• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلأَمْرُ بِلُزومِ الْجَمَاعَةِ عِنْدَ ظُهُوْرِ الْفِتَنِ
فتنوں کے وقت جماعت کو لازم پکڑنے کا حکم


(1231) عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الْخَيْرِ وَ كُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَ شَرٍّ فَجَائَنَا اللَّهُ بِهَذَا الْخَيْرِ فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ ؟ قَالَ نَعَمْ فَقُلْتُ هَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ ؟ قَالَ نَعَمْ ! وَ فِيهِ دَخَنٌ قُلْتُ وَ مَا دَخَنُهُ ؟ قَالَ قَوْمٌ يَسْتَنُّونَ بِغَيْرِ سُنَّتِي وَ يَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَ تُنْكِرُ فَقُلْتُ هَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ ؟ قَالَ نَعَمْ دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا ۔ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! صِفْهُمْ لَنَا قَالَ نَعَمْ ! هُمْ قَوْمٌ مِنْ جِلْدَتِنَا وَ يَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا ۔ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! فَمَا تَرَى إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ ؟ قَالَ تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَ إِمَامَهُمْ ۔ فَقُلْتُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَ لاَ إِمَامٌ ؟ قَالَ فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا وَ لَوْ أَنْ تَعَضَّ عَلَى أَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَ أَنْتَ عَلَى ذَلِكَ

سیدنا حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھلی باتوں کے بارے میں پوچھا کرتے تھے اور میں شرکے بارے میں اس ڈر سے پوچھتا تھا کہ کہیں فتنے میں نہ پڑ جاؤں۔ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہم جاہلیت اور شر میں تھے ،پھر اللہ تعالیٰ نے ہ میں یہ بھلائی دی (یعنی اسلام) اب اس کے بعد بھی کچھ شرہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ہاں،لیکن اس میں دھبہ ہوگا۔‘‘ میں نے کہا کہ وہ دھبہ کیسا ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ایسے لوگ ہوں گے جو میری سنت پر چلنے کی بجائے دوسرے راستے پر چلیں گے اور میری ہدایت و راہنمائی کی بجائے اور راہ اختیار کریں گے، ان میں اچھی باتیں بھی ہوںگی اور بری بھی۔‘‘ میں نے عرض کی کہ پھر اس کے خیر کے بعد بھی کوئی شر ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہاں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو جہنم کے دروازے کی طرف لوگوں کو بلائیں گے، جو ان کی بات مانے گا، اس کو جہنم میں ڈال دیں گے۔‘‘ میں نے کہا کہ یارسول اللہ! ان لوگوں کا حال ہم سے بیان فرمایے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ان کا رنگ ہمارا سا ہی ہوگا اور ہماری ہی زبان بولیں گے۔‘‘ (یعنی ہم میں سے ہی ہوں گے) میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! اگر میں اس زمانہ کو پا لوں تو کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کے ساتھ لازم پکڑ۔‘‘ کہا کہ اگر جماعت اور امام نہ ہوں ،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو سب فرقوں کو چھوڑ دے اگرچہ طبقے درخت کی جڑیں ہی کیوں نہ چبانی پڑیں اور مرتے دم تک اسی حال پر رہ ۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْمَنْ خَرَجَ مِنَ الطَّاعَةِ وَ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ
اس آدمی کے بارے میں جو اطاعت سے نکل گیا اور جماعت سے جدا ہوا


