ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
بَابٌ : اَلأَمْرُ بِلُزومِ الْجَمَاعَةِ عِنْدَ ظُهُوْرِ الْفِتَنِ
فتنوں کے وقت جماعت کو لازم پکڑنے کا حکم
(1231) عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الْخَيْرِ وَ كُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَ شَرٍّ فَجَائَنَا اللَّهُ بِهَذَا الْخَيْرِ فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ ؟ قَالَ نَعَمْ فَقُلْتُ هَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ ؟ قَالَ نَعَمْ ! وَ فِيهِ دَخَنٌ قُلْتُ وَ مَا دَخَنُهُ ؟ قَالَ قَوْمٌ يَسْتَنُّونَ بِغَيْرِ سُنَّتِي وَ يَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَ تُنْكِرُ فَقُلْتُ هَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ ؟ قَالَ نَعَمْ دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا ۔ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! صِفْهُمْ لَنَا قَالَ نَعَمْ ! هُمْ قَوْمٌ مِنْ جِلْدَتِنَا وَ يَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا ۔ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! فَمَا تَرَى إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ ؟ قَالَ تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَ إِمَامَهُمْ ۔ فَقُلْتُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَ لاَ إِمَامٌ ؟ قَالَ فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا وَ لَوْ أَنْ تَعَضَّ عَلَى أَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَ أَنْتَ عَلَى ذَلِكَ
سیدنا حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھلی باتوں کے بارے میں پوچھا کرتے تھے اور میں شرکے بارے میں اس ڈر سے پوچھتا تھا کہ کہیں فتنے میں نہ پڑ جاؤں۔ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہم جاہلیت اور شر میں تھے ،پھر اللہ تعالیٰ نے ہ میں یہ بھلائی دی (یعنی اسلام) اب اس کے بعد بھی کچھ شرہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ہاں،لیکن اس میں دھبہ ہوگا۔‘‘ میں نے کہا کہ وہ دھبہ کیسا ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ایسے لوگ ہوں گے جو میری سنت پر چلنے کی بجائے دوسرے راستے پر چلیں گے اور میری ہدایت و راہنمائی کی بجائے اور راہ اختیار کریں گے، ان میں اچھی باتیں بھی ہوںگی اور بری بھی۔‘‘ میں نے عرض کی کہ پھر اس کے خیر کے بعد بھی کوئی شر ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہاں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو جہنم کے دروازے کی طرف لوگوں کو بلائیں گے، جو ان کی بات مانے گا، اس کو جہنم میں ڈال دیں گے۔‘‘ میں نے کہا کہ یارسول اللہ! ان لوگوں کا حال ہم سے بیان فرمایے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ان کا رنگ ہمارا سا ہی ہوگا اور ہماری ہی زبان بولیں گے۔‘‘ (یعنی ہم میں سے ہی ہوں گے) میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! اگر میں اس زمانہ کو پا لوں تو کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کے ساتھ لازم پکڑ۔‘‘ کہا کہ اگر جماعت اور امام نہ ہوں ،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو سب فرقوں کو چھوڑ دے اگرچہ طبقے درخت کی جڑیں ہی کیوں نہ چبانی پڑیں اور مرتے دم تک اسی حال پر رہ ۔ ‘‘
فتنوں کے وقت جماعت کو لازم پکڑنے کا حکم
(1231) عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الْخَيْرِ وَ كُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَ شَرٍّ فَجَائَنَا اللَّهُ بِهَذَا الْخَيْرِ فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ ؟ قَالَ نَعَمْ فَقُلْتُ هَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ ؟ قَالَ نَعَمْ ! وَ فِيهِ دَخَنٌ قُلْتُ وَ مَا دَخَنُهُ ؟ قَالَ قَوْمٌ يَسْتَنُّونَ بِغَيْرِ سُنَّتِي وَ يَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَ تُنْكِرُ فَقُلْتُ هَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ ؟ قَالَ نَعَمْ دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا ۔ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! صِفْهُمْ لَنَا قَالَ نَعَمْ ! هُمْ قَوْمٌ مِنْ جِلْدَتِنَا وَ يَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا ۔ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! فَمَا تَرَى إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ ؟ قَالَ تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَ إِمَامَهُمْ ۔ فَقُلْتُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَ لاَ إِمَامٌ ؟ قَالَ فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا وَ لَوْ أَنْ تَعَضَّ عَلَى أَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَ أَنْتَ عَلَى ذَلِكَ
سیدنا حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھلی باتوں کے بارے میں پوچھا کرتے تھے اور میں شرکے بارے میں اس ڈر سے پوچھتا تھا کہ کہیں فتنے میں نہ پڑ جاؤں۔ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہم جاہلیت اور شر میں تھے ،پھر اللہ تعالیٰ نے ہ میں یہ بھلائی دی (یعنی اسلام) اب اس کے بعد بھی کچھ شرہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ہاں،لیکن اس میں دھبہ ہوگا۔‘‘ میں نے کہا کہ وہ دھبہ کیسا ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ایسے لوگ ہوں گے جو میری سنت پر چلنے کی بجائے دوسرے راستے پر چلیں گے اور میری ہدایت و راہنمائی کی بجائے اور راہ اختیار کریں گے، ان میں اچھی باتیں بھی ہوںگی اور بری بھی۔‘‘ میں نے عرض کی کہ پھر اس کے خیر کے بعد بھی کوئی شر ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہاں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو جہنم کے دروازے کی طرف لوگوں کو بلائیں گے، جو ان کی بات مانے گا، اس کو جہنم میں ڈال دیں گے۔‘‘ میں نے کہا کہ یارسول اللہ! ان لوگوں کا حال ہم سے بیان فرمایے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ان کا رنگ ہمارا سا ہی ہوگا اور ہماری ہی زبان بولیں گے۔‘‘ (یعنی ہم میں سے ہی ہوں گے) میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! اگر میں اس زمانہ کو پا لوں تو کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کے ساتھ لازم پکڑ۔‘‘ کہا کہ اگر جماعت اور امام نہ ہوں ،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو سب فرقوں کو چھوڑ دے اگرچہ طبقے درخت کی جڑیں ہی کیوں نہ چبانی پڑیں اور مرتے دم تک اسی حال پر رہ ۔ ‘‘