ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
بَابٌ : بَرَكَةُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِيْ السَّمْنِ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے گھی میں برکت
(1536) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أُمَّ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا كَانَتْ تُهْدِي لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي عُكَّةٍ لَهَا سَمْنًا فَيَأْتِيهَا بَنُوهَا فَيَسْأَلُونَ الأُدْمَ وَ لَيْسَ عِنْدَهُمْ شَيْئٌ فَتَعْمِدُ إِلَى الَّذِي كَانَتْ تُهْدِي فِيهِ لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَتَجِدُ فِيهِ سَمْنًا فَمَا زَالَ يُقِيمُ لَهَا أُدْمَ بَيْتِهَا حَتَّى عَصَرَتْهُ فَأَتَتِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ عَصَرْتِيهَا ؟ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ لَوْ تَرَكْتِيهَا مَا زَالَ قَائِمًا
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام مالک رضی اللہ عنھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپی میں بطور تحفہ کے گھی بھیجا کرتی تھیں، پھر اس کے بیٹے آتے اور اس سے سالن مانگتے اور گھر میں کچھ نہ ہوتا تو ام مالک رضی اللہ عنھا اس کپی کے پاس جاتی، تو اس میں گھی ہوتا۔ اسی طرح ہمیشہ اس کے گھر کا سالن قائم رہتا۔ ایک بار ام مالک رضی اللہ عنھا نے (حرص کر کے) اس کپی کو نچوڑ لیا۔پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے استفسار فرمایا کہ کیا تم نے اس کو نچوڑ لیا ہے ؟‘‘ انہوں نے جواب دیا ہاں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تو اس کو یوں ہی رہنے دیتی (اور ضرورت کے وقت لیتی) تو وہ ہمیشہ قائم رہتا۔ ‘
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے گھی میں برکت
(1536) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أُمَّ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا كَانَتْ تُهْدِي لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي عُكَّةٍ لَهَا سَمْنًا فَيَأْتِيهَا بَنُوهَا فَيَسْأَلُونَ الأُدْمَ وَ لَيْسَ عِنْدَهُمْ شَيْئٌ فَتَعْمِدُ إِلَى الَّذِي كَانَتْ تُهْدِي فِيهِ لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَتَجِدُ فِيهِ سَمْنًا فَمَا زَالَ يُقِيمُ لَهَا أُدْمَ بَيْتِهَا حَتَّى عَصَرَتْهُ فَأَتَتِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ عَصَرْتِيهَا ؟ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ لَوْ تَرَكْتِيهَا مَا زَالَ قَائِمًا
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام مالک رضی اللہ عنھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپی میں بطور تحفہ کے گھی بھیجا کرتی تھیں، پھر اس کے بیٹے آتے اور اس سے سالن مانگتے اور گھر میں کچھ نہ ہوتا تو ام مالک رضی اللہ عنھا اس کپی کے پاس جاتی، تو اس میں گھی ہوتا۔ اسی طرح ہمیشہ اس کے گھر کا سالن قائم رہتا۔ ایک بار ام مالک رضی اللہ عنھا نے (حرص کر کے) اس کپی کو نچوڑ لیا۔پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے استفسار فرمایا کہ کیا تم نے اس کو نچوڑ لیا ہے ؟‘‘ انہوں نے جواب دیا ہاں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تو اس کو یوں ہی رہنے دیتی (اور ضرورت کے وقت لیتی) تو وہ ہمیشہ قائم رہتا۔ ‘