• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الْبَيْعَةُ عَلَى السَّمْعِ وَ الطَّاعَةِ إِلاَّ أَنْ يَرَوْا كُفْرًا بَوَاحًا
سوائے صریح کفر کے باقی ہر معاملہ میں ’’سننے اور ماننے‘‘ پر بیعت کرنا


(1221) عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ قَالَ دَخَلْنَا عَلَى عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ هُوَ مَرِيضٌ قُلْنَا أَصْلَحَكَ اللَّهُ حَدِّثْ بِحَدِيثٍ يَنْفَعُ اللَّهُ بِهِ سَمِعْتَهُ مِنَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ دَعَانَا النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَبَايَعْنَاهُ فَكَانَ فِيمَا أَخَذَ عَلَيْنَا أَنْ بَايَعَنَا عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي مَنْشَطِنَا وَ مَكْرَهِنَا وَ عُسْرِنَا وَ يُسْرِنَا وَ أَثَرَةٍ عَلَيْنَا وَ أَنْ لاَ نُنَازِعَ الأَمْرَ أَهْلَهُ قَالَ إِلاَّ أَنْ تَرَوْا كُفْرًا بَوَاحًا عِنْدَكُمْ مِنَ اللَّهِ فِيهِ بُرْهَانٌ


جنادہ بن ابی امیہ کہتے ہیں کہ ہم سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی بیماری میں گئے۔ہم نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ آپ کو صحت عطا فرمائے ہم سے کوئی ایسی حدیث بیان کروجس سے اللہ تعالیٰ فائدہ دے دے اور جوآپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عہد لیے ان میں یہ بھی بتایا کہ ہم نے بیعت کی بات کے سننے پر اور اطاعت کرنے پر خوشی اور ناخوشی میں ، سختی اور آسانی میں اور ہماری حق تلفیاں ہونے میں اور یہ کہ ہم اس شخص کی خلافت میں جھگڑا نہ کریںگے جو اس کے لائق ہو مگر جب کھلم کھلا کفر دیکھیں کہ تمہارے پاس اﷲ تعالیٰ کی طرف سے کوئی حجت ہو۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اِمْتِحَانُ الْمُؤْمِنَاتِ إِذَا هَاجَرْنَ عِنْدَ الْمُبَايَعَةِ
ہجرت کرکے آنے والی مومنات سے بیعت کے وقت امتحان لینا


(1222) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَتْ كَانَتِ الْمُؤْمِنَاتُ إِذَا هَاجَرْنَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُمْتَحَنَّ بِقَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ { يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَائَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَنْ لاَ يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَ لاَ يَسْرِقْنَ وَ لاَ يَزْنِينَ } إِلَى آخِرِ الآيَةِ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَمَنْ أَقَرَّ بِهَذَا مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ فَقَدْ أَقَرَّ بِالْمِحْنَةِ وَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا أَقْرَرْنَ بِذَلِكَ مِنْ قَوْلِهِنَّ قَالَ لَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم انْطَلِقْنَ فَقَدْ بَايَعْتُكُنَّ وَ لاَ وَاللَّهِ مَا مَسَّتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ غَيْرَ أَنَّهُ يُبَايِعُهُنَّ بِالْكَلامِ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَاللَّهِ مَا أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى النِّسَائِ قَطُّ إِلاَّ بِمَا أَمَرَهُ اللَّهُ تَعَالَى وَ مَا مَسَّتْ كَفُّ رَسُولِ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم كَفَّ امْرَأَةٍ قَطُّ وَ كَانَ يَقُولُ لَهُنَّ إِذَا أَخَذَ عَلَيْهِنَّ قَدْ بَايَعْتُكُنَّ كَلاَمًا

