• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ، وَ مَنْ رَأَى مَا يَكْرَهُ فَلاَ يُحَدِّثْ بِهِ
اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور (خواب میں ) جوکوئی ناپسندیدہ بات دیکھے تو کسی کو بیان نہ کرے
(1517) عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ إِنْ كُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا تُمْرِضُنِي قَالَ فَلَقِيتُ أَبَا قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ وَ أَنَا كُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا فَتُمْرِضُنِي حَتَّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يُحِبُّ فَلاَ يُحَدِّثْ بِهَا إِلاَّ مَنْ يُحِبُّ وَ إِنْ رَأَى مَا يَكْرَهُ فَلْيَتْفُلْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلاَثًا وَ لْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَ شَرِّهَا وَ لاَ يُحَدِّثْ بِهَا أَحَدًا فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں بعض خواب ایسے دیکھتا کہ (اس کے ڈرکی وجہ سے) بیمار ہو جاتاتھا۔ پھر میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے ملا (ان سے اس کے متعلق پوچھا ) انہوں نے کہا کہ میرا بھی یہی حال تھا یہاں تک کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :''اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتاہے ،پس جب تم میں سے کوئی اچھا خواب دیکھے تو بیان نہ کرے مگر اپنے دوست سے اور جب برا خواب دیکھے تو بائیں طرف تین بار تھوکے اور شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے اور کسی سے بیان نہ کرے تو اس کو نقصان نہ ہو گا۔''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604


بَابٌ : إِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ فَلْيَتَعَوَّذْ وَ لْيَتَحَوَّلْ عَنِ الْجَنْبِ الَّذِيْ كَانَ عَلَيْهِ
اگر نا پسندیدہ (خواب) دیکھے تو وہ پناہ مانگے اور جس پہلو پر ہو وہ کروٹ بدل لے


(1518) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ إِذَا رَأَى أَحَدُكُمُ الرُّؤْيَا يَكْرَهُهَا فَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلاَثًا وَ لْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ ثَلاَثًا وَ لْيَتَحَوَّلْ عَنْ جَنْبِهِ الَّذِي كَانَ عَلَيْهِ

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب تم میں سے کوئی ایساخواب دیکھے جس کو برا سمجھے، تو بائیں طرف تین بار تھوکے اور تین بار شیطان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے اور جس کروٹ پر لیٹا ہو، اس سے پھر جائے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْئٌ مِّنْ سِتَّةٍ وَ أَرْبَعِيْنَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّةِ
مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے


(1519) عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْئٌ مِنْ سِتَّةٍ وَ أَرْبَعِينَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّةِ

سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔‘‘ (یعنی نبوت میں چھیالیس اہم چیزیں ہوتی ہیں ان میں سے ایک سچا خواب ہے)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلرُّؤْيَا الصَّالِحَةٌ جُزْئٌ مِنْ سَبْعِيْنَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّةِ
نیک خواب نبوت کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے


(1519) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْئٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّةِ

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اچھا خواب نبوت کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ لَمْ تَكَدْ رُؤْيَا الْمُسْلِمِ تَكْذِبُ
جب زمانہ قیامت کے قریب ہوگا تو مسلمان کا خواب جھوٹا نہ ہو گا