(1232) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ مَنْ خَرَجَ مِنَ الطَّاعَةِ وَ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ فَمَاتَ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً وَ مَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَأْيَةٍ عُمِّيَّةٍ يَغْضَبُ لِعَصَبَةٍ أَوْ يَدْعُو إِلَى عَصَبَةٍ أَوْ يَنْصُرُ عَصَبَةً فَقُتِلَ فَقِتْلَةٌ جَاهِلِيَّةٌ وَ مَنْ خَرَجَ عَلَى أُمَّتِي يَضْرِبُ بَرَّهَا وَ فَاجِرَهَا وَ لاَ يَتَحَاشَى مِنْ مُؤْمِنِهَا وَ لاَ يَفِي لِذِي عَهْدٍ عَهْدَهُ فَلَيْسَ مِنِّي وَ لَسْتُ مِنْهُ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو شخص حاکم کی اطاعت سے باہر ہو جائے اور جماعت کا ساتھ چھوڑ دے پھر اسی حال میں فوت ہو جائے ،تو اس کی موت جاہلیت کی سی ہو گی اور جو شخص اندھے جھنڈے کے نیچے لڑے (جس لڑائی کی درستی شریعت سے صاف صاف ثابت نہ ہو) عصبیت کے لیے غصے میں آئے،عصبیت کی دعوت دے یا عصبیت کو ہوا دے(اﷲ کی رضامندی مقصود نہ ہو) (دراصل عصبہ آدمی کے آبائی رشتہ داروں کو کہا جاتا ہے) پھر مارا جائے تو اس کا مارا جانا جاہلیت کے زمانے کا سا ہو گا اور جو شخص میری امت پر دست درازی کرے اور اچھے برے کی تمیز کیے بغیر قتل کرے اور مومن کو بھی نہ چھوڑے اور جس سے عہد ہوا ہو اس کا عہد پورا نہ کرے ،تو وہ مجھ سے کوئی تعلق نہیں رکھتا اور میں اس سے کوئی تعلق نہیں رکھتا (یعنی وہ مسلمان نہیں ہے)۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1233) عَنْ نَافِعٍ قَالَ جَائَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ حِينَ كَانَ مِنْ أَمْرِ الْحَرَّةِ مَا كَانَ زَمَنَ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ فَقَالَ اطْرَحُوا لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وِسَادَةً فَقَالَ إِنِّي لَمْ آتِكَ لِأَجْلِسَ أَتَيْتُكَ لِأُحَدِّثَكَ حَدِيثًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُهُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَنْ خَلَعَ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ لَقِيَ اللَّهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لاَ حُجَّةَ لَهُ وَ مَنْ مَاتَ وَ لَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً

نافع کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما عبداللہ بن مطیع کے پاس آئے، جب یزید بن معاویہ کے دور میں حرہ کا واقعہ ہوا ، (اس نے مدینہ منورہ پر لشکر بھیجا اور مدینہ والے حرہ میں جو ایک مقام ہے اور مدینہ سے ملا ہوا ہے، قتل ہوئے اور مدینہ والوںپر طرح طرح کے ظلم ہوئے) عبداللہ بن مطیع نے کہا کہ ابوعبدالرحمن ! (یہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کی کنیت ہے) کے لیے تکیہ یا گدا بچھاؤ۔ انہوں نے کہا کہ میں تیرے پاس بیٹھنے کے لیے نہیں آیابلکہ ایک حدیث تجھے سنانے کو آیا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:’’ جو شخص اپنا ہاتھ اطاعت سے نکال لے، وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کے پاس کوئی دلیل نہ ہو گی اور جو شخص مر جائے اور اس نے کسی سے بیعت نہ کی ہو، تو اس کی موت جاہلیت کی سی ہو گی۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْمَنْ فَرَّقَ أَمْرَ الأُمَّةِ وَ هِيَ جَمِيْعٌ
اس آدمی کے بارے میں جو امت کے اتفاق کو بگاڑے جبکہ امت متحد و متفق تھی


(1234) عَنْ عَرْفَجَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِنَّهُ سَتَكُونُ هَنَاتٌ وَ هَنَاتٌ فَمَنْ أَرَادَ أَنْ يُفَرِّقَ أَمْرَ هَذِهِ الأُمَّةِ وَ هِيَ جَمِيعٌ فَاضْرِبُوهُ بِالسَّيْفِ كَائِنًا مَنْ كَانَ