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ مسلمان عورتیں جب ہجرت کرتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت کے موافق ان کا امتحان لیتے کہ ’’اے نبی! جب تمہارے پاس مسلمان عورتیں بیعت کرنے کو آئیں اس بات پر کہ وہ کسی کو اللہ کا شریک نہ کریں گی اور چوری نہ کریں گی اور زنا نہ کریں گی……آخر تک۔‘‘ (الممتحنۃ : ۱۲) پھر جو کوئی عورت ان باتوں کااقرار کرتی وہ گویا بیعت کااقرار کرتی (یعنی بیعت ہو جاتی )اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب وہ اپنی زبان سے اقرار کرتیں ،تو فرماتے جاؤ میں تم سے بیعت لے چکا۔ ‘‘قسم اللہ تعالیٰ کی! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ کبھی کسی عورت کے ہاتھ سے نہیں چھوا البتہ زبان سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے بیعت لیتے۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے کوئی اقرار نہیں لیا مگر جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا اور آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی کسی عورت کی ہتھیلی سے کبھی نہیں لگی بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف زبان سے فرما دیتے اور جب وہ اقرار کر لیتیں ،تو فرماتے :’’ میں تم سے بیعت لے چکا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : طَاعَةُ الإِمَامِ
حاکم کی اطاعت کرنا


(1223) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ وَ مَنْ يَعْصِنِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَ مَنْ يُطِعِ الأَمِيرَ فَقَدْ أَطَاعَنِي وَ مَنْ يَعْصِ الأَمِيرَ فَقَدْ عَصَانِي


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی ،اور جس نے میری نافرمانی کی ،اس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی اور جو کوئی حاکم کی اطاعت کرے (جس کو میں نے مقرر کیا) ،تو اس نے میری اطاعت کی اور جس نے اس کی نافرمانی کی، اس نے میری نافرمانی کی۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ لِمَنْ عَمِلَ بِكِتَابِ اللهِ عَزَّ وَ جَلَّ
جو (حاکم) اللہ تعالیٰ کی کتاب کے موافق عمل کرے ،اس کی بات سننی اور اطاعت کرنی چاہیے


(1224) عَنْ يَحْيَى بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ الْحُصَيْنِ قَالَ سَمِعْتُهَا تَقُولُ حَجَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَجَّةَ الْوَدَاعِ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَوْلاً كَثِيرًا ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنْ أُمِّرَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ مُجَدَّعٌ حَسِبْتُهَا قَالَتْ أَسْوَدُ يَقُودُكُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ فَاسْمَعُوا لَهُ وَ أَطِيعُوا


یحییٰ بن حصین کی دادی ام حصین رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع میں حج کیا ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی باتیں فرمائیں۔ پھر میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:’’ اگر تمہارے اوپر ہاتھ پاؤں کٹا، کالا غلام بھی امیر ہو اور وہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کے موافق تم کو چلانا چاہے تو اس کی بات کو سنو اوراس کی اطاعت کرو۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : لاَ طَاعَةَ فِيْ مَعْصِيَةِ اللَّهِ إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوْفِ
اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت واجب نہیں ہے، اطاعت تو نیکی میں ہوتی ہے


(1225) عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَعَثَ جَيْشًا وَ أَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلاً فَأَوْقَدَ نَارًا وَ قَالَ ادْخُلُوهَا فَأَرَادَ نَاسٌ أَنْ يَدْخُلُوهَا وَ قَالَ الآخَرُونَ إِنَّا قَدْ فَرَرْنَا مِنْهَا فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ لِلَّذِينَ أَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا لَوْ دَخَلْتُمُوهَا لَمْ تَزَالُوا فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَ قَالَ لِلآخَرِينَ قَوْلاً حَسَنًا وَ قَالَ لاَ طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ

امیر المومنین سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اس پر ایک شخص کو حاکم (امیر) بنایا۔ اس نے آگ جلائی اور لوگوں سے کہا کہ اس میں داخل ہوجاؤ۔ بعض لوگوں نے چاہا کہ اس میں داخل ہوجائیں اور بعض نے کہا کہ ہم آگ سے بھاگ کر تو مسلمان ہوئے (اور جہنم سے ڈر کر کفر چھوڑا تو اب پھر آگ ہی میں گھسیں تو یہ ہم سے نہ ہو گا)۔ پھر اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں سے جنہوں نے داخل ہونے کا قصد کیا تھا یہ فرمایا:’’ اگر تم داخل ہوجاتے، تو قیامت تک ہمیشہ اسی میں رہتے۔‘‘ (کیونکہ یہ خودکشی ہے اور شریعت میں حرام ہے) اور جو لوگ گھسنے پر راضی نہ ہوئے، ا ن کی تعریف کی اور فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں ہے بلکہ اطاعت اسی میں ہے جو جائز بات ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : إِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلاَ سَمْعَ وَ لاَ طَاعَةَ
جب گناہ کا حکم کیا جائے، تو نہ سننا چاہیے اور نہ ماننا چاہیے


(1226) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ عَلَى الْمَرْئِ الْمُسْلِمِ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ فِيمَا أَحَبَّ وَ كَرِهَ إِلاَّ أَنْ يُؤْمَرَ بِمَعْصِيَةٍ فَإِنْ أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلاَ سَمْعَ وَ لاَ طَاعَةَ


سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’مسلمان پر (حاکم کی بات کا) سننا اور ماننا واجب ہے خواہ اس کو پسند ہو یا نہ ہو مگر جب گناہ کا حکم کیا جائے ،تو نہ سننا چاہیے اور نہ ماننا چاہیے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : طَاعَةُ الأُمَرَائِ وَ إِنْ مَنَعُوا الْحُقُوْقَ
امراء کی اطاعت کرنی چاہیے اگرچہ انہوں نے حقوق کو روک رکھا ہو


(1227) عَنْ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَأَلَ سَلَمَةُ بْنُ يَزِيدَ الْجُعْفِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ ! أَرَأَيْتَ إِنْ قَامَتْ عَلَيْنَا أُمَرَائُ يَسْأَلُونَا حَقَّهُمْ وَ يَمْنَعُونَا حَقَّنَا فَمَا تَأْمُرُنَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ سَأَلَهُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ سَأَلَهُ فِي الثَّانِيَةِ أَوْ فِي الثَّالِثَةِ فَجَذَبَهُ الأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ وَ قَالَ اسْمَعُوا وَ أَطِيعُوا فَإِنَّمَا عَلَيْهِمْ مَا حُمِّلُوا وَ عَلَيْكُمْ مَا حُمِّلْتُمْ
وَ فِيْ رِوَايَةٍ: قَالَ فَجَذَبَهُ الأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اسْمَعُوا وَ أَطِيعُوا فَإِنَّمَا عَلَيْهِمْ مَا حُمِّلُوا وَ عَلَيْكُمْ مَا حُمِّلْتُمْ


وائل الحضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سلمہ بن یزید جعفی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اے اللہ کے نبی !اگر ہمارے امیر ایسے مقر رہوں جواپنا حق تو ہم سے طلب کریں اور ہمارا حق نہ دیں ،تو (اس کے بارے)آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہ میں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعراض فرمایا ( یعنی جواب نہ دیا )پھر پوچھا ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر جواب نہ دیا۔پھر دوسری یا تیسری مرتبہ پوچھا تو اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ نے سلمہ رضی اللہ عنہ کو گھسیٹا اور کہا کہ سنو اور اطاعت کرو، ان پر ان کے اعمال کا بوجھ ہے اور تم پرتمہارے اعمال کا۔ایک اور روایت میں ہے کہ اشعث بن قیس نے انہیں گھسیٹا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ سنو اور اطاعت کرو ان کے اعمال ان کے ساتھ ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے ساتھ ہیں۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ خِيَارِ الأَئِمَّةِ وَ شِرَارِهِمْ
بہترین حاکم اور برے حاکم کی وضاحت و شناخت