(1520) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ لَمْ تَكَدْ رُؤْيَا الْمُسْلِمِ تَكْذِبُ وَ أَصْدَقُكُمْ رُؤْيَا أَصْدَقُكُمْ حَدِيثًا وَ رُؤْيَا الْمُسْلِمِ جُزْئٌ مِنْ خَمْسٍ وَ أَرْبَعِينَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّةِ وَ الرُّؤْيَا ثَلاَثَةٌ فَرُؤْيَا الصَّالِحَةُ بُشْرَى مِنَ اللَّهِ وَ رُؤْيَا تَحْزِينٌ مِنَ الشَّيْطَانِ وَ رُؤْيَا مِمَّا يُحَدِّثُ الْمَرْئُ نَفْسَهُ فَإِنْ رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يَكْرَهُ فَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ وَ لاَ يُحَدِّثْ بِهَا النَّاسَ قَالَ وَ أُحِبُّ الْقَيْدَ وَ أَكْرَهُ الْغُلَّ وَ الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ فَلاَ أَدْرِي هُوَ فِي الْحَدِيثِ أَمْ قَالَهُ ابْنُ سِيرِينَ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب قیامت قریب آجائے گی تو مسلمان کا خواب جھوٹ نہ ہو گا اور تم میں سے سچا خواب اسی کا ہو گا جو باتوں میں سچا ہے اور مسلمان کا خواب نبوت کے پینتالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے اور خواب تین طرح کاہے،ایک تو نیک خواب جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے خوشخبری ہو اور دوسرے رنج کا خواب جو شیطان کی طرف سے ہے اور تیسرے وہ خواب جو اپنے دل کا خیال ہو۔ پھر جب تم میں سے کوئی برا خواب دیکھے تو کھڑا ہوکر نماز پڑھے اور لوگوں سے بیان نہ کرے۔‘‘ اور میں خواب میں بیڑیاں پڑی دیکھنا اچھا سمجھتا ہوں اور گلے میں طوق برا سمجھتا ہوں۔ راوی (ایوب) نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ یہ کلام حدیث میں داخل ہے یا ابن سیرین کا کلام ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا جَائَ فِيْ تَأوِيْلِ الرُّؤْيَا
خواب کی تعبیر کے متعلق جو وارد ہوا ہے


(1521) عَنْ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَجُلاً أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنِّي أَرَى اللَّيْلَةَ فِي الْمَنَامِ ظُلَّةً تَنْطُفُ السَّمْنَ وَ الْعَسَلَ فَأَرَى النَّاسَ يَتَكَفَّفُونَ مِنْهَا بِأَيْدِيهِمْ فَالْمُسْتَكْثِرُ وَ الْمُسْتَقِلُّ وَ أَرَى سَبَبًا وَاصِلاً مِنَ السَّمَائِ إِلَى الأَرْضِ فَأَرَاكَ أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِكَ فَعَلاَ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلاَ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَانْقَطَعَ بِهِ ثُمَّ وُصِلَ لَهُ فَعَلاَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ !بِأَبِي أَنْتَ وَاللَّهِ لَتَدَعَنِّي فَلَأَعْبُرَنَّهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اعْبُرْهَا قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَمَّا الظُّلَّةُ فَظُلَّةُ الإِسْلاَمِ وَ أَمَّا الَّذِي يَنْطُفُ مِنَ السَّمْنِ وَالْعَسَلِ فَالْقُرْآنُ حَلاَوَتُهُ وَ لِينُهُ وَ أَمَّا مَا يَتَكَفَّفُ النَّاسُ مِنْ ذَلِكَ فَالْمُسْتَكْثِرُ مِنَ الْقُرْآنِ وَ الْمُسْتَقِلُّ وَ أَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ مِنَ السَّمَائِ إِلَى الأَرْضِ فَالْحَقُّ الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ تَأْخُذُ بِهِ فَيُعْلِيكَ اللَّهُ بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِكَ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ بِهِ ثُمَّ يُوصَلُ لَهُ فَيَعْلُو بِهِ فَأَخْبِرْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ ! بِأَبِي أَنْتَ وَ أُمِيّ أَصَبْتُ أَمْ أَخْطَأْتُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَصَبْتَ بَعْضًا وَ أَخْطَأْتَ بَعْضًا قَالَ فَوَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! لَتُحَدِّثَنِّي مَا الَّذِي أَخْطَأْتُ قَالَ لاَ تُقْسِمْ


عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما بیان کرتے تھے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا او رکہنے لگا کہ یارسول اللہ! میں نے رات کو خواب میں دیکھا کہ بادل کے ٹکڑے سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے، لوگ اس کو اپنے لپوں سے لیتے ہیں، کوئی زیادہ لیتا ہے اور کوئی کم اور میں نے دیکھا کہ آسمان سے زمین تک ایک رسی لٹکی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو پکڑ کر اوپر چڑھ گئے۔ پھر آپ کے بعد ایک شخص نے اس کو تھاما، وہ بھی چڑھ گیا۔ پھر ایک اور شخص نے تھاما، وہ بھی چڑھ گیا۔ پھر ایک اور شخص نے تھاما تو وہ ٹوٹ گئی، پھر جڑ گئی اور وہ بھی اوپر چلا گیا۔ یہ سن کر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! میرا باپ آپ پر قربان ہو ،مجھے اس کی تعبیر کرنے دیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اچھا کریں۔‘‘ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ بادل کا ٹکڑا تو اسلام ہے اور گھی اور شہد سے قرآن کی حلاوت اور نرمی مراد ہے اور لوگ جو زیادہ اور کم لیتے ہیں، وہ بھی بعضوں کو بہت قرآن یاد ہے اور بعضوں کو کم اور وہ رسی جو آسمان سے زمین تک لٹکی ہے، وہ دین حق ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں پھر اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی دین پر اپنے پاس بلا لے گا، آپ کے بعد ایک اور شخص (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ) اس کو تھامے گا وہ بھی اسی طرح چڑھ جائے گا پھر اور ایک شخص تھامے گا اور اس کا بھی یہی حال ہو گا ۔پھر ایک اور شخص تھامے گا تو کچھ خلل پڑے گا لیکن وہ خلل آخر مٹ جائے گا اور وہ بھی چڑھ جائے گا۔ یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں مجھ سے بیان فرمایے کہ میں نے ٹھیک تعبیر بیان کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو نے کچھ ٹھیک کہا کچھ غلط کہا۔سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! یارسول اللہ! آپ بیان کیجیے کہ میں نے کیا غلطی کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قسم مت کھا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : لاَ يُخْبِرُ بِتَلَعُّبِ الشَّيْطَانِ بِهِ فِي الْمَنَامِ
خواب میں شیطانی کھیل کو دیکھے ،تو بیان نہ کرے


(1522) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ جَائَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ رَأْسِي ضُرِبَ فَتَدَحْرَجَ فَاشْتَدَدْتُ عَلَى أَثَرِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِلأَعْرَابِيِّ لاَ تُحَدِّثِ النَّاسَ بِتَلَعُّبِ الشَّيْطَانِ بِكَ فِي مَنَامِكَ وَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم بَعْدُ يَخْطُبُ فَقَالَ لاَ يُحَدِّثَنَّ أَحَدُكُمْ بِتَلَعُّبِ الشَّيْطَانِ بِهِ فِي مَنَامِهِ


سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں کہ ایک دیہاتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! میں نے خواب میں دیکھا کہ میرا سر کاٹا گیا ،وہ ڈھلکتا جا رہا ہے اور میں اس کے پیچھے دوڑ رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ (خواب) لوگوں سے مت بیان کر کہ جو شیطان تجھ سے خواب میں کھیلتا ہے۔‘‘ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس کے بعد میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے خطبہ میں یہ کہتے ہوئے سنا :’’تم میں سے کوئی وہ بات بیان نہ کرے جو کہ شیطان اس سے خواب میں کھیلے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ فَضَائِلُ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل کے بیان میں


بَابٌ : اِصْطِفَائُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا (نبوت کے لیے ) چنا جانا


(1523) عَنْ وَاثِلَةَ بْنَ الأَسْقَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّوَجَلَّ اصْطَفَى كِنَانَةَ مِنْ وَلَدِ إِسْمَعِيلَ وَ اصْطَفَى قُرَيْشًا مِنْ كِنَانَةَ وَ اصْطَفَى مِنْ قُرَيْشٍ بَنِي هَاشِمٍ وَ اصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ

سیدنا واثلہ بن الاسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ جل جلالہ نے سیدنا اسمٰعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے کنانہ کو چنا اور قریش کو کنانہ میں سے اور بنی ہاشم کو قریش میں سے اور مجھے بنی ہاشم میں سے چنا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : قَوْلُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قول کہ میں اولاد آدم کا سردار ہوں


(1524) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَ أَوَّلُ مَنْ يَنْشَقُّ عَنْهُ الْقَبْرُ وَ أَوَّلُ شَافِعٍ وَ أَوَّلُ مُشَفَّعٍ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں قیامت کے دن آدم کی اولاد کا سردار ہوں گا اور سب سے پہلے میری قبرپھٹے گی اور میں سب سے پہلے شفاعت کروں گا اور سب سے پہلے میری شفاعت ہی قبول ہو گی۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَثَلُ مَا بُعِثَ بِهِ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم مِن الْهُدَى وَ الْعِلْمِ
اس کی مثال جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث کیے گئے ہیں ہدایت اور علم کے ساتھ


(1525) عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ مَثَلَ مَا بَعَثَنِيَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ بِهِ مِنَ الْهُدَى وَ الْعِلْمِ كَمَثَلِ غَيْثٍ أَصَابَ أَرْضًا فَكَانَتْ مِنْهَا طَائِفَةٌ طَيِّبَةٌ قَبِلَتِ الْمَائَ فَأَنْبَتَتِ الْكَلَأَ وَ الْعُشْبَ الْكَثِيرَ وَ كَانَ مِنْهَا أَجَادِبُ أَمْسَكَتِ الْمَائَ فَنَفَعَ اللَّهُ بِهَا النَّاسَ فَشَرِبُوا مِنْهَا وَ سَقَوْا وَ رَعَوْا وَ أَصَابَ طَائِفَةً مِنْهَا أُخْرَى إِنَّمَا هِيَ قِيعَانٌ لاَ تُمْسِكُ مَائً وَ لاَ تُنْبِتُ كَلأً فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ فَقُهَ فِي دِينِ اللَّهِ وَ نَفَعَهُ بِمَا بَعَثَنِيَ اللَّهُ بِهِ فَعَلِمَ وَ عَلَّمَ وَ مَثَلُ مَنْ لَمْ يَرْفَعْ بِذَلِكَ رَأْسًا وَ لَمْ يَقْبَلْ هُدَى اللَّهِ الَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ


سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کی مثال جو اللہ نے مجھے ہدایت اور علم دیا، ایسی ہے جیسے زمین پر بارش برسی اور اس (زمین) میں کچھ حصہ ایسا تھا جس نے پانی کو چوس لیا اور چارا اور بہت سا سبزہ اگایا اور اس کا کچھ حصہ کڑا سخت تھا، اس نے پانی کو جمع رکھا، پھر اللہ تعالیٰ نے اس (پانی) سے لوگوں کو فائدہ پہنچایا کہ انہوں نے اس میں سے پیا، پلایا اور چرایا اور اس کا کچھ حصہ چٹیل میدان ہے کہ نہ تو پانی کو روکے اور نہ گھاس اگائے۔ (جیسے چکنی چٹان کہ پانی لگا اور چل دیا) تو یہ اس کی مثال ہے کہ جس نے اللہ کے دین کو سمجھا اور اللہ نے اس کو اس چیز سے فائدہ دیا جو مجھے عطا فرمائی، اس نے آپ بھی جانا اور دوسروں کو بھی سکھایا اور جس نے اس طرف سر نہ اٹھایا (یعنی توجہ نہ کی) اور اللہ کی ہدایت کو جس کو میں دے کر بھیجا گیا قبول نہ کیا۔‘‘
 
Top