سیدنا عرفجہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:’’ فتنے اور فساد قریب ہیں۔پھر جو کوئی اس امت کے اتفاق کو بگاڑنا چاہے،وہ جو کوئی بھی ہو اس کو قتل کردو۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلاَحَ فَلَيْسَ مِنَّا
جوہم پر ہتھیار اٹھائے ،وہ ہم میں سے نہیں


(1235) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلاَحَ فَلَيْسَ مِنَّا وَ مَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’جو شخص ہم پر ہتھیار اٹھائے ،وہ ہم میں سے نہیں ہے اور جوشخص ہ میں دھوکا دے، وہ بھی ہم میں سے نہیں ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الأمْرُ بِالإِعْتِصَامِ بِحَبْلِ اللَّهِ وَ تَرْكِ التَّفَرُّقِ
اللہ تعالیٰ کی رسی کو پکڑے رکھنے کا حکم اور تفرقہ بازی سے باز رہنے کے متعلق


(1236) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ اللَّهَ يَرْضَى لَكُمْ ثَلاَثًا وَ يَكْرَهُ لَكُمْ ثَلاَثًا فَيَرْضَى لَكُمْ أَنْ تَعْبُدُوهُ وَ لاَ تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَ أَنْ تَعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَ لاَ تَفَرَّقُوا وَ يَكْرَهُ لَكُمْ قِيلَ وَ قَالَ وَ كَثْرَةَ السُّؤَالِ وَ إِضَاعَةَ الْمَالِ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے تین باتوں کو پسند کرتاہے اور تین باتوں کو ناپسند کرتاہے۔ اس بات کو پسند کرتاہے کہ تم اس کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور اس کی رسی سب مل کر پکڑے رہو (یعنی قرآن پر عمل کرتے رہو) اور پھوٹ مت ڈالو اور اللہ تعالیٰ ناپسند کرتاہے، بے فائدہ بک بک کرنے کو اور کثرت سوال کو (یعنی ان مسائل کا پوچھنا جن کی ضرورت نہ ہو یا ان باتوں کا جن کی حاجت نہ ہو یا جن کا پوچھنا دوسرے کو ناگوار گزرے) اور مال کے تباہ کرنے کو ۔‘‘(یعنی بے فائدہ اٹھانے سے جو نہ دنیا میں کام آئے اور نہ آخرت میں جیسے پتنگ بازی اور آتش بازی وغیرہ میں )۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : رَدُّ الْمُحْدَثَاتِ مِنَ الأُمُوْرِ
بدعات والے کام مردود ہیں


(1237) عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سَأَلْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ رَجُلٍ لَهُ ثَلاَثَةُ مَسَاكِنَ فَأَوْصَى بِثُلُثِ كُلِّ مَسْكَنٍ مِنْهَا قَالَ يُجْمَعُ ذَلِكَ كُلُّهُ فِي مَسْكَنٍ وَاحِدٍ ثُمَّ قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ


سعد بن ابراہیم کہتے ہیں کہ میں نے قاسم بن محمد سے اس آدمی کے متعلق سوال کیا جس کے تین گھر ہیں اور اس نے ہر گھر میں ثلث (تیسرے حصے) کی وصیت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مکان میں تین ثلث اکھٹے کیے جائیں گے۔ پھر کہا کہ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جو شخص ایسا کام کرے جس کے (کرنے کے) لیے ہمارا حکم نہ ہو (یعنی دین میں ایسا نیا عمل نکالے) ،تووہ مردود ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الَّذِيْ يَأْمُرُ بِالْمَعْرُوْفِ وَ لاَ يَفْعَلُهُ
اس آدمی کے متعلق جو لوگوں کو نیکی کا حکم کرتا ہے اور خود (وہ کام) نہیں کرتا


