُئِيَ بَيَاضُ إِبْطَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ ؟ بَصُرَ عَيْنِي وَ سَمِعَ أُذُنِي

سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ اسد میں سے ایک شخص کو جسے ابن لتبیہ کہتے تھے،بنی سلیم کے صدقے وصول کرنے کومقرر کیا جب وہ آیا ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے حساب لیا ۔ وہ کہنے لگا کہ یہ تو آپ کا مال ہے اور یہ ہدیہ ہے (جولوگوں نے مجھے دیا ہے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو اپنے ماں باپ کے گھر میں کیوں نہ بیٹھا رہا کہ تیرا ہدیہ تیرے پاس آجاتا، اگر تو سچاہے؟‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہ میں خطبہ دیااور اللہ تعالیٰ کی تعریف اور ستائش کے بعد فرمایا:’’ میں تم میں سے کسی کو ان کاموں میں سے کسی کام پر مقرر کرتا ہوںجو اللہ تعالیٰ نے مجھے دیے ہیں،پھر وہ آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ تمہارا مال ہے اور یہ مجھے ہدیہ ملا ہے۔ بھلا وہ اپنے ماں باپ کے گھر کیوں نہ بیٹھا رہا کہ اس کاہدیہ اس کے پاس آجاتا ، اگر وہ سچا ہے؟ قسم اللہ کی ! کوئی تم میں سے کوئی چیز ناحق نہ لے گا مگر قیامت کے دن اس (چیز) کو لادے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ملے گا اور میں تم میں سے پہچانوں گا جو کوئی اللہ تعالیٰ سے اونٹ اٹھائے ہوئے ملے گا اور وہ بڑبڑا رہا ہو گا، یا گائے اٹھائے ہوئے اور وہ آواز کرتی ہو گی یا بکری اٹھائے ہوئے اور وہ چلاتی ہو گی۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی دکھلائی دی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے اللہ! میں نے (تیرا پیغام) پہنچا دیا۔‘‘ (سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ) میری آنکھ نے یہ دیکھااور میرے کان نے یہ سنا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مُبَايَعَةُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم تَحْتَ الشَّجَرَةِ عَلَى تَرْكِ الْفِرَارِ
درخت کے نیچے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’نہ بھاگنے‘‘ پر بیعت لی تھی


(1216) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كُنَّا يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ أَلْفًا وَ أَرْبَعَ مِائَةً فَبَايَعْنَاهُ وَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ آخِذٌ بِيَدِهِ تَحْتَ الشَّجَرَةِ وَ هِيَ سَمُرَةٌ وَ قَالَ بَايَعْنَاهُ عَلَى أَنْ لاَ نَفِرَّ وَ لَمْ نُبَايِعْهُ عَلَى الْمَوْتِ

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ہم حدیبیہ کے دن ایک ہزار چار سو آدمی تھے اورہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑے ہوئے شجرہ ٔ رضوان کے نیچے تھے اور وہ سمرہ کا درخت تھا (سمرہ ایک جنگلی درخت ہے جوریگستان میں ہوتا ہے) اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شرط پر بیعت کی کہ ہم بھاگیں گے نہیں، ہم نے موت کی بیعت نہیں کی ۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1217) عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ قَالَ سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ ؟ فَقَالَ لَوْ كُنَّا مِائَةَ أَلْفٍ لَكَفَانَا كُنَّا أَلْفًا وَ خَمْسَ مِائَةٍ

سیدنا سالم بن ابی الجعد کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے اصحاب شجرہ کے بارے میں پوچھا کہ وہ کتنے آدمی تھے ؟ تو انہوں نے کہا کہ اگرہم لاکھ آدمی ہوتے تب بھی (وہاںکا کنواں) ہ میں کافی ہو جاتا (کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے اس کا پانی بہت بڑھ گیا تھا) ہم پندرہ سو آدمی تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1218) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ أَصْحَابُ الشَّجَرَةِ أَلْفًا وَ ثَلاَثَ مِائَةٍ وَ كَانَتْ أَسْلَمُ ثُمْنَ الْمُهَاجِرِينَ

سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اصحاب شجرہ تیرہ سو آدمی تھے اور (قبیلہ) اسلم کے لوگ مہاجرین کا آٹھواں حصہ تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلْمُبَايَعَةُ عَلَى الْمَوْتِ
موت پر بیعت لینا


(1219) عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ قُلْتُ لِسَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى أَيِّ شَيْئٍ بَايَعْتُمْ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ ؟ قَالَ عَلَى الْمَوْتِ

یزید بن ابی عبید کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا سلمہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ نے حدیبیہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کس چیز پر بیعت کی تھی؟تو انہوں نے کہا کہ موت پر بیعت کی تھی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلْمُبَايَعَةُ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِيْمَا اسْتَطَاعَ
حسب طاقت (سمع و اطاعت) ’’سننے اور ماننے‘‘ پر بیعت کرنا


(1220) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كُنَّا نُبَايِعُ رَسُولَ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ يَقُولُ لَنَا فِيمَا اسْتَطَعْتُ

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات سننے پر اور حکم ماننے پر بیعت کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرماتے تھے:’’ یہ بھی کہو کہ جتنا مجھ سے ہو سکے گا۔‘‘ (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی امت پر شفقت تھی کہ جوکام نہ ہو سکے اس کے نہ کرنے پر وہ گنہگار نہ ہوں)۔
 
Top