(1228) عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ خِيَارُ أَئِمَّتِكُمُ الَّذِينَ تُحِبُّونَهُمْ وَ يُحِبُّونَكُمْ وَ يُصَلُّونَ عَلَيْكُمْ وَ تُصَلُّونَ عَلَيْهِمْ وَ شِرَارُ أَئِمَّتِكُمُ الَّذِينَ تُبْغِضُونَهُمْ وَ يُبْغِضُونَكُمْ وَ تَلْعَنُونَهُمْ وَ يَلْعَنُونَكُمْ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَفَلاَ نُنَابِذُهُمْ بِالسَّيْفِ ؟ فَقَالَ لاَ مَا أَقَامُوا فِيكُمُ الصَّلاةَ وَ إِذَا رَأَيْتُمْ مِنْ وُلاتِكُمْ شَيْئًا تَكْرَهُونَهُ فَاكْرَهُوا عَمَلَهُ وَ لاَ تَنْزِعُوا يَدًا مِنْ طَاعَةٍ

سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تمہارے بہتر حاکم وہ ہیں جن کو تم چاہتے ہو اور وہ تمہیں چاہتے ہیں اور وہ تمہارے لیے دعا کرتے ہیں اور تم ان کے لیے دعا کرتے ہو اور تمہارے برے حاکم وہ ہیں جن کے تم دشمن ہو اور وہ تمہارے دشمن ہیں ، تم ان پر لعنت کرتے ہو اور وہ تم پر لعنت کرتے ہیں۔‘‘ لوگوں نے عرض کی کہ یارسول اللہ! ہم ایسے برے حاکموں کو تلوار سے دفع نہ کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ نہیں! جب تک کہ وہ تم میں نماز کو قائم کرتے رہیں اور جب تم اپنے حاکموں کی طرف سے کوئی ناپسندیدہ بات دیکھو تو ان کے اس عمل کو برا جانو لیکن ان کی اطاعت سے ہاتھ نہ کھینچو۔‘‘ (یعنی بغاوت نہ کرو)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الإِنْكَارِ عَلَى الأُمَرَائِ وَ تَرْكِ قِتَالِهِمْ مَا صَلَّوْا
امراء کے کردار کو برا کہنا اور جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں ،ان کے ساتھ لڑائی نہ کرنا


(1229) عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ إِنَّهُ يُسْتَعْمَلُ عَلَيْكُمْ أُمَرَائُ فَتَعْرِفُونَ وَ تُنْكِرُونَ فَمَنْ كَرِهَ فَقَدْ بَرِئَ وَ مَنْ أَنْكَرَ فَقَدْ سَلِمَ وَ لَكِنْ مَنْ رَضِيَ وَ تَابَعَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَلا نُقَاتِلُهُمْ ؟ قَالَ لاَ مَا صَلَّوْا أَيْ مَنْ كَرِهَ بِقَلْبِهِ وَ أَنْكَرَ بِقَلْبِهِ

ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’تم پر ایسے امیر مقرر ہوں گے جن کے تم اچھے کام بھی دیکھو گے اور برے بھی، پھر جو کوئی برے کام کو برا جانے وہ گناہ سے بچا اور جس نے برا کہا وہ بھی بچا ،لیکن جو راضی ہوا اور اسی کی پیروی کی (وہ تباہ ہوا )۔‘‘ لوگوں نے عرض کی کہ یارسول اللہ! کیا ہم ان سے لڑائی نہ کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ نہیں، جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں۔‘‘برا کہا یعنی دل میں برا کہا اور دل سے برا جانا (گو زبان سے نہ کہہ سکے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلأَمْرُ بِالصَّبْرِ عِنْدَ الأَثَرَةِ
حق تلفی پر صبر کا حکم


(1230) عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ خَلاَ بِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ أَلاَ تَسْتَعْمِلُنِي كَمَا اسْتَعْمَلْتَ فُلاَنًا ؟ فَقَالَ إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ


سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار میں سے ایک شخص نے الگ ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کیا آپ مجھے بھی فلاں شخص کی طرح عامل( گورنر یا محصل) نہیں بنائیں گے؟ تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میرے بعد تمہاری حق تلفی ہو گی تو صبر کرنا ،یہاں تک کہ مجھ سے حوض کوثر پر ملو۔
 
Top