(1238) عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قِيلَ لَهُ أَلا تَدْخُلُ عَلَى عُثْمَانَ فَتُكَلِّمَهُ فَقَالَ أَتَرَوْنَ أَنِّي لاَ أُكَلِّمُهُ إِلاَّ أُسْمِعُكُمْ ؟ وَاللَّهِ لَقَدْ كَلَّمْتُهُ فِيمَا بَيْنِي وَ بَيْنَهُ مَا دُونَ أَنْ أَفْتَتِحَ أَمْرًا لاَ أُحِبُّ أَنْ أَكُونَ أَوَّلَ مَنْ فَتَحَهُ وَ لاَ أَقُولُ لِأَحَدٍ يَكُونُ عَلَيَّ أَمِيرًا إِنَّهُ خَيْرُ النَّاسِ بَعْدَ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُلْقَى فِي النَّارِ فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُ بَطْنِهِ فَيَدُورُ بِهَا كَمَا يَدُورُ الْحِمَارُ بِالرَّحَى فَيَجْتَمِعُ إِلَيْهِ أَهْلُ النَّارِ فَيَقُولُونَ يَا فُلاَنُ مَا لَكَ ؟ أَلَمْ تَكُنْ تَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَ تَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ؟ فَيَقُولُ بَلَى قَدْ كُنْتُ آمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَ لاَ آتِيهِ وَ أَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ وَ آتِيهِ


سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ان سے کہا گیا کہ تم سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس جاکر ان سے گفتگو نہیں کرتے؟ انہوں نے کہا کہ تم کیاسمجھتے ہو کہ میں ان سے گفتگو نہیں کرتا ، میں تم کو سناؤں؟ اللہ کی قسم! میں ان سے باتیں کر چکا جو مجھے اپنے اور ان کے درمیان کرنا تھیں، البتہ میں نے یہ نہیں چاہا کہ وہ بات کھولوں جس کا کھولنے والا پہلے میں ہی ہوں اور میں کسی کو جو مجھ پر حاکم ہو یہ نہیں کہتا کہ وہ سب لوگوں میں بہتر ہے۔(یعنی خوشامدنہیں کرتا) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:’’ قیامت کے دن ایک شخص لایا جائے گا پھر وہ جہنم میں ڈالا جائے گا، تو اس کے پیٹ کی آنتیں باہر نکل آئیں گی وہ ان کو لیے گدھے کی طرح جو چکی پیستا ہے، چکر لگائے گااور جہنم والے اس کے پاس اکٹھے ہوں گے اور پوچھیں گے کہ اے فلاں!تجھے کیا ہوا؟ کیا تو اچھی بات کا حکم نہیں کرتا تھا اور بری بات سے منع نہیں کرتاتھا؟وہ کہے گا کہ میں ایساتو تھا لیکن دوسروں کو اچھی بات کا حکم کرتا اور خود نہ کرتا اور دوسروں کو بری بات سے منع کرتا اور خود اس سے باز نہ رہتاتھا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ الصَّیْدِ وَالذَّبَائِحِ
شکار اور ذبح کے مسائل


بَابٌ : اَلصَّيْدُ بِالسِّهَامِ وَالتَّسْمِيَةُ عِنْدَ الرَّمْيِ
تیر کے ساتھ شکار اور تیر مارتے وقت بسم اللہ کہنا


(1239) عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ فَإِنْ أَمْسَكَ عَلَيْكَ فَأَدْرَكْتَهُ حَيًّا فَاذْبَحْهُ وَ إِنْ أَدْرَكْتَهُ قَدْ قَتَلَ وَ لَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ فَكُلْهُ وَ إِنْ وَجَدْتَ مَعَ كَلْبِكَ كَلْبًا غَيْرَهُ وَ قَدْ قَتَلَ فَلا تَأْكُلْ فَإِنَّكَ لاَ تَدْرِي أَيُّهُمَا قَتَلَهُ وَ إِنْ رَمَيْتَ سَهْمَكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ فَإِنْ غَابَ عَنْكَ يَوْمًا فَلَمْ تَجِدْ فِيهِ إِلاَّ أَثَرَ سَهْمِكَ فَكُلْ إِنْ شِئْتَ وَ إِنْ وَجَدْتَهُ غَرِيقًا فِي الْمَائِ فَلاَ تَأْكُلْ


سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جب تو اپنا کتا (شکاری) چھوڑے، تو اللہ کا نام لے (کر چھوڑ)پھر اگر وہ تیرے شکار کو روک لے اور تو اس کو زندہ پائے ،تو اس کو ذبح کراور اگر مار ڈالے اور کھائے نہیں، تو تو اس کو کھالے اور اگر تیرے کتے کے ساتھ دوسرا کتا ملے اور جانور مارا چکا ہوتو اس کو مت کھا کیونکہ معلوم نہیں کس نے اس کو مارا اور جو تو اللہ کا نام لے کر تیر مارے پھر اگر تیرا شکار (تیر کھا کر) ایک دن تک غائب رہے، اس کے بعد تو اس میں اپنے تیر کے سوا اور کسی مار کا نشان نہ پائے، تو اس کو کھالے اگر تیرا جی چاہے اور اگر تو اس کو پانی میں ڈوبا ہوا پائے ، تو مت کھا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الصَّيْدِ بِالْقَوْسِ وَالْكَلْبِ الْمُعَلَّمِ وَ غَيْرِ الْمُعَلَّمِ
کمان کے ساتھ اور سدھائے ہوئے کتے اور غیر سدھائے ہوئے کتے کے شکار کے متعلق


(1240) عَنْ أَبِيْ ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّا بِأَرْضِ قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ نَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ وَ أَرْضِ صَيْدٍ أَصِيدُ بِقَوْسِي وَ أَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ أَوْ بِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ فَأَخْبِرْنِي مَا الَّذِي يَحِلُّ لَنَا مِنْ ذَلِكَ ؟ قَالَ أَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكُمْ بِأَرْضِ قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ تَأْكُلُونَ فِي آنِيَتِهِمْ فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَيْرَ آنِيَتِهِمْ فَلاَ تَأْكُلُوا فِيهَا وَ إِنْ لَمْ تَجِدُوا فَاغْسِلُوهَا ثُمَّ كُلُوا فِيهَا وَ أَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكَ بِأَرْضِ صَيْدٍ فَمَا أَصَبْتَ بِقَوْسِكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ ثُمَّ كُلْ وَ مَا أَصَبْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ ثُمَّ كُلْ وَ مَا أَصَبْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْ


سیدنا ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور پوچھا کہ یارسول اللہ! ہم اہل کتاب (یعنی یہود یا نصاریٰ) کے ملک میں رہتے ہیں، ان کے برتنوں میں کھانا کھاتے ہیں اور ہمارا ملک شکار کا ملک ہے تو میں اپنی کمان سے ،سکھائے ہوئے کتے سے اور اس کتے سے شکار کرتا ہوں جوسکھایا نہیں گیا تو مجھ سے وہ طریقہ بیان کیجیے جو کہ حلال ہو ۔آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو نے جو کہا کہ ہم اہل کتاب کے ملک میں ہیں اور ان کے برتنوں میں کھاتے ہیں، تو اگر تم کو اور برتن مل سکیں ،تو ان کے برتنوں میں مت کھاؤ اور اگر اور برتن نہ ملیں تو ان کو دھو لو اور پھر ا ن میں کھاؤ اور جو تو نے ذکر کیا ہے کہ تم شکار کی زمین میں رہتے ہو پس جس کو تیر پہنچے اور تو اس پر اللہ کانام لے کر چھوڑے، تو اسے کھا لے اور اگر تو اپنے شکاری کتے سے شکار کرے اور اس پر اللہ کا نام لے کر چھوڑا ہو توکھا لے اور اگر ایسے کتے کا شکار ہو جو شکاری نہ ہو اور تو اسے زندہ پا لے تو ذبح کر کے کھا لے۔ ‘‘
 